Article-32 (Don't take risk. . . Avoid VSS-2016)


تما م پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والےٹراسفڑڈ ریگولر ملازمین متوجہ ھوں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

اسلام و علیکم
اس سے سے پہلے پچھلے نوٹ میں آپ سب لوگوں کو متنبہ کرچکا ھوں کے آپ لوگ یہ نیا VSS-2016 ھرگز نہ قبول کرئے گا خاصکر وہ پی ٹی سی ایل کام کرنے والے وہ ریگولرملازمین جو ٹی اینڈ ٹی یا پی ٹی سی میں ٹی اینڈ ٹی کے قوانین کے تحت ریگولربھرتی ھوۓ ھوں اور پھر یکم جنوری 1996 کو پی ٹی سی سے ٹرانسفر ھوکر پی ٹی سی ایل کا حصہ بن گئے تھے اور اب بھی وہ پی ٹی سی ایل میں کام کررھے ھیں. کہلاتے تو وہ ھیں پی ٹی سی ایل کے ملازمین مگر مگر انپر گورنمنٹ کے قوانین statutory rules کا اطلاق ھوتاھے کیونکے سپریم کوڑٹ کے مسعود بھٹی کیس( جو 2012SCMR152 میں درج ھے) ایسے تمام ملازمین جو اب بھی پی ٹی سی ایل کام کرھے ھیں انپر گورنمنٹ آف پاکستان کے سرکاری قوانین یعنی statutory rules کا اطلاق ھوگا یعنی انپر پی ٹی سی ایل کمپنی کے بناۓ ھوے کسی بھی ایسے قوانین کا اطلاق نہ ھوگا , جن سے انکے گورنمنٹ کے سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں دئے گۓ Terms & Conditions of Service کے کسی قوانین میں کوئی بھی غیر قانونی تبدیلی کی جائے جن سے انکے مفادات کو نقصان پہنچے .اسلئے پی ٹی سی ایل یا پی ٹی ای ٹی یا گورنمنٹ بھی ایسے ملازمین کے نقصان کے لئے تبدیل نہیں کرسکتی. ایساکسی کو یہ یہ اختیار ھی نھیں اور اسکا ایسا عمل غیر قانونی ھوگا اور ملازمین کو یہ اختیار ھوگا وہ اسکو ھائی کوڑٹ میں چیلنج کرسکیں (یہ تمام قوانین سول سرونٹ ایکٹ 1973کے سیکشن 3 سے سیکشن 22 میں درج ھیں اور سپریم کوڑٹ نے اپنے اس پی ٹی سی ایل کی مسعود بھٹی کے فیصلے کے خلاف رویو اپیل خارج 19 فروری 2016 کو شاڑٹ آڈر کے ذریعے کی اور اسی کے اپنے16مارچ 2016 تفصیلی فیصلے میں پیرا نمبر 6 میں اس بات کا زکرکیا اور لکھا کے اسکی خلاف ورزی سخت violation تصور ھوگی اور ایسے ملازمین اسکو ھائی کوڑٹس میں چیلنج کرسکتے ھيں ) .اسی فیصلے کی رو سے سپریم کوڑٹ نے 12جون 2015 پی ٹی سی ایل کی تقریبن اٹھارہ اپیلیں خارج کی اور انکی بڑی اپیل خارج کرتے ھوۓ سپریم کوڑٹ نے پی ٹی ای ٹی کو یہ باور کرایا کے پی ٹی ای ٹی اس بات کی پابند ھے کے ایسے پی ٹی سی ایل کے پنشنرس کی پنشنس وھی انکریز دیا جائے جو حکومت پاکستان اپنے سول ملازمین پنشنرس کو دیتی ھے. اور پھر اسی فیصلے کی رو سے راجہ ریاض کے کیس میں جو 2015SCMR1783 درج ھے، کےانکو وھی تنخواہ اور پنشن میں انکریز دیا جائے جو حکومت پاکستان اپنے سول ملازمین پنشنرس کو دیتی ھے. (چونکے سپریم کوڑٹ کے ایسے فیصلوں کا اطلاق ،جو کسی ایک individual کے حق میں آیا ھوجس نے کیس کیا ھو , سب ایسے سرکاری ملازمین پر بھی ھوگا جنکا مسئلہ ایسے individual کے ھی طرح کا ھو بیشک وہ ایسے کیس کا حصہ ھوں یا نہ ھوں.) تو لازمن ایسے ملازمین جو اب بھی پی ٹی سی ایل کا حصہ ھیں انکو وھی تنخواہ ملے گی جو ایک گورنمنٹ کے سول ملازم کی ھوتی ھے اور جب وہ ریٹائر ھوگا یا ھوگی تو اسکو وھی گورنمنٹ والی پنشن اور اس میں گورنمنٹ والا اضافہ بھی ملے گا اب جس سے یہ پی ٹی سی ایل کنی کترارھے ھیں اور انکے ھوش اڑے ھوۓ ھیں اور یہ ظالم لوگ چاھتے ھیں کے کسی طرح یہ گورنمنٹ والے ملازمین پی ٹی سی ایل سے دفع ھوجائيں اور خود VSS قبول کرلیں تاکے انکو انکے گورنمنٹ والے واجبات نہ دینا پڑیں اور پی ٹی سی ایل سستے میں انسے جان چھڑالے.یہ ھی انکا مقصد ھے اور سبز باغ دکھا کر , یہ مظہر حسین (ای وی پی ) انکو یہ VSS-2016 لینے کے لئے کوشش کررھاھے اور لارے لپے دے رھاھے بس کسی طرح یہ لوگ یہ VSS لے لیں تاکے یہ عربیوں کا غلام انکے سامنے سرخرو ھوسکے اور اپنی تنخواہ اور بڑھاسکے. خبردار. . خبردار کوئی بھی اس کی باتوں میں نہ آۓ اور اگر کوئی یہ2016- VSS واقعی لینا ھی چاھتا ھے تو اپنی من پسند شرائتوں پر لے (جو میں آگے لکھ کر دے رھاھوں ) جس میں اسکا بہت ھی فائدہ ھوگا.
اس مظہر حسین نے VSS-2008 میں بھی لوگوں کو بہت ھی سبز باغ دکھائے تھے تاکے لوگ وہ VSS لے سکیں لوگ اسکی باتوں میں آگئے اور کافی لوگوں نے یہ VSS لے لیا اور وہ سب بعد میں رل گئے اور اب تک رل رھے ھیں [ مجھے اس بات کا اندازہ یوں ھوا جب مسعود بھٹی کیس کے خلاف پی ٹی سی ایل کی رویو پٹیشن 19 فروری 16 میں خارج ھوئی تو مجھے اس بات کا اندازہ ھوا کے یے پی ٹی سی ایل والے ان ایسے ملازمین کے ساپھ ھاتھ کرگئے جو مسعود پھٹی کیس میں سپریم کوڑٹ کے فیصلے کے تحت سرکاری ملازمین کے ضمرے میں آتے تھے اور انھوں نے سرکاری ملازم کی پنشن میں دس سال سے بیس سال کی ملازمت کا غیر قانونی اضافہ کردیا اور انکو بغیر پنشن VSS-2008 لینے پر مجبور کردیا. ایک سرکاری ملازم کا دس سال کولیفائیڈ سروس کرنے پر پنشن لینا اسکا حق بن جاتا ھے یہ ھی سرکاری قانون ھے تو پھر کس نے ان پی ٹی سی والوں یہ اختیار دیا کے وہ انکی پنشن لینے کی کم ازکم مدت میں دس سال سے بیس سال کرکے ان کو VSS لینے آفر کریں اور دھونس دھمکی دے کر یہ VSS-2008 لینے پر مجبور کریں .تو میں نے ایسے لوگوں کو motivate کرنے کے لئے اپنے فیس بک پر آڑٹیکل لکھنے شروع کئے تو تب ھی پورے پاکستان سے جن جن لوگوں کو میرا پیغام ملا انھوں نے مجھ سے رابطے کئے اور اپنی دردناک کہانیاں سنائیں کے کس طرح انکو وہ وی ایس ایس لینے پر مجبور کیا اور کس طرح پی ٹی سی ایل کے بڑے آفیسروں نے دھونس اور دھمکی دے کر انکو وی ایس ایس لینے پر مجبور کیا ورنہ کون چاھے گا کے انیس انیس سال سروس کرنے کے باوجود بھی اسکو پنشن نہ ملے؟] کے وہ اتنی رقم ھی نہیں دی گئی جو خود پہلے انکو لیٹر کے زریے لکھ کر بھیجی تھی کس کو کہا کے آ پکا گریڈ کم تھا اور یہ رقم بنتی ھے کسی سے کہا کے آپکی بیس سال کی سروس پوری نہیں آپکو پنشن نہیں ملے گی حلانکے انکو جو لیٹر accept کرنے کے لئے دیا گیا تھا اس پنشن والی پوری سروس لکھی تھی اور جب وی ایس ایس منظور ھوا تو پنشن نہیں دی گئی یعنی ان جاھلوں نے اپنی دی گئی ھوئی شرائط پر بھی وی ایس ایس لینے کی ، اس پر عمل نہیں کیا. یہ سب کچھ کرنے میں اسوقت مظہر حسین کے ان چیلوں کا بہت ھاتھ ھے جن میں ادریس بھٹی، طاہر مشتاق ،حبیب اللہ اورایسے چند اور (جنکے نام اس وقت مجھے یاد نہیں آرھے) مگر لوگ خوب جانتے ھیں اور اب انکے لئے منوں گالیا اور بدعائیں ھیں خاصکر ادریس بھٹی کے لئے کو تو بہت ھی زیادہ کیونکے اس ظالم انسان ان ایسے کئی لوگوں کو پنشن کے حق سے محروم کردیا جن کا ھر لحاظ سے پنشن لینے کا حق بنتا تھا مگر اس ظالم انسان کوئی بہانہ کرکے کسی نہ کسی طرح اسکو انکو پنشن سے محروم کردیا .مجھے کراچی سے اس طرح کے ایک ملازم نے بتایا کے اسکی سروس پنشن کی اس مدت سے کہیں زیادہ تھی یعنی بائیس سال اور اسکی پنشن بھی منظور ھوگئی تھی اور رقم بھی پوسٹ آفس میں آگئی تھی وہ جب پنشن لینے گیا تو معلوم ھوا کے اس کی پنشن منسوخ ھوگئی کیونکے اس کی پنشن لینے کی سروس ادریس بھٹی نے کاٹ کر انیس سال بائیس دن کردی کردی (جبکے آفر لیٹر میں اسکی سروس کی مدت ۲۳ سال لکھی تھی ) اسلئے اسے پنشن لینے سے محروم کردیا گیا .اب اسنے سند ھ ھائی کوڑٹ میں کیس کرکھا جسکو 2008 میں ھی کیا تھا شائید اب اسکے حق میں فیصلہ ھوگیا ھو اسی طرح پشاور میں کوئی ساٹھ ایسے لوگوں نے کیس کیا (Azhar Ali Baber case 2013 P L C 345 ) اور وہ کیس جیت بھی گئے اور انکو پنشن 2013 سے ملنا شروع ھوگئی اور بقایا جات بھی مل گئے.مجھے بتایا گیا کے علی بابر صاحب بھی پہلے پی ٹی سی ایل میں ملازم تھے اور انکی سروس بھی بیس سال سے زیادہ تھی وہ پنشن کے حقدار تھے مگر انکی سروس کو بھی کم کردیاگیا اور انکو پنشن سے محروم کردیا گیا . یہ وکالت پڑھ رھے تھے جب وکالت کا امتحان پاس کرلیا اور خود بھی وکیل بن گئے تو انھوں اپنے ایسے دوستوں کے ساتھ پہلے NIRC میں کیس کیا وہاں سے وہ جیت گئے پھر پی ٹی سی ایل نے پشاور ھائی کوڑٹ میں اپیل کردی وھاں بھی سے بھی پی ٹی سی ایل ھار گئی یہ کیس نیٹ پر موجود ھے آپ لوگ بھی دیکھ سکتےھیں. مجھے لاھور سے فیضان صاحب نے بتایا کے اسکی سروس ستائس سال تھی جب ھی اس نے پنشن کی وجہ سے VSS-2008 لیا مکر اسکی سروس سترہ سال کردی گئی اس نے بیحد اپیلیں کیں ولید ارشاد کو بھی اپیل کی مگر کوئی شنوائی نھیں ھوئی پھراسنے اور اس طرح دوستوں نے پشاور ھائی کوڑٹ میں علی بابر والے کیس کی روشنی میں لاھور ہائی کوڑٹ کیس دآئیر کیا اور پھلی ھی پیشی میں جج صاحب انکے حق میں فیصلہ ، پشاور ھائی کوڑٹ میں علی بابر والے کیس کی روشنی میں لکھوانا چاھتے تھے مگر پی ٹی سی ایل کے وکیل نے شور مچادیا کے پھلے اسکو بھی سنا جائے اور ٹائیم دیا جائے مجبورن جج صاحب کو دو ھفتوں کا ٹائیم دینا پڑ گیا مگر اس پھر اس ڈیٹ پر وہ پی ٹی سی ایل کے وکیل ھی نہیں آۓ اور تاریخ پہ تاریخ پڑنے لگی کبھی انکے وکیل صاحب نہیں آتے کبھی فیضان صاحب کے ( لگتا انکو خرید لیا گیا ھے) اور ابھی تک کیس لگا نہیں. بقول فیضان صاحب کے اسکے معاشی حالات خراب سے خراب تر ھونے جارھے ھیں کبھی اسکے ذاتی مکان تھے جو اسنے کرائے پر دے رکھے تھے اب حال یہ کے خود کرائے کے مکان میں رھتے ھیں. اسی طرح مجھے ایک بیوہ کا فون بھی آیا جس کی کہانی سن کر میری بھی آنکھوں سے آنسو جھلک پڑے انھوں نے بتایا اسکی دو لڑکیاں ھیں شادی کی عمر کی اس کے شوھر جو پی ٹی سی ایل میں ٹی او تھے انکی ملازمت سروس پچیس سال تھی انھوں نے اس خیال سے وی ایس ایس ۲۰۰۸ لیا تھا کے ایک تو اچھا پیسہ مل جائے گا اورجو بچیوں کی شادی میں کام آئیے گا اور یپنشن سے گزر بسر ھوتی رھے گی .میرے شوھر کی پپنشن بھی منظور ھوگئی تھی اور وہ بہت خوش تھے مگر جب وہ پنشن لینے پوسٹ آفس گئے تو انکو معلوم ھوا کے انکی پنشن منسوخ ھوگئی کیونکے انکی مدت سروس پنشن لینے کی مدت سے ایک ماہ کم ھے جب کے انکو جو آفر لیٹر دیا گیا تھا اس میں سروس چوبیس سال اور نوماہ اور کچھ دن لکھے تھے . میرےے شوھر کو ایک دم اتنا صدمہ ھوا کے انکا وھیں ھآڑٹ فیل ھوگیا اور وہ خالق حقیقی سے جا ملے.پھر وہ بیوہ خاتون مجھ سے روتے ھوۓ کہنے لگیں بیٹا میں کس سے فریاد کروں کہاں جاؤں میں تو بیحد غریب ھوں آج انکی پنشن ھوتی تو میری بھی ھوجاتی . میں نے انکو دلاسہ دیا اللہ پہ بھروسہ رکھيں اور بہت سے ایسےلوگوں نے کیس کررکھے ھیں دعا کریں وہ جیت جائیں تو آپ بھی اپیل کرئے گا انشاللہ آپکی بھی پنشن ھوجائیگی . میں نے انکو ایک زاتی مشورہ دیا کے آپ نے جو بھی مجھے بتایاھے وھی باتیں لکھ کر چیف جسٹس آف پاکستان کے نام ایک اپیل کریں اور اسکو ھیومن سیل سپریم کوڑٹ پاکستان اسلام آباد بیھج دیں . اب مجھے معلوم نہیں ان بیوہ خاتون نے اپنی اپیل چیف جسٹس آف پاکستان کو بھیجی یا نہیں کیونکے انھوں نے مجھ سے دوبارہ رابطہ نہيں کیا. میرا اسوقت کی پی ٹی سی ایل کےانتظامیہ جس میں يہ یزید مظہر حسین بھی تھا اور ادریس بھٹی جیسے اور لوگ ،انکی عقلوں پر ماتم کرنے کو چاھتا بھئی جب آپ پھلے وی ایس ایس آفر لیٹر میں خود لکھ کر دے رھے ھیں کے آپکی اتنی سروس ھے اور آپ کو یہ ماھوار پنشن ملے گی اور وہ بیچارہ یہ سوچتے ھوئے کے مجھے اتنی پنشن ملے گی آفر لیٹر قبول کرلیتا ھے تو پھر اسکو کہا جاتاھے نہیں جی آپکی تو سروس پنشن لینے کی مدت سے کم ھے اور آپ کو پنشن نھیں ملسکتی .اب بتائیں ایسا آدمی اب کیا کرے خودکشی نہ کرے.اس غریبنے تو پنشن کی لالچ میں وی ایس وی ایس قبول کیا تھا ورنہ وہ وی ایس ایس قبول ھی نہ کرتا. یہ بات میں بڑے وثوق سے بتا رھا ھوں کےمظہر حسین نے اپنے ان چیلوں کو حکم دے رکھا تھا جو لوگ وہ وی ایس ایس قبول کرلیں اور انکی پنشن بھی بنتی ھو انکی پنشن لینے کی مدت میں کسی نہ کسی بہانے کمی کی جائے انھوں نے ایک ایک دن یا دو دودن تک کم کرکے ھزاروں ایسے لوگوں کو پنشن کے حق سے محروم کردیا. جو اس غیر قانونی وی ایس وی ایس ۲۰۰۸ کے آفرز قبول کرچکے تھے. ان گدھوں جاھلوں کو یہ قانون معلوم ھی نہیں تھا کے پنشن لینے کے لئے چھ ماہ کی مدت کی سروس میں کمی خود بخود نظر انداز، معاف (condone ) ھوجاتی ھے اور چھ ماہ سے زیادہ اور ایک سال سے کم، اسکو مجاز اتھاڑٹی ( ٹی اینڈ ٹی میں ڈی جی ٹی اینڈ ٹی تھے اور پی ٹی سی ایل میں ای وی پی ایچ آر) کو معاف (condone ) کرنے کی پاورھے.پنشن کے قوانین کے تحت اگر کولیفائیڈ سروس میں چھ مہینے کی کمی ھو تو وہ خود بخود Condone تصور ھوگی [ Rule 423(1) of Civil Servants Regulations] اور آگر یہ کمی چھ مہینے سے سے زیادہ ار ایک سال سے کم ھوگی تو مجاز اتھاڑٹی حالات کے مطابق دیکھکر Condone کرسکتی ھے [ Rule 423 (2) of CSR]. دوسرے یہ کےسروس verify کرنا ڈائریکٹر اکاؤنٹس لاھورکا کام ھے وہ ھر ایک کی سروس بک پر سروس verification کا ٹھپا لگاتا ھے. تو جو سروس verification ڈائریکٹر اکاؤنٹس لاھور نے کی تھی وھی سروس پی ٹی سی ایل کی انتظامیہ نے آفر لیٹر میں لکھ کر بھیجی تھی. پھر بعد میں اس میں کمی ان پی ٹی سی ایل والوں نے کس طرح کی جس کے وہ مجاز ھی نہ تھے, سمجھ سے بالا طرھے؟ ؟ ؟
جو واقعات اور اور پی ٹی سی ایل والوں کی طشنام دراضی یعنی چالاکیاں آپ لوگوں کو میں نے بیان کی ھيں اسکا مقصد صرف یہ ھے کے آپ لوگ انکے جھانسے میں نہ آئیں . پہلے انسے یہ پوچھیں کے اپنے گربیان میں تو جھانکیں کے ان لوگوں نے پچھلے وی ایس لینے والوں کو کتنا نقصان پہنچایا جو اب رل چکے ھيں انھوں نے بھی انکے دکھائے ھوئے سبز باغ کی وجہ سے وی ایس ایس لیا اور آج ان بیچاروں کا کیا حال ھے وہ مجھے معلوم ھے آٹھ آٹھ آنسو رورھے ھیں اور اپنی غم کی داستانیں مجھے سنا رھے ھیں اور ان ظالم لوگوں کوسخت کوس رھے ھیں اور سخت بدعائيں دے رھے ھيں. تو آپ لوگ بھی کوئی رسک نہ لیں اور اس وی ایس ایس 2016 نہ لیں . یہ یقین رکیھيں کے ان کا باپ بھی آپ لوگوں کو نوکری سے نکال نہں سکتا کیونکے اگر ایسی بات ھوتی تو یہ آپ لوگوں کو کب سے اس نوکری سے نکال دیتے اور آپ لوگوں کو سبز باغ دکھا کر وی ایس ایس لینے کے لئے منتیں نہیں کرتے.

اگر آپ لوگ وی ایس ایس لینا ھی چاھتے ھیں تو اپنی شرائطوں پر لیں جو میں سمجھتا ھوں یہ ھونا چاھئے.
(۱) چونکے پی ٹی سی ایل میں میری ملازمت ، سپریم کوڑٹ کےمسعود بھٹی کیس (2012SCMR) کے تحت سرکاری ضمرے میں آتی ھے اسلئے پھلے مجھے وہ تمام واجبات جو حکومت پاکستان کے اپنے سول ملازموں کو ، یکم جولائی ۲۰۰۵سے اب تک دئے ھیں ، یعنی تنخواھوں میں اضافہ جات، الاؤنسس ، ایڈھاک الاؤنسس، ایڈہاک ریلیف وغیرہ وغیرہ دئے جائیں( یاد رھے یہ سب ایسے پی ٹی سی ایل کے ملازمین کو ۳۰ جون ۲۰۰۵ تک دئے جارھے تھے مگر نہ جانے کیوں پی ٹی سی ایل نےیکم جولائی ۲۰۰۵ سے گورنمنٹ کے مطابق دینا ختم کردئے).
(۲) وی ایس ایس 2016 میں وی ایس ایس لینے کے لئے جو نیٹ رقم رکھی گئی ھے وہ مجھے حکومت پاکستان کے سول ملازمین کو دینے والی موجودہ تنخواہ بلحاظ گریڈ اور سٹیج کی مناسبت سے مجھےدی جائے
(۳)وی ایس ایس لینے والے ھر ایسے ملازم کو پنشن کی ماہانہ رقم دی جائےجسکی کوالیفائنگ سروس دس سال یا اس سے زیادہ ھو دی جائے جسطرح گورنمنٹ کے سول ملازمین کو دی جاتی ھے. اور یہ پنشن کی ماہانہ رقم اسی طرح زیادہ ھونی چاھئے جسطرح 1998-1997 میں پی ٹی سی ایل نے وی ایس ایس لینے والوں کو دی تھی اور اس میں ھر سالانہ اضافہ بھی اسی طرح کیا جائے جسطرح حکومت پاکستان اپنے سول ملازمین پنشنروں کے لئے ھمیشہ کرتی ھے
(۴)وی ایس ایس میں جو دینے کے لئے نیٹ رقم دی جاۓ اس میں ملازم پنشن کمیوٹیشن اور جی پی ایف کی رقم شامل نہ کی جائے یہ دونوں رقمات الگ سے دی جائيں کیونکے یہ رقمات تو ایک ریٹائڑڈ ھونے والے ھر سرکاری ملازم کا جائیز حق ھوتا ھے. [ اسکو نیٹ وی ایس ایس کی رقم میں شامل کرکے یہ تاثر نہ دیا جائے کے پی ٹی سی ایل اپنے تئیں ایک خطیر رقم خرچ کررھی ھے.پچھلے وی ایس ایس میں یعنی ۲۰۰۸ کے ۹۰% رقم جی پی ایف اور کمیموٹیشن کی تھی باقی ۱۰% پی ٹی سی ایل وی ایس ایس کی وجہ سے زیادہ دے رھی تھی. اسکا اندازہ مجھے ، مجھے دئے گئے ھوئے وی ایس وی ایس ۲۰۰۸ کے آفر لیٹرسےھوا . ان دنوں میں جی ایم ایس ٹی آر حیدر آباد تھا اور میں نے وی ایس ایس نہیں لیا اور اپنے نارمل وقت پر جنوری ۲۰۱۲ میں ریٹائر ھوا .اور میں اسوقت تک تنخواھوں اور دوسرے الاؤنسوں اور ریٹائرمنٹ پر کمیوٹیشن اور جی پی ایف کی مد میں زیادہ رقم لے چکا تھا اور سب سے بڑی بات سرکاری رھائش گاہ جو 400 گز پر بنگلہ تھا کراچی میں پی اینڈ ٹی کالونی نزد جناح ھسپتال وہ میرے پاس رھا ورنہ مجھے اسکو وی ایس ایس میں ریٹائرمنٹ کے چھ ماہ بعبد خالی کرنا پڑتا].

آپ سب لوگ اس آفر لیٹر کے جواب میں مندرجہ بالا شرآئیط لکھ کر تھرو پراپر چینل بھیج دیں اور خبردار خبر دارکوئی بھی انکا دیا ھوا کوئی کاغز یا ڈیکومنٹس سائین کرکے نہ بھیجیں. جب تک آپکو شرط کے مطابق بقایا جات نہ مل جائیں اور اسکے بعد یہ آپکی اوپر لکھی ھوئیی شرائط قبول نہ کرلیں ان رائیٹنگ کو ئی اور مزید اقدام بالکل نہ کریں . چاھیں تو مجھ سے پھلے مشورہ ضرور کرلیں.دوبارہ معاہدہ آپکی ھی ان شرطوں پر ھونا چاھئے. اللہ آپ سبکی مدد اور رھنمائی کرے آمین !
واسلام

محمد طارق اظہر
جنرل منیجر (آپس) ریٹائڑڈ پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
شب 03:30
02-12-2016
0300-8249598

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]