Article -118[ regarding filling of appeals in IHC by the vss optees pensioners]
[Attention]
نوٹ :۔ وی ایس ایس قبول کرکے ریٹائیڑڈ ھونے والے وہ پی ٹی سی ایل پنشنرس پٹیشنرس متوجہ ھوں جنکی پٹیشنیں اسلام آباد ھائی کوڑٹ نے 3 مارچ 2020 کو واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردیں۔۔۔۔ایسے سب اسکا فیصلہ میرٹ پر کرانے کے لئیے اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں آئینی اپیلیں کری کریں
عزیز پی ٹی سیل ساتھیو
اسلام وعلیکم
میں ان پی ٹی سی ایل ساتھیو سے مخاطب ھوں جنکا زکر میں نے اوپر نوٹ میں کیا ھے ۔ یہ وہ ساتھی ھیں جنھوں نے اپنی یہ پٹیشنیں ان ، پی ٹی سے ایل پنشنرس پٹیشنروں کے ساتھ داخل کی تھیں جن کی پی ٹی سی ایل سے ریٹائیرمنٹ نارملی ھوئی تھی یعنی بغیر کسی وی ایس ایس سکیم سے بینیفٹس لیئیے ھوئیے۔ یہ تمام پٹیشنیں جو رسول خان کی پٹیشن 523/2012 کے ساتھ کلب کردیگئی تھیں اسکو عدالت نے Schedule -A میں لسٹڈ کردیا( کاپی پیسٹ کردی ھے ) اور رسول خان صاحب کی پٹیشن 523/2012 پر تفصیلی ججمنٹ دیتے ھوئیے ایسی تمام پٹیشنروں [یعنی وہ وی ایس ایس قبول کرکے ریٹائیڑڈ ھونے والے وہ پی ٹی سی ایل پنشنرس پٹیشنرس ]۔
جو اس Schedule میں جو رسول خان صاحب کی رٹ پٹیشن 523/2012 کے ساتھ منسلک تھے ۔ ان میں کل پٹیشنوں کی تعداد 28 ہے۔ جسکے 22 سیریل پر میری رٹ پٹیشن 4588/2018 ہے اور اسمیں میرے ساتھ 10 اس کٹیگری کے پٹیشنرس ھیں جنکا زکر اوپر کیا ھے ۔ اسی طرح لازمن اور دوسری پٹیشنوں میں بھی ایسے ھی پٹیشنرس ھوں گے مختلف تعدادوں میں ۔ ان سب کی پٹیشنیں انکے واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی گئیں [ حالانکے یہ سب عدالت کے کہنے پر ایسے پٹیشنروں نے کیا تھا اور اپنی پٹیشنیں واپس لے لی تھیں ].
اب ایسے تمام پی ٹی سی ایل پنشنرس پٹیشنرس ، جو وی ایس ایس لے کر ریٹایڑڈ ھوئیے انکو چاھئیے کے اسی ھائی کوڑٹ میں انکو فورن اپیلیں کرین اس بنیاد پر کے انکی پٹیشنیں میرٹ کے بنیاد پر خارج نھیں کی گئیں اسکو میرٹ کے بنیاد پر سنا جائیے اور اسکا فیصلہ میرٹ کے ھی بنیاد پر کیس جائیے ۔میرے ساتھ پٹیشن میں ایسے دس پٹیشنرس شامل تھے تو میں انسے خصوصن درخواست کروں گا کے وہ ضرور اپیلیں کریں اس مقصد کے لئیے اگر وہ چاھیں تو ایڈوکیٹ خلیل عباسی صاحب کی وساطت سے دائیر کریں ۔ کیونکے یہ مزکورہ وکیل صاحب میری پٹیشن کے سوا ، اور تقریبن دیگر تمام پٹیشنوں ، جس میں رسول خان صاحب کی بھی پٹیشن شامل ھے، ان سب کے وکیل بھی تھے۔ اور اب یہ ایسے پٹیشنروں کے کیسس بھی کررھے ھیں ۔ وکیل ایڈوکیٹ خلیل عباسی صاحب کا سیل نمبر "5272833-0323" ھے ان سے رابطہ کرکے اور فیس وغیرہ پر معاملہ طے کرکے اپنی اپنی اپیلیں کروائیں ۔ انکو اپنی پہلی رٹ پٹیشن 4588/2018 کا نمبر بتائیں اور اسمیں آپ لوگوں کا سارا ریکاڑڈ جو عدالت کے آفس میں میں رکھا ھوا ھوگا ۔
ایسے وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھونے والے نان پٹیشنرس جنھوں نے کوئی بھی ایسی پٹیشنیں داخل نھیں کیں، وہ کیسے یہ سب کچھ حاصل کرنے کے لئیے ھائی کوڑٹ میں پٹیشنیں داخل کر سکتے ھیں اور کس لیگل گراؤنڈ پر ، میں انکے لئی ایک گائیڈ لائین تیار کر رھا ھوں ایک دودن میں فیس بک اور اپنے بلاگ پر اپلوڈ کردوں گا ۔ بس یہ سب لوگ یہ بات اچھی یاد رکھیں کے ایسا کوئی ایکٹ ایسا کوئی قانون اور کوئی بھی کی عدالت کی ایسی کوئی رولنگ نہیں کے وی ایس ایس لے کر ریٹائڑڈ سرکاری ملازمین کو اسکے حق کے دیگر واجبات وغیرہ نہیں دئیے جاسکتے ۔ وی ایس ایس قبول کرنے پر جو اسکو جو بینفٹس ملتے ھیں وہ compensation adavantage ھوتا ھے جسے اردو میں معاوضہ مفاد کہتے ھیں جہاں تک اسکو پنشن دینے تعلق ھے وہ تو اسکاایک جائز حق ھے. عدالتوں نے کہا ھے کے "pension is statutory right, not a bounty" یعنی پنشن سرکاری حق ھے کوئی سخاوت نہیں ۔ بلکل ایسا ھی حق ھے جو سرکاری ملازم کا نوکری کرنے پر تنخواہ لینے کا ھوتا ھے۔ ایسی کوئی عدالتی رولنگ نہیں، میری اس دلیل پر لوگ کہیں گے جی کیوں ایسی رولنگ نھیں او فورن سپریم کوڑٹ دو رکنی بینچ کی 15 فروری 2018 کے حکم کی بات کریں گے [جسکےکے سربراہ موجودہ چیف جسٹس صاحب تھے] جس میں ما سوائیے وی ایس ایس دوسرے نارمل ریٹائیڑڈ پی ٹی سی ایل پٹیشنرز کو گورنمنٹ پنشن انکریز دینے کا حکم دیا تھا ۔ جو پی ٹی ای ٹی صرف انھی کو دیا جو لوگ اس رولنگ کی ایسی باتیں کرتے ھیں انکو چاھئیے پہلے یہ آڑڈ ڑ خوب غور سے پڑھیں ۔ اس حکم میں عدالت نے یہ تحریر کرتے ھوئیے، توھین عدالت کی درخواستیں 53 اور 54 نمٹادیں، ریسپونڈنٹ کے وکیل شاھد انور کی باجواہ نے کہا ھےپنشن انکریز ، incentive pay کے ساتھ پیمنٹ صرف ان پٹیشنروں کو دئیے جائیں گی ما سوائیے Vssoptees کے ۔ معزز عدالت نے اسمیں کسی قانون اور کسی بھی عدالتی ریفرنس یا اس بات کی کوئی دلیل نھیں دی کے Vssoptees کو کیوں نہیں ، اور وہ کس وجہ سے اسکے حقدار نہیں ۔ کسی مثبت یا منفی فیصلے کو دینے سے پہلے اسکے دینے کے گراؤنڈ بنانا آر دلائیل سے واضح کرنا ، عدالتی اصول ھوتا ھے اور پھر انھی دلائیل اور اسکے میں ھوئیے ریفرنسس میں نقائیص وغیرہ وغیرہ ھی نکال کر ھی ، ما سوائیے سپریم کوڑٹ کے ، دوسری بڑی عدالتوں میں ھی اپیلیں کی جاتی ھیں اور اگر ایسا حکم سپریم کوڑٹ نے دیا ھو تو اسکے خلاف رویو پٹیشنیں ڈالی جاتی ھیں ۔ 15 فروری کا آڑڈڑ اس لحاظ سے بھی defective تھا کے اسکو دو رکنی بینچ نے دیا تین رکنی بینچ کے 12 جون 2015 کے حکم کو ترمیم کرکے ۔ جسکا قانونی اختیار دو رکنی بینچ کو نھیں تھا ۔ ایسے عدالتی آڑڈڑ کو ultra-varies کہتے ھیں یعنی نا قابل عمل۔
بات لمبی ھوگئی بحر حال جو ایسے Vss optees پی ٹی سی پٹیشنرس ھیں جنکی پٹیشنیں 3 مارچ 2020 کو ڈسمس کردیں ٹیکنیکل گراؤنڈ پر ، الگ سے اپیل کریں اور اسکے لئیےایڈوکیٹ جناب خلیل عباسی صاحب 5272833-0323 سے رابطہ کریں یا اپنے پسند کے کسی اور وکیل سے کیس کرانا چاھتے ھیں تو کریں مگر کریں ضرور ۔ شکریہ
واسلام
طارق
راولپنڈی
14-04-2020
-- Sent from Rawalpindi Pakistan via iPad
Comments