Article-116[ Regarding implementation of IHC oreder on 4588/2018]
Attention Attention Attention
نوٹ :- اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں داخل کردہ رٹ پٹیشن 4588/2018 میں میرے ساتھ شامل ھونے والے سابقہ ٹی اینڈ ٹی کے نارملی 21 ریٹائیڑڈ ڈیپاڑٹمنٹل ایپملائیز پینشنرز پٹیشنرز کی اطلاع کے لئیے فیس بک پر اطلاع ۔ ان میں سے جنکے ای میل ایڈریس میرے پاس موجود تھے انکو ای میل بھی کرچکا ھوں۔ جنکو نہیں ملیں وہ اپنا ای میل ایڈریس مجھے بھیج کر موصول کرسکتے ھیں ۔شکریہ
طارق
عزیز پی ٹی سی ایل پنشنرس پٹیشنرز ساتھیو
اسلام و علیکم
میرا آپ سبکو یہ خط لکھنے کا مقصد آپ کو یہ سمجھانا ھے کے کس طریقے سے ھم وہ گورنمنٹ کے پنشن انکریز کے بقایا جات جو ھم کو عدالتی حکم کے مطابق پی ٹی ای ٹی نے ادا کرنے ھیں , بلکل اسی طرح کیلکولیٹ کرسکتے ھیں جسطرح پہلے پی ٹی ای نے کیلکولیٹ کرکے ، پچھلے345 ایسے پٹیشنروں کو سپریم کوڑٹ کے ۱۵ فروری ۲۰۱۸ کے حکم کے مطابق ادا کئیے تھے۔ مگر اس سے سے پہلے میں یہ سب آپکو سمجھاؤں ، ایک بیحد اھم بات آپ لوگوں کے علم میں لانا چاھتا ھوں کے پی ٹی ای ٹی والے اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے اس ۳ مارچ ۲۰۲۰ والے حکم پر یہ پنشن بقایا جات ادا کرنے میں حیلےبہانے سے دیر پر دیر کرنا چاھتے ھیں ۔ اور اسکی وجہ یہ وہ ان پٹیشنروں کے خلاف انٹرا کوڑٹ اپیل کرنے جارھے ھیں جنھوں نے گورنمنٹ پنشن انکریز کے ساتھ ساتھ پنشن کے ساتھ میڈیکل الاؤنس یکم جولائی ۲۰۱۰ سے دینے کی prayer بھی کی تھی۔ چونکے اسلام آباد ھائی کوڑٹ نے رسول خان کی رٹ پٹیشن نمبر 523/2012 پر تفصیلی فیصلہ دیتے ھوئیے اسکے ساتھ اٹیچڈ کئیےSchedule-A میں دی گئیں تقریبن 28 رٹ پٹیشنیں بھی نمٹادیں [ جس میں ھماری بھی رٹ پٹیشن 4588/2012 جو اسکے سیریل نمبر 22 پر تھی ] اور اس فیصلے کے پیرے(iii)64 میں یہ لکھا کے جو پٹیشنرس ڈپاڑمینٹل اییمپلائز پی ٹی سی ایکٹ 1991 کے اجرا سے پہلے ٹی اینڈ ٹی میں بھرتی ھوئیے اور نارملی ریٹایڑڈ ھوئیے اور انھوں نے گورنمنٹ پنشن انکریز دینے کی prayer کی ھے ، پی ٹی ای ٹی انکو آڈر کے موصول ھونے پر کیلکولیٹ کرکے ساٹھ اندر ادا کرے۔ اسی طرح پیرا (iv)64 میں جنھوں نے میڈیکل الاؤنس مانگنے والوں کی جنھوں نے اسکی prayer کی ھے ۔ ھم نے تو صرف اپنی رٹ پٹیشن [4588/2018 کاپی اٹیچڈ ] میں کسی اور گورنمنٹ الاؤنس گورنمنٹ پنشن انکریز کی ھی اسکی صرف prayers کی تھی کے وہ نہ صرف ھم پٹیشنروں کو دئیے جائیں بلکے ان تمام نان پٹیشنرس کو بھی دئیے جائیں جنھوں نے کیس نھیں کیا ۔ ھم نے prayers میں یہ لکھا تھا کے ان پٹیشنروں کو سپریم کوڑٹ کے 12 جون 2015 کے احکامات کے مطابق سپریم کوڑٹ کے حمید اختر نیازی کیس 1996SCMR1185 اور انیتا تراب علی کیس PLD 2013 S.C. 195 میں واضح کردہ اصول اور قانون کے مطابق گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریز دیا جائیے ۔ تو اسلام آباد ھائی کوڑٹ نے 3 مارچ 2020 کو ھماری اس رٹ پٹیشن پر prayers کے مطابق اپنے فیصلے کے پیرا نمبر (iii) حکم جاری کرتے ھوئیے ساٹھ دن کے اندر بقایا جات کیلکولیٹ کرکے ادا کرنے کا حکم دیا[ تصدیق شدہ آڈر کی کاپی اٹیچڈ]۔ مگر نان پٹیشنرس کو یہ ریلیف دینا مسترد کردی اور رسول خان کی رٹ پٹیشن 523/2012 پر دئیے گئیے اپنے تفصیلی فیصلے کے پیرا 63 میں یہ لکھا جنھوں نے اس ھائی کوڑٹ سے رجوع نہیں کیا وہ ایسے ریلیف لینے کے حقدار نہیں [جو بلکل غلط ھے ، سپریم کوڑٹ کے حمید اختر نیازی کیس1996SCMR1185 میں متعین کردہ قانون اور اصول کے مطابق۔ چونکے ھماری رٹ پٹیشن کی prayer میں صرف گورنمنٹ والی پنشن انکریز شامل تھی جو پہلے بھی ایسے پٹیشنروں کو عدالت کے حکم پر پی ٹی ای ٹی ادا کرچکا ھے اور ھم نے کسی اور الاؤنس میڈیکل ، اردلی الاؤنس دینے کا مطالبہ نھیں کیا یعنی prayer نھیں کی ، تو ھماری رٹ پٹیشن پر عدالتی فیصلے کے خلاف انٹرا کوڑٹ اپیل کرنا یا ان کے خلاف انٹرا اپیل کرکے جنھوں نے میڈیکل الاؤنس بھی مانگا، اور اسکی آڑ میں ھم کو عدالتی حکم کے مطابق ساٹھ دن کے اندر پنشن انکریز کے بقایا جات کا نہ ادا کرنا، پی ٹی ای ٹی کا ایک نہایت غیرقانونی عمل ھے اور توھین عدالت ھے ۔
جن دوستوں نے اپنی پٹیشن میں یہ پنشن الاؤنس مانگا ھے ان میں سے کچھ کو میں نے پہلے ھی بتا دیا تھا کے آپ نے یہ مانگ کر ایک dispute پیدا کردیا ھے کیونکے پی ٹی ای ٹی راجہ ریاض کیس میں سپریم کو ڑٹ کے حکم کے مطابق تو تمام گورنمنٹ والے الاؤنس تو دے چکی ھے لیکن اسنے میڈیکل الاؤنس دینے سے اس وجہ سے انکار کردیا کے وہ پہلے ھی پی ٹی سی ایل پنشنروں کو بھی میڈیکل سھولتیں دے رھے ھیں ۔ اور اگر ھائی کوڑٹ نے یہ میڈیکل الاؤنس دینے کا کہا تو یقین پی ٹی ای ٹی اسکے خلاف لازمن انٹرا کوڑٹ اپیل کرے گی ، اور اگر فیصلہ اسکے حق میں بھی نا آیا تو پھر سپریم کوڑٹ میں اپیل کرے گی اور پھر رویو اپیل کرے گی ، پھر آپ سمجھ لیں کے اسکا فیصلہ کب ھوگا ۔ اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے ۲۱ دسمبر ۲۰۱۱ کے گورنمنٹ انکریز دینے کے حکم پر فیصلے عمل درآمد سات سال بعد خدا خدا کرکے ۱۵ فروری ۲۰۱۸ کو سپریم
کوڑٹ کی طرف سے آیا اور انکو پیمنٹ ھوئی ۔
میں نے جی ایم پی ٹی کی طرف سے دستخط شدہ لیٹر کی کاپی جو انھوں نے پچھلے پٹیشنر اعجاز احمد ارشد کو جاری کی تھی اٹیچڈ کی ہے ۔ جسکا مقصد یہ آپکو یہ بتانا ھے کے پی ٹی ای ٹی نے یکم جولائی 2010 کیسے پنشن کے بقایا جات کیلکولیٹ کئیے تھے ۔ تو جو پٹیشنرز یکم جولائی ۲۰۱۰ سے پہلے ریٹائیڑڈ ھوئیے ھوں ماھانہ پنشن 2009-2010 کےمطابق یعنی جو گورنمنٹ انکریز کے مطابق کے ھی تھے تو وہ بڑی آسانی لیٹر کے مطابق اپنے اپنے پنشن کے بقایا جات کیلکولیٹ کرسکتے ھیں ۔ لیکن جو یکم جولائی ۲۰۱۰ یا اسکے بعد ریٹائڑڈ ھوئیے ھیں انکو پہلے اپنی ماھانہ پنشن یکم جولائی 2010 گورنمنٹ والی انکریز یعنی 15 % شامل کرکے کیلکولیٹ کرنی ھوگی ۔ [جبکے پی ٹی ای ٹی نے 8% شامل کی تھی یہ ریٹائیرمنٹ کی تاریخ سے ماھانہ پنشن کی کیلکولیشن ھر ایک پی پی PPO نمبر والی پینشن بک کے شروع میں دی گئی ھوتی ھیں ]۔ پھر یہ پھر اس ماھانہ پنشن کو ریفرنس بناکر 2009 کی پنشن کی جگہ ، اپنی پنشن ( till date) تک کیلکولیٹ کریں ۔ میں چونکے 14 جنوری 2012 کو ریٹائیڑڈ ھوا تو میں نے اسطرح ھی کیلکولیٹ کیا ھے اور یہ کیلکولیشن بھی اٹیچڈ کردی ھیں ۔ تو ایسی پنشنرز جو یکم جولائی ۲۰۱۰ یا اسکے بعد ریٹائیڑڈ ھوئیے ھیں وہ اس سے استفادہ کرسکتے ھیں ۔ اگر میرے ساتھی پٹیشنرز اسکے علاوہ اور کچھ سے معلوم کرنا چاھتے ھیں تو مجھ سے رابطہ کر سکتے ھیں ۔ شکریہ
واسلام
محمد طارق اظھر
راولپنڈی
Date 06-04-2020
نوٹ :- اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں داخل کردہ رٹ پٹیشن 4588/2018 میں میرے ساتھ شامل ھونے والے سابقہ ٹی اینڈ ٹی کے نارملی 21 ریٹائیڑڈ ڈیپاڑٹمنٹل ایپملائیز پینشنرز پٹیشنرز کی اطلاع کے لئیے فیس بک پر اطلاع ۔ ان میں سے جنکے ای میل ایڈریس میرے پاس موجود تھے انکو ای میل بھی کرچکا ھوں۔ جنکو نہیں ملیں وہ اپنا ای میل ایڈریس مجھے بھیج کر موصول کرسکتے ھیں ۔شکریہ
طارق
عزیز پی ٹی سی ایل پنشنرس پٹیشنرز ساتھیو
اسلام و علیکم
میرا آپ سبکو یہ خط لکھنے کا مقصد آپ کو یہ سمجھانا ھے کے کس طریقے سے ھم وہ گورنمنٹ کے پنشن انکریز کے بقایا جات جو ھم کو عدالتی حکم کے مطابق پی ٹی ای ٹی نے ادا کرنے ھیں , بلکل اسی طرح کیلکولیٹ کرسکتے ھیں جسطرح پہلے پی ٹی ای نے کیلکولیٹ کرکے ، پچھلے345 ایسے پٹیشنروں کو سپریم کوڑٹ کے ۱۵ فروری ۲۰۱۸ کے حکم کے مطابق ادا کئیے تھے۔ مگر اس سے سے پہلے میں یہ سب آپکو سمجھاؤں ، ایک بیحد اھم بات آپ لوگوں کے علم میں لانا چاھتا ھوں کے پی ٹی ای ٹی والے اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے اس ۳ مارچ ۲۰۲۰ والے حکم پر یہ پنشن بقایا جات ادا کرنے میں حیلےبہانے سے دیر پر دیر کرنا چاھتے ھیں ۔ اور اسکی وجہ یہ وہ ان پٹیشنروں کے خلاف انٹرا کوڑٹ اپیل کرنے جارھے ھیں جنھوں نے گورنمنٹ پنشن انکریز کے ساتھ ساتھ پنشن کے ساتھ میڈیکل الاؤنس یکم جولائی ۲۰۱۰ سے دینے کی prayer بھی کی تھی۔ چونکے اسلام آباد ھائی کوڑٹ نے رسول خان کی رٹ پٹیشن نمبر 523/2012 پر تفصیلی فیصلہ دیتے ھوئیے اسکے ساتھ اٹیچڈ کئیےSchedule-A میں دی گئیں تقریبن 28 رٹ پٹیشنیں بھی نمٹادیں [ جس میں ھماری بھی رٹ پٹیشن 4588/2012 جو اسکے سیریل نمبر 22 پر تھی ] اور اس فیصلے کے پیرے(iii)64 میں یہ لکھا کے جو پٹیشنرس ڈپاڑمینٹل اییمپلائز پی ٹی سی ایکٹ 1991 کے اجرا سے پہلے ٹی اینڈ ٹی میں بھرتی ھوئیے اور نارملی ریٹایڑڈ ھوئیے اور انھوں نے گورنمنٹ پنشن انکریز دینے کی prayer کی ھے ، پی ٹی ای ٹی انکو آڈر کے موصول ھونے پر کیلکولیٹ کرکے ساٹھ اندر ادا کرے۔ اسی طرح پیرا (iv)64 میں جنھوں نے میڈیکل الاؤنس مانگنے والوں کی جنھوں نے اسکی prayer کی ھے ۔ ھم نے تو صرف اپنی رٹ پٹیشن [4588/2018 کاپی اٹیچڈ ] میں کسی اور گورنمنٹ الاؤنس گورنمنٹ پنشن انکریز کی ھی اسکی صرف prayers کی تھی کے وہ نہ صرف ھم پٹیشنروں کو دئیے جائیں بلکے ان تمام نان پٹیشنرس کو بھی دئیے جائیں جنھوں نے کیس نھیں کیا ۔ ھم نے prayers میں یہ لکھا تھا کے ان پٹیشنروں کو سپریم کوڑٹ کے 12 جون 2015 کے احکامات کے مطابق سپریم کوڑٹ کے حمید اختر نیازی کیس 1996SCMR1185 اور انیتا تراب علی کیس PLD 2013 S.C. 195 میں واضح کردہ اصول اور قانون کے مطابق گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریز دیا جائیے ۔ تو اسلام آباد ھائی کوڑٹ نے 3 مارچ 2020 کو ھماری اس رٹ پٹیشن پر prayers کے مطابق اپنے فیصلے کے پیرا نمبر (iii) حکم جاری کرتے ھوئیے ساٹھ دن کے اندر بقایا جات کیلکولیٹ کرکے ادا کرنے کا حکم دیا[ تصدیق شدہ آڈر کی کاپی اٹیچڈ]۔ مگر نان پٹیشنرس کو یہ ریلیف دینا مسترد کردی اور رسول خان کی رٹ پٹیشن 523/2012 پر دئیے گئیے اپنے تفصیلی فیصلے کے پیرا 63 میں یہ لکھا جنھوں نے اس ھائی کوڑٹ سے رجوع نہیں کیا وہ ایسے ریلیف لینے کے حقدار نہیں [جو بلکل غلط ھے ، سپریم کوڑٹ کے حمید اختر نیازی کیس1996SCMR1185 میں متعین کردہ قانون اور اصول کے مطابق۔ چونکے ھماری رٹ پٹیشن کی prayer میں صرف گورنمنٹ والی پنشن انکریز شامل تھی جو پہلے بھی ایسے پٹیشنروں کو عدالت کے حکم پر پی ٹی ای ٹی ادا کرچکا ھے اور ھم نے کسی اور الاؤنس میڈیکل ، اردلی الاؤنس دینے کا مطالبہ نھیں کیا یعنی prayer نھیں کی ، تو ھماری رٹ پٹیشن پر عدالتی فیصلے کے خلاف انٹرا کوڑٹ اپیل کرنا یا ان کے خلاف انٹرا اپیل کرکے جنھوں نے میڈیکل الاؤنس بھی مانگا، اور اسکی آڑ میں ھم کو عدالتی حکم کے مطابق ساٹھ دن کے اندر پنشن انکریز کے بقایا جات کا نہ ادا کرنا، پی ٹی ای ٹی کا ایک نہایت غیرقانونی عمل ھے اور توھین عدالت ھے ۔
جن دوستوں نے اپنی پٹیشن میں یہ پنشن الاؤنس مانگا ھے ان میں سے کچھ کو میں نے پہلے ھی بتا دیا تھا کے آپ نے یہ مانگ کر ایک dispute پیدا کردیا ھے کیونکے پی ٹی ای ٹی راجہ ریاض کیس میں سپریم کو ڑٹ کے حکم کے مطابق تو تمام گورنمنٹ والے الاؤنس تو دے چکی ھے لیکن اسنے میڈیکل الاؤنس دینے سے اس وجہ سے انکار کردیا کے وہ پہلے ھی پی ٹی سی ایل پنشنروں کو بھی میڈیکل سھولتیں دے رھے ھیں ۔ اور اگر ھائی کوڑٹ نے یہ میڈیکل الاؤنس دینے کا کہا تو یقین پی ٹی ای ٹی اسکے خلاف لازمن انٹرا کوڑٹ اپیل کرے گی ، اور اگر فیصلہ اسکے حق میں بھی نا آیا تو پھر سپریم کوڑٹ میں اپیل کرے گی اور پھر رویو اپیل کرے گی ، پھر آپ سمجھ لیں کے اسکا فیصلہ کب ھوگا ۔ اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے ۲۱ دسمبر ۲۰۱۱ کے گورنمنٹ انکریز دینے کے حکم پر فیصلے عمل درآمد سات سال بعد خدا خدا کرکے ۱۵ فروری ۲۰۱۸ کو سپریم
کوڑٹ کی طرف سے آیا اور انکو پیمنٹ ھوئی ۔
میں انکو نوٹس دے رھا ھوں کے وہ انٹرا کوڑٹ اپیلوں کی آڑ میں جن لوگوں نےگورنمنٹ میڈیکل الاؤنس مانگا ، ھمیں 3 مارچ 2020 کے عدالتی حکم کے مطابق پنشنانکریز کے تمام بقایاجات ادا نہ کرنے سے گریز کریں کیونکے ھم نے انسے صرف اپنیپٹیشن میں گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریز سپریم کوڑٹ کے ۱۵ جون ۲۰۱۵ کےحکم کے مطابق ادا کرنے کی prayer کی تھی۔ جو وہ پہلے بھ ایسے پٹیشنرس کو دےچکے ھیں ۔ اگر انھوں نے ایسا نہ کیا تو یہ سخت توھین عدالت ھوگی اور ھمیں انکےخلاف یہ توھین عدالت کا کیس دائیر کرنا ھوگا۔
واسلام
محمد طارق اظھر
راولپنڈی
Date 06-04-2020
Comments