Important audio massage in written
نوٹ: میرا یہ اھم آئیڈیو میسیج جو آج میں نے واٹس ایپس پر اپنے پی ٹی سی ایل دوستوں کو بھیجا جو حالیہ اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے 2 نومبر کے متنازعہ فیصلے سے پریشان ھیں ۔ چونکے ایسی آئیڈیو میسیج کی فیسبک پر اپ لوڈ کرنے کی پرویژن نھیں تھی اسلئیے یہ سٹیٹمنٹ کی صورت میں لکھ کر فیسبک پر اپلوڈ کیا ھے ۔ میں اس بارے میں Good News کے عنوان سے 3 نومبر کو اپلوڈ کرچکا ھوں جس میں اس فیصلی کی کچھ کاپیاں بھی اٹیچ تھیں۔ یہ good news ان پٹیشنرز کے بارے میں تھیں جنکو عدالت نے گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریز دینے کا حکم دیا تھا۔ جو فیسبک فرینڈ میرا یہ آئیڈیو میسیج واٹس آپس پر حاصل کرنا چاھتے ھیں وہ مجھے اپنا نام لکھ کر request کے ساتھ میرے واٹس ایپس نمبر 9525902-314-92+ پر بھیج دیں میں انکو یہ آئیڈیو میسیج بھیج دونگا
(طارق)
5-11-2021
آئیڈیو میسیج
عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام وعلیکم
میں محمد طارق اظہر ریٹائیڑڈ جنرل میجر آپس پی ٹی سی ایل آپ لوگوں سے مخاطب ھوں ۔ جب سے 2 نومبر 2021 کو اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے دورکنی بینچ کا پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کی انٹرا کوڑٹ اپیلوں پر ایک متنازعہ فیصلہ آیا ھے ایک طوفان سا برپا ھے اور لوگ بہت پریشان ھیں کیونکے وہ یہ سمجھتے ھیں اس فیصلے کا فائدہ صرف ٹی اینڈ ٹی کے ریٹئیڑڈ آفیسران کو ملا ھے جو نارملی ریٹائڑڈ ھوئیے ھیں اور کسی کو نہیں۔ بلکے لوگ اس خدشے کا بھی اظہار کررھے ھیں کے جن کے خلاف ایڈورس آڑڈڑ پاس ھوا ، کمپنی انکی پنشن بھی بند کردے گی اس لئیے سلسلے مجھ سے رابطہ کرکے اسکی بابت بار بار پوچھ رھے ھیں ۔ میں انکو سمجھا سمجھا کر تنگ آچکا ھوں کے ایسی بات ھر گز ھر گز نھیں ۔ جب میں ان سے پوچھتا ھوں کیا آپنے یہ عدالتی فیصلہ مکمل پڑھا بھی ھے یا نھیں ۔ تو انکا جواب آتا ھے کے نھیں ۔ پھر جب پوچھتا ھوں آپ کو یہ کیسے معلوم ھوا کے یہ فیصلہ آپ لوگوں کے حق میں اچھا نھیں ۔ انکا جواب دیتے ھیں جی وہ میرے دوست نے بتایا تھا ۔ پھر جب پوچھتا ھوں آپ کے دوست کو کیسے معلوم ھو ا ۔ جواب آتا ھے جی انکو انکے وکیل نے بتایا تھا جس کے پاس اس فیصلے کی کاپی ھے ۔ میں نے کہا وکیل تو ایسا ھی بتائیں گے تاکے انکی دوکان گرم رھے اور وہ آپ لوگوں سے سپریم کوڑٹ میں اپیل کراکر بنتی ھو یا نا بنتی ھو پیسے بٹور یں ۔ یاد رھے صرف
ا یسے متاثرین پٹیشنرز کو سپریم کوڑٹ میں اپیل کرنے کا حق بنتاھے ، جو ٹی اینڈ میں کام کرنے والے سول سرونٹ کی کٹیگری میں تھے لیکن وی ایس آپٹ کرکے ریٹائیڑڈ ھوئیے ھوں اور اسلئے گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن سے محروم کردئیے گئیے ھوں ، جو ٹی اینڈ ٹی کام کرنے ملازمین ورک مین کے زمرے میں آتے ھوں ھوں اسلئے گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن سے محروم کردئیے گئیے جو پی ٹی سی کے سابق ملازمین ھوں گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن سے محروم کردئیے گئیے ھوں ۔ باقی وہ تمام سابقہ ٹی اینڈ کے ملازمین پٹیشنرز جو سرونٹ ایکٹ 1973 کی شق 2 بی ون کی تعریف میں آتے ھیں اور ورکمین کی , ورکمین کمپنسیشن ایکٹ 1923 یا فیکٹری ایکٹ 1934 میں دئیے گئیے تعریف میں نھیں آتے , وہ اس گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریز کے مکمل حقدار ھیں ۔طرح طرح کی خبریں پھیلائی جارھی ھیں کے عدالت نے صرف ٹی اینڈ ٹی میں کام کرنے والے گریڈ 16 اور اس سے اوپر والے نارملی ریٹائیرمنٹ ملازمین کو ھی صرف گورمنٹ کی انکریز پنشن کا حقدار ٹہرایا ھے ۔ انکو اس حق سے محروم کردیا ھے ۔ جبکے یہ بات سراسر غلط ھے اور غلط فہمی پر مبنی ھے۔ جبکے حقیقت یہ ھے ایسے ٹی اینڈ ٹی نارملی ریٹائیڑڈ ملازمین کو جو گریڈ 1 سے گریڈ 15 تک کے ھیں اور جن کی ھمیشہ سروس ڈیوٹی انٹرنل سائیٹ پر رھی ھو اور وہ اسی پوسٹ سے ریٹائیڑڈ ھوئیے ھوں وہ سب کے سب سول سرونٹ کے زمرے میں آتے ھیں جسکی تعریف سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے سیکشن 2 بی ون میں کی گئی ھے اور وہ سب بھی گورمنٹ کے اعلان کردہ پنشن انکریزز کے مکمل حقدار ھیں۔ یہ ھی حکم عدالت نے اپنے 2 نومبر 2011 کے فیصلے کے پیرا (1)19 میں دیا ھے ۔ انھوں نے اس میں یہ کہیں نھیں لکھا صرف گریڈ 16 اور اوپر حامل نارملی ریٹائیڑڈ ملازمین ھی سول سرونٹ کے زمرے میں آتے ھیں اسلئیے انکو ھی یہ گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریزز دئیے جائیں ۔ جیسا کے لوگ سمجھ رھے ھیں کے انھوں نے صرف آفیسران کا بھلا کیا ھے باقی نیچے والے غریب ملازمین کو اس حق سے محروم کردیا ھے ۔ مجھے اس فیصلے کی کاپی موصول ھوچکی ھے جسکے کل 24 صفحات ھیں 21 صفحات پر تو جسٹس عامر صاحب کا لکھا ھوا فیصلہ درج ھے . باقی تین صفحات پر انٹرا کوڑٹ اپیلوں کے نمبرز درج ھیں جن پر عدالتی فیصلے کا اطلاق ھوا ھے اس عدالتی فیصلے کے مضمرات پر اپنا آڑٹیکل نمبر154 لکھ رھا ھوں اور انھیں چیزوں کا احاطہ کررھا ھوں کے کسطرح ججز نے پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل والوں کو غیر قانونی ریلیف دیا جو سپریم کوڑٹ کے مسعود ھٹی کیس اور 12 جون 2015 کے ریسپونڈنٹس کے حق میں آئیے ھوئیے فیصلوں کی بلکل نفی کرتا ھے ۔ جب جناب چیف جسٹس صاحب نے مختصرن یہ اس فیصلے آخری پیرا پڑھکر سنایا اور ان تمام انٹرا کوڑٹ اپیلوں کو ڈسپوزڈ آف کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ اسوقت میں خود بھی کمرہ عدالت میں اور ایسے دوستوں کے ساتھ موجود تھا۔ فیصلہ سننے لوگ کافی پریشان دکھائیے اور مجھ سے با بار پوچھنے کے یہ ان اپیلوں کے “ڈسپوزڈ آف “ کرنے کا مطلب کیا ھے ۔میں نے انکو اسی وقت بتایا دیا تھا کے نہ تو انکی انٹرا کوڑٹ اپیلیں منظور ھوئیں اور نہ ھی ڈسمس بلکے لگتا ھے کے انکو کچھ نہ کچھ ریلیف دے دیا گیا ھے۔ اور جیسا میں نے کہا تھا ویسا ھی ھوا ۔ لیکن اسکا مطلب یہ نہیں پی ٹی سی ایل پٹیشنروں کو اس سے فائیدہ نھیں ھوا۔ جیسا کے میں نے ابھی بتایا کے نہ صرف اسکا فائیدہ گریڈ 16 اور اس سے اوپر کام کرنے والے نارملی ریٹائیڑڈ آفیسران اور اسکا فائدہ گریڈ 1 سے لیکر گریڈ 15 تک کے انٹرنلی ڈیوٹی سرانجام دینے والے ان تمام ریٹائیڑڈ ملازمین کو 100 % کو پہنچے گا - آپ لوگوں کے زھین میں یہ سوال ضرور جاگے گا کے کے صرف انٹرنلی ڈیوٹی سرانجام کو کیوں پہنچے گا اور جو آؤٹ ڈور ڈیوٹی دینے والے ملازمین کو کیوں نہیں ۔ تو اسکا جواب یہ ھے کے آؤٹ ڈور ڈیوٹی انجام دینے ورک مین یا ورکر کی کٹیگری میں آتے ھیں جسکی تعریف ورکمین کمپنسیشن ایکٹ 1923 کی سیکشن 2 ون این میں کی گئ ھے ۔ جسمیں کہا گیا ھے انڈین پوسٹ اینڈ ٹیلیگراف ڈیپاڑٹمنٹ کے بیرونی ڈیوٹی انجام سرانجام دینے ورک مین کہلائیے جائیں گے تاکے انکو بیرونی کام کرنے کے دواران زخمی، اعضا کے خاتمے یا موت کی صورت میں معاوضہ دیا جاسکے۔اور چونکے سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے سیکشن 2 بی ون میں کہا جو فیڈرل گورمنٹ کے ادروں میں کام کرنے ملازمین ورکمین کمپنسیشن ایکٹ 1923 اور فیکٹری ایکٹ 1934 کے تحت ورک مین کی تعریف میں آتے ھیں وہ سول سرونٹ نہیں کہلائیے جاسکتے ۔یہ عدالت نے اپنے اس فیصلے کے پیرا (iii)19 میں اسی کازکر کرتے ھوئیے لکھا ھے جو ریسپونڈنٹس میں ورک مین کی تعریف کے ضمرے میں آتے ھیں اسلئیے وہ سب گورمنٹ کی اس پنشن انکریز کے حقدار نہیں ھوسکتے کیونکے وہ سول سرونٹ نھیں ھوتے ۔ اسی طرح انھوں پی ٹی سی میں بھرتی ھونے والے ملازمین کو سول سرونٹ کی کٹیگری سے نکال کر گورمنٹ والی پنشن انکریزز لینے کے حق سے محروم کردیا ۔ جو لوگ وی ایس ایس لے کر ریٹئائیڑڈ ھوگئیے ھوں چاھے وہ سول سرونٹ ھوں یا نہ ھوں وہ تو ویسے اس گورمنٹ پنشن انکریزز کے حق سے محروم کردئیے گئیے ھیں ۔ کچھ لوگ سمجھ رھے ھیں کے اس فیصلے ان سب کی پنشنیں بھی ختم ھوجائیں گی جو وہ پہلے سے لیتے آرھے تھے بلکل غلط ھی یہ لوگ کیسی بوقفیانہ باتیں کررھے ھیں ۔ پہلی بات تو یہ ھماری پٹیشن میں تو pray یہ تھی کے ھم سول سرونٹ کا سٹیٹس رکھتے تھے ھمیں گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن دی جائیے اب عدالت ھماری Pray پر تو یہ فیصلہ دے سکتی ھے کے انکو گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن دی جائیے یا نہ دی جائیے۔ یہ کیسے حکم دے سکتی ھے کے انکی پنشن ھی ختم کردی جائیے ؟؟۔ سوال ھی پیدا نہیں ھوتا کیونکے قانون یہ ھے ایک دفعہ پنشن سیکشن ھوجائیے وہ کبھی بھی ختم نہیں ھو سکتی ، اس میں کمی تو کی جاسکتی مگر صرف اس صورت میں جب کوئی ریٹائیڑڈ ملازم کو کسی کریمنل ایکٹیویٹی کی وجہ سے سزا ھو جائیے اور اسکو جیل ھو جائیے۔اگرچہ عدالت نے ان ریٹائیڑڈ ملازمین کو گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریز دینے سے روکا جو ورک مین کے زمرے میں آتے ھیں ۔ اس لحاظ سے ٹی اینڈ ٹی کے آؤٹ ڈور پلانٹ پر کام کرنے والے سارے ھی ایسے ملازمین آگئیے جن میں سپروائزر ایکسٹرنل ، لائن مین ٹی ٹی ایکسٹرنل ، کیبل جوائنٹرس وغیرہ وغیرہ آتے ھیں ۔ مگر یہ ظالم لوگ ان سبکو بھی ورک مین میں ھی شمار کرلیں گے جو انٹرنل میں بھی کام کرتے تھے کیونکے انکا منشا یہ ھی ھے کو جو بھی سٹاف ممبران گریڈ 1 سے گریڈ 15 تک کے ھیں وہ سب کے سب اس گورمنٹ پنشن انکریز سے محروم ھوجائیں ۔ اسی کے لئیے انکی تگ و دھو یہ ھی ھے - مجھے کراچی سے میرے پرانے دوست اسحاق کا فون آیا تھا اور وہ مجھ سے اس پر مشورہ مانگ رھے تھے اسحاق کا نوکری میں سارا عرصہ یونین بازی میں گزرا ھے اور اپنے سٹاف بھائیوں کے مسعلے مسائیل حل کرنے میں مگن رھتے ھیں ، انکو میں نے یہ مشورہ دیا ھے کے و ہ لوئیر گریڈ کے پٹیشنرس جو ورک مین کی تعریف میں نہیں آتے یعنی جو کبھی آؤٹ ڈو ڈیوٹی پر مامور نھیں تھے ان سبکی کی لسٹ وکیل کے زریعے نوٹس بناکر ساتھ ایم ڈی پی ٹی ای ٹی کو بائی نیم ٹی سی ایس سے کے زریعے بھیج دیں کے انکو پندرہ دن کے اندر اندر گورمنٹ کی اعلان کردہ انکریز اور یکم جولائی 2010 سے لیکر ابتک کے بقایا جات ادا کئیے جائیں ۔ کیونکے یہ سب لوگ ورک مین کے ضمرے میں نھیں آتے تھے جیسا کے ورکمین کمپنسیشن ایکٹ 1923 اور فیکٹری ایکٹ 1934 میں کہا گیا ھے اسلئے عدالتی فیصلہ کے پیرا نمبر (1)19 کے مطابق سرونٹ ھی تھے جس میں کہا گیا ھے سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی سیکشن 2 بی ون کے زمرے میں آنے والے ٹی اینڈ ٹی ملازمین سول سرونٹ کہلائیے جاتے ھیں ھے۔ اور انکو یہ تنبیہ کردی جائیے کے مقررہ ی رقم بقایا جات نہ ادا کرنے کی صورت میں انکے خلاف توھین عدالت کا مقدمہ کرنے کا حق رکھتے ھیں۔میں نے اس سے کہا اسکی ایک کاپی رجسٹرار اسلا م آباد ھائیکوڑٹ اس عدالتی آڑڈر کو کوڈ کرتے ھوئے اور دوسری کاپی سیکریٹری ایم او آئی ٹی اسلام آباد کو بھی بھیج دیں ۔ آپ ایسے باقی لوگ بھی ایسے ھی کریں۔
جیسا کے بتایا میں تفصیل کے ساتھ اس عدالتی فیصلے اپنا آڑٹیکل نمبر 154 لکھ رھا ھوں جس آپ سبکو ھر بات اچھی طرح واضح ھو جائیگی اور یہ بھی واضح ھوجائیے گا کے ججز حضرات نے کسطرح انکی طرفداری کی اور انکو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کی ھے۔ اور اس کے خلاف اپیل کرنے والوں کے لئیے کیا قانونی پوائنٹ ھیں ۔ یہ آڑٹیکل جو زیر تحریر میں تین سے چار دن میں مکمل کرکے آپ لوگوں واٹس ایپس کردوں گا اور فیس بک پر بھی اپلوڈ کردوں گا انشاللہ ضرور مکمل پڑھئیے گا اس سے آپ لوگوں کو ھر بات اچھی طرح کلئر ھوجائیگی ۔ اور اس سے آپکو فائیدہ بھی ھوگا ۔
شکریہ اور خدا حافظ
Comments