Article-23(Further steps in view of HSC decesion in favour of Muhammad Riaz)
"Article-23(15-7-2016)"
عزیز پی ٹی سی ایل کے دوستو اور ساتھیو
اسلام وعلیکم
اس سے پہلے میں آپکو اس لائحہ عمل کے بارے میں بتاؤں جو ھم سب کو سپریم کورٹ کے محمد ریاض کے حق میں آنے والے فیصلے کے بعد کرنا ھے جس سے ھم سب کا فائدہ ھو ، ميں سپریم کوڑٹ کی ۱۲جولائی بروز منگل محمد ریاض صاحب کی توھین عدالت کی درخواست کی شنوائی اور اس میں سپریم کوڑٹ کے حکم اور جو کھیل پی ٹی سی ایل والے ریاض صاحب سے کھیلنا چاھتے ھیں ،انکو انسے بچانے کے لئے کچھ انکو مشورے دینا چاھتا ھوں .آپ سب لوگوں سے درخواست ھے کے آپ میرے اس کچھ طویل آڑٹیکل ۲۳ کو بڑے غور سے پڑھيں سرسری طور پر نہ پڑھیں .بہت کام کی باتیں میں نے لکھی ھیں اسکو ضرور غور پڑھیں اور پھر اپنے ریمارکس اور تبصرے سے نوازیں. شکریہ
جیسا کے آپ سب کے علم میں آچکا ھوگا کے ۱۲جولائی بروز منگل کو محمد ریاض صاحب کی پی ٹی سی ایل کے سابقہ پریزیڈنٹ ولید ارشاد صاحب کے خلاف توھین عدالت کی عدالت عالیہ میں دائیر کردہ درخواست کی شنوآئی تھی . سپریم کوڑٹ اپنے پہلے 21 جون 16 میں اسی کیس کی کاروائی کے دوران توھین عدالت کے مرتکب ھونے والے پی ٹی سی ایل کے افسران کے خلاف شو کاز نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا تھا جسکی مزید کاروائی آج سپریم کوڑٹ جناب محترم چیف جسٹس صاحب ظھیر جمالی کی سربراھی تین رکنی بینچ نے کی . [ آپسبکو میں تفصیلن اس کیس کی بابت اپنے اردو میں لکھے ھوۓ (Article-21(19-6-16 میں پہلے ھی بتاچکا ھوں جو میں نے اسوقت فیس بک پر اپنے اکاؤنٹ پر نہ صرف اپلوڈ کیا تھا بلکے ان اپن تقریبن تمام پی ٹی سی ایل کے ساتھیوں کو، جنکا ای میل ایڈرس میرے پاس موجود تھا ، انکو ای میل بھی کیا تھا اور یہ آڑٹیکل میرے بلاگ میں اب بھی موجود ھے اور آپ لوگ چاھیں تو اسکو میرے اس بلاگ یعنی tariqazhar.blogspot.com پر اب بھی پڑھ سکتے ھیں تو آپکو جو کچھ میں یہاں لکھنے جارھاھوں اسکو سمجھنے میں آسانی ھوگی] . آج کے اس کیس میں کاروائی کے متعلق ، وھاں پر موجود میرے کچھ پی ٹی سی ایل کے دیرینہ دوستوں نے بتایا کے آج کاروائی کے دوران شروع میں ھی پی ٹی سی ایل کے متعلقہ افسران نے عدالت کو ریاض صاحب کی پیمنٹ کے چیکس پیش کئے جس پر عدالت نے وہ ریاض صاحب کو دینے کے کے لئے کہا جس پر ریاض صاحب نے کہا کے ان چیکس میں دی گئی ھوئی رقم سپریم کوڑٹ کے دئے ھو حکم کے مطابق نہیں جس پر عدالت نے انسے چیک وصول کرنے کا حکم دیتے ھوئے کہا کے وہ یہ چیکس تو وصول کریں اور جو بقایا رقم رہ گئی ھے اسکے متعلق عدالت کو اگلی تاریخ جو دو ھفتے کے بعد ھوگی اس میں رپوڑٹ کی جائے .اب یہ کیس دو ھفتوں کے لئے ملتوی یعنی adjourned ھوگیا . یہ بات بھی معلوم ھوئی کے عدالت نے ریاض صاحب سے کہا کے وہ پی ٹی سی ایل متعلقہ افسران سے جاکر انکے آفس میں ملیں اور اپنی بقایا رقم کے متعلق انسے معاملات طے کریں اور پھر عدالت کو رپوڑٹ کریں جسکا مطلب یہ نکلتا ھے کے عدالت چاھتی ھے کے پہلے وہ ریاض صاحب خود پی ٹی سی ایل والوں کو قائیل کرکے سپریم کوڑٹ کے حکم کے مطابق جو رقم بنتی ھے وہ لینے کی کوشش کریں اور اسکی عدالت میں یہ رپوڑٹ کریں پھر یہ عدالت دیکھی گی کے پی ٹی سی ایل والوں نے عدالت عالیہ کے متعلقہ حکم پر من و عن عمل کیا ھے یا نہیں یا صرف توھین عدالت سے بچنے کے کے لئے انھوں نے یہ کاروائی کی ھے اس بابت میں اپنے کمنٹس انگلش میں پھلے ھی آج دیچکا ھوں اور اپنے تمام پی ٹی سی ایل کے ساتھيوں کو جنکے کنٹیکٹس میرے پاس ھیں ، انکو فورن ایس ایم ایس کرکے (اس خبر کے ملنے کے بعد) بیھج چکا ھوں. اس میں میں نے یہ ھی کہا تھا کے یہ چیکس ریاض صاحب کو ، پی ٹی سی ایل نے صرف توھین کاروائی سے بچنے کے لئے دئیے ھیں میرے زاتی خیال میں پی ٹی سی ایل والوں نے انکو اسی اماؤنٹ کے ریاض صاحب کو چیکس دئیے ھیں جو ریٹارمنٹ پر کمپنی کے رولز کے حساب سے بنتے ھیں جبکے ریاض صاحب گورنمنٹ کے رولز کے مطابق مانگ رھے ھیں کے انکو وہ تمام واجبات جس میں گورنمنٹ والی تنخواہ کے واجبات ، گورنمنٹ والی تنخواہ پر انکی پینشن کی کیلکولیشن ، گورنمنٹ والی تنخواہ پر انکی 360 دن کی LPR leave encashment ( گورنمنٹ نے 2012-07-01 سے 180 دن کی بجاۓ 360 دن کی LPR leave encashment کا اپنے سول سرونٹس کو ریٹائرمنٹ پر دینے کا فیصلہ کیا ھے) اور کیونکے ریاض صاحب اس تاریخ کے بعد ریٹآئر ھوۓ تھے تو انکی ڈیمآنڈ یہ ھی تھی (مسعود بھٹی کیس کے فیصلے کے تناظر میں) وغیرہ وغیرہ دئے جائیں اور پی ٹی سی ایل والے یہ دینے پر ھگز تیار نھیں کیونکے وہ سمجھتے ھیں کے اگر انھوں نے ریاض صاحب کو گورنمنٹ والے واجبات دے دئے تو ایک پینڈورا بکس کھل جائے گا اور انکو ایسے تمام پی ٹی سی ایل کے ملازمین کو چاھے وہ ابھی پی ٹی سی ایل کا حصہ ھیں یا نہيں ، سب کو یہ گورنمنٹ والے واجبات دینے پڑیں گے جو انھں نے غیر قانونی طور پر نھیں دئے تھے ،اسلئے کے انکی رویو اپیل ریاض صاحب کے حق میں سپریم کوڑٹ کے آنے والے فیصلے کے خلاف خارج ھو چکی ھے اور ان پاس صرف سپرم کوڑٹ کے حکم پر عمل کرنے کے سوا کوئی چارا نہیں ھے
تو انھوں نے یہ چیکس صرف توھین عدالت سے بچنے کے لئے دئیے ھیں کے انکے خلاف یہ توھین عدالت کا کیس خارج ھوجائے اور وہ گورنمنٹ والے واجبات اور ایسے پی ٹی سی ایل والے ملازمین کو دینے سے بچ جا ئیں . مگر وہ لوگ بھول گۓ کے عدالتیں اتنی بھولی نہیں ھوتیں . جبتک سپریم کوڑٹ اس بات پر بالکل مطمئین نہ ھوگی کے انھوں نے اسکے حکم پر من و عن اور روح کے مطابق عمل کیا وہ انکو نھیں چھوڑے گی ورنہ اسکی ساکھ خراب ھوجائۓ گی . اور یہ اگر ثابت ھوجاتا ھے کے انھوں نے آج صرف توھین عدالت سے بچنے کے لئے یہ گیم کھیلا ھے تو اس بر الگ سے سخت کاروائی ھوگی اور یہ پی ٹی سی ایل والے بلکل توقع رکھيں کے انکا انجام بیحد برا ھوگا.
چونکے اب ریاض صاحب کو پی ٹی سی ایل والوں سے مل کر معاملات پھلے طے کرنے ھیں اور انکو یہ بتانا کے انھوں نے وہ رقم نہیں دی جسطرح کا حکم عدالت عالیہ نے دیا تھا اور پھر اگر وہ بقایا رقم پی ٹی سی رقم دیں یہ نہ دیں اسکی رپوڑٹ ریاض صاحب عدالت کے حکم مطابق عدالت کو دو ھفتوں کے اندر دینی ھوگی اور پھر یہ کیس دو ھفتوں بعد لگے گا اور اسکی شنوائی ھو گی . پی ٹی سی ایل والوں کی پوری کوشش ھوگی کے ریاض صاحب سے کسی طرح کی میٹنگ یا ملاقات نہ کی جاۓ اور پھر کوڑٹ کو یہ بتایا جائے کے ریاض صاحب نے انسے نہ رجوع کیا اور نہ ملنے آۓ نہ میٹنگ کی تاکے پہلے والا قصہ دھرایا جاۓ جو سابق چیف جسٹس ایس خواجہ کی عدالت میں ھوا تھا جس میں پی ٹی ٹی سی ایل کی طرف سے انکے ای وی پی لیگل زاہدہ اعوان نے بتایا تھا کے ریاض صاحب نے انسے کبھی ملنے نہیں آۓ اور نہ کوئی میٹنگ کی ھی نھیں جسکا حکم سپریم کوڑٹ نے دیا تھا اور اب وہ ( ریاض صاحب ) ڈائریکٹ عدالت میں آگئۓ ھی جس پر سابق چیف جسٹس ایس خواجہ بہت برھم ھوئے اور انکی درخواست خارج کردی اور ریاض صاحب بے ھوش ھوگئے اور سابق چیف جسٹس ایس خواجہ نے انکو سپریم کوڑٹ کی ایمبولینس میں ھسپتال بھجوایا، تو ھو سکتا ھے اب بھی پی ٹی سی ایل والے انکے ساتھ وھی دوبارہ گیم کھیلیں تو ریاض صاحب کو بہت ھی محتاط رھنا ھوگا اور پی ٹی سی ایل ھيڈ کوارٹر اسلام آباد جانا ھوگا ایک بار نہیں بلکہ بار بار تا وقت انسے میٹنگ نہ ھوجاۓ اور انکو وہ اپنا کلیم نہ دیں کے مجھے تو گورنمنٹ کے مطابق اتنی اور رقم مزید چاھئے ھے اور جو بھی پی ٹی سی ایل والے کریں دیں یا نہ دیں اسکی رپوڑٹ سپریم کوڑٹ میں دو ھفتے کے اندر پیش کریں . اگر وہ لوگ انسے نہ ملیں اور ٹالنے کی کوشش کریيں یا نہ ملنے کے حیلے بہانے کریں یا وہ جب بھی ھیڈ کوارٹر جائیں اور سکیورٹی والے نہ تو انکا نام درج کریں گے وہ ھیڈ کوارٹر آۓ تھے اور نہ کسی سے ملنے دیں گے . اسکا سارا ثبوت بنائیں اور اسکی باقاعدہ رپوڑٹ عدالت کو پیش کریں تاکے یہ لوگ پھر نہ کہہ سکیں کے باوجود بلانے کے وہ انسے ملنے نہیں آۓ تاکہ عدالت کو پی ٹی سی ایل والوں کی چا لاکی پتہ چل جاۓ کے وہ جان بوجھ کر عدالتی احکامات پر نہ عمل کرکے اس کی توھین کررھے ھیں. اب بات ثبوت کی کے وہ کیا اور کیسے عدالت میں ثبوت پیش کریں کے وہ کب اور کسوقت پی ٹی سی ایل ھیڈ کوارٹر اپنا کلیم لینے اور اس سے میٹنگ کرنے گۓ تھے اور وہ لوگ نہ تو انسے ملے اور نہ انکا کلیم بقایا رقم کا کا قبول کیا .وہ جب بھی جائیں اپنے کچھ پی ٹی سی ایل کے دوستوں کو ساتھ لے کر جائیں تاکے وہ گواہ رھیں اگر وہ لوگ انسے نہ ملیں اور نہ انکا نام درج کریں تو پھلے تو وہ اپنا کلیم وھیں آفس میں جمع کرادیں اور اسکی فوٹو کاپی پر وصول کرنے والے کا نام دستخط اور مہر لگوالیں اور اگر وہ وصول نہ کرے تو اسکا نام ضرور معلوم کرلیں اور وقت اور تاریخ نوٹ کرلیں اور اسکے بعد سیدھا ٹی سی ایس کے اسلام آباد آفس جاکر درخواست کے ساتھ اپنا کلیم متعلقہ آفسر اور ای وی پی لیگل (جو شائید زاھدہ اعوان ھیں کنفرم ضرور کریں پہلے ) کو by name ٹی سی ایس کے ذریے لوکلی پی ٹی سی ایل ھیڈ کوارٹر اسلام آباد بھیج دیں اور اپنی درخواست میں وہ سب کچھ لکھ دیں جو میں اوپر لکھ چکا ھوں یعنی وہ کب ھیڈ کوارٹر گئے اور کیا کیا ھوا مگر پی ٹی سی ایل کے متعلقہ آفیسر نہ ملے اور نہ کسی نے انکا کلیم کی درخواست وصول کی .ٹی سی ایس کی رسیدوں پر ، جس نے انکو وصول کیا انکا نام او تاریخ لکھ کر ، اپنی دی گئی درخواست کے ساتھ پیسٹ کرکے ریکاڑڈ رکھیں اور اسی طرح وھاں ایک دو دن بعد دوبارہ جا کر ایسا ھی کریں اگر ان لوگوں سے ملاقات نہ ھو اور پھر اس پورے ریکارڈ اور دوستوں کے حلفیہ بیان کے ساتھ کے ریاض صاحب کوڑٹ میں رپوڑٹ پیش کریں تاکے پی ٹی سی ایل کے وکیل یہ نہ کہہ سکیں کے انکو ( ریاض صاحب ) بہت دفعہ بلایا اور وہ نہیں آۓ . ریاض صاحب کو اپنے کلیم میں اپنے بقایا جات لینے کے لئے پی ٹی سی ایل کے متعلقہ آفیسران کو یہ بتانا پڑے گا کے گورنمنٹ آف پاکستان نے کس کس سال اپنے سرکاری ملازمین کو تنخواہ ،الا ؤنسس اور پنشنس میں کیا کیا اضافہ کیا جو پی ٹی سی ایل نے نہیں دیا اسی کے تمام بقایا جات دئۓ جائیں . گورنمنٹ کے ان تمام نوٹیفیکیشن کی کاپیاں http://www.finance.gov.pk/circulars.html سے ریاض صاحب حاصل کرسکتے ھيں. ویسے میں نے بھی آپ سب کے لئے ایک کلیم پرفارمہ ڈرافٹ کیا ھے جو اس آڑٹیکل کی ای میل کے ساتھ اٹیيج کررہاھوں (جسکے متعلق میں آگے چل کر آپکو بتاؤں گا) ریاض صاحب چاھیں تو اس سے مدد لے سکتے ھیں .میرے پاس نہتوریاض صاحب کا کوئی کنٹیکٹ نمبر ھے اور نہ ھی ای میل . آپ میں سے کو ئی بھی انکا قریبی دوست ھو یا کسی کا انسے رابطہ ھو تو میرا یہ مشورہ جو کچھ بھی اوپر انکے فائدے کے لئے لکھا ھے ضرور پہنچادیں تاکے اگر وہ چاھیں تو اس سے مستفید ھوسکتے ھیں اب جیسے انکی مرضی.ایک بات اور انکے فائدے کے لئے کہتا ھوں کے وہ اپنے وکیل سے کافی محتاط رھیں کیونکے مجھے پتہ چلا ھے انکےوکیل نے انھیں کوڑٹ میں پی ٹی سی ایل کے بارے میں انکے منہ پر ہاتھ رکھکر مزید بات کرنے سے روک دیا تھا جب وہ یہ بات کوڑٹ سے کہہ چکے تھے کہ پی ٹی سی ایل نے کم اماؤنٹ کے چیکس دئیے ھیں .
اب میں اپنی بات کی طرف آتا ھوں
یہ جو سپریم کوڑٹ کا فیصلہ محمد ریاض کے حق میں آیا اور انکو وھی تمام فیڈرل گورنمنٹ کی اپنے سول سرونٹ کو دی ھوئی مراعات دینے کا حکم دیا جسمیں انکو وھی تنخواہ ، وھی LPR encashment جو یکم جولائی ۲۰۱۲ سے بجاۓ 180 دن کے 360 دن اور وھی پنشن شامل ھیں. کیونکے مسعود بھٹی کیس کے فیصلے کے مطابق جو سپریم کوڑٹ کے فیصلے 2012SCMR152 میں رپوڑٹ ھے محمد ریاض پی ٹی سی ایل کے انھی ملازمین کی کٹیگری میں شامل تھے جن پر حکومت پاکستان کے سول ملازمین کے statutory rules کا اطلاق ھوتاھے اور یہ وہ رولز ھیں جو حکومت پاکستان کے سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے سیکشنس 3 سے 22 میں درج ھیں اور اسکا زکر پانچ رکنی بینچ نے پی ٹی سی ایل کی رویو پٹیشن ، جو مسعود بھٹی کیس میں پی ٹی سی ایل کے خلاف فیصلے کے خلاف تھی، کیا ھے . اپنے 16 مارچ 2016 کے تفصیلےفیصلے میں انکی رویو پٹیشن خارج کردی تھی جو وہ پھلے ھی اپنے شاڑٹ آڈڑ میں 19 فروری میں خارج کر چکے تھے. اور مسعود بھٹی کیس میں دیا گیا ھوا فیصلہ اب مکمل قانونی شکل اختیار کر چکا ھے. تو اب محمد ریاض کے کیس میں سپریم کوڑٹ کا جو فائنل فیصلہ آیا ھے اسکا اطلاق ایسے تمام پی ٹی سی ایل کے ان کیٹیگری کے ملازمین پر ھوگا جسکی وضاحت سپریم کوڑٹ نے اپنے مسعود بھٹی کیس میں بڑے دلائیل کے ساتھ کی، کیونکے محمد ریاض صاحب بھی اسی کٹیگری کے ملازم تھے اور جو انکا issue تھا وہ ایسے تمام ملازمین کا تھا اور سپریم کورٹ نے انکے حق میں دیا اور انکو وہ فیڈرل گورنمنٹ کی تمام مراعات دینے کو کہا جو فیڈرل گورنمنٹ اپنے تمام سرکاری ملازمین کو دے رھی ھےاور اس میں مزید اضافہ بھی کر ھی ھے چاھے وہ انکی تنخواہ ھو، پنشن ھو، الاؤنسس ھوں وغیرہ وغیرہ تو پی ٹی سی ایل او پی ٹی ای ٹی کو بھی لازمن دینے پڑییں گی یہ ان سے مکر نہیں سکتے انکے تو اچھوں کو بھی یہ تمام مراعات دینی پڑیں گی ورنہ فیڈرل گورنمنٹ دے گی جو گارنٹر ھے وہ دے گی جو سپریم کوڑٹ نے اپنے اسی مسعود بھٹی کیس میں صاف وآضح کیا ھے. یہ پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی صرف محمد ریاض کو یہ سب کچھ دے کر بھی ھم سب کو نہ دینے پر اپنی جان نہیں چھڑوا سکتے .جیسا کئی بار میں بتا چکاھوں کے یہ سپریم کوڑٹ کی یہ رولنگ ھے جو اس نے ایک کیس یعنی 1996SCMR1186 میں دی ھے " کے اگر کسی ملازم کے حق میں کوڑٹ کا فیصلہ آتاھے تو اس فیصلے کا فائیدہ ان ایسے تمام ملازمین کو ملے جن کے مسءلے (issues ) کی نوعیت وھی ھو جو اس ملازم کی ھو , بیشک وہ ایسے دیگر تمام ملازم ایس کیس میں پاڑٹی ھوں یا نا ھوں" .تو انکو لازمن یہ سب کچھ ھم کو دینا پڑے گا ورنہ ھم سب بھی انکے خلاف توھین عدالت کا کیس کرسکتے ھیں کے یہ جان بوجھ کر سپریم کے اس حکم کی خلاف ورزی کر رھے ھیں جسکا حکم اس نے 1996SCMR1186 میں کیا تھا. ھوتا تو یہ ھے . جب بھی عدالت عالیہ کسی ایک سرکاری ملازم یا کچھ زیادہ سرکاری ملازمین کے حق میں کوئی ایسا فیصلہ دیتی جو اگر ایسے اور ملازمین کا وھی مسءلہ ھو جو ایسے کیس میں پاڑٹی نہ ھو تو حکومت ایسے سپریم کوڑٹ کے فیصلے کی روشنی ایک باقاعدہ نوٹیفیکیشن نکالتی ھے جسکی رو سے اور تمام ملازمین بھی ایسے سپریم کوڑٹ کے فیصلے سے مستفید ھوجاتے ھیں.آپ اگر Esta Code اٹھا کر دیکھ لیں آ پکو بہت سے ایسے گورنمنٹ کے نوٹیفیکیشن مل جائیں گے جن کا اجراء صرف اور صرف عالیہ عدالت کا کسی ایک یا اس زیادہ ملازمین کے حق میں دئیے جانے فیصلے کی وجہ سے ھوتا ھے تاکے اور سبکو اسکا فائیدہ ھو. مگر افسوس کی بات یہ ھے کے نہ تو یہاں حکومت نے اور نہ پی ٹی سی ایل یا پی ٹی ای ٹی نے کوئی ایسا نوٹیفیکیشن نکالا ھو جس سے اور ایسے ملازمین کا بھلا ھو جاتا اب ھم کو خود ھی کچھ کرنا پڑے گا ورنہ یہ ڈھیٹ لوگ ھم سبکو چکر پہ چکر دئے جائیں گے جسطرح وہ ریاض صاحب کو چکر دینے کی کوششش کررھے ھیں جسکا زکر میں میں اوپر پہلے کر چکا ھوں.
تو اسکے لئے میں نے یہ سوچا ھے اور جو صحیح طریقہ بھی کے ھم سے ھرایک وہ جو مسعود بھٹی والے کیس میں فیصلے کی رو سے اسی کٹیگری کے ملازمین میں آتاھو ، جس پر حکومت کے سرکاری قوانین statutory rules لاگو ھوتےھیں چاھے وہ اب پی ٹی سی ایل کا حصہ ھو یا نہ ھو ، وہ سب ایسے ملازمین اپنے تئیں MD PTET, President PTCL کو پہلے انفرادی طور پر یہ اپیل کریں گے کے ھمیں اتنی رقم جو انکی طرفسے بنتی ھے ، یعنی وہ حکومتی مراعات جو وہ اپنے سرکاری ملازمین کو دیتی ھے جو آپکو بھی ھمکو دینے تھے مگر نہ دئیے گئے یہ تمام رقم پندرہ دن کے اندر اندر ھم کو ادا کردیں ورنہ ھم کو اپنے اس جائیز حق کو حاصل لئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے گا. اس اپیل کی کاپی ھر ایسا ملازم انفرادی طور اپنی کلیم کی رقم کی کاپی لگا کر ان دونوں کو بزریعہ رجسٹڑڈ پوسٹ اے ڈي یا ٹی سی ایس یا کسی ایسے عمل کے زریعہ بیھیجے گا جس سے اس کے پاس اس بات کا ریکاڑڈ آجائے کے اسکی بھیجی ھو ئی اپیل کی کاپی بمعہ کلیم بھیجنے والے کو موصول ھوگئیں ھیں . اسکا نام کیا تھا کس تاریخ اور کس وقت اس نے وصول کی اور اسی طرح ایک اپیل اور کلیم کی کاپی ، سیکٹری آئی ٹی فیڈریشن آف پاکستان اسلام آباد کو بھیجے گا . کلیم اور اپیل کی پانچ کاپیاں تیار کی جائیں گی . تین کاپیاں انکے لئے جن کو بیھجنا ھے .ایک کاپی کوڑٹ کے لئیے میں بمعہ وصولی کی رسیدوں کے ساتھ . جب کوڑٹ میں اپیل کريں تو جمع کرانی ھوگی تاکے کوڑٹ کو یہ معلوم ھوجائے کے اپیل کرنے والا ان لوگوں سے مایوس ھوکر کوڑٹ میں آیا ھے جنھوں نے نہ تم اسکے grievances دور کئے اور نہ ھی کو ئیی جواب دیا وغیرہ وغیرہ . اسکو کو کوڑٹ میں remedy exhaust کرنا کہتے ھیں یہ بہت ھی ضروری ھوتا ھے . پانچویں کاپی بمہ وصول کرنے اور بھیجنے کی رسیدوں کی فوٹو کاپیوں کے اپنے ریکاڑڈ کے لئے ایک فا ئیل بنا کر اس میں رکھنی ھے .
میں نے اس اپیل کا انگلش ڈرافٹ اور کلیم کا فارمیٹ بنایا ھے جو میں نے پی ٹی سی ایل میں ایسی پوسٹوں پر کام کرنے کے تجربات کی بنیاد پر بنائیں ھیں اور یہ ضروری نہیں کے آپ لوگ اس سے اتفاق کریں کوئی بھی اپنے تئیں اس سے اچھا بنا سکتا ھے مگر ھاں یہ بات ضرور ھے کے آپ لوگوں کو اس سے ایک آئیڈیا ضرور مل جآئے گا اور کو ئی بھی اس اچھا بنا سکتا ھے. اس کلیم کے پرفارمے کو آپ نے Excel پر بنانا ھے اور بنانے سے پہلے جو نوٹس میں نے نیچے لکھے ھیں اس کلیم کے فارمیٹ میں اسکو پہلے اچھی طرح پڑھ لیں اسکے بعد ھی کوئی ایکسل میں اکسپڑٹ سے بنوائیے گا . اسی طرح اپیل کو بھی اچھی طرح چیک کرلیں .میں سمپل انگلش زبان میں بنائی ھے جبکے یہاں قانونی زبان استعمال ھونی چاھئے ، اس لئے میں نے اپیل کے شروع میں ایک بہت اھم نوٹ لکھا ھے کے بغیر کسی اچھے وکیل سے جو اس چیز میں تجربہ کار ھو اس کے بغیر مشورے سے اوراس سے اسکی vetting کرائے بغیر خدارا نھیں بھیجئے گا. کلیم اور اپیل کو اور اس تحریر کو بھی میں نے Pdf فائیل میں save کیا ھے تاکے آسانی سے پرنٹ ھوجاۓ کیونکے میں نے صحیح پرنٹ کرنے کے لئے اسکی فارمیٹنگ نہیں کی اور نہ ھی صفحہ نمبر ڈالے .اسکی وجہ یہ ہے کے اسکو میں نے اپنے Apple کے IPad پر تیار کیا ھے. بحرحال آپ لوگ اسکو بھیجنے کے بعد بیس سے تیس دن انتظار کریيں دیکھیں وہ لوگ کیا کرتے ھیں پیمنٹ کرتے ھیں یا نہيیں کیا کہتے ھیں .بحر حال وہ کچھ اور یا منفی جواب دیتے ھیں یا دیتے ھی نہیں تو آپ لوگ جو یہ اپیل اور کلیم بھیج چکے ھوں . ھر حال میں عدالت جانے کے لئے تیاری کرلیں. اب سوال پیدا ھوتاھے آپ کو رٹ پٹیشن آئین کے آڑٹیکل ۱۹۹۹ کے تحت کرنی ھے یا ڈائیریکٹ contempt of court case.دونوں صورتوں میں آپکو ھائی کوڑٹ میں جانا پڑے گا کیونکے ھائی کوڑٹ ھی وہ contempt of court case سنتی ہے، جو سپریم کوڑٹ کے احکامات نہ ماننے کی صورت میں کیا جاتا ھے ، جہاں تک میرے علم میں ھے. بحرحال اسکا صحیح مشورہ ایک تجربہ کار اور ایسے کیسوں کے جیتنے والا ایک تجربہ کار وکیل ھی دے سکتا ھے.
ویسے تو اپیل تو ھر صوبے کے ھائی کوڑٹ میں کی جاسکتی جو صرف اسی صوبے میں قیام پزیر ایسے پی ٹی سی ایل کے ملازمین کر سکتے ھیں, مگر میرا مشورہ تو آپ سب لوگوں کے لئے یہ ھوگا کے کے آپ سب لوگ کسی بھی صوبہ کے ھوں اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں کیس کریں .میں نے اسی طرح کا مشورہ ان ھزاروں پی ٹی سی ایل کے ایسے ملازمین کو دیا تھا جنکو وی ایس ایس ۲۰۰۸ میں باوجود پنشن کے کے لئے کولیفائیڈ سروس ھوتے ھوے بغیر پنشن کے ریٹائر کردیا .جنکی یہ سروس ۲۰ سال سے کم تھی جبکے ایک سرکاری ملازمین جسکی یہ سروس دس سال ھوجائے وہ پنشن لینے کا حقدار ھوجاتاھے جبکے گورنمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں terms & conditions of service کی (Section -19(1 کسی بھی سرکاری ملازم کو بغیر پنشن یا گریجوٹی کے ریٹائر نہیں کیا جاسکتا اور سپریم کورٹ کے مسعود بھٹی کیس میں فیصلے کے مطابق پی ٹی سی ایل کو یہ اختیار ھی نہیں تھا کے وہ ایسے ملازمین کی terms and condition of service میں کسی قسم کی منفی تبدیلی کریں جس انکو نقصان ھو توپھر یہبات سمجھ سے بالا تر ھے کے کیوں ایسے ملازمین کی پنشن لینے کی مدت کو دس سال سے بیس سال کی توسیع کرکے بیس سالسے کم سروس رکھنے والوں کو نہ پنشن لینے کا vss پیکج دیا اور ان لوگوں کو redundant, not needed, not required, پھلے قرار دے کر بغیر پنشن کے وی ایس ایس لینے پر مجبور کیا. ان لوگوں نے پہلے اسی طرح کی اپیلیں کیں ( جنکو میں نے ھی ڈرافٹ کیا ) جیسا مشورہ آپ لوگوں کو کرنے کا دے رھا ھوں اور ایک ماہ کے اندر آٹھ سے دس ھزار اپیلیں PTCL H/Qrs Islamabad اور MD PTET Islamabad کے پاس پہنچ گئیں اور بعد بلوچستان، پشاور اور اسلام آباد میں رھنے والے ایسے ملازمین نے اسلام آباد کوڑٹ میں رٹ پٹیشنس داخل کردی اور وہ پہلی پیشی پر قابل سماعت قرار دے دی گئیں اور نوٹسس ایشو کر دئے گۓ .پورے پاکستان سے ایسے کافی ملازمین مجھ سے in touch ھیں .مجھے پوری امید انشاللہ فتح ان لوگوں کی ھی ھوگی . میری خواھش آپ سب لوگ تو اپیلیں لازمن بھیجں اور اتنی اپیلیں انکے پاس بہنچ جائیں کے ان لوگوں کا دماغ درست ھوجاۓ اور کچھ لوگ کیس کردیں مگر جتنے زیادہ سے زیادہ لوگ کیس کریں گے اتنا ھی فائیدہ آ پ سب لوگوں کو ھوگا . جب آپ لوگ اپیلیں کر لیں اور وہ اناو دیا ھوا نوٹس کا عرصہ تو آپ مجھ سے کیس کرنے کے سلسلے میں رابطہ کر سکتے ھیں پھر میں آپکو مشورہ دوں گا کے آپ کس کو وکیل کریں اور اسلام آباد ھائی کوڑٹ چنیں اب یہ آپ برمنحصر ھے کے آپ اس مشورے پر عمل کرتے ھیں یا نہیں. کوئی کام جزباتی انداز میں نہ ھونا چاھئیے اور نہ مایوس اور بدول ھونا چاھئے خدا کی زات پر مکمل بھروسہ رکھنا چائھیے عدالتوں سے یا انکی کاروائی کوئی سستی نظر آۓ اس سے تو قطعئ ملول یا افسردہ نہ ھونا چاھئیے. دیکھیں جو محمد ریاض نے ۲۰۱۲ میں اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں کیس کیا تھا وہ یہ ہار بھی گئۓ مگر یہ بدول نہ ھوے انھوں نے سپریم کوڑٹ میں اپیل کردی اور کیس جیت بھی گئے جسکے خلاف رویو پٹیشن بھی خارج ھوگئی اور انکے حق میں دیا گیا ھوا فیصلہ امر ھوگیا جس سے ھم سب بھی فائیدہ اٹھانے کی کو ششش کررھے ھیں انشاللہ اللہ ھمیں بھی نصرت وفتح عطا فرماۓ گا.
اگر کسی بات پر تشنگی رہ گئی ھو یا کوئی مشورہ کرنا ھو تو انشاللہ میں ھروقت حاظر ھوں آپ لوگ نماز کے اوقات چھوڑ کر دن بارہ بجے سے رات گیارہ بجے تک مجھ کو کال کرکے مشورہ کرسکتے اور جب بھی چاھیں ای میل کرکے
کو ئی بھی بات اور معلومات لے سکتے ھیں .آپ لوگوں کو ای میل کا جواب جلد از جلد دینے کی پوری کوششش کروں گا.اسی بارے میں میرے کوئی ۲۲ آڑٹیکل میرے میرے بلاگ یعنی tariqazhar.blogspot.com پر پھلے سے موجود اور یہ آڑٹیکل ۲۳ بھی ابھی اب لوڈ کردوں گا . وقت ملے تو ضرور پڑھیں
واسلام
محمد طارق اظہر
ریٹائڑڈ جنرل منیجر ( او پی ایس) پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
0300-849598
azhar.tariq@gmail.com
Comments