Article-190[ Regarding proceeding in SC on 11th Feb 2025]
Article-190
امید سحر رکھو. . . . . .
۱۱ فروری ۲۰۲۵ کو تین رکنی سپریم کوڑٹ بینچ نے پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کی طرف سے پی ٹی سی ایل پنشنروں اور کام کرنےوالے ان ملازمین انکے خلاف دائیر کردہ برسوں سے پینڈنگ پڑے ھوئیے کیسز کو نمٹانے ھوئیے کہا کے اعلی عدالتیں پہلے ھی انکے متعلق فیصلہ کر چکی ھیں اور اس میں کسی اور تبدیلی کی گنجائش نھیں اور یہ انکے وکلا کو یہ احکامات دے کر کے وہ اپنے اپنے کیسز کا تحریری خلاصہ (synopsis) ۱۰ دن کے اندر دائر کریں ، اور فیصلہ محفوظ کردیا . . . . . . عدالت عظمیٰ کے یہ کردار اس بات کی عمازی کرررھے ھیں کے ایک اچھا فیصلہ انشااللہ پی ٹی سی ایل ملازمین پٹیشنرز اور پنشنرز پٹیشنرز کے حق میں آئیگا.
عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام و علیکم
یہ تو آپ سبکو معلوم ھوگیا ھوگا کے 11فروری 2025 کو جب پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی طرف سے پی ٹی سی ایل پنشنرز پٹیشنرز اور پی ٹی سی ایل ملازمین پٹیشنرز کے خلاف عرصہ دراز سے پینڈنگ پڑے کیسز کی شنوائی دن ایک بجے اسپیشل بینچ نمر ۱ ، جو محترم چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، محترم جج جسٹس امین الدین خان اور محترمہ جج جسٹس عائیشہ ملک، کے روبرو شروع ھوئی اور پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی وکیل شاید انور باجواہ نے اپنے دلائیل شروع کرنا چاھا تو محترم چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور محترمہ جج جسٹس عائیشہ نے انکو دلائیل دینے سے روک دیا اور کہا کے “نو” اسمیں اب مزید کوئی گجائیش نھیں اور کہا ٹی اینڈ ٹی سے ٹرانسفڑڈ ھونے والے ملازمین کے کیسز عدالت عظمی اور عدالت عالیہ سے پہلے ھی سے decided ھیں اور انمیں کسی اور قسم کی سننے کی گجائیش نھیں اور وکلاء کو یہ حکم دیا آپ لوگ ایسا کریں کے اپنے اپنے کیسز کے synopsis یعنی مختصر خلاصہ جات بناکر ٹی اینڈ ٹی کے ملازمین اور پی ٹی سی ایل کے ملازمین ( یعنی جو ریسپونڈنٹس ھیں) کی لسٹیں الگ الگ بنا کر دس دن کے اندر اندر جمع کرائیں اور فیصلہ محفوظ کردیا۔ اس 11 فروری 2025کے آڑڈر شیٹ کی کاپی محترم چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریر کی ھے، میں نے نیچے پیسٹ کردی ھے۔جسمیں ججمنٹ ریزرو اور وکلاء کو دس دن کے اندر synopsis جمع کرنے کا کہا گیا ھے۔
پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی وکیل شاید انور باجواہ نے جو یہ CPLAs داخل سپریم کوڑٹ میں داخل کی تھیں وہ بجائیے ھائی کوڑٹوں کے ریسپونڈنٹس کے حق میں آئیے فیصلوں کو چیلنج کرنے کے اس میں نقص نکالتے کے ریسپونڈنٹس کے حق میں آئیے ھوئیے ھائی کوڑٹوں کے فیصلوں غلط ثابت کرتے ، انھوں عدالت کے سامنے دو سوال اٹھا دئیے جن کا مقصد سپریم کوڑٹ سے یہ فیصلہ کرانا تھا کے جو ریسپوڈنس ٹی اینڈ ٹی سے ٹرانسفڑڈ ھو کر کارپوریشنوں میں آئیےتھے ان کے سروس و ٹرمز کنڈیشن کے قوانین وھی رھیں گے جو انکے ٹی اینڈ ٹی میں کارپوریشن میں ٹرانسفڑڈ سے فورن پہلے تھے، وھی رھیں گے اور انکی پنشن اور تنخواھیں بھی وھی رھیں گی اور ان میں کسی قسم کا مزید اضافہ نھیں کیا جاسکتا ھے۔
شاھد باجواہ نے جو دو سوالات اٹھائیے تھے وہ مندرجہ زیل ھے
1. سپریم کورٹ کے 2016SCMR1362 فیصلے کو مدنظر رکھتے ھوئیے اگر یکم جنوری 1991 کے بعد فیڈرل گورمنٹ اپنے سرکاری ملازمین کی ملازمت کے شرائط و ضوابط سروس میں کسی قسم کی تبدیلی کرتی ھے تو کیا یہ تبدیلی ان ملازمین پر بھی لاگو ھوگی جو پہلے T&T ملازمین تھے اور اب PTCL کے ملازمین ہیں؟
2. پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ 1991 کے سیکشن (1)9 میں استعمال ہونے والے درآمدی الفاظ "وہ ٹرانسفڑڈ فورن پہلے حقدار تھے” ، کا کیا مطلب ھے
انکے یہ دو سوال پی ٹی سی ایکٹ 1991 کی سیکشن (1)9 کے بارے میں ھے جس میں کہا گیا ھے ٹی اینڈ ٹی ملازمین کاپوریشن میں ٹرانسفڑڈ ھوکر جائیں گے انکے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنز وھی رھیں گے جو انکے کاپوریشن میں آنے سے فورن پہلے ٹی اینڈ ٹی میں تھے (یادرھے ٹی اینڈ ٹی میں جو گورمنٹ ڈیپاڑٹمنٹ تھا اسکے سارے ملازمین فیڈرل گورمنٹ کے ھی ملازمین کہلاتے تھے اور انپر سول سرونٹ ایکٹ 1973 بنائیے ھوئیے قوانین نافظ تھے۔) اور شاھد باجواہ یہ سوال کررھے ھیں کے جب یہ ملازمین کارپوریشن آگئیے اور پھر کمپنی میں تو اگر فیڈرل گورمنٹ اپنے سول سرونٹ کے قوانین یا انکے سروس ٹرمز میں کوئی تبدیلی کرتی ھے تو کیا یہ تبدیلی یکم جنوری 1991 کے بعد ان ٹی اینڈ ٹی کے ملازمین جو پہلے کارپوریشن کے ملازم تھے اور اب کمپنی کے ملازم ھیں ، انپر بھی لاگو ھوگی یا نھیں . میری نظر میں شاھد انور نے نھایت ھی غلط اور غیر معقول سوال کئیے ۔پہلی بات تو یہ ھے یہ مزکورہ پی ٹی سی ایکٹ 1991 تو پہلے ھی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ( ری - آرگنائیزیشن ایکٹ -1996 کے سیکشن (1)59 کے تحت ھی منسوخ ھوچکا ھے اور اس پی ٹی سی ایکٹ 1991 کی اب کوئی بھی حیثیت نھیں ھے۔ اور دوسری بات یہ کاپوریشن میں تو ٹی اینڈ ٹی کے ملازمین پی ٹی سی ایکٹ 1991 کی شق (1)9 تحت ھی ٹرانسفڑڈ ھو کر آئیے تھے اور انہی پی ٹی سی میں انھیں قوانین کا اطلاق ھورھا تھا جو کارپوریشن میں ٹرانسفڑڈ ھونے سے فورن پہلے انپر ٹی اینڈ میں اطلاق ھورھا تھا۔ اور انکے یہ سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس کارپوریشن میں پی ٹی سی ایکٹ 1991 کی شق (2)9 کے تحت fully protected تھے ۔کاپوریشن نے تو ان سارے قوانین کو adopt کر لئیے تھا جو ٹی اینڈ میں انپر لاگو تھے کیونکے کارپوریشن کے اپنے کوئیی قوانین نھیں بنے تھے۔ اور کمپنی یعنی پی ٹی سی ایل میں تمام کارپوریشن کے ملازمین ( ان میں وہ ملازمین بھی شامل تھے جو کارپوریشن میں ریگولر بھرتی ھوئیے تھے) پی ٹی ( ری آرگنئزیشن) ایکٹ 1996 کی شق (2)35 کے تحت ٹرانسفڑڈ ھوکر کارپوریشن سے ، انھی سروس و ٹرمز اینڈ کنڈیشن ساتھ ٹرانسفڑڈ ھوکر کمپنی میں آئیے تھے جو انپر کارپوریشن میں لاگو تھے . وہ سب کمپنی کے ملازم تو بن گئیے تھے اور پی ٹی ( ری آرگنئزیشن) ایکٹ 1996 کی شق (1)36 کے تحت یہ ٹرانسفڑڈ ملازمین کسی بھی معاوضہ کے حقدار نہ تھے۔تاھم فیڈرل گورمنٹ ان کے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس اور حقوق جسمیں ٹرانسفڑڈ ملازمین کے پنشنری بینیفٹس بھی شامل ھیں کی گارنٹر تھی . پی ٹی ( ری آرگنئزیشن) ایکٹ 1996 کی شق (2)36 کے تحت کمپنی کو یہ بالکل اختیار نھیں تھا کے وہ انکے سروس اور ٹرمز کنڈیشنس میں کسی قسم کی منفی تبدیلی کرے۔یاد رھے کمپنی یعنی پی ٹی سی ایل کا قیام اسی پی ٹی ( ری آرگنئزیشن) ایکٹ 1996 کی شق (1)34 کے تحت فیڈرل گورمنٹ نے کیا تھا۔ اسی ایکٹ 1996 کی شق (t)2 کے تحت تمام ٹرانسفڑڈ ملازمین کو ٹیلی کمیونیکیشن ایمپلائیز ڈکلئیڑڈ کیا گیا تھا ان میں
ٹی اینڈ ٹی کے وہ ملازمین بھی شامل کئیے جو ٹی اینڈ ٹی میں ھی ریٹائیڑڈ ھوگئیے تھے۔ان تمام ریٹائیڑڈ ٹیلی کمیونیکیشن ملا زمین اور آئیندہ ریٹائیڑڈ ھونے والے ایسے ملازمین کو پنشن دینے کے لئی فیڈرل گورمنٹ نے اسی ایکٹ 1996 کی شق 44 کی تحت پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایمپلائیز ٹرسٹ بنایا تھا اور اسکو پنشن فنڈ تقویض کیا تھا تاکے ٹرسٹ اسکے زریعے فیڈرل گورمنٹ پنشن رولز کے مطابق گورمنٹ کی ھی اعلان کردہ پنشن دی جاسکے جو وہ اپنے ریٹئیڑڈ سول سرونٹس کو دیتی ھے۔
ایڈوکیٹ شاھد باجواہ ، کارپوریشن میں آئیے ھوئیے ٹی اینڈ ٹی کے ملازمین اور کمپنی میں آئیے ھوئیے کاپوریشن کے ملازمین کو پی ٹی سی ایکٹ 1991کی شق (1)9 کی وجہ گردان رھے ھیں اور چاھتے تھے جو سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس اور تنخواھیں اور پنشن ان ٹی اینڈ ٹی کے ملازمین کے انکی کارپوریشن میں ٹرانسفڑڈ سے فورن پہلے تھیں وھی رھنا چاھئیے ۔ انمیں کسی قسم کی تبدیلی ، پے یا پنشن انکریز جو گورمنٹ اپنے سول ملازمین کے لئیے کرتی ھے وہ نھیں ھونا چاھئیں ۔ جبکے حقیقت کچھ اور ھے جو میں نے اوپر بیان کردی ھے انھوں نے، میری نظر میں نہایت احمقانہ بات کی ھے۔ اس پی ٹی سی ایکٹ 1991 کو بیچ میں لاکر جو پہلے ھی اس ایکٹ 1996 کے سیکشن (1)59 تحت پہلے ھی منسوخ ھوچکا تھا۔
پی ٹی سی ایل کے ان ملازمین اور ریٹائیڑڈ ملازمین پنشنرس کے حق میں آنے والے سپریم کورٹ کے متعدد فیصلے، ایڈوکیٹ شاھد انور باجواہ کی اس سمجھ کی
نفی کررھے ھیں ۔ جسکی تفصیل مندرجہ زیل ھے.
1. 7اکتوبر 2011 کو سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ نے مسعود بھٹی کیس یعنی مسعود بھٹی و دیگران بنام فیڈریشن آف پاکستان و دیگران
(2012SCMR152) میں یہ فیصلہ دیا کے جو کارپوریش کے ملازمین یکم جنوری 1996 کو کارپوریشن سے ٹرانسفڑڈ ھوکر کمپنی کے ملازم بن گئیے ھونگے کمپنی میں انپر گورمنٹ کے سرکاری قوانین( Statuary) جو سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت فیڈرل گورمنٹ کے بنائیے ھونگے، انھی گورمنٹ قوانین کا انپر اطلاق ھوگا(مگر ان ملازمین پر نھیں ھوگا جو یکم جنوری 1996 کے بعد کمپنی میں آئیے ھونگے) انکے ان سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس اور قوانین میں کسی قسم منفی تبدیلی نہ تو کمپنی کر سکے گی اور نہ ھی حکومت جن سے انکو فائیدہ نہ ھو۔ تاھم انکے فائیدے کے لئیے قوانین بنائیے جاسکتے ھیں۔گورمنٹ انکے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنز اور قوانین جسمیں پنشنری بینفٹس بھی شامل ھے کی گارنٹر ھوگی تاکے کسی وقت کمپنی دیوالیہ ھوجائیے تو گورمنٹ ادا کرسکے. مگر یہ گارنٹی ان کمپنی کے ملازمین کے لئیے نھیں ھوگی جنھوں نے کمپنی یکم جنوری1996 کے بعد جائین کی ھوگی۔
2. سپریم کوڑٹ کے پانچ۔ رکنی بینچ نے پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کی مسعود بھٹی کیس (2012SCMR152) فیصلے کے خلاف 19فروری 2016 کو رویو اپیل خارج کردی (2016SCMR1362)۔ اور یہ فیصلہ دیا کےکمپنی میں ٹرانسفڑڈ ھونے والے ملازم اب سول سرونٹ نھیں رھے لیکن انپر سول سرونٹ ایکٹ 1973 انکے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس کے سیکشن 3 سے لیکر سیکشن 22میں دئیے گئیے قوانین کا اطلاق ھو گا اور انکی violation پر ، ان ملازمین کو یہ اختیار ھوگا کے وہ اسکے خلاف ھائی کوڑٹوں سے رجوع کریں آئین کے آڑٹیکل 199 کے تحت ۔
3. 12 جون 2015 کو سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ پی ٹی ای ٹی و پی ٹی سی ایل و دیگران بنام محمد عارف و دیگران (2015SCMR1472)میں یہ فیصلہ دیا کے سابقہ ٹی اینڈ ٹی ڈیپاڑٹمنٹ کے ملازمین جو کارپوریشن اور بعد میں کمپنی رمیں ٹرانسفڑڈ ھوکر ریٹائیڑڈ ھوئیے، وہ اسی پنشن کے حقدار ھیں جنکا اعلان گورمنٹ اپنے سرکاری ملازمین کے لئیے کرتی ھے اسلئیے بوڑڈ آف ٹرسٹیز پر لازم ھے کے وہ ایسے ملازمین وھی گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن ادا کرے۔
4. یکم جولائی 2015 کو سپریم کوڑٹ کے دورکنی بینچ نے راجہ ریاض کیس یعنی محمد ریاض بنام پی ٹی ای ٹی ودیگران (2015SCMR1785) کیس میں سپریم کوڑٹ کے 12 جون 2015 کے فیصلے (2015SCMR1472)کو مد نظر رکھتے ھوئیے ، محمد ریاض (راجہ ریاض) سابقہ اسسٹنٹ ڈائیریکٹر آئ ٹی آر کو گورمنٹ کی اعلان کردہ تنخواہ اور پنشن دینے کا حکم دیا انھوں نے اسکے خلاف رویو اپیل کردی جو تین رکنی سپریم کوڑٹ بینچ نے 8 اگست 2015 کو خارج کردی
تو اوپر کے ان چار حقائیق سے یہ ثابت ھوا کے سپریم کوڑٹ کے تیرہ محترم جج حضرات نے یہ مہر ثبت کردی کے “ کے پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ٹی اینڈ ٹی اور کارپوریشن کے ملازم جو اب کمپنی کے ملازم بن چکے ھیں اور سول سرونٹ نھیں رھے مگر انپر گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت بنائیے ھوئیے ھی قوانین کا اطلاق ھوگا اور وہ گورمنٹ کی اپنے سول سرونٹ کو اعلان کردہ پے اور پنشن کے حقدار ھونگے۔ کمپنی یا گورمنٹ کو انکے اس سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس کسی بھی قسم کی ایسی منفی تبدیلی کرنے کا اختیار نھیں جن سے انکو فائیدہ نھیں ھو۔”
پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی نے سپریم کوڑٹ ان احکامات پر عمل کرتے ھوئیے راجہ ریاض کو گورمنٹ کی اعلان کردہ پے اور پنشن بمعہ میڈیکل الاؤنس دی۔ اور 343 ایسے پٹیشنرز کو گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن فروی 2018 سے دینا شروع کیں اور اسکے تمام بقایا جات ادا کئیے جو پنشنرز نارمل ریٹئیاڑڈ ھوئیے تھے۔
اور جب کچھ نان پٹیشنروں نے سپریم کوڑٹ کے انھی احکامات کی روشنی میں ھائی کوڑٹوں میں پٹیشنیں دائیر کیں کے انھیں بھی گورمنٹ کی اعلان کردہ پے اور پنشن دی جائیں اور ھائی کوڑٹوں نے انکو ادا کرنے کا حکم دیا تو پتہ نھیں انکو پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کو کیا موت آئی کے انھوں نے اسکے خلاف اپیلیں سپریم کوڑٹ میں داخل کردیں اور نہ دینے کے لئیے عجیب جواز اور سوالات اٹھا دئیے ، مگر 11 فروری 2025 کو عدالت عظمی نے انکے وکیل شاھد انور باجواہ کو دلائیل دینے سے روک دیا اور ججمنٹ ریزرو کردی جیسا کے شروع میں بتا چکا ھوں۔
اب تمام وکلاء نے عدالت عظمی کے حکم کے مطابق وہ اپنے اپنے کیسز کا تحریری خلاصہ (synopsis) 21 جنوری 2025 تک جمع کرادئیے ھیں ۔ اب دیکھیں فیصلہ کب آتا ھے۔ مجھے اللہ کی زات پر مکمل اعتماد اور بھروسہ ھے کے انشاللہ فیصلہ ھمارے حق میں بہت اچھا آئیے گا جسکا اطلاق نہ صرف پٹیشنروں پر ھو گا بلکے تمام نان پٹیشروں تنخواہ دار ایسے ملازمین اور پنشنروں پر بھی ھو گا چاھے وہ کسی طر ح بھی ریٹائیڑڈ کئیے گئیے ھو ں اور نان پنشنروں پر بھی لازمن ھوگا۔ وہ لکیسے ھوگا ۔ان سب نان پٹیشنروں پر فیصلے پر عمل درآمد کے طریقے کار کے بارے میں آپ سبکو فیصلہ آنے کے بعد بتاؤں گا انشاللہ بے فکر رھیں.
واسلام
محمد طارق اظہر
ریٹائیڑڈ جنرل منیجر (آپس)پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
۲۷فروری ۲۰۲۵
Comments