Regarding PTET Notification of dated 7th Sept 2020
Regarding PTET Notification regarding pension increase for 2020-2021 for Normaly Retired 6% and of VSS 4%.GoP did not announce for such increase of pension for Civil Servant Pensioners
پی ٹی ای ٹی نے اپنی طرف سے ۲۰۲۰-۲۰۲۱ کے لئیے یکم جولائی ۲۰۲۰ سے پی ٹیسی ایل پنشنروں کو پنشن انکریزز دینے کا اعلان کیا ھے ۔ جسکا نوٹیفیکیشن زیرےپوسٹ ھے ۔ جبکے اس بار گورنمنٹ نے سول پنشنروں کے لئیے ایسا کوئی اعلان نہیںکیا ۔ جسکے مطابق ھی پی ٹی ای ٹی کو گورمنٹ کی ھی اعلان کردہ پنشن انکریززدینے چاھئیں تھے اور اگر اسنے کسی سال ایسا اعلان نھیں کیا تو اسکو بھی نھیںدینے چاھئیے تھے ۔ مگر اس نوٹیفیکیشن میں انھوں نے تحریر کیا کے جو پی ٹی سیایل پنشنرز گورمنٹ اعلان کردہ پنشن انکریز لے رھے ھیں ان پر انکا اس پر اطلاق نہیںھی ھوگا [ یاد رھے سپریم کوڑٹ کے دو رکنی بینچ جسکے موجودہ چیف جسٹسمحترم جسٹس گلزار صاحب تھے ، انکےمتنازعہ ۱۵ فروری ۲۰۱۸ کے احکامات کےمطابق صرف 343 وہ ھی پی ٹی سی ایل پینشنر پٹیشنرز گورمنٹ کی اعلان کردہپنشن لے رھے تھے جو نارملی ریٹائیڑڈ ھوئیے تھے جنھوں نے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کےسپریم کوڑٹ تین رکنی بینچ کے فیصلے پر پی ٹی ای ٹی کی طرف سے عمل نہیں کرنےپر ، انکے خلاف توھین عدالت کا کیس کیا تھا ]۔
پی ٹی ای ٹی یہ نوٹیفیکشن جاری کرکے یہ ظاھر کرنا چاھتے ھیں کے صرف وھی 343 پی ٹی سی ایل پنشنر گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن لینے کے حقدار ھیں کیونکے صرفوھی اس زمرے میں آتے ھیں کے جن پر گورمنٹ کے سرکاری قوانین استعمال سپریمکوڑٹ کے مسعود بھٹی کے کیس یعنی 2012 ایس سی ایم آر 152 میں دئیے گئیے واضحاحکامات کا اطلاق ھوتا ھے ۔ جبکے ایسی بات بلکل نھیں ۔ سپریم کوڑٹ کے تین رکنیجو فیصلہ ۱۲ جون ۲۰۱۵ کو جاری کیا تھا اس یہ واضح طور پر لکھا تھا کے “ پی ٹیای ٹی کا بوڑڈ آف ٹرسٹیز ایسے تمام ریٹائیڑڈ ملازمین کو گورمنٹ کی اعلان کردہپنشن انکریزز دینے کا پابند ھے ۔ یاد رھے عدالت عظمی نے یہاں لفظ “ ایسے ملازمین “ لکھا تھا نہ کے “ ایسے ریسپونڈنٹس” ، تو اس عدالت عظمی حکم کے تحت وہ تمام پیٹی سی ایل سے ریٹائڑڈ ھونے والے ایسے ملازمین اسی زمرے میں آتے ھیں جو ٹی اینڈسے کارپوریشن اور کمپنی میں ٹرانسفڑڈ ھوکر ریٹائیڑڈ ھوئیے تھے۔ سپریم کوڑٹ کےدو رکنی بینچ نے اپنے 15 فروری 2018 کے فیصلے میں صرف ان پٹیشنروں کو ( یعنیجنھوں نے توھین عدالت کا کیس کیا تھا ) اور جو نارملی ریٹائڑڈ ھوئیے تھے ان ھیکو یہ گورمنٹ والی پنشن دینے کا حکم دیا جس پر عمل کرتے ھوئیے پی ٹی ای ٹی نےایسے صرف 343 پٹیشنروں کو یہ گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن دی تھی ، جسکےمتعلق یہ اس نوٹیفیکیشن میں اعلان کررھے ھیں کے ان پر انکے اس اعلان کا اطلاقنھیں ھوگا۔ مطلب یہ کے صرف یہ ھی 343 پی ٹی سی ایل ریٹائیڑڈ ملازمین ھیں جنپر گورمنٹ کے سرکاری قوانین کا اطلاق ھوتا ھے ۔ان کی یہ کوشش بلکل غلط ھے ھےاور غیر قانونی اور غیر آئنی ھے کیونکے یہ ڈسکریمینیشن ھے آئین کے آڑٹیکل 27 اورعدالت عظمی کے مسعود بھٹی کیس میں دئیے گئیے فیصلے کے بلکل خلاف ھے ۔
اب یہ سوال پیدا ھوتا ھے کے انکی یہ پنشن انکریزز اپنی طرف سے پی ٹی سی ایل کےریٹئیڑڈ ملازمین کو دینا جائیز ھے یا نہیں جبکے گورمنٹ نے تو نھیں اعلان کیا، اسکوسپریم کوڑٹ کے مسعود بھٹی ھی کے کیس یعنی 2012 ایس سی ایم آر 152 میں دئیےگئیے ان احکامات کی روشنی میں پرکھا جائیے جو اسنے اس فیصلے کے پیرا 15 میںلکھا ھے ھے کے “ پی ٹی سی ایل کو یہ اختیار نھیں کے وہ انکے سروس ٹرمز اینڈکنڈیشن میں ایسی تبدیلی کرے جن سے انکو نقصان ھو بیشک وہ انکے فائیدے کے لئیےقوانین بناسکتے ھیں جو اسکے علاوہ ھوں جو یہ یکم جنوری 1996 کو رکھتے تھے” ،تو انکا پی ٹی سی ایل پنشنروں کو پنشن انکریزز دینا یعنی انکو فائیدہ پہنچانا ھے،باوجود اسکے گورمنٹ نے اعلان نھیں کیا ، صرف اس زمرے میں آتا ھے ۔ تو اسلئیے اگرپی ٹی ای ٹی یہ فائدہ دے رھی ھے تو اسکو بسر خم تسلیم کرنا چاھئیے اور اس سےلینے سے انکار نھیں کرنا چاھئیے ۔ یہ بات ھمیشہ یاد رکھنی چاھئیے انکی سپریمکوڑٹ کے انک ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے خلاف رویو اپیل خارج ھوچکی ھے اور یہ اس حکم پرپارشلی عمل بھی کرچکے ھیں تو باقی تمام ایسے پی ٹی سی ایل پنشنروں کو جوپٹیشنرس نھیں تھے گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن دینا اور اسکے واجبات ادا کرنا انکیاولین زمہ داری ھے اور اس سے یہ لوگ کسی بھی طرح منکر نھیں
ھو سکتے انکوھرحال میں عدالت عظمی کے احکامات پر عمل کرنا پڑے گا یہ اسطرح کی ریشہ دوانیوںسے پی ٹی سی ایل پنشنرز کو انکے جائیز حق سے محروم نہیں کرسکتے۔
واسلام
طارق
۹ستمبر ۲۰۲۰
--
Comments