: Article-36. [ ، سپریم کوڑٹ کےراجہ ریاض کے حق میں فیصلے کی نسبت ایسے ھی تمام پی ٹی سی ایل کے ملازمین کے لئے ثمرات ]
عزیز پی ٹی سی ایل کے ساتھیو
اسلام وعلیکم
سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ نے 9 جنوری-17 راجہ ریاض کی پی ٹی سی ایل کے خلاف توھین عدالت کی اپیل پر ، پی ٹی سی ایل کو تین دن کے اندر اندر AGPR سے گورنمنٹ کے حساب کے مطابق تصدیق شدہ اسکی تنخواہ اور پنشن کی رقم Deputy Registrar ( Judicial )Supreme Court Islamabad کو جمع کرانے کا حکم دیا. اور ساتھ ھی انکی اسکے خلاف دوسری ریو پٹیشن بھی خارج کردی ( اس آڈر شیٹ کی کاپی کی فوٹو کاپی اٹیچ ھے ) . جیسا کے آپ سب لوگ جانتے ھیں کے محمد ریاض یعنی راجہ ریاض نے اپنی پی ٹی سی ایل ۲۰۱۵ سے نارمل ریٹائرمنٹ پر ، پی ٹی سی ایل سے اپنی پنشن کی رقم ، کمیوٹیشن کی رقم ، LPR encashment کی رقم لینے سے اسلئے انکار کردیا تھا وہ رقومات گورنمنٹ کے مطابق نہیں تھيں جو اسکے سرکاری ملازمین کو دی جاتی ھیں, مگر پی ٹی سی ایل نے وہ دینے سے انکار کردیا تھا جس پر راجہ ریاض نے پھلے تو اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں اپیل کی مگر جب وہاں سے انکی اپیل مسترد ھوئی تو انھوں ن سپریم کوڑ ٹ میں اپیل کردی تھی . سپریم کوڑٹ نے مسعود کیس کی روشنی راجہ ریاض کو انکی تنخواہ اور پنشن میں وھی انکریز دینے کا حکم دیا جائے جو گورنمنٹ اپنے سرکاری ملازمین کو دیتی ھے
[Supreme Court of Pakistan Judgement in Muhammad Riaz case reported in 2015 SCMR 1783 ] .
اس حکم کے خلاف پی ٹی سی ایل نے ایک رویو پٹیشن بھی داخل کی وہ بھی خارج ھوگئی. تو راجہ ریاض نے پی ٹی سی ایل کے پريزیڈنٹ کے خلاف توھین عدالت کا کیس داخل کردیا . اس پر سپریم کوڑ ٹ پی ٹی سی ایل کے پریزیڈنٹ کو contempt نوٹس جاری کردیا مگر پی ٹی سی ایل نے وھی رقم کا چیک دیا جو پی ٹی سی ایل کے مطا بق بنایا گیا تھا جسکو پھلے تو راجہ ریاض نے لینے سے انکار کردیا پھر عدالت کے حکم پر لے لیا . تاھم عدالت نے پی ٹی سی ایل اور راجہ ریاض کو حکم دیا وہ آپس میں بیٹھ کر طے کرلیں کے کتنی رقم اور پی ٹی سی ایل نے دینی ھے گورنمنٹ کے مطابق اور اگلی تاریخ دے دی . اگلی تاریخ 22 ستمبر 16 پر پھر پی ٹی سی ایل اپنی بنائی ھوئی رقم کا statement لے کر آگئی جبکے راجہ ریاض نے گورنمنٹ کے مطابق بنائی .اس پر عدالت کافی برھم ھوئی اور دونوں statement کو AGPR بیھج دیں کے وہ صحيح فکس کریں کیا رقم ھونی چاھئۓ . AGPR نے گورنمنٹ کے سکیلز کے مطابق راجہ ریا ض کے واجبات فکس کئے جو یکم جولآئی 2005 سے due ھوتے تھے جو راجہ ریاض نہں دئے گۓ تھےاور پھر انکی پنشن بھی گورنمنٹ والی ھی تنخواہ پر فارمولے کے مطابق calculate ھوئی . AGPR کی یہ رپوڑٹ 9 جنوری-17 کو اس تین رکنی بینچ کے سامنے پیش کی اور عدالت نے AGPR کی طرف سے فکس کئے ھوئے تمام واجبات گورنمنٹ کے مطابق، تین دن کے کے اندر اندر دینے کا حکم دیا جو اوپر بیان کرچکا ھوں .
پی ٹی سی ایل کے کچھ دوست مجھ سے یہ سوال کررھے کے راجہ ریاض کے حق میں آۓ ھوئے فیصلےسے انکو کیسے فائدہ پہنچے گا .میرا جواب یہ ھوتا ھےکے جسطرح تین پی ٹی سی ایل کے ملازمین کے حق میں آیا ھوا مسعود بھٹی کیس میں سپریم کوڑٹ کا فیصلہ , جسکا فائدہ سارےایسے پی ٹی سی ایل کے ملازمین کو پہنچ رھاھے . اور جس طرح 34 پی ٹی سی ایل کے سینئر پنشنرز کے حق میں آیا ھوا سپریم کوڑٹ کا 12جون 2015 کا یہ فیصلہ کے ان 34 پی ٹی سی ایل کے سنئرز پینشنرز کو وھی پنشن میں انکریز دیا جائے جو گورنمنٹ اپنے سرکاری پنشنروں کو دیتی ھے. اس فیصلے کا فائدہ بھی تمام ایسے پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کو پہنچے گا . جسکے لئے پی ٹی سی ایل یہ واویلا کررھی ھے ان پی ٹی سی کے پنشنروں کو سپریم کوڑٹ کے حکم کے مطابق ۲۲ ملین کی رقم دینی پڑے گی اور اسطرح پی ٹی سی ایل دیوالیہ ھوجائیگی.تو اگر یہاں صرف 34 کا معاملہ ھے کیس کا فیصلہ ان34 اپیلنٹس کے حق میں سپریم کوڑٹ نے دیا اور یہ صرف ان 34 پی ٹی سی ایل کی ھی پنشنروں کی پنشن گورنمنٹ کے مطابق دینا مقصود ھوتا تو پی ٹی سی ایل کب کی یہ رقم دے چکی ھوتی. مگر یہاں تو معاملہ دوسراھے سپریم کوڑٹ کے ان احکامات پر عمل درآمد کا محور صرف یہ 34 پی ٹی سی ایل پنشنرز نہ ھوں گے بلکے اور ایسے ھزاروں جنکا مسعلہ ان 34 اپیلنٹس یعنی پی ٹی سی ایل پنشنرزھی کی طرح تھا مگر یہ لوگ کسی litigation یعنی قانونی چارہ جوئی پی ٹی سی ایل کے خلاف کا تھا اسکا حصہ نہ تھے .
22 ستمبر 16 جب سپریم کوڑٹ کو جب کیس راجہ ریاض کے پی ٹی سی ایل کے خلاف کیس میں معاملہAGPR بھیجنے کا حکم دیا تھا کے وہ بتائیں کے گورنمنٹ کے حسب سے راجہ ریاض کی تنخواہ اور پنشن کے کتنے واجبات بنتے ھيں جو پی ٹی سی ایل نےدینا ھیں تو 7 اکتوبر 16 کو میں نے ایک انگلش آڑٹیکل-24 لکھا تھا جسکاعنوان تھا" PTCL has no way to escape " جو میری بلاگ سائیٹ یعنی tariqazhar. blogspot. com پر اب بھی موجود ھے ، اس میں میں نے سپریم کوڑٹ کی کی ایک رولنگ لکھی تھی
1996 SCMR 1186 میں درج ھے جو مندرجہ زیل ھے
"The decision made by a court in favour of an employee will be
applicable to other employee o the same issue. In this connection the decision of the Honorable Supreme Court of Pakistan , Judgement , of 1996 SCMR 1186 is referred which read as under
" 5.4...Constitution of Pakistan (1973). Art.212. . . Appeal of
Service Tribunal or Supreme Court of Pakistan besides the point of Law relating to the terms of service of his civil servant which coveronly the case of a Civil Servant who litigate but also of other CivilServants, who may have not taken legal proceedings, in such cases, thedictates and rule of good governance demand that the benefit of such judgement by Service Tribunal or Supreme Court be extended to other Civil Servants who may not be the parties to the litigation instead ofcompelling them to approach the Service Tribunal or any other forums"
جسکو مختصرن اردو میں اسطرح بیان کرسکتے ھيں "کے کسی بھی سرکاری ملازم کی قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے سپریم کوڑٹ یا فیڈرل سروس ٹریونل میں اسکے حق میں آیا ھوا فیصلہ ایسے تمام اور سرکاری ملازموں کے حق میں بھی استعمال ھوگا جنکا مسئلہ ویسا ھی ھو جیسا اس سرکاری ملازم کا ھے جسکے حق میں عدالت کا یہ فیصلہ آیا ھے بیشک ایسے اور ملازمین اسکے لئیے قانونی چارہ جوئی میں شامل ھوۓ ھوں یہ ناھوں . بجائے اسکے اور ایسے سرکاری ملازمین کو مجبور کیا جائۓ کے وہ بھی اپنے ایسے ھی مسئلے کو حل کرانے کے لئے سپریم کوڑٹ یا فیڈرل سروس ٹروینل یا کسی اور فورم کا رخ کریں".
اسی Article-24 میں، میں نے (Government of Pakistan Finnace Division (Regulation Wing کی ۱۳جولائی ۲۰۱۰ تاریخ کا جاری کردہ ایک Office Memorandum کی کاپی paste گی تھی جسکا Subject تھا "Grant of Increment in terms of order of Supreme Court of Pakistan of dated 22-06-2009" اور یہ بتایا تھا جب کبھی سپریم کوڑٹ کسی سرکاری ملازم کے حق میں ایسا کو ئی بھی حکم جاری کرتی ھے جو اس سرکاری ملازم کی کوڑٹ میں litigation کی وجہ سے دیا گیا ھو تو گورنمنٹ ھمیشہ اسطرح کا نوٹیفیکیشن نکاتی ھے تاکے اور ایسے اور سرکاری ملازمین بھی اس سے مستفید ھوسکیں.مزکورہ سپریم کوڑٹ کا آڈر ایک ایسے سرکاری ملازم کے لئے تھا جو نوکری سے ریٹائرمنٹ سے پھلے اپنے سکیل کی maximum stage پر کافی عرصے سے تھا اور اسوجہ سے اسکو مزید سالانہ انکریمنٹ بھی نہیں مل رھے تھے اور جس سال وہ ریٹائر ھوا اس سال وہ چھ ماہ کی سروس سے زیادہ سروس بھی کرچکاتھا .اسنےFST میں اپیل کی کے اسکو ریٹآئرمنٹ پر ایک انکریمنٹ دی جائے اور یہ توضیح لکھی جو بیان کرچکا ھوں . FST نے اسکی اپیل منظور کرکے اس کو ریٹائرمنٹ پر ایک اضافی انکریمنٹ دینے کا کا حکم دیا جسکے خلاف اس گورنمنٹ ڈیپاڑٹمنٹ نے , جہاں وہ ملازم تھا ، سپریم کوڑٹ اپیل کردی جو شائد 2004 میں کی گئی جو سپریم کوڑٹ نے 2009 میں خارج کردی اور FST کا فیصلہ بحال رکھتے ھوئے یہ حکم دیا کے مزکورہ سرکاری ملازم کو ایک اضافی انکریمنٹ اسکی ریٹائرمنٹ پر دیا جائے اگر اسنے چھ ماہ کی سروس ریٹائرمنٹ والے سال میں مکمل کرلی ھو. اب آپ لوگ یہ دیکھیں یہ اب ایک قانون بن چکا ھے یہ اور بات ھے پی ٹی سی ایل والے کبھی بھی ایسے پی ٹی سے ایل کے ملازم کو جن پر سرکاری یعنی statutory rules استعمال ھوتے ھیں ، ریٹائرمنٹ پر یہ انکریمنٹ کبھی نہیں دیتے اور سپریم کوڑٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ھیں . یہ سب کچھ بتانے سے میرا مطلب صرف یہ ھے جب پی ٹی سی ایل کی راجہ ریاض کے حق میں آئیے ھوئے فیصلےکے خلاف رویر پٹیشن خارج ھوئی تھی اگست 2015 ، حکومت یا پی ٹی سی ایل کو اخلاقی طور پر ایسا ھی نوٹیفیکیشن نکالنا چاھئیے تھا کے سپریم کوڑٹ کے راجہ ریاض کے حق میں آئے ھوے اس فیصلے کا اطلاق ایسے تمام پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ملازمین پر بھی ھوگا . اب یہ نوٹیفیکیشن نکالیں یہ نا نکالیں ، انکو ایسے سارے ملازمین سپریم کوڑٹ کے حکم کے تحت وہ سب کچھ دینا پڑے گا جو انکو راجہ ریاض کو دینا پڑ رھا ھے .ورنہ ھر ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین عدالت میں پہنچ جائینگے اور انکے خلاف توھین عدالت کا مقدمہ دائر کردیں گے. کیونکے یہ انکا قانونی حق ھے.
کچھ ایسے پی ٹی سی ایل کے ملازمین نے مجھ سے استفسار کیا کے انکو انکے یہ واجبات کیسے ملیں گے جو اسی کٹیگری کے ملازم ھیں جسطرح راجہ ریاض ھے .میں نے ان کو بتایا ان لوگوں کو پی ٹی سی ایل سے اپنا یہ حق اب مانگنا پڑے گا اور نہ دینے کی صورت میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے گا جس طرح راجہ ریاض نے کھٹکھٹایا تھا . پی ٹی سی ایل والے اتنے اچھے نھیں کے وہ خود بخود سپریم کوڑٹ کا حکم مانتے ھوئے یہ تمام واجبات آپ لوگوں کو ادا کردیں گے اور پہلے آپلوگوں سے ان واجبات کی تفصیل مانگیں گے کے کیا انھوں نے آپکو دینا ھے .اسکے لئے آپ لوگوں کو خود ھی تگوہ دوہ کرنی پڑے گی .اس سلسلے میں آپ سب ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین کے لئے میں نے ایک طریقہ کار بنایا کے آپ لوگوں کو کیا کرنا چاھئے .پہلے تو آپ لوگوں کو اپنا کلیم بنانا چاھئے ان تمام پی ٹی سی ایل کے ایسے ملازمین کو جو ۳۰ جون ۲۰۰۵ کے بعد بھی پی ٹی سی ایل کا حصہ تھے اور بعد میں وہ ریٹائر ھوگۓ یا کسی وجہ سے انکو پی ٹی سی ایل چھوڑنی پڑی اور وہ ایسے لوگ بھی جو ابھی تک پی ٹی سی ایل کا حصہ ھیں .
1) جو پی ٹی سی ایل کسی وجہ سے چھوڑ چکے ھیں بغیر پنشن کے وہ یکم جولائی ۲۰۰۵ سے جب تک وہ پی ٹی سی ایل میں رھے وہ ، اس مدت تک کے گورنمنٹ والے تنخواہ ، الاؤنسوں واجبات مانگیں گے اور جو بعد میں ریٹائر ھوچکے ھیں وہ بھی ریٹائرمنٹ کی تاریخ تک تنخواہ ، الاؤنسوں واجبات اور اسکے بعد پنشن کے انکریز کے واجبات یکم جولائی ۲۰۱۰ سےاب تک جس کے متعلق سپریم کوڑٹ پھلے ھی ۱۲جون ۲۰۱۵ کو فیصلہ دے چکی ھے جسکے خلاف ابھی پی ٹی سی ایل نے رویو پٹیشن ڈالی ھوئی ھے . اسی طرح ایسے مرحوم پی ٹی سی ایل پنشنر کی بیوائیں بھی اپنے مرحوم شوھروں کی تنخواھوں کے واجبات جبتک انکے مرحوم شوھر ریٹائر نہ ھوۓ تھے اور اسی طرح پنشن کی انکریز کے واجبات وغیرہ وغیرہ[ نوٹ :- اس کلیم کا فارمیٹ میرے آڑٹیکل نمبر 26 میں ، میری بلاگ سائیٹ یعنی
tariqazhar. blogspot. com میں موجود ھے] .
2) پھر ان واجبات کے کلیم اپنی اپیل کے ساتھ اٹیچ کرکے پی ٹی سی ایل کے President اور M D PTET کو جسکی کاپیSecretary MoIT کو اسلام آباد بھیج دیں اور اس اپیل میں یہ ضرور لکھ دیں کے اگرمیرے یہ جائز واجبات پندرہ دن کے اندر اندر مجھے نہ دئے گئۓ تو میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے پر حق بجانب ھو ں گا [ اسکا ڈرافٹ میرے آڑٹیکل 27 میں موجود ھے ]. اور پھر اگر کوئی ایکشن نھیں لیا جاتا یہ منفی لیا جاتا ھے پی ٹی سی ایل کیطرف سے ، تو آپلوگ اپنی متعلقہ ھائی کوڑٹوں میں پی ٹی سی ایل اور حکومت کے خلاف آئنی پٹیشن داخل کردیں . آپ سب کے لئے بہتر ھوگا کے اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں کیس کریں [ نوٹ :- ان آئینی پٹیشنس کے ڈرافٹس بھی ، جو ٹی اینڈ ٹی میں بھرتی ھونے والے اور پی ٹی سی میں بھرتی ھونے والے ایسے پی ٹی سی ایل کے ملازمین کے لئے الگ الگ آڑٹیکل 28 اور آڑٹیکل 29 میں بترتیب موجود ھیں . جو آپلوگوں نے اپنے متعلقہ وکیل سے اچھی طرح تصدیق یعنی vetted کراکر اسی وکیل کے ھی زریعے عدالت میں داخل کرنے ھیں ] .
اس سلسلے میں کچھ ایسے پی ٹی سی ایل کے ملازمین نے سے مجھ سے رابطہ کیا، میرے اوپر بیان کئے گئے ھوئے آڑٹیکلز پڑھ کر اپنے کلیم اور اپیلیں بنائیں اور اسکو چیک کرنے کو کہا تاکے وہ اسکو آگے بھیج سکیں جو میں نے چیک کیں اور جو کچھ ان میں غلطی وغیرہ نظر آئیں انکو ٹھیک کرکے دوبارہ انکو ای میل کردیں انکی طرف سے مزید کاروائی کرنے کے لئے . میں یہاں ایسے ھی پی ٹی سی ایل کے کے ایک ریٹائڑڈ اسسٹنٹ انجینئیر گریڈ 17 جناب ظفر علی کا ذکر کرنا چاھوں گا جنھوں نے سب سے پھلے اپنی کلیم کی کیلکولیشن ایکسل کی سپریڈ شیٹ پر کرکے مجھے بھیجی تھی جیسا میں نے اپنے آڑٹیکل 26 میں کہا تھا . ظفر علی صاحب جنھوں نے ٹی اینڈ 1969 میں جائن کیا تھا اور وہ پی ٹی سی ایل سے 11جولائی 2007 کو نارمل طریقے اپنی ساٹھ سال کی عمر میں ریٹآئر ھوئۓ تھے. تو انھوں اپنی ریٹائرمنٹ سے پھلے اپنی تنخواہ کی کیلکولیشن حکومت کے 2006-2005 اور 2007-2006 کے Revised Scales کے مطابق کی تھیں. ظفر علی صاحب بیچارے صاجب فراش ھیں اور بستر پر پڑے رھتے ھیں انکی نچلا دھڑ پاؤں ریڑھ کی ھڈی میں ٹیومر کی وجہ سے نا کارہ ھوچکے ھیں اور وہ اپنے بیٹے کے پاس راولپنڈی میں آجکل مقیم ھيں انکا بیٹا فوج میں میجر ھے خود انکا گھر لاھور میں ھے. انھوں نے مجھے بتایا کے، جیسے میں نے گائیڈ کیا تھا، انھوں نے کلیم بناکر اپیل کے ساتھ انھوں نے President PTCL اور MD PTET اور اسکی کاپی Secretary MoIT کو اسلام آباد کے ایڈرسس پر بھیجدیں . کوئی دو ھفتے کے بعد انھوں نے مجھے ای میل کے ذریے MoIT کے ایک لیٹر کی کاپی بھیجی جو انکے لاھور کے ایڈرس پر آئی تھی . لیٹر میں منسٹری آئی ٹی اور ٹیلی کام (MoIT) نے انسے ان ٹرمز اینڈ کنڈیشنس کی کاپی مانگی جو ا ٹی اینڈ ٹی سے پی ٹی سی ایل اور پی ٹی سی ایل ٹرانسفر ھونے پر آفر کئے گئیں تھیں . ظفر علی صاحب نے مجھ سے پوچھا وہ اسکا کیا جواب دیں . میرے لئے MoIT کا اس قسم کا لیٹر بہت ھی حیران کن تھا . جبکے MoIT کو اچھی رح معلوم تھا کے جب پی ٹی سی ایکٹ ۱۹۹۱ کے تحت کارپوریشن یعنی پی ٹی سی دسمبر ۱۹۹۱ وجو د میں آئی اور ٹی اینڈ ٹی کا وجود ختم ھوگیا اور ٹی اینڈ ٹی میں کام کرنے والے سارے سرکاری ملازمین پی ٹی سی ایکٹ ۱۹۹۱ کی کلاز ۹ کے تحت انھی ٹرمز اور کنڈیشنس پر پی ٹی سی میں خود بخود ٹرانسفر ھوگئے تھے جو انکے ٹی اینڈ میں ، پی ٹی سی میں فورن ٹرانسفر سے پھلے تھے اسی طرح پاک ٹیلی کام ری آر گنائیزیشن ایکٹ 1996 کے تحت پانچ حصوں میں تقسیم ھوگئی تھی جس میں ایک حصہ کا نام پی ٹی سی ایل تھا . اور جو پی ٹی سی ایل کے ملازمین پاک ٹیلی کام ری آر گنائیزیشن ایکٹ 1996 کی کلاز 35 اور 36 کے تحت یکم جنوری 1996 کو پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفر ھوکر پی ٹی سی ایل کا حصہ بن گئۓ تھےانکے وھی ٹرمز اور کنڈیشنس رھے جو انکے پی ٹی سی اور ٹی اینڈ ٹی میں تھے . ایسے ملازمین کو کسی قسم کی کوئی آفر نھیں ھوئی تھی بلکے یہ سب ایک پروسس کے تحت اس میں خود بخود ٹرانسفر ھوگئے تھے . میں نے ظفر علی صاحب کو انھیں خطوط پر ایک ڈرافٹ بنا کر ای میل کردیا کے وہ اسکو اپنے دستخط کے ساتھ MoIT کے اس لیٹر بتاریخ 7 ستمبر 16 کے جواب میں بیھج ديں. میں اسی لیٹر کا ٹیکسٹ آپ لوگوں کے لئے معلومات کے لئے یہاں مندرجہ ذیل پیسٹ کررھا ھوں تاکے آپ لوگوں کو اندازہ ھوجائے کے یا تو یہ MoIT بالکل بے بہرہ ھے یا جان بوجھ کر ڈیلے ٹیکٹکس استعمال کررھی ھے
"GOVERNMENT OF PAKISTAN MINISTRY OF INFORMATION TECHNOLOGY & TELECOMMUNICATION
No.4-1/2016-TL Islamabad, the 7th September, 2016
To
Zafar Ali c/o Muhammad Hashaam Nasr
162, Block-H, Gulshan-e-Ravi,
Lahore.
Subject:APPEAL/NOTICE
Please refer to your applicatijjon on the above cited subject and to say that copy of terms and conditions offered to you when you were transferred to PTC & PTCL from T&T department may kindly be provided to this Ministry.
Sd/-
(Javed Iqbal)
Section Officer (Telecom)"
کوئی اور دو یا تین ھفتے کے بعد مجھے ظفر علی صاحب کا پھر فون آیا اور مجھ سے کہا کے انکا دیا ھوا نوٹس پیریڈ تو ختم ھوگیا کسی نے نہ تو کوئی جواب دیا اور نہ پیمنٹ کی . اور بتایا " میں اس پوزیشن میں نھیں کے انکے خلاف کوڑٹ میں جاؤں ایک اپاھج آدمی ھوں جو بستر پر پڑا رھتا ھوں" . مجھے یہ سن کر بیحد دکھ ھوا میں نے انکو یہ مشورہ دیا کے وہ ڈائریکٹ چیف جسٹس آف پاکستان کے نام اپیل کرد یں اور پھلے اپنی یہ کنڈیشن بتائيں میں اس قابل نھیں کے انسے اپنا حق لینے کے لئے ان پر قانون کے تحت کیس کروں ، آپ ھی میری داد رسی کریں" . اور پھر یہ اپیل ھیومن رائیٹ سیل سپریم کوڑٹ اسلام آباد رجسٹری کردیں . ظفر صاحب کو میں نے یہ بتایا کے کس طرح اسلام آبآد سے مجھے پی ٹی سی ایل کی ایک بیوہ پنشنر نے فون کرکے بتایا کے اسکے شوھر جو پی ٹی سی ایل میں اے ڈی ای تھے ، جنھوں نے وی ایس ایس 2008 میں وی ایس ایس لیا تھا وہ ایک پنشن لینے کے بعد ھی اللہ کو بیارے ھوگئے . اور پی ٹی ای ٹی والوں نے انکو بہت پریشان کیا انکی پنشن بھی بہت کم بنائی اور نہ یکم جولائی 2010 سے انکی پنشن میں وہ اضافہ نہیں کیا جو حکومت پاکستان نے سرکاری ملازم کی بیواؤں کی پنشن میں کیا تھا ، وہ بھی نھیں بڑھائی اور وہ اس قابل نھيں کے انکے خلاف کیس کرسکیں .تو ان بیواہ کو بھی میں نے یھی مشورہ دیا تھا یعنی ڈائریکٹ چیف جسٹس آف پاکستان کو اپیل کرنے کا کہا تھا. سپریم کوڑٹ انکی اپیل پر پی ٹی سی ایل سے جواب مانگا تو پی ٹی سی ایل نے بڑے ادب سے جواب دیا کیونکے یہ پنشن میں انکریریز کا معاملہ ابھی Subjudice ھے اس لئے اس پر ابھی وہ کوئی ایکشن نھیں لے سکتے ( یہ اسی رویو اپیل کے بارے میں تھا جو پی ٹی سی ایل نے سپریم کوڑٹ کے ۱۲جون ۲۰۱۵ کے فیصلے کے خلاف کر رکھی ھے ) . میں نے ظفر صاحب کو بتایا کے انکی اپیل کے ساتھ ایسا کوئی معاملہ نہ ھوگا کیونکے راجہ ریاض کے حق میں آنے والے فیصلہ پر ، پی ٹی سی ایل کی رویو پٹیشن خارج ھو چکی ھے . بحرحال ظفر علی صاحب نے ایک متاثر کن اپیل بنائی جس میں پھلے اپنی کنڈیشن بتائی کے وہ کیوں اپیل کررھے ھيں پھر درخواست کی کے انکو انکا جائیز حق دلایا جائے . انھوں نے مجھے پھلے اس اپیل کا ڈرافٹ بھیجا جو انگلش میں تھا اور مجھ سے او کے کروایا . میں نے انکو بتادیا تھا کے وہ کوئی فکر نہ کريں انکی اپیل پر انشاللہ ضرور ضرور ایکشن لیا جائیگا.یہ میرا ایمان ھے .
اور آج ھی رات جب ظفر علی صاحب کو فون کیا اور پوچھا کے کیا پراگرس ھوئی تو انھوں نے مجھے بتایا کے انھوں راجہ ریاض کیس میں سپریم کوڑٹ کے حالیہ ۹جنوری کے حکم کی certified copy حاصل کرلی ھے جو وہ جناب چیف جسٹس صاحب کو اپنے ریمائنڈر کے ساتھ اور اس سمری کی کاپی اپنے واجبات کی بنا ئی ھے جسطرح AGPR نے راجہ ریاض کی بنائی تھی ، بھجوارھا ھوں اور اسکی کاپیاں تمام متعلقہ افراد کو بھی بھجوارھاھوں . ظفرعلی صاحب نے مجھے بھی آج رات ھی اس سمری کی کاپی بھیجی ھے جو میں نے ابھی انکو بھیج دی کے اس میں تھوڑی سی غلطی تھی وہ ٹھیک کرکے بھیجدیں گے.
ظفر علی صاحب نے مجھے بتایا کے انکی ریڑھ کی ھڈی میں جو ٹیومر ھے اسکا 19 جنوری 17 کو یھیں راولپنڈی میں آپریشن ھے . اسکی کامیابی کے لئے دعا کریں . میں نے کہا میں ضرور دعا کرونگا انشاللہ ، اللہ خیر کرے گا اور آپریشن انشاللہ ضرور کامیاب ھوگا .آپ سب لوگ بھی انکے لئے ضرور دعا کریں اور انسے ا گر رابطہ کرناچاھيں توضرور کریں انسے مزید گائیڈ لائین بھی لے لیں .ظفر علی صاحب ریٹائڑڈ اے ای پی ٹی سی ایل کا سیل نمبر ھے 8848896-0321
واسلام
محمد طارق اظہر
رٹائیڑڈ جنرل منیجر( آپس) پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
0300-8249598
Dated 16-01-2017
02:30 AM
Sent from Tariq's iPad from Rawalpindi Pakistan
--
Sent from Rawalpindi Pakistan via iPad
Comments