Article-39 [ Sari ki sari . . . Dal hee kali]
Article-39 [ ساري کی ساری . . دال ھی کالی؟؟؟؟]
عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام و علیکم
میں اعلی عدلیہ کے اس ۲مارچ کے راجہ ریاض کے توھین عدالت کیس میں اس سخت فیصلے سے بیحد مایوس اسلئے ھوا ھوں کے میرے تو خام و خیال میں ھی نہں تھا کے عدالت ایسا فیصلہ کرے گی جبکےیہ کیس توھين عدالت کا تھا اور عدالت کو پی ٹی سی ایل کو سپریم کوڑٹ کے کے راجہ ریاض کے حق میں آئے ھوئے فیصلے پر صرف عمل درآمد کرانا تھا . AGPR سے calculation as per GoP رپوڑٹ آچکی تھی اب صرف عدالت نے پی ٹی سی کو گورنمنٹ کے مطابق رقم ادا کرنے کا حکم دینا تھا بصورت دیگر پی ٹی سی کے خلاف توھین عدالت کا کیس چلانا تھا. یہ فیصلہ انھوں نے ، ۲ مارچ کو کیا دیا؟. . ایک سوالیہ نشان بن گیا؟؟؟؟ کے یہ توھین عدالت کا کیس , اس پی ٹی سی کی مین رویو پٹیشن کے فیصلے کے بعد ھی یہ ریلسٹ کیا جائے گا جو ابھی اس عدالت کے زیر غور ھے. مگراچنبھے کی بات تو یہ ھے اسکی بابت تو سپریم کوڑٹ پھلے ھی اپنے اس حکم جو اس نے راجہ ریاض کے حق میں آۓ ھوئے یکم جولائی ۲۰۱۵ کے اپنے اس فیصلے کے خلاف پی ٹی سی کی رویو پٹیشن خارج کرتے ھوئے 15 اگست 2015 کو دیا تھا یہ پہلے ہی کہہ چکی ھے " کے پی ٹی سی کی ریو پٹیشن جو ابھی اس عدالت کے زیر غور ھے اور اس میں اگر عدالت کا orignal فیصلہ تبدیل ھوتا ھے یا ترمیم ھوتاھے( یعنی وہ فیصلہ جو سپریم کوڑٹ نے پی ٹی سی کی اپیلیں خارج کرتے ھوئے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کو پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کے حق میں دیا تھا ) تو پی ٹی سی ایل اپنی اس رویو پٹیشن (یعنی راجہ ریاض کے حق میں آۓ ھوئے سپرم کوڑٹ کے فیصلے کے خلاف) جواب مردہ ھوچکی ھے اسکو دوبارہ زندہ کرسکتے ھیں یعنی وہ دوبارہ یہ رویو داخل کرسکتے ھيں .یہ فیصلہ جسٹس جناب آصف کھوسا صاحب نے لکھا تھا جو تین رکنی بینچ کے سربراہ تھے اس بینچ نے پی ٹی سی کی یہ رویو پٹیشن راجہ ریاض کے حق میں آۓ ھوؤے فیصلے کے خلاف سنی تھی . اس میں پی ٹی سی ایل کے وکلا کی یہ کوشش تھی کے کسی نا کسی طرح اپنی اس مین رویو پٹیشن , جو اسی عدالت کے زیر سماعت تھی, اسکا بہانہ بنا کر یا راجہ ریاض کے حق میں دیا گیا ھوا فیصلہ کل عدم یعنی ختم کرادے یا اس پر عمل درآمد اسوقت تک کے لئے رکوادے جبتک انکی مین رویو پٹیشن کا فیصلہ نہ ھو جاۓ جو اسی عدالت میں زیر سماعت ھےمگر عدالت نے اسکو نامنظور کیا اور یہ فیصلہ دیا جو اوپر لکھ چکا ھوں اور اسی کے پعد ھی راجہ ریاض نے توھین عدالت کا کیس داخل کیا جسکا اب یہ ۲مارچ کو یہ حیران کن انٹرم فیصلہ آیا . کیا بات ھے ھماری اس عدلیہ کی؟ واہ
دوسری افسوسناک بات یہ ھے اس ۲مارچ کے فیصلے کی , کے راجہ ریاض کو پی ٹی سی ایل کا کوارٹر خالی کرنے حکم ڈیڑھ ماہ کے اندر اندر ورنہ اسکے خلاف تادیبی کا روائی کی جائے گی . بھئی یہ کیوں ؟؟؟؟؟ کیا سپریم کوڑٹ ٹرائیل کوڑٹ ھے جو یہ آڈر دے سکتی ھےاور پھر وہ بھی راجہ ریاض کو سنے بغیر کے وہ پی ٹی سی ایل کا مکان کیوں خالی نہں کرھا کیا وجہ ھےاور جبکے وہ عدالت میں موجود نھیں تھا( کیونکے عدالت نے اپنے پچھلے حکم میں اسکو سزا کے طور پر عدالت میں آنے سے منع کردیا تھا) . اور دوسرے جبکے اسکا کیس پی ٹی سی ایل کا مکان خالی کرنے یہ نہ کرنے کے بارے میں پہلے ھی سے سول کوڑٹ اسلام آباد میں چل رھا ھے اور راجہ ریاض نے کورٹ سے "سٹے" لے رکھا ھے . راجہ ریاض تو کمرہ عدالت میں تو موجود نھیں تھے اگر وہ ھوتے تو شائید کوڑٹ کو اس بات آگاہ کردیتے اور عدالت عالیہ شائید ایسا حکم نہ دیتی . یہ کوارٹر خالی کرنے والی بات یقینن پی ٹی سی ایل کے وکلاء نے کی ھے . مگر انکو یہ سٹے والی بات بھی بتانی چاھئے تھی .اسکا مطلب یہ ھوا کے انھوں نے عدالت سے حقائق چھپائے اور جھوٹ بولا. یہ بھی انکا ایک جرم بن گیا.
راجہ ریاض کے ساتھ عدالت نے بیحد زیادتی کی اور انصاف نہیں کیا بلکے اسکو اور پریشانیوں سے دوچار کردیا. مجھے یہ کہتے ھوۓ بالکل بھی عار محسوس نہیں ھورھا کے ایسا حکم کرایا گیا ھے یا کسی کے دباؤ میں آکر کر یہ دیا گیا ھو شائید واللہ بصواب .اسکی وجہ یہ ھے کے اس دن عدالتی کاروائی کے موقع پر جب پی ٹی سی ایل کے وکلآء نے عدالت سے یہ درخواست کی کے یہ پیمنٹ کرانے کا معاملہ انکی مین رویو پٹیشن کے فیصلے تک مؤخر کیا جائے تو اس پر انسے عدالت نے یہ کہا " آپ پیمنٹ تو کردیں اور اگر آپکے حق میں اس مین رویو کا فیصلہ آتا ھے تو اپنی یہ رقم واپس لے لیں". انکے وکلاء نے جب یہ کہا کے راجہ ریاض پی ٹی سی ایل کا مکان خالی نھیں کررھا تو اس پر عدالت نے کہا ھم حکم دیں گے کے یہ مکان وہ ایک ماہ کے اندر اندر خالی کردیں". یہ بات مجھے سبابقہ پی ٹی سی ایل آفیسر جو ابھی سیکرٹری آل پاکستان پی ٹی سی ایل پنشنرس ایسوسی ایشن ھیں یعنی جناب محمود اسلم صاحب نے بتائی جو بزات خود اس دن کمرہ عدالت میں موجود تھے . انھوں نے ھی تو سب کو ایس ایم ایسس کئے تھے . جو مجھے بھی ملاتھا اور میں نے تمام دوستوں کو اسی طرح فاروڈ کردئے تھے. یہ بات سمجھ سے بالا تر ھے کے جب تین معزز ججز کے بینچ جسکے سربراہ جناب محترم چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب تھے انھوں نے کاروائی کے دوران ایسا حکم دیا تھا پھر تحریری فیصلے مختلف حکم کیوں لکھا؟؟؟
اب ھم سب لوگوں کا فرض ھے راجہ ریاض کی Finencialy مدد کریں تاکے وہ ایک ٹاپ کلاس وکیل کرسکیں اور اس ۲ مارچ کے فیصلے کے خلاف تیس دن کے اندر اندر ایک رویو پٹیشن سپریم کوڑٹ میں فورن داخل کریں . انکی اس رویو پٹیشن میں بہت جان ھوگی . کوئی ایسا بندہ جو راجہ ریاض کے بیحد قریب ھو اور راجہ ریاض اسکی بات مانتے ھوں، ان سے رابطہ کرے اور ھم کو باور کرائے کے فیس وغیرہ پر کتنے تک اخراجات آیئیں گے تاکے ھم سب مل کر یہ پورا کریں . اس میں راجہ ریاض کا ھی نہیں , ھم سب کا بیحد فائیدہ ھے. شکریہ
واسلام
محمد طارق اظہر
رٹائیڑڈ جی ایم ( آپس) پی ٹی سی ایل
شب تین پجے
8 مارچ 2017
0300-8249598
Sent from Tariq's iPad from Rawalpindi Pakistan
Comments