Article-34( Souo Moto Case in HSCP on 21-12-16 about Federal Govt Civil pensioners problems)
پی ٹی سی ایل کے وہ پنشنرز متوجہ ھوں جو وی ایس ایس ۲۰۰۸ میں پنشن کے ساتھ ریٹائر ھؤے ھوں
عزیز ساتھیو
اسلام و علیکم
جیسا کے آپلوگوں کے علم میں ھے کے آج یعنی ۲۱ دسمبر 16 کو سپریم کوڑٹ کے اس سویو موٹو کیس کی سماعت تھی جو سپریم کوڑٹ نے مختلف محکموں کی طرف سے اپنے ریٹائڑڈ ملازمین کو پنشن نہ دینے یا کم دینے پر لیا گیا تھا اسی میں ھمارے ایک پی ٹی سی ایل کے ایک دوست جناب ایم ایچ اسلم صاحب نے جو ۲۰۰۸ میں وی ایس ایس کے تحت پنشن کے ساتھ ریٹائر ھؤے تھے انھوں نے بھی اپنی طرف سے ایک درخواست لگا رکھی تھی جس کی شنوآئی بھی آج ھوئی تھے . آج کیس کی سماعت میں کافی ایسے پی ٹی سی ایل کے پنشنرز بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے اسمیں میرے ایک محترم دوست جناب شبیر صاحب جو خود بھی ایسے ھی پنشنرز کی کٹیگری میں شامل ھیں ، وہ بھی موجود تھے . شبیر صاحب کا یہ معمول ھے کے وہ ایسے کسی کیس کی سماعت میں جوپی ٹی سی ایلکے پنشنروں کے بارے میں ھو چاھے وہ اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں لگی ھو یا سپریم کوڑٹ میں ، خود بہ نفسا نفیس ھمیشہ کمرہ عدالت میں موجود ھوتے ھیں اور کبھی کسی اھم وجہ یا ضروری کام اور مصروفیات ھوں تو نھیں آتے ورنہ ضرور آتے ھیں اور ھمیشہ مجھے بھی ، جو بھی کاروائی ھوتی ھے ، کمرہ عدالت سے نکلتے ھی آگاہ کرتے ھیں .آج ۲۱دسمبر انکا گھبرایا ھوا فون کو شام ساڑھے چار بجےکے قریب آیا کہنے لگے "طارق صاحب آج کی رپوڑٹ زیرو ھے ھمارے حق میں کچھ نھیں ھوا بلکے الٹا کام خراب لگتا ھے . میں نے کہا شبیر صاحب پریشان نہ ھوں پلیز مجھے تفصیل سے بتائيں آج کیا کاروائی ھوئی . تو انھوں نے بتایا کے " آج جب کاروائی شروع ھوئی تو بینچ معزز جج صاحبان جنکے سربراہ جناب جسٹس ثاقب نثار صاحب تھے انھوں نے ھر ایک محکمے سے تفصیل معلوم کی کے کیا وجہ کے پنشنرز پریشان ھيں انکو کیوں دیر سے انکو پنشن دی جاتی ھے کیوں جلدی قانون میں دئے گئے وقت کے مطابق انکی پنشن جلدی منظور نہیں کی جاتی اور کیوں کم دی جاتی ھے وغیرہ وغیرہ. جب ایم ایچ اسلم صاحب کا نمبر آیا تو انھوں نے بتایا کے وہ ۲۰۰۸ وی ایس ایس لے کر ریٹآئر ھوۓ تھےانکی2009-2008, 2010-2009 میں انکی پنشن میں وھی اضافہ کیا گیا جو فیڈرل گورنمنٹ نے اپنے سول ملازمین ان سالوں میں کیا تھا مگر 2011-2010 سے انکی پنشن میں وہ اضافہ نھیں دیا گیا جو فیڈرل گورنمنٹ نے اپنے سول ملازمین کو کیا تھا اور اب تک فیڈرل گورنمنٹ ھر سال اپنے ایسے ملازمین کو دے رھی ھے مگر پی ٹی ای ٹی ، باوجود اسکے ملک کی اعلی عدالتیں اسکا حکم دے چکی ھیں ، مگر یہ حکم نا مان رھی ھے اور نا ھی وہ اضافہ دے رھی ھیں . سپریم کوڑٹ نے اپنے ۱۲جون ۲۰۱۵ خاص طور پر حکم دیا ھے کے "پی ٹی ای ٹی پر یہ لازم ھے کے وہ ایسے پی ٹی سی ایل کے ملازمین[ یعنی وہ ملازمین جو سپریم کوڑ ٹ کے مسعود بھٹی کیس کی روشی میں سرکاری ملازمین کے ضمرے میں آتے ھیں] کو وھی پنشن کا اضافہ کرے جو ھر سال گورنمنٹ اپنے سرکاری ملازمین پنشنرز کی پنشن میں اضافے کا اعلان کرتی ھے ". پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی نے اسکے خلاف ایک رویو پٹیشن داخل کی ھے جو زیر سماعت ھے جس میں انکو کوئی سٹے آڈر نہیں ملا مگر یہ لوگ سپریم کوڑٹ کی حکم کی تعمیل نہیں کر رھے اوڈیڑھ سال ھوگئے اس سپریم کوڑٹ کے حکم کو ،مگر یہ لوگ ٹس سے مس نھیں ھوتے." . ایم ایچ اسلم کے اس بیان پر کے اسکی پنشن میں دو سال وھی اضافہ کیا گیا جو حکومت پاکستان نے اپنے سول ملازمین پنشنرز کا کیا تھا مگر بعد میں یکایک روک دیا گیا اور کم اضافہ دینا شروی کر دیا .یہ تو بہت نا انصافی ھے اسلم صاحب کے اس بیان پر اس پر جناب محترم جج ثاقب نثار صاحب نے ایک مثال دی کے مثلن وہ ایک شخض کو دس روپے تنخواہ پر ملازم رکھتے ھیں اور پھر ھر ماہ اس میں دو روپے کا اضافہ کر تے رھتے ھیں اور دو یا تین ماہ بعد وہ اضافہ نھیں کرتے تو کیا یہ دو دو روپے لینے والا ھر ماہ اضافہ اس ملازم کا حق بن جاتا ھے؟؟؟؟ . بحر حال اسلم صاحب کا یہ بیان سن کر کے 2011-2010 سے پنشن کم ضافہ دینا شروع کیا پی ٹی سی ایل کے وکیل شاہد باجواہ کھڑے ھوگئے او ر انھوں نے عدالت کو یہ بتایا کے کے جو لوگ وی ایس ایس ميں ریٹائر ھوئے انکو پہلے شروع ھی سے پینشن 7.5% زیادہ دی جارھی ھے تو انکا اتنا آضافہ نہیں کیا جاسکتا جتنا نارمل طریقے سے جو ریٹائر ھوئے (یعنی اپنی ساٹھ کی عمر میں ) انکو دیا جاتاھے . اس سلسلے میں شاھد باجوہ نے لاھور ھائی کوڑٹ کے ایک فیصلے کا ریفرنس دیا جس میں وی ایس ایس پیکج لینے والے کو اتنا پنشن میں اضافہ دینے سے منع کردیا جتنا نارمل طریقے سے پنشن لینے والے کو دیا جاتا ھے [لاھور ھائی کوڑٹ کا کا یہ سنگل بینچ کا فیصلہ ھے جو 25978/2011 WP میں دیا گیا ھے جس میں یہ پٹیشن 2944/2011 WP بھی شامل ھے اور یہ فیصلہ 2016-05-27 کو دیا گیا ] . اسکا بلجواب ایم ایچ اسلم صاحب نہ دے سکے جو بغیر وکیل کے یہ کیس لڑ رھے تھے . تاھم ایک اور ایس ھی صاحب کھڑے ھوگئے انھوں نے نے یہ بتا یا کے اس اس کیس کیس کی انٹر کوڑٹ اپیل داخل کردی گئی ھے اور ابھی تک اسکا کو ئی فائنل فیصلہ نہیں آیا اور یہ معاملہ ابھی تک sub judicious ھے اسلئے ابھی اس اپر عمل کرنا ناممکن ھے . مگر لگتا ھے عدالت اس سے زیادہ متاثر نھیں ھوئی . تو عدالت نے کہا کے ھم کوئی فیصلہ نہیں کررھے ھیں بس اس بات کو پی ٹی سی ایل کی اس رویو پٹیشن سے لنک کررھے ھیں جو پی ٹی سی ایل نےسپریم کوڑٹ کے 12جون 2015 کے خلاف داخل کی ھے جس کے مصنف جناب گلزار صاحب ھیں جو شائید ۱۵جنوری 2017 کے بعد میسر ھوں .
مجھے صرف یہ تفصیلات شبیر صاحب نے بتائیں اور یہ بات نہیں بتآئی ، جیسا کے لوگ بتارھے ھیں کے سپریم کوڑٹ نے یہ حکم دیا ھے کے جو لوگ ساٹھ سال کی عمر میں نارمل طریقے سے ریٹائیر ھوئۓ ھو انکی پنشن میں گورنمنٹ کے دئے گئے پنشن مکں اضافے کے مطابق اضافہ کیا جاۓ. صحیح بات جب ھی معلوم ھوگی جب اسکی آرڈر شیٹ ملے گی.
میری زاتی رآئےیہ ھے کے اسلم صاحب کو کسی اچھے وکیل کے ساتھ پیش ھونا چاھئے تھا یا خوب اچھی طرح ھوم ورک کرکے ھر بات اور ھر پہلو کو مد نظر رکھتے ھوئے اور جب ثاقب نثار نے یہ مثال پیش کی تھی کے "کے مثلن وہ ایک شخض کو دس روپے تنخواہ پر ملازم رکھتے ھیں اور پھر ھر ماہ اس میں دو روپے کا اضافہ کر تے رھتے ھیں اور دو یا تین ماہ بعد وہ اضافہ نھیں کرتے تو کیا یہ دو دو روپے لینے والا ھر ماہ اضافہ اس ملازم کا حق بن جاتا ھے؟؟؟؟ ." تو یہ میری رائے جواب ضرور دیا جاتا " کے محترم جناب اگر آپ کو یہ معلوم ھوجاتا کے جو دو روپے ھر ماہ آپ اس ملآزم کی تنخواہ اپنے تئعیں اضافہ کررھے ھیں وہ واقعی اسکا حق ھے ، کیونکے یہ قانون ھےجو بھی ملازم دس روپے کی نوکری پر رکھا جائے گا اس کی تنخواہ میں دو روپے ھر ماہ کا اضافہ کرنا لازمی ھوگا .تو جب جب آپ اس ملازم کی تنخواہ میں ھر ماہ اپنے تئعیں اضافہ کررھے ٹھےاور آپکے علم میں یہ نہیں تھا کے یہ اضافہ قانون کے مطابق ھورھا ھے اور ملازم کو بھی اطمینان تھا کے اور وہ یہ اپنے تئعیں یہ سمجھ رھا تھا کے آپ اسکا حق اسکو ھر ماہ قانونکے مطابق دے رھے ھیں تو آپکے اس آچانک ھر ماہ کا یہ دو روپے کا اضافہ بند کرنا کیا اسکی حق تلفی نہ ھوگی ؟؟؟؟؟؟. کیا یہ اسکا حق نہ ھوگا کے وہ اسی کا دینے کا مطالبہ کرے ؟؟؟؟؟؟
یہ ھی مسعلہ تو ایسے پی ٹی سی ایل کے پنشنرس کے ساتھ ھوا.
آپ لوگوں کی اطلاع کے لئے جب لاھور ھائکوڑٹ کایہ مندجہ بالا لکھا ھوا آرڈر آیا اور وی ایس ایس لینے والے پریشان ھوگئے تھے تو ایسے لوگوں کی تسلی اور اطمینان کے لئے میں نےآڑٹیکل 17 لکھا تھا جواب بھی میرے بلاگ یعنی
tariqazhar.blogspot.com پر اب بھی موجود ھے اسکو آپ لوگ ضرور پڑھئے گا اس میں نے ایک جگہ یہ لکھا تھا
" حیرت کی بات ھے کے اس فیصلے کے معزز جج نے respondent کے وکیل کی اس بات پر اپنی بحث یارولنگ کیوں نہ دی جو خود انھوں نے پیرا 4 میں اس وکیل بیان کردہ بات لکھی ھے کے
"Learned council for the respondents submits that the increase allowed by theFederal Government to the Petitioners is not ipso-facto applicable to the petitioners receiving pension from company. He adds that they are not governed by the statuary rules"
کتنی غلط بات کہی ھے respondents کے وکیل نے جو بالکل مسعود بھٹی کیس میں سپریم کوڑٹ کے آڈر کی نفی ھے جس میں سپریم کوڑٹ نے صاف صاف لکھا ھے "the employees who stood transferred from the corporation to PTCL and became the employees of PTCL on 1-01-1996 would be governed by statutory rules of Federal Govt and PTCL has no power to alter their Terms and Conditions of the services for their disadvantages". تو اسکے برعکس منفی بیان دے کر respondents کے وکیل نے توھین عدالت کی اور اس بات کو نوٹس میں نہ لانا اور اپنی رائے نہ دینا یہ ان معزز جج کی بھی بہت بڑی غلطی ھے.
ایک اور بات آپلوگوں کو بتانا چاھتا ھوں کے پی ٹی سی ایل نےاپنی کسی اپیل میں پھی خاصکر یہ بات نھیں اٹھائی کے جو وی ایس ایس میں پیکج کے تحت ریٹائر کئے گئے ھيں انکو 7.5% زیادہ پنشن دی گئی ھے لحاضہ وہ گورنمنٹ کی اضافے والی پنشن کے حقدار نھیں ھيں اگر وہ یہ بات اٹھاتے تو خود پھنستے کیونکے اس طرح وہ یہ تسلیم کرھے ھیں کے جو لوگ نارمل ریٹائر ھوۓ ان پر گورنمنٹ کے statutory rules ھوتے ھیں اور وھی گورنمنٹ والے پنشن اضافے کے حقدار ھیں اسلئے کے وہ لوگ سرکاری ملازمین کے ضمرے میں آتے ھيں اور دوسرے تیعیں جو وی ایس ایس میں پیکج کے تحت ریٹائر ھوئے سرکاری ملازمین کے زمرے میں نہیں آتے اسکا مطلب یہ ھوتا کے وہ مسعود بھٹی کیس میں دئے گئے فیصلے کی نفی کررھے ھیں. اور ایک اور بات کیونکے انکی اپیل( جو انھوں نے اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں اپنی اننٹرا اپیل خارج ھونے کے بعد سپرم وڑٹ میں کی تھی جسکا فیصلہ ۱۲جون۲۰۱۵ میں آیا اور انک یہ اپیل ڈس مس ھوگئی ) میں انھوں اس بات کو اسطرح سے نھیں اٹھایا کے وہ وی ایس ایس پیکج لینے والوں کو گورنمنٹ والی آضافی پنشن دے سکتے جو پھلے ھی 7.5% پڑھاکر دیا گیا ھے تو اس بات کو اب روو پٹیشن میں کیسے لے جاسکتے قانونن سوال ھی پیدا نھیں ھوتا. کیونکے رویو پٹیشن بیحد محدود ھوتی ھے صرف اس میں مین اپیل میں کسی غلطی پر ھی بحث ھوتی ھے اور جو بات سرے سے ھی اپیل میں میں موجود نہ ھو تو رویو میں کیسے آسکتی ھے ؟؟؟؟ یہ لوگ تو اسی بات کا رآگ الپ رھے ھیں کے کہ سب پی ٹی سی ایل کے ملازم ھیں اور انپر کمپنی کے ھی قوانین استعمال ھونگے اور انکی تنخواہ اور پنشن بھی کمپنی کے قوانین کے مطابق دئے جائں گے ناکے گورنمنٹ والے .وغیرہ وغیرہ .عدالت عالیہ کو صرف یہ دیکھنا چاھئے کے جن وی ایس ایس پیکج لینے والوں کو یہ گورنمنٹ والی پنشن کا اضافہ نہں دینا چاھتے تو کیا وہ لوگ سرکاری ملازم کے ضمرے میں آتے ھیں یا نھیں ، اپنے 2015-06-12 فیصلے کی رو سے . جبکے یہ تمام لوگ ٹی اینڈ ٹی میں بھرتی ھوۓ تھےاور بعد میں پہلے پی ٹی سی میں اور پھر یکم جنوری 1996 کو پی ٹی سی ایل کے ملازم بنے.
آخری بات جن لوگوں نے 1998-1997 میں وی ایس ایس پیکج لیا انکو نارمل ریٹائر والوں سے زیادہ پنشن دی گئی اور انکی اس زائید پنشن میں باقاعدہ وھی انکریز ھورھا تھا جو گورنمنٹ ملازمین کی پنشنس میں ھوتاھے جو 2011-2010 سے کم ھوگیا تو کیا اب انکو بھی اب وھی اضافہ نھیں ملے گا؟؟؟؟؟؟
واسلام
محمد طارق اظہر
22-12-2016
3:05 AM
Comments