حق بات
چوھدری محمد رمضان ایڈووکیٹ
علی الاعلان کیا کرتا ھوں سچی باتیں
چور دروازے سے آندھی نہیں آیا کرتی
لاچار،بےبس،مظلوم
40,000 ہزار پی ٹی سی ایل ہینشنرز
10,000 بیوگان،یتیم،مسکین بچے بچیاں،
چیف جسٹس اسلامی جمہوریہ پاکستان،
آئین و قانون کے براۓ نام رکھوالے کے محکمہ صحت کے پینشن کیس سے اقتسابات
============================
بحوالہ روزنامہ جنگ مورخہ 8-10-2021
بیان /حکم نامہ چیف جسٹس پاکستان جناب گلزار احمد صاحب کیس زیر سماعت سپریم کورٹ رجسٹری لاھور عدم ادائیگی پینشن پینشنر محکمہ صحت
کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ھے اعزاز سخن،
ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ھوتی ھے
* عرض کیا جناب عزت ماب چیف جسٹس اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب گلزار احمد صاحب ۔اخبار میں چھپی خبر پڑھی مستحق عوام کو جلد انصاف کی فراہمی کے بارے میں جو اکیسویں صدی کا سب سے بڑا جھوٹ لگا کاش یہ ریمارکس(پینش کی عدم ادائیگی پر ذمہ داروں کے خلاف سخت کاروائی ھو گی)
کاش جناب چیف جسٹس گلزار احمد صاحب ریمارکس دینے سے پہلے اپنی ماضی میں دی گی ججمنٹ 12_6_2015 کو ذھن میں رکھتے لیکن بڑھاپے میں یاداشت کمزور پڑ جاتی ھے کیونکہ اختیارات اور چوھدراھٹ ختم ھونے کا ڈر و خوف ھوتا ھے جناب چیف جسٹس صاحب ان پینشن روکنے والے ذمداروں میں پہلا نمبر جناب کا ھی ھے اللہ کا نام لے کر اپنے سے غیر جانبدار اور ایماندار ججز اگر سپریم کورٹ اسلامی جمہوریہ آف پاکستان میں ھیں کیونکہ اگر پی ٹی سی ایل پینشنرز کے عملدرآمد کیس کو دیکھا جاے تو سب لالچی عدالتی عہدہ دار اور غیر ملکی کمپنیوں کے غلام بلکہ غلام ابن غلام بنے بیھٹے ھیں سے شروع کریں جناب چھ سال سے اپنی دی گی ججمنٹ سی پی 565/14 بعنوان پی ٹی سی ایل وغیرہ بنام محمد عارف وغیرہ فیصلہ شدہ 12_6_2015 رپوٹینگ 2015 ایس سی ایم آر صحفہ 1472 کو اپنے اور فیملی کے مالی مفادات کے لیے سپریم کورٹ میں داخل دفتر کیے بیھٹے ھیں اگر محمکہ صحت کے ملازمین کے پینشن کیس میں قانون پینشن روکنے کی اجازت نہیں دیتا تو ہی ٹی سی ایل کے 40000 ھزار پینشنرز اور دس ھزار بیوگان کے فیصلہ شدہ کیس میں چیف جسٹس سپریم کورٹ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو کونسا قانون اس چیز کی اجازت دیتا ھے کیا ملکی چیف جسٹس کے لیے جنگل کا قانون ھے یا جنگل کا بادشاہ ھے کہ دل چاھے انڈے دے جب دل چاھے بچے دے کیا ادارے کا سربراہ آٹھ نو لاکھ تنخواہ و دیگر آسائشیں پاکستانی عوام کے خون پسینے کی ٹیکسوں کی کمای سے لے اور مفادات غیر ملکی کمپنیوں کا کرے جس ملک کی عدلیہ کا سربراہ اپنے آپ کو آئین و قانون سے مبرا خیال کرے وھاں چاہینا کا عدالتی نظام ہونا اشد ضروری ھے اور پاکستان میں اس کی شروعات ھی سپریم کورٹ آف پاکستان سے ھونی چاھیے جن میں سےچند ایک خود کو فرعون سمجھتے ھیں لیکن قدرت کی طرف سے فرعون کا انجام بھول بیھٹے ھیں کفن کے ساتھ جیبیں نہیں ھوتیں شاہد جناب اس کی روایات ڈالیں
جناب چیف جسٹس گلزار صاحب ایسے بہت سے غیر آہینی اور غیر قانونی کام جناب پہلے بھی پی ٹی سی ایل پینشنرز کے کیس میں اپنے ذاتی مالی مفادات کے کرچکے ھیں پاکستان کی تاریخ میں ایسے پہلے کبھی نہیں ھوا کہ تین رکنی بینچ کے فیصلے کو دو رکنی بینچ وہ بھی کنٹیمپٹ میں اصل ججمنٹ کو دو حصوں میں تقسیم کر دے مگر جناب نے 15_2_2018 کو پی ٹی سی ایل پینشنرز کی طرف داہرکردہ کریمنل اورجنل نمبر 53/2015 تین ججوں کی ججمنٹ کو جناب نے اور قاضی عیسئ فاہز نے مل کر سی پی 565/14 کے فیصلے کو اتصلات کمپنی اور اپنے ذاتی مالی مفادات کے لیے دو حصوں میں تقسیم کر دیا ایسا صرف آمریت کے دور میں ھوتا ھےاور عدلیہ کی سالمیت کو پارہ پارہ کر دیا اور 50000 ھزار پینشنرز کے حقوق کا خون کیا بلکہ پیالے بھر بھر کر پینشنرز کا خون پیا بلکہ اب تک پی رھے ھیں یہ پاکستان کی تاریخ کی آہین و قانون سے بڑی بغاوث تھی جس کا خمیازہ پی ٹی سی ایل پینشنرز کے 50٫000 ھزار خاندان وقتاً فوقتاً اب تک بھگت رھے ھیں
جناب چیف جسٹس گلزار صاحب چند دن پہلے لاھور میں جناب نے کہا تھا کہ ہر کیس جلدی نہیں لگ سکتا یہ بات جناب نے 1000فیصد درست کہی پاکستان کی سپریم کورٹ میں ذرداری خاندان ،گیلانی خاندان یا شریف برداران کےخاندانوں کے کیس جلدی لگ سکتے ھیں اور فیصلے اور عملدرآمد بھی ہفتوں اور دنوں میں ھوتا ھے یا سپریم کورٹ ،ھای کورٹ کے ججوں کے۔جن کیسوں میں ان کے اپنے مفادات وابسطہ ھوں وہ کیس لگ سکتے ھیں ہر کیس نہیں لگ سکتا یا عیسئ فاہز کے خاندان کا کیس لگ سکتا ھے کیونکہ ایک جج کا خاندان خواہ اس نے ملک لوٹ کر کھا لیا ھو وہ کریپٹ خاندان پی ٹی سی ایل پینشنرز کے پچاس ھزار خاندانوں سے ذیادہ اہمیت کا حامل ھے کیونکہ اس کے ساتھ عدلیہ پاکستانی کو لفظ جڑا ھوتا ھے جس کے لیے دس رکنی بینچ بھی فوری بن جاتے ھیں لیکن پی ٹی سی ایل پینشنرز کے عملدرآمد کیس میں جناب کے اپنے ذاتی مالی مفادات وابستہ ھیں مظلوم لاچار پی ٹی سی ایل پینشنرز کے کیس کو سننے کے لیے جناب عزت ماب اور جسٹس اعجاز الحسن کے علاوہ (جناب پی ٹی سی ایل پینشنرز کیس میں اب اتصلات کی پارٹی بن چکے ھیں اور جناب جسٹس اعجازالحسن صاحب لاھور میں پی ٹی سی ایل کے وکیل رہ چکے ھیں اس لیے ہمدردیاں اتصلات وابستہ ھیں اس لیےپی ٹی سی ایل پینشنرز کے کیس سے الگ نہیں ھو سکتے اس کے علاوہ جناب کی نظر میں شاہد سپریم کورٹ آف پاکستان میں کوئی قابل اور اہلیت کا جج نہیں جو پی ٹی سی ایل کی 12(2) کی درخواست کو سن سکے اس لیے مدت سے لارجر بینچ کے جناب چیف صاحب نے لارجر بینچ کے آڈر کیے ھوے ھیں مگر لارجر بینچ بنایا نہیں جا رھا کیونکہ ان دو جسٹس صاحبان کے علاوہ لارجر بینچ بن گیا تو سونے کا انڈہ دینے والی مرغی ھاتھ سے نکل جآۓ گی اور جو فاہدہ اتصلات اور خالد انور کو جناب سے مل سکتا ھے لارجر بینچ میں جناب دونوں نہ ھوں کبھی نہیں مل سکتا کیونکہ اگر جناب اس لارجر بینچ میں نہ ھوں تو ایک تھرڈ کلاس وکیل اس درخواست کو ڈسمس کرا سکتاھے کیونکہ ھای کورٹ سے یہ درخواستیں پہلے ھی ڈسمس ھو چکی ھیں اس لیے جناب مدتوں سے پی ٹی سی ایل پینشنرز کے خلاف پی ٹی سی ایل کی طرف سے داہر 12(2) کی درخواست پر لارجر بینچ کے بنانے میں خود بڑی رکاوٹ ھیں اگر اس درخواست میں کچھ ھوتا تو کب کا لارجر بینچ بنا دیتے۔جناب چیف جسٹس صاحب اسلامی جمہوریہ پاککستان کی سپریم کورٹ کی دو،تین،اور پانچ رکنی بینچ کی پی ٹی سی ایل پینشنرز کے حق میں دی گی ججمنثس 2015 ایس سی ایم آر صحفہ 1472" 2015 ایس سی ایم آر صحفہ 1783 اور 2016 ایس سی ایم آر صحفہ 1362.جن پر چھ سالوں میں عملدرآمد نہ ھو سکا کیونکہ سپریم کورٹ میں بیھٹے ایماندار،صالع کردار ججوں کے منہ پر سیاہ تماچہ ھیں جن ججمنٹس پر گزشتہ چھ سالوں سے عملدرآمد نہ ھو سکاجن کے احکامات کو اتصلات کمپنی نے اپنے بریف کیسوں کے ذور پر جوتی کی نوک پر رکھا ھوا ھے۔۔لعنت ھے ایسے قانون کے ستونوں اور رکھوالوں پر جو حرام کے لیے اپنی گردنیں جھکاۓ بیھٹے ھیں ٹی سی ایل پینشنرز کے کیس سے لگتا ھے کہ یہ سب ایک ہی پرانی گاڑی کے ٹوٹے ہوے پندرہ سولہ پہیے ھیں جن کو پی ٹی سی ایل پینشنرز کے پچاس ہزار خاندانوں کے ساتھ گیارہ سالوں سے ھوتی ھوئی ناانصافی نظر نہیں آتی مگر ایک عیسئ فاہز کا خاندان نظر آگیا اس لیے سیانے کہتے ھیں بھینسیں بھینسوں کی بہنیں ھوتی ھیں اگر کسی عزت، غیرت والے کو اس کہاوت پر غیرت آۓ شرم محسوس ھو تو
پی ایل ڈی 2008 سپریم کورٹ صحفہ 522 ضرور پڑھے بعنوان اوکانٹنٹ جنرل سندھ بنام احمد علی وغیرہ یہ رٹئاہرڈ ججوں کی پینشن
کے بارے میں ھے جس میں بینچ کے ججوں نے لکھا کہ جو جج اس رٹ /اپیل میں پارٹی نہیں ھیں ان کو بھی بلاتفریق اس ججمنٹ کا فاہدہ دیا جاۓ لیکن پی ٹی سی ایل پینشنرز کے کیس میں ہر آنے والا چیف جسٹس پینشنرز کیس کو اپنی خاندانی وراثت سمجھتا ھے اور اس کیس کو اپنے لیے سونے کا فری انڈہ دینے والی مرغی سمجھتا ھے
جناب چیف جسٹس اسلام آباد ھای کورٹ اطہرمن اللہ صاحب اپنے ایک بیان میں فرماتے ھیں کہ ہم نے بین الاقوامی عدالت انصاف کے احکامات پر عملدرآمد کرانا ھے یہ بات انہوں پاکستان میں انڈین جاسوس کو وکیل کرنے کا ایک اور موقع دیتے ھوے کہی ھمارے ملک کی اعلی عدالتوں میں کام کرنے والے ججوں کو بین الاقوامی عدالتوں کے فیصلوں کا اتنا عزت احترام ھےلیکن اپنے ملک کے پینشنرز کے کیسوں پر فیصلے دینے کی بجاے مہینوں دباۓ بیھٹے ھیں یہ سلطنت اسلامیہ کی ایماندار عدالتوں میں کام کرنے والے ججوں کا حال ھے اور دو ٹکے کی غیر ملکی کمپنیاں ان کے فیصلوں کو جوتی کی نوک پر رکھ رھی ھیں اور یہ بڑی خوش اسلوبی سے اپنے ذاتی مالی مفادات کے لیے جوتیاں کھا رھے ھیں یا ان کی کوئ ذاتی مجبوریاں ھیں جو ان کو غیر ملکی کمپنی کے خلاف ایکشن لینے سے روکتی ھیں اپنے ملک کے وزیر اعظم کو تو یہ پارسا عدالتیں توھین عدالت کیس میں ایک آڈر پر گھر بھج دیتی ھیں لیکن ایک غیر ملکی کریپٹ کمپنی کے آگے بے بس اور ھاتھ جوڑے بیٹھی ھیں اس لیے اگر جج میرٹ پر آہیں اور جوڈیشنل کمشن کے چیرمین کی پسند نہ پسند نہ ھو تو یہ اپنے فیصلوں پر عملدرآمد بھی کروا سکیں جو دین کی معراج ھے اس کی ذندہ مثال چیف جسٹس اسلام آباد ھای کورٹ اطہرمن اللہ پنجاب میں سینئر چیف جسٹس ھیں ان کا نام سپریم کورٹ کے جج کے لیے نہیں لیا جا رھا وجہ یہ ھے کہ انہوں نے ججوں کے غیرقانونی لیے گے پالاٹوں کے خلاف فیصلہ دیا لہذا سپریم کے چند ججز کو ان کا یہ فیصلہ پسند نہیں آیا اس لیے وہ ان کے سپریم جانے کی راستے کی رکاوٹ ھیں
جناب عزت ماب چیف جسٹس گلزار صاحب 1_2_2022 کے بعد جناب بھی ایک چلے ھوے کارتوس ھونگے اور چلے ھوے کارتوس پاکستان میں کباڑیے کو دے دیتے ھیں بے شک ان کارتوسوں میں مستحق حقداروں کا خون لگا ھوا ھو گا جناب چیف جسٹس صاحب پی ٹی سی ایل پینشنرز کے پچاس ھزار لاچار،مجبور خاندانوں کی،بیوگان،یتیم مسکین بچے بچیوں کے ھاتھ ،منہ آنکھیں گزشتہ گیارہ سالوں سے آسمان کی طرف لگی ھوی ھیں کہ کب سابقہ اور ماجودہ چیف جسٹس صاحبانِ اللہ کے قہر کا شکار ھونگے کہ کب رب عزت کسی کریپٹ ،ظالم ،حقوق العباد پر ڈاکہ زنی کرنے والے چیف جسٹس کو اس کے عبرت ناک اور بیھناک انجام تک پہنچآے گا کیونکہ یہ فرعون کا انجام بھول بیھٹے ھیں
اور انشاءاللہ غریبوں کا خالق انصاف پسند رب العالمین چیف جسٹس گلزار کے فل کورٹ ریفرنس سے پہلے ھی ہزاروں پی ٹی سی ایل پینشنرز کا قاتل ھونے کی وجہ سے اس کو بھیناک انجام تک پہنچا دے گا تاکہ ہر آنے اور بننے والا چیف جسٹس سپریم کورٹ جناب کے انجام سے عبرت پکڑ سکے اور بروقت حقدار کو اس کا حق دلاۓ جناب چیف صاحب جو مال جناب نے پی ٹی سی ایل پینشنرز کے کیس کو دبا کر جمع کیا ھے وہ جناب کے کسی کام نہ آ سکے اے کل کائینات کے مالک پچاس ھزار پینشنرز کی دعآؤں کو قبول فرما اور پی ٹی سی ایل پینشنرز کے قاتل فرعونوں کو ان کے عبرت ناک انجام تک پہنچا دے ان کو دنیا میں کوڑی کوڑی کا محتاج بنا دے بے شک تو ہر چیز پر قادر ھے اے میرے رب پی ٹی سی ایل پینشنرز کے قاتلوں کے لیے اس دنیا کو جہنم کا ایک گڑھا بنا دے اور پی ٹی سی ایل پینشنرز کے لیے پینشن میں آسانیاں پیدا فرما
اور ان کے لیے بند رستے کھلنے کے سبب پیدا فرما امین ٹمہ امین
فقط دعاؤں کا طلب گار
پی ٹی سی ایل پینشنر
چوھدری محمد رمضان ایڈووکیٹ ھای کورٹ
Comments