Article -152 [ Regarding Cruel order of HSCP of dated 17th August 2021]
Pl post this important Article 152 on your Facebook page. I can not post the same in my Facebook page as restricted by Facebook authority to me for posting for 30 days till 25th September 2021. As I uploaded the videos and post about Talban
--
Regards
Tariq
26-8-2021
*. *. * *. *
Article-152
عنوان: ایک بہت بری خبر ان متعدد گورمنٹ اداروں میں کام کم کرنے والےھزاروں سرکاری ملازمین کے لئیے، جن میں پی ٹی سی ایل بھی شامل ھے ، جنکو ۸ دسمبر ۲۰۱۰ سے برطرف ملازمین ( بحالی ) آڑڈیننس ایکٹ ۲۰۱۰ کے تحت دوبارا بحال کیا گیا تھا۔ ان سبکو سپریم کوڑٹ اپنے 17 اگست 2021 کو اس برطرف ملازمین بحالی آڑڈیننس ایکٹ ۲۰۱۰ کو ھی کلعدم قرار دے کر ، پھر برطرف کردیا ۔ اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ اس وقت کی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت نے جو قانون سازی کی تھی وہ عدالت عظمیٰ کے متعدد مقدمات میں طے شدہ معیار پر پورا نہیں اترتی تھی ۔
عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام وعلیلکم
سپریم کوڑٹ کی سابق جج مشیر عالم صاحب نے اپنی ریٹائیرمنٹ سے ایک دن پہلے یعنی 17 اکتوبر 2021 کو گزشتہ نو سال سے پڑے ھوئیے برطرف ملازمین ( بحالی ) آڑڈیننس ایکٹ ۲۰۱۰ کے تحت بحال ھونے والے ملازمین کی جانب سے سروس بینفٹ نہ دینے اور ریگولر ملازمین کی جانب سے انکے خلاف دائر کردہ اپیلوں پر فیصلہ دیتے ھوئیے اس ایکٹ 2010 کوھی اسی دن سے سرے سے ھی ختم کرکے، نو ھزار سے زیادہ ایسے بحال شدہ ملازمین اور انکے خاندانوں کا ایک معاشی قتل کردیا ۔ انا للّٰہ وانا علیہ راجعون .
اسکا پس منظر کچھ یوں یہ ھے کے بے نظیر پیپلز پاڑٹی کے دوسرے دور حکومت میں یعنی یکم نومبر 1993 تا 30 نومبر 1996 میں گورمنٹ ، سیمی گورمنٹ اور گورمنٹ کارپوریشنس جس میں پی ٹی سی ایل بھی شامل ھے ، بھرتی کئیے گئیے ھزاروں ملازمین کو ، نواز شریف کے دورے حکومت میں ، جو نومبر 1996 سے لیکر 12 اکتوبر 1999 تک محیط تھی ، ان کو ان نوکریوں سے برطرف کردیا گیا تھا اور ان تمام ملازمین کو پیپلز پاڑٹی کے دور حکومت 2008 تا 2013 , میں سب کو دوبارہ وھیں بحال کردیا گیا جو جہاں جہاں سے نکالے گئیے تھے ۔ اسکے لئیے ان سبکی بحالی کے لئیے برطرف ملازمین بحالی ایکٹ آف آڑڈیننس 2010 , پارلیمنٹ کی منظوری سے 6 دسمبر 2010 سے فوری طور پر نافظ کیا گیا جسکو انگلش میں Sacked Employees (Reinstatement) Ordinance Act, 2010 کہتے ھیں ۔ اس ایکٹ 2010 کے کلاز 4 میں تفصیلی طور پر اسکی یہ کیسے دوبارہ بحال کئیے جائیں گے ۔ مختصرن میں بتادوں ایسے تمام برطرف ریگولر گورمنٹ ملازمین چاھے انھیں مستقل طور پر یا عارضی طور بھرتی کیا ھو اور کسی بھی وجہ سے برطرف کردئیے گئیے ھوں یعنی ڈسمسل ، ٹرمینیشن ، عدالتی حکم پر اور گولڈن شک ھینڈ دے کے کر بھی ان سب کو ایک گریڈ اوپر اور اسکے حساب سے اسکا رتبہ ( designation ) بھی تبدیل کرکے بحال کرنے کا حکم دیا گیا ۔ جو لوگ کنٹریکٹ پر بھی بھرتی کئیے تھے اور انکو کنٹریکٹ کی مدت ختم ھونے سے پہلے ھی کسی بھی وجہ سے برطرف کر دیا گیا ھو انکو بھی دوبارا کنٹریکٹ پر بحال کردیا گیا تا وقتیکے کے وہ اپنا کنٹریکٹ پیریڈ مکمل کرلیں ۔ ان بحال شدہ ملازمین کو صرف تین سال کے انکی ماھانہ تنخواہ کے بقایا جات بطور کمپنسیشن دئیے جائیں گے جو ایپملائیر اپنے فنڈ سے دے گا۔ جو لوگ اس دوران وفات پا گئیے ھوں وہ بھی بحال ھوں ھے اور اسکے spouse کو یہ کمپنسیشن اور اور پنشن دی جائیگی ۔ جو لوگ ریٹائیرمنٹ کی عمر کو پہنچ چکے ھوں گے انکو بھی بحال کیا جائیگا اور کمپنسیشن دی جائیگی اور اسکا باقاعدہ ریٹائیرمنٹ کا نوٹیفیکیشن نکالا جائیگا اور پنشن دی جائیگی ۔ اس ایکٹ 2010 کی کلاز 18 یہ سب کو متنبہ کردیا گیا جو ادارہ اس پر عمل نہیں کریگا اسکے خلاف سخت تادیبی کروائی کی جائیگی اور جو آفیسر اس پر عمل نھیں کرے کو disobedient قرار دیا جائیگا اور سخت تادیبی کاروائی کی جائیگی اور اسکو نوکری سے برطرف کرنے تک کی سزا دی جاسکتی ھے ۔
بہت سے گورمنٹ ڈیپاڑٹمنٹ اور پی ٹی سی ایل نے اسکی کلاز 4 ہر اعتراض کردیا اور ان برطرف ملازمین کو اسطرح ملازمت نھیں دی جیسے اس میں کہا گیا تھا اور انھوں نے اسکے خلاف ھائی کوڑٹوں میں رٹ پٹیشنیں داخل کردیں ۔ ان ھی گورمنٹ ڈیپاڑٹمنٹ اور اور کاپوریشن میں کام کرنے ملازمین نے ان برطرف شدہ ملازمین کی بحالی کے خلاف بھی ھائی کوڑٹوں میں پٹیشنیں داخل کردیں کیونکے انکے دوبارہ بحالی کی وجہ سے انکی سنیارٹیز متاثر ھوئیں ھیں ۔ اور بحال شدہ ملازمین نے بھی رٹ پٹیشنیں دائیر کردیں کے انکو وہ سروس بینیفٹس نہیں دئیے جارھے ھیں اس برطرف ملازمین بحالی ایکٹ 2010 کے مطابق ۔ مگر کوئی بھی ھائی کوڑٹوں سے ریلیف حاصل نھیں کرسکے اسلئیے سب نے سپریم کوڑٹ میں اپیلیں داخل کردیں ۔ اس ریکاڑڈ ظاھر کرتا ھے اس سلسلے میں پہلی سول اپیل 2012 میں داخل کی گئی اور اسکے بعد ھر سال 2018 تک اپیلیں داخل ھوتی رھیں لیکن کسی بھی اپیل پر سپریم کوڑٹ نے کوئی ھئیرنگ کا آغاز نھیں کیا آخر ایک تین رکنی بینچ نے جسکے سربراہ جسٹس مشیر عالم تھے اسکا آغاز 2019 میں کیا ۔ اس تین رکنی بینچ نے تمام درخواستوں کو مین درخواست سول اپیل نمبر 491 آف 2012 کے ساتھ کلب کردیا ۔ عدالت ان اپیلوں کی درخواستوں کو دو گروپس میں تقسیم کردیا گیا پہلا گروپ ان اپیلنٹس کا تھا جو گورمنٹ سیمی گورمنٹ اور گورمنٹ کارپوریشنس میں پہلے سے ھی ریگولر ملازمین تھے لیکن انکی سینیاریٹی ان برطرف شدہ ملازمین کی ، اس برطرف ملازمین کے بحالی ایکٹ 2010 کی وجہ سے متاثر ھوئی دوسرا گروپ ان برطرف شدہ ملازمین کا تھا جو اس بحالی ایکٹ 2010 کی وجہ سے بحال تو ھوگئیے تھے لیکن انکو وہ سروس بینیفٹ نہیں دئیے گئیے جن کا زکر اس مزکورہ ایکٹ 2010 میں میں درج تھا ۔ 16 دسمبر 2019 کو تین رکنی بینچ نے اسکی ھئرنگ مکمل ھوگئی اور فیصلہ محفوظ کردیا گیا۔
19 دسمبر ۲۰۱۹ کو ان کیسسز کی ھئرنگ مکمل ھوگئی جو 17 اگست 2021 کو تقریبن ۱۹ ماہ کے بعد سنایا گیا جو اس کیس کا فیصلہ لکھنے والے جج جسٹس مشیر عالم جو اس تین رکنی بینچ کے سربراہ بھی تھے انکی سروس کا آخری دن تھا کیونکے وہ , 18 اگست 2021 کو ریٹائڑڈ ھوگئیے تھے ۔ انھوں نے اس Sacked Employees (Reinstatement) Ordinance Act, 2010 کو ماورائیے آئین قراد دیتے ھوئیے بلکل سرے سے ھی ختم کردیا اور بحال شدہ ملازمین کے تمام سروس بینیفٹس روک دئیے اور جو وہ لے چکے تھے اسکو واپس لینے کا حکم دیا اور انسے تین سال کے بقایاجات جو انکو کمپنسیشن کی مد میں ان بحال شدہ ملازمین کو دئیے گئیے تھے انکو بھی واپس لینے کا حکم دیا تاھم جو تنخواھیں انکو دی جاچکی تھیں انکو واپس لینے حکم نہیں دیا کیونکے جو تنخواھیں وہ لوگ لے چکے تھے وہ انکے کام کرنے کے ضمرے مد میں آتے تھیں ۔ جو بحال شدہ ملازمین و پہلے ھی ریٹائیڑڈ ھوچکے تھے یا وفات پاچکے تھے انسے یا انکے لواحقین یہ سب واپس لینے سے منع کردیا ۔
میری نظر میں بلکے ھر ایک کی نظر میں یہ ریٹائیڑڈ جسٹس مشیر عالم کا یہ آڈڑ ٹھیک ریٹائیرمنٹ سے ایک دن پہلے جاری کرنا، نہایت پھس پھسا اور ٹس ٹسا ھے ۔ ایک تو انھوں نے نو سال سے پینڈنگ اور اس ۱۹ ماہ سے زیادہ محفوظ رکھ کر عین ریٹئرمنٹ سے پہلے سنایا ۔ انھوں نے ایک پارلیمنٹ کی طرف پاس کیا ھوا ایکٹ بغیر اٹارنی جنرل آف پاکستان کے نوٹس دئیے اور سنے بغیر ختم کردیا ، جسکا کرنے کے لئیے وہ قانونی مجاز ھی نہیں تھے ۔ دوسرا یہ کے اس کیس میں تقریبن 42 وکلاء دونوں کی طرف سے یعنی پٹیشنرس اور ریسپونڈنٹس کے وکلاء نے دلائیل دئیے مگر کسی کا بھی اس میں زکر نہیں کیا گیا ۔ طریقہ کار تو یہ ھی ھوتا ھے کے ھر وکیل کے دئیے ھوئیے دلائیل فیصلے میں پہلے لکھے جاتے ھیں پھر ججز حضرات انھیں دلائیل اور دوسرے دیگر پاسٹ ریفرنس کی بنیاد پر انکو جج کرکے ھی فیصلہ دیتے ھیں مگر یہاں بلکل بھی ایسا نہیں کیا گیا ۔ معلوم تو یہ ھوتا ھے ان محترم جج صاحب کو یہ ٹاسک دیا گیا تھا کے آپنے کب فیصلہ کرنا ھے اور کیا فیصلہ کرنا ھے ۔ ان جج صاحب کے اس فیصلے سے کم ازکم پندرہ ھزار خاندانوں کا معاشی قتل ھوا ھے ۔ اور یہ ایک بدنما داغ ان جج صاحب کے ماتھے پر لگ گیا ھے اور نہ جانے کتنے لوگوں کی انکو بدعائیں لگے گیں ۔
اس فیصلے کے خلاف ریسپونڈنٹس جو متاثر ھوئیے ھیں انکو فورن رویو پٹیشن داخل کرنی چاھئیے اور اچھے سے اچھا وکیل کرنا چاھئیے۔ جو ریسپونڈنٹس نھیں تھے وہ بھی یقینن متاثر ھوئیے ھیں انکو ڈائیریکٹ سپریم کوڑٹ میں اسکے خلاف اپیلیں دائیر کرنی چاھئیں ۔ مجھے قوی امید کہ یہ فیصلہ ریورس ھوجائیے گا کیونکے اس فیصلے میں بہت سی غلطیاں ھیں ۔ جن جن اداروں میں یہ ملازم بحال ھوگئے تھے انھوں نے اس پر عمل درآمد شروع کردیا ھے ۔ آج ھی میں نے ٹی وی پر نیوز سن رھا تھا جسمیں یہ خبر بھی تھی کے سوئی نارتھن گیس کمپنی نےایسے 2560 بحال شدہ ملازمین کو نوکری سے نکال دیا اور انکو دینے والے تمام بینیفٹس روک دئیے ھیں ۔ یقینن پی ٹی سی ایل والے بھی ان سے پیچھے نھیں رھیں گے وہ تو پہلے سے ھی چھریاں تیز کئیے بیٹھے ھوئیے ھوں گے اور یقینن انھوں نے بھی اس پر عملدرآمد شروع کردیا ھوگا ۔ میں آپ لوگوں کے لئیے ، اس بارے میں یو ٹیوب پر اپلوڈ کی ھوئی دو ویڈیوز شئیر کررھا ھوں جسمیں وکلاء بتا رھے ھیں کے کتنا بڑا ظلم یہ کیا گیا ھے اور یہ سارا آڑڈر بہت ھی ڈیفیکٹو ھے ۔ آپ لوگوں سے التماس ھے یہ دونوں ویڈیوز غور سے دیکھیں اور شئیر کریں خاص کر پی ٹی سی ایل میں ان دسمبر 2010 میں بحال شدہ ان ملازمین کو جو اس سپریم کوڑٹ کے 17 اگست
2021 والے فیصلے کی زد میں آگئیے ھیں ۔ شکریہ
واسلام
محمد طارق اظہر
راولپنڈی
26 اگست 2021
Sent from Rawalpindi Pakistan via iPad
Comments