Kahta hoon such k jhoot ki aadut nahin mujhe

" کہتا ھوں سچ کے جھوٹ کی عادت نہیں مجھے"

نواز شریف کے خلاف سپریم کوڑٹ کے پانچ رکنی بینچ کا جو فیصلہ ۲۱ جولائی -17. کو آیا اور انکو صرف اسوجہ سے نا اہل قرار دے دیا گیا کے انھوں نے اپنے بیٹےکی دوبئی کمپنی میں جس وہ بطور اعزازی
چئر مین تھے انسے تنخواہ کیوں نہیں لی اور یہ اثاثہ کیوں ڈکلئیر نہیں کیا گیا. جبکے انکے خلاف پنامہ کا کیس بنایا گیا تھا کے انھوں نے منی لاڈرنگ کی اور کرپشن کی اور اس پیسے سے لندن کے فلیٹس وغیرہ خریدے .بات تھی پورب کی اور فیصلہ کیا گیا پچھم کا . انکو اسطرح کی کمزور دلیل پر نا اھل قرار دینا بہت ھی حیران کن بات ھے .بڑے وکلاء سعادت حسین منٹو جیسے اس کو عجب فیصلہ قرار دے رھے ھیں .اسی کے تناظر میں ، میں نے یہ تجزیہ کیا جس سے میرے بہت سے دوستوں اور فیس بک فرینڈ نے بہت برا منایا اور بغییر کچھ غور کئیے ھوئے عمران صاحب کی محبت میں مجھ پر تنقیدیں شروع کردیں اور ایسے لوگ جو وٹس ایپس پر میرے کنٹکٹ میں تھے انھوں نے یہ تجزیہ پڑھکرنوازشریف کے بارےمیں طرح طرح کی بیحودہ باتیں اور ویڈیو بھیجنیں شروع کردییں تاکے مجھے زچ پہنچے . ایسی باتیں پڑھکر مجھے دکھ تو ضرور ھوا اور ساتھ انکےاندھے پن پر ضرور افسوس ھوا . میں یہ ھی کہتا ھوں کے نواز شریف چور ھے بیحد کرپٹ ھے اور عمران شریف نے اسی کی بنیاد پر اسکے خلاف کیس کیا لیکن عدالت نہ جے آئی ٹی اس کو کرپٹ ثابت نہ کرسکی اور اس نے نیب آڑڈیننس کی دفعہ 10(a) کےتحت کرپشن اور فلیٹوں خریدنےکے الزام پر نیب بھیجنے کی سفارش کردی اورعدالت نے انکی یہ بات مانتے ھوۓ ایسے سارے کیس نیب کو بھجوادئے اور چھ ماہ میں اسکا فیصلہ کرنے کا حکم دیا بلکے عدالت ایک معمولی بات پر جو عمران کی پٹیشن کا حصہ بھی نہیں تھی ، اس پر اس پر میاں صاحب کو نااہل قرار دے دیا جس پر بڑے وکلاء تنقید کررھے ھيں . یادرکھئے عدالتی فیصلے اچھا یا برا کہنا جائيز ھےاس پر تنقید بھی کی جاتی ھے اگر انصاف کے اصولوں کو مدنظر نہ رکھتے ھوئے فیصلہ کیا گیاھو.
اسطرح کے کئے گئے عدالتی غلط فیصلوں پر تنقید ھوتی رھتی ھے اور اس سے تو کوئیی توھین عدالت نھیں ھو تی ھے .یہ تو حق ھے کے کوئی ایسے فیصلوں کو اچھا کہے یا برا کہے جس کے حق میں فیصلہ آتا ھے وہ تو وہ اسکو بہت ااچھا کہتا ھے( جیسا اس فیصلےکوعمران خان کہہ رھاھے) جس کے حق میں برا آئے تو وہ اسکو برا ھی کہتا ھے اور اس اعتراض نکالتا ھے اور پھر اسکے خلاف اپیل بھی کرتا ھے تو یہاں جو اس پنامہ کیس کے فیصلے میں جو لوگ تنقید کررھے ھیں یہ انکا حق ھےکیونکے وہ اسکو اچھا فیصلہ تسلیم ھی نہیں کرتے اور کہتے ھییں بات تھی پنامہ کی فیصلہ ھوا اقامہ پر. تنقید تو اس پے ھمیشہ ھوتی رھے گی اور کوئی کسی کو روک سکتا نھیں . جیسے مولوی تمیزالدین کیس کے فیصلے پر آج تک ھورھی ھے . اگر اسوقت جسٹس منیر صاحب ایک غلط فیصلہ نہ دیتے تو 1956 میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کا بنایا ھو آئین نافظ ھوجاتا اور اسکے بعد ملک کے یہ حالات نہ بنتے . دوسرا آیئین بنے میں 17 سال لگ گئے اور 1973 میں بنا .جیسے نصرت بھٹو کیس میں سپریم کوڑٹ کے فیصلے پر آجتک تنقید ھوتی ھے جس فیصلے میں سپریم کوڑٹ نے ضیالحق کے مارشل لا کو جائز قرار دیا اور نظریہ ضرورت کے تحت جائیز قرار دیا . جسطرح بھٹو کیس پر زبردست تنقید کی جاتی ھے اور کیس کے فیصلے میں بھٹو کی پھانسی کو ایک عدالتی قتل قرار دیا جاتا ھےاور اس کیس کا ریفرنس کسی عدالتی کاروائی میں بطور ثبوت کوئی بھی عدالت قبول نھیں کرتی .اب اس فیصلے پر بھی ھمیشہ تنقید ھوتی رھے گی کے کیسطرح سپریم کوڑٹ نے ایک کمزور دلیل پر ملک کے حکمران وزیر اعظم کو چلتا کردیا جبکے اس پر کرپشن کا ایک الزام بھی ثابت نہ ھوا اور معاملہ نیب کو بھیج دیا تاکے نیب اپنے تئیں پھلے انکوائری کرے[یہ نیب کا قانون ھے کے جب کبھی بھی اسکو کسی آفس ھولڈر یا کسی گورنمنٹ ادارے کے خلاف کرپشن کی شکایات ملی تو وہ پھلے اسکی مکمل انکوائری کرتی ھے اور جب وہ یہ یقین کر لیتی ھے کے انکوائری میں اتنا مواد مل گیا ھے کے عدالت میں ثابت کیا جاسکے تو پھر چئرمین نیب اسکا ریفرنس اپنی احتساب عدالت کو بھیج دیتی اور پھر نیب کے قانون کے تحت کیس چلتا ھے او عدالت اسکا فیصلہ نیب کے قانون کی بنیاد پر کرتی ھے اورسزا یا بری کرنے کا حکم سناتی ھے .جسکی اپیل بھی ھائی کوڑٹ میں کی جاتی ھے اور اسکا فیصلہ ایسے احتساب کیسس کے مقررر کئے جانے سپیشل ججز ھی کرتے ھیں ] اور پھر کیس احتساب عدالت بھیجے . ایس بہت سے کیسس کی پھلے انکوائری کررہا ھے جیسے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سابق صدر زداری اور سابق صوبائی وزیر شکیل میمن وغیرہ وغیرہ . ایک اور اھم بات آپ لوگوں کے کے گوش گزار کرنا چاھتا ھوں .جیسا کے میں نے اوپر کہا ھے کے جے آئی ٹی نے نیب آڑ ڈینس کی شق 10(a) کے تحت نیب کو ریفرنس داخل کرنے کو کہا ھے . جس پر نواز شریف کے وکیل مخدوم صاحب نے عدالت میں اعتراض بھی کیا تھا کے یہ شق ان لوگوں کے بارے میں ھے جنھوں نے آفس ھولڈر کے ناتے کرپشن سے رقم جمع کی اور اثاثے بنائے .بلکل ٹھیک بات کہی . مجھے پتہ ھے جب سابق جنرل منیجر کے ایم بھٹو کو نیب کی احتساب عدالت نے یہ سزا سنائی کے انکی کرپشن کے ذریعے کمائی ھوئی رقم سے بنائے گئے اثاثوں, جائیدادوں کو ضبط کرلیا جائے اور انکو کرپشن کے الزام میں قید اور جرمانے کی سزا سنائی اور نوکری سے ڈسمس کردیا اور دس سال کے لئیے کسی بھی طرح کا عوامی عہدہ رکھنے پر پابندی لگادی . تو کے ایم بھٹو صاحب نے سندھ ھائی کوڑٹ اپیل کردی اور یہ plea لی کے عدالت نے انکی ان موروثی جآئیدادوں کو بھی کرپشن سے بنآئی جائدادیں تسلیم کیا اور ان کو بھی ضبط کرلیا جو انکو اپنے باپ ، دادا سے ورثے میں ملی تھیں .جبکے انھوں نے پاکستان ٹیلی فون اینڈ ٹیلیگراف ڈیپاڑٹمنٹ میں 1962 ملازمت حاصل کی .سنھ ھائی کوڑٹ نے انکی تمام سزائیں معطل کردیں اور نیب کو نوٹس جاری کردیا. . . [[آپ سب لوگوں کی اطلاع کے لئے یہ بتانا چاھوں گا کے جب کے ایم بھٹو صاحب پر یہ نیب کا یہ کیس عدالت میں چل رھا تھا تو انھوں نے مجھے یہ بتایا تھا کے جو جج یہ کیس سن رھا ھے وہ لاڑکانہ کا ھے اور اسکی انسے انبن ھے تو یہ سخت سے سزا دے گا. اور یہ جج وہی تھے جنھوں نے طیارہ اغوا کیس میں نواز شریف کو اپریل 2000 میں سزا سنائی تھی اور بعد میں کراچی کی احتساب عدالت میں جج بنے اور سپریم کوڑٹ کے جج بن کر ریٹائر ھوۓ. یقینن اب آب لوگوں میں دل یہ بات آرھی ھوگی کے کے بھٹو صاحب نے یہ مجھ کو کیوں بتایا . میرا بھٹو صاحب کے ساتھ رفاقت بہت پرانارھا ھے اور انکا دس سال سے زیادہ پڑوسی بھی رھا پی ٹی سی ایل کالونی آفیسر کالونی نزد جناح ہسپتال کراچی میں .(مجھے اچھی طرح یاد ھے کے کے اگست 2000 میں رات کو کھانا کھانے کے بعد جہاں اکثر ساتھ ھم ٹہلا کرتے تھے , انھوں ٹہلتے ھوئے انھوں نے پہلے ھی مجھے بتادیا تھا کے انکے بہت سے دشمن ھیں اور انکے خلاف نیب میں تفتیش ھورھی ھے اور یہ لوگ ضرورانکو گرفتار کرلیں گے. بھٹو صاحب ایک مین آف پرنسپل تھے میری نظروں میں ایک عظیم انسان تھے چاھے دنیا ان کو کچھ بھی کہےانپر توبد اچھا بدنام برا والی مثال صادق آتی تھی. وہ اچھے کام کرنے والوں کی قدر کرتے تھے میری ورکنگ سے وہ اسوقت سے واقف تھے اور بیحد متاثرتھے جب میں سی ٹی ایس کراچی تھا (1992-1986)اور یہ میرے پاس سٹور لینے کے لئے اکثرآیا کرتےتھے) . جب میری پرومیشن ڈی ای سے ڈائیریکٹر مئی 1994 میں ھوئی تو بھٹو صاحب نے پھلے ھی میری پوسٹنگ کرنٹ چارج کی بنیاد پر پرومشن سے دوہفتے پھلے ھی ڈائریکٹر ٹیلی فون حیدرآباد ایس ٹی آر ون کرادی تھی . بھٹو صاحب اسوقت جی ایم ایس ٹی آر ون تھے . اور جب تک وہ جی ایم رھے میں انکے ساتھ ھی رھا . کبھی ڈائریکٹر ٹیلی فون حیدرآباد ایس ٹی آر ون، کبھی ڈی جی ایم ایس ٹی آر ون اور کبھی ڈی جی ایم ایس ٹی آر فوربن کر .جب 1999 انکا تبادلہ پی ٹی سی ایل ھیڈ کواٹر کراچی ساؤتھ میں چیف انجینئیر پی ٹی سی ایل کرچی ساؤتھ ھوا تو وہاں بھی ڈایریکٹر ساؤتھ کی پوسٹ پر مجھے لے جانا چاھتے تھے ور انھوں نے بڑی کوشش بھی کی مگر اسوقت ڈی جی عرفان صاحب آڑے آگئے اور انھوں نے يہ نہ ھونے دی اور میں ڈی جی ایم ایس ٹی آر فور ھی رھا پھر دسمبر 2000 میں ستار صاحب ، جو جی ایم ایس ٹی آر ٹو تھےانھوں نے اپنے پاس ڈی جی ایم ایس ٹی آر ٹو لگوالیا. جب کے ایم بھٹو صاحب پر نیب کی عدالت میں کیس چل رھا تھا تو انکے وکیل کو میں نے اور ارشاد صاحب نے وہ تمام پرانے انکے ٹی اے ڈی اے کے ڈیکومنٹس اور ایسے ڈیکومنٹس جہاں جہاں وہ کام کرتے تھے ،نکلوائے جس کے
ز ریے یہ معلوم ھو کے انھوں نے کب اور کس مد میں آفیشیلی رقم وصول کی ، اور ان سب کو میں نے اپنی آفیشکل سٹیمپ سے اٹیسٹ اور سائین کرکے انکے وکیل کو بھجوائے. جب انکی تمام سزائیں معطل ھوئیي تو پی ٹی سی ایل نہ تو انکو بحال کیا اورنہ انکی ریٹائرمنٹ کا کو ئی بھی نوٹیفیکیشن نکالا کیونکے یہ 2002 میں ریٹائر ھوچکے تھے جب یہ نیب کی قید میں کراچی جیل میں تھے.یہ پی ٹی سی ایل والوں کی اس بیحسی پر بڑے پریشان تھے. یہ شائید جولائی 2008 کی بات ھے کے انھوں نے اسلام آباد سے مجھے کراچی فون کیا ان دونوں میں مظہر صاحبEVP HR کی مہربانی سے گھر پر ویٹنگ پربیٹھا ھئوا تھا ، انھوں نے مجھے لیب ٹاپ سمیت فورن اسلام آباد کے ھوٹل میں پہنچنے کو کہا جہاں وہ یعنی بھٹو صاحب مقیم تھے.حسن اتفاق سے میں خود فیملی کےساتھ دوسرے دن پنڈی ریل کے زریعے روانہ ھونے والا تھا .میں نے انکو بتادیا . بس انکا یہ کہنا تھا کے پہنچتےھی انکے پاس آؤں . ریل میں سفر کے دوران انکے فون آتے رھے کے کہاں پہنچے اب کہاں ھو . ٹرین کب پنڈی پہنچے گی . میں خود بڑا حیران پریشان تھا کےیاالہی کیا ماجرہ ھوگیا کے بھٹو صاحب مجھے جلد از جلد بلانا چاھتے ھيں خیر دوسرے دن پہنچتےھی میں اپنا لیب ٹاپ اٹھا کر انکے پاس سیدھا بھٹو صاحب کے پاس انکے ھوٹل پہنجا یہ ایک معمولی ھوٹل تھا جہاں یہ ٹھرے ھوئے تھے. وہاں پہنچا تو انھوں نے پہلے مجھے گلے سے لگایا اور پھر کہا کے کے تم مجھے ایک صفحے پر وزیر آعظم پاکستان ( جو اسوقت گیلانی صاحب تھے ) کے لئے ایک اچھا سا نوٹ بنادو .یہ پی ٹی سی ایل والوں نے مجھے بیحد پریشان کررھے ھیں نہ ريٹائرمنٹ کا نوٹیفیکیشن نکال رھے ھيں کے میں پنشن لےسکوں اور اسکے واجبات دسمبر 2002 سے جب سے میری ریٹائرمنٹ کی ڈیٹ ھے اور نہ مجھے پرانی تاریخ سے بحال کررھے ھیں جبکے میری تمام سزائیں عدا لت نے معطل کردی ھیں. میں نے اپنے دوست سید واجد جسین شاہ ( یہ زرداری صاحب کے بڑے گہرے دوست تھےاور بعد میں پیپلز پاڑٹی کے ھی دور میں پرطانیہ میں سفیر بھی رھے ھیں) سے بات ھوگئی ھے انھوں نے اسطرح کا نوٹ PM کو ٹو دی پوائنٹ کو پیش کرنے کے لئے بنانے کو کہا . میں سمجھ گیا کے وہ چاھتے ھيں کے میں انکا پورا کیس جانتا تھا میں نے تمام قانونی پہلو کو اجاگر کرتے ھوئے انکا مدعا بیان کردیا اور دریا کو کوزے میں بند کرکے استدعا ، پی ایم کے لئے تحریر کردی تاکے PM کو ایک دم سمجھنے میں آسانی ھواور وہ فورن آڈر پاس کرديں .خیر جیسا وہ یعنی بھٹو صاحب چاھتےتھے ایسا ھی ھوا.اور وہ میرا نوٹ انھوں نے جاکر واجد شاہ صاحب کو دے دیا .تیسرے یا چوتھے دن بھٹو صاحب کا فون میرے گھر پنڈی میں آیا .وہ بہت خوش تھے کہنے لگے میرا بنایا نوٹ کام کرگیا . پی ٹی سی ایل والوں پر سخت ڈنڈا پڑا انھوں نے نہ صرف انکو پہلے اسی تاریخ سے بحال کیا جب سے وہ معطل ھوۓ تھے بلکے انکی ریٹائرمنٹ کا نوٹنس دسمبر ۲۰۰۲ سے ریٹائرمنٹ کا نکالا اور جو کچھ بھی نیب کی عدالت کی طرف سے دی گئی سزا کی وجہ سے روکا ھوا تھا ، وہ سب بحال کردیا .پھر بھٹو صاحب مجھ سے کہنے لگے میرے ساتھ لاھور چلو تاکے وہاں ڈائریکٹر پنشن کے پاس جاکر اپنے پنشن کےجلد از جلد پنشن پیپرز کی کروائی مکمل کراکر پنشن کے واجبات لئے جائیں .میں نے انسے معزرت کرلی اور کہا اسکام ے لئے انکے دوست ارشاد صاحب بہتر رھیں گے جو خود بھی ڈائیریکٹر اکاؤنٹس لاھور رہ چکے ھیں.مگر ایک بات انکو میں نے یہ بات ضرور پتائی اور کہا ، چاھے تو ارشاد صاحب سے بھی مشورہ کرلیں کے وہ اب commutation کی رقم ڈیمانڈ بالکل نہ کریں بلکے اس گراس full gross pension کی ڈیمانڈ کریں جو انکی ریٹائرمنٹ ڈیٹ پر بنتی تھی کیونکے انکا arrears زیادہ بنے گا بنسبت یکمشت commutation کی رقم کے .کیونکے وہ پنشن کے کاغزات 66 سال کی عمر میں جمع کرائنگے تو انکو67 سال والا Commutation ریٹ ملے گا جو بہت ھی کم ھے بنسبت 60 سال کے.60 سال کی عمر میں پنشن پیپرز جمع کرانے والوں کو 61 سال کا Commutation ریٹ ملتا ھے.بھٹو صاحب نے میری بات مانی اور کراچی فون کرکے ارشاد صاحب کو لاھور آنے کے لئے کہا.
میں نے یہ اوپرسب تفصیل آپ لوگوں کو اسلئے گوش گزار کی ھے کے میں یہ آپسبکو بتانا چاھتا ھوں کے اگر گورنمنٹ چاھے تو پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی سے ھمارے کیس میں عدالتی حکم پر عمل کرانا چاھے تو فورن کراسکتی ھے .مگر یہ بےحس اور ڈرپوک ھے ایسا کرے گی تو جن لوگوں کے مفاد یو اے ای سے وابستہ وہ مجروح ھونگے اسلئے یہ لوگ ایسا کبھی نہیں کریں گے ؟؟؟؟]]. . . تو میں سمجھتا ھوں ، میں ھی نہيں بڑے بڑے وکلاء یہ بات کررھے ھیں کے کسطرح کا سپریم کوڑٹ نے آڈر کیا. نواز شریف اور انک فیملی کے زاتی اور موروثی اثاثہ جات جو نواز شریف کی آفس ھولڈر ھونے کے دوران کسی بھی کرپشن یا منی لانڈرگ سے نہیں بنے اور ریفرنس نیپ کوبھیجنے کا کہا اور پھر اسکی خود مانیٹرنگ کے لئے کہا ، یہ سب غیر قانونی اور غیر آئینی ھے .سپریم کوڑٹ کی مانیٹرنگ سے نواز شریف اور انک فیملی کی اپیل کا حق ختم ھوجائیگا اور نیب عدالت بھی سپریم کوڑٹ کے زیر دباؤ رھے گی .جو فیصلے نیب عدالت کرتی ھے ان فیصلوں کے حق یا خلاف اپیليں متعلقہ ھائی کوڑٹ کرتی ھے اور ھائی کوڑٹ کے فیصلے کے حق مں یا خلاف اپیلیں آخری مراحل میں اپیلنٹ کوڑٹ یعنی سپریم کوڑٹ میں آتی ھیں. مگر یہاں نواز شریف اور انکی فیملی کا حق بھی ختم کردیا گیا ھے ایسا لگتا ھے چونکے خود سپریم کوڑٹ اسکی مانیٹرنگ کررھی ھے .یہ آئین کی سراسر خلاف ورزی لگتی ھے کیونے آئین ھر سزا پانے کو مکمل اپیلیں کرنے کا حق دیتا ھے .میری ان باتوں سے یہ آپ پھر نہ اندازہ نہ لگا لیجئے گا کے میں نواز شریف کا ھمنواھوں .بلکے میں آپ لوگوں کو ایک حقیقت بیان کررھاھوں چاھے اب آپ میری بات سے متفق ھوں یا نہ ھوں.
میرا پچھلا تجزئیہ کے پڑھکر کچھ دوستوںں نے مشورہ دیا کے اسکو فیس بک سے delete کریں جو میں نے منع کردیا اور انسے کہا کے ھمیں حقیقت کا سامنا کرنا چاھئے جو بات غلط ھوئی اسکو غلط کہنا چاھئے جو صحیح ھے اسکو صحیح کہنا چاھئے .مجھے یہاں حضرت محمد صلی وعلیہ وسلم کے زمانے کا ایک قصہ یاد آرہا ھے جو مدینہ کے زمانے کا ھے کے ایک یہودی اور اور مسلمان جو انصار تھے کوئی جھگڑا ھوگیا یہودی حق پر تھا وہ اسکو لے کراپنی یہودی کی عدالت میں گیا تو عدالت کے سربراہ نے وہ فیصلہ یہودی کے حق میں دیا مگر انصاری نے وہ فیصلہ نہ مانا اور کہا کے یہ تو تمہارا ھی ھنوا ھے یہ کیوں میرے حق میں بات کرے گا کے میں یہ فیصلہ حضور محمد صلی وعلیہ وسلم سے کرواؤں گا . یہودی یہ بات مان گیا. انصاری کا یہ خیال تھا کے یہودی تو پہلے سے انکے دشمن ھیں اور انکو یعنی حضرت محمد صلی وعلیہ وسلم کی ھر وقت مخالفت میں در پردہ رھتے ھیں تو کیوں حضرت محمد صلی وعلیہ وسلم اس یہودی کے حق میں فیصلہ کریں گے مگر ھمارے پیارے نبی محمد صلی وعلیہ وسلم نے تمام معاملات سن کر یہودی کے حق میں فیصلہ دیا . تو میں یہ ھی سمجھتا ھوں کے عدالت نے نواز شریف کے ساتھ انصاف نھیں کیا اور کسی کی دشمنی کا اسکو کو یہ صلہ دیا تو کیوں میں نواز شریف کی اطرح سے برطرفی کی کیوں تعریف کروں . یہ ٹھیک ھے عمران خان کو میں شروع سے ھی نا پسند کرتا ھوں آج سے نھیں جب سے یہ کرکٹ کا کپتان تھا ایک بیحد مغرور تکبر کرنے وال اور گھمنڈی اور ضدی انسان سمجھتا ھوں جب سے اسنے صرف قاسم عمر کو ،جو ایک نہایت بہترین بلے باز تھا صرف اسلئے پاکستانی ٹیم میںنہیں رکھا یا نکال دیا کے وہ ایک کالا مکرانی تھا ۰ [اسی قاسم عمر کے نام پر ایک پل ھے جو کراچی میں کارساز سے سیوک سنٹر جانے والے راستے میں جو مصطفے کمال نے بنوایا تھا جب وہ مئیر کراچی تھے) .لیکن اسکے باوجود جب میں نے الیکشن 2013 اسکی مہم دیکھی اور اسکا نئے پاکستان کا ایک نیا تصور سنا تو میں نے کیا میری پوری فیملی نے اسکو ووٹ دیا میرے بچوں نے وائف نے الیکشن کے دوران پی ٹی آئی کے پولنگ اسٹیشن پر کام کیا اور لوگوں کو گائیڈ کیا. اسکا مقابلہ ن لیگ کے حنف عباسی کے ساتھ تھا جو ھمارا حلقہ تھا . سٹلائیٹ ٹاؤن راولپنڈی اسی حلقے ميں آتا ھے اور ھمارا ووٹ کا اندراج بھی وھیں کا تھا کیونکے ھم لوگ وہاں ، کراچی سے مستقل ۲۰۱۱ میں آنے کے بعد پانچ سال تک کرائے کے گھر میں رھے اب اس سال سے اپنے زاتی گھر میں، وہاں سے حال ھی میں دور شفٹ ھوگئے ھیں. وھاں ھم نے اور اس حلقے کے لوگوں نے پی ٹی آئی کے اس امیدور کو بھی ووٹ دیا جو صوبائی اسمبلی کی سیٹ کے لئے اسی حلقے سے کھڑا ھوا تھا .عمران خان اس حلقے سے جیت گیا اور منجھے ھوئے ن لیگ کے امید وار حنیف عباسی کو شکست ھوئی ، جس نے اس حلقے کے لئے پہلے بہت ھی ترقیاتی کام کروائے .عمران خان یا اس کے کسی پاڑٹی کے اعلی عہددران یا ممبران نے کبھی بھی اس حلقے کے لوگوں ے مسائیل جاننے کی کبھی بھی کوشش کی ھو یہ کوشش کیا کرتے یہ لوگ تو کبھی اس حلقے میں آئے تک نہیں .جس سے یہاں ے حلقے والے لوگ میرے سمیت ، پی ٹی آئی اور عمران خان سے بیحد مایوس ھوئے ھیں .الیکشن کے بعد عمران کو اتنی سیٹیں تو نہ مل سکیيں کے وزیر آعظم بن جاتا اور نیا پاکستان بنانے کا اپنا خواب پورا کرتا مگر اسکو کے پی میں تو حکومت مل گئی کم از کم اسکو ھی ایک نیا کے پی ھی بنا دیتا ایک رول ماڈل بنا دیتا تاکے لوگوں کو معلوم ھوتا جی بڑے پائیے کا لیڈر ملا ھے اسکو ھی ھی سب آئندہ ووٹ دیں گے اور ملک کی قسمت سنواریں گے . مگر یہ کیا یہ تو شروع سے ھی دھاندلی دھاندلی ور نواز شرف ے پیچھے لگ گیا کبھی جلوس کبھی دھرنا ھر جگہ منہ کی کھائی .جتنے بھی ضمنی الیکشن ھوئے ان پر اسکی پاڑٹی کو عبرتناک شکست ھوئی ھرجگہ تقریبن ن لیگ جیتی اور شائید اسکی پاڑٹی دو یا تین سیٹ ھی جیت سکی . موصوف اپنی آبائی نشست میانوالی کی بھی ن لیگ کو دے بیٹھے .ولگریٹی گالی گلوچ کا ڈانس کا کلچر جلسوں میں عام کیا. اور پھر پنامہ کیس نواز شریف کی کرپشن گے خلاف عدالت میں کیا اور ھرجگہ یہ ھی بولتا رھا کے نواز شریف نے بڑی ھی کرپشن کی .مگر کوئی بات بھی جے آئی ٹی میں ثابت نہ ھوسکی اور اس نے تھک ہار کر نواز شریف کا کیس نیب ميں صرف اس بنیا د پربھیجنے کے سفارش کردی کے نواز شریف کے اثاثے اسکی آمدن سے زیادہ ھیں . جسطرح عمران کہتا تھا کے اس نے بڑ ی کرپشن کی منی لانڈرنگ کی ایسا کچھ بھی جے آئی ٹی میں ثابت نہ ھوسکا .عدالت کو چونکے نواز شریف کو نا اہل کرنا تھا تو انھوں نے اقامہ کو نشانہ بنا کر نوآز شریف کو نا اہل کردیا.اور حو کچھ عمران نے ابنی prayer میں لکھا تھا وہ اس پرکوئی بھی فیصلہ نہ دے سکی نہ نوازشریف کو پنامہ کیس میں مجرم قرار دے سکی اور نہ ھی بقول عمران کےجو الزامات نواز شریف پر لگائے تھے کوئی بھی عدالت میں ثابت نہ ھوسکا اور عدالت نےکیس نیب میں بھیج دیا اور نواز شریف کو کسی اپیل کے حق سے بھی محروم کردیا .تو یہ ھیں ان عمران کے کرتوت چلے تھے نیا پاکستان بنانے ، ایک نیا کے پی تو بنا نہیں سکے.سارا وقت نواز شریف کو گالیں بدعائیں دے دے کر ضائع کردیا اور اب یہ توقع رکھتے ھیں کے اگلے الیکشن میں اپنی اس کار کردگی پر یہ پورا پاکستان فتح کرلیں گے .ہا ہا ہا . . اگلے الیکشن میں انکو اتنی ھی سیٹیں مل جائیں جو پہلے ملی تھیں تو یہ ایک معجزہ ھی ھوگا. کیونکے پاکستانی قوم بہت سمجھدار ھوگئی ھے.

یہ ٹھیک ھے کے نوآز شریف کی حکومت نے ھم پی ٹی سی ایل والوں کے ساتھ انصاف نہيں کیا اگرچہ بطور گارنٹر انکی حکومت کا یہ فرض تھا کے وہ پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی سے عدلتی احکامات پر سختی سے عمل کراتے اور انکے خلاف ایکشن لیتی مگر وہ یہ نہ کرسکی اور شائید یہ ھی مکافات عمل ھے کے کے انکو اس طریقے سے جانا پڑا جو ان پی ٹی سی ایل کے ان مظلوم پنشنروں کی شائید بدعاؤوں کا اثر ھے . یہ تو مکافات عمل ھے جسکے نرغے میں وہ آگئیۓ جسطرح زولفقار علی بھٹو آئے تھے اور انکو پھانسی پر چڑھا دیا گیا. انکے کے ساتھ عدالت نے جو کیا وہ ایک بیحد غلط فیصلہ تھا اور ایک غلط فیصلہ دے کر اسکو پھانسی پر چڑھا دیا گیا اور جس جرم کو بنیاد بنایا وہ تو ٹھیک طرح ثابت ھی نہیں ھوا تھا تین ججوں نے تو انکو باعزت بری کرنے کو کہا تھا مگر انوارلحق صاحب جو چیف جسٹس تھے انھوں نے اپنا ووٹ بھٹو اور تین ججوں ساتھ ملکر انکے خلاف دیا . [مجھے اچھی طرح یاد ھے کے جب ضیالحق نے ، بینظیر بھٹو کے بھائی شاھنواز بھٹوجسکا انتقال 1985 میں شاید پیرس میں پراسرار طریقے سے ھوا تھا ، اسپر نہ صرف تعزیت کی تھی بلکے انکو گورنمنٹ کی طرف سے یہ آفر دی تھی کے انکے مئیت پاکستان لانے کے لئے حکومت جہاز بھیجنے کو تیار ھے اور شائید اسی میں انکی مئیت آئی تھی( مجھے ٹھیک طرح یاد نھیں ) اس موقع پر انھی انوارلحق صاحب جو سابق چیف جسٹس ھوچکے تھے انھوں نے یہ بیان دیا تھا " کے ضیاالحق نے مجھے میری بیوی کے انتقال پر مجھے تعزیت نہیں کی جبکے بنظیر بھٹو کے بھائی کے انتقال پر اس سے کردی انکے کے لئے میں نے کیا نہیں کیا ". اس بات سے آپ لوگ خود اندازہ لگا لیں کے کس قدر بھٹو سے ناانصافی ھوئی ] بھٹو کے خلاف پی این اے نے تحریک چلائی عوام خلاف ھوگئے تھے.[ وہ اس تحریک سے زیادہ سخت تھی جو اس بار عمران خان نے نواز شریف کے خلاف چلائی ھے] مگر کیا ھوا عدالت کے ایک غلط فیصلے کی وجہ سے عوام کی ھمدردیاں بھٹو کے ساتھ بڑھ گئيں اور بھٹو دوبارہ زندہ ھوگیا اور آج بھی زندہ ھے اور اسکی بیٹی بے نظیر نے ضیا کے بعد پہلے ھی الیکشن میں ھاتھ مار لیا اور ملک کی وزیر اعظم بن گئيں تو اگر اسوقت کی عدالت انصاف سے کام لیتی اور صحیح انصاف کرتی تو آج بھٹو دوبارہ زندہ نہ ھوتا . بھٹو کو الللہ نے سزا اسکے کرتوتوں کی وجہ سے دی اور نواز شریف کو بھی اسکے ظالمانہ رویہ اور عوام کے احساسات نہ سمجھنے کی وجہ سے یہ سزا ملی جس میں ھم پنشنروں کے پد دعائيں بھی شامل ھيں . مگر عدالت کے اسطرح کے فیصلے نے انکم بھی مظلوم بنا دیا اورعوام میں انکی ھمدردی اور بڑھگئیں جو یہ سمجھتے ھیں کے انکو ایک بڑی سازش کے تحت ھٹایا گیا اور اس میں عمران خان کا بڑا ھاتھ ھے . اور اسکا یہ ثبوت بھی فورن مل گیا جسطرح پنجاب کے ایک جم غفیر عوام ، ٹھاٹھے مارتا ھوا ایک سمندر جو نواز شریف کا اسلام آباد سے لاھور تک نواز شریف کی ریلی میں نکل آیا اور نواز شریف کا استقبال کیا وہ ایک عالمی ریکآڑڈ بن گیا کیونکے اب یہ عوام سمجھتے ھیں کے عدالت نے عمران خان کی ایما پر ایسی کمزور دلیل پر نواز شریف کو گھر بھیج دیا وہ سرار نواز شریف کے ساتھ زیادتی کی گئی ھے اور انصاف کا خون کیا گیا .اور اب یقینن" ن" لیگ اسکو اگلے الیکشن میں کیش کرائے گی اور کوئی پتہ نھیں یہ ن لیگ پچھلے الیکشن سے زیادہ پنجاب سے سیٹیں لینے میں کامیاب ھوجائے انشااللہ.اسکا اندازہ آپ لوگوں کو آئندہ الیکشن میں ھی ھوجائیگا جب نواز شریف کی پاڑٹی بہت زور سے ابھر کے آئگی جس طرح 1988 میں پیپلز پاڑٹی آئی تھی . عمران خان کو خوش ھونے کی ضرورت نہيں کیونکے ن ليگ کی حکومت تو کہیں نہیں گئی اور انکے بقول موٹو گینگ پر عوامی ھمدردیاں بڑھ گئييں ھیں .
آپ کو ایک بات بتانا چاھتا ھوں کے نوآز حکومت نے پی ٹی سی ایل کے مظلوم پنشنروں اور ملازمین سے باوجود عدالتی احکامات انکے حق میں انکے ساتھ جو رویہ رکھا ھے میں نے تو 9 جون 2016 کو انوشا ر حمان منسٹر آف سٹیٹ آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام ( MoSIT) کو ایک سخت ای میل دی تھی جسکا عنوان تھا . " حقائیق نامہ. . پڑھتا جا شرماتا جا " . اور یہ سب بتا کر کہا تھا " کے آپ جو یہ کہہ رھی ھیں کے اتنی بڑی رقم پی ٹی سی ایل کہاں سے دے گی اتنی تو ھے ھی نہیں . اگر پی ٹی سی ایل نے نہ دی تو آپکی حکومت کو دینی پڑے گی کیونکے حکومت گارنٹر ھے اور حکومت نہیں دے گی تو ھم کو حکومت کے سربراہ کے خلاف سپریم کوڑٹ میں توھین عدالت کا کیس کرنا پڑے گا . ھم نہیں چاھتے اس حکومت کے سربراہ کا انجام وہ ھو جو گیلانی صاحب کا ھو". یہ ای میل جسکی کاپی میں نے اپنے بلاگ سائٹ کو بھی دی تھی اب بھی 2016 سال کے کالم میں پڑی ھوئی .آپ لوگ اس سائیٹ کو tariqazhar.blogspot.com پر کلک کرکے سال 2016 میں جون کے کالم اب بھی پڑھ سکتے ھيں
مجھے امید ھے کے یہ سب کچھ پڑھکر آپکا یہ تااثر ختم ھوگیا ھوگا کے میں تو نواز شریف کو پسند کرتا ھوں اور میں کیوں چاھوں گا کے پی ٹی سی ایل کے ان مظلوم پنشنروں کا بھلا جنکے لئے میں پچھلے پانچ سالوں سے یہ تگو دو ررھاھوں انکو motivate کررھا ھوں کیونکے بہت کم کو یہ بات معلوم تھی کے انکے حقوق کیا ھیں اور کسطرح حاصل کرنے چاھئیں .ایک صرف یہ نوٹ لکھنے سے کے نواز شریف کے ساتھ انصاف نہیں ھوا نہایت کمزور دلیل پر فیصلہ کیا گیا میرے خلاف یہ رائے قائیم کر لینا کے جیسے میں نواز شریف کے بیحد ھمدردوں میں ھوں بڑے دکھ اور افسوس کی بات ھے . میں نے ان تمام فیس بک کے کے دوستوں ور واٹس ایپس کے دوستوں کو بلاک کر دیا اور انسے Contact سب ختم کردئۓ جنھوں میرے خلاف یہ لکھا . کیونکے مجھے ایسے لوگ بلکل پسند نھیں جو ایک حقیقت سے آنکھیں چرائیں اور صرف مخالفت برائے مخالفت کریں. اور حق اور صحیح بات اندھی محبت میں , سننے پر بھی گوارا نہ کریں.

واسلام
محمد طارق اظہر
۱۳ اگست۱۷


Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]