Article-126 [ Regarding VSS 2008 non pensioner]

Article-126


‏Attention VSS Non Pensioners-2008


آڑٹیکل ۔ 126


ظلم رھے اور امن بھی ھو

کیا ممکن ھے تم ھی کہو


عنوان:- پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل کا ایک نہایت ھی ظالمانہ اقدام. . . پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ایسے ھزاروں ٹرانسفڑڈ ملازمین کو 2008 میں غیر قانونی وی ایس آفر کرکے اور انکو پنشن دئیے بغیر زبردستی  ریٹائیڑڈ  کردیا  گیا جبکے گورمنٹ کے پنشن  قوانین کےمطابق دس سال یا اس سے زیادہ کی  کوالیفائیڈ سروس کی بنا پر یہ سب پنشن لینے کا قانونی اختیار رکھتے تھے 


عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو 

اسلام وعلیکم

جی ھاں ! سال 2008 میں پی ٹی سی ایل کی نئی ایتصلات کمپنی کی انتظامیہ نے اس میں کام کرنے والے تقریبن ۲۵ ھزار سے زیادہ سرکاری ملازمین کو زبردستی غیر قانونی وی ایس ایس آفر کرکے کر پنشن دئیے بغیر ریٹائیڑڈ کردیا ۔ سرکاری ملازمین کو پنشن دینے کا ایک مسلمہ اور یونیورسل قانون یہ ھے کے ایک سرکاری ملازم ، کم ازکم دس سال کی کولیفائیڈ سروس مکمل ھونے پر  وہ پنشن کا حقدار ھو جاتا ھے اب اگر اسے کسی وجہ سے اسکی نوکری ختم کردی جاتی ھےتو اسکو پنشن بھی لازمن ملےگی یا اگر دواران سروس اسکا انتقال ھو جاتا ھے تو اسکی قانونی فیملی کو یہ  پنشن ملے گی۔ حال ھی میں ، 13 اپریل 2018 کو سپریم کوڑٹ کے تین رکنی معزز ججز بینچ  نے بنکوں کی طرف سے دائیر کردہ رویو پٹیشنوں پر یو بی ایل بنک کے انتظامیہ کو ان 5416 ملازمین کو پنشن دینے کا حکم دیا تھا جن کی کوالیفائیڈ سروس دس سال یا اس سے زیادہ تھی اور جنکی ملازمتیں ، سٹاف میں کمی کرنے  کی وجہ  سے، 10 اکتوبر 1997 سے ختم کردی گئی تھیں ۔ 

پی ٹی سی ایل کی ظالم انتظامیہ نے وی ایس ایس 2008 میں ھزاروں  سرکاری ملازمین کا سٹیٹس  رکھنے والے ملازمین کو زبردستی غیر قانونی طور پر وی ایس ایس آفر کرکے انکو ریٹائیر کردیا اور ان میں سے بیشتر کو پنشن اسلئیے نھیں دی  جنکی کوالیفائیڈ سروس بیس سال سے کم تھی ، کیونکے  انھوں  بزات خود غیر قانونی طور پر گورمنٹ کے اس قوانین یعنی، پنشن لینے کے کم از کم دس سال کی کولیفائیڈ سروس [ سیکشن 474AA آف سول سروس ریگولیشن ] کو بیس سال  کردیا تھا اور جن  کی یہ کولیفائیڈ سروس بیس سال سے زرا بھی کم تھی ، انکو پنشن جیسے بنیادی حقوق سے محروم کردیا اور آئین پاکستان کی کلاز 8 اور 27 کی  سخت ترین خلاف ورزی کی ۔ 

جیسا کے آپ سب جانتے ھیں کے سپریم کوڑٹ کے پانچ رکنی بینچ نے انکی مسعود بھٹی کیس کے خلاف [جو ۲۰۱۲ ایس سی ایم آر ۱۵۲ میں درج ھے ] ، 19 فروری 2016 کو انکی رویو پٹیشن  خارج کرکے یہ مہر ثبت کردی تھی کے “ پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ٹی اینڈ کے ملازمین کو سول سرونٹ تو نہیں کہا جاسکتا ھے لیکن ان پر سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس میں سیکشن 3 سے سیکشن 22 دئیے گئیے قوانین ھی لاگو ھونگے [یہ فیصلہ 2016 ایس سی ایم آر  1362 میں درج ھے ] اور اگر پی ٹی سی ایل انکی خلاف ورزی کرتی ھے تو ایسے ملازمین کو ھائی کوڑٹوں آئین کے آڑٹیکل 199 کے تحت رجوع کرنے کا مکمل اختیار ھے”۔ 

 پی ٹی سی ایل کا یہ وی ایس ایس ۲۰۰۸ دینا غیر قانونی تھا کیونکے سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں کہیں بھی یہ نہیں کہا گیا ھے کے سرکاری ملازمین کو گولڈن شیک ھینڈ یا وی ایس ایس آفر کرکے فارغ کیا جاسکتا ھے ۔ بلکے اسمیں ایک نئی کلاز 11A ، صرف یہ بتایا گیا ھے کے اگر ادارے میں سٹاف سرپلس ھو جائے اسکو کسطرح ایڈجسٹ کیا جائےگا ۔ (نوٹ :- یہ نئی کلاز 11A , آڑڈیننس xx آف 2001  کے تحت اس 14 اپریل 2001 کو شامل کی گئی ھے) ۔ پی ٹی سی ایل کا ان سرپلس سرکاری ملازمین کو وی ایس ایس آفر کرنا بھی غیر قانونی تھا۔ان کو چاھئیے تھا کے جو سٹاف سرپلس ھوگیا تھا اسکو اس قانون کے مطابق صرف ایڈجسٹ کرتے۔ سرکاری ملازمین کو گولڈن شیک ھینڈ یا وی ایس ایس نہیں دیا جاسکتا ھے۔ اگر گورمنٹ نے اسکی منظوری دی تو وہ بھی غیر قانونی ھے کیونکے گورمنٹ کو تو اسکا اختیار ھی نہیں تھا ۔ تو پی ٹی سی ایل نے  نے سرکاری سٹیٹس رکھنے والے پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ملازمین کو کیسے یہ وی ایس ایس آفر کردیا  اور انکا پنشن دینے کے لئیے کم ازکم قانونی مدت دس سال سے بیس سال بیس بڑھانا بھی غیر قانونی تھا۔ کیونکے اسکے بڑھانےسے سرکاری ملازمین کے سروس اینڈ کنڈیشن میں دیئیے گئیے بنیادی حق  کو شدید نقصان پہنچا ۔ جو نہ صرف سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی کلاز (2)3  میں اسکی ممانعت تھی ( نوٹ :- یہ کلاز ایکٹ V آف 1996 کے تحت 17 مارچ 1996 ,شامل کی گئی تھی)۔  بلکے سپریم کوڑٹ کے اوپر مزکورہ مسعود بھٹی کیس کے تحت پی ٹی سی ایل کو یہ بلکل  بھی اختیار نہیں تھا کے وہ پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ایسے ٹرانسفڑڈ سرکاری ملازمین کی  سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس میں ایسی منفی تبدیلی کریں جن سے انکو فائیدہ نہ ھو ۔ 

پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹیز نے جو پی ٹی سی ایل کے ھاتھوں کا کھلونا بن چکا ھے اس نے بھی پی ٹی سی ایل کی نئی انتظامیہ کی بات مانی اور اپنے قانونی فرائیض اور 20 یا اس سے زیادہ کولیفائیڈ سروس رکھنے والے ریٹئائیڑڈ ملازمین کو ھی پنشن دی اور اس 2 اپریل 1994  کی ٹرسٹ ڈیڈ کی خلاف ورزی کی . جو حکومت نے اس ٹرسٹ کو پی ٹی (ری آرگنئیزیشن ) ایکٹ 1996 کی کلاز 44 کے تحت اسکو قیام کرتے ھوئیے ، اس ٹرسٹ ڈیڈ کی پنشن فنڈ اور تمام زمے داریوں کے ساتھ تقویض کی تھی [اس ٹرسٹ ڈیڈ کا زکر سپریم کوڑٹ کے 12 جون 2012 کے فیصلے میں بھی ھے ] اس ٹرسٹ ڈیڈ میں بوڑڈ آف ٹرسٹیز کو یہ بات بھی واضح کردی گئی تھی کے “انکو فیڈرل پنشن قوانین  کے مطابق عمل کرنا ھوگا جو فیڈرل گورنمنٹ کے پینشنروں پر لاگو ھوتا ھے ، ریٹائیرمنٹ کی عمر قانون کے مطابق ساٹھ سال کی  ھے ۔ پنشن انکو بھی دی جائیگی جنکو نوکری ختم کردی جائیے  مگر انکی کوالیفائیڈ سروس دس سال یا اس سے زیادہ ھو “۔  تو  ان بوڑڈ آف ٹرسٹیز نے بھی اس ٹرسٹ ڈیڈ کی خلاف ورزی کرتے ھوئی پی ٹی سی ایل کے ھی مفاد میں کام کیا اور حقدار ریٹائیڑڈ  ایسے ملازمین کو پنشن نھیں دی اسوقت سول سرونٹ ایکٹ میں ان کلازز کی شامل ھونے کی ناواقفیت کی وجہ سے ، متاثرہ پی ٹی سی ایل ریٹائیڑڈ ملازمین ھائی کوڑٹوں سے رجوع نہ کرسکے ، ورنہ آج  نقشہ ھی کچھ اور ھوتا ۔ 

مسعود بھٹی کیس ( 2012 ایس سی ایم آر 152) کے خلاف    پی ٹی سی ایل کی  رویو پٹیشن 19 فروری 2016  کو خارج ھونے کے بعد  ایسے  ھزاروں پی ٹی سی  ایل  نان پنشنر وی ایس ایس آپٹیز  نے مختلف  ھائی کوڑٹوں میں آئنی پٹیشنیں داخل کی جو ابھی تک نہایت ھی سست روی کا شکار ھیں ۔ نہ معلوم کیوں ھائی کوڑٹیں جان بوجھ کر اس پر فیصلے کرنے کرنے پر تصاحل برت رھی ھیں اور اسپر میرٹ پر فیصلہ نھیں کررھی ھیں ۔ جسکی زندہ مثال  غلام سرور ابڑو و دیگر کی رٹ پٹیشن نمبر 2114/2016 کی  جو 31 مئی 2016  کو  اسلام آباد ھائی کوڑٹ  کے معزز جج  جناب جسٹس  میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت میں داخل کی  گئی تھی   جو انھوں نے   ۱۳ فروری ۲۰۲۰کو    کی غیر برقرار ( non maintainable ) بنیاد پر  خارج کردیا  اور اسپر میرٹ پر فیصلہ دینے  سے گریز  کیا۔اگر محترم موصوف جج صاحب چاھتے تو ایسا فیصلہ وہ شروع ھی میں سنا سکتے تھے ، تو آج تک یہ  انٹرا کوڑٹ اور سپریم کوڑٹ  میں اپیل اور رویو اپیل کے مراحل سے گزر چکی ھوتی اور پٹیشنرز سپریم کوڑٹ سے یہ ریلیف حاصل کرچکے ھوتے  ، کیونکے اس سلسلے میں سپریم کوڑٹ کے بڑے واضح فیصلے ھیں ۔  افسوس ھے موصوف جج نے یہ سب کچھ کرنے بہت ھی تساہل  برتا - پہلے اس مقدمے کی انھوں دوبار  مکمل ھئیرنگ کی ،اور پھر  28 فروری 2018  اس پر فیصلہ محفوظ کیا اور اسپر فیصلہ تقریبن دوسال تک محفوظ کرنے کے بعد  کےبعد 

13 فروری2020 کو  سنایا ۔ دکھ اور افسوس اس بات کا ھے کے محترم جج صاحب نے پٹیشن میں دائیر کردہ   دستاویزات پر غور ھی نھیں کیا۔ انکو یہ دیکھنا چاھئیے تھا کے کن ٹرمز اینڈ کنڈیشنس کی بنیاد پر پی ایسے پی ٹی سی ایل  ملازمین نے وی ایس ایس ۲۰۰۸ آپٹ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اسکی 20 ٹرمز اینڈ کنڈیشنس میں یہ کہیں بھی نہیں لکھا گیا تھا کے جن ملازمین کی کوالیفائیڈ سروس بیس سال سے کم ھوگی انکو پنشن نہیں دی جائیے گی  [ فوٹو کاپیز  آف ٹرمز اینڈ کنڈیشن  وی ایس ایس سکیم  منسلک ]  . وی ایس ایس آپٹ کرنے والوں  نے انھی ٹرمز اینڈ کنڈیشنس کی بنیاد ہر اسکو آپٹ کیا تھا ۔ بادئی نظر میں نظر آرھا ھے کے محترم جج صاحب نے مزکورہ پٹیشن کو غیر برقرار یعنی non maintainable پر خارج کرنے کا فیصلہ سپریم کوڑٹ کے پی ٹی سی ایل بنام  اقبال ناصر[ پی ایل ڈی 2011 ایس سی 132]کو جواز بنایا اور لکھا کے جن پی ٹی سی ایل ملازمین  نے وی ایس آپٹ کرکے ریٹائیرمنٹ لی ھے چاھے وہ پی ٹی ایکٹ ۱۹۹۱  کے سے پہلے یا بعد میں بھرتی ھوئیے ھیں ، وہ ھائی کوڑٹوں سے آئین کے آڑٹیکل ۱۹۹ کے تحت رجوع کرنے کا اختیار نہیں رکھتے ۔ جبکے حقیقت یہ ھے سپریم کوڑٹ نے سپریم کوڑٹ کے پی ٹی سی ایل بنام  اقبال ناصر[ پی ایل ڈی 2011 ایس سی 132] میں لکھا تھا کے ان پی ٹی سی ایل ملازمین کو ھائی کوڑٹوں  آئین کے آڑٹیکل ۱۹۹ کے تحت رجوع  کرنے کا اختیار نھیں ، جو ٹی اینڈ ٹی اور پی ٹی سی میں کنٹریکٹ، ڈیلی ویجز اور ایڈھاک ملازمین تھے  اور بعد میں یکمُ جنوری 1996  کو پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفر ھوکر آگئیے تھے  - یہ بات بڑی اچھی طرح  سپریم کوڑٹ کے پانچ رکنی بینچ نے انکی مسعود بھٹی کیس کے خلاف رویو پٹیشن میں واضح کردی تھی اور انکی رویو پٹیشن 19 فروری 2016 کو خارج کردی تھی ۔ 

آج ایسے وی ایس ایس آپٹ کرنے بغیر پنشن کے تقریبن 25 ھزار ریٹائیڑڈ  ھونے والے ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین ،  جن میں اب ھزاروں بیوائیں بھی شامل ھوگئیں ھیں نہایت کسمپرسی کے دن گزار رھے ھیں۔ وہ بیوائیں جن کے مرحوم شوھروں نے انیس سال انیس تک پی ٹی سی ایل میں سروس کی انکو  بغیر پنشن زبردستی وی ایس ایس کر ریٹائڑڈ کردیا گیا ورنہ کون خود سے بغیر پنشن کے ایسی ریٹائیرمنٹ لے سکتا ھے ۔ اللہ کی لاٹھی بے آواز ھوتی ھے ۔ تو جن پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کے آفیسران  نے انکے ساتھ یہ سب کچھ ظلم کیا، میرا ایمان وہ اللہ کی پکڑ  اور اسکے عزاب سے ھرگز نہیں بچ سکتے ایسے لوگوں کا انجام نہایت ھی برا ھونے والا ھے ۔ ھماری حکومت ھماری اعلی عدلیہ کو ان غریبوں کا کوئی احساس نھیں ۔ انکو صرف یہ احساس ھے کے پی ٹی سی ایل کے

26 % شئیر ھولڈر ایتصلات کمپنی کو اسکا کوئی نقصان نہ پہنچے ، جسنے 12 سال سے ابتک نجکاری کے پہلی قسط کے 800 ملین ڈالرز کی ابتک نہیں ادا کئیے کیونکے  ھر حکومت یو اے ای کی ناراضگی کی وجہ سے یہ انسے مانگ نھیں سکتی  اور انکے تلوے چاٹنے والی غلام بنی ھوئی ھے ۔ 


واسلام

محمد طارق اظہر

راولپنڈی

۲۳ ستمبر ۲۰۲۰


نوٹ:- دیکھیں  اوپر ان ۲۰ ٹرمز کنڈیشن میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا ھے  کے بیس سال سے کم  کوالیفائیڈ سروس والے وی ایس ایس آپٹ کرکے ریٹائیڑڈ ھونے والوں کو پنشن نہیں دی جائیگی اگرچہ ان کے اردو میں لکھے قوائد و ضابطے میں یہ لکھا تھا ۔ لیکن جو انھوں نے وی ایس ایس سکیم کی ٹرمز کنڈیشنس دیں ان میں یہ بلکل نھیں تحریر کیا ۔ ایک بات اور نوٹ کریں انھو نے سب سے آخر میں بغیر سیریل نمبر کے یہ لکھا کے “کوالیفیکیشن سروس میں ٹریننگ پیریڈ کاؤنٹ نھیں ھو گا”-لگتا ھے انکو اسکا لکھنے کا خیال دیر میں آیا ۔ تو اسی طرح وہ بیس سال سے کوالیفائیڈ سروس والے وی ایس ایس آپٹیز کو پنشن نہ دینے کے بارے میں بھی لکھ سکتے تھے۔ 

طارق





Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]