An important Massage .Respect your Parents
ایک اھم پیغام!!!!!!
مجھ کو چھاؤں میں رکھا اور خود بھی وہ جلتا رہا
میں نے دیکھا اک فرشتہ باپ کی پرچھائیں میں
مشتاق احمد سابقہ کرکٹر کی یہ ویڈیو اپنے غریب باپ کی ھمت اور کاوشوں کے بارے میں ھے جسکی وجہ وہ ایک مشھور کرکٹر بنے - یہ اپنی ویڈیو انھوں نے ٹویٹر پر شئیر کی تھی اور وھیں سے میں نے اٹھائی ھے تاکے آپ لوگوں سے شئیر کرسکوں
آج کے موجودہ دور میں دیکھا جارھا ھے ، خاص کر امیر گھرانے میں رھنے والے وہ بڑے اور بچیاں جو اپنے ان غریب ماں باپ کی خدمت کرنے سے عاری ھیں ۔ حد تو یہ ھوگئی ھے اور ایسی ھزاروں مثالیں موجو ھیں کے ایسے گھرانے کے بچے اور بچیاں اپنے بوڑھے والدین کو ایدھی سئنٹرکسی اور اداروں بھیجنے پر ترجیح دیتے ھیں تاکے انکی روز مرہ زندگی اور انکے سکون میں کوئی خلل نہ پڑے۔ صد افسوس . . صد افسوس ۔وہ یہ نھیں سوچتے کے آج وہ لوگ امیری اور عزت کے جس مقام پر پہنچیں ھیں وہ ان ھی غریب ماں باپ کی بے پناہ ھمت اور کاشوں کی بدولت انھیں ملا ھے ۔
مشتاق احمد سابقہ مشھور باؤلر کی روداد اپنے غریب والدین ، خاص کر غریب باپ کے بارے میں سن کر میری آنکھوں میں تو آنسو آگئیے ۔ پلیز پلیز قدر کیجئیے اپنے ان ضعیف بوڑھے ماں باپ کی - جنھوں نے آپ کی عمدہ پرورش اپنا سب کچھ ایک کردیا۔
میرے پاپا بھی اسی طرح کے غریب تھے جنھوں نے ایک معمولی تںخواہ کلرک ھوتے ھوئیے بازاروں میں بٹوے ، پرس بیگز اور کھلونے بیچ بیچ کر ھم سبکی تربیت و تعلیم کی اور ھم سب پانچ بہن بھائیوں کو اس مقام تک پہنچایا ۔ مجھے خوشی اس بات کی ھے کے میں نے اپنے والدین کا بڑھاپا بڑے ھی آرام سے گزروایا اور کوئی بھی انکو تکلیف نھیں ھونے دی . میرے پاپا کو جو ماھانہ پنشن گورمنٹ کی طرف سے ملتی تھی وہ جمع ھی رھتی تھی ۔ میں انکو بلکل بھی خرچ کرنے نھیں دیتا - جب اللہ تعالی نے مجھے اس قابل کیا تو میں نے انکو وقت سے پہلے ھی ریٹائڑڈ کروالیا تھا اور انکو مزید کا م اور جدو جہد کرنے سے منع کریا . میں انسے اکثر کہا کرتا تھا " پاپا آپنے ھم سب کے لئیے بھت کچھ کیا اب آپ لوگوں کے آرام کرنے کا وقت ھے جن درختوں کو آپ نے لگایا تھا اور انکی اپنے خون پسینے محنت سے آبیاری کی تھی اب انسے پھل حاصل کرنے کا وقت آگیا ھے ۔
ھم کرائیے کے مکان میں پشاور رھا کرتے تھے انکی بیحد خواہش تھی کے انکا بھی کوئی زاتی مکان ھو پھر اللہ نے مجھے اتنی حیثیت دی کے میں نے کچھ تنخواہ سے بچت اور بیگم نے کمیٹیاں ڈال ڈال کر کر اور ھاؤس بلڈنگ سے ایڈوانس لے کر نارتھ کراچی میں، 1990 میں انھی کے نام سے 200 گز پلاٹ پر مکان بنواکردیا جو انھوں نے خود کھڑے ھوکر بنوایا ۔ وہ مجھ سے بیحد خوش تھے اور جگہ جگہ میری تعریف کرتے رھتے تھے ۔ یہ انھیں کی دعاؤں کا ثمر کے اللہ نے مجھے ترقی اور مقام اور وہ عزت دی جسپر میں اپنے رب العزت کا جسقدر بھی شکر کروں وہ کم ھے
مجھے اچھی طرح یاد ھے کے انکی موت سے ایک دن قبل جب لیاقت نیشنل ھسپتال کراچی کے آئ سی یو میں داخل تھے جب میں امی کے ساتھ انکے پاس انسے ملنے گیا تو وہ بار بار اپنا سر اٹھا کر میری طرف دیکھتے اور پھر رکھ دیتے میں نے امی سے
پو چھا کے پاپا یہ کیا کررھے ھیں امی نے کہا تم کو اپنے قریب آنے کو کہہ رھے ۔ھاں میں سمجھ گیا اور اپنے رخسار انکے ھونٹوں پر رکھ دئیے انھوں نے اپنی ڈبڈبائی آنکھوں کے ساتھ میرے رخسار وں پر بوسے کئیے اور دیر تک دیکھتے ھی رھے ۔دوسری صبح 4 ستمبر 2006 بروز پیر انھوں نے داعی اجل کو لبیک کہا۔انا لللہ و انا علیہ راجعون
ھم سب آئی سی یو یو کے باھر ھی بیٹھے رھتے تھے ۔ حالانکے
ان دنوں میری بائیں ٹانگ میں فریکچر تھا اور پلاسٹر چڑھا ھوا تھا تو پاپا نے جب مجھے آئی سی یو میں اس حال میں آتے ھوئیے دیکھا تھا تو زور زور سے میرا بچہ . . . میرا بچہ کہہ کر رونے لگے تھے
تو میں تمام ان بچوں اور بچیوں سے اپیل کرونگا جن کے والدین حیات ھیں اور انکے ساتھ رھتے ھیں کے وہ اپنے ان بوڑھے والدین کی قدر کریں انکی جتنی خدمت کرسکتے ھیں وہ کریں انکی دعائیں لیں۔ انکی دل عازاری نہ کریں کیونکے اس سے اللہ بیحد ناراض ھوتا ھے اور پھر انکے بچے بھی انسے ایسا ھی ویسا ھی سلوک اور برتاؤ کریں گے جیسا وہ اپنے والدین سے کرتے تھے ۔ یہ مکافات عمل ھے جو ھو کے رھتا ھے .
کل کو میں نے اپنے بوڑھے والدین کی خدمت و عزت کی اور انکو کسی قسم کی شکایت کا موقع نہیں دیا تو اسکا صلہ مجھے اپنے تمام بچوں کی طرف سے مل رھا ھے . آج میرے یہ تمام بچے میری اور اپنی والدہ کی کی ویسے ھی قدر عزت منزلت اور خدمت کرتے ھیں جیسے میں نے اپنے والدین کی کی تھی اور دعائیں لیتے ھیں ۔انکی طرف سے ماشاللہ، اللہ نظر بد سے بچائیے ، بہت ھی سکھ اور آرام ھے ۔ اللہ کا بہت ھی بڑا احسان ھے میں جتنا بھی اسکا شکر ادا کروں وہ کم ھے-
واسلام
محمدطارق اظہر
راولپنڈی
یکم جنوری ۲۰۲۱
مشتاق احمد کی یہ ویڈیو دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں
Comments