Article-183 [ Regarding issue of registration of EOBI to retired employees of PTCL ,pensioners or non pensioners with EOBI who were also the part of establishment of PTCL on 1st January 1996]
نوٹ۔ یہ مندرجہ زیل آڑٹیکل میں نے 27 اگست 2024 بروز منگل کو رات 1 بجے مکمل کرلیا تھا۔ سوچا تھا صبح اسکو فیسبک اور اور اپنے بلاگ سائیٹ پر اپلوڈ کردوں گا مگر بدقسمتی سے اسی صبح 4 بجے جب فجر کی نماز کے لئیے اٹھا تو جب واش روم میں آیا تو وضو کرتے ھوئیے چکرا کر گر پڑا اور اسکے بعد مجھے ھوش نہ رھا۔ باقی میری بیماری کی تفصیل آپ سب دوستوں کو میرے بیٹی سلمی نے میرے فیس بک او ر واٹس ایپسپر شئیر کردی تھی ۔ فیسبک اور واٹس ایپس کے دوستوں اور عز یز او اقارب نے میری جلد از جلد صحتیابی کے لئے پر خلوص محبت بھرے دعاؤں کے بیحد پیغامات دئیے میں ان سب کا دل کی گہرائیوں مشکور ھوں۔ اب بفضل خدا میں اب روبصحت ھوں ۔ میری اب سیدھے ھاتھ اور شولڈر س کی فیزیو تھراپی ھورھی ھے اب داھنے ھاتھ س تھوڑا تھوڑا کام کرنے لگا ھے اور بڑی مشکل سے داھنے ھاتھ کی ایک انگلی سے یہ نوٹ تحریر کیا ھے اور 27 اگست 2024 کو لکھا ھوا یہ اھم آڑٹیکل اب اپلوڈ کررھا ھوں
(طارق)
30 ستمبر 2024
راولپنڈی
Article-183 [ Regarding issue of registration of retired employees of PTCL pensioners or non pensioners with EOBI who were also the part of establishment of PTCL on 1st January 1996]
نوٹ : پی ٹی سی ایل کے ریٹائیڑڈ ملازمین پنشنرس یا نان پنشنرس یا وہ ملازمین جنھوں نے پی ٹی سی ایل کو خود چھوڑدیا ھو یا انکو نکال دیا گیا مگر وہ تمام یکم جنوری 1996 کو پی ٹی سی ایل کا حصہ اور اسکے بعد تک بھی کام کرتے رھے . وہ سب EOBI میں رجسٹڑڈ ھونے کے حقدار ھیں .مرد ملازمین ساٹھ سال کی عمر ھوجانے پر اور خواتین ملازم پچپن سال کی عمر ھونے پر EOIB کی پنشن لینے کے حقدار بن جاتے ھیں بشرطیکہ انھوں نے کم ازکم پندرہ سالوں کی گزشتہ ملازمت کی ھو چاھے وہ ٹکڑوں میں کیوں ھی نھی ھو مگر اور اسکی مکمل contribution کی رقم ادا کردی ھو ۔
EOBI میں قائم ، فیصلہ کرنے والی اتھاڑٹی جسکو Adjucating Authority کہتے ھیں اسکے یعنی Adjudicating Authority-III Camp Chakwal Region, میں تقریبن 86 پی ٹی سی ایل کے سابقہ ملازمین کی EOBI اسلام آباد ریجن کے خلاف EOBI کے ایکٹ 1976 کی سیکشن 33 کے تحت شکایتیں داخل کیں ۔ اس Authority نے انکی شکایتوں کو اپیلوں میں convert کردیں اور منظور کرتے ھوئیے 21 فروری 2018 کو EOBI کو حکم دیا(کاپی زیرے پیسٹ ھے) کے وہ ان سابقہ پی ٹی سی ایل ملازمین اپیلنٹس کو ، جو یکم جنوری 1996 کے بعد بھی حصہ رھے تھے انکو EOBI میں رجسڑڈ کرکے EOBI ایکٹ 1976 پر سختی سے عمل کرتے ھوئیے ان سبکو رجسٹریشن کارڈز جاری کرے۔ پی ٹی سی ایل کے ان سابقہ 86 ملازمین نے , individually طور پر یعنی ھر ایک نے پہلے اپنے تئیں EOBI Islamabad Region میں درخواست دائیر کی تھی کے انکو کو بھی EOBI میں رجسٹڑڈ کر کے رجسٹریشن کاڑڈ جاری کرے قانون کے مطابق کیونکے وہ سب یکم جنوری 1996 کے بعد بھی پی ٹی سی ایل میں عرصے تک کام کرتے رھے تھے۔ مگر متعلقہ ڈائیریکٹر EOIB Region نے ان سب کی استدعا اس بنا پر مسترد کردی تھی کے پی ٹی سی ایل نے نہ تو اپنی رجسٹریشن نہ ھی اپنے ملازمین کی وقت پر EOBI رجسٹریشن کرائی تھی اور جب کرائی تو صرف انکی یکم جنوری 1996 سے کرائی جو یکم جولائی 2012 کو کو بھی اسکا حصہ تھے جبکے قانونن پی ٹی سی ایل کو ان سب ملازمین کی کی بھی EOBI میں رجسٹریشن کروانی چاھئیے تھی جو یکم جنوری 1996 کو اسکا حصہ تھے مگر یکم جولائی 2012 اسکا حصہ نھیں تھے ۔
یہ سب بتانے کے لئیے اور یہ سمجھانے کے لئیے اب جو سابقہ ملازمین جو یکم جنوری 1996 کے بعد بھی پی ٹی سی ایل کا کافی عرصے تک حصہ رھے ، اب بھی اپنے آپ کو EOBI میں میں کیسے رجسٹڑڈ کراکر اسکا رجسٹریشن کارڈز حاصل کرسکتے ھیں، میں نے تین طویل آڑٹیکلز نمبرز 96, 97 او 99 تحریر کئیے تھے مگر افسوس لوگوں سے یہ طویل آڑٹیکلز مکمل نھیں پڑھے اور وہ مجھ سے بار بار میسیجز اور فون کرکے معلوم کررھے ھیں کے وہ کیسے اپنے آپ کو EOBI میں رجسٹڑڈ کراسکتے ھیں تاکے انکو اسکی پنشن مل سکے ۔ میں نے ان ھی تمام باتوں کا احاطہ کیا اور اس آڑٹیکل 183 میں اسکا طریقہ کار بتایا ھے وہ اب کسطرح EOBI میں اب رجسٹڑڈ ھو سکتے ھیں انکو کیسے اور کیونکر پنشن مل سکتی ھے ۔اس آڑٹیکل 183 میں راقم نے نے نہ صرف EOBI ایکٹ ، ورکنگ کے بیک گراؤنڈ اور اس فیصلے کے بارے میں مکمل تفصیل کے ساتھ اور بتایا ھے۔
ایک اھم بات آپلوگوں سے شئیر کرنا چاھتا ھے کے آجکل لوگ سندھ ھائی کوڑٹ کے 16 نومبر 2020 کا ایک فیصلہ شئیر کررھے ھیں جس میں اس نے وی ایس ایس پنشنرز پٹیشنرز کو EOBI کی پنشن کا حقدار نھیں ٹہرایا ھے۔ یہ فیصلہ جو CP-3026 of 2015 and other conncted میں 16 نومبر 2020 کو دیا گیا ھے جسمیں پٹیشنروں کے وکیل انصار زیدی صاحب تھے ، یہ ناقابل عمل ھے ھے کیونکے ھائی کوڑٹ کو ایسے EOBI میں رجسٹریشن ھونے یہ ھونے نہ ھونے والے پٹیشنیں سننے کا اختیار اسوقت تک نھیں ھے جب تک ھائی کوڑٹوں پٹیشن دائیر کرنے والے پہلے EOBI میں اسکے ایکٹ 1976 کے سیکشن 33 کے تحت complaint نہ دائیر کردیں اور اسکی rejection کی صورت میں EOBI کے اپیلنٹ بوڑڈ میں اسکے ایکٹ 1976 سیکشن 35 رویو نہ دائیر کردیں اور اسکی rejection کی صورت میں statutory remedies حاصل نہ کرلیں. مجھے اس سندھ ھائی کوڑٹ کے 16 نومبر 2020 کے فیصلے ایسا کوئی زکر نظر نھیں آیا۔ جبکے مجھے سپریم کوڑٹ کے پی ٹی سی ایل کی سول اپیل نمبر CP-908 of 2012 پر یکم مارچ 2016 اسکا، زکر نظر آیا ھے۔ یاد رھے سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ نے یکم مارچ 2016 کو اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے 17 مئی 2012 ججمنٹ کے خلاف پی ٹی سی ایل کی یہ اپیل مسترد کردی تھی جس میں اسلام آباد ھائی کوڑٹ پی ٹی سی ایل کو اور تمام ملازمین کو EOBI میں قانون کے مطابق رجسٹریشن کرانے کا حکم دیا تھا ۔ اسکی مکمل تفصیل اپنے اس آڑٹیکل 183 میں بیان کردی ھے
ایک اور اھم بات آپ لوگوں کے گوش گزار کرنا چاھتا ھوں کے پی ٹی سی ایل کے وہ تمام سابقہ ملازمین جو یکم جنوری 1996 کو بھی پی ٹی سی ایل کمپنی کا حصہ تھے اور بعد میں کافی عرصے تک کام کرتے رھے بھی تھے وہ سب اسوقت بھی اپنے آپ کو EOBI میں رجسٹڑڈ کرواسکتے ھیں بشرطیہ کے مرد ھونے کی صورت میں انکی عمر ساٹھ سال سے کہیں کم ھو اور عورت ھونے کی صورت میں پچپن سال سے کھیں کم ۔ اور EOBI کی پنشن انکو مرد ھونے صورت میں ساٹھ سال پورے ھونے کے بعد اور عورت ھونے کی صورت میں پچپن سال پورے ھونے کے بعد صرف اس صورت میں مل سکتی ھے کے انکی سابقہ ملازمت 15 سال یا اس سے زیادہ ھو اور انھوں نے ملازمت کے دورانیے کی مکمل contribution کی رقم مکمل ادا کردی گئی ھو ۔ بعد لوگ یہ سمجھ رھے ھیں صرف وی ایس ایس نان پنشنرس ھی EOBI میں رجسٹڑڈ ھوسکتے ھیں یہ سب بلکل غلط ھے ۔ اوپر شروع میں ھی بتا چکا ھوں ھر وہ پی ٹی سی ایل کا ملازم جو یکم جنوری 1996 کو پی ٹی سی ایل کا حصہ تھے اور بعد میں کافی عرصے بھی رھے وہ اب ھی رجسٹڑڈ ھوسکتے ھیں ما سوائیے وہ جنکی مرد کی صورت میں عمر ساٹھ سال اور عورت ھونے کی صورت میں عمر 55 سال۔ سب یا رکھیں یہ EOBI کی پنشن دوسری پنشن کے بطور کبھی شمار نھیں کی جاتی ھے ۔
جو رجسٹڑڈ ھونے کا طریقہ کار جاننا چاھتے طریقہ کار سمجھنے کے جلد متلاشی ھیں تو انکو چاھئیے کے بجائیے یہ طویل مکمل آڑٹیکل پڑھنے کی بجائیے وہ اسکے آخری پیراز ھی پڑھ لیں۔ لیکن میرا مشورہ ان سب لوگوں کے لئیے یہ ھی ھوگا کے مکمل آڑٹیکل بڑے سکون کے ساتھ پڑھیں تاکے انکو مکمل آگاھی ھو اور ھر چیز سمجھنے میں آسانی ھو۔شکریہ
( طارق)
عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام و علیکم
یکم جولائی 1976 کو حکومت نے اولڈ ایج بینفٹ انسٹیٹیوشن (EOBI ) کا قابون نافظ کیا ۔اس قانون سے پہلے، پاکستان میں بہت سارے لیبر قوانین تھے جیسے ورکز کمپنسیشن ایکٹ، 1923 فیکٹریز ایکٹ، 1934، اجرت کی ادائیگی ایکٹ، 1936، ویسٹ پاکستان سوشل سیکیورٹی آرڈیننس، 1965 (آرڈیننس نمبر: ایکس آف 1965)، مغربی پاکستان۔ انڈسٹریل اینڈ کمرشل (اسٹینڈنگ آرڈرز) آرڈیننس، 1968، کمپنیز پرافٹ (مزدوروں کی شرکت) ایکٹ، 1968، ویسٹ پاکستان شاپس اینڈ اسٹیبلشمنٹ آرڈیننس، 1969، انڈسٹریل ریلیشن آرڈیننس، 1969، ورکرز ویلفیئر فنڈ آرڈیننس، 1971 چلڈرن ورکرز آرڈیننس 1972، وغیرہ۔ بہت سے لیبر قوانین میں علاج، فائدہ مند اور فلاحی شقیں اور سیکشنز فراہم کیے گئے تھے لیکن ان قوانین یا دیگر میں سے کوئی بھی بڑھاپے کے دوران کوئی بھی سہولت کی فراہم نہیں کرتا تھا اس لیے ضروری تھا کہ ایسا قانون بنایا جائے جو بڑھاپے میں بھی تحفظ فراہم کر سکے۔ بڑھاپے میں جب آدمی محنت کرنے سے معذور ہو جائے، حالت باطل ہو جائے اور مزدور/ ملازم کی موت کی صورت میں بیواؤں اور یتیموں کو پنشن صورت میں . یورپی ممالک میں اس طرح کے قوانین تو رائج تھے [ دراصل ایسا قانون یورپ نے ،
حضرت عمر ( ر ض) کی طرف سب سے پہلے اپنے دور میں بڑھاپے میں پنشن دینے والے قانون کو دیکھ کر اپنایا ھے . قصہ یوں ھے کے ایک دن حضرت عمر
( ر ض) بازار میں گھوم کر جائزہ لے رھے تھے انھوں نے ایک جگہ بھیڑ دیکھی ۔ وھاں جاکر انھوں نے دیکھا کے کچھ لوگ ایک بوڑھے آدمی کو جو مزدوری کرتے ھوئی گر کر بےہوش گیا تھا، اسکو ھوش میں لانے کے لئی اسکے چہرے پر پانی چھڑک رھے تھے ۔ حضرت عمر ( ر ض) نے پوچھا کیا بات ھے یہ کیوں بے ھوش گیا ۔ لوگوں نے بتایا یہ مزدوری کرتے ھوئیے سامان اٹھا کر لیجارھا تھا گرمی کی شدت اور اس بڑھاپے میں سامان ڈھونے کی وجہ سے گر کر بے ھوش ھوگیا ھے۔ اس پر حضرت عمر ( ر ض) کو بہت افسوس ھوا اور کہنے لگے بڑھاپے میں تو آرام کرنا چاھئیے اور یہ مزدروری کررھا ھے۔ انھوں نے فورن حکم جاری کیا کے آئیندہ ھر شخض کو بڑھاپے پر پہنچنے پر بیت المال سے وظیفہ دیا جائیگا تاکے اسکو مزدوری نہ کرنا پڑے ] ، اسکے پیش نظر پاکستان میں پہلی بار، 1972 میں، ملازمین کاولڈ ایج پنشن آرڈیننس (آرڈیننس X آف 1972) کے عنوان سے ایک آرڈیننس جاری کیا گیا۔ اس قانون سازی کے تحت پاکستان میں پہلی بار، حکومت نجی شعبوں کے ملازمین کی بہتری کے لیے اس طرح کی سوشل سیکیورٹی اسکیم متعارف کرایا۔ یہ آرڈیننس 23 اپریل 1972 کو جاری کیا گیا تھا جہاں اولڈ ایج پنشن سکیم کے تحت متعارف کرایا گیا تھا اور پنشن کی شرح 60 روپے سروس کے 20 سال مکمل ہونے پر تجویز کیا گیا تھا۔ اس مقصد کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سال (خواتین کے لیے 50 سال) مقرر کی گئی۔ یہ ایک صوبائی قانون سازی تھی جس کا اطلاق صرف ان اداروں پر کرنا تھا جن میں 100 یا اس سے زیادہ کارکنان کام کرتے ہیں، اور اس اسکیم کے تحت اوسط عمر کے لیے اجرت روپے مقرر کرنے کی تجویز تھی۔ 500 روپے مہینہ، جبکہ شراکت کی شرح 5% مقرر کی گئی تھی، جو آجر ( employer ) کو ادا کرنا ہے۔ ملازمین کے اولڈ ایج پنشن آرڈیننس 1972 کے نفاذ سے پہلے یہ محسوس کیا گیا تھا کہ صوبائی پنشن سکیم کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا اس لیے اس سکیم کو نئی شکل دی گئی اور اس پر کافی کام کرنے کے بعد حکومت نے بہتری، بہبود اور فوائد کے لیے ایک بہتر سکیم متعارف کرائی۔ پاکستانی عوام کی 23 دسمبر 1975 کو جاری کی گئی تھی، جس کے تحت وفاقی حکومت نے ملازمین کے اولڈ ایج پنشن آرڈیننس 1972 کی جگہ ایمپلائیز اولڈ ایج بینیفٹ آرڈیننس (آرڈیننس XXVI آف 1975) کو مطلع کیا۔ یہ قانون صنعتی، تجارتی اور دیگر اداروں میں کم از کم دس افراد ( جو بعد میں کم ازکم پانچ افراد کردیا گیا) کو ملازمت دینے والے افراد کے لیے عمر رسیدہ فوائد سے متعلق ہے بعد ازاں ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ آرڈیننس، 1975، کو بہتر ایکٹمنٹ، ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ ایکٹ، 1976، (1976 کا ایکٹ نمبر XIV) کے ذریعے تبدیل کیا گیا جسے 5 اپریل 1976 کو قومی اسمبلی نے منظور کیا تھا۔ . اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر نے 15 اپریل 1976 کو اس کی منظوری دی اور پھر یہ ایکٹ 19 اپریل 1976 کو پاکستان کے سرکاری گزٹ میں شائع ہوا۔ اگرچہ یہ ایک ہی وقت میں نافذ ہوا لیکن اس کی دفعہ 9 کے مطابق حصہ یکم جولائی 1976 سے قابل ادائیگی تھا۔ یہ ایکٹ یکم جولائی 1976 سے نافذ کیا گیا تھا۔
اس EOBI کے ایکٹ 1976 کے سیکشن 11 کے تحت جب کوئی پرائیویٹ ادرہ معرض وجود میں آتا ھے اور جس میں کام کرنے والے ملازمین کی تعداد پانچ یا پانچ سے زیادہ ھو تو اسکے آجر ( employer) کا فرض یہ ھے اپنی کمپنی / ادارے تشکیل کے تیس دن کے اندر اندر EOBI میں نہ صرف اپنی Esteblishment کو EOBI میں رجسٹڑڈ کرائیے اور رجسٹریشن نمبر حاصل کرے بلکے ھر ایک ملازم کو بھی رجسٹڑڈ کروائیے اور ھر ایک کا رجسٹریشن نمبر کاڑڈ بھی حاصل کرے ۔ ادارے میں کام کرنے والا چاھے ریگولر ھو یا عارضی۔ ان سب کا EOBI میں رجسٹریشن ھونا لازمی ھوتا ھے . ایسے رجسٹڑڈ ملازم کو insured person کو کہا جاتا ھے ۔ اسکی ماھانہ Contribution کی رقم آجر ( employer) کو دینی پڑتی ھے ۔ یعنی اسکو اپنے ھر ملازم کی تنخواہ کا پہلے تیرہ ھزار روپے کا پانچ فیصد اپنی طرف سے اور ایک فیصد ملازم کی تنخواہ سے کاٹ کر EOBI کو ھر ماہ ادا کرنی پڑتی ھے.یعنی اگر کسی ملازم کی تنخواہ تیرہ ھزار روپے سے زیادہ ھے یعنی پانچ یا دس ھزار تو آجر صرف اسکی پوری تنخواہ کا نھیں صرف پہلے تیرہ ھزار روپے کا 5 فیصد یعنی 650 روپے اور 1 فیصد یعنی 130 روپے ملازم کی تنخواہ سے کاٹے گا اور کل ملا کر 780 روپے ادا کرے گا۔ EOBI ایکٹ 1976 یہ واضح بیان کردیا گیا ھے کے “ اگر کوئی آجر ( employer) اپنے کسی ملازم یا کارکن کو EOBI میں رجسٹڑڈ نہ کرائیے تو ایسا ملازم اپنے کام کرنے والی جگہ کے نزدیکی EOBI کے آفس جاکر اپنی ملازمت کے ثبوت کے ساتھ رجوع کرسکتا ھے بشرطیکہ اس کا ادارہ EOBI میں رجسٹڑڈ ھو یا قانون کے مطابق قابل رجسٹڑڈ ھو۔ کسی بھی کارکن کی براہ راست رجسٹریشن کے لئی ایک درخواست فارم نمبر PE-02 جو ھر EOBI کے دفتر میں دستیاب ھوتا ھے”۔ [ایسے رجسٹڑڈ ھونے والے ملازم کو اسکو خود ماھانہ Contribution کی وھی رقم ادا کرنی پڑے گی جو آجر کو ادا کرنی پڑتی یعنی 780 روپے جسکی مثال اوپر دی ھے]. یہاں پی ٹی سی ایل کے سابقہ ملازمین کے ساتھ یہ مسعلہ پیش آرھا ھے کے وہ جب تک وہ پی ٹی سی ایل کے ملازم تھے اسوقت تک تو پی ٹی سی ایل بھی EOBI میں رجسٹڑڈ نھیں ھوئی تھی۔ وہ یقینن وہ اب بھی EOBI میں رجسٹڑڈ ھوسکتے ھیں بشرطیکہ مرد ھونے صورت میں انکی عمر ساٹھ سال نہ ھو اور عورت ھونے کی صورت میں انکی عمر پچپن سال نہ ھوئی ھو انکو EOBI کی پنشن صرف اس صورت میں دی جائیگی جب انکی مدت ملازمت کم ازکم 15 سال یا اس سے زیادہ ھو، چاھے وہ ٹکڑوں میں ھی کیوں نہ ھوئی ھو.
پی ٹی سی ایل جسکی تشکیل یکم جنوری 1996 کو ھوئی تھی ۔ اس کو چاھئیے تھا کے وہ نہ صرف اپنی اس تشکیل کے تیس دن کے اندر اندر نہ صرف اپنی اسٹیبلشمنٹ کی رجسٹریشن کرواتی بلکے اپنے ھر اس ملازم کی بھی کرواتی چاھے وہ ریگولر ھوتا یا عارضی اور ان سبکا رجسٹریشن کاڑڈ وصول کرتی ۔ مگر اسنے وقت پر نہ ھی اپنی رجسٹریشن کرائی ۔ اور نا ھی اپنے ملازمین کی ۔
سال 1998 میں EOBI نے پی ٹی سی ایل کو EOBI ایکٹ 1976 کے سیکشنس 9 اور (B)9 کے تحت نوٹس بھیج کر کمپنی کے تشکیل کے دن سے contribution کی رقم کی پیمنٹ کرنے کو کہا ۔لیکن پی ٹی سی ایل نے یہ جواز دے کر پیمنٹ ادا کرنے سے انکار کردیا کے پی ٹی سی ایل تو ایک statutory body ھے اسکی تشکیل ٹیلی کمیونیکیشن (ری آرگنائیزیشن ) ایکٹ 1996 کے تحت ھوئی اس کئیے وہ اس ایکٹ کے سیکشن (f)47 ایسی سب ادئیگیوں سے exempt ھے۔جس پر EOBI نے پی ٹی سی ایل کو شو کاز نوٹس جاری کردیا کے رجسٹریشن کرایا جائیے ۔ مگر اس رجسٹریشن کرانے کے خلاف انھوں نے پہلے EOBI ایکٹ 1976 کے سیکشنس 33 کے تحت EOBI میں Adjudicating Authority می پہلے شکایت داخل کی اور وہ مسترد ھونے کے بعد اسی ایکٹ کے سیکشن 35 کے تحت اسکے بوڑڈ میں شکایت داخل کی اور جو وھاں سے بھی مسترد ھو گئیں ۔ تو EOBI نے مکمل Contribution کی پیمنٹ کا ڈیمانڈ نوٹس بھیج دیا جب سے اسکی تشکیل ھوئی تھی یعنی یکم جنوری 1996 سے. پی ٹی سی ایل نے EOBI کی طرف سے بھیجا ھوا ڈیمانڈ نوٹس ، آئین کے آڑٹیکل 199 کے تحت پہلے لاھور ھائی کوڑٹ کی راولپنڈی برانچ میں چیلنج کیا تو کیا تھا جو بعد میں اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں ، اسکی اسٹیبلشمنٹ کے بعد وھاں ٹرانسفڑڈ ھوگئی ۔ اور
اسلام آباد ھائی کوڑٹ نے انکی یہ آئینی پٹیشن 17 مئی 2012 کو خارج کردی اسپر پی ٹی سی ایل نے سول پٹیشن نمبر CP 1299 of 2012 سپریم کوڑٹ اور انکو leave to appeal grant کرتے ھوئیے انکی یہ پٹیشن سول پرسنل اپیل یعنی CIVIL APPEAL N 0 908 OF 2012 میں کنوڑٹ کردی ۔ سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ ، جو مسٹر جسٹس گلزار احمد گلزار ، مسٹر جسٹس دوست محمد خان اور مسٹر فیصل عرب پر مشتمل تھا، نے یکم مارچ 2016 کو انکی یہ اپیل جو اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے 17 مئی 2012 کے خلاف تھیں ، مسترد کردیں اور یہ قرار دیا کے پی ٹی سی ایل بزات خود ایک statuoary body نھیں ھے اسلئے اس پر لازم ھے وہ اپنی تشکیل کی تاریخ ( یکم جنوری جنوری 1996) سے EOBI ایکٹ 1976 ایکٹ میں دی گئی دفعات کے مطابق فوائد کی ادائیگی کرے۔ مگر پی ٹی سی ایل نے قانون کے برخلاف صرف اپنی رجسٹریشن کے علاوہ صرف ان ملازمین کی رجسٹریشن اور contribution کی پیمنٹ یکم جنوری 1996 سے ادا کی جو یکم جولائی 2012 کو بھی پی ٹی سی ایل کا حصہ تھے اور جو ملازمین اس سے پہلے پی ٹی سی ایل کو چھوڑ چکے تھے مگر یکم جنوری 1996 کو پی ٹی سی ایل کا حصہ تھے انکی نہ رجسٹریشن کرائی اور نہ ھی انکی اس عرصے کی contribution کی ادائیگی نھیں کی .جو انکا ایک قانونی فرض تھا۔ انھوں نے جن ملازمین کی contribution مکمل خود ادا کی انھوں نے وھی دو یا تین اسٹالمنٹ میں انکی تنخواھوں سے کاٹ لیں یہ بھی انکا ایک غیر قانونی عمل EOBI ایکٹ 1976 کے خلاف تھا.
پی ٹی سی ایل سے وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھونے والے 86 نان پنشنرس( پی ٹی سی ایل کے سابق ملازمین) نے EOBI کی فیصلہ کرنے والی اتھاڑٹی جسکو Adjucating Authority کہتے ھیں اسکے یعنی
Adjudicating Authority-III Camp Chakwal Region, میں EOBI اسلام آباد ریجن کے خلاف EOBI کے ایکٹ 1976 کی سیکشن 33 کے تحت شکایتیں داخل کیں ۔ کے EOBI انکو قانون کے مطابق رجسٹڑڈ کرنے سے انکاری ھیں اس پر Authority نے انکی شکایتوں کو اپیلوں میں convert کردیں اور منظور کرتے ھوئیے 21 فروری 2018 کو EOBI کو حکم دیا کے وہ ان سابقہ پی ٹی سی ایل ملازمین اپیلنٹس کو ، جو یکم جنوری 1996 کے بعد بھی حصہ رھے تھے انکو EOBI میں رجسڑڈ کرکے EOBI ایکٹ 1976 پر سختی سے عمل کرتے ھوئیے ان سبکو رجسٹریشن کارڈز جاری کرے۔ پی ٹی سی ایل کے ان سابقہ 86 ملازمین نے , individually طور پر یعنی ھر ایک نے پہلے اپنے تئیں EOBI Islamabad Region میں درخواست دائیر کی تھی کے انکو کو بھی EOBI میں رجسٹڑڈ کر کے رجسٹریشن کاڑڈ جاری کرے قانون کے مطابق کیونکے وہ سب یکم جنوری 1996 کے بعد بھی پی ٹی سی ایل میں عرصے تک کام کرتے رھے تھے۔ مگر متعلقہ ڈائیریکٹر EOIB Region نے ان سب کی استدعا اس بنا پر مسترد کردی تھی کے پی ٹی سی ایل نے نہ تو اپنی رجسٹریشن نہ ھی اپنے ملازمین کی وقت پر EOBI رجسٹریشن کرائی تھی اور جب کرائی تو صرف انکی کرائی جو 2012 میں صرف جو اسکے ملازمین تھے تھے ۔ EOBIکی عدالت[ جسکو Adjudicating Authority ] یہ اپیل کردی کے انکو بھی قاعدے کے مطابق رجسٹڑڈ کیا جائیے تاکے انکو بھی یہ EOBI پنشن مل سکے ۔21 فروری 2018 کو EOBIکی Adjudicating Authority نے ان تمام اپیلوں کا فیصلہ کرتے ھوئیے EOBI کویہ حکم دیا کے " ان تمام متاثرین ملازمین (aggrieved employees) کی جو یکم جنوری 1996 سے پی ٹی سی ایل میں ملازمت کر رھے تھے انکا ڈیٹا اور کنٹربیوشن کی رقم کے بقایا جات recover کئیے جائیں اور اسکے بعد انکو رجسٹریشن کاڑڈ EOBI ایکٹ 1976 میں دئیے گئیے قانون کے مطابق سختی سے ایشو کئیے جائیں .ایک بات اور نوٹ فرمالیں اس حکم میں عدالت نے لفظ “ متاثرین ملازمین ( aggrieved employees) استعمال کیا ہے نا کے شکایات کنندگان یا اپیل کنندگان ۔اسلئے اب ایسے سب سابقہ پی ٹی سی ایل ملازمین جو یکم جنوری 1996 سے لے کر30 جون 2012 تک یا اس سے پہلے تک پی ٹی سی ایل میں ملازمت کرتے رھے تھے ان سب کا ڈیٹا اور کنٹری بیوشن کی رقم پی ٹی سی ایل سے وصول کرکے ان رجسٹریشن کاڑڈ ایشو کرنا ، تاکے یہ سابقہ ملازمین بھی EOBIکے بینیفٹس سے مستفید ھو سکیں، EOBI کے لئے ایک ضروری امر بن چکا ھے۔ کیونکے یہ حکم اسکی کی لیگل اتھاڑٹی Adjudicating Authority نے دیا ہے اب گیند اسکے کوڑٹ میں ھے اور اب وہ کیسے اس پر عمل کرتی ہے، یقینن انکے پاس ایسا کرنے کے لئی قانونی پروسیجر ھوگا ۔ میں یہ سمجھتا ھیں کے ایسا ھر پی ٹی سی ایل کا سابقہ ملازم اپنی مکمل CV کے ساتھ شناختی کاڑڈ کی کاپی لگا کرکے کب سے ٹی اینڈ ٹی یا پی ٹی سی میں ملازم ھوا اور یکم جنوری 1996 کو پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفڑڈ ھوکر اسکا ملازم بنا ۔ اور وہ کس عمر میں ریٹائیڑڈ ھوا / وی ایس ایس لیا/ استعفی دیا / نکال دیا گیا وغیرہ وغیرہ تو وہ کس پوسٹ ، گریڈ پر اور کہاں پر تھا اور ماھانہ کتنی تنخواہ لے رھا تھا اور اسکا ایپملائی نمبر کیا تھا وغیرہ وغیرہ لکھ کر اور اس اتھاڑٹی کے ۲۱ فروری ۲۰۱۸ کے احکامات کی کاپی [ جو زیرے پیسٹ ھے] لگاکر کر اپنے اپنے علاقے کے EOBI کے ڈسٹرکٹ آفس سے رجوع کریں ۔ انکی ویب سائیٹ www.eobi.gov.pk پاکستان کے ھر شھر انکے ڈسٹرکٹ آفسس کی معلومات موجود ہیں، وہاں سےاستفادہ کریں اور اسکے بارے صحیح معلومات کے وہ اس سے کیسے اور کسطرح استفادہ کرسکتے ھیں۔
کراچی میں انکا ھیڈ آفس ھے جو پی ای سی ایچ میں واقع ہے جسکا ایڈریس یہ ھے:
EOBI House, 190/B/1, Block-2 PECHS Karachi Telephone Nos: PABX: 021-34328050-5 EOBI
یہEBOI کی Adjudicating Authority کا فیصلہ کے اسکے کیمپ چکوال ریجن کے جج زلفقار علی Adjudicating Authority-III نے 21 فروری 2018 کو صادر فرمایا اور اسکی سڑٹیفئیائیڈ کاپی 6 مارچ 2018 کو جاری کی گئی ھے ۔ میں نے اس فیصلے کی کاپیاں نیچے پیسٹ کر رکھی ھیں ۔ رجسٹریشن کاڑڈ ملنے کے بعد میں اگر کسی مرد حضرات کی عمر ساٹھ سال اور خواتین کی ۵۵ سال، شناختی کاڑڈ کے مطابق، ھوجائیے تو وہ EOBI آفس پنشن لینے کے لئیے مجوزہ فارمز حاصل کریں اور پنشن کے لئے کلیم داخل کریں ۔ انکا وھاں اپنا ھی ایک سسٹم اور ہیلپ ڈیسک ھوتا ھے وہ ایسے لوگوں کی مدد کرسکتا ھے ۔ اگر مرد حضرات کو ساٹھ سال کی عمر میں پہنچے ھوئیے چھ ماہ سے زیادہ کتنا بھی عرصہ کوں نہ ھو چکا ھو اور خواتین پچپن سال کو پہنچے ھوئیے چھ ماہ سے زیادہ کتنا عرصہ کیوں نہ ھوا تو کلیم منظور ھونے کی صورت میں ھوجائیگی پنشن اسی تاریخ سے ملے گی پنشن لینے کی مجوزہ عمر مکمل ھوگی انکو EOBI کی پنشن ملنا توشروع ھوجائیگی لیکن انکو پنشن کے صرف چھ ماہ کے ھی بقایا جات ھی ملیں گے ۔ پنشن کلیم کے لئیے اپلائی کرنے کے بعد اسکی منظوری میں ڈھائی ماہ سے تین ماہ لگ جاتے ھیں ۔ مگر اس سے بھی اکثر زیادہ لگ جاتے ھیں ۔آپ لوگوں کو اس مقصد حاصل کرنے کے لئے EOBI کے آفسسس کے بہت چکر لگانے پڑیں گے اور بہت تلخ تجربے سے دوچار ھونگے ۔ آپکو انکے چائے پانی کا انتظام بھی شائید کرنا پڑے ( میری بات سمجھ گئیے ھونگے ) یا بڑی سے بڑی سفارش کرنی پڑے گی ورنہ رل جائیں گے”
پی ٹی سی ایل کی ظالم انتظامیہ نے سخت ناانصافی اور ای او آئی بی ایکٹ 1996 کی سخت خلاف ورزی کی ھے ۔ انھوں نے ای او آئی بی کو جن پی ٹی سی ایل ملازمین کی ای او آئی بی میں رجسٹریشن کرنے کے لئیے لسٹ فراھم کی وہ صرف ان ملازمین کی تھی جو یکم جولائی 2012 کو پی ٹی سی ایل کا حصہ تھے۔ انھوں نے قانون کے مطابق یکم جنوری 1996 میں پی ٹی سی ایل کی تشکیل والے دن سے پی ٹی سی ایل میں کارپوریشن سے تمام ٹرانسفڑڈ ملازمین کی جو یکم جنوری 1996 نئی کمپنی کا حصہ بن گئیے تھے، ان سب کی ای او آئی بی میں رجسٹریشن کروانی کی لسٹ فراھم کرنی چاھئیے تھی مگر انھوں نے یکم جولائی 2012 میں موجودہ کام کرنے والے تمام ملازمین کی ھی یکم جنوری 1996 سے رجسٹریشن کرانے کی لسٹ ای او آئی بی کو فراھم کی تھی
مجھے امید ھے جن دوستوں نے یہ آڑٹیکل پورا پڑھ لیا ھوگا انکو بات سمجھ میں آگئی ھو گی ۔ پھر بھی اگر کسی کو سمجھ میں نھیں آیا تو وہ نیچے کمنٹس میں لکھ کر اسکی بابت معلوم کرسکتے ھیں ۔ میں انشاللہ انکو مناسب ھی جواب دوں گا . شکریہ
واسلام
محمد طارق اظہر
جنرل منیجر ریٹائیڑڈ (آپس) پی ٹی سی ایل
رھائیش راولپنڈی
بتاریخ 27 اگست 2024
Comments