Article-145[ Regarding IHC Single Bench order of dated 27th May 2021, in favour of PTCL Regular Pensioners Petitioners]
Writ Petition No 3391 of 2018 in IHC
Decided on 27-05-2021
نوٹ:- یہ ان پی ٹی سی ایل ریٹائڑڈ ملازمین کے رٹ پٹیشنوں کا فیصلہ ھے جو ٹی اینڈ سے کارپوریشن اور کمپنی میں ٹرانسفڑڈ ھوکر ریٹائیڑڈ ھوئیے تھے۔ اسی طرز کی پٹیشنوں پر، 3 مارچ 2020 کو اسلام آباد کے ھائی کوڑٹ کے سنگل بینچ کےجج محترم جسٹس میاں گل حسین مینگل نے رسول خان اور دیگران کی رٹ پٹیشن نمبر 523/2012 پر دیا تھا اور اسکے ساتھ کلب کی ھوئی تمام رٹ پٹیشنیں منظور کرلیں اور پٹیشنروں کو انکی اپنی اپنی prayers کے مطابق ، گورمنٹ پنشن انکریزز ، میڈیکل الاؤنس ، اور دیگر الاؤنسس پنشن کے arrears کیلکولیٹ کرکے ، ساٹھ دن میں ادا کرنے کا حکم دیا تھا ۔ اس میں میری بھی رٹ پٹیشن 4588/2018 بھی شامل تھی جو میں نے ایسے 19 ساتھیوں کے ساتھ مل کر کی تھی اور صرف اسی گورمنٹ پنشن انکریزز کی ھی pray کی تھی ، جو پہلے ھی سپریم کوڑٹ کے 15 فروری 2018 کے احکامات کے تحت یہ لوگ ، 343 ایسے پی ٹی سی پنشنرز پٹیشنرز کو ادا کر چکے ھیں ۔ یہ مزکورہ رٹ پٹیشن نمبر 3391/2018 خالد محمود اور دیگر 168 پی ٹی سی ایل کے پنشنرز پٹیشنروں نےُ دائیر کی تھیں، اسکی ھئیرنگ جسٹس بابر ستار نے کی ۔ جو ابھی کچھ عرصے پہلے ھی اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے نئیے جج بنے ھیں ۔ انھوں نے خالد محمود کی رٹ پٹیشن نمبر پر تفصیلی فیصلہ لکھا اور پٹیشن منظور کی اور اسکے ساتھ کلب کی ھوئی تمام پٹیشنیں بھی منظورکرلیں ۔اور رسول خان کے پٹیشن پر سنگل بینچ کے جج کی 3 مارچ 2020 کو دئیے گئیے فیصلے کے پیرے نمبر 64 کو ، جناب جسٹس بابر ستار صاحب نے اپنے پٹیشن کے آخری پیرے میں کو re-produced کرکے ویسا ھی حکم جاری کیا ھے۔ اس رٹ پٹیشن کے فیصلے آخری صفحے پر اور دیگر پٹیشنروں کے نمبر annexed کئیے ھوئیے ھیں ، جنکی پٹیشنیں کلب تھیں ۔اپنے اس تفصیلی فیصلے پر انھوں نے پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کے وکیل شاھد انور باجواہ صاحب کے ان دلائیل سے بلکل بھی اتفاق نہیں کیا جسمیں وہ بار بار یہ اصرار کررھے تھے کے ان پٹیشنروں کو گورمنٹ پنشن انکریز بلکل نہیں ملنا چاھئیے کیونکے یہ لوگ پی ٹی سی ایکٹ 1991 کی شق (1)9 کے تحت ٹی اینڈ ٹی سے ان ٹرمز اینڈ کنڈیشنس پر ٹرانسفرڈ ھو کر آئیے تھے جو انکے کارپوریشن میں آنے سے فورن پہلے تھے ۔ یعنی immediately before such transfer. انکا مطلب یہ تھا کارپوریشن اور کمپنی میں ٹرانسفڑڈ ھونے کے بعد بھی صرف وھی رھنا چاھئیے تھا اور اس میں یعنی انکی تنخواہ اور پنشن میں بلکل کسی بھی اضافہ کا انکا حق نہیں تھا ۔[ وکیل شاھد انور باجواہ صاحب نے اسی قسم کے اعتراضات 2 جون 2021 انٹرا کوڑٹ اپیلوں میں دینے کی کوشش کی تھی جسکو چیف جسٹس صاحب نے سختی سے رد کردیا اور کہا تھا آج تک کبھی اس قسم کے اعتراضات کسی بھی کیس میں انھوں نے نھیں اٹھائیے ۔ اور انھوں نے مزید یہ بھی کہا تھا ھم سپریم کوڑٹ کے مسعود بھٹی کیس میں دئیے گئیے فیصلے کے پابند ھیں اور اسکی توھین نہیں کرسکتے ۔ میں نے اس دن ھونے والی ھونے والی کاروائی کی بابت اپنے 3 جون کو آڑٹیکل نمبر 143 یہ سب کچھ بڑی ھی تفصیل سے بیان کیا تھا] ۔ محترم جسٹس بابر ستار صاحب نے انکے وکیل شاھد انور باجواہ کے ان اعتراضات کے جواب بڑے ھی مدلل طریقے سے دیا اور مسعود بھٹی کیس 2012SCMR152 اور سنگل بینچ کے رسول خان کی پٹیشن پر دئیے ھوئیے فیصلے کو اپنے ان دلائیل کا ریفرنس بنایا ۔ اور انکو مسترد کردیا۔
واسلام
طارق
Dated 11th June 2021
Comments