Article-55[ Guide lines for draft CoC Petition from the non Petitioners PTCL Pensioners]
Article-55[ 07-05-2018]
Guide lines [Draft of Contempt of Court Petition from the non Petitioners PTCL Pensioners]
عزیز پی ٹی سی ایل پنشنرس ساتھیو
اسلام و علیکم
اس سے پہلے میں آپ کو اپنے آڑٹیکل -54 لکھے گئے ڈرافٹ پٹیشن کے بارے میں جو میں نے نان پٹیشنرس پنشنرز کے لئے انکے اصرار پر تیار کیا ھے ، کچھ ھدایت دوں ، میں یہ کہناچاھتاھوں کے ۱۹ اپریل ۲۰۱۸ کو سپریم کوڑٹ میں پی ٹی سی ایل پنشنرس کے کیسوں کی کاروائی دیکھ کر میں سخت بددول ھوا تھا .میں نے اپنے ان تاثرت کا اظہار، مختصرن اسی دن ایک اردو نوٹ کے زریعے کیا اورپھر تفصیلن ھر بات کو دلائیل کے ساتھ اور جو کچھ اس دن میں نے دیکھا اور جو کچھ میرے ساتھ ھوا وہ میں نے اپنے اردو آڑٹیکل ۵۳ میں تفصیلن بھی بیان کیا جو شآئید بہت کم لوگوں نے پڑھا کیونکے یہ آڑٹیکل بھی حسب معمول بہت طویل تھا اور اکثر لوگ میرے طویل آڑٹیکل پڑھتےھوئے کتراتے ھیں . میں نے جس مایوسی کا آظہار اپنے نوٹ میں کیا تھا اس کو پڑھکر بہت سے لوگ شائید اس وجہ سے مایوس ھوگئے کے شائید پنشنروں کا مسعلہ اب حل نہ ھو یا ھو تو اس میں کافی عرصہ . اگر اسطرح کے وکیل ھونگے تو یقنن ایک اور طویل عرصہ ہی درکار ھو گا کیونکے ان جیسے وکیلوں کی منشاء ھی مجھے یہ لگتی معلوم ھوتی ھے کے اسکو جتنا طویل دیا جائے بہتر ھے اور انکو دونوں طرف سے فائدہ ھوتا رھے اور انکا میٹر ڈاؤن رھے . آپ لوگ یہ مت سمجھئے گا کے صرف ایک دن سپریم کوڑٹ آکر اور یہ کچھ دیکھ کر میں نے یہ رائے قائیم کی . گزشتہ چار سالوں سے میں یہ سب سن کر ان لوگوں کی زبانی جو ان کیسس میں چاھے وہ ھائی کوڑٹ میں ھو یا سپریم کوڑٹ چاھے اسلام آباد ھو یا لا ھور ، کراچی یا پشاور جاتے تھے .مجھے میرے ایسے دوست یہ سب کچھ بتاتے رھتے کے آج کوڑٹ میں کیا ھوا پنشنرس کے وکیلوں کا کیا طرز عمل رھا اور پی ٹی سی ایل کا اور ججوں وغیرہ کا . ھر چیز کا مجھے علم ھوتا رھتا اور اسکو میں باقاعدہ نوٹ کرتا رھتا اور اپن نوٹ اور آڑٹیکلز میں لکھتا رھتا کے اسکا مطلب کیا ھوا اور اسکا مطلب کیا ھے وغیرہ وغیرہ. تو اس بنیاد اور اس دن کی کاروآئی دیکھ پر اس نتیجے پر پہنچا کے جو بھی وکلاء ، پنشنررس نے یا پنشن ایکشن کمٹیوں نے کئے ھیں ان میں یا تواتنا ظرف ھی نہیں کے وہ ٹھیک طرح سے اپنا کیس plead کرسکیں اور عدالت کو قائیل کرسکیں یا وہ دوسری پاڑٹی کے ساتھ ملے ھوئے ھیں اس لئے صحیح طریقے سے plead کرنا نہیں چاھتے چند نامور وکلا ء جو کئے گئے تھے ان میں شامل نہیں مثلن جن میں ایک رحیم بھٹی صاحب ، جنھوں یہ ۱۲ جون ۲۰۱۵ والا کیس بہت خوبی سے plead کیا دوسرے سلمان اکرم راجہ صاحب ، جنھوں نے پی ٹی سی ایل کی رویو پٹیشن جو مسعود بھٹی کیس کے خلاف تھی ، بہترین انداز میں ایسے پی ٹی سی ایل ایملائیز کی طرف سے plead کیا جس میں دوسری طرف یعنی پی ٹی سی ایل کی طرف سے خالد انور صاحب تھے , جو مسلسل دو یاتین دن تک پی ٹی سی ایل کی طرف سے بولتے رھے . پی ٹی سی ایل کی یہ رویو پٹیشن 19فروری 2016 کو خاج ھوگئی تھی .اور بھی شآئید ایسے ایک دو ھوں میں انکے نام نہیں جانتا ، تو اس بنا پر یہ بات میں بڑے وثوق سے کہہ سکتا ھوں کے ان جیسے وکیل حضرات جو ۱۹ اپریل میں کیسس میں , پنشنرس کی طرف سے شامل تھے ، انکی طرف سے یہ امید رکھنا کے یہ جلد یہ جتوادیں گے صرف ھماری ایک خام خیالی ھی ھوگی اور کچھ نہیں اس لئے ان وکلاء کو ھٹانا اور انکی جگہ اچھے اور ٹاپ کلاس ،نہ بکنے والے ایماندار وکلاء کا لانا بیحد ضروری ھے ورنہ یہ کیسس کرنے والے بھول جائیں وہ یہ کیس جیت سکتے ھیں اور وہ بھی جلدی. اب مجھے کل جناب افضل انور صاحب جو کراچی میں TPA کے شائید جنرل سیکٹری ھیں ، نے بتایا کےTPA نے اپنا وکیل تبدیل کردیا ھے اور لاہور سے ایک مشھور لیڈی وکیل کو انگیج کیا جو دبنگ ھیں اور بہترین انگلش بولتی ھیں . اب دیکھیں ۱۰ مئی کو کون وکیل TPA کیطرف سے آتا ھے. ایک اور بات مجھے معلوم ھوئی ، نام نہیں بتاؤں گا کے ایک وکیل صاحب نے یہ اعلان کرکے کے صرف ان نان پٹیشنرس کو انکریز پنشن اور اسکے بقایا جات ملیں گے ، جو پٹیشنرس بنیں گے .اور ایک ھزار کے قریب ایسے نان پٹیشنرس پنشنرس سے انکو پٹیشنرس بنانے کے لئے ۲۱۰۰۰ھزار ، ۲۱۰۰۰ھزار ، روپے فیس بھی لے لی ھے . مجھے یہ بات میرے ایک دوست نے بتائی جو مجھ سے مشورہ کرنے میرے گھر آئے تھے کے انکو بھی انھی وکیل موصوف نے کہا تھا کے بس آپ ۲۱۰۰۰ روپے اور اپنی پنشن بک لےکر آجائیں میں آپکو اس میں شامل کرلوں گا . میں نے اپنے دوست کو ڈانتے ھوئے کہا کے خبردار یہ نہ کرنا جو وکیل اس بنیاد پر لوگوں سے پیسے بٹور رھاھے کے جب تک پٹیشنر نہیں بنے گا اسکو عدالتی حکم کے مطابق پنشن انکریز وغیرہ نہںیں ملیں گے ، میری نظر میں وہ ایک جاھل اور کورا وکیل ہے کیونکے وہ یہ بات کرکے عدالت عظمی کےاس فیصلے کی نفی اورخلاف ورزی کرررھا ھے جو حمید اختر نیازی کیس میں دیا تھا کے ایک سرکاری ملازم کے حق میں آنے والا فیصلہ جس نے کیس کیا ھو ایسے تمام سرکاری ملازمین میں بھی جائیگا جنھوں نے کیس کیا ہو یا نا ھو بجائے انکو یہ کہا جائے کے وہ عدالت عظمی یا کسی اور فورم سے رجوع کرو. ابھی حال ھی کی مثال ھے کے چند پنجاب گورنمنٹ کے بزرگ پنشنرس جن کی عمر 75 سال ھوگئی تھی اپنی کمیوٹڈ پنشن بحال کرنے کے لئے انھوں نے سول سروس ٹریونل میں کیس کردیا.ٹریونل نے انکی کمیوٹڈ پنشن بمعہ منافع بحال کردی جس کے خلاف پنجاب گورنمنٹ نے سپریم کوڑٹ میں اپیل کردی ، سپریم کوڑٹ نے ٹریونل کا فیصلہ بحال رکھا اور پنجاب گورنمنٹ کی اپیل خارج کردی ، انھوں نے رویو ڈالی وہ بھی خارج ھوگئی . پھر ما سوائے سوائے پنجاب دوسرے صوبوں اور فیڈرل گورنمنٹ نے عدالت عظمی کا یہ حکم اپنے ایسے تمام پنشنرس پر بھی نافظ کردیا اور انکی بھی کمیوٹڈ پنشن بمعہ منافع بحال ھوگئی پنجاب حکومت لے دے ،ٹال مٹول کررھی تھی اسنے صرف انکی بحال کی جو پٹیشنرس تھے ، تب چار یا پانچ نان پٹیشنرس ایسے پنشنرس نے لاھور کوڑٹ میں پنجاب حکومت کے خلاف توھین عدالت کا کیس کردیا . اور چیف سیکرٹری پنجاب کو عدالت نے طلب کرلیا ،جب عدالت نے دیکھا کے پنجاب حکومت ھٹ دھرمی کا مظاہرہ کررھی ھے [جس طرح یہاں پی ٹی ای ٹی کر ررھی ھے] جب چیف سیکرٹری کو جیل بھجوانے دھمکی ملی تو وہ راضی ھوئے چونکے بہت زیادہ رقم دینی تھی اسلئے قسطوں میں ادا کرنے کا فیصلہ ھوا جو پنشنروں نے منظور کرلیا اور اسطرح ایسے سارے پنجاب کے پنشنروں. تو آپ بتائیں کے تقریبن پورے ملک کے اسی ھزار سے زیادہ ایسے پنشنروں کی کمیوٹڈ پنشن بمعہ منافع بحال ھوئی ، تو کیا سب نے کیسس کئے تھے ؟ کیا وہ پٹیشنرس بنے تھے.تو ایسے سب لوگوں کو میرا یہ ھمدردانہ مشورہ ھے کے وہ فورن اپنے کو اس سے الگ کرلیں اور اپنی دی ھوئی فیس لے لیں اگر وکیل موصوف انکو اس کیس میں پٹیشنرس بنانا چاھتے ھیں جو فائنل ھوکر بند ھوچکا ھے یا اس کیس کے کسی پٹیشنرکی طرف سے فائیل کئے ھو کیس میں پاڑٹی بنانے کا . ایسا نہ ھو انکا انجام بھی ان 746 حاظر ملازمین کے کیس کی طرح ھو جنکی ، راجہ ریاض کے توھین عدالت کیس میں پاڑٹی بنانے کی استداع سپریم کوڑٹ نے مستردد کردی تھی. یہ کیس ایڈوکیٹ لطیف کھوسا نے داخل کیا تھا اور انکا خیال تھا کے اگر انکے یہ 746 کلائنٹس راجہ ریاض کے توھین عدالت کے کیس میں پاڑٹی بنجائیں گے تو جو حکم عملدرآمد کا سپریم کوڑٹ راجہ ریاض کے لئے دے گی وہ ان پر بھی لاگوھوگا. غلط خیال تھا انکا . انکو چاھئے اپنے ان کلاینٹس کی طرف سے الگ سے یہ توھین عدالت کا کیس کرتے کے سپریم کوڑٹ کا راجہ حق میں آئے ھوئے فیصلے کا اطلاق بھی انکے کلائنٹس پر بھی عدالت عظمی کی دی ھوئی حمید اختر نیازی کیس میں رولنگ کے تحت ھونا چاھئے.
میں نے ان تمام پی ٹی سی ایل پنشنرس کو یہ مشورہ دیا تھا کے وہ اپنے اپنے صوبے جہاں وہ رھتے ھیں اسکے ھائی کوڑٹ میں گروپ کی صورت میں ، پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای کے خلاف توھین عدالت کا کیس اس بنا پر کرنا چاھئے کے یہ سپریم کوڑٹ کے ان احکامات جو پٹیشنرس کے لئے تھے کے پی ٹی ای ٹی ایسے ملازمین کو جو ٹی اینڈ ٹی میں ملازم ھوئے اور پھر کارپوریشن اور کمپنی میں ٹرانسفر ھوکر ریٹائڑڈ انکو، پی ٹی ای ٹی حکومت پاکستان کی اعلان کردہ پنشن دینے کی پابند ھے. جبکے پی ٹی ای ٹی صرف صرف انکو دے رھی تھی جو کیس میں پٹیشنر س تھے جب انکے حق میں فیصلہ ھائیکوڑٹوں نے دیا تھا اور انکے خلاف پی ٹی ای ٹی کی تمام اپیلیں سپریم کوڑٹ نے اپنے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے فیصلے میں مسترد کردیں تھیں. یہ جو Draft دیا ھے وہ ایک طرح کا مواد ھے جو وکیل کو دینا ھے اسکی بناپر وہ اپنا کیس تیار کرسکے . اس ڈرافٹ میں جو کیس ھسٹری میں نے دی ھے وہ اتنی مدلل ھے کے وکیل صاحب کو اپنا ھر جواب مل جائیگا . یہ تفصیل میں نے اس لئے لکھی ھے کے مجھے معلوم ھے کہ ھر پنشنر کو اسکے بارے مں زیادہ علم نہیں ھے.جب تک ڈاکٹر یا وکیل کو ھر بات مکمل نہ بتائی جائے نہ ھی ڈاکٹر صحیح علاج کرسکتاھے اورنہ ھی وکیل صحیح کیس لڑسکتا ھے . میں نے ان ھی تمام باتوں کومد نظر رکھتے ھوئے یہ ڈرافٹ تیار کیا ھے . لیکن یہ سب کچھ پڑھنے کےباوجود وکیل صاحب آپ سے کچھ سوال بھی کرسکتےھیں اسلئے انکو کوشش کرکے تمام وہ ریکاڑڈ بھی مہیا کرنا ھوگا جو وہ مانگیں گے . مثلن وہ کہہ سکتے کے اس بات کا کیا ثبوت ھے کے آپ ٹی اینڈ ٹی یا پی ٹی سی میں ملازم ھوئے تو اسکے لئے آپکے پاس اپنے appointment کا لیٹر ھونا چاھئے یا سروس بک اگر آپ گریڈ ۱۵ تک کے ملازم ھوں . وہ یہ بھی پوچھ سکتے ھیں ان لوگوں سے جو پی ٹی سی میں ریگولر بھرتی ھوئے ، کے وہ ان گورنمنٹ رولز کے تحت بھرتی ھوئے تھے یا پی ٹی سی کے رولز کے تحت تو آپ انکو یہ بتا سکتے ھیں کے پی ٹی سی میں وھی رولز تھے جو ٹی اینڈ ٹی میں تھے اسکے ثبوت کے طور پر پی ٹی سی بوڑڈ کے اس 9 نومبر 1992لیٹر کی کاپی دکھا دیجائے جس میں کہا گیا تھا کے جبتک کاپوریشن کے رولز نہیں بن جاتے ٹی اینڈ ٹی کے رولز ھی استعمال ھونگے . میں نے پوری کوشش کی کے وکیل صاحب کو ھر ایک چیز کا جواب اس ڈرافٹ میں مل جائے . میں نے prayers میں پہلے اس بات زور دیا کے پی ٹی ای ٹی پہلے عدالتی حکم کے مطابق اس پر عمل درآمد کا نوٹیفیکیشن نکالے اور پھر پٹیشنر کو واجبات ادا کرے. آپ لوگ اچھا وکیل کریں ایسا کبھی نہ کریں جیسا کے میں اوپر بیان کر چکا ھوں . پہلے آپ لوگ بھی اس ڈرافٹ کو پہلے بغور پڑھیں اگر کوئی بات آپ کے سمجھ میں نہیں آتی تو مجھ سے پہلے ضرور رابطہ کرکے آس کے بارے میں معلوم کریں. جب وکیل کریں تو اسکو یہ ھی بتائيں کے آپ نے عدالت عظمی کے ۱۲جون ۲۰۱۵ کے فیصلے کے مطابق جو لوگ کیس کا حصہ نہیں تھے انکو سپریم کوڑٹ کی حمید اختر نیازی کیس میں دئیے گئے رولنگ کے تحت , عمل درآمد کرانا ھے.
یہ انگلش ڈرافٹ میں نے Microsoft Office-2007 پر تیار کیا ھے اسکا خیال رکھیں . کوشش کی ھے کوئی غلطی یا typing error نہ ھو . پھر بھی غلطی کا احتمال رھتا ھے. ایسی کوئی غلطی ھو تو خود ٹھیک کرلیں . اور کچھ اسکے بارے میں پوچھنا ھو تو مجھ سے ضرور رابطہ کریں ، دن بارہ بجے کے بعد اور نماز کے اوقات کا خیال کرکے ورنہ کوئی جواب نہیں آئیگا.
واسلام
محمد طارق اظہر
ریٹائڑڈ جنرل منیجر ( آپس) پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
07-05-2018
Attachments of the drafts
Sent from Rawalpindi Pakistan via iPad
Sent from Rawalpindi Pakistan via iPad
Comments