جائیں تو جائیں کہاں؟؟؟؟پنشنرز کی زبوں حالی اور موجودہ حکمران
جائیں تو جائیں کہاں؟
پنشنرز کی زبوں حالی اور موجودہ حکمران
مملکت خداداد اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کے موجودہ حکمران غالبآ دنیا کے تمام ممالک کی تاریخ کے پہلے حکمران ھیں جن پر انکشاف ھوا ھے کہ حکومت کے عمر رسیدہ ریٹائرڈ ملازمین جنہوں اپنی عمر عزیز کا بہترین حصہ اپنے وطن کی خدمت کے لئے وقف کیا جو اب پینشنرز ھیں، خزانے پر بوجھ ھیں۔ حکومت کو یہ " راز" کی بات کسی اور نے نہیں عالمی سخی داتاؤں کے مقرر کردہ لانگری "آئی ایم ایف" نے بتائی ھے جن کا مشن ھمارے وطن پاکستان کے ہر ادارے اور سوسائٹی کے ہر شعبے کو معاشی معاشرتی اخلاقی طور مفلوج کرنے تباہ کرنا ھے۔ حکومت کے گنتی کے دو تین محکمے جہاں پر پبلک ڈیلنگ ھے یا اداروں کے انتظامی امور پر براجمان گنے چنے افراد کو چھوڑ کر کہیں بھی رشوت کا امکان نہیں۔ پبلک ڈیلنگ کے محکموں میں بھی اکثریت دیانت دار اور فرض شناس لوگوں کی ھی ھے۔ جن کی وجہ سے اس ملک کا نظام کسی نہ کسی طرح چل رھا ھے یہ تو عام فہم بات ھے کہ ریئائر ھونے پر _ _ _ ملازمین کی آمدن کم ھو جاتی ھے اور خرچے بڑھ جاتے ھیں
1.سرکاری مکان خالی کرنا پڑتا ھے۔
2.اگر مکان اپنا نہیں تو پینشن کا ایک بڑا حصہ مکان کے کرائے میں چلا جاتاھے۔
3. بچے بڑے ھوگئے ھوتے ھیں انکی شادی بیاہ و دوسری ضرورتیں بڑھ گئی ھوتی ھیں۔
4. بڑھاپا بذات خود ایک بیماری ھے۔ جسم میں قوت مدافعت کمزور پڑ جاتی ھے۔ علاج معالجے پر خرچ بڑھ جاتا ھے۔
5.پچھلے دو تین سال میں روٹی پٹرول گیس آٹا چینی، دوایاں غرض کہ ہر چیز کی قیمت میں تواتر کے ساتھ کئ دفعہ اضافہ ھو چکا ھے۔
6.ان میں بھی واضح اکثریت انکی ھے جن کا قلیل پینشن کے سوا کوئی اور ذریعہ آمدنی نہیں۔
اب جب کہ آن سروس ملازمین کے پریشر پر حکومت نے ایک سے انیس تک کے ملازمین کو تنخواہ میں 25 فیصد اضافے کا اعلان کردیا ھے۔( بیس گریڈ یا بالا کے ملازمین کے گھر میں گویادودھ کی نہریں بہہ رھی ھیں جب کہ حقیقت یہ ھے کہ اعلیٰ ترین عہدے سے ریٹائر ھونے والا ایماندار سرکاری افسر حلال کمائی سے مکان بنانا تو درکنار ایک پلاٹ تک نہیں خرید سکتا). پنشنرز (جن کا کوئی پریشر نہیں) ذکر تک نہ کرنا اخلاقی دیوالیہ پن اور ظلم کی انتہا ھے۔ یہ وہ لوگ ھیں جنہوں نے ایمانداری کے ساتھ نوکری کی، جنہوں نے روکھی سوکھی کھا کر تنخواہ میں گزارا کیا، رشوت نہ لی یا رشوت کے مواقع ھی نہ تھے، اس وقت سب سے زیادہ معاشی طور پر بد حال ھیں ۔ پیرانہ سالی، عوارض کے مارے ھوئے ضعیفوں کو پینشن میں اضافے کے لئے، ترلے کرنے ایسوسی ایشن بنانے اور اجتجاج کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ حرام کھانے والوں کو پیسے کی کمی نہیں ھوتی۔ انہوں نے اپنی آخرت اس چند روزہ زندگی کے عیش و آرام کی خاطر بیچ دی ھوتی ھے۔ان کا نہ ضمیر ھوتا ھے نہ غیرت۔ وہ ہر چڑھتے سورج کے پوجا کرتے ھیں وہ خود کو عقلمند ، اور ایماندار لوگ بیوقوف سمجھتے ھیں۔
ایسے لوگوں کا ذکر اللہ تعالٰی نے سورہ کہف آیات نمبر 104 و 105 میں کیا ھے۔
" کہہ دیجئے کیا ھم تمہیں بتادیں کہ سب سے ناقص اعمال کن کے ھیں؟
انکے جن کی ساری کوشش دنیا کی زندگی میں گم ہوگئی اور وہ اس خیال میں ھیں کہ ھم اچھا کام کر رھے ھیں۔ یہ لوگ جنہوں نے اپنے رب کی آیتیں اور اس کا ملنا نہ مانا تو ان کا کیا دھرا سب اکارت ھے ھم انکے لئے قیامت کے دن کوئی تول نہ قائم کریں گے۔"
یعنی انکے گناھوں ثوابوں کو تولا نہیں جائے گا۔ سیدھا سیدھا دوزخ میں دھکیل دیا جائیگا
اللہ کریم میرے ملک کو ایسے ننگ دین ننگ وطن لوگوں سے محفوظ فرمائے۔ آمین یارب العالمین
(طارق)
Comments