Article-159 [ Regarding Govt Announced Increase in Family Pension wef 1st July 2010 ]
موضوع:- پی ٹی ای ٹی کی ھٹ دھرمی ۔ اسکا گورمنٹ کے نوٹیفیکیشن بتاریخ ۵ جولائی ۲۰۱۰ کے مطابق یکم جولائی ۲۰۱۰ سے 75% فیملی پنشن میں انکریز نہ دینے کا معاملہ
عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام وعلیکم
میں آپ سب لوگوں سے چاھے وہ پی ٹی سی ایل کام کرنے والے ایسے ملازمین ھوں یا چاھے ریٹائیڑڈ ملازمین ھوں جو کبھی پاکستان ٹیلیگراف و ٹیلیفون ڈیپاڑٹمنٹ کا حصہ تھے ، ان سے مخاطب ھوں اور ایک نہایت اھم اوپر دئیے گئیے ھوئیے موضوع پر بات کرنا چاھتا ھوں ۔ اسلئیے ان سب کی توجہ کا
طلبگار ھوں ۔ شکریہ
آج سے تقریبن 24 دن پہلے یعنی 29 مئ 2022 مجھے میرے واٹس ایپس پر یہ مندرجہ زیل یہ مندرجہ زیل آئیڈیو میسیج موصول ھوا۔
" اسلام و علیکم سر ۔ میں اسد اللہ خان مروت صوابی کے پی کے سے بات کررھا ھوں ۔اس سے پہلے بھی آپنے میری رہنمائی کی تھی ۔ آپکی بڑی مہربانی تھی۔ میرے والد صاحب اسسٹنٹ ڈائیریکٹر پی ٹی سی ایل سے 1996 میں ریٹائیڑڈ ھوچکے تھے ۔ انکو 2010 تک صحیح پنشن مل رھا تھا ۔جسطرح دوسرے پنشنروں کے ساتھ انھوں نے کیا اسی طرح میرے والد صاحب کے ساتھ بھی کیا ۔لیکن میرے والد صاحب صادق علی نے جو کیس کیا وہ اس میں پٹیشنر تھے پھر 2017 جو سپریم کوڑٹ کا فیصلہ آگیا توھین عدالت میں کے جو ملازمین ساٹھ سال میں ریٹائیڑڈ ھو چکے ھیں وی ایس ایس کے بغیر جو پٹیشن میں شامل تھے تو انکو بمعہ ایرئیرز 2010 سے لیکر 2017 گورمنٹ آف پاکستان کے جو سول ملازمین ھیں انکی طرح پنشن دی جائیے اور آئیندہ کے لئیے بھی جو گورمنٹ اضافہ کرے گی اسی طرح انکو بھی پنشن ملے گی تو پی ٹی ای ٹی نے میرے والد صاحب کو اسوقت چھ لاکھ سے اوپر ائیرئیر دے دیا یعنی 2010 سے لیکر 2017 تک ۔ اور انکی پنشن اسوقت 35000 روپے فکس ھوگیا اسکے بعد اسکے آگے گورمنٹ جو پنشن میں اضافہ کرتی وہ ھی میرے والد صاحب کو ملتا تھا ۔لیکن اللہ میرے والد سے کو بخشے انکا اپریل 2021 میں فوتگی ھوگئی تو پھر میری والدہ صاحبہ کو انکی پنشن ٹرانسفر ھوگیا۔ میرے والد صاحب مرحوم کی جو پنشن تھی وہ 43500 روپے پر منتھ تھی ابھی انھوں نے جو میری والدہ صاحبہ کو پنشن ٹرانسفڑڈ کیا وہ 19683 روپے ھے تو میں نے ایچ آر والوں سے پوچھا تو انھوں نے کہا کے گورمنٹ اداروں کا تو زیادہ پنشن ھوتا ھے پی ٹی سی ایل والوں نے تو 50% پر فکس کیا ھے ۔ انکا لیٹر بھی آگیا کے میری والدہ صاحبہ کا پنشن 19683روپے فکس ھوگیا اور 2,4700 ائیرئیرز بھی بنک اکاؤنٹ میں جمع کرا دئیے گئیے ھیں ۔میرا عرض کرنے کا مقصد ھے کے میرے والد صاحب کا تو آل ریڈی گورمنٹ والا پنشن دینے کا فیصلہ سپریم کوڑٹ کے فیصلے کا ایمپلیمنٹ ھو چکا ھے ۔ تو اب یہ نھیں ھونا چاھئیے کے گورمنٹ کے وفاقی ملازموں کو فوت ھوجانے کی انکی ویڈوز کو بھی گورمنٹ کے اعلان کے مطابق پنشن دی جائیے ۔ تو میری والدہ کوبھی اسکے مطابق پنشن دی جائیے۔ اتنا تو مجھے معلوم نھیں کوئی کہتا ھے50 % ھونا چاھئیے کوئی بولتا ھے کے 75 % کوئی 70% ۔ آپ میری رھنمائی فرمائیں کے 50 % یا 70% کی کلیئرنس دیں کے یہ کیا ھونا چاھئیے۔ اور دوسری بات یہ کے اسکے لئیے میں کیا کروں پی ٹی ای ٹی جو درخواست لکھوں، جی ایم پنشن اسلام آباد کو لکھوں ایچ آر کو لکھوں ، سپریم کوڑٹ کو لکھوں یا تمام کو لکھوں اور درخواست میں کیا لکھوں ۔ آپ بتادیں بس میں انشاللہ اردو میں ھو یا انگلش میں ھوں خود لکھ لوں گا ۔ تھوڑی سی وقت سر یہ نکال کر یہ رھنمائیں فرمائیں ۔ اللہ اسکا آپ کو اجر عظیم دے گا ۔سر آپ کی پوسٹ میں ھمیشہ دیکھتا ھوں جو فیس بک یا واٹس ایپس پر ھوتی ھیں ادھر خیبر پختون خواہ میں ایسے لوگ ھیں مگر آپ کا جو علم ھے وہ سب سے بہتر ھوتا ھے۔ تو اسلئیے میں نے آپ سے رھنمائی مانگی ھے جو مشورہ آپ دے سکتے ھیں وہ سب سے بہتر ھوتا ھے ۔ آپکے ایسے مشوروں لوگ رھنمائی حاصل کرتے ھیں ۔ آپکا مشکور ھونگا۔ شکریہ سر"
جب میں نے یہ میسیج سنا تو میں نے فورن ھی اسد صاحب کو واٹس ایپس پر فون کیا ۔ لیکن جب انکا کوئی ریسپانس نہیں ملا ۔ تو میں نے بھی انکو آئیڈیو میسیج بھیجا اور انکو یہ بتایا کے انکی والدہ کی پنشن ، انکے مرحوم والد کی نیٹ پنشن کی 75% کا انکریز ھونا چاھئیے کیونکے یکم جولائی 2010 گورمنٹ آف پاکستان نے فیملی پنشن میں 75% کا اضافہ کیا ھے جو پہلے 50% ھوتی تھی اور یہ بھی بتایا کے انکا یہ بتانا کے چونکے انکے والد صاحب کو سپریم کوڑٹ کے اعلان کے مطابق گورمنٹ پنشن مل رھی تھی اسلئیے انکی والدہ کو بھی ملنی چاھئیے تھی ۔ انکا یہ استدلال صحیح نہیں تھا کے چونکے انکے والد صاحب کو گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن مل رھی تھی اسلئیے انکی والدہ کو بھی یہ ھی ملنی چاھئیے ۔ میں نے بتایا کے اگر انکے والد صاحب مقدمے میں پٹیشنر نہ بھی ھوتے تب بھی انکی والدہ کو گورمنٹ کی ھی اعلان کردہ پنشن ملنی چاھئیے تھی جیسے کے سپریم کوڑٹ نے اپنے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے حکم میں لکھا تھا ۔ ٹرسٹ اس کا پابند وہ ایسے تمام ریٹائیڑڈ ملازمین کو گورمنٹ کی اعلان کردہ پنش دے جو ٹی اینڈ ٹی سے کارپوریشن اورکمپنی میں ٹرانسفڑڈ ھوکر ریٹائیڑڈ ھوئیے ۔ جو یہ پی ٹی ای ٹی والے جان بوجھ کر نہیں دے کر عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کررھے ھیں ۔ کیونکے یہ سپریم کوڑٹ کا مسلمہ اصول ھے کے کسی بھی سرکاری ملازم کے حق میں آنے والے کا فیصلہ جس نے عدالت عظمی میں مقدمہ کیا ھوا ، اس فیصلے کا فائیدہ ان سرکاری ملازمین پر بھی ھوگا چاھے وہ ایسے مقدمے میں پاڑٹی ھوں یہ نہ ھوں ۔ انکے والد مرحوم کو تو گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن یہ ٹرسٹ اسلئیے دے رھا تھا کیونکے انکے والد سپریم کوڑٹ کے 15 فروری 2018 , صادق علی کے توھین عدالت کیس میں آنے والے فیصلے میں ، اس کیس میں اسکے ساتھ پٹیشنر تھے۔ اس حکم میں عدالت نے ماسوائیے وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھونے والے پٹیشنرز کے ، صرف ساٹھ سال کی عمر میں ریٹائیڑڈ ھونے والے پی ٹی سی ایل پنشنرز پٹیشنرز کو گورمنٹ کی اعلان کردہ بمعہ incentive pay شامل کرکے ، ۱۵ دن کے اندر ادا کرنے کا حکم دیا تھا اسی لئے انکے والد صاحب پٹیشنر کو ساٹھ سال کی عمر میں پہنچ کر ریٹائیڑڈ ھونے کی بنا پر یہ گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن دی جارھی تھی ۔ایسے تقریبن 343 پی ٹی سی ایل پنشنرز پٹیشنرس کو یہ ھی گورمنٹ کی ھی اعلان کردہ پنشن مل رھی ھیں ۔ تو آپ کے والد صاحب کے انتقال کے بعد آپکی والدہ کو لازمن یہ ھی گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن ملنی چاھئیے ھے۔
اسی شام اسد صاحب کا واٹس ایپس پر رنگ بھی آگیا انھوں نے میرا آئیڈیو میسیج سن لیا تھا اسوقت انکو صرف میں نے یہ کہا کے وہ مجھے اپنے والد کے پنشن بک اور اپنی والدہ کی پنشن بک کی کاپی یا جو لیٹر وھاں سے آیا ھے وہ بھیج دیں اسکے بعد ھی انکو دیکھ کر میں کوئی صحیح مشورہ دے سکو ں گا۔ اسد صاحب نے مجھے واٹس ایپس پر اپنے والد مرحومہ کی پنشن بک کی کاپی اور والدہ کی پنشن کے لئیے جو انھوں نے لیٹر بتاریخ 28 اپریل 2022 بھیجا تھا کے انکی پنشن ماھانہ 19683 روپے فکس کی گئیے ھے جو یکم اپریل 2022 سے ملنا شروع ھوگی اور اسکے بقایا جات یعنی انکے شوھر کے فوتگی کے دن سے یعنی یکم اپریل 2021 سے 31 مارچ 2022 کے بقایا جات بھی انکے بنک بنک اکاؤنٹ میں جمع کرا دئیے گئیے ھیں اور ساتھ اسکے فیملی پنشن نکالنے کی کیلکولیشن شیٹ کی فوٹو کاپی بھی بھیج دی ۔
میں نے جب اس پنشن کیلکولیشن شیٹ کا معائینہ کیا تو معلوم ھوا کے انھوں نے اسد صاحب کی والدہ کی جو پنشن کییلکولیٹ کی اسکی بنیاد انکے والد مرحوم کی مارچ 1996 انکے ریٹائیرمنٹ پر بنائی گئی ھوئی گراس پنشن ھے جسمیں سے انھوں نیٹ پنشن نکالی ۔ لیکن جو انھوں نے نکالی وہ 1105.25 روپے ھے جو انکے والد مرحوم کے مارچ 1996 میں بنائی گئی نیٹ پنشن سے آدھی کم ھے۔ انکے والد مرحوم پنشن بک میں درج کردہ نیٹ پنشن 2210.50 روپے تھی۔ یہ تضاد دیکھ کر مجھے بھی حیرانی ھوئی ۔ ایسا معلوم ھوتا ھے انھوں نے انکے والد صاحب مرحوم کی مارچ 1996 ریٹائیرمنٹ پر پی والی گراس پنشن دوبارہ بنائی اور اس میں سے incentive pay منہا کرلی ۔ [یاد رھے ایک ریٹایئڑڈ ملازم کی گراس پنشن اسکے لاسٹ پے یا ٹوٹل پیز ڈران کی بنیاد پر ایک فارمولے کے تحت نکالی جاتی ھے جو اسکی تقریبن %70 ھوتی ھے ۔ ] تو انھوں نے انکی والدہ کو پنشن دینے کے لئیے ، انکے والد صاحب مرحوم کے لاسٹ ٹوٹل پیز سے incentive pays نکال لی اور پھر اس سے گراس پنشن بنائی، صرف لاسٹ پے ڈران پر اس گراس پنشن کا 60 % نکال کر انکی ماھانہ نیٹ پنشن 1105.25 مقرر کی( اسوقت 1996 میں گراس پنشن کا 60 % نیٹ پنشن ھوتی تھی اور 40 % کمیوٹڈ پنشن ۔ یکم جولائی 2008 سے یہ نسبت 65:35 ھوگئی ھے )۔ میں نے یہ سب کچھ اسد صاحب کو بتا دیا کے انکی والدہ کی پنشن غلط معلوم ھوتی ھے ۔ اس سلسلے میں وہ ایم ڈی پی ٹی ای ٹی کو درخواست دیں اور دوبارہ انکی پنشن کیلکولیٹ کرنے لکھیں کے انکی والدہ کو سپریم کوڑٹ کے 15 فروری 2018 کے مطابق گورمنٹ کی اعلان کردہ فیملی پنشن دی جائیے [ یاد فیملی پنشن میں پہلے نمبر پر مرحوم ملازم کی بیوہ آتی ھے ۔ اسکے بعد اسکی غیر شادی شدہ یا طلاق یافتہ بیٹی جبتک اسکی شادی نھیں ھو جاتی اور بیٹا 21 سال تک کی عمر کا] ۔ اس سلسلے میں پھر اسد صاحب نے مجھ سے درخواست کی کے میں انکی والدہ کی طرف سے ایک درخواست تحریر کردوں ۔ وہ بہت ھی مشکور ھونگے۔ بحر حال انکو میں نے انکی خواہش کی بنا پر اسکا ڈرافٹ بناکر بھیج دیا۔ پھر انکا فون آیا جسمیں انھوں میرا بہت شکریہ ادا کیا او اپنی طرف اور اپنی ماں کی طرف سے بہت دعائیں دیں ۔ انکا کہنا تھا کے انکو یہ ڈرافٹ بیحد پسند آیا بقول انکے کے میں نے دریا کو کوزے میں بند کردیا ۔ پھر انھوں نے کہا کے میں یہ ڈرافٹ ، اس میں سے سے انکی والدہ والد نکال کر فیس بک پر پیسٹ کردیں اور اس پر اپنا مضمون لکھ دیں ۔ تاکے اور ایسے لوگوں کو آگاھی ھو سکے ۔ انھیں کے ایما میں اس ڈرافٹ کے اسکرین شاٹس نیچے پیسٹ کررھا ھوں ۔ صرف جو 343 پی ٹی سی ایل پنشنرز پٹیشنرز سپریم کوڑٹ کے 15 فروری 2018 کے فیصلے سے مستفید ھورھے ھیں اور انکو گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریزز مل رھے ھیں ، ان سے عرض اگر خدانخواستہ وہ بھی اسی صورت حال سے متاثر ھوتے ھیں تو اس ڈرافٹ میں اپنے تئیں حالات کے مطابق ردوبدل کرکے اسی استعمال کرسکتے ھیں ۔ اور جو نان پٹیشنرز پی ٹی سی ایل پنشنرز ھیں اگر وہ بھی اسی کسی صورت حال سے دوچار ھوتے ھیں تو ہ اس سلسلے میں مجھ سے رابطہ کرسکتے اور مشورہ لے سکتے ھیں ۔
آپسبکو یہ بات علم میں ھونی چاھئیے کے گورمنٹ آف پاکستان کے فائیننس ڈویژن نے اپنے نوٹیفیکیشن بتاریخ 5 جولائی 2010 کے تحت یکم جولائی 2010 فیملی پنشن کے ریٹ میں گراس پنشن یا نیٹ پنشن کے 50 فیصد سے 75 فیصد کا اضافہ کیا تھا [ اس ۵ جولائی ۲۰۱۰ کے اس گورمنٹ نوٹیفیکیشن کی کاپی نیچے میں نے پیسٹ کردی ھے ]۔ تو جنکو فیملی پنشن مل رھی تھی 50 % ریٹ کے حساب سے مل رھی تھی ۔ انکے مرحوم سرکاری ملازمین یا مرحوم ریٹائیڑڈ سرکاری ملازمین کی گراس پنشن کا 25 فیصد نکال کر اسکو فیملی کی پنشن میں جمع کرکے یکم جولائی 2010 سے دینا شروع کردیا گیا تھا۔ اور یکم جولائی 2010 سے نئیے فیملی پنشن لینے والوں کو ریٹ آف انکریز گراس پنشن کا 75 فیصد رکھا گیا ۔ مرحوم ریٹائیڑڈ ملازم کے گراس پنشن کی تعریف انکی وہ پنشن ھوتی ھے جو وہ اپنی وفات سے فورن قبل لے رھے تھے یہ ھی قانون میں لکھا ھے ۔اس سلسلے میں نے ایک چاڑٹ نیچے لگا دیا ھے کے پنشن اور فیملی پنشن کیسے نکالے جاتی ھے [اگرچہ یہ چاڑٹ گورمنٹ آف پنجاب کا بنایا ھواھے۔ اس میں پنشن اور فیملی پنشن نکالنے کے جو فارمولے دئیے گئیے ھیں وہ بلکل ویسے ھی ھیں جیسے فیڈرل گورمنٹ کے ریٹائیڑڈ سرکاری ملازمین کی پنشن یا فیملی پنشن نکالنے کے لئیے ھیں ۔ اسکا غور سے مطالعہ کریں] ۔
پی ٹی ای ٹی نے گورمنٹ کی ملی بھگت سے اپنے پنشن رولز 2012 بنائیے جسکو Pakistan Telecommunication Employees Trust Fund (Pension) Rules-2012 کہا گیا اور اسکو 22 مئی 2012 سے نافظ کیا گیا تھا۔ اسکا بڑا مقصد تو ایک یہ تھا کے جو بھی پی ٹی سی ایل پنشنرز تھے جو کبھی ٹی اینڈ ٹی میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین تھے اور جو یکم جنوری 1996 کو پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفڑڈ ھوکر اسکے ملازم بن گئیے تھے اور جن پر ان ھی سرکاری قوانین کا اطلاق ھورھا تھا جو گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت بنائیے گئیے تھے، انکو ریٹائیرمنٹ پر گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن نہ دی جائیے بلکے صرف وھی پنشن دی جائیے جسکی اپروول انکا بوڑڈ آف ٹرسٹیز دے ۔ اسلئیے اس پی ٹی ای ٹی نے اس پنشن رولز -2012 کے سیکشن (4)7 بنائی ۔ اسی طرح انھوں نے فیملی پنشن کے سیکشن (1) 6 میں بیوہ کی کی پنشن انکریز اسکے مرحوم شوھر کے گراس پنشن کا 50 فیصد رکھا , جو حکومت پاکستان نے یکم جولائی سے 75 فیصد کیا تھا جسکے متعلق اوپر پہلے درج کرچکا ھوں ۔ ان پی ٹی ای ٹی پنشن رولز -2012 کو سابق جنرل منیجر این ٹی آر مرحوم یوسف آفریدی صاحب اپنی رٹ پٹیشن نمبر WP-2657/2012 میں پشاور ھائی کوڑٹ میں چیلنج کردیا۔ جہاں اس میں انھوں نے اپنے لئیے گورمنٹ کا اعلان کردہ پنشن انکریز کی استدعا کی تھی وھیں انھوں نے اس پی ٹی ای ٹی پنشن رولز -2012 کو چیلنج بھی کیا تھا جو فیڈرل گورمنٹ کے پنشن رولز سے بلکل بھی ھم آہنگ بلکل نھیں تھا۔ اور پشاور ھائی کوڑٹ نے جہاں 3 جولائی 2014 میں پٹیشنر مرحوم یوسف آفریدی صاحب گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن دینے کا حکم دیا وھیں یہ بھی حکم دیا کے ان پی ٹی ای ٹی پنشن رولز 2012 کا اطلاق صرف ان پی ٹی سی ایل ملازمین پر ھوگا جنھوں نے پی ٹی سی ایل کو یکم جنوری 1996 کے بعد جائین کیا ھوگا۔ پی ٹی ای ٹی نے اسکے خلاف سپریم کوڑٹ میں اپیل دائر کردی ۔ جو سپریم کوڑٹ نے اپنے 12 جون 2015 کے فیصلے میں ڈسمس کردی اور حکم دیا کے پی ٹی ای ٹی ایسے ریٹائڑڈ ملازمین کو گورمنٹ کی اعلان کردہ ھی پنشن دینے کی سختی سے پابند ھے جو ٹی اینڈ ٹی سے کارپوریشن اور کمپنی میں ٹرانسفڑڈ ھو کر ریٹائڑڈ ھوئیے ھیں . انھوں نے اسکے خلاف رویو پٹیشن بھی ڈالی جو 17 مئی 2017 کو خارج ھوگئ ۔ اسطرح سپریم کوڑٹ کا 12 جون 2015 کا فیصلہ فائینل ھوگیا ۔ اس فیصلے کا ریفرنس 2016SCMR1472 میں رپوڑٹ ھے.مگر اس سپریم کوڑٹ کے 15 فروری 2018 کے تحت ایسے 343 پی ٹی سی ایل پنشنرز پٹیشنروں کو گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن یکم جولائی 2010 سے دینا شروع کی جو نارملی ریٹائڑڈ ھوئیے تھے اور اسی طرح ھرسال انکو گورمنٹ کی ھی اعلان کردہ پنشن دے رھی ھے [تو کہاں گیا انکا یہ پی ٹی ای ٹی رولز 2012 ؟ جو انھوں نے اپنی ویب سائیٹ اب تک لگا رکھا ھے ]۔ جبکے یہ ایسے نان پٹیشنرز پنشنرز ھیں انکو گورمنٹ کی اعلان کردہ نھیں دے رھی اور سپریم کوڑٹ کے ان احکامات کی صریحن خلاف ورزی کررھی ھے جو اسنے حمید اختر نیازی کیس 1996SCMR1185 اور انیتا تراب علی کیس PLD 2013 S.C. 195 میں جاری کئیے تھے۔ اور ایک اصول اور قانون واضح کیا تھا کسی بھی سرکاری ملازم کے حق میں آنے والے کا فیصلہ جس نے عدالت عظمی یا ایف ایس ٹی میں مقدمہ کیا ھوا ، اس فیصلے کا فائیدہ ان سرکاری ملازمین پر بھی ھوگا چاھے وہ ایسے مقدمے میں پاڑٹی ھوں یہ نہ ھوں . مگر یہ ٹرسٹ سپریم کوڑٹ کے ان احکامات پر عمل نہیں کررھا ۔ اسکو چاھئیے تھا سپریم کوڑٹ کے 12 جون 2015 کے فیصلے کا فائیدہ صرف ریسپونڈنٹس کو ھی نھیں پہنچاتا بلکے اور ایسے ھی تمام پی ٹی سی ایل پنشنرز جو اس مقدمے کا حصہ بھی نہیں تھے۔
یہ ٹرسٹ جسکا قیام یکم جنوری 1996 صرف اسلئیے کیا گیا تھا کے کے وہ
ٹی اینڈ ٹی میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین کو ٹی اینڈ ٹی ھی ریٹائیرمنٹ ھونے پر اور انکے کارپوریشن اور کمپنی میں ٹرانسفڑڈ اور انکی انھی ادروں میں ریٹائیڑڈ ھونے پر پنشن اور انکے انتقال پر انکو فیملی کو پنشن بمطابق فیڈرل گورمنٹ پنشن رولز , انکے حق کے مطابق پنشن دے سکے ۔ مگر یہ ٹرسٹ اپنے اس مقصد سے روگردانی کرتے ھوئیے انکو انکے حق کے مطابق پنشن کی ادئیگی نھیں کررھا ۔ نہ تو یہ گورمنٹ کے اعلان کردہ پنشن انکریز دے رھا ھے نہ ھی فیملی پنشن دے رھا ھے اور نہ ھی قانون کے انکی کمیوٹڈ پنشن انکے 72 سال کی عمر ھونے پر بحال کررھا ھے۔ اس سلسلے نہ تو یہ ھائی کوڑٹوں کے احکامات مانتے ھیں اور نہ ھی سپریم کوڑٹ کے. ھائی کوڑٹوں نے جو حق میں فیصلے کر رکھے ھیں انکے خلاف خواہ مخواہ اپیلیں سپریم کوڑٹ میں دائیر کرکے اور انکو وھاں شنوائی رکوا کر مختلف حیلے بہانوں سے ، ھائی کوڑٹوں کے پی ٹی سی ایل پنشنرز پٹیشنرز کے حق میں آئیے ھوئیے فیصلوں پر عمل نہیں کررھے ۔ حتی کے سینٹ ایوان بالا کے احکامات پر بھی عمل ھیں کررھے۔ الللہ کی سخت مار پڑے ان کمبختوں پر ۔ آمین
یہ ٹرسٹ والے بیواؤں کو جو پنشن دے رھے وہ گورمنٹ کے اعلان کردہ فیملی پنشن سے بہت ھی کم ھے ۔ اور ان بیچاری بیواؤں کو اسکا کچھ پتہ ھی نھیی کے انکے ساتھ کتنی زیادتی ھورھی ھے ۔ میں نے یہ تمام باتیں آپ لوگوں کو گوش گزار کردیں ھیں آپ لوگ بھی اپنی فیملی کو ضرور آگاہ کردیں ۔ تاکے آپکے بعد انکو پریشانی نہ رھے اور انکو انکے حق کے مطابق پنشن مل سکے اور نہ ملنے کی صورت میں وہ تگ و دو بھی کرسکیں زندگی کا کچھ پتہ نھیں آج مرے کل دوسرا دن . اسلئیے انکی آگاھی کے لئیے یہ بہت ھی ضروری ھے ۔
واسلام
محمد طارق اظھر
ریٹئیڑڈ جنرل منیجر (آپس) پی ٹی سی ایل
مورخہ 15 جون 2022
ڈکومنٹس دیکھنے کے لئیے یہاں کلک کریں
https://www.facebook.com/1218137701/posts/10229603632174633/
Comments