Article-37[Present Status of Raja Riaz Contempt case against President PTCL]

Article-37 [ راجہ ریاض کیس  کا سپریم کوڑٹ میں حالیہ سٹیٹس. . . . جو ابھی تک ڈسپوزڈ نہیں ھوا ]

عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو

اسلام و علیکم


اس سے پہلے میں نے اپنے آڑٹیکل 36 میں یہ تحریر کیا تھا سپریم کوڑٹ نے اپنے ۹ جنوری کے فیصلے میں پی ٹی سی ایل کو تین دن کے اندر اندر جو رقم یعنی واجبات ، AGPR نے راجہ ریاض کے لئے تعین کی ھے، وہ ڈپٹی رجسٹرار (جوڈیشیل) کو جمع کرائی جاۓ .مگر جو اس بارے میں سپریم کوڑٹ نے جو آڈر کیا ھے وہ پیرا ۱ میں اسطرح لکھا ھے "  جناب ذولفقار خالد ملوکا ( پی ٹی سی ایل کے وکیل )  نے اس بات کی یقین دھانی کرائی ھے کے پی ٹی سی ایل  ، پٹیشنر ( یعنی محمد ریاض ، جنکو ھم لوگ راجہ ریاض کہتے ھیں) کی AGPR کی تعین کردہ رقم [ یعنی وہ رقم جو AGPR نے حکومت پاکستان کے اپنے سول ملازمین کو تنخواھوں اور پنشن کی مد میں دینے کی طرح متعین کری تھی] ڈپٹی رجسٹرار (جوڈیشیل) سپریم کوڑٹ آف پاکستان کو تین دن کے اندر جمع کرآئیگی اور یہ رقم کسی بھی   ایسے منافع کے لئے  حکومت کی اسکیم  میں خرچ کیا جائیگا بشرطیہ کے پی ٹی سی ایل کی ایسی کسی جمع کرائی ھوئی رقم میں ایڈجسٹ کیا ھو " . 

 میں جو اس کا مطلب یہ سمجھا ھوں کے یہ رقم فی الحال راجہ ریاض صاحب کو نہیں دی جائیگی اور جب تک یہ رقم سپریم کوڑٹ کے پاس رھے گی اسکو گورنمنٹ کی منافع بخش اسکیم میں خرچ کیا جائیگی اور اس کا منافع پی ٹی سی ایل کی اس دی ھوئی رقم میں ایڈجسٹ ھوتا رھے گا یعنی اسکا مطلب میرے نزدیک تو یہ نکلتا ھے کے  اس رقم کے علاوہ جو تین دن کے اندر پی ٹی سی ایل سپریم کوڑٹ جمع کرآۓ گی  اور جو رقم پنشن کی مد میں ماہانہ راجہ ریاض کو دیا جانا ھے وہ بھی پی ٹی سی ایل سپریم کوڑٹ میں جمع کراۓ گی . یہ بات ظاھر کرتی ھے کے کیس ابھی اور چلے گا اور کب اسکا اختام ھوگا اور کیا راجہ ریاض کو یہ اپنے واجبات ملیں گے یا  نھیں ، اسکا جواب میں آگے چل کر دوں گا مگر سوچنے کی بات یہ اسکا مجھے یہ بیان کرنے خیال کیوں آیا اور اسکا جواب یہ ھے ، مجھے جب کل جناب قیر صاحب کا یہ بھیجا ھوا SMS ھے جو یہ ظاھر کرتا ھے راجہ ریاض کے توھین عدالت کا کیس ابھی تک pending  ھے

Supreme Court of Pakistan 

Home > Online Case Status

Online Case Status

CASE #  Crl.O.P.63/2015

CASE STATUS     Pending

CASE TITLE      Muhammad Riaz v. Walid Irshaid

CASE INSTITUTION DATE   10-11-2015

CASE DISPOSAL DATE      -

AOR/ASC

Ahmed Nawaz Chaudhry (AOR)

Abdur Rehman Siddiqui (ASC)

Mahmood Ahmad Sheikh (AOR)

Zulfikar Khalid Maluka (ASC)

Muhammad Munir Paracha (ASC)

Zia-ul-Haq Makhdoom (ASC)

Attorney General for Pakistan (-)

History

Fixation  Date   Details   

Action        9-1-2017

Bench           REGULAR BENCH-II

List            Final Cause List No. 2

Serial #                11


Action:   "Adjourned.Some direction about deposit of amount"


جیسا کے پھلے اپنے پچھلے آڑٹیکل میں بتا چکا ھوں کے ریاض صحب نے پھلے یہ کیس کی رٹ پٹیشن [نمبر W.P 1727/2012 ] اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں داخل کی انکو تمام واجبات تنخواہ او پنشن  گورنمنٹ کے سول ملازمین کی طرح دئیے جائیں .  جو اسلام آباد ھائی کوڑٹ نے اپنے 2015-03-11 کے فیصلے میں خارج کردی جسکے خلاف ایک پٹیشن ریاض صاحب نے سپرم کوڑٹ میں داخل کردی [ C.P No 797/2015]  سپرم کوڑٹ نے انکی یہ پٹیشن اپیل میں تبدیل کرتے ھوئے اسلام آباد ھائی کوڑٹ کا 2015-03-11 کو دیا فیصلہ منسوخ کردیا اور دو رکنی سپریم کوڑٹ کے بینچ نے اس فصلے میں یہ قرار دیا کے ریاض صاحب کو انکی تنخواہ اور پنشن میں وھی انکریز دیا جائے جو گورنمنٹ پاکستان اپے سول ملازمین کودیتی ھے .  اس فیصلے سب سے بڑی بات یہ ھے کے یہ ریاض صاحب کے حق میں فیصلہ سپریم کوڑٹ کے  تین رکنی بینچ کے اس فیصلے کو مد نظر رکھتے ھوئے ھوئے دیا تھا جو سپریم کوڑٹ کے اس بینچ نے پی ٹی سی اور پی ٹی ای ٹی ان پٹیشنوں یعنی C.Ps No 565 to 568/2014 کو اپنے 12 جون  2015   کے فیصلے میں خارج کردیا تھا اور اسلام آباد کا وھی فیصلہ بحال رکھا تھا کے پی ٹی سی ایل کے پنشروں کی پنشن میں گورنمنٹ  کے اعلان کردہ اضافہ دیا جائے. [یاد رھے پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی نے اس  12 جون  2015 سپرم کوڑٹ کے فصلے کے خلاف ایک رویو ڈال رکھی ھے جو ابتک پینڈگ ھے ] . میرے لئے یہ بہترھوگا کے میں پہلےآپ لوگوں کے لئےیہاں  سپریم کوڑٹ کا 2015-03-11 کو ریاض صاحب کے حق میں دیا گئے ھوئے فیصلے  کا متن  جو  انکی پٹیشن C.P 797/2015 پر آخری پیرا 8  میں دیا ھے   یہاں اردو میں تحریر کردوں تاکے آپ لوگ اچھی طرح سمجھ سکیں. اس میں بریکٹس لکھے ھوۓ ریمارکس میرے ھیں جو سمجھانے کے لئے لکھے ھیں.

8:-     "   اپنے اوپر بیان گئے ھونقطہ نظر اور  اسی کوڑٹ تین رکنی ممبرز کے بینچ  کے فیصلے میں جو انھوں نے CPs No 565 to 568/2014 وغیرہ میں  اسی طرح کے معاملات جو اس پٹیشن میں ھے  ،  ٹرانسفڑڈ ملازمین کے حق میں دئیے ھیں ، ھم اس  پٹیشن (  یعنی CP No 797/2015)   اپیل میں تبدیل کرتے ھیں  اور اسے قبول کرتے ھیں جبکے impugned judgment  ( یعنی اسلام آباد ھائی کوڑٹ کا راجہ ریاض کی اپیل خارج کرنے کا انکی  رٹ پٹیشن    W.P 1727/2012 پر  12015-03-11 کا دیا ھوا فیصلہ )  منسوخ کرتے ھیں اور یہ قرار دیتے ھیں اس پٹیشنر کا کیس بھی ویسا ھی ھے جیسے کے  اسی کوڑٹ نے ٹرانسفڑڈ ملازمین کے حق میں CPs  No 565 to 568/2014 میں  دیا ھوا ھے، اس لئیے یہ پٹیشنر ( یعنی راجہ ریاض ) اسی طرح کی تنخواہ اور پنشن میں انکریز کی ھوئی پیمنٹ کا حقدارھے جسکا گورنمنٹ وقت وقت سے  اعلان کرتی رھتی ھے".

دستخط :- اعجاز احمد چوھدری جج

دستخط:اقبال حمید الرحمان جج  [ نوٹ :- یاد رھے یہ وھی  اسلام آباد ھا ئی کوڑٹ کے سنگل بینچ کے سابقہ جج محترم ھیں جنھوں نے ہی سب سے پھلے  پی ٹی سی ایل کے  34 پنشنروں کے حق میں نومبر 2011 میں فصلہ کیا تھا جسکی رویو  پٹیشن سپریم کوڑٹ میں لگی ھوئی جیسا اوپر بیان کرچکا ھوں].

تو راجہ ریاض کے حق میں آۓ ھوئے اس  سپریم کوڑٹ کے فیصلے سے یہ بات صاف ظاھر ھے کے راجہ ریاض کے حق میں  سپریم کوڑٹ کا یہ یکم جولائی ۲۰۱۵ میں آنے والا فیصلہ ، سپریم کوڑٹ کے اس فیصلے کا مرھونے منت ھے جو اسی کوڑٹ کے تین رکنی بینچ نے پی ٹی سی ایل پینشروں کے حق میں اپنے ۱۲جون ۲۰۱۵ کے فیصلے میں پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کی اپیلوں یعنی ‏CPs  No 565 to 568/2014 کو خارج کرتے ھوئیے دیا ھے .  جسکے خلاف ان کی رویو پٹیشن ، تقریبن ڈیڑھ  سے زیادہ ابھی تک سپریم کوڑٹ میں  ابھی زیر سماعت ھے . جب  پی ٹی سی ایل  نے ، راجہ ریاض کے حق میں آۓ ھوئے اس دورکنی سپریم کوڑٹ کے  بینچ کے یکم جولائی ۲۰۱۵ فیصلے کے خلاف رویو پٹیشن یعنی C.R.P No 482/2015 داخل کی جسکی سماعت سپریم کوڑٹ کے تین رکنی ممبرز ججز صاحبان کےبینچ نے کی جسکی  سر براھی محترم جج جناب جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کر رھے تھے. سپریم کوڑٹ نے یہ رویو پٹیشن  2015-08-18 کو خارج کردی تاھم اپنے  اس فیصلے میں کوڑٹ نے ضرور لکھا  کے اگر انکی یعنی پی ٹی سی ایل کی  رویو پٹیشن جو اسی کوڑٹ میں زیر سماعت ھے [یعنی انکی وہ رویو پٹیشن  انھوں نے سپریم کوڑٹ کے ۱۲جون ۲۰۱۵ کے فیصلے کے خلاف دآئر کی ھے ]  اور اسکا فیصلہ سپریم کوڑٹ کے ۱۲جون ۲۰۱۵ کے برخلاف آتا ھے اور اسکی قانونی پوزیشن تبدیل ھوجاتی ھے تو پٹیشنر  اپنی اسی مردہ رویو پٹیشن  کو دوبارہ زندہ کرسکتے ھيں . اسکا مطلب یہ ھے کے اگر انکی وہ ریو پٹیشن  انھوں نے سپریم کوڑٹ ۱۲جون ۲۰۱۵ کے فیصلے کے خلاف کی تھی اور اگر اسکا فیصلہ انکے حق میں آجاتا ھے تو وہ پھر اپنی یہی راجہ ریاض کے حق میں آنے والے فیصلے کے خلاف اپنی یہ رویو اپیل، جو اسوقت خارج ھوچکی ھے ،دوبارہ داخل کر سکتے ھیں [ جیسا کے میں نے آپ لوگوں کو اوپر بتایا ھے کے راجہ ریاض کے حق میں آنے والے فیصلے کی بنیاد سپریم کوڑٹ کی ۱۲جون ۲۰۱۵ کو پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کےحق میں آنے فیصلے کی وجہ ھے اور جب یہ بنیاد ھے اگر ختم یا تبدیل ھوجاتی ھے تو سپریم کوڑٹ کو پی ٹی سی ایل کی اس رویوپٹیشن پر نظر ثانی لازمی ھو جائیگی جو پی ٹی سی ایل نے راجہ ریاض کے حق میں آے ھوئے فیصلے کے خلاف کی تھی جو خارج کردی گئی تھی].

مگر پی ٹی سی ایل اس قسم کی نظر ثانی کی درخواست ، اس ۱۲جون ۲۰۱۵ کے فیصلے کے خلاف اپنی رویو پٹیشن کے فیصلہ آنے سے پہلے ھی  ،  توھین عدالت کیس کی سماعت کے دوران ھی لگادی جسکا نمبر  CMA  No 7111/2016 تھا [جو حقیقتن انکو اس وقت لگانی چاھئے تھی اگر انکی اس رویو پٹیشن کا فیصلہ،  جو انھوں نے ۱۲جون ۲۰۱۵ کے فیصلے خلاف دے رکھی ھے اور جو ابتک زیر سماعت ھے ،انکے حق میں آجاتا]. جسکو سپریم کوڑٹ نے اپنے  توھین عدالت کے 2017-01-09  کے فیصلے میں خارج کردیں .پی ٹی سی ایل کے وکلا نے بہت کوشش کیں کے انکی یہ نظرثانی کی اپیل منظور کرلی جائے مگر عدالت نے انکی ان کو ششوں پر پانی پھیر دیا اور انکی یہ اپیل خارج کرتے ھوئے یہ فیصلہ دیا کے انکو یہ آزادی حاصل ھے کے وہ اپنی  شکایات کو کوڑٹ کی مناسب کاروائی کے زریعے ختم کرسکتے ھیں .جسکا مطلب یہ ھے کے اگر انکی رویو پٹیشن  کا جو انھوں نے ۱۲جون ۲۰۱۵ کے فیصلے خلاف  کر رکھی ھے، اگر انکے حق میں آتا ھے تو وہ پھر اسطرح کی درخواست دے سکتے ھیں جیسا کے انکو سپریم کوڑٹ نے راجہ ریاض کے خلاف انکی دویو پٹیشن 2015-08-18 کو خارج کرتے ھوئے ابنے حکم میں کہا تھا .تو میں یہ سمجھتا ھوں جہاں سپریم کوڑٹ نے پی ٹی سی ایل سے اپنے اس فیصلے پر عمل کراتے ھوئۓ جو انھوں نے راجہ ریاض کے حق میں یکم جولائی ۲۰۱۵ کو دیا تھا، جس میں راجہ ریاض کو وھی پنشن اور تنخواہ میں انکریز کرنے کو کہا تھا جو حکومت وقتن وقتن کرتی رھتی ھے اور پھر انھوں نے AGPR سے باقاعدہ تصدیق کراکر ، راجہ ریاض کو ادا کرنے کاحکم دیا مگر فیلحال راجہ ریاض کے یہ واجبات ڈپٹی رجسٹرار کو جمع کرانے کا حکم دیا جسکا ذکر میں شروع میں کرچکا ھوں. تو اب راجہ ریاض کو واجبات ادا کرنے کا دارومدار پی ٹی سی ایل کی اس رویو پٹیشن پر ھے جو انھوں نے ۱۲جون ۲۰۱۵ کے فیصلے خلاف  کر رکھی ھے اور اگر وہ خارج ھوجاتی ھے تو یہ راجہ ریاض کا توھین عدالت کا کیس بھی ختم ھوجائیگا اور راجہ ریاض کو وہ اپنے مطلقہ پنشن اور تنخواہ کے واجبات بھی مل جائیں گے جو پی ٹی سی ایل عدالت میں جمع کرارھی ھے .

مگر پی ٹی سی ایل اس قسم کی نظر ثانی کی درخواست ، اس ۱۲جون ۲۰۱۵ کے فیصلے کے خلاف اپنی رویو پٹیشن کے فیصلہ آنے سے پہلے ھی  ،  توھین عدالت کیس کی سماعت کے دوران ھی لگادی جسکا نمبر  CMA  No 7111/2016 تھا [جو حقیقتن انکو اس وقت لگانی چاھئے تھی اگر انکی اس رویو پٹیشن کا فیصلہ،  جو انھوں نے ۱۲جون ۲۰۱۵ کے فیصلے خلاف دے رکھی ھے اور جو ابتک زیر سماعت ھے ،انکے حق میں آجاتا]. جسکو سپریم کوڑٹ نے اپنے  توھین عدالت کے 2017-01-09  کے فیصلے میں خارج کردیا .پی ٹی سی ایل کے وکلا نے بہت کوشش کیں کے انکی یہ نظرثانی کی اپیل منظور کرلی جائے مگر عدالت نے انکی ان کو ششوں پر پانی پھیر دیا اور انکی یہ اپیل خارج کرتے ھوئے یہ فیصلہ دیا کے انکو یہ آزادی حاصل ھے کے وہ اپنی  شکایات کو کوڑٹ کی مناسب کاروائی کے زریعے ختم کرسکتے ھیں .جسکا مطلب یہ ھے کے اگر انکی رویو پٹیشن  کا جو انھوں نے ۱۲جون ۲۰۱۵ کے فیصلے خلاف  کر رکھی ھے، اگر انکے حق میں آتا ھے تو وہ پھر اسطرح کی درخواست دے سکتے ھیں جیسا کے انکو سپریم کوڑٹ نے راجہ ریاض کے خلاف انکی دویو پٹیشن 2015-08-18 کو خارج کرتے ھوئے ابنے حکم میں کہا تھا .تو میں یہ سمجھتا ھوں جہاں سپریم کوڑٹ نے پی ٹی سی ایل سے اپنے اس فیصلے پر عمل کراتے ھوئۓ جو انھوں نے راجہ ریاض کے حق میں یکم جولائی ۲۰۱۵ کو دیا تھا، جس میں راجہ ریاض کو وھی پنشن اور تنخواہ میں انکریز کرنے کو کہا تھا جو حکومت وقتن وقتن کرتی رھتی ھے اور پھر انھوں نے AGPR سے باقاعدہ تصدیق کراکر ، راجہ ریاض کو ادا کرنے کاحکم دیا مگر فلحال راجہ ریاض کے یہ واجبات ڈپٹی رجسٹرار کو جمع کرانے کا حکم دیا جسکا ذکر میں شروع میں کرچکا ھوں. تو اب راجہ ریاض کو واجبات ادا کرنے کا دارومدار پی ٹی سی ایل کی اس رویو پٹیشن پر ھے جو انھوں نے ۱۲جون ۲۰۱۵ کے فیصلے خلاف  کر رکھی ھے اور اگر وہ خارج ھوجاتی ھے تو یہ راجہ ریاض کا توھین عدالت کا کیس بھی بند ھوجائیگا اور راجہ ریاض کو وہ اپنے مطلقہ پنشن اور تنخواہ کے واجبات بھی مل جائیں گے جو پی ٹی سی ایل عدالت میں جمع کرایا ھے اور جمع کرارھی ھے . راجہ ریاض کے واجبات سپریم کوڑٹ میں جمع کرانے کا فیصلہ خود پی ٹی سی ایل نے کیا جیسا کے میں اوپر بیان کرچکاھوں کے انکے وکیل جناب ذولفقار خالد ملوکا نے اس بات کا اظہار کیا تھا اسطرح پی ٹی سی ایل  نے جہاں ایک طرف توھین عدالت کی کاروآئی سے رو خلاسی کرلی وھیں اس نے سپریم کوڑٹ کا یہ فیصلہ بھی قبول کرلیا کے ایسے پی ٹی سی ایل کے ملازمین کو  اسی طرح یہ سب واجبات دینے چاھئیں جسطرح حکومت پاکستان اپنے سول ملازمین کو دینے والی تنخواہ اور پنشن  کو دیتی ھے اور اس میں وقتن فوقتن   اضافہ بھی کرتی رھتی ھے.

 اب جہاں تک اس رویو پٹیشن کا معاملہ ھے جو پی ٹی سی ایل نے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے فیصلے کے خلاف جولائی ۲۰۱۵ میں جمع کرائی تھی جسکی شنوائی کسی نہ کسی وجہ سے ابھی تک ٹلتی رھی ، اور اب بھی  پینڈنگ ھے .جو صرف اسوقت لگے گی جب اس فیصلے کو لکھنے والے معزز جج جناب گلزار صاحب دستیاب ھونگے . جو آجکل پانامہ کیس میں پانچ رکنی بینچ کے ممبر ھیں جب بھی وہ دستیاب ھونگے او ر کسی اور بینچ کے ممبر بھی ھونگے تو وھی بینچ یہ رویو پٹیشن سنے گا اور انشاللہ پی ٹی سی ایل کی یہ رویو پٹیشن ضرور خارج ھوجائیگی .اسکی وجہ یہ ھے  تین رکنی بینچ نے ۱۲جون ۲۰۱۵ کو پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کے حق میں فیصلہ دیا اور پی ٹی سی ایل کی وہ اپیل خارج کردی جو اسنے اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں انکی انٹرا کوڑٹ اپیل خارج ھونے پر سپریم کوڑٹ میں اپیل داخل کی تھی، اسطرح اسلام آباد کے سنگل بینچ کے اس فیصلے کو کنفرم کردیا جو نومبر ۲۰۱۱ میں اسلام آباد کے اسوقت کے معزز جج جناب اقبال حمید الرحمان نے دیا تھا اور حکم دیا تھا کے ایسے پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کو انکی پنشن میں وھی اضافہ یا جائے جو حکومت پاکستان اپنے سول پنشنروں کو دیتی ھے اور انکو یکم جولائی ۲۰۱۰  سے ابتک کے تمام ایس پنشن انکریز کے بقایا جات دئے جائیں . سپریم کوڑٹ نے نہ صرف پی ٹی ی ایل کی یہ اپیل خارج کی تھی اپنے ۱۲جون ۲۰۱۵ کے حکم میں بلکے اسی طرح کی تقریبن انکی اٹھارہ اپیلیں خارج کی تھیں. سپیم کورٹ کا یہ ۱۲جون ۲۰۱۵  والا حکم ، مسعود بھٹی کیس [جو 2012SCMR152 میں درج ھے ] اس فیصلے کا تناظر میں کیا تھا اور جگہ جگہ اسی کیس کا حوالہ دیا تھا حالانکے اسوقت پی ٹی سی ایل کی مسعود بھٹی کیس کے رویو پٹیشن زیر سماعت تھی مگر چونکے پی ٹی سی ایل کو مسعود بھٹی والے کیس میں کوئی سٹے نہیں ملا تھا اسلئے یہ مسعود بھٹی والے کیس کا فیصلہ پرقرار رھا اور نہ صرف سپریم کوڑٹ اس کیس ھی میں ھی نہیں بلکے اور اسی طرح کے دوسرے کیسز میں اسکا حوالہ دے کر کیسز پی ٹی سی ایل کے خلاف کئے اور اسی طرح ھائی کوڑٹوں نے بھی کئے. تو جب سپریم کوڑٹ کے پانچ رکنی بینچ نے جس کے سربراہ معزز سابقہ چیف جسٹس جناب ظہیر جمالی صاحب تھے اپنے 19 فروری 2016 کے شاڑٹ آڑڈر میں پی ٹی سی ایل کی مسعود بھٹی یس کے خلاف انکی رویو پٹیشنس [ CRP 247 to 249 /2011 ] خارج کردیں جسکا تفصیلی فیصلہ 16 مارچ 2016 کو آیا اور اسطرح مسعود بھٹی کیس میں سپریم کوڑٹ کا پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفڑڈ ھونے والے ٹی اینڈ ٹی اور پی ٹی سی کے ملازمین کے حق میں آنے والا فیصلہ امر ھوگیا اور مکمل قانونی شکل اختیار کر گیا کے ایسے تمام پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ملازمین پر گورنمنٹ کے statutory rules استعمال ھونگے جو یکم جنوری 1996 کو پی ٹی سی ایل کا حصہ بن گئے تھے اور جو یکم جنوری 1996 کے بعد اس میں شامل ھوئۓ یعنی ملازم بنے انپر پی ٹی سی ایل کمپنی کے بنائے ھوئے قوانین لاگو ھونگے تو اسلئے سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ  نے ۱۲ جون ۲۰۱۵  جو فیصلہ ایسے پی ٹی سی ملازمین کے حق میں اسی مسعود بھٹی کیس کے فیصلے کی وجہ سے دیا جو اب ایک حقیقت کا روپ دھار چکا ھے تو اسی  ۱۲ جون ۲۰۱۵ فیصلے کے  خلاف پی ٹی سی ایل کی رویو پٹیشن کا فیصلہ پی ٹی سی ایل کے حق میں کیسے آسکتاھے اور وہ بھی تین رکنی بینچ کے زریعے ، جو انکی یہ رویو پٹیشن سنےگا جس میں آتھر جج بھی شامل ھونگے جنھوں نے یہ فیصلہ خود لکھا ، مسعود بھٹی کیس  میں سپریم کوڑٹ کے پی ٹی سی ایل کے ایسے ملازمین کے حق میں آنے فیصلے کے ریفرنس سے اور پی ٹی سی ایل  کی اپیل خارج کی. اتنی بڑی میں نے جو یہ تمہید باندھی صرف اسوجہ سے کے آپ لوگوں کو یہ بات سمجھ میں آجائے کے   کیوں یہ پی ٹی سی ایل کی یہ  رویو پٹیشن خارج ھوگی انشاللہ .  خود پی ٹی سی ایل والوں کو یقین ھے کے انکی یہ رویو پٹیشن ضرور خارج ھوگی جب ھی تو انھوں نے یہ لکھ کردیا ھے " ھمارے خلاف کوئی adverse action نا لیا جائۓ کیونکے ھم یہ ۲۲ملین کی خطیر رقم ان پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کو دینے سے قاصر ھيں اسطرح تو ھم دیوالیہ ھوجائیں گے"

جو اوپر میں نے اپنا نقطہ نظر دلائیل دے کر بیان کیا ، وہ میں اپنے تئیں یہ سمجھتا ھوں کےسو فیصد صحیح ھیں تاھم کسی کو اس سے اتفاق ھو یا کسی  کو بھی اس سے اختلاف ھو یا اس میں کسی قسم کی کمی دیکھتا ھو یا اس میں اور کچھ دلائل شامل کرنا چاہتا ھو تو مجھے وہ اپنی رائے سے ضرور مطلع کرے تاکے میں اس میں اور تصحیح کرسکوں. مشکور ھونگا . 

آخر میں میں ایک بات بتانا چاھوں گا کے مجھے آج ایک اسلام آباد ھائی کوڑٹ کی 18 جنوری 2017  جاری کئے ھوئے فیصلے یعنی Noor Wali Khan & Others vs Fop  W.P No 1875/2016 کی certified photo copy  مجھے ای میل پر بھیجی ھے . یہ رٹ پٹیشن پی ٹی سی ایل کے ایسے ھی ٹرانسفڑڈ ملازمین جو پی ٹی سی ایل میں سرکاری زمرے میں آتے ھیں  اور پی ٹی سی ایل میں ملازمت کررھے ھیں جنکا تعلق پشاور، نوشہرہ اورصوابی سے ھے ، نے اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں داخل کی تھی جس میں انھوں نے راجہ ریاض کے کیس یعنی Muhammad Riaz  Vs Federation of Pakistan ( 2015SCMR1783 کا حوالہ دے کر عدالت سے یہ گزارش کی تھی کے چونکے وہ بھی پی ٹی سی ایل کے ان ملازمین کی کٹیگری میں آتے ھیں جس کٹیگری میر محمد ریا ض تھے اسلئے انکو بھی حکومت پاکستان والی تنخواہ دی جائے اور انکے تنخواہ کے Basic Scales جو حکومت پاکستان نے 2011  اور 2015  میں  Revise  کئے ھیں  انکو بھی دئے جائیں . 18 جنوری 2017 کا اسلام آباد ھائی کوڑٹ کا یہ فیصلہ محترم جج جناب شوکت صدیقی نے تحریر کیا جس میں انھں نے ان سبکو یہ حکومت والے واجبات  اس فیصلے کے انکو ملنے کے بعد دوھفتے  کے اندر دینے کا حکم دیا ھے . آپ لوگ یہ اپیل اس سائٹ یعنی www.facebook.com/ptclpensioners پر کلک کرکے بھی دیکھ سکتے ھيں. مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کے انھوں نے 2011 سے ھی Govt Revise basic scales کیوں مانگے.میں نے تو آپ سب لوگوں کو اپنے پچھلے آڑٹیکل , Article-36 میں تفصیلن بتادیا ھے کے آپ لوگوں نیں کیسے اور کب سے یہ مانگنے ھیں  . پی ٹی سی ایل نے 2005-07-01 سے Government Revise Basic  Scales دینا ختم کردئے تھے آپ لوگ اسی تاریخ سے مانگیں گے جب تک آپ پی ٹی سی ایل میں تھے یا اب تک آپ پی ٹی سی ایل میں ھیں .

واسلام

محمد طارق اظہر

رٹائیڑڈ جنرل منیجر( آپس) پی ٹی سی ایل

راولپنڈی

tariqazhar.blogspot.com

0300-8249598 

Dated 25-01-2017

02:15 AM






Sent from Tariq's iPad from Rawalpindi Pakistan

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]