Article-135[ Part -1 regarding filling of departmental appeal draft]

نوٹ: میرا یہ آڑٹیکل135، جسکے دو پاڑٹس ھیں ، نہایت اھمیت کا حامل ھے ۔ میں اپنے تمام پی ٹی سی ایل ساتھیو سے درخواست کرونگا کے اسے بڑے غور سے پڑھیں ، اگر وہ چاھتے ھیں کے انکو بھی وھی فائیدہ ملے جو سپریم کوڑٹ نے راجہ ریاض کو دیا ھے ۔ اسکو ایسے پی ٹی سی ایل ساتھیو ں اور بیواؤں کو جسقدر ھوسکے شئیر کریں ، چاھے وہ اب بھی پی ٹی سی ایل کے ملازم ھوں یا پنشنر ھوں جو یکم جولائی 2005 یا اسکے بعد ریٹائیڑڈ ھوئیے ھوں ۔ شکریہ ( طارق) Article-135 [ Part-1] راجہ ریاض کے حق میں ، سپریم کوڑٹ کے 6 جولائی 2015 کو آنے والے فیصلے ثمرات ، جو پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی والے تمام پی ٹی سی ایل ملازمین اور پنشنرس نان پٹیشنرس کو دیتے نظر نہیں آتے ھیں ۔ انکے خلاف ھائی کوڑٹوں میں آئینی پٹیشنیں دائیر کرنی پڑیں گی - اسکے لئیے ڈیپاڑٹمنٹل اپیل اور رٹ پٹیشن کرنے نمونے کے ڈرافٹس کے مرتب کئیے گئیے ھیں عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو اسلام وعلیکم اس سے قبل میں نے اپنے آڑٹیکل 134 میں یہ واضح کیا بتایا تھا کے راجہ ریاض کو معزز سپریم کوڑٹ کے اسکی اپیل پر 6 جولائی 2015 فیصلے کے مطابق اسکو گورمنٹ والے تمام واجبات ادا کردئیے گئیے ھیں اور اس سلسلے میں اسکو پی پی او بھی ۳ دسمبر ۲۰۲۰ کو جاری کردیا گیا۔ راجہ ریاض جو یکم اپریل 2015 کو اسسٹنٹ ڈائیریکٹر ( بی ۔ 17) کی پوسٹ سے ریٹائیڑڈ ھوا تھا۔ اسکو عدالت عظمی کے حکم کے مطابق تنخواہ گورمنٹ کے نیو اسکیل 2011 کے میکس اسٹیج 20 کے مطابق بنیادی تنخواہ پر اسکی پنشن کیلکولیٹ کی گئیی اور اور تنخواہ کے بقایا جات گورمنٹ کے ریوائیذڈ پے اسکیلز جو سال 2005, 2007, 2008 اور 2011 کے مطابق ھی ملے کیونکے وہ یکم جولائی 2015 کے گورمنٹ ریوائیزڈ پے اسکیل سے پہلے یعنی یکم اپریل 2015 کو ریٹائیڑڈ ھوچکا تھا۔ یاد رھے پی ٹی سی ایل نے کام کرنے والے ٹرانسفڑڈ ملازمین کے صرف ایک ھی مرتبہ یعنی یکم دسمبر 2001 سے ریوائیذڈ گورمنٹ پے اسکیلز 2001 کے کے مطابق تنخواہیں فکسڈ کی تھیں. 30 نومبر 2001 تک میں پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ایسے تمام ملازمین گورمنٹ کے 1994 کے پے اسکیلز کے مطابق وھی تنخواھیں اور الاؤنسس لے رھے تھے جو اور تمام گورمنٹ کے تمام سرکاری ملازمین لے رھے تھے ، جو انکی کارپوریشن میں ملازمت کے دوران یکم جولائی 1994 سے نیو گورمنٹ کے اسکیلز 1994 کے مطابق کارپوریشن نے فکس کئیے تھے ۔ 2001 کے بعد سے ابتک سات مرتبہ یعنی 2005, 2006 2007, , 2011, 2015, 2016 اور 2017 میں گورمنٹ نے پے اسکیلز ریوائیزڈ کئیے اور بنیادی تنخوا میں اضافہ کے علاوہ ایڈھاک الاؤنسس ، سپیشل الاؤنسس اور دیگر الاؤنس بھی دئیے گئیے۔ لیکن پی ٹی سی ایل نے کبھی بھی گورمنٹ کے اعلان کردہ ریوائیزڈ پے اسکیلز کے مطابق بنیادی تنخواہ میں کبھی بھی اضافہ نھیں کیا اور نہ ھی گورمنٹ کی اعلان کردہ کوئی ایڈھاک یا دیگر الاؤنسس دئئیے جو دینا انکا قانونی فرض تھا ۔ انکا یہ طرز عمل پی ٹی ایکٹ 1991 کی شق 9 اور پی ٹی ( ری آرگنئزیشن ) ایکٹ 1996 کی شق 35 اور 36 کے خلاف تھا ، جسکی وجہ سے پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ٹی اینڈ ٹی اور پی ٹی سی کے ریگولر ملازمین کو سول سرونٹ ایکٹ 1973 کا تحفظ حاصل تھا اور اسی کی بعد میں سپریم کوڑٹ نے 11 اکتوبر 2011 کے مسعود بھٹی کیس [ 2012 ایس سی ایم آر 152 ] میں تشریح کی جسکو بعد میں سپریم کوڑٹ کے پانچ رکنی بینچ نے 19 فروری 2016 ری کنفرم اور فائینل کیا جو 2016 ایس سی ایم آر 1362 میں درج ھے . 6 جولائی 2015 کو راجہ ریاض کے حق میں دو رکنی سپریم کوڑٹ بینچ کا فیصلہ [ 2015 ایس سی ایم آر 1783]، سپریم کوڑٹ کے اس تین رکنی بینچ کے فیصلے [ 2015 ایس سی ایم آر 1472] کا مرھون منت تھا جو اسنے 12 جون 2015 پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کی اپیلیں خارج کرکے دیا تھا ۔ جس میں پی ٹی ای ٹی ٹرسٹ کو ایسے ریٹائیڑڈ ملازمین کو گورمنٹ کی ھی اعلان کردہ پنشن اضافہ جات دینے کا کہا گیا تھا ۔ میں آپ لوگوں کی مزید معلومات کے لئیے 6 جولائی 2015 کو راجہ ریاض کے حق میں دو رکنی سپریم کوڑٹ بینچ کے فیصلے [ 2015 ایس سی ایم آر 1783] کے اختتامی پیرا 8 اور اسکا اردو ترجمہ پیش کررھا ھوں جس سے ، جو کچھ میں نے اوپر بیان کیا ھے وہ مزید واضح ھوجائیے گا “ In the above perspective, taking into consideration the judgment of three member bench of this Court delivered in C.Ps. Nos. 565 to 568/2014, etc., wherein the subject matter of the instant petition has already stood adjudicated and decided in favour of transferred employees, we convert this petition into appeal and allow the same while setting aside the impugned judgment, and it is held that the case of the petitioner is at par with the case of transferred employees in C.Ps. Nos.565 to 568/2014, etc., therefore, the petitioner is entitled to payment of increase in pay and pension as announced by the Government from time to time. Appeal allowed.” ترجمہ ”8. مندرجہ بالا تناظر میں ، اسی عدالت کے تین ممبر بینچ کے اس فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے جو انھوں نے سی پیز نمبر 565 سے لیکر 568/2014 میں وغیرہ وغیرہ میں دیا تھا جس میں جو معاملہ اس درخواست کا زیر موضوع ھے وہ پہلے ھی قانونی طور پر طے ھوچکا ھے جو ٹرانسفڑڈ ھونے والے ملازمین کے حق میں فیصلہ کیا گیا ہے ، ہم اس درخواست کو اپیل میں تبدیل کرتے ہیں اور اس نامناسب فیصلے کو ختم کرتے ھیں اور یہ قرار دیتے ھیں کے درخواست گزار کا معاملہ بھی ان ٹرانسفڑڈ ملازمین کے معاملات کے مساوی ھے جنکے خلاف سی پیز 565 سے لیکر 568/2014 تک دائیر کی گئی تھیں تو پٹیشنر بھی اسی تنخواہ اور پنشن میں اضافے جات کا حقدار ھے جسکا اعلان وقتا فوقتا حکومت نے کیا ھے ۔ اپیل منظور کی جاتی ھے “ نوٹ :-عدالت نے جو اس نامناسب فیصلے کو ختم کرنے کے بارے میں کہا وہ اسلام آباد ھائی کوڑٹ کا ۱۱ مارچ ۲۰۱۳ کا وہ فیصلہ تھا جسمیں عدالت نے راجہ ریاض کی پٹیشن مسترد کردی تھی ۔ اور اسی فیصلے خلاف راجہ ریاض نے سول پٹیشن نمبر 797/2015 , سپریم کوڑٹ میں دائیر کی تھی جسکا یہ فیصلہ 6 جولائی 2015 کو آیا تھا۔ تو آپ نے نوٹ کیا کے عدالت عظمی نے راجہ ریاض کے اسلام آباد ھائی کوڑٹ کا فیصلہ ختم کرتے ھوئیے اور اسکی سول پٹیشن کو اپیل میں تبدیل کرکے یہ قرار دیا کے اسکا معاملہ بھی انھیں ۱۲ جون 2015 ٹرانسفڑڈ ملازمین کے حق میں آئیے ھوئیے فیصلے کے مساوی ھے لہٰزا اسکو بھی وھی وقتن فوقتن گورمنٹ کے اعلان کردہ تنخواھوں اور پنشن میں اضافہ جات کے مطابق ادئیگی کی جائیے۔ اس سے کیا ظاھر ھوا ? یہ ھی کے پی ٹی سی ایل میں ایسے کام کرنے والے ملازمین اور ریٹائیڑڈ ملازمین ایک ھی کشتی کے سوار ھیں اسلئے وہ سب گورمنٹ کی ھی اعلان کردہ تنخواھوں ، پنشنس اور دیگر الاؤنسس لینے کے برابر کے حقدار ھیں اور ان میں کوئی بھی امتیاز یعنی discrimination نھیں برتا جاسکتا ۔ اب اگر پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی والے یہ امتیازی سلوک برت رھےھیں اور صرف اسی پی ٹی سی ایل کے ریٹئیڑڈ ملازم کو گورمنٹ والے واجبات دے رھے ھیں جس نے انکے خلاف مقدمہ کیا تھا میں گئیے تھے اور ان باقیوں و نہیں نھیں جنھوں نے انکے خلاف مقدمات نھیں میں نہیں کئیے ، تو وہ نہ صرف ایک طرف سپریم کوڑٹ کے حمید اختر نیازی کیس [1996 ایس سی ایم آر 1185] میں بنائیے گئیے مروجہ اصول اور قانون کی خلاف ورزی کرکے توھین عدالت کررھے ھیں بلکے دوسری طرف آئین کے آڑٹیکل 27 کی بھی سخت خلاف کررھے ھیں جو کہتا ھے کے سروس کے میں کوئی بھی discrimination نھیں برتی جاسکتی ھے ۔ یہ جو کچھ پی ٹی سی ایل کے ملازمین اور ریٹائیڑڈ ملازمین کے ساتھ یہ کررھے ھیں ان کو انکو عدالتی اصلاح میں انگلش میں یوں کہا جاسکتا ھے “UN-CONSTITUTIONAL DISCRIMINATION BETWEEN ( OTHERWISE EQUALLY PLACED /POSITIONED) PETITIONER AND NON PETITIONER PTCL EMPLOYEES AND یہ بات قابل زکر ھے اسی سپریم کوڑٹ کے اصولی موقف اور قانون کو مد نظر رکھتے ھوئیے عدالت سے بینیفٹس لینے کے لئیے جن ایسے لوگوں نے مقدمہ بازی کی تھی اور جنھوں نے نہیں کی ، ان میں کوئی فرق نہیں ھوتا , مقدمہ نہ کرنے والے بھی اسی طرح عدالت کے اعلان کردہ فائیدے کے حقدار ھوتے ھیں جسطرح مقدمہ کرنے والے بشرطیہ کےدونوں کے ایشوز ایک جیسے ھوں ۔ اسی اصول کو مدنظر رکھتے ھوئیے ھائی کوڑٹوں نے متعدد فیصلے مقدمہ نہ کرنے والوں کے حق میں دئیے ھیں ۔ اسلام آباد کے سنگل بینچ کا 17 جنوری 2017 نور ولی اور دیگر تین کے حق میں انکی رٹ پٹیشن نمبر 1875/2016 پر دیا گیا ھوا فیصلہ ایک بہترین مثال ھے ( فوٹو کاپی منسلک) جس میں عدالت نے صاف صاف اپنے اختتامی پیرے میں درج کیا کے ریسپونڈنٹس ، پٹیشنرس کو بھی وھی فائیدہ پہنچائیں جو انھوں محمد ریاض کے کیس میں ، اسکو پہنچایا تھا جو محمد ریاض بنام فیڈریشن آف پاکستان و دیگران , جو 2015sCMR1783 میں درج ھے۔ اسکے خلاف پی ٹی سی ایل کی انٹرا کوڑٹ اپیل نمبر34/2017 بھی ۱۲ دسمبر ۲۰۱۸ کو ڈسمس ھوگئی اب انھوں نے اسکے خلاف سپریم کوڑٹ میں اپیل دائیر کر رکھی ھے جو دوسال سے وھاں پینڈنگ ھے ۔ اور انکی یہ ھی کوشش ھے کے پینڈنگ ھی رھے ۔ سپریم کوڑٹ کے اس راجہ ریاض کے حق میں آئیے ھوئیے فیصلے کا فائیدہ تمام پی ٹی سی ایل ملازمین ، ریٹئیڑڈ ملازمین اور بیواؤں کو پہنچانا بھی ایک لازمی امر بن چکا ھے جو ھرحال میں گورمنٹ والی تنخواھوں کی پنشن کی مد انکے بقایا جات سمیت انکو ھرحال میں دینا پڑے گا ۔ یہ لوگ اب اس سے پہلو تہی نھیں کرسکتے ۔ کیونکے سپریم کوڑٹ حمید اختر نیازی کیس [1996 ایس ایم آر 1185 ] میں بنائیے اصول اور قانون کی بابت کے کسی بھی سرکاری ملازم ، جسنے مقدمہ کیا ھو ، اسکے حق میں سپریم کوڑٹ یا ایف ایس ٹی کے فائینل فیصلے کا فائیدہ ایسے ھی تمام سرکاری ملازمین کو بھی پہنچے گا چاھے وہ اس مقدمے میں پاڑٹی ھوں یا نا ھوں ۔ اور پھر سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ نے انیتا تراب علی کیس ( پی ایل ڈی 2013 ایس سی 195) میں یہ واضح کردیا ھے کے جو کوئی ادارہ یا بیروکریٹ حمید اختر نیازی کیس میں عدالت عظمی کے مقرر کردہ اصول اور قانون کی پاسداری نھیں کرتا، تو اسکے خلاف آئین کے آڑٹیکل (2)204 توھین عدالت کی کاروائی کی جاسکتی ھے ۔ اسی عدالت عظمی کے مروجہ اصول اور قانون کو مد نظر رکھتے ھوئیے ، سپریم کے تین رکنی بینچ نیں 27 دسمبر 2017 کو واپڈہ چئیرمین کی وہ اپیل خارج کردی تھی جو انھوں نے واپڈا کے ملازم عبدل غفار اور اسکے ساتھ ایسے دیگر ساتھیوں کے خلاف کی تھی جنکو فیڈرل سروس ٹریونل نے وھی ریلیف دینا کا حکم دیا تھا جو اس نے 2004 ان واپڈا کے ملازمین کو دیا تھا جنھوں نے مقدمات کئیے تھے ۔ فیڈرل سروس ٹریونل کے اس فیصلے خلاف واپڈا چئیرمین کی اپیل بھی سپریم کوڑٹ نے 29 نومبر 2008 کو ڈسمس کردی تھی اور پھر اسکے خلاف رویو پٹیشن بھی 30 اپریل 2010 کو خارج کردی تھی ۔ اور پھر جب اور دیگر ایسے ھی ملازمین نے 2013 میں ڈیپاڑٹمنٹل اپیلیں کرکے واپڈا کے چئیرمین سے وھی ریلیف مانگا جو ایف ایس ٹی نے 2004 میں مقدمات کرنے والوں کو دیا تھا ، کیونکے انکا مسعلہ بھی انھی پٹیشنرز جیسا تھا جنھوں نے 2004 میں فیڈرل سروس ٹریونل میں مقدمات کئیے تھے ۔ تو چئیرمین واپڈا نے انکی یہ سب اپیلیں بترتیب 14 اپریل 2015 اور 4 جنوری 2016 کو مسترد کردیں اور وھی ریلیف دینے سے انکار کردیا مجبوراً وہ ملازمین بھی فیڈرل سروس ٹریونل میں چلے گئیے اور عدالت اس بنا پر وھی ریلیف مانگا جو اس نے 2004 میں انکے ان ساتھیوں کو دیا تھا جنھوں نے مقدمات کئیے تھے تو فیڈرل سروس ٹریونل نے انکی یہ اپیل یکم فروری 2017 کو منظور کرلی اور واپڈا کو ان ملازمین کو وھی ریلیف بھی دینے کا حکم دیا جو وہ ان ملازمین کو 2004 میں دے چکی تھی جنھوں نے مقدمات کئیے تھے ۔ واپڈا کے چئیرمین نے اسکے خلاف سپریم کوڑٹ میں اپیل کردی اور سپریم کوڑٹ نے اسی حمید اختر نیازی کیس 1996 ایس سی ایم آر 1185 میں اور عبدل حمید ناصر بنام نیشنل بنک آف پاکستان 2003 ایس سی ایم آر 1030 اپنے دئیے گئیے ھوئیے فیصلوں ، کے فیڈرل سروس ٹریونل یا سپریم کوڑٹ کا کسی سرکاری ملازم کے حق میں آنے فیصلہ جس نے مقدمہ کیا ھو ، اسکا فائیدہ ایسے تمام سرکاری ملازمین تک بڑھایا جائیے گا جو اس مقدمے پاڑٹی ھو ں یہ نا ھوں ، بجائیے انسے کہا جائیے کے وہ بھی کسی پراپر فورم یا عدالت سے رجوع کریں ، کو مدنظر رکھتے ھوئیے واپڈا کے چئیر میں کی یہ اپیل 21 دسمبر 2017 کو مسترد کردی اور واپڈا کو تمام نان پٹیشنرس ملازمین کو وھی ریلیف دینا پڑا جو انھوں نے پٹیشنرز کو دیا تھا ۔ یہ بات قابل زکر ھے سپریم کوڑٹ کا یہ فیصلہ راجہ ریاض کی توھین عدالت کے کیس کو نمٹانے اور اسکو گورمنٹ کی اعلان کردہ تنخواہ اور پنشن ادائیگی کرنے کے 27 اکتوبر 2017 کے فیصلے کے ڈیڑھ ماہ بعد آیا ۔ اس فیصلے میں عدالت انکے وکیل شاھد باجوہ کی یہ سٹیٹمنٹ تو ضرور لکھی تھی کے اس کیس کو کسی دوسرے کیس کے لئیے مثال نہ بنایا جائیے مگر خو سے کوئی ایسا عدالتی حکم پاس نھیں کیا تھا [ اس کی بابت تفصیل سے آڑٹیکل 134 میں لکھ چکا ھوں ] . میں نے سپریم کوڑٹ کے اس 21 دسمبر 2017 اس واپڈا چئیرمین کے خلاف سپریم کوڑٹ کے فیصلے کی ھائی لائیٹڈ کاپیاں نیچے پیسٹ کردی ھیں ۔ ضرور پڑھ لیجئیے گا اس سے آپلوگوں کو کافی کچھ آشکارا ھو جائیے گا ۔ جیسا کے آپلوگوں کو میں کئی بار اپنے مختلف آڑٹیکلز میں یہ بات واضح کرچکا ھوں جب کبھی بھی سپریم کوڑٹ سے کوئی فائینل فیصلہ کسی بھی سرکاری ملازم کے حق میں آتا تو حکومت فورن ھی اسکا فائیدہ اور ایسے ھی تمام ایسے سرکاری ملازمین کو پہنچانے کے لئیے چاھے وہ ایسے مقدمے کا حصہ ھوں یا نھیں ھوں ، ھمیشہ نوٹیفیکیشن نکالتی ھے ۔ اگر آپ لوگ گورمنٹ کی مرتب کردہ اپڈیٹڈ نوٹیفیکیشنس کی Esta Code کی ضخیم بک پڑھیں تو آپ کو اس قسم کے گورمنٹ سینکڑوں نوٹیفیکیشنس مل جائیں گے ۔ آپ لوگوں آپ لوگوں کی خدمت میں فائننس ڈویژن گورمنٹ آف پاکستان کے 17 جولائی 2010 کے نوٹیفیکیشن کی کاپی نیچے ریڈی ریفرنس کے لئیے پیسٹ کررھا ھوں جو سپریم کوڑٹ کے ھی اسطرح کے فیصلے۔ کی بنیاد پر نکالا گیا تھا ۔ گورمنٹ ، پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی پر یہ لازم تھا وہ بھی ایسے نوٹیفیکیشن بھی نکالتی ۔ جو اسنے ابتک نہیں نکالا ۔ یہ بات سمجھ میں نھیں آتی کے آخر یہ لوگ دوسرے تمام نان پٹیشنرز کو ، عدالت عظمی کے واضح احکامات کے باوجود وھی فائیدہ دینے سے کیوں کترارھے ھیں ۔ اب تو ھرحال میں انکو عدالتی حکم کے مطابق تمام پی ٹی سی ایل ملازمین اور ریٹئیڑڈ ملازمین اور انکی بیواؤں کو سب کچھ دینا ھی پڑے گا چاھے یہ سیدھے کھڑے ھوجائیں یا الٹے یا نئی نئی بونگیاں ماریں اور یا اپنے وکیل شاھد انور باجواہ کی چاپلوسیوں کی وجہ سے یا محترم جسٹس گلزار صاحب کی ان پر عنایتوں کی سبب اس پر عمل نہ کریں اور لٹکانے کی کوشش کریں ۔ یہ بات یہ لوگ بھول جائیں کے کسی بھی طرح سے یے سب کچھ ختم کراسکتے ھیں اور پی ٹی سی ایل کے ان تمام ملازمین اور ریٹئیڑڈ ملازمین کو جنکا سٹیٹس سول سرونٹ کا ھی ھے کیونکے ان پر بھی سول سرونٹ ایکٹ 1973 بنے ھوئیے گورمنٹ کا اطلاق ھوتا ھے ، کسی طرح گورمنٹ کی اعلان کردہ تنخواہ ، دیگر الاؤنسس اور پنشن سے محروم کر سکے ھیں یہ سب کچھ تو انکے باپ کو بھی دینا پڑے گا یہ کسی صورت بھی نہ ھی سپریم کوڑٹ میں امر ھونے والی فیصلے اور آئین کے اس بارے میں متعلقہ آڑٹیکلز کو ختم نھیں کراسکتے اور نہ ھی اس میں کوئی زرا سی بھی ترمیم کراسکتے ھیں ۔ یہ سب اب پتھر کی لکیر بن چکے ھیں ۔ اگر یہ پی ٹی سی ایل یہ نھیں دیتی تو گورمنٹ آف پاکستان بطور نہ صرف گارنٹر ادا کرنے ھوں گے بلکے اپنے سرکاری ملازمین ھونے کے ناطے سے بھی دینا پڑے گا جسطرح اپنے سرکاری اداروں کے ملازمین کو ادا کرتی ھے تو پھر پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ایسے ملازمین سے یے امتیاز کیوں جو کے آئین کے آڑٹیکل 27 کے خلاف ھے اب اپنا اپنا حق لینے کے لئیے انکے خلاف قانونی جنگ کرنا ھر ایک کا لازمی عمل ھے اور یہ سب کرکے ھی اپنا حق لینا ھو گا ۔ جو انشاللہ ضرور ملے گا اس میں کسی کو کوئی شک نہ ھونا چاھئیے ۔ ھمیں ھاتھ پر ھاتھ دھرے نھیں بیٹھنا چاھئیے - بعض نااندیش ساتھی کہہ رھے کے انکے خلاف مقدمے کرنے کا کوئی بھی فائیدہ نھیں کیونکے یہ ان مقدمات کو لٹکا دیں گے ۔ ارے بھائی یہ کب تک لٹکائیں گے ؟؟؟ ۔ آخر جن مقدمات کو انھوں نے لٹکایا تھا اور اسکی کوشش کی تھی ۔ کیا انکے حق میں نھیں ھوگئیے ۔ کیا راجہ ریاض کو پانچ سالُ کی مقدمہ بازی کے زریعے جدوجہد کرنے اسے حاصل نھیں ھوگیا ؟ ۔ کیا ان 343 پٹیشنروں سات سال کی طویل کاوش کے بعد 18 فروری 2018 کو حق نھیں مل گیا؟ ۔ کیسے کیسے پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کے وکلاء ان مقدمات کو لٹکانے کی کوشش کی۔ تو ھم کو مایوس نہیں ھونا چاھئیے اور اللہ پر بھروسہ اور امید کا دامن کبھی بھی ھاتھ سے نہ چھوڑنا چاھئیے ۔ اسلئیے اب ایسے تمام نان پٹیشنرز پی ٹی سی ایل ملازمین ، ریٹائڑڈ ملازمین کو چاھئیے انکے خلاف ھائی کوڑٹوں میں مقدمات کریں اور عدالت سے گزارش کریں کے انسے سپریم کوڑٹ کے بنائیے ھوئیے مروجہ اصول اور قانون کے مطابق ، ھم کو بھی وھی فائیدہ پہچانے کا حکم دیا جائیے جو سپریم کوڑٹ نے راجہ ریاض کو اپنے 6 جولائی 2015 والے حکم میں دیا ھے۔ اب سوال یہ ھے اسکا طریقہ کار کیا ھونا چاھئیے ایسے سبکو ڈیپاڑٹمنٹل اپیلیں کرنی پڑیں گی اور ان کو ایک مقررہ وقت یعنی پندرہ کے اندر یہ سب ادئیگیاں کرنے اپنے حساب سے جو بنتی ھوں ، دینے کی گزارش کرنی ھوگی ۔ اور نہ دینے پر انکے خلاف ھائی کوڑٹوں میں آئینی پٹیشنیں داخل کرنی ھوگی کے عدالت انکو یہ کچھ دلائیے ۔ یہ تو ناممکن ھے کے تمام ایسے لوگ یہ پٹیشنیں داخل کریں اپنے اپنے مالی حالات کی وجہ سے مگر ایسے لوگوں سے التماس ھے کے کم ازکم وہ ڈیپاڑٹمنٹل اپیلیں تو ضرور بھیجیں ۔ تاکے جب بیتحاشہ ڈیپاڑٹمنٹل انکے پاس پہنچیں گی تو انکی عقل ٹھکانے آئیے گی ۔ میں نے اس ڈیپاڑٹمنٹل اپیل کا ڈرافٹ نیچے پیسٹ کردیا ھے چاھیں تو اس درافٹ کے مطابق اپنی ڈیپاڑٹمنٹل اپیل بنائیں یا اپنے تئیں بنالیں ۔ میں نے اس آئینی پٹیشن کا ڈرافٹ بھی تیار کرلیا ھے جو ھائی کوڑٹ میں داخل کرنی ھو گی ۔ جو اس آڑٹیکل 135 کے پاڑٹ 2 میں پوسٹ کیا ھوا ھے ۔ اس رٹ پٹیشن ڈرافٹ کا مقصد صرف یہ ھی ھے جو وکیل آپ لوگ انگیج کریں گے اسکو مکمل ھر طرح کی اچھی طرہ آگاھی ھونی چاھئیے اور تاکے وہ پھر اسکے مطابق ھی آئینی رٹ پٹیشن تیار کرسکے ۔ باقی اسکے بارے میں مزید میں نے اس ڈرافٹڈ رٹ پٹیشن کے نوٹ میں ڈال دئیے ھیں ۔ یہ ان وی ای ایس ایس بغیر پنشن کے ریٹائیڑڈ ھونے والوں کے لئے نھیں ھیں ۔ گروپ وائیز کسس کرنے پڑیں گے پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ملازمین الگ کیس کریں گے اور ریٹائیڑڈ ملازمین الگ ، اور بیوائیں الگ الگ ۔ تنخواہ کا کلیم وہ پی ٹی سی ایل کے سابقہ ملازمین بھی کرسکیں گے جو اس گورمنٹ اسکیلز ریوائیزڈ ھونے کے وقت اسکا حصہ تھے اور ڈسمس کردئیےگئیے جسکی وجہ سے انکو پنشن نہ مل سکی ھو ۔ جو لوگ وی ایس ایس لے کر بغیر پنشن کے ریٹائیڑڈ ھوئیے انکے لئیے میں الگ سے ڈیپاڑٹمنٹل اپیل اور رٹ پٹیشن کے ڈرافٹ بنا رھا ھوں جو میں آڑٹیکل 136 کے پاڑٹ 1 اور پاڑٹ 2 شامل کروں گا ۔ وہ لوگ پریشان نہ ھوں ۔ اگر اسکے بابت کسی کے زھین میں کوئی سوال آرھا ھو تو مجھ سے نیچے دئیے ھوئیے کمنٹس کی جگہ ضرور رابطہ کریں میں انشاللہ انکو مناسب جواب دوں گا ۔ شکریہ واسلام محمد طارق اظہر ریٹائیڑڈ جنرل منیجر ( آپس ) پی ٹی سی ایل راولپنڈی نوٹ :- یہ نیچے ڈیپاڑٹمنٹل اپیل کا ڈرافٹ پیسٹ ھے ۔ جو ھر ایک پی ٹی سی ایل ملازم ، ریٹائیڑڈ ملازم اور بیواہ ما سوائیے وی ایس ایس نان پنشنرز کے (انکے کے لئیے الگ سے ڈیپاڑٹمنٹل اپیل کا ڈرافٹ تیار کیا جارھا ھے ) پہلے کرنا ھوگا۔ اس ڈرافٹ کو ان سبکو بھیجنا ھے جن سے اپیل کی گئ ھے ھر ایک کا ایڈریس بھی لکھا ھے ۔ ھر ایک کو اپنے اپنے کوائیف کے اس کو تبدیل کرنا ھوگا اور اسکو بزریعہ رجسٹڑڈ اے ڈی / ٹی سی ایس یا پوسٹ آفس سے یو ایم ایس کے زریعے بھیجے گا اور اسکا پراپر ریکاڑڈ رکھے گا تاکے کیس کرنے کی صورت میں اسکو بھی رٹ پٹیشن کا حصہ بنایا جائیے۔یہ ھر ایک کو بھیجنا چاھئیے چاھے وہ بعد میں کیس کرے یا نہ کرے۔ (طارق) [Draft departmental appeal] Dated - 2021. To 1. Federation of Pakistan Through its Federal Secretary (IT& Telecom) Ministry of Information Technology and Telecom 4th Flour, Evacuee Trust Complex Agha Khan Road F-5/1 Islamabad 2. Pakistan Telecommunication Company Ltd. (PTCL) Through its President/CEO, PTCL HQs., G-8/4, Islamabad. 3. Pakistan Telecommunication Employees Trust (PTET) Through its Managing Director Tele-House Mauve Area, G-10/4 Islamabad. SUBJECT: DEPARTMENTAL APPEL TO EXTEND THE BENFTS OF THE DECISION OF HSCP OF DATED 6TH JULY 2015 IN MUHAMMAD RAIAZ VS FoP & ETC 2015 SCMR 1783 CASE, IN THE LIGHT OF JUDGEMENT OF HSCP IN HAMEED AKHTAR NIAZI CASE , REPORTED IN 1996 SCMR 1185. Dear Sir I___________________s/o , d/o appointed in erstwhile T&T Department Government of Pakistan / PTC on_____________as______________ and still working as _______ /retired on__________ Now as per decision HSCP Dt 6-7-2015 in favour of PTCL Retired Employee Muhammad Riaz , as reported in 2015 SCMR 1783, PTCL & PTET are bound to pay & pension as per GoP to the non petitioners , in the light of the principle & law laid down by HSCP in case of Hameed Akhtar Niazi vs. Secretary Establishment Federal Government & others , reported in 1996 SCMR 1185. It is earnestly requested that my pay be fixed on point to point basis, on revision of Pay Scales introduced by Government of Pakistan in 2005, 2006 , 2007, ,2011, 2015, 2016 & in 2017 // and my net pension & commutation be calculated on the basis of last pay to be drawn according according to GoP revised pay scale of _____and medical allowance with pension and other allowances, adhoc allowances paid by the government to its employees during this period,etc up till now or till my date of retirement ie _______ all arrears in this regard be paid to me within fifteen days from date of receipt this notice. If no such complete payment of all such Govt dues Govt pay within in due course of time , then I will be constrained to knock the door of court of law for my legitimate rights Yours sincerely, ( ____________________) Name: Working/ Retired _______ (B-) PTCL CNIC # ___________________________ Employee #: _______________ PPO /Ref # ______________ Email: - _______________________ Phone #:- ____________________ Address: ________________________






اٹیچ دیکومنںتس دیکھنے کے لئیے یہاں کلک کریں

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]