Article-120 [ Urdu translation of E-mail dated 11th June 2020 to Secretary ( MoIT)
آڑٹیکل۔ ۱۲۰
سیکریٹری ( MoITT) کو ۱۱ جون ۲۰۲۰ کو بھیجی ھوئی ای میل کا اردو ترجمہ
عزیز پی ٹی سی ایلُ ساتھیو
اسلام وعلیکم
میں نے ۱۱ جون ۲۰۲۰ کو ، سیکریٹری ( MoITT) کو اپنی انگلش میں بھیجی ھوئی ای میل اپنے فیس بک کے پیج پر پوسٹ کی تھی . کافی ساتھیو ں نے اسکا اردو ترجمعہ پوسٹ کرنے کا کہا تھا. انکی خواہش پر اسکا اردو ترجمہ کرکے اپنے فیس بک پیج پر پیسٹ کررھا ھوں . میری درخواست ھے کے آپلوگ میری اس ای مل کو ضرور پڑھیں اسکی طوالت سے نہ گھبرائیں میں نے اس میں پی ٹی ای ٹی ( ٹرسٹ) کے کردار کے بارے میں اور اسکو ختم کرنےکے لئی بہت مفصل اور قانونی باتیں لکھی ھیں جو یقینن آپکو پسند آئیں گی ۔اسکے بارے میں اپنی رائیے سے ضرور مطلع کریں . مشکو ر ھو نگا ۔ ایک بات آپکو بتانا بھول گیا میں نے اسکی بلائنڈ کاپی چئیرمین سینٹ قیصرانی صاحب کو بھی بھیجی ھے انکے زاتی ای میل پر کیونکے میں نے اپنی ای میل میں سینٹ کی اس قرار داد کا تفصیل سے زکر کیا ھے جس پر ٹرسٹ نے عمل نہیں کیا اور سینیٹ کی قرارداد کی توھین کی ھے.
واسلام
طارق
17 جون 2020
" محترم جناب
یہ بڑے احترام کے ساتھ عرض کیا جاتا ھے کہ میں نے آپ کو بالترتیب 6 اور 13 مئی 2020 کو دو ای میلز ارسال کیں تھیں ، جس میں آپ سے گزارش کی گئی تھی پی ٹی ای ٹی (ٹرسٹ ) , جو وزارت اطلاعات و ٹکنالوجی اور ٹیلی کام کے براہ راست کنٹرول میں ہے , ان سے اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے اس حکم کی تعمیل کرائیں ، جو اس معزز عدالت نے ھمارے حق میں ھماری رٹ پٹیشن 4588/2018 پر ۳ مارچ ۲۰۲۰ کو صادر فرمایا تھا۔ عدالت کے اس حکم کے مطابق ، ٹرسٹ کو اس رٹ پٹیشن کے ان پی ٹی سی ایل پنشنرس پٹیشنروں کو ، جو پی ٹی سی ایکٹ ۱۹۹۱ کے نفاظ سے پہلے ٹی اینڈ ٹی میں بھرتی ھوئیے تھے ، انکو گورنمنٹ والی پنشن انکریزز کے بقایا جات کو شمار کرکے ، اسکی انکو ادئیگی ، عدالت کے تحریری حکم ملنے کی تاریخ سے ساٹھ دن کے اندر اندر کرنے کا کہا گیا تھا . یہ بدقسمتی ہے کہ ٹرسٹ مقررہ وقت میں عدالت کے ان احکامات کو عملی جامہ نہیں پہنا سکا اور یہ پنشن انکریزز کی ادئیگی آج کی تاریخ تک بھی نہ کرسکا . یہ بات قابل زکر ھے کے اس ٹرسٹ نے اسی طرح کے پی ٹی سی ایل کے 343 پنشنرس پٹیشنروں کو، سپریم کوڑٹ کے دو رکنی بینچ کے ۱۵ فروری ۲۰۱۸ کے احکامات پر پندرہ دن کے اندر اندر ہی عمل کردیا تھا . ثبوت کے طور پر ایک ایسے ہی پی ٹی سی ایل پنشنر پٹیشنر اعجاز احمد کو , جنرل منیجر پی ٹی ای ٹی کی طرف سے 26 فروری 2018 کو جاری کردہ لیٹر کی کاپی منسلک کی جارھی ھے ، ٹرسٹ نے اسکو پندرہ دن کے اندر اندر ان کو گورنمنٹ پنشن انکریز کے بقایا یا جات ادا کردئیے تھے، لیکن ھمارے اسی طرح کیس میں یہ ٹرسٹ نہ جانے کیوں یہ ادئیگی کرنے سے کترا رھا ھے , اب تو عدالت کی ساٹھ دن کی دی ھوئی مدت بھی ختم ھو چکی ھے ۔ اور ٹرسٹ اس وجہ سے سخت توھین عدالت کا مرتکب ھورھا ھے .
جیسا کہ آپ کو پہلے اپنی دو ای میلوں میں مطلع کیا تھا ، پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل نے 23 اپریل 2020 کو انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھیں , جو 3 مارچ 2020 کے عدالت عالیہ کے ان احکامات کے خلاف کی گئی تھیں جو اسنے تقریبن 35 رٹ پٹیشنوں پر دیا تھا. اس میں ہماری رٹ پٹیشن # 45888/2018 بھی شامل تھی۔ ٹرسٹ کے وکیل شاہد انور باجوہ کے بار بار اسرار کے باوجود بھی معزز عدالت نے انکو عدالت عالیہ کے 3 مارچ 2020 کے حکم احکامات عمل کرنے سے منع نہیں کیا یعنی انکی درخواست پر کوئی بھی حکم امتناعی جاری نہیں کیا۔ ٹرسٹ اب قانونی طور پر عدالت کے حکم کی تعمیل کا پابند ہے اور ہے ناکامی کی صورت میں توہین عدالت کی کارروائی کا یقینن سامنا کرنا پڑے گا۔
ہمیں ابھی تک یہ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ اس ٹرسٹ کو ہماری رٹ پٹیشن 4588/2018 سے متعلق عدالت کے فیصلے کے بارے میں کیا تحفظات ھیں ، جس پر انہوں نے ہمارے خلاف بھ انٹرا کورٹ اپیل دائر کردی ھے . حالانکے ھمیں ابھی تک عدالت عالیہ کے اس انٹرا کوڑٹ کا کوئی بھی نوٹس آج کی تاریخ تک نہیں ملا ھے. ہم نے اپنی رٹ پٹیشن میں معزز عدالت عالیہ سے تو معزز سپریم کورٹ آف پاکستان کے 12 جون 2015 کے احکامات کے مطابق ھی صرف اور صرف گورنمنٹ کی اعلان کردہ ھی پنشن انکریز دینے کی استدعا کی تھی ، جو معزز سپریم کوڑٹ کے ان احکامات کے مطابق کیا جو اسنے حمید اختر نیازی کیس (1996 ایس سی ایم آر 1185) میں صادر فرمایا تھا اور ایک اصول اور قانون واضح کیاتھا، کے فیڈرل سروس ٹریونل اور سپریم کوڑٹ میں قانونی چارہ جوئی کرنے والے سرکاری ملازمین کے حق میں فیصلے کے فائدے دوسرے ایسے سرکاری ملازمین تک کو بھی پہنچایا چاھے وہ مقدمہ میں پاڑٹی ھوں یا نہیں ھوں ، بجائیے انکو کسی مذکورہ قانونی چارہ جوئی کے لئیے عدالت یا کسی اور قانونی فورم سے رجوع کرنے پر مجبور کیا جائیے .
آپ نے ، بہت ہی شفقت سے ہماری 13 مئی 2020 ء والی ای میل کو اپنے نائب سیکرٹری (ایڈمن) کو بھجوایا اور ھمیں بھی مطلع کیا اسکا کا مطلب یہ ھوا کہ آپ نے ایم ڈی ایم پی ٹی ای ٹی کو عدالت عالیہ کی طرف سے ۳ مارچ ۲۰۲۰ پر ھماری رٹ پٹیشن پر جاری کردہ حکم کے مطابق عمل کرنے کا کہا ھوگا۔ لیکن افسوس کہ پی ٹی ای ٹی کے مذکورہ بورڈ آف ٹرسٹی نے آپ کے حکم کی بھی تعمیل نہیں کی۔ بھلا یہ یہ بوڑڈ آف ٹرسٹیز آپ کے حکم کی تعمیل کیوں کر کرے گا؟ جو ہائی کورٹ ، سپریم کورٹ اور حتی کہ معزز ایوان بالا سینیٹ کے حکم کی تعمیل بھی نہیں کرتا ھے کیا یہ ٹرسٹ اپنے آپ کو سب سے بڑا معتبر سمجھتا ھے جو یہ کسی کا بھی حکم نہیں مانتا ھے ؟؟؟؟؟
معلوم ہوا ہے کہ ٹرسٹ فنڈز نہ ہونے کی وجہ بہانے بنا کر یہ ادائیگی نہیں کررہا ہے۔ فنڈز کی کمی کی پہلی بنیادی وجہ، اس ٹرسٹ کی قانون و ضابطے کے مطابق ،کمپنی پی ٹی سی ایل سے سال 2008 سے ابتک کنٹریبیوشن کی وہ رقم نہیں لینا جو اسنے پی ٹی (ری آرگنائیزیشن ) ایکٹ 1996 کے سیکشن (2)45 کے تحت وصول کرنی تھی . ابتک 7 بلین روپے سے زیادہ رقم پی پی ٹی سی ایل کو قانون کے مطابق ادا کرنی ھے . جسکی وجہ سے پنشن فنڈ اتنی خطیر رقم کے خسارے میں ھے اور جو بڑھتا جارہا ھے . ٹرسٹ کے بورڈ آف ٹرسٹیز کا یہ فرض تھا وہ مذکورہ ایکٹ 1996 کے سیکشن (b) 46 کے مطابق کمپنی سے کنٹریبیوشن کی رقم ھر مالی سال کے آغاز پر اس ایکٹ کے سیکشن ( c) 46 کے تحت متعین کر کے وصول کرے. پی ٹی ای ٹی (ٹرسٹ ) حکومت کی پنشن قواعد کے تحت تیرہ سال سے صحیح طریقہ کار سے کام کررھا تھا ، لیکن پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے بعد ، یہ غیر ملکی کمپنی اتصالات زیر اثر آگیا۔ جو پی ٹی سی ایل 26 فیصد شئیرز خرید کر اسکا انتظامی کنٹرول بھی حاصل کرچکا تھا. فنڈز کی کمی کی دوسری وجوہات میں ، ٹرسٹ کا غیر منقولہ اور ذاتی معاملات کے لئے پنشن فنڈ سے رقم خرچ کرنا ھے جسکا اسکو بھی قانونی اختیار نہیں ھے کیونکے پنشن فنڈ کی رقم صرف پنشن کے لئیے ھی ھوتی ھے . مگر اسنے غیر قانونی طور پر مذکورہ پینشن فنڈ سے وکلاء کی فیسوں کی ند میں 77 ملین روپے خرچ کئیے جو اسنے ، پی ٹی سی ایل پنشنرز کے ساتھ مقدمات کی وجہ سے ادا کی ۔ اور اسی پنشن فنڈ دیگر کاموں پر 3.2 بلین روپے خرچ کئیے گئیے. 408 ملین روپے کی غیر ضروری سرمایہ کاری بھی کی گئی . جس میں اس ٹرسٹ کو بھاری نقصان ہوا اور یہ خطیر رقم ضائیع گئی .
یہ ٹرسٹ ایک بہت بڑا بیغیرت ادارہ بن چکا ہے ، کیوں کہ جس مقصد کے لئے اس کی تشکیل کی گئی تھی ، وہ اس سے پوری طرح منحرف گیا ہے۔ حکومت کا یکم جنوری 1996 سے پی ٹی ( ری آرگنائیزیشن ) ایکٹ 1996 کے سیکشن 44 کے تحت اس ٹرسٹ کی تشکیل کرنے کا مقصد پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ان تمام گورمنٹ ٹی اینڈ ٹی ڈیپاڑٹمنٹ اور گورنمنٹ کارپوریشن (پی ٹی سی ) کے ٹرانسفڑڈ ملازمین کو انکی ریٹائیڑمنٹ پر پنشن اور اسکے فوائید پہچانا تھا بلکے ان سرکاری ملازمین کو بھی جو ٹی اینڈ ٹی میں ھی یا گورنمنٹ کارپوریشن (پی ٹی سی ) میں ٹرانسفڑڈ ھوکر ریٹائیڑڈ ھو چکے تھے .
اس ٹرسٹ کی کار کردگی کا کچا چٹھا تو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی کی ذیلی کمیٹی نے خصوصی رپورٹ میں کھولا ھے . اس رپورٹ میں یہ بات بالکل واضح طور بیان کی گئی ہے کہ بورڈ آف ٹرسٹیز صرف پی ٹی سی ایل کے مفاد میں کام کررھا ھے اور اسکو پی ٹی سی ایل پنشنرز کے اثاثوں سے فائیدے پہنچا رہا ھے . جو کچھ انکی کارکردگی کی بابت اوپر کے پیراگراف میں بیانُ گیا ھے وہ سب اسی ھی رپوڑٹ کا حصہ ھیں
سینیٹ سٹینڈنگ کی اس سب کمیٹی نے رپوڑٹ میں نتائج اخز کرنے کے بعد ٹرسٹ سے جس عمل کرنے کی پہلی سفارش کی ، وہ پی ٹی سی ایل پنشنروں کو پنشن فنڈ میں جسمیں اسوقت موجودہ ۱۰۹ بلین روپے کی رقم سے ، زیادہ سے زیادہ دو مہینے کے اندر انکو ادئیگیاں کرنا تھیں .
سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کی یہ خصوصی رپورٹ 7 جنوری 2020 کو معزز ایوان بالا سینیٹ کے اجلاس میں پیش کی گئی ، جسے ایوان نے 28 جنوری 2020 کو اپنے اجلاس میں اسکی سفارشات کو متفقہ طور پر منظور کیا۔ سینیٹ کمیٹی کے سکریٹری نے منظور کردہ قرار داد کے مطابق عمل کرنے کے لئیے آپکے آفس ۲۹ جنوری ۲۰۲۰کو بھیجدی . لیکن اس قرارداد پر عمل کرنے کے بجائے ، جنرل منیجر پی ٹی نے ایک بہت ھی غیر معقول اور غیر حقیقت پسندانہ جواب آپکو بھجوایا اور قرارداد پر عمل درآمد کرنے سے انکار کردیا۔ اور اسکا کا وہی جواب ، آپ نے سینیٹ سیکرٹریٹ کو ارسال کر دیا۔ اگر یہ سب کچھ سچ ہے ، تو یہ بہت حیران کن ھے . آپکو ایسا نہیں کرنا چاھئیے تھا بلکے ھر حال میں ٹرسٹ سے اس قرار داد پر اسکی روح کے مطابق عملُ کروانا چاھئیے تھا. آپ کے اور ٹرسٹ کے اس طرز عمل سے معزز ایوان بالا سینیٹ کی بہت توھین ھوئی ھے . اب دیکھنا یہ ھے آپکی یہ قرارداد پر عمل درآمدہ کرنے والی رپوڑٹ جب معزز سینیٹ میں پیش کی جاتی ھے تو سینیٹ کے معزز چیئرمین اس بارے میں کیا موقف اختیار کرتے ھیں اور وزارت ٹیکنالوجی و ٹیلی کام اور پی ٹی ای ٹی کے خلاف کیا کارروائی کی جاتی ھے . ہم تو معزز ایوان بالا سینیٹ کے معزز چیئرمین سے یہ مطالبہ کرتے ھیں کہ پی ٹی ای ٹی ( ٹرسٹ) جنہوں نے اس معزز ایوان بالا سینیٹ کے احکامات کی نافرمانی کی ہے ، انکو ، پی ٹی ( ری آرگنئزیشن ) ایکٹ 1996 میں ترمیم کرکے فوری طور پر تحلیل کردیا جائیے۔ اور ٹرسٹ کا پنشن فنڈ اے جی پی آر کو منتقل کیا جائے اور اس کے سارے کام اسے سونپ دیئے جائیں۔ اور اگر یہ قانونی طور پر ممکن نہیں ہے تو ، پھر پی ٹی سی ایل کے ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن اور دیگر فوائد کی فراہمی کے لئے ، کنٹرولر ملٹری اکاؤنٹ پنشن کی طرز پر آزادانہ ادارہ قائیم کیا جائیے اور اسکو تحلیل بوڑڈ آف ٹرسٹیز کے تمام اختیارات اور پنشن فنڈ منتقل کئیے جائیں.
آخر میں ہم آپ سے دوبارہ اپیل کرتے ہیں کے ، 3 مارچ 2020 کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرائیں ، جو اس نے ہماری رٹ پیٹیشن 4588/2020 پر دیا ھے او گورنمنٹ پنشن انکریزز کے بقایا جات کی پیمنٹ کرائی جائیے کوئی اور مزید وقت ضائیع کئیے بغیر اور اگر ٹرسٹ فنڈز کی کمی کی وجہ سے اس کی ادائیگی کرنے کے قابل نہیں ہے ، تو وفاقی حکومت ضامن ہونے کی وجہ سے وہی اسکی ادائیگی کرے۔ لیکن اسکے لئیے وفاقی حکومت کو سب سے پہلے پی ٹی سی ایل کمپنی کو دیوالیہ قرار دینا ہوگا کیونکہ وہ رولز کے مطابق ٹرسٹ کو پنشن فنڈ کےمیں کنٹریبیوشن کی مطلوبہ رقم فراہم نہیں کررہی ہے۔ پنشن فنڈ کو تقریبن 7 بلین رقم سے زیادہ کا خسارہ بھی ہے . معزز سپریم کورٹ نے مسعود بھٹی کیس یعنی مسعود بھٹی اور دیگر بمقابلہ فیڈریشن آف پاکستان ( 2012 ایس سی ایم آر 152 ) کے فیصلے کے پیرا نمبر ۱۸ کے میں واضح طور پر بیان کیا ہے "اس ضمانت کا واحد فائدہ یہ ھوگا اگر پی ٹی سی ایل دیوالیہ ھونے کی وجہ سے پنشن اور دیگر فوائید دینے سے ناہل ھوجائیے تو پی ٹی سی ایل کے ملازمین اس سے متاثر نہ ھوں ".
لہذا ، اگر عدالت عظمیٰ کے 3 مارچ 2020 کے فیصلے پر اس روح کے مطابق مزید وقت ضائع کیے بغیر اس پر عمل نہیں کیا گیا ، تو پھر ہمارے پاس یہ قانونی حق ہے کہ ہم پی ٹی ای ٹی اور فیڈریشن آف پاکستان کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ کریں ۔شکریہ
تابع دار
-- Sent from Rawalpindi Pakistan via iPad
Comments