An Appeal to HCJ from the transferred employees in PTCL
بحضور عزت مآب منصف اعلیٰ پاکستان جناب گلزار احمد صاحب عدالت عظمیٰ پاکستان اسلام آباد
اپیل برائے بحالی بنیادی حقوق حاضر و ریٹائرڈ ٹرانسفرڈ ملازمین PTCL (سابقہ سول سرونٹ محکمہ ٹیلیگراف و ٹیلیفون و سابقہ پبلک سرونٹ کالعدم کارپوریشن (PTC)
عالی جاہ!
ھم حاضر و ریٹائرڈ ٹرانسفرڈ ملازمین پی ٹی سی ایل عرصہ دس سال سے ptcl انتظامیہ کے ھاتوں ھونے والی شرائط ملازمت کی خلاف ورزیوں کا شکار بنے ھوئے ھیں باوجود اسکے کہ عدالت عالیہ نے اپنا مکمل فیصلہ جسے عزت مآب جناب جسٹس جواد ایس خواجہ نے تحریر کیاریپورٹیڈ 2012 SCMR صحفہ 152 جس کے پیرا 7 سے 17 میں ptcl کے لئے واضح ھدایات ترانسفرڈ ایمپلائز کے حوالے سے موجود ھیں جن پر عمل پیرا ھونے سے ptcl اب تک گریزاں ھے جسکے نتیجہ میں عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بڑھتا چلا جارھا ھے جو otcl انتظامیہ کے لئے ایک نفع بخش تجارت ان معنوں میں ھے کہ نیادی pay Scale کی روگردانی سنہ 2005 سے جاری ھے لہذا ٹرانسفرڈ ایمپلائز کو انکی جائز تنخواہ سے کم ادائیگی کرکے ھر ماہ ایک بہت بڑی رقم اکھٹا ھو رھی ھے اسکے علاؤہ ریٹائرڈ ملازمین کے لئے وفاقی حکومت کی اعلان کردہ پنشن اضافے میں رکاوٹ کھڑی کرکے ھر ماہ لاکھوں کی بچت علیحدہ ھے ان ھی وجوہات کی بنا پر درج بالا فیصلہ کو من وعن نافذ کرنے کے بجائے ptcl انتظامیہ مختلف پینتروں کے ذریعے گریز کی راہ اختیار کئے ھوئے ھے جس کا سلسلہِ اب تک جاری ھے
عالی جاہ!
قیام پاکستان کے وقت سے ھی پاکستان ٹیلیگراف ٹیلیفون کا ادارہ موجود تھا اور ملک کے مواصلاتی نظام کے امور کی تنام ذمہ داری اس ادارے کے سپرد تھی اور اسکے ملازمین کو سول سرونٹس کا درجہ حاصل تھا سنہ1990 میں اس محکمہ کو ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن (PTC) کا درجہ دیا گیا اور 31 دسمبر 1995 کو اسے تحلیل کردیا گیا اور نجکاری کے حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ری آرگنائزیشن ایکٹ 1996 کی شق 34 کے تحت ptcl کا قیام عمل میں لایا گیا T&T کے سول سرونٹ اور PTC کے پبلک سرونٹ کو شق t (2) کے تحت ترانسفرڈ ایمپلائز قرار دے کر انکی شرائط ملازمت شق 35(2) اور 36 کے تحت تحفظ فراھم کیا گیا 2006 میں غیر ملکی کمپنی ایثصلات نے 26 فیصد حصص کی بنیاد پر جب ptcl کا انتظامی اختیار سنبھالا تو کوشش کی گئ کہ ٹرانسفرڈ ایمپلائز کی شرائط ملازمت کو قانونی سقم کے ذریعے کسی طور بےاثر بنایا جائے اور یہ سلسلہ اب تک جاری ھے
عالی جاہ!
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ری آرگنائزیشن ایکٹ 1996 کے تحت ptcl انتظامیہ پابند تھی کہ وہ ٹرانسفرذ ملازمین کے تمام معملات کو شق 36 کے مطابق انکی ابتدائ شرائط ملازمت کے تحت ھی طے کرے گے جسے ptcl کی انتظامیہ نے پس ہشت ڈال دیا نتیجہ یہ رھا کہ غیر ضروری طور پر عدالتوں میں مقدمات کی تعداد بڑھنے لگی اور ptcl انتظامیہ کی کوشش رھی کہ ان نکات کو اٹھایا جائے جس کی بنیاد پر ٹرانسفرڈ ایپلائز کی شرائط ملازمت کو آجر و اجیر یعنی master servant میں تبدیل کرادیا جائے لہذا نجکاری کو بنیاد بناتے ھوئے درج ذیل فیصلے کی آڑ میں ٹرانسفرڈ ایمپلائز کو انکی جائز تنخواہ اور پنشن جو کہ آئینی طور سے بنیادی حقوق کے زمرہ میں آتی ھے متنازعہ فیصلوں کے ذریعے ادائگی کو التوا کا شکار بنا دیا- حوالہ
2010 PLC 323
2010 SCMR 421
PLD 2011 SC 132
قانونی جنگ کے نتیجے میں عدالت عالیہ نے اپنے فیصلہ
2012 SCMR 152
میں یہ قرار دیا کہ ترانسفرڈ ایمپلائز کی شرائط ملازمت کو تحفظ حاصل ھے اس فیصلہ کو مزید تقویت سپریم کورٹ کے رویو فیصلہ سے حاصل ھوئ جس میں یہ طے کیا گیا کہ ترانسفرڈ ایمپلائز کے معملات سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی شق 3 سے 22 میں دئے گئے طریقہ کار کے تحت طے ھوں گے جس پر عمل پیرا نہ ھو کر ptcl انتظامیہ توھین عدالت کی مرتکب ھوچکی ھے-
عالی جاہ!
شرائط ملازمت کی خلاف ورزی کے حوالے سے اب بھی ٹرانسفرڈ ایمپلائز کے متعدد مقدمات مختلف عدالتوں میں عرصہ دس سال گزر جانے کے باوجود زیر التوا ھیں آپ سے نہایت ادب کے ساتھ گزارش ھے کہ درج ذیل سوالات کا جائزہ لیتے ھوئے حتمی فیصلہ صادر فرمائیں-
سوال نمبر 1
آیا ptcl کے پاس اختیار ھے کہ وہ statutory قانون کے ذریعے بنائے ھوئے معملات کو non-statutory پالیسی سے تبدیل کردے؟
سوال نمبر 2
آیا ptcl ری آرگنائزیشن ایکٹ 1996 کی شق 36 (2) جسے پبلک پالیسی کا تحفظ حاصل ھے کسی اور طریقے یا پالیسی کا اطلاق کرتے ھوئے ٹرانسفرڈ ایمپلائز کی شرائط ملازمت کو تبدیل کرنے کا حق رکھتی ھے؟
سوال نمبر 3
آیا بنیادی حقوق کا سودا بارٹر معاہدہ کے ذریعے وقوع پذیر ھو سکتا ھے؟ کیا یہ معاہدہ قانونی حیثیت رکھتا ھے اگر ایسا نہی ھے تو کیا C.P. NO.D-141/2017 میں سندھ ھائ کورٹ کا 19 دسمبر 2019 کا فیصلہ ٹرانسفرڈ ملازمین کے حوالے سے درست قرار پائے گا؟
سوال نمبر 4
آیا سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی شق 13, 14 اور 19 جو ریٹائرمنٹ، گریجوٹی اور پنشن کے حوالے سے ترانسفرڈ ملازمین پر بھی لاگو ھے ptcl اس میں کوئ ترمیم کا حق رکھتی ھے؟
سوال نمبر 5
آیا سپریم کورٹ کا فیصلہ جو کہ سول اپیل نمبر 2506/2016 تسنیم فاطمہ vs. ptcl جس میں طے کیا گیا کہ علیحدگی بونس کی رقم چار لاکھ پچاس ھزار لینے کے بعد پنشن حقوق نہی رھتے- جبکہ کوئ بھی ملازم جس نے دس سال کا عرصہ ملازمت مکمل کرلیا ھو اسکی ملازمت لائق پنشن ھو جاتی ھے جو اسکا بنیادی حق بن جاتا ھے- کیا ptcl کے پاس یہ اختیار تھا کہ وہ لائق پنشن مدت کو علیحدگی بونس کی رقم سے تبدیل کرکے پنشن کی مراعات ختم کر دے جبکہ اسکے اختیار پر ری آرگنائزیشن ایکٹ 1996 کی شق 35 (2) کی قدغن لاگو ھے ؟ کیا سپریم کورٹ فل بنچ کے فیصلے کے مطابق ایسے تمام اقدام کو کلعدم قرار نہی پاتے حوالہ
PLD 1992 SC 825
PLD 1980 LH 337
سوال نمبر 6
آیا ptcl کے پاس
اختیار ھے کہ وہ
ٹرانسفرڈ ملازمین کے ریٹائرمنٹ کے طریقہ کار جو سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی شق 13 اور 14 میں طے ھے اسے کسی پالیسی سے بدل دے؟
سوال نمبر 7
آیا ptcl یا کوئ بھی ٹرانسفرڈ ملازم statutory کنٹرکٹ میں دئے گئے طریقہ کار کے علاؤہ از خود کسی معاہدہ کے ذریعہ اس کو ختم کر سکتے ھیں؟
سوال نمبر 8
آیا ptcl ٹرانسفرڈ ملازمین کو وفاق کی دی ھوئ پنشن گارنٹی کو از خود ختم کرسکتی ھے؟
سوال نمبر 9
آیا ptcl کے پاس یہ اختیار ھے کہ وہ ٹرانسفرڈ ملازمین جنکی 10 سال ملازمت لائق پنشن اور وفاقی حکومت کی گارنٹی سے منسلک تھی کیا ان ملازمین کو بغیر پنشن اورگریجویٹی فارغ کرسکتی ھے جبکہ شرائط ملازمت کے تحت ptcl ایسے کسی بھی ملازم کو ریٹائر کرنے کا حق نہی رکھتی اگر کوئ ملازم از خود ایسا کرے تو وہ استعفی منظور کراکر ھی ملازمت سے فارغ ھوگا؟
سوال نمبر 10
آیا ptcl نے ری آرگنائزیشن ایکٹ 1996 کی شق 36 (2) جس کے تحت ترانسفرڈ ملازمین کی شرائط ملازمت تبدیل ھوسکتی ھے کا موقع ٹرانسفرڈ ملازمین کو کبھی فراھم کیا؟
سوال نمبر 11
آیا ٹرانسفرڈ ایمپلائز کی شرائط ملازمت کی تبدیلی کسی پالیسیی یا اسکیم سے ممکن ھے؟
سوال نمبر 12
آیا non statutory contract سے ٹرانسفرڈ ایمپلائز کے statutory contact کو ختم کیا جاسکتا ھے؟ کیا vss کنٹرکٹ ایک نیا تقرر نامہ ھے؟
عالی جاہ!
درج بالا سوالات کی عدالتی تشریح ٹرانسفر ملازمین کی شرائط ملازمت کی خلاف ورزی کے حوالے سے بہت ضروری ھے کیونکہ ptcl انتظامیہ کی ھٹ دھرمی سے ٹرانسفرڈ ملازمین کے درج زیل مسائل بدستور التوا کا شکار ھیں -
وفاقی حکومت کے اعلان کردہ بنیادی تنخواہ 2005 اور اسکے بعد جاری کردہ اسکیل جس کا اطلاق ٹرانسفرڈ ملازمین پر بھی لاگو ھے ptcl نے pay fixation نہ کرکےتمام متوقع مالی فوائد ضبط کررکھے ھیں جو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ھے اور یہ سلسلہ بدستور جاری ھے
مالی سال سنہ 2010 سے وفاقی حکومٹ کی طرف سے اعلان کردہ پنشن اضافہ کو PTET نے 54 بورڈ میٹنگ میں سپریم کورٹ کے غیر متعلقہ ریفرنس کا حوالہ دے کر چالیس ھزار پنشنرز بشمول بیوائیں مالی مشکلات اور زبوں حالی سے دو چار ھیں باوجود اسکے کہ سپریم کورٹ فیصلہ 2015 SCMR صفحہ 1472 واضح ھے
ترانسفرڈ ملازمین جو بنیادی تنخواہ کے اسکیل 1994 کے تحت 7 فیصد cost of living allowance لے رھے تھے اور
31 نومبر 2011 تک متعلقہ الاؤنس کو پنشن میں شامل کئے بغیر ریٹائر ھوگئے جسکا فیصلہ عدالت عالیہ نے 2011 میں صادر فرماتے ھوئےاسکو پنشن کا حصہ قرار دیا وہ تمام ملازمین جو 31 دسمبر سنہ 1995 تک ریٹائرڈ ھوئے انکی پنشن revise کرکے ادائیگی کردی گئ جبکہ وہ ملازمین جو 31 نومبر سنہ 2000 تک ریٹائرڈ ھو ئے انکی پنشن میں اس الاؤنس کو اب تک شامل نہ کرکے revise پنشن روک رکھی ھے اسطرح یہ ملازمین امتیازی سلوک کا شکار ھیں
75 سال کی عمر کو پہنچنے والے ریٹائرڈ ملازمین کی ڈبل پنشن کی بحالی نہی کی جارھی ھے جبکہ سپریم کورٹ کا اس سلسلے میں بلکل واضح فیصلہ موجود ھے
فیڈرل گورنمنٹ بیواؤں کی پنشن 100 فیصد کرچکی ھے جبکہ ptcl نے اب تک اس پر عملدرآمد نہیں کیا
گروپ انشورنس اور بینولنٹ گرانٹ کی ادائیگی سے گریز
مندرجہ بالا مسائل سے دوچار ptcl ٹرانسفرڈ ملازمین حاضر سروس و ریٹائر ہر امید ھیں کہ عالی جاہ بنیادی حقوق کے حوالے سے فوری انصاف اور داد رسی فرمائیں گے
اپیل کنندہ
ٹرانسفڑڈ پی ٹی سی ایل ایمپلائیز
اپیل برائے بحالی بنیادی حقوق حاضر و ریٹائرڈ ٹرانسفرڈ ملازمین PTCL (سابقہ سول سرونٹ محکمہ ٹیلیگراف و ٹیلیفون و سابقہ پبلک سرونٹ کالعدم کارپوریشن (PTC)
عالی جاہ!
ھم حاضر و ریٹائرڈ ٹرانسفرڈ ملازمین پی ٹی سی ایل عرصہ دس سال سے ptcl انتظامیہ کے ھاتوں ھونے والی شرائط ملازمت کی خلاف ورزیوں کا شکار بنے ھوئے ھیں باوجود اسکے کہ عدالت عالیہ نے اپنا مکمل فیصلہ جسے عزت مآب جناب جسٹس جواد ایس خواجہ نے تحریر کیاریپورٹیڈ 2012 SCMR صحفہ 152 جس کے پیرا 7 سے 17 میں ptcl کے لئے واضح ھدایات ترانسفرڈ ایمپلائز کے حوالے سے موجود ھیں جن پر عمل پیرا ھونے سے ptcl اب تک گریزاں ھے جسکے نتیجہ میں عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بڑھتا چلا جارھا ھے جو otcl انتظامیہ کے لئے ایک نفع بخش تجارت ان معنوں میں ھے کہ نیادی pay Scale کی روگردانی سنہ 2005 سے جاری ھے لہذا ٹرانسفرڈ ایمپلائز کو انکی جائز تنخواہ سے کم ادائیگی کرکے ھر ماہ ایک بہت بڑی رقم اکھٹا ھو رھی ھے اسکے علاؤہ ریٹائرڈ ملازمین کے لئے وفاقی حکومت کی اعلان کردہ پنشن اضافے میں رکاوٹ کھڑی کرکے ھر ماہ لاکھوں کی بچت علیحدہ ھے ان ھی وجوہات کی بنا پر درج بالا فیصلہ کو من وعن نافذ کرنے کے بجائے ptcl انتظامیہ مختلف پینتروں کے ذریعے گریز کی راہ اختیار کئے ھوئے ھے جس کا سلسلہِ اب تک جاری ھے
عالی جاہ!
قیام پاکستان کے وقت سے ھی پاکستان ٹیلیگراف ٹیلیفون کا ادارہ موجود تھا اور ملک کے مواصلاتی نظام کے امور کی تنام ذمہ داری اس ادارے کے سپرد تھی اور اسکے ملازمین کو سول سرونٹس کا درجہ حاصل تھا سنہ1990 میں اس محکمہ کو ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن (PTC) کا درجہ دیا گیا اور 31 دسمبر 1995 کو اسے تحلیل کردیا گیا اور نجکاری کے حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ری آرگنائزیشن ایکٹ 1996 کی شق 34 کے تحت ptcl کا قیام عمل میں لایا گیا T&T کے سول سرونٹ اور PTC کے پبلک سرونٹ کو شق t (2) کے تحت ترانسفرڈ ایمپلائز قرار دے کر انکی شرائط ملازمت شق 35(2) اور 36 کے تحت تحفظ فراھم کیا گیا 2006 میں غیر ملکی کمپنی ایثصلات نے 26 فیصد حصص کی بنیاد پر جب ptcl کا انتظامی اختیار سنبھالا تو کوشش کی گئ کہ ٹرانسفرڈ ایمپلائز کی شرائط ملازمت کو قانونی سقم کے ذریعے کسی طور بےاثر بنایا جائے اور یہ سلسلہ اب تک جاری ھے
عالی جاہ!
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ری آرگنائزیشن ایکٹ 1996 کے تحت ptcl انتظامیہ پابند تھی کہ وہ ٹرانسفرذ ملازمین کے تمام معملات کو شق 36 کے مطابق انکی ابتدائ شرائط ملازمت کے تحت ھی طے کرے گے جسے ptcl کی انتظامیہ نے پس ہشت ڈال دیا نتیجہ یہ رھا کہ غیر ضروری طور پر عدالتوں میں مقدمات کی تعداد بڑھنے لگی اور ptcl انتظامیہ کی کوشش رھی کہ ان نکات کو اٹھایا جائے جس کی بنیاد پر ٹرانسفرڈ ایپلائز کی شرائط ملازمت کو آجر و اجیر یعنی master servant میں تبدیل کرادیا جائے لہذا نجکاری کو بنیاد بناتے ھوئے درج ذیل فیصلے کی آڑ میں ٹرانسفرڈ ایمپلائز کو انکی جائز تنخواہ اور پنشن جو کہ آئینی طور سے بنیادی حقوق کے زمرہ میں آتی ھے متنازعہ فیصلوں کے ذریعے ادائگی کو التوا کا شکار بنا دیا- حوالہ
2010 PLC 323
2010 SCMR 421
PLD 2011 SC 132
قانونی جنگ کے نتیجے میں عدالت عالیہ نے اپنے فیصلہ
2012 SCMR 152
میں یہ قرار دیا کہ ترانسفرڈ ایمپلائز کی شرائط ملازمت کو تحفظ حاصل ھے اس فیصلہ کو مزید تقویت سپریم کورٹ کے رویو فیصلہ سے حاصل ھوئ جس میں یہ طے کیا گیا کہ ترانسفرڈ ایمپلائز کے معملات سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی شق 3 سے 22 میں دئے گئے طریقہ کار کے تحت طے ھوں گے جس پر عمل پیرا نہ ھو کر ptcl انتظامیہ توھین عدالت کی مرتکب ھوچکی ھے-
عالی جاہ!
شرائط ملازمت کی خلاف ورزی کے حوالے سے اب بھی ٹرانسفرڈ ایمپلائز کے متعدد مقدمات مختلف عدالتوں میں عرصہ دس سال گزر جانے کے باوجود زیر التوا ھیں آپ سے نہایت ادب کے ساتھ گزارش ھے کہ درج ذیل سوالات کا جائزہ لیتے ھوئے حتمی فیصلہ صادر فرمائیں-
سوال نمبر 1
آیا ptcl کے پاس اختیار ھے کہ وہ statutory قانون کے ذریعے بنائے ھوئے معملات کو non-statutory پالیسی سے تبدیل کردے؟
سوال نمبر 2
آیا ptcl ری آرگنائزیشن ایکٹ 1996 کی شق 36 (2) جسے پبلک پالیسی کا تحفظ حاصل ھے کسی اور طریقے یا پالیسی کا اطلاق کرتے ھوئے ٹرانسفرڈ ایمپلائز کی شرائط ملازمت کو تبدیل کرنے کا حق رکھتی ھے؟
سوال نمبر 3
آیا بنیادی حقوق کا سودا بارٹر معاہدہ کے ذریعے وقوع پذیر ھو سکتا ھے؟ کیا یہ معاہدہ قانونی حیثیت رکھتا ھے اگر ایسا نہی ھے تو کیا C.P. NO.D-141/2017 میں سندھ ھائ کورٹ کا 19 دسمبر 2019 کا فیصلہ ٹرانسفرڈ ملازمین کے حوالے سے درست قرار پائے گا؟
سوال نمبر 4
آیا سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی شق 13, 14 اور 19 جو ریٹائرمنٹ، گریجوٹی اور پنشن کے حوالے سے ترانسفرڈ ملازمین پر بھی لاگو ھے ptcl اس میں کوئ ترمیم کا حق رکھتی ھے؟
سوال نمبر 5
آیا سپریم کورٹ کا فیصلہ جو کہ سول اپیل نمبر 2506/2016 تسنیم فاطمہ vs. ptcl جس میں طے کیا گیا کہ علیحدگی بونس کی رقم چار لاکھ پچاس ھزار لینے کے بعد پنشن حقوق نہی رھتے- جبکہ کوئ بھی ملازم جس نے دس سال کا عرصہ ملازمت مکمل کرلیا ھو اسکی ملازمت لائق پنشن ھو جاتی ھے جو اسکا بنیادی حق بن جاتا ھے- کیا ptcl کے پاس یہ اختیار تھا کہ وہ لائق پنشن مدت کو علیحدگی بونس کی رقم سے تبدیل کرکے پنشن کی مراعات ختم کر دے جبکہ اسکے اختیار پر ری آرگنائزیشن ایکٹ 1996 کی شق 35 (2) کی قدغن لاگو ھے ؟ کیا سپریم کورٹ فل بنچ کے فیصلے کے مطابق ایسے تمام اقدام کو کلعدم قرار نہی پاتے حوالہ
PLD 1992 SC 825
PLD 1980 LH 337
سوال نمبر 6
آیا ptcl کے پاس
اختیار ھے کہ وہ
ٹرانسفرڈ ملازمین کے ریٹائرمنٹ کے طریقہ کار جو سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی شق 13 اور 14 میں طے ھے اسے کسی پالیسی سے بدل دے؟
سوال نمبر 7
آیا ptcl یا کوئ بھی ٹرانسفرڈ ملازم statutory کنٹرکٹ میں دئے گئے طریقہ کار کے علاؤہ از خود کسی معاہدہ کے ذریعہ اس کو ختم کر سکتے ھیں؟
سوال نمبر 8
آیا ptcl ٹرانسفرڈ ملازمین کو وفاق کی دی ھوئ پنشن گارنٹی کو از خود ختم کرسکتی ھے؟
سوال نمبر 9
آیا ptcl کے پاس یہ اختیار ھے کہ وہ ٹرانسفرڈ ملازمین جنکی 10 سال ملازمت لائق پنشن اور وفاقی حکومت کی گارنٹی سے منسلک تھی کیا ان ملازمین کو بغیر پنشن اورگریجویٹی فارغ کرسکتی ھے جبکہ شرائط ملازمت کے تحت ptcl ایسے کسی بھی ملازم کو ریٹائر کرنے کا حق نہی رکھتی اگر کوئ ملازم از خود ایسا کرے تو وہ استعفی منظور کراکر ھی ملازمت سے فارغ ھوگا؟
سوال نمبر 10
آیا ptcl نے ری آرگنائزیشن ایکٹ 1996 کی شق 36 (2) جس کے تحت ترانسفرڈ ملازمین کی شرائط ملازمت تبدیل ھوسکتی ھے کا موقع ٹرانسفرڈ ملازمین کو کبھی فراھم کیا؟
سوال نمبر 11
آیا ٹرانسفرڈ ایمپلائز کی شرائط ملازمت کی تبدیلی کسی پالیسیی یا اسکیم سے ممکن ھے؟
سوال نمبر 12
آیا non statutory contract سے ٹرانسفرڈ ایمپلائز کے statutory contact کو ختم کیا جاسکتا ھے؟ کیا vss کنٹرکٹ ایک نیا تقرر نامہ ھے؟
عالی جاہ!
درج بالا سوالات کی عدالتی تشریح ٹرانسفر ملازمین کی شرائط ملازمت کی خلاف ورزی کے حوالے سے بہت ضروری ھے کیونکہ ptcl انتظامیہ کی ھٹ دھرمی سے ٹرانسفرڈ ملازمین کے درج زیل مسائل بدستور التوا کا شکار ھیں -
وفاقی حکومت کے اعلان کردہ بنیادی تنخواہ 2005 اور اسکے بعد جاری کردہ اسکیل جس کا اطلاق ٹرانسفرڈ ملازمین پر بھی لاگو ھے ptcl نے pay fixation نہ کرکےتمام متوقع مالی فوائد ضبط کررکھے ھیں جو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ھے اور یہ سلسلہ بدستور جاری ھے
مالی سال سنہ 2010 سے وفاقی حکومٹ کی طرف سے اعلان کردہ پنشن اضافہ کو PTET نے 54 بورڈ میٹنگ میں سپریم کورٹ کے غیر متعلقہ ریفرنس کا حوالہ دے کر چالیس ھزار پنشنرز بشمول بیوائیں مالی مشکلات اور زبوں حالی سے دو چار ھیں باوجود اسکے کہ سپریم کورٹ فیصلہ 2015 SCMR صفحہ 1472 واضح ھے
ترانسفرڈ ملازمین جو بنیادی تنخواہ کے اسکیل 1994 کے تحت 7 فیصد cost of living allowance لے رھے تھے اور
31 نومبر 2011 تک متعلقہ الاؤنس کو پنشن میں شامل کئے بغیر ریٹائر ھوگئے جسکا فیصلہ عدالت عالیہ نے 2011 میں صادر فرماتے ھوئےاسکو پنشن کا حصہ قرار دیا وہ تمام ملازمین جو 31 دسمبر سنہ 1995 تک ریٹائرڈ ھوئے انکی پنشن revise کرکے ادائیگی کردی گئ جبکہ وہ ملازمین جو 31 نومبر سنہ 2000 تک ریٹائرڈ ھو ئے انکی پنشن میں اس الاؤنس کو اب تک شامل نہ کرکے revise پنشن روک رکھی ھے اسطرح یہ ملازمین امتیازی سلوک کا شکار ھیں
75 سال کی عمر کو پہنچنے والے ریٹائرڈ ملازمین کی ڈبل پنشن کی بحالی نہی کی جارھی ھے جبکہ سپریم کورٹ کا اس سلسلے میں بلکل واضح فیصلہ موجود ھے
فیڈرل گورنمنٹ بیواؤں کی پنشن 100 فیصد کرچکی ھے جبکہ ptcl نے اب تک اس پر عملدرآمد نہیں کیا
گروپ انشورنس اور بینولنٹ گرانٹ کی ادائیگی سے گریز
مندرجہ بالا مسائل سے دوچار ptcl ٹرانسفرڈ ملازمین حاضر سروس و ریٹائر ہر امید ھیں کہ عالی جاہ بنیادی حقوق کے حوالے سے فوری انصاف اور داد رسی فرمائیں گے
اپیل کنندہ
ٹرانسفڑڈ پی ٹی سی ایل ایمپلائیز
Comments