Article-188[ Regarding draft for legal notice to Mazhar Hussain MD PTET in urdu]

 


Article-188

مسٹر مظہر حسین

میجنگ ڈائیریکٹر (پی ٹی ای ٹی)

اسلام آباد


موضوع: قانونی نوٹس: سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی اور کموٹڈ پنشن بحال کرنے سے انکار**


ڈئیر سر

 آپکی خدمت میں 4 دسمبر 2024 کی تاریخ والا ایک خط بعنوان: Request for Urgent Release of Commuted Portion of Pension After 72 Years of Age as Required by Law.بھیجا تھا جسمیں آپکو پنشن ریسٹوریشن کے متعلقہ دستاویزات فوٹوگرافس وغیرہ وغیرہ اٹیچ کرکے آپ سے گزارش کی گئی تھی کے میری کمیوٹڈ پنشن، میری عمر 14 جنوری 2024 کو 72 سال ھونے پر، قانون کے مطابق بحال کی جائیے ۔ میں نے اسی لیٹر کی کاپی متعلقہ دستاویزات ، فوٹو گرافس اور  پنشن بحالی کی درخواست کے ساتھ اٹیچ کرکے ڈائیریکٹر پنشن ( پی ٹی ای ٹی) لاھور کو بھی بھیجی تھی۔  اور اسکی ایک کاپی بغیر کسی اٹیچمنٹ کے سیکٹری (MoITT) کو بھی ارسال کی تھی ۔

مگر صد افسوس نہ تو آپ نے اور نہ ھی ڈائیریکٹر پنشن ( پی ٹی ای ٹی) لاھور نے میری اس  درخواست پر کوئی اقدام  کیا نہ ھی میری کمیوٹڈ پنشن بحال کی گئی اور نہ مجھے اس بارے میں مطلع کیا گیا کے یہ کمیوٹڈ پنشن کس وجہ سے بحال نھیں کی گئی۔ آپ میری کمیوٹڈ پنشن بمعہ انکریمنٹ نہ بحال کرکے ۔ سپریم کوڑٹ کے کے ان احکامات کی خلاف ورزی کررھے ھیں اور سخت توھین عدالت کے مرتکب ھورھے ھیں .یہ احکامات سپریم کوڑٹ نے  24 اپریل 2012 کو سول پٹیشنس نمبرز 549 سے 559 اور 575 سے 589 آف 2012 میں دئیے  تھے ۔اور فیصلے میں سروس ٹریبونل اسلام آباد کے  اس فیصلے کو بحال رکھا جو اسنے 5 جنوری 2012 کو اپیل نمبرز 887 سے 890 ,912 سے 915، 922 سے 925  اور  930 سے 934 CS-2011 اور 1166,1265,1416 ,1420, 1455,1575 اور (R)1794 جو سب CS-2011 میں ھیں جو مرزا محمد اسحاق، غلام مصطفے اور دیگران وز منسٹری آف فائننس میں دیا تھا اور یہ آڑڈر پاس کیا کے اپیلنٹ کی کمیوٹڈ پنشن کی تعین اسکی بحالی کی تاریخ  اس میں انکریزز شامل کرکے بمعہ بقایا جات کے ساتھ دیا جائیے۔ پھر فیڈرل گورمنٹ فائینس ڈویژں کے لیٹر نمبر بتاریخ 21جنوری 2013  کے زریعے ھر گورمنٹ ادارے، منسٹری کو اس کا پابند کیا کے وہ اپنے ان تمام ریٹئیڑڈ ملازمین کو جو یکم جولائی 2001 کو یا اسکے بعد ریٹائیڑڈ ھوئیے ھوں اور جنھوں نے گورمنٹ کے اسکیل 2001 اڈوپٹ کیئے تھے انکی کمیوٹڈ پنشن سپریم کورٹ کے 24 اپریل 2012 کے مطابق مشروط طور پر بحال کی جائئیے انسے 50 روپے  کے سٹامپ پیپر پر یہ لکھوا کر کے اگر گورمنٹ کی سپریم کورٹ اس فیصلے کے خلاف دائر کردہ رویو اپیل کا فیصلہ انکے حق تو آیا تو انکو بحا شدہ کمیوٹیشن کی رقم واپس کرنی پڑے گی۔ جسپر تمام صوبوں، اور گورمنٹ کے تمام ادارے منسٹری  نے عمل کیا بدقسمتی سے  صرف ایک ادارے یعنی پاکستان ٹیلیکمیونیکیش ایپلائیز ٹرسٹ ،  جو منسٹری آف انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی اور ٹیلکام کے زیر کام کرتا ھے اسنے اس پر عمل نھیں کیا اور پھر  فیڈرل گورمنٹ نے اپنی رویو پٹیشن خارج ھونے کے  بعد سپریم کوڑٹ کے 5 جنوری 2012 کے اس فیصلے کو ریکنفرم کردیا اور فائننس ڈویژن گورمنٹ آف پاکستان کے ریگولیریشن ونگ نے 7 جولائی 2015 کے ایک مراسلے کے زریعے یہ کنفرم کردیا کے لوگ یکم جولائی 2001 اور اسکے بعد ریٹئیڑڈ ھوئیے ھونگے وہ تمام سب کمیوٹڈ پنشن کی بحالی کے بینیفٹس کے حقدار ھونگے۔ مگر بوڑڈ آف ٹرسٹی نے اپنی پرانی ڈھٹائی کا مظاھرہ کرتے ھوئیے گورمنٹ کے اس اعلان کردہ کمیونٹڈ ریسٹوریشن کا اطلاق ان کمپنی میں کام کردہ سابقہ ٹی اینڈ کے ملازمین پر نھیں کیا  , جو اپنی ریٹئرمنٹ کے بعد 72  اور 75 سال کی عمر پہنچ گئیے تھے، جن سب کے لئیے سپریم کوڑٹ کے پانچ رکنی بینچ نے  19 فروری 2016 کو یہ حکم دے چکا تھا، کے کمپنی میں کام کرنے والے سابقہ ٹی اینڈ ٹی ڈیپاڑٹمنٹ کے ملازمین سول سرونٹ تو نھیں کہلائیے جائینگے مگر ان پر گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں دئیےگئیے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس کے سیکشن 3 سے لیکر سیکشن 22 تک کا اطلاق ھوگا اور  انکی خلاف ورزی پر ایسے ملازمین کو یہ اختیار ھوگا کے ھائی کوڑٹوں سے آئین کے آڑٹیکل 199 کے تحت رجوع کریں۔

جو ایسے ملازمین جو یکم جولائی 2001 یا اسکے بعد ریٹئیڑڈ ھوئیے تھے اور اپنی عمر 75 سال پہنچنے پر  انھوں ڈائیریکٹر پنشن ( پی ٹی ای ٹی) لاھور اس ریسٹوریشن پنشن پروسیجر کی طرح رجوع کیا جو پی ٹی ای نے اپنی ویب سائیٹ

 جو www.ptet.com. pk پر دیا ھے ۔ تو موصوف ڈائیریکٹر پنشن ( پی ٹی ای ٹی) لاھور نے انکی درخواستیں بمعہ پنشن بکس کی کاپیاں اور فوٹوگرافس واپس کردیں ، کسی کو لکھا ھے یکم جولائی 2001 کے بعد ریٹئیڑڈ ھوئیے اسلئیے حقدار نھیں ۔ کسی کو لکھا کے ھمیں ابھی تک پی ٹی ای ٹی اسلام آباد نے گورمنٹ کا  جولائی 2015 کا  مراسلہ انڈوز نھیں ھوا.   کسی کو لکھا  میٹر subjudice ھے اسلئیے کمیوٹڈ پنشن ریسٹوڑڈ نھیں کی جاسکتی وغیرہ وغیرہ ، اس سلسلے  میں میں ایک مثال پیش کرنا چاھتا ھوں ھمارے ایک معزز ریٹئیڑڈ چیف انجئینئر پی ٹی سی ایل سید مختار حسین  جنکی تاریخ  پیدائیش یکم جنوری 1942 تھی ، ساٹھ سال کی عمر میں انکی ریٹائیرمنٹ یکم جنوری 2002 کو ھوئی اور قانون کے مطابق انکی کمیوٹڈ پنشن  یکم جنوری 2017 کو ریسٹوڑ ھونی تھی انھوں نے نومبر 2016  میں اپنے متعلقہ  پنشن بک اور ڈیکومنٹس   ڈائیریکٹر پنشن ( پی ٹی ای ٹی) لاھور کو بھیج کر انسے استدعا کی انکی کمیوٹڈ پنشن  یکم جنوری 2017  سے قانون کے مطابق بحال کی جائیے مگر موصوف   ڈائیریکٹر پنشن ( پی ٹی ای ٹی) لاھور نے انکو یہ  پنشن بک اور ڈیکومنٹس 27 نومبر 2016 لیٹر کے زریعے یہ واپس کردئیے اور کمیوٹڈ پنشن ریسٹوڑڈ کرنے سے انکار کردیا کے چونکے وہ یکم جنوری 2002 ریٹائیڑڈ ھوئیے اسلئیے وہ اس بینیفٹ کے حقدار نھیں اور دوسرے یہ کے انکو فائینس ڈویژن کا 

وہ 7جولائی 2015 لیٹر تو پی ٹی ای ٹی نے انڈوز ھی نھیں کیا۔ مطلب یہ ھوا انھوں نے  ریٹئیڑڈ چیف انجئینئر پی ٹی سی ایل سید مختار حسین  کی کمیوٹڈ پنشن نہ ریسٹور  کرنے کا  قصوروار بوڑڈ آف ٹرسٹیز پی ٹی ای ٹی کو ٹہرادیا [ میں 

موصوف ڈائیریکٹر پنشن ( پی ٹی ای ٹی) لاھور کے اس  27 نومبر 2016 لیٹر کی فوٹو کاپی آپکی اطلاع کے لئیے اٹیچ کررھا ھوں]۔سننے میں آیا ھے کے آجکل یہ ھی موصوف ڈائیریکٹر پنشن ( پی ٹی ای ٹی) لاھور ھر ایسے کمیوٹڈ پنشن ریسٹوڑڈ کرنے کی درخواست کے جواب پر صرف یہ لکھ کر جواب دے رھے ھیں اور انکے متعلقہ ڈیکومنٹس کمیوٹڈ پنشن ریسٹوڑڈ کرنے والے واپس کررھے ھیں کے معاملہ چونکے Subjudice ھے اسلئیے پنشن ریسٹوڑڈ نھیں کی جاسکتی۔ یہ بتاتے ھی نھیں کیا معاملہ Subjudice ھے اور کیوں ۔ اور کیوں ابتک عدالت میں پڑا ھوا ھے اسکی شنوائی کیوں نھیں کی جارھی۔ اگر پنشن نہ ریسٹوڑڈ کرنا ھے تو ان درخواست گزاروں کو  کیوں نھیں پاڑٹی بنایا گیا جنکی پنشن ریسٹوڑڈ کرنے سے انکاری  ھورے ھیں. آج سپریم کوڑٹ  کے پنشن ریسٹوریشن کے بحال ھونے کے فیصلے کو ھوئیے ھو 12 سال ھوچکے ھیں تمام فیڈرل گورمنٹ اور پرونشل گورمنٹ کے ادارے سپریم کوڑٹ کے اس فیصلے  پر عمل کررھے ھیں اور 72 سال کی عمر مکمل ھونے ھر ریٹئیڑڈ سکاری ملازمین کی کمیوٹڈ پنشن بمع منافع بحال کررھے ھیں ۔صرف پی ٹی ای ٹی وہ واحد ادارہ جو سپریم کوڑٹ کے اس فیصلے کے مطابق عمل کررھا ھے۔ اور نہ دینے کے بہانے اس میٹر کو subjudice کردیا ھے۔ دراصل یہ ٹرسٹ پی ٹی سی ایل کے ایسے پنشنروں کو کچھ بی اور کسی طرح کے گورمنٹ کے بینیفٹس نھیں دینا چاھتا۔ کیونکے پی ٹی سی ایل کی پرائیویٹیزیشن کے بعد یہ صرف ایتصلات کمپنی کے مفاد میں کام کرنا چاھتا ھے جس سے کمپنی کو فائیدہ ھی فائیدہ ھو.اور پی ٹی سی ایل پنشنروں کو بلکل بھی نہ ھو جسکے لئیے اسکا قیام یکم جنوری 1996 سے کیا تھا کمپنی کی تشکیلی کے ساتھ ساتھ۔ یہ پرائیویٹیزیشن سے پہلے صحیح اور قانون اور اس منڈیٹ کے ساتھ کام کررھا تھا جس مقصد کے لئیے گورمنٹ نے اسکو تشکیل دیا تھا ایکٹ 1996 کے سیکشن 44 کے تحت۔

تو جناب مجھے آپ صحیح جواب دیں کے پی ٹی ای ٹی میری جائیز کمیوٹڈ پنشن قانون کے مطابق بمع منافع 14 جنوری 2024 سے بحال کررھا ھے یا نھیں جب میری عمر 72 سال کی ھوگئی تھی۔اگر نھیں دینا چاھتا تو اسکے وجوھات بتائیے جائیں اور بتایا جائیے کے یہ معاملہ subjudice کیوں ھے۔ کیوں ان پی ٹی سی ایل پنشنروں کو پاڑٹی  نھیں بنایا جارھاجو مطلوبہ پنشن ریسٹوریشن والی عمر 72 پہچنے پر اسکی بحالی کی درخواستیں موصوف ڈائیریکٹر پنشن ( پی ٹی ای ٹی) لاھور کو بھجوارھے ھیں اور وہ پنشن بحال کرنے سے انکار کر رھے ھیں

اگر میری کمیوٹڈ پنشن پندرہ روز تک بحال نھیں کی گئی یا مجھے اسکے بحال کرنے کے وجوھات نھیں بتائیے گئیے تو میں اپنے حق کے لئیے آپکے خلاف  عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے پر حق بجانب ھونگا.


مخلص 

محمد طارق اظہر

ریئٹائیڑڈ جنرل منیجر (آپس) پی ٹی سی ایل

راولپنڈی

بتاریخ 16 جنوری 2025


کاپی برائیے معلومات اور مطلوبہ صحیح ایکشن

وفاقی سیکرٹری آئی ٹی/چیئرمین پی ٹی سی ایل بورڈ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام، ساتویں منزل، کوہسار بلاک پاک سیکرٹریٹ، اسلام آباد۔

[سروس کی شرائط و ضوابط کا قانونی ضامن جس میں پنشنری فوائد بھی شامل ہیں تنظیم نو ایکٹ 1996 کے شق 36 کے  تحت۔] سے گزارش ھے کیونکے پی ٹی ای ٹی بوڑڈ کا ادارہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام، اسلئیے آپکا یہ فرض ھے کے آپ بجائیے اس سے پوسٹ آفس والے کام کے بجائیے اس پر سپریم کوڑٹ کے حکم کے مطابق وزارت فائینس کے لیٹر نمبر بتاریخ کے مطابق عمل کرائیں ورنہ وہ بھی توھین عدالت کے زمرے میں آسکتے ھیں ۔ پی ٹی ای ٹی بوڑڈ ٹرسٹی بہت ڈھیٹ انکے انڈر کام کرنے والا ادارہ ھے جو سپریم کوڑٹ اور سینیٹ کے حکم کو بھی نھیں مانتا وہ آپکا کیسے حکم مانے گا۔

یہ ادارہ دراصل پی ٹی سی  ایل کے دباؤ کے تحت کام کررھا ھے ۔ اس سلسلے میں سینیٹ اسپیشل کمیٹی رپوڑٹ ھی کافی ھے۔ جس نے انکا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا ھے کے کسطرح یہ بوڑڈ آف ٹرسٹی پی ٹی سی ایل کے مفاد میں کام کرتا ھے نہ پنشنروں کے مفاد میں ،جسکے لئیے اس کی تخلیق کی گئی تھی ۔یہ نہ تو  ان سے کنٹروبیوشن سالانہ قانون کے مطابق وصول نھیں کر رھا ھے اور نہ تو صحیح پنشن گورمنٹ کے قوانین کے مطابق قائیم کردہ پنشن فنڈ سے دے رھا ھے۔یہ پنش فنڈ کا پیسہ سٹاک مارکیٹ میں  میں لگا رھا ھے جس سے اسکو نقصان ھورھا ھے۔ فیڈرل سیکریٹری منسٹری آف انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلیکام کا یہ حال ھے کے وہ ، پی ٹی سی ایل  کے تمام پنشنروں کے حق میں معزز ایوان بالا سینیٹ کی  28 جنوری 2020 کو سٹینڈنگ کمیٹی کی اسپیشل رپوڑٹ کی  قرار داد منظور کے مطابق ٹنیاکاؤنٹینٹ نھیں کراسکے  یعنی پی ٹی ای ٹی سے  تمام پی ٹی سی ایل پٹیشنروں کو گورمنٹ پنشن انکریزز کے بقایا جات دلانے میں ناکام رھے ، جیسا کے اس قرار داد میں کہا گیا تھا ۔ انکو ،  سینیٹ کے بزنس رولز 2012 اینڈ پروسیجر اینڈ کنڈکٹ کی کلاز (6)193 کے مطابق عمل بزریعہ سیکٹری سینیٹ کے مراسلے بتاریخ 29 جنوری 2020 , دو مہینے کے اندر اندر عمل کرنے کہا گیا تھا ۔اور یہ انکو باور کرادیا گیا تھا کے دو مہینے کے بعد اسپر عمل کرنا ان پر لازم ھو جائیے گا اگر انھوں ان دو مہینوں ، کے اندر اسپر عمل نہ کرنے کی ٹھوس وجوھات سے سینیٹ کو آگاہ نہیں کیا ۔ اب یہ دو مہینے اختتام ھوئیے بھی پانچ  سال سے زیادہ ھو چکے ھیں لیکن ابھی تک وہ بھی سیکریٹری منسٹری آف انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلیکام  اس پر ، پی ٹی ای ٹی بوڑڈ سے عمل نھیں کرواسکے ہیں ۔ کیا وزارت اتنی بے بس ھے۔ وزارت کو چاھئیے کے اس بوڑڈ آف ٹرسٹیز کو تحلیل کردے اور اسکا سارا کام  کا کام اکاؤنٹینٹ جنرل آف پاکستان کے سپرد کردے جیسے وہ اوروں کے لئیے کررھا ھے


مخلص 

محمد طارق اظہر

ریئٹائیڑڈ جنرل منیجر (آپس) پی ٹی سی ایل

راولپنڈی

بتاریخ 16 جنوری 2025


کاپی برائیے اطلاع

 ڈائیریکٹر پنشن (پی ٹی ای ٹی) لاھور


Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]