Article-117[PTCL & PTET negative action of filling intra court appeals against PTCL Pensioners Petitioners
عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام وعلیکم
جیسا آپ لوگ سب جانتے ھیں کے ۳ مارچ ۲۰۲۰ کو اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے ججمحترم جناب جسٹس میاں گل حسن اورنگ صاحب نے رسول خان اور دیگران ۲۹ پی ٹیسی ایل پنشنرز پٹیشنرز کی 2012 میں دائیر کی گئی ایک پرانی رٹ پٹیشن نمبر523/2012 تفصیلی ججمنٹ دیتے ھوئیے ان تمام پی ٹی سی ایل پنشنرس پٹیشنرز کیاپیلیں[ جو اس ججمنٹ کے ساتھ منسلک Schedule-A میں دی گئی تھیں ] منظورکرتے ھوئیے ، نمٹادیں اور حکم دیا کے وہ پٹیشنرس جو پی ٹی ایکٹ 1991 کی اجراءسے پہلے ٹی اینڈ ٹی میں ریگولر بھرتی ھوئیے اور پھر پی ٹی سی ایل سے نارملیطور پر ، کسی بھی پی ٹی سی ایل کی کسی بھی وی ایس ایس سکیم سے مستفیدھوئیے بغیر ریٹائڑڈ ھوۓ تھے ۔ ان میں سے ھر ایک پٹیشنر کو اپنی اپنی پٹیشنر میںpray کیا ھوا ھی گورنمنٹ ریلیف دیا جائیے ۔ کسی نے صرف ایک ھی ریلیف مانگایعنی گورنمنٹ پنشن انکریز ، [جو پی ٹی ای ٹی کی طرف سے مارچ ۲۰۱۸ کو سابقہایسے ھی پٹیشنروں کو ، سپریم کوڑٹ کے 15 فروری ۲۰۱۸ کے حکم کے تحت دیاجاچکاھے ]، کسی نے اسکے ساتھ گورنمنٹ میڈیکل الاؤنس اور کسی نے اسکے ساتھاور دوسرے دیگر الاؤنس وغیرہ وغیرہ ۔
پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل والوں کو ھائی کوڑٹ کے یہ احکامات پڑھکر بہتدھچکہ لگا ۔ جو یہ کسی صورت میں یہ سب دینے کبھی تیار نہ تھے ھمیشہ سے خلافتھے ۔ اس سلسلے میں نہ انھوں نے نہ کبھی بھی عدالت عظمی کے اور نہ کبھی عدالتعالیہ احکامات مانے بلکے ملک کے سب سے بڑے معتبر ادارےسینٹ کو بھی لال جھنڈیدیکھا چکے ھیں ۔
پی ٹی سی ایل نے ان پٹیشنروں کے خلاف اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں انٹرا کوڑٹاپیلیں دائیر کرنا شروع کردیا جنھوں نے گورنمنٹ کا میڈیکل الاؤنس بھی ڈیمانڈ کیا ،گورنمنٹ پنشن انکریزز کے علاوہ اور پی ٹی ای ٹی نے بھی ایسی ھی انٹرا کوڑٹاپیلیں دائیر کرنا شروع کردیں جنھوں نے مزید گورنمنٹ ان الاؤنسس کا بھی مطالبہکیا جو پنشن سے متعلقہ تھے وغیرہ وغیرہ ۔ ان انٹرا اپیلوں کی آڑ میں ایک تو وہ ایسےپٹیشنروں کی گورنمنٹ پنشن انکریزز کے بقایا جات شمار کرکے اسکی ادائیگی روکناچاھتے ھیں اور دوسرے اس انٹرا کوڑٹ اپیلوں پر عدالتی کاروئیوں اور اسکے فیصلےآنے میں تاخیر پر تاخیر کرانا چاھتے ھیں۔ جب تک کے ایسے پنشنرز مر نہ جائیں[انھوں نے ۲۱ دسمبر ۲۰۱۱ کو اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے ایسے ھی فیصلے پر انٹراکوڑٹ اپیل میں گئیے جہاں سے انکے خلاف فیصلہ اپریل 2014 میں آیا ۔ پھر یہ لوگاسکے خلاف سپریم کوڑٹ میں گئیے جس میں پھر انکے خلاف فیصلہ ۱۲ جون ۲۰۱۵ کوآیا اور انکی تمام کی تمام اپیلیں ڈسمس کردی گئیں اور انکو حکم دیا گیا وہ پی ٹیسی ایل ریٹائیڑڈ ملازمین کو گورنمنٹ والی پنشن ادا کرنے کے پابند ھیں ۔ انھوں نےاس فیصلے کے خلاف رویو داخل کردی جو 17 مئی 2017 کو ڈسمس کردی گئی۔ لیکنانھوں نے سپریم کوڑٹ کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے حکم کی تعمیل نہ کی ۔ اس وجہ سےسے انکے خلاف توھین عدالت کے کیسس کردئیے گئیے اور 15 فروری 2018 کو دو رکنیبینچ انکے وکیل شاھد باجواہ کی ایما پر کے یہ صرف انکو گورنمنٹ پنشن انکریز دیںگے جو وی ایس لے ریٹایڑڈ نہیں ھوئیے تھے ، تو سپریم کوڑٹ کے دو رکنی بینچ نےبغیر جانچے ھوئیے کے کیا یہ انکے اختیار میں تھا کے وہ ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے تین رکنیبینچ کے اس حکم کے خلاف فیصلہ دیں ، کے تمام ریٹائیڑڈ پی ٹی سی ایل ملازمین کوگورنمنٹ پنشن انکریز دی جائیے، اور یہ فیصلہ دیں کے صرف انکو دی جائیے جونارملی ریٹائیڑڈ ھوئیے ھوں ؟؟؟؟ ایساcontroversial فیصلہ دیا جسکی عدالتی نظیرنہیں ملتی ۔ اس ultra-varies فیصلے کے متعلق اسی رسول خان کی پٹیشن پر متعلقہججمنٹ کے پیرا 36 میں لکھا گیا ھے کے "سپریم کورٹ سے اسطرح کی توقع نہیں کیگئی تھی جس طرح اس نے 15 فروری 2018 کے مذکورہ حکم کے تحت توہین عدالت کیدرخواستوں کو نمٹا دیا ہے" ]
پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل واے ان انٹرا کوڑٹ اپیلوں کی آڑ میں ان پٹیشنروںکی بھی پیمنٹ روکنا چاھتے ھیں جنھوں نے صرف گورنمنٹ پنشن انکریز کی ڈیمانڈکی تھی اور کسی بھی دوسرے ریلیفس کی ڈیمانڈ بلکل نہیں کی تھی ۔ دراصل یہ پیٹی ای ٹی والے پی ٹی سی ایل کے دباؤ میں کام کررھے ھیں اور بوڑڈ آف ٹرسٹیز کےگورنمنٹ ممبران انکے تلوے چاٹ رھیں ھیں کے انکو کچھ نہ کچھ ملتا رھے ۔ ان کینظر میں ان پی ٹی سی ایل پنشنروں کی
کوئی بھی اھمیت اور حیثیت نھیں ، جس مقصد کے لئیے اسکی تشکیل کی گئی تھی۔ انکے ھی متعلق رحمان صاحب نے سینیٹ میں بیان دیا تھا کے یہ لوگ پی ٹی سیایل پنشنرز کے ساتھ بیحد ظلم کررھےھیں ۔ پنشن فنڈ کا پیسہ زاتی اخراجات اورشئیرز وغیرہ خرید کر خرچ کر رھے ھیں ۔ انھوں نے یاد ھے یہ دھمکی بھی دی تھی کےوہ انکے خلاف کیسس نیب میں لے کر جائیں گے اگر انھوں نے یہ روش نہ بدلی اور پیٹی سی ایل پنشنروں کو انکا جائز حق نہیں دیا۔
میں نے تو انکو وارننگ لیٹر ای میل کردیا ھے ھے کے میں نے اور میرے ساتھ پٹیشنمیں شامل ھونے والے ۲۲ ایسے پی ٹی سی ایل پنشنرز جنھوں نے صرف گورنمنٹپنشن انکریز دینے کا اپنی پٹیشن 4588/2018 میں prayers کیا اور جسکی ادئیگی کرنےکا ساٹھ دن میں کرنے کا عدالت نے حکم دیا ھے ، اگر اسکی ادائیگی ، ان انٹرا کوڑٹاپیلوں کی آڑ میں انھوں نے روک لی ، تو یہ انکا بہت ھی نامناسب اور غیر قانونیاقدام ھوگا اور توھین عدالت کے مترادف ھوگا۔ ایسے تمام دوسرے دیگر پٹیشنرز جنھوںنےصرف اسی گورنمنٹ پنشن انکریز کا ھی اپنی اپنی پٹیشنوں میں مطالبہ کیا تھا،وہ بھی اسی قسم کا انکو وارننگ لیٹر ضرور ای میل کریں ۔ جس طرح میں نے انکو ایمیل کیا ھے ۔ اسی ای میل کی فاروڑڈڈ کاپی ، میں نے نیچے پیسٹ کردی ھے اسیطرح سے اھر ایک پٹیشنر اگر چاھیں ضرور ای میل کریں، اپنی اپنی ترمیم کرکے اوراسکے ساتھ اپنی رٹ پٹیشن کی اسلام آباد ھائی کوڑٹ کی ۳ مارچ ۲۰۲۰ دئیے گئیےآڑڈڑ کی سڑٹیفائیڈ کاپی کی کاپی بھی ضرور اٹیچ کریں ۔اس سلسلے میں مزید کچھمعلومات چاھتے ھوں مجھ سے ضرور کریں ۔ میرا سیل اور واٹس ایپ نمبر 8249598-0300 ھے
واسلام
محمد طارق اظہر
شب دو بجے
بتاریخ 14 اپریل 2020
---------- Forwarded message ---------
From: Tariq Azhar <azhar.tariq@gmail.com>
Date: Sun, 12 Apr 2020 at 08:55
Subject: Avoid withholding payments of govt pension increases to the petetioners as per order of IHC dated 3rd March 2020,who did not pray for other Govt allownces in their respective petitions
To: <Secretary@moitt.gov.pk>, <rashid.khan@ptcl.net.pk>, <hamid.farooq@ptet.com.pk>
Cc: <info@ptet.com.pk>, <ddp@ptet.com.pk>, <dit1@ptet.com.pk>
Dated 10th April 2020
- FEDERATION OF PAKISTAN
THROUGH THE SECERATRY MINISTRY OF INFORMATION & TECHNOLOGY
4TH FLOOR EVACUE TRUST BUILDING, ISLAMABAD
- PAKISTAN TELECOMMUNICATION COMPANY LTD. (PTCL)
THROUGH ITS PRESIDENT/CEO, PTCL HQRS, G-8/4, ISLAMABAD.
- PAKISTAN TELECOMMUNICATION EMPLOYEES TRUST (PTET)
THROUGH ITS MANAGING DIRECTOR (PTET)
TELE-HOUSE MAUVE AREA, G-10/4, ISLAMABAD.
Subject: Avoid withholding of legitimate govt pension increases of those eligible petitioners who prayed for it only in their writ petition WP-4588/2018, in guise of withholding such payments of those petitioners ,who prayed also of additional medical allowance in their petitions and against whom ,PTET has filed intra court appeals.
Dear Sir,
It is submitted that I, along with thirty one (31) PTCL Pensioners Petitioners had filled a Constitution Petition under Article-199 before Islamabad High Court on 3rd December 2018,bearing No WP 4588/2018 titled Muhammad Tariq Azhar and others Vs & Federation of Pakistan through its Secretary Ministry of Information Technology and Telecom & other [Copy attached].There was only one prayer only for the payment of Government pension increase in accordance to the decision of Honorable Supreme Court of dated 12th June 2015 in the case PTET vs. Muhammad Arif and others [2015 SCMR 1472], to not only the petitioners of the case but also to all such non petitioners PTCL pensioners who did not litigate the case, in the light of law & principle laid down by HSCP Judgment in the cases of Hameed Akhtar Niazi (1996 SCMR 1185) & Anita Turab Ali (PLD 2013 SC 195).
On 3rd March 2020 the Honorable Judge Justice Miangul Hassan Aurangzeb disposed of the said writ petition in terms of reason recorded judgment passed by him on the date in W.P .No 523 /2012 titled “Rasool Khan and others Vs Federation of Pakistan and others” and accepted it to the extent to those petitioners only, who were the departmental employees of erstwhile T&T department, retired normally i.e. without accepting any VSS. The Honorable Judge directed in Para-iii of judgment of the said writ petition [Copy of certified copy attached] that “The petitions filed by the petitioners who are departmental employees (i.e. the employees of T&T Department who were transferred to P T C and further to P T C L by virtue of the provisions of the 1991 Act and 1996 Act) praying for the payment of pension with increase same rates paid by the Federal Government to the retired civil servants from time to time are allowed. P T C L and P T E T are directed to calculate the arrears to such petitioners, and pay the same to them within a period of sixty days from the date of the receipt this judgment”
Only twenty two (22) petitioners including myself, out of thirty two (32) petitioners, are eligible of such payments accordingly as such order. These twenty two (22) such eligible petitioners , can be easily be traced , out of thirty two (32) petitioners from the list of the writ petition accordingly from their intimated Pension Book PPO Nos of normally retired employees petitioners.
It has been heard that PTET has filled intra court appeals against those petitioners who prayed also for the payment additional government medical allowance etc ,with pension increase wef 1st July 2010, in their petitions . Due to this reason PTET has withhold the payments of govt pension increase of such petitioners.
It is presumed that PTET is also going to with hold such Govt pension increase payments of also those petitioners, in the guise of their intra court appeals , who did not pray/demand for the payment any other govt allowances except govt pension increase payments wef 1st July 2010. Such unlawful and illegal action from PTET is highly objectionable. It must be avoided .It should be noted that PTET had already paid , as per order of HSCP of date 15th February 2018, such govt pension increases previously, to all such petitioners who demanded/prayed for it only, in their petitions.
It is earnestly requested that payments of govt pension increases calculated arrears be made to all the entitled petitioners of the case WP-4588/2018 in due course of time as ordered by IHC as they did not demand any other govt allowances etc & withholding of the same, be avoided . As such withholding would be illegal and tantamount to be contempt of the court.
Sincerely Yours,
Muhammad Tariq Azhar
Petitioner No 1
PPO RF# 2586
Cell #______________
Address _______________
_______________
E-mail:-_______________ بتاریخ 14 اپریل 2020
Sent from Rawalpindi Pakistan via iPad
Comments