My further 9 Tweets to HCJ of date 26th September 2018
عزیز پی ٹی ایل ساتھیو میں نے یہ ۹ ٹویٹس آج محترم چیف جسٹس صاحب کو کئے ہیں اور جو فوٹوز میں نے نیچے پیسٹ کئے ھیں وہ بھی ان ٹویٹس کے ساتھ اٹیچ کئے ھیں۔ اس میں ایک توچیف جسٹس صاحب کو یہ یاد دلایا گیا ھے کے انھوں نے ۲۸ جرن ۱۸ کو توھین عدالت کا کیس adjourned کرتے ھوئے کیا حکم دیا تھا کے اسکو گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد فورن بعد کسی بھی available بینچ کے سامنے لگایا جائے . جو اب تک نہیں لگایا گیا. جو کیسسس ۲۵ ستمبر ۱۸ کو لگے تھے ان میں سے کسی کا تعلق ھی پی ٹی سی ایل پنشنرس کے اس توھین عدالت کے کیس سے نہیں تھا ، جہاں تک میں نے معلومات کیں ھیں . چیف جسٹس صاحب نے پی ٹی سی ایل کے وکلاء کے نہ آنے کی وجہ سے ۲۵ ستمبر والے تمام کیسس adjourned کردئیے ھیں اور 16اکتوبر 18 کو یہ تمام کیسس گلزار صاحب کے بینچ میں لگانے کا حکم دیا.اور دوسری بات انکو یہ بتائی کے کے ۱۵ فروری ۱۸ کا دو رکنی ججز بینچ کا فیصلہ ،جس میں انھوں نے صرف نارمل ریٹائیڑڈ پی ٹی سی ایل پنشنر کو گورنمنٹ پنشن انکریزدینے کا حکم دیا، وہ controversial ھے ۔ کیونکے قانون کے تحت دو ججز تین ججز کا فیصلہ نہیں بدل سکتے ۔ تین ججوں کا ۱۲ جون ۲۰۱۵ کو دیا فیصلہ ، مزید تین ججوں نے انکی روو پٹیشن 17 مئی 2017 کو خارج کرکے اسکو
re-confirm کیا. تو ایک طرح کا یہ چھ ججوں کا فیصلہ ھوگیا ۔تیسری بات انکو یہ بتائی کے یہ پنشن انکریز صرف پٹیشنرس پینشرس کو دی گئی جو سپریم کوڑٹ کی حمید نیازی کیس یعنی 1996SCMR1185کی صریحن خلاف ورزی ھے اور چوتھی بات یہ بتائی کے عدالت عظمی کے اس طرز عمل سے یہ لگتا ھے کے عدالت آزاد نہیں اور کسی دباؤ میں ھے .اسلئے محترم چیف جسٹس کو چاھئے کے عالت عظمی کے فیصلے پر فورن بغیر کسی اور تاخیر کے عمل کراکر، اس کا اعتماد ھم پی ٹی سی ایل پنشنروں پر بحال کرائیں ۔
اس سے پہلے جو میں نے آٹھ ٹویٹس محترم چیف جسٹس صاحب کو کئے تھے وہ صرف انکو انکا وعدہ یاد دلانے کے لئے تھا جو انھوں پی ٹی سی ایل پنشنروں کے مختلف نمائندوں سے کوئٹہ، حیدرآباد ، ملتان اور لاھور میں کئے تھے. کچھ میرے پی ٹی سی ایل پنشنر دوستوں نے مجھے یہ پیغام دیا کے ان ٹویٹس سے کچھ نہیں بنے گا . چیف جسٹس صاحب تو یہ ٹویٹس پڑھتے ہی نہیں . ایسی بات نہں اگر وہ پڑھتے نہیں تو کیا مگر ان تک ، اگر عدالتی معاملوں پر کوئی شکایت ھو ، وہ ضرور پہنچ جاتی ھے . اب وہ کب اور کیا ایکشن لیتے ھیں یہ بعد میں کافی عرصے کے بعد ھی معلوم ھوتا ھے .
میں یہاں ایک مثال اپنی دینا چآھوں گا. جو سپریم کوڑٹ کا فیصلہ ۱۲ جون ۲۰۱۵ میں آیا تھا وہ فیصلہ سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ نے جسکے سربراہ ثابق چیف جسٹس نا صرلملک صاحب بھی تھے . جسٹس گلزار صاحب اور مشیر عالم بھی اسکے دوسرے ممبرز تھے. یہ فیصلہ انھوں نے 2دسمبر 2014 کو محفوظ کرلیا تھا اور ایک لمبی خاموشی تاری ھوگئی تھی. سب لوگ بڑے پریشان ھورھے ھے کے آخر عدالت فیصلہ کیوں نہیں سنارھی. مجھ سے لوگ بار بار فون اور ایس ایم ایس کرکے پوچھتے گے کب آئے گا یہ فیصلہ .میں انکو کیا بتاتا. جب اپریل ۲۰۱۵ بھی گزرگیا اور فیصلہ نہیں آیا تو مجھے ایک ترکیب سوجی میں نے اسوقت کے چیف جسٹس صاحب کو
Justice delayed . Justice denied کے ٹویٹس مئی ۲۰۱۵ کے دوسرے ھفتے سےکرنا شروع کردئے ھر تیسرے چوتھے دن ٹویٹ کردیتا( یہ تما م ٹویٹس اب بھی میرے ٹویٹس اکاؤنٹ کے ریکاڑ ڈ میں موجود ھیں)۔ آخرکار ۱۲ جون ۲۰۱۵ کو یہ تاریخی فیصلہ آ ہی گیا۔ یہ میں نھیں کہہ سکتا کے یہ میرے ٹویٹس کی ھی وجہ مزید اور دیر سے نھیی آیا مگر یہ ضرور سمجھتا ھوں کے ھوسکتا ھے کے اسکا بھی اثر پڑا ھو۔
میں ایسی کاوشیں کرتا رھوں گا ۔اللہ تعلٰی کی زات سے اس امید کے ساتھ ھے کے یہ کاوشیں ایک دن ضرور رنگ لائیں گی۔ انشاللہ
وسلام
طارق
Date 27-09-2018
Time 00:33
My Tweets on the date 26th September 2018 from tweet account
azhar1950@
9\1) عزت ما آب محترم جناب ثاقب نثار صاحب چیف جسٹس صاحب آپ نے ۲۸ جون ۱۸ کو پی ٹی سی ایل پینشرس کی توھین عدالت کے کیسس گرمیوں کی چھٹیوں کے فورن بعد ستمبر۱۸ میں کسی بھی available بینچ میں لگانے کا حکم دیا تھا جو ابھی تک نہیں لگ سکا. یہ توھین عدالت کے کیسسز تین سال پہلےسپریم کوڑٹ۔۔
9\2) پی ٹی سی ایل پنشنرس پٹیشنرس نے دائركیے تھے اور یہ جون ۱۸ میں لگنے والے كیسس بھی اسی توھین عدالت کیسز کی ایک كڑی تھے جو پی ٹی ای ٹی کی سپریم کوڑٹ کی ۱۲ جون ۲۰۱۵ کو پی ٹی سی ایل پنشنر کے حق میں آئے ھوئے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کی وجہ سے کئے گئے تھے . جس میں معزز عدالت نے صرف ۔۔۔
3/9) پی ٹی ای ٹی سے یہ باز پرس کرنی تھی کے انكے ۱۲جون ۲۰۱۵ عمل کیوں نہیں کیا گیا اور اس پر عمل کرنے کا فورن حکم دینا تھا.یہ کہتے ھوۓ بیحدافسوس ھوتا ھے کے معزز عدالت اس کیس میں فیصلہ کرنے میں نہ صرف بیحد تاخیر کی ھے بلکے ۱۵ فرری ۲۰۱۸ کو اس کیس کو سننے والے ۲ معزز جج صاحبان نے تو ۔ ۔
4/9) ۳ ججوں کے اس ۱۲ جون ۲۰۱۸ کے فیصلے کو ھی modiefied کردیا، جسکے وہ قانونی طور پر مجاز نہ تھے . جبکے اس فیصلے کو مزید۳ معزز جج صاحبان پی ٹی ای ٹی كی رویو پٹیشن 17مئی 2017 کو خارج کرکے دوبارہ اسی كو ریكنفرم بھی کر چکے تھے.15 فروری 2018 کو ۲ معزز جج صاحبان نے ،اس ۱۲جون ۲۰۱۵۔۔
5/9) کے عدالت عظمی کے فیصلے کے برعکس صرف ان پی ٹی سی ایل پٹیشنرس پینشنرس کوگورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریزز دینے کا حکم دیا جو صرف نارمل طریقے سے ریٹائڑڈ ھوئے تھے . یہ ایک controversial فیصلہ تھا کیونکے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے فیصلے میں ایسا کوئی زکر نہیں تھا ۔ پی ٹی ای ٹی نے اس فیصلے پر عمل۔ ۔
6/9)کرتے ھوۓ صرف ان پی ٹی سی ایل پٹیشنرس پینشنرز کو گورنمنٹ کی پنشن انکریز دی جو نارمل طریقے سے ریٹائیڑڈ ھوۓ تھے مگر ایسے نان پٹیشنرس پی ٹی سی ایل پینشنرز کو پھر بھی نہیں دی جو سپریم کوڑٹ کی حمید اختر نیازی کیس یعنی 1996SCMR1185 میں دئیے گئے اصولی فیصلے کے صریحن خلاف ورزی تھی۔ ۔
7/9)اس ملک کی سب سے بڑی عدالت سے پی ٹی سی ایل کے تقریباً 40 ھزار نان پٹیشنرس پنشنرس بشمول بیواؤں کو یہ امید تھی کے وہ انسے انصاف کرے گی اور انکا حق دلائے گی .لیکن جو طرز عمل انسے اختیار کیا جارھا ھے وہ اس سے بیحد مایوس ھو چکے ھیں اور بار بار انکے زھنوں میں یہ سوال جاگ رہا ھے ۔۔
8/9) کیا ھماری عدلیہ آزاد ھے ؟. کیوں کسی کے دباؤ میں آرھی ھے اور کیوں پی ٹی سی ایل پنشنرس کو انکا جائیز حق نہیں دلوارھی ہے ؟جسکے لئے ۸ سال سے جدو جہد کررھے ھیں اور قانونی جنگ بھی جیت چکے ھیں . تو میں اپنے محترم معزز چیف جسٹس سے پر زور التماس کرتا ھو ں کےان تقریبن 40 ھزار ۔ ۔
9/9) پی ٹی سی ایل پنشنرس بشمول بیواؤں کوانکا جائیز حق ،جسکا اس معزز عدالت عظمی نے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کو حکم دیا تھا , بغیر اب کسی اور مزید تاخیر کے انکو دلاکر انکا عدلیہ پر اعتماد بحال کرائیں. بہت بہت شکریہ . اللہ آپکی عمر دراز کرے آمین.
Comments