Article-1 (VSS 2008 Rtiree without pension) 22-2-16
:::::::::::::::::::::::::::::: ::::
(22-02-2016)
عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام وعلیکم
محترم جناب انور ظہیر جمالی صاحب چیف جسٹس پاکستان نے جو اس پانچ رکنی بینچ کے سربراہ بھی تھے جس نے پی ٹی سی ایل کی مسعود بھٹی کیس کے خلاف رویو پٹیشن کی سماعت کی اور ۱۹فروری ۱۴ کو یہ شاڑٹ آڈر نکالا جو انھی کا تحریر کردہ ھے.یہ ایک بہت ھی جامع شاڑٹ آڈر ھے جس میں انھوں نہ صرف دریا کو کوزے میں بند کیا بلکہ ایک تیر سے دو شکار کھیلے جو ٹھیک نشانے پر لگے .جہاں انھوں نے پی ٹی سی ایل کی وہ بڑی رویو اپیل مسعود بھٹی کیس کے خلاف مکمل طور پر خارج کی اور اس میں پی ٹی سی ایل کی leave to appeal کی درخواست بھی خارج کی بلکہ اس رویو اپیل کے خارج ھونے کی وجہ سے انھوں نے پی ٹی سی ایل کی ان تمام رویوں اپیلوں کو جو پی ٹی سی ایل نے کسی نہ کسی وجہ سے (بشمول اس ۱۲جون ۱۵ کے سپریم کوڑٹ کے فیصلے کے خلاف جس میں تمام پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کو گورنمنٹ کے سرکاری ملازمین پنشنرز کی طرح پنشن اور اس میں جسطرح گورنمنٹ سالانہ انکریز کرتی ھے اس ی طرح دینے کا حکم دیا تھا اور اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور اسی فیصلے میں پی ٹی سی ایل کے پنشنروں اور ملازمںین کے حق میں آۓ مختلف ھائی کوڑٹوں کے فیصلوں کے خلاف تمام تقریبن سترہ اپیلوں کو بھی خارج کیا تھا) کو " infructuous " ( بے فائیدہ، بے ثمر) قرار دیتے ھوۓ مکمل طور پر خارج کیا اور اب کوئی بھی اسی طرح کی رویو اپیل یا اپیليں سپریم کوڑٹ میں پینڈنگ نھیں شکرو الحمدولللہ. اس شاڑٹ آڈر کو جیسے ھی مجھے میرے WhatsApps نمبر پر ملا میں نے آپ سب لوگوں کی اطلاع کے لئے اپنے فیس بک ٹائم لائین پر فورن اپنے اوپر ریمارکس کے ساتھ اپ لوڈ کردیا .
مجھے اسوقت سے پورے پاکستان سے کسی نہ کسی جگہ سے ایس ایم ایس اور فون کالیں برابر موصول ھورھی ھیں پی ٹی سی ایل کے پشنرز ، بیواؤں کی, اور دوسرے ملازمین کی جو پی ٹی سی ایل میں جاب پر ھیں انکو دو سوال ھوتے ھيں .نمبر۱ کے انکا پی ٹی سی ایل میں سٹیٹس کیا ھے سرکاری ملازمین کا یا پی ٹی سی ایل کے ملازمین کا. نمبر۲ انکو کتنا پیسہ اور بقایا جات کیا ملیں گے اور کب سے ملیں گے . اور ساتھ وہ لوگ میرا شکریہ بھی ادا کرتے اور دعائیں دیتے ھیں . جہاں تک شکریے اور دعاؤں کا تعلق ھے ، اسکو میں اپنے آپکو مستحق نھیں سمجھتا یہ میرا اخلاقی فرض تھا کہ میں آپ لوگوں کی خدمت کروں اور اپ کو گائیڈ کروں صحیح معلومات دوں ، آپ سب لوگوں کا مورال بڑھاؤں اور آپ کو مایوس نہ ھونے دوں اور آپکو motivate کروں .میں آپ لوگوں سے اکثر کہا کرتا تھا کے ھم کو اللہ کی زات سے کبھی مایوس نہ ھونا چاھئے اسکے یہاں دیر ضرور ھے مگر اندھیر نہیں. یہ پچھلے چھ سال بہت صبر آزما تھے .جب یہ کیس چل رھا تھا آپ میں سے اکثر بیحد پریشان تھے کے کیا ھو گا ؟ میں نے اس کیس کےفیصلے سے دو دن پھلے نصرم من اللہ سے آغاز کرتے آپ سب لوگوں سے کہا تھا کہ آپ لوگ بلکل پریشان نہ ھوں انشاللہ فتح ھماری ھوگی.اور میرے رب کریم نے مجھے سرخرو کیا اور میرے اس پختہ عزم کی لاج رکھی اور یہ تاریخی فیصلہ آیا . شکر ھے اس رب جلیل کا.
ویسے تو اس کیس کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد آپ سب لوگوں کی مزید علم اور معلومات کے لئے اگر زندگی رھی اور خدا نے موقع دیا انشاللہ ایک بڑا آڑٹیکل بعنوان " مسعود بھٹی کیس اور اسکی آفادیت" لکھوں گا . بس آپ لوگوں کو مختصرن ریڑھ کی ھڈی کی مناسبت سے سپریم کورٹ کا اس فیصلے میں دیا ھوا کہ تاریخی فیصلہ سنانا چاہتا ھوں جو اسکا اصل دل ھے وہ یہ ھے
" پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کاپوریشن کے وہ ملازمین جو یکم جنوری 1996 کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لممیٹڈ میں ٹرانسفر ھو چکے تھے ان پر statutory rules ( حکومت پاکستان کے وہ قوانین جو سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت بناۓ گۓ ھیں جو ہر حکو مت کے ھر سرکاری ملازمین پر استعمال ھوتے ھیں یعنی انکی تنخواہ، پنشن ، ٹرانسفر ،پرموشن ، ملازمت اور انکے خلاف انضباتی کاروائی وغیرہ وغیرہ کے قوانین ) لاگو ھونگے ( یعنی پی ٹی سی ایل میں انکا سٹیٹس سرکاری ملازمین جیسا ھوگا) اور انکے Terms and condition of services ( یہ سب سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں دئے گۓ ھیں ) میں کسی قسم کی تبدیلی جو انکے نقصان کا باعث بنے ، نھیں آسکتی ( بی ٹی سی ایل یا پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈز تو کجا فیڈرل گورنمنٹ کو بھی ممنوع قرار دیا وہ کوئی ایسی تبد یلی انکے terms and conditions میں لے کرآۓ جو انکے نقصان کا باعث بنے ) اور یہ فیڈرل گورنمنٹ کی گارنٹی ھے اور انپر فیڈرل گورنمنٹ کی پروٹیکشن رھے گی تاھم وہ لوگ جو ایل یکم جنوری 1996 کے بعد پی ٹی سی ایل میں ملازم ھوۓ یا جوائین کیا انکے لئے یہ سھولت نہ ھوگی انپر پی ٹی سی ایل کے اپنے بناۓ ھوے قانون لاگو نہ ھونگے اور انکو فیڈرل گورنمنٹ کی پروٹیکشن بھی میسر نہ ھوگی"...
یھاں ایک بات میں واضح کردوں کے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کار پوریشن میں دو طرح کے ملازمین تھے ایک وہ جو ٹی اینڈ ٹی سی دسمبر ۱۹۹۱ میں اس میں ٹرانسفر ھوے تھے اور ٹی اینڈ ٹی ختم ھو گئی تھی اور سیکشن ۹ پی ٹی سی ایکٹ ۱۹۹۱ کے مطابق ان سب کے قوانین پی ٹی سی میں وھی رھے جو ٹی اینڈ ٹی سے پی ٹی سی میں میں ٹرانسفر ھونے سے فورن پھلے تھے . پی ٹی سی نے بھی وھی گورنمنٹ والے قوانین اپنا لئے تھے ( یہ بات سپریم کورٹ کے اس مسعود بھٹی والے کیس کے فیصلے میں ، پیرا نمبر ۹ پوری طرح کسی شک اور شبہ سے واضح کی گئی ھے) . اور دوسرے وہ ملازمین جو پی ٹی سی میں باقاعدہ ریگولر بھرتی ھوۓ ان بر بھی پی ٹی سی میں یہی گورنمنٹ کے قوانین لاگو تھے اور جب یہ تمام ملازمین یکم جنوری 1996 کو پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفر ھوۓ تو سب کی حثیت یہاں پی ٹی سی ایل میں بھی سرکاری ملازمین کی ھوگئی جیسا میں نے اوپر بیان کیا ھے مگر یاد رھے ان ملازمین میں وہ ملازمین شامل نھیں جو ورک چارج پر، کنٹریکٹ پر یا ایڈہاک بیس پر ٹی اینڈ ٹی یا پی ٹی سی میں بھرتی ھوے اور بعد میں پی ٹی سی ایل میں آنے اور یکم جنوری 1996 کے بعد ریگولر یا کنفرم ھوے ھوں یا ایسے لوگ جنکو اپائٹمنٹ لیٹر تو پی ٹی سی میں ملا مگر انھوں نے پی ٹی سی ایل یکم جنوری 1996 کے بعد جوائین کیا
اب میری ان باتوں سے ھر ایک اندازہ لگاسکتا ھے کے اسکا پی ٹی سی ایل میں سٹیٹس کیا تھا اور کیاھے.
آخر میں ایک بات آپ سبکو کہنا چاھتا ھوں کے ھم سب کو APPPC کے ممبران کا دل کی گھرائیوں سے مشکور ھونا چاھئے جنھوں نے پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کے حقوق کے لئے ایک جہاد کیا عدالتی جنگ لڑی اور انکی کاوشوں کی ھی وجہہ ھی سے ھم کو یہ عظیم کامیابی ملی اور انکی یہ پر خلوص کو شیشیں رنگ .میں ان کسی ممبران سے کبھی مل نہ سکا مگر ان کی دل کی وسعتوں سے قدر کرتاھوں خاص طور پر توقیر صاحب کا اللہ ان سب کو اپنی عنایتوں سے نوآزے اس کاز کے لئے جو انھوں نے بے لوث خدمت اور جدوجھد کی آمین!
اب رھا کورٹ کے آڈر پر عمل درآمد کا معاملہ اور پیمنٹ اور بقایا جات کا. وہ بھی جلد انشااللہ ھو جائے گا خود پی ٹی ای ٹی اور بی ٹی سی ایل کے وکلا نے پشاور ھائی کورٹ میں انکے خلاف توھین عدالت کے کی کے کیس کی شنوائی کے دوران دوران ۱۲جنوری 2016 کو کورٹ کو یہ یہ یقین دھانی کروائی تھی کے اگر انکی رویو پٹیشنس ڈسپوز ھوگئیں تو ایک ماہ کے اندر اندر سپریم کورٹ کے حکم کی letter of sprit کے ساتھ عمل درآمد کرآئيں گے(میں نے اس آڈر شیٹ کی کاپی اپنے ریمارکس کے ساتھ نہ صرف فیس بک پر اپلوڈ کل کی بلکہ اپنے ان تمام دوستوں کو ای میل کی جنکے ای میل ایڈرسس میرے پاس تھے) اب انکو ایک ماہ کے اپنے دئیے ھوے وقت کے مطابق اس پر عمل در آمد کرانا چاھئے ورنہ سخت توھین عدالت کیس کے لئے تیار رھنا چاھئے.
واسلام
طارق اظہر
شب پانچ بجے
۲۲فروری۱۴
Cell #0300-8249598
Comments