Article-2 (VSS 2008 Retirement without pension) 26-2-16
"وی ایس ایس میں 2008 میں ریٹائیر ھونے والے وہ پی ٹی سی ایل کے ملازمین متوجہ ھوں جنکو پنشن کے حق سے محروم رکھا گیا"
مجھے لاتعداد میں ان پی ٹی سی ایل کے ملازمین کے ایس ایم ایسز اور فون کالز موصول ھورھی ھیں جن بیچاروں کو وی ایس ایس میں ریٹائیر تو کردیا گیا مگر پنشن کے حق سے صرف اسلئے محروم کردیا گیا کے انکی کوالیفائنگ سروس پی ٹی سی ایل میں ۲۰ سال سے کم تھی. یقینن یہ بڑے دکھ کی بات ھے .پی ٹی سی ایل انتظامیہ نے ایسے لوگوں جو سرکاری ملازم کے زمرے میں آتے تھے انکی پنشن کے لئے مدت ملازمت میں غیر قانونی طور پر ۱۰ سال سے ۲۰ سال کی توسیع کی اور پھر انکو دھمکی دھونس اور انکی گھریلو مشکلات سے فائدہ اٹھا کر انکو بغیر پنشن دئیے وی ایس ایس میں فارغ کیا اور انکو اس بات سے مکمل اندھیرے میں رکھا کے وہ قانونی طور پر پنشن کے حقدارتھے. ایسے تمام لوگ مجھ سے مشورہ مانگرھے ھیں کے اب انھیں کیا کرنا چاھئے کیونکے وہ یے سمجھتے ھیں کے مسعود بھٹی کیس میں سپریم کوڑٹ کی اس رولنگ کے بعد کے " پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کے وہ ملازمین جو یکم جنوری 1996 کو پی ٹی سی ایل میں آجکے تھے ان پر گورنمنٹ کے سرکاری ملازمین والے قوانین (statutory rules ) لآگو ھونگے اور انکے Terms and conditions of service کو انکے نقصان کے لئے کوئی بھی تبدیل نھیں کرسکتا( میں اس سلسلے میں بڑی ھی تفصیل کے ساتھ اردو میں ۲۲فروری کو ایک آڑٹیکل لکھ ھی چکا ھوں . اور میں نے یہ کوشش کی کے ھر ایسا ھر پی ٹی سی ایل ملازم چاھے وہ ریٹائر ھوچکا ھے یا نہيں اسکو ایک بار غور سے ضرور پڑھلیں اسکو اپنے حقوق کا پتہ چل جائیگا).سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت جو قوانین حکومت پاکستان نیں سرکاری ملازمین کے لئے بناۓ ھیں وہ statutory rules کہلاتے ھیں اسی سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے Chapter -II میں ان سرکاری ملازمین کے Terms and Conditions Of Service Civil Servants دئیے گئے ھیں جس میں ھر بات کا زکر ھے تنخواہ پنشن بھی اسی کا حصہ ھیں.ایک سرکاری ملازم ۱۰ سال کی کوالیفائنگ ملازمت کے بعد پنشن لینے کا حقدار ھو جاتا ھے تاھم اس مدت کے بعد نہ وہ خود ریٹائر ھوسکتاھے اور نہ اسکا ادارہ اسکو کرسکتا ھے ما سوا اسکے اسکے خلاف کوئی انضباطی کاروآئی کی گئی ھو اور اس میں اسکو Major Penalty دے کر اسکو جبری ریٹائر نہ کردیا ھو یا کسی میڈیکل گراؤنڈ پر تو اسکو دس سال یا اس سے زیادہ سروس کرنے کی وجہ سے پنشن ملے گی اور اگر وہ فوت ھوجاۓ تو اسکی فیملی کو فیملی پنشن ملے گی .جب یہ سروس ۲۵ سال یا اس سے سے زیادہ ھوجاۓ تو ایسا ملازم چاھے خود ریٹآئر ھوجاۓ چاھے اسکا ادارہ اسکو ریٹائر کردے . کتنے ظلم اور نا انصافی کی ایک دس سال ملازمت کرنے والا سرکاری ملازمت جبری رٹائیر کردیا جاۓ تو اسکو تو پنشن مل جاۓ اور ایک اچھے کردار کا حامل سرکاری ملازم کو جسکی سروس دس سال سے بھی کہیں زیادہ ھو مگر بیس سال سے کم, اسکو بغیر پنشن کے ریٹائر کردیا جاۓ اس پی ٹی سی ایل بوڑڈ کو کس نے ایسا اختیار دیا تھا کے وہ ایسے سرکاری ملازمین کو جو قانون اور ایکٹ کے مطابق پی ٹی سی ایل میں پی ٹی سی سے ٹرانسفر ھوکر آے اور اسکا سٹیٹس قانون کے مطابق سرکاری ملازم کا ھو تو آپ اسکی پنشن لینے کی مدت دس سال سے بڑھاکر بیس سال کردیں ؟؟؟؟؟ جن کا کرنے کا آپکو تو اختیار ھی نھیں کے کوئی انکے Terms and Conditions of Service میں ایسی تبدیلی لائیں جو انکے نقصان کا باعث بنے.
دس سال کی ملازمت کے بعد پنشن کا ایک حق سرکاری ملازم کو دینے کے بارے میں میں آپلوگوں کو اپنی ملازمت کے دوران ھونے والا ایک قصہ سنانا چاھتا ھوں اس سے آپ لوگوں کو اندازہ ھوجائے گا کے اس کی قانون میں کیا حیثیت ھے. ان دنوں یعنی 1997 میں ڈی. جی ایم ایس ٹی آر فور کراچی تھا (میں یہاں 1996 سے 2000 تک ڈی جی ایم رھا). 1998-1997 اسوقت کی پی ٹی سی ایل کی نئی انتظامیہ نے پی ٹی سی ایل کے ملازمین کے لئے ایک پرکشش گولڈن شیک ھینڈ میں ریٹائیر ھونے کا اعلان کیا .بہت سارے مللازمین نے اس کے لئے درخواستیں مقرر کردہ تاریخ تک دیں .اسوقت میرے انڈر، بی پی ایس ۱۸ میں کام کرنے والے اے جی ایم ایس ٹی آر فور کراچی ( اسوقت انکا نام ذہین میں نھیں آرھا) نے اس مقررہ تاریخ سے دو دن پھلے مجھے اپنے گولڈن شیک ھینڈ میں ریٹائر ھونے کی درخواست خود میرے آفس میں مجھے لاکر دی .میں نے انکو منع کیا کے وہ درخواست نہ دیں کیونکہ انکی مدت ملازمت دس سال سے کم ھے مقرر کردہ تاریخ تک ,اس لئے انکو پنشن نہیں مل سکتی صرف گولڈن شیک ھینڈ کی مقرر کردہ رقم ملے گی. مگر وہ حضرت نہ مانے مجبورن مجھے انکی درخواست لینے پڑی. دوسرے دن اتوار تھا میرے گھر پر انکی والدہ روتی ھوی پھنچیں اور مجھ سے درخواست کی کے انکے بیٹے درخواست اوپر نہ بھیجی جاۓ. انکے بیٹے سے بہت بڑی غلتی ھوگئی .میں نے انسے کہا کے میں قانونی طور پر مجبور ھوں مجھے تو یہ درخواست اوپر لازمن بھیجنی پڑے گی کیونکے یھی آڈر ھے .بحر حال آپ پھر بھی میرے جی ایم صاحب (کے ایم بھٹو صاحب جنکا بنگلہ بالکل میرے بنگلے کے سامنے تھا) بات کرلیں .تو بیچاری انکے پاس چلی گئیں اور تھوڑی دیر کے بعد پھر میرے پاس آگئیں اور روتے ھوۓ بولیں کے بھٹو صاحب نے کسی قسم کی مدد کرنے سے انکار کردیا.میں نے انکو بہت دلاسہ دیا اور کہا کے آپ پریشان نہ ھوں میں انکی ماہانہ پنشن کے لۓ ضرور کچھ کروں گا اس وقت میرے ذھین میں ایک قانون یاد آرھا تھا جسکی وجہ سے مجھے امید تھی کے انکے پیٹے کو پنشن ضرور مل جآئیگی.وہ خاتون مجھے دعائیں دیتی چلی گئیں. اسکے تیسرے دن میں نے گولڈن شیک ھينڈ لینے والے سب ملازمین ما سواۓ ان اے جی ایم صاحب کی درخواستوں کی ، ایک لسٹ بنائی اور فاروڑڈنگ لیٹر تیار کیا ایک فائیل میں رکھا اور نوٹ شیٹ لگا کر جی ایم صاحب سے ان سبکو گولڈن شیک ھینڈ میں ریٹآئر پر بھیجنے کے لئے ھیڈکوارٹر اسلام آباد بھیجنے کی اجازت مانگی اور دوسر ی فائیل میں ان اے جی ایم کی فائل بنائی اور نوٹ شیٹ پر اپنے یہ ریمارکس لکھے " کے اگرچہ موصوف مدت سروس دس سال سے کم ھونے کے باعث پنشن کے حقدار نھیں کیونکے انکی مدت ملازمت نو ماہ اور چھ ماہ سے کچھ زیادہ ھے مگر دس سال سے کم, مگر ممبر ایچ آر کو یہ ٹی اینڈ ٹی کے فلاں قانون کے تحت یہ حق حاصل ھے کے پنشن دینے کے لئے زیاد سے زیادہ مدت ملازمت کا چھ ماہ کے عرصے کو condone کرسکتے ھیں ، لہزا اسکو recommend کیا جاۓ اور ممبر ایچ آر سے سفارش کی جائے کے اس عرصے کو condone کرکے اسکی ماہانہ پنشن دینے کے لئے پنشن کے مروجہ قانوں کے تحت اپرول دی جاۓ " .اور اسی طریقہ سے ممبر صاحب نے اسکے اس عرصے کو نہ صرف condone کیا بلکے اسکو دس سال کی سروس کی وجہ سے پنشن دینے کا اختیار دیا. ھو سکتا ھے آپ لوگوں کو یہ تعجب ھو کے میں نے لفظ ٹی اینڈ ٹی کیوں استعمال کیا جبکے اسوقت پی ٹی سی ایل تھی اور اسکو بنے ھوے ڈیڑھ سال ھی ھوے تھے . اسکی وجہ یہ ھے اسوقت ٹی اینڈ کے ھی رولز استعمال ھوتے تھے اسوقت یہ پاور ڈی جی ٹی اینڈ ٹی کے پاس تھی مگر کمپنی بنے کے بعد ممبر ایچ آر کے پاس آگئی تھی . اس وقت کے لوگ اور انتظامیہ اچھی تھی انھوں فورن ھماری بات مانی کے کسی کا بھلا ھوجاۓ تو کیا مضائقہ . آج کل کی قصائی اور جلاد انتظامیہ کی طرح تھوڑئی .. کے انھوں نے تو کسی کی ملازمت کے کم عرصے کوcondone کرنا تو کجا پنشن لینے کے لئےہی بجاۓ دس سال کے ، ۲۰ سال بڑھادی.
اب میرے ان تمام پی ٹی سی ایل کے ملازمین سے جو ۲۰۰۰۸ میں وی ایس ایس میں ریٹائیرھوے بلا پنشن کے جبکے وہ سرکاری ملازم کی حثیت سے پی ٹی سی ایل میں ، دس سال کی ملازمت وجہ سے پنشن لینے کے حقدارتھے چاھے انکی ریٹائرمنٹ کسی طرح کیوں نہ ھوتی ھو، ان سب کو میرا ایک مشورہ ھے کے وہ سب کسی اچھے وکیل سے جو سروس میٹرز اور آئینی امور کا ماھر ھو ، سے مشورہ کرکے ھائی کوڑٹوں میں آئینی آڑٹیکل ۱۹۹ تحت آئینی پٹیشن داخل کریں انھی پوائنٹس پر جو میں نےتفصیل سے اوپر بیان کئے ھیں . ویسے تو آپ لوگ اپنی اپنی جگہ کی ھائی کوڑٹ میں یہ پٹیشن پی ٹی سی ایل کے خلاف داخل کرسکتے ھیں کیونکے پی ٹی سی ایل کے آفس تو ھر جگہ موجود ھیں .میرا ایک زاتی مشورہ ھے کے وہ سب اسلام آباد ھا ئی کوڑٹ میں داخل کریں اور انھی معزز وکلاء ، جنھوں نیں پی ٹی سی ایل کے پنشنروں اور ملازموں کا کیس سپریم کوڑٹ میں لڑا .انکو ھر طرح کی واقفیت ھے .ان میں دو معزز وکلاء محترم عبدل الرحیم بھٹی اور محترم سلمان اکرم راجہ . اگرچہ ان وکلاء کی فیس بھت زیادہ ھے مگر آپ سب زیادہ سے زیادہ لوگ مل کر یہ معزز وکلاء کو ہائیر کریں گے تو ھر ایک پر فیس کی رقم کم پڑے گی.مجھے اللہ کی زات پر قوی امید ھے کے آپ لوگوں کو آپکا یہ حق ضرور ملے گا انشاللہ.
اگر کوئی بھی اس سلسلے میں میرا اور مشورہ چاہتاھے تو میں حاضر ھوں آپلوگ ای میل، ایس ایم ایس اور فون کال سے مجھ سے رابطہ کرسکتے ھیں . آخر میں ایک بات آپکو اور بتانا چاہتا ھوں صرف ۲۰۰۸ کے وی ایس ایس میں بغیر پنشن ھی والے ھی پٹیشن کر سکتے ھیں . مجھے یہ بتایا گیا بعد میں یعنی ۲۰۱۲ اور شائید ۲۰۱۵ میں لوگ اپنی آپشن پر ریٹائر ھوۓ اور پنشن نہیں لی تو ایسے لوگ ھمیشہ کے لئے پنشن کے حق سے محروم ھوگۓ اور وہ اب کچھ نہیں کرسکتے. مجھے بتایا گیا ان سبکو تین آپشنس دئے گۓتھے کہ . . (۱) آپ اگر پنشن اور میڈیکل کی سہولت لینا چاھتے ھیں تو یہ وی ایس ایس کی رقم ملے گی . . . (۲) اوراگر آپ صرف میڈیکل کی سہولت تو یہ وی ایس ایس کی یہ رقم ملے گی . . (۳) اور پنشن اور میڈ یکل کے بغیر تو یی رقم وی ایس ایس میں ریٹائر ھونے سے ملے گی. (۳) میں رقم بہت زیادہ تھی (۲) میں (۳) سے کم اور (۱) میں (۲) سے بہت کم . (۱) کے علاوہ سب نے بہت بڑی غلطی کی اس کا نقصان کا اثر انکو مستقبل میں پتہ چلے گا. بڑھاپے میں اللہ کسی کا محتاج نہ کرے آمین!
واسلام
محمد طارق اظھر
شب تین بجے
فروری 26
03008249598
مجھے لاتعداد میں ان پی ٹی سی ایل کے ملازمین کے ایس ایم ایسز اور فون کالز موصول ھورھی ھیں جن بیچاروں کو وی ایس ایس میں ریٹائیر تو کردیا گیا مگر پنشن کے حق سے صرف اسلئے محروم کردیا گیا کے انکی کوالیفائنگ سروس پی ٹی سی ایل میں ۲۰ سال سے کم تھی. یقینن یہ بڑے دکھ کی بات ھے .پی ٹی سی ایل انتظامیہ نے ایسے لوگوں جو سرکاری ملازم کے زمرے میں آتے تھے انکی پنشن کے لئے مدت ملازمت میں غیر قانونی طور پر ۱۰ سال سے ۲۰ سال کی توسیع کی اور پھر انکو دھمکی دھونس اور انکی گھریلو مشکلات سے فائدہ اٹھا کر انکو بغیر پنشن دئیے وی ایس ایس میں فارغ کیا اور انکو اس بات سے مکمل اندھیرے میں رکھا کے وہ قانونی طور پر پنشن کے حقدارتھے. ایسے تمام لوگ مجھ سے مشورہ مانگرھے ھیں کے اب انھیں کیا کرنا چاھئے کیونکے وہ یے سمجھتے ھیں کے مسعود بھٹی کیس میں سپریم کوڑٹ کی اس رولنگ کے بعد کے " پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کے وہ ملازمین جو یکم جنوری 1996 کو پی ٹی سی ایل میں آجکے تھے ان پر گورنمنٹ کے سرکاری ملازمین والے قوانین (statutory rules ) لآگو ھونگے اور انکے Terms and conditions of service کو انکے نقصان کے لئے کوئی بھی تبدیل نھیں کرسکتا( میں اس سلسلے میں بڑی ھی تفصیل کے ساتھ اردو میں ۲۲فروری کو ایک آڑٹیکل لکھ ھی چکا ھوں . اور میں نے یہ کوشش کی کے ھر ایسا ھر پی ٹی سی ایل ملازم چاھے وہ ریٹائر ھوچکا ھے یا نہيں اسکو ایک بار غور سے ضرور پڑھلیں اسکو اپنے حقوق کا پتہ چل جائیگا).سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت جو قوانین حکومت پاکستان نیں سرکاری ملازمین کے لئے بناۓ ھیں وہ statutory rules کہلاتے ھیں اسی سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے Chapter -II میں ان سرکاری ملازمین کے Terms and Conditions Of Service Civil Servants دئیے گئے ھیں جس میں ھر بات کا زکر ھے تنخواہ پنشن بھی اسی کا حصہ ھیں.ایک سرکاری ملازم ۱۰ سال کی کوالیفائنگ ملازمت کے بعد پنشن لینے کا حقدار ھو جاتا ھے تاھم اس مدت کے بعد نہ وہ خود ریٹائر ھوسکتاھے اور نہ اسکا ادارہ اسکو کرسکتا ھے ما سوا اسکے اسکے خلاف کوئی انضباطی کاروآئی کی گئی ھو اور اس میں اسکو Major Penalty دے کر اسکو جبری ریٹائر نہ کردیا ھو یا کسی میڈیکل گراؤنڈ پر تو اسکو دس سال یا اس سے زیادہ سروس کرنے کی وجہ سے پنشن ملے گی اور اگر وہ فوت ھوجاۓ تو اسکی فیملی کو فیملی پنشن ملے گی .جب یہ سروس ۲۵ سال یا اس سے سے زیادہ ھوجاۓ تو ایسا ملازم چاھے خود ریٹآئر ھوجاۓ چاھے اسکا ادارہ اسکو ریٹائر کردے . کتنے ظلم اور نا انصافی کی ایک دس سال ملازمت کرنے والا سرکاری ملازمت جبری رٹائیر کردیا جاۓ تو اسکو تو پنشن مل جاۓ اور ایک اچھے کردار کا حامل سرکاری ملازم کو جسکی سروس دس سال سے بھی کہیں زیادہ ھو مگر بیس سال سے کم, اسکو بغیر پنشن کے ریٹائر کردیا جاۓ اس پی ٹی سی ایل بوڑڈ کو کس نے ایسا اختیار دیا تھا کے وہ ایسے سرکاری ملازمین کو جو قانون اور ایکٹ کے مطابق پی ٹی سی ایل میں پی ٹی سی سے ٹرانسفر ھوکر آے اور اسکا سٹیٹس قانون کے مطابق سرکاری ملازم کا ھو تو آپ اسکی پنشن لینے کی مدت دس سال سے بڑھاکر بیس سال کردیں ؟؟؟؟؟ جن کا کرنے کا آپکو تو اختیار ھی نھیں کے کوئی انکے Terms and Conditions of Service میں ایسی تبدیلی لائیں جو انکے نقصان کا باعث بنے.
دس سال کی ملازمت کے بعد پنشن کا ایک حق سرکاری ملازم کو دینے کے بارے میں میں آپلوگوں کو اپنی ملازمت کے دوران ھونے والا ایک قصہ سنانا چاھتا ھوں اس سے آپ لوگوں کو اندازہ ھوجائے گا کے اس کی قانون میں کیا حیثیت ھے. ان دنوں یعنی 1997 میں ڈی. جی ایم ایس ٹی آر فور کراچی تھا (میں یہاں 1996 سے 2000 تک ڈی جی ایم رھا). 1998-1997 اسوقت کی پی ٹی سی ایل کی نئی انتظامیہ نے پی ٹی سی ایل کے ملازمین کے لئے ایک پرکشش گولڈن شیک ھینڈ میں ریٹائیر ھونے کا اعلان کیا .بہت سارے مللازمین نے اس کے لئے درخواستیں مقرر کردہ تاریخ تک دیں .اسوقت میرے انڈر، بی پی ایس ۱۸ میں کام کرنے والے اے جی ایم ایس ٹی آر فور کراچی ( اسوقت انکا نام ذہین میں نھیں آرھا) نے اس مقررہ تاریخ سے دو دن پھلے مجھے اپنے گولڈن شیک ھینڈ میں ریٹائر ھونے کی درخواست خود میرے آفس میں مجھے لاکر دی .میں نے انکو منع کیا کے وہ درخواست نہ دیں کیونکہ انکی مدت ملازمت دس سال سے کم ھے مقرر کردہ تاریخ تک ,اس لئے انکو پنشن نہیں مل سکتی صرف گولڈن شیک ھینڈ کی مقرر کردہ رقم ملے گی. مگر وہ حضرت نہ مانے مجبورن مجھے انکی درخواست لینے پڑی. دوسرے دن اتوار تھا میرے گھر پر انکی والدہ روتی ھوی پھنچیں اور مجھ سے درخواست کی کے انکے بیٹے درخواست اوپر نہ بھیجی جاۓ. انکے بیٹے سے بہت بڑی غلتی ھوگئی .میں نے انسے کہا کے میں قانونی طور پر مجبور ھوں مجھے تو یہ درخواست اوپر لازمن بھیجنی پڑے گی کیونکے یھی آڈر ھے .بحر حال آپ پھر بھی میرے جی ایم صاحب (کے ایم بھٹو صاحب جنکا بنگلہ بالکل میرے بنگلے کے سامنے تھا) بات کرلیں .تو بیچاری انکے پاس چلی گئیں اور تھوڑی دیر کے بعد پھر میرے پاس آگئیں اور روتے ھوۓ بولیں کے بھٹو صاحب نے کسی قسم کی مدد کرنے سے انکار کردیا.میں نے انکو بہت دلاسہ دیا اور کہا کے آپ پریشان نہ ھوں میں انکی ماہانہ پنشن کے لۓ ضرور کچھ کروں گا اس وقت میرے ذھین میں ایک قانون یاد آرھا تھا جسکی وجہ سے مجھے امید تھی کے انکے پیٹے کو پنشن ضرور مل جآئیگی.وہ خاتون مجھے دعائیں دیتی چلی گئیں. اسکے تیسرے دن میں نے گولڈن شیک ھينڈ لینے والے سب ملازمین ما سواۓ ان اے جی ایم صاحب کی درخواستوں کی ، ایک لسٹ بنائی اور فاروڑڈنگ لیٹر تیار کیا ایک فائیل میں رکھا اور نوٹ شیٹ لگا کر جی ایم صاحب سے ان سبکو گولڈن شیک ھینڈ میں ریٹآئر پر بھیجنے کے لئے ھیڈکوارٹر اسلام آباد بھیجنے کی اجازت مانگی اور دوسر ی فائیل میں ان اے جی ایم کی فائل بنائی اور نوٹ شیٹ پر اپنے یہ ریمارکس لکھے " کے اگرچہ موصوف مدت سروس دس سال سے کم ھونے کے باعث پنشن کے حقدار نھیں کیونکے انکی مدت ملازمت نو ماہ اور چھ ماہ سے کچھ زیادہ ھے مگر دس سال سے کم, مگر ممبر ایچ آر کو یہ ٹی اینڈ ٹی کے فلاں قانون کے تحت یہ حق حاصل ھے کے پنشن دینے کے لئے زیاد سے زیادہ مدت ملازمت کا چھ ماہ کے عرصے کو condone کرسکتے ھیں ، لہزا اسکو recommend کیا جاۓ اور ممبر ایچ آر سے سفارش کی جائے کے اس عرصے کو condone کرکے اسکی ماہانہ پنشن دینے کے لئے پنشن کے مروجہ قانوں کے تحت اپرول دی جاۓ " .اور اسی طریقہ سے ممبر صاحب نے اسکے اس عرصے کو نہ صرف condone کیا بلکے اسکو دس سال کی سروس کی وجہ سے پنشن دینے کا اختیار دیا. ھو سکتا ھے آپ لوگوں کو یہ تعجب ھو کے میں نے لفظ ٹی اینڈ ٹی کیوں استعمال کیا جبکے اسوقت پی ٹی سی ایل تھی اور اسکو بنے ھوے ڈیڑھ سال ھی ھوے تھے . اسکی وجہ یہ ھے اسوقت ٹی اینڈ کے ھی رولز استعمال ھوتے تھے اسوقت یہ پاور ڈی جی ٹی اینڈ ٹی کے پاس تھی مگر کمپنی بنے کے بعد ممبر ایچ آر کے پاس آگئی تھی . اس وقت کے لوگ اور انتظامیہ اچھی تھی انھوں فورن ھماری بات مانی کے کسی کا بھلا ھوجاۓ تو کیا مضائقہ . آج کل کی قصائی اور جلاد انتظامیہ کی طرح تھوڑئی .. کے انھوں نے تو کسی کی ملازمت کے کم عرصے کوcondone کرنا تو کجا پنشن لینے کے لئےہی بجاۓ دس سال کے ، ۲۰ سال بڑھادی.
اب میرے ان تمام پی ٹی سی ایل کے ملازمین سے جو ۲۰۰۰۸ میں وی ایس ایس میں ریٹائیرھوے بلا پنشن کے جبکے وہ سرکاری ملازم کی حثیت سے پی ٹی سی ایل میں ، دس سال کی ملازمت وجہ سے پنشن لینے کے حقدارتھے چاھے انکی ریٹائرمنٹ کسی طرح کیوں نہ ھوتی ھو، ان سب کو میرا ایک مشورہ ھے کے وہ سب کسی اچھے وکیل سے جو سروس میٹرز اور آئینی امور کا ماھر ھو ، سے مشورہ کرکے ھائی کوڑٹوں میں آئینی آڑٹیکل ۱۹۹ تحت آئینی پٹیشن داخل کریں انھی پوائنٹس پر جو میں نےتفصیل سے اوپر بیان کئے ھیں . ویسے تو آپ لوگ اپنی اپنی جگہ کی ھائی کوڑٹ میں یہ پٹیشن پی ٹی سی ایل کے خلاف داخل کرسکتے ھیں کیونکے پی ٹی سی ایل کے آفس تو ھر جگہ موجود ھیں .میرا ایک زاتی مشورہ ھے کے وہ سب اسلام آباد ھا ئی کوڑٹ میں داخل کریں اور انھی معزز وکلاء ، جنھوں نیں پی ٹی سی ایل کے پنشنروں اور ملازموں کا کیس سپریم کوڑٹ میں لڑا .انکو ھر طرح کی واقفیت ھے .ان میں دو معزز وکلاء محترم عبدل الرحیم بھٹی اور محترم سلمان اکرم راجہ . اگرچہ ان وکلاء کی فیس بھت زیادہ ھے مگر آپ سب زیادہ سے زیادہ لوگ مل کر یہ معزز وکلاء کو ہائیر کریں گے تو ھر ایک پر فیس کی رقم کم پڑے گی.مجھے اللہ کی زات پر قوی امید ھے کے آپ لوگوں کو آپکا یہ حق ضرور ملے گا انشاللہ.
اگر کوئی بھی اس سلسلے میں میرا اور مشورہ چاہتاھے تو میں حاضر ھوں آپلوگ ای میل، ایس ایم ایس اور فون کال سے مجھ سے رابطہ کرسکتے ھیں . آخر میں ایک بات آپکو اور بتانا چاہتا ھوں صرف ۲۰۰۸ کے وی ایس ایس میں بغیر پنشن ھی والے ھی پٹیشن کر سکتے ھیں . مجھے یہ بتایا گیا بعد میں یعنی ۲۰۱۲ اور شائید ۲۰۱۵ میں لوگ اپنی آپشن پر ریٹائر ھوۓ اور پنشن نہیں لی تو ایسے لوگ ھمیشہ کے لئے پنشن کے حق سے محروم ھوگۓ اور وہ اب کچھ نہیں کرسکتے. مجھے بتایا گیا ان سبکو تین آپشنس دئے گۓتھے کہ . . (۱) آپ اگر پنشن اور میڈیکل کی سہولت لینا چاھتے ھیں تو یہ وی ایس ایس کی رقم ملے گی . . . (۲) اوراگر آپ صرف میڈیکل کی سہولت تو یہ وی ایس ایس کی یہ رقم ملے گی . . (۳) اور پنشن اور میڈ یکل کے بغیر تو یی رقم وی ایس ایس میں ریٹائر ھونے سے ملے گی. (۳) میں رقم بہت زیادہ تھی (۲) میں (۳) سے کم اور (۱) میں (۲) سے بہت کم . (۱) کے علاوہ سب نے بہت بڑی غلطی کی اس کا نقصان کا اثر انکو مستقبل میں پتہ چلے گا. بڑھاپے میں اللہ کسی کا محتاج نہ کرے آمین!
واسلام
محمد طارق اظھر
شب تین بجے
فروری 26
03008249598
Comments