Article-146.[ Regarding Contempt of Court Case hearing on 2nd June 2021 in IHC]
Crl. Org No 139/ 2021
In
[WP- 1875/2016]
توھین عدالت کا کیس
پی ٹی سی ایل کے خیبر پختون خواہ سے تعلق رکھنے والے چار پی ٹی سی ایل ملازمین , نور ولی خان ، محمد افسر خان ، فاضل علی اور محمد قاسم ( یہ سب گریڈ گیارہ تک کے ملازمین تھے ) نے 2016 میں , راجہ ریاض کیس میں سپریم کوڑٹ کی فیصلے کی بنیاد پر ایک رٹ پٹیشن نمبر WP-1875/2016 دائیر کی تھی کے انکو بھی گورمنٹ کی اعلان کردہ تنخواہ اور دیگر الاؤنسس دئیے جائیں جیسا کے راجہ ریاض کو دئیے گئیے ھیں ۔ اس مقدمہ کا فیصلہ سابق جج محترم جسٹس شوکت صدیقی صاحب نے پٹیشنرز کے حق میں , 30 نومبر 2016 کو صادر فرمایا اور انکو گورمنٹ کی اعلان کردہ تنخواہ اور الؤنسس وغیرہ ، ۱۵ دن میں ادا کرنے کا حکم دیا تھا ۔ انھوں نے اس فیصلے کی بنیاد محمد ریاض بنام فیڈریشن آف پاکستان و دیگران نمبر 2015SCMR1783 کو بنایا۔ محمد ریاض کو لوگ راجہ ریاض کے نام سے جانتے ھیں ۔ پی ٹی سی ایل اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں اس فیصلے کے خلاف انٹرا کوڑٹ اپیلُ دائیر کردی جو ڈبل بینچ نے 19 ستمبر 2018 کو خارج کردی ۔ اور سابق جج محترم جسٹس شوکت صدیقی صاحب کا 30 نومبر 2016 کا دیا گیا فیصلہ بحال رکھا ۔ مگر اسکے بعد میں بھی پی ٹی سی ایل نے پیمنٹ نھیں کی بلکے اس فیصلے کے خلاف سپریم کوڑٹ میں اپیل دائر کردی ۔ جو ابھی تک پینڈنگ ھے اور اسکو 3 سال سے زیادہ ھونے والے ھیں ۔ ابھی تک تو اس پر کوئی بھی شنوائی تک ھی نہیں ھوئی اور نا کسی قسم کا اس پر سٹے آڑڈر پی ٹی سی ایل کو ملا ھے ۔ اب یکم جون 2021 کو انھیں چار پٹیشنروں نے
پی ٹی سی ایل کے پریزیڈنٹ جو شائید نئیے آئیے ھیں جنکا نام حاتم محمد بمتعارف ھے انکے اور نئیے فیڈرل سیکریٹری آئ ٹی او ٹیلیکام جنکا نام سہیل راجپوت ھے توھیں عدالت کا کیس Crl. Org No 139/ 2021 دائر کردیا ھے۔ جسکی ھئیرنگ بھی نیۓ جج محترم جناب جسٹس بابر ستار کی عدات میں 2 جون 2021 کو ھوئی ھے ۔ جس میں انھوں ان دونوں کو عدالت نے دو ھفتے میں جواب دینے کے نوٹسس جاری کردئیے ھیں کے وہ بتائیں کے انھوں نے عدالتی احکامات پر عمل کرنے کے لئیے کیا اقدامات کئیے ھیں ۔ اور کیس کو 25 جون 2021 کو دوبارہ لگانے کا حکم دیا ھے ۔ اس 2 جون 2021 کے فیصلے کی آڑڈر شیٹ، جو 9 جون کو جاری ھوئی تھی ، آپ لوگوں کی آگاھی کے لئیے نیچے پیسٹ کردی ھے ۔
اس 2 جون 2021 آڑڈ شیٹ کے بتانے کے بارے میں میں میرا مقصد ایک یہ بھی ھے کے میں ان لوگوں یہ بات واضح کردینا چاھتا ھوں جو مجھ سے اس بات پر بہت بحث کرتے تھے کے چونکے راجہ ریا ض کیس میں سپریم کوڑٹ نے یہ حکم دیا ھے کے اس کیس کو اور کسی کیس کے لئیے مثال نہ بنایا جائے تو اس کیس کی بنیاد پر عدالتوں سے اس قسم کا ریلیف نہیں لیا جاسکتا جو راجہ ریاض کو دیا گیا ھے ۔ میں ان پر کئی بار یہ بات واضح کرچکا ھوں کے جو مین آڑڈ سپریم کوڑٹ کے دو رکنی بینچ نے راجہ ریاض کی اپیل پر 6 جولائی 2015 کو دیا تھا کے اسکو گورمنٹ کی اعلان کردہ تنخواہ اور پنشن دی جائیے اور جسکے خلاف پی ٹی سی ایل کی رویو پٹیشن بھی 8 اگست 2015 کو خارج ھوگئی اور یہ آڑڈر اب سپریم کوڑٹ کی ماھانہ رپوڑٹ میں درج یعنی 2015SCMR1783 , اس میں دو رکنی بینچ نے کہیں بھی یہ بات نھیں لکھی ھے ۔ یہ بات تو سپریم کوٹ کے تین رکنی بینچ نے 27 اکتوبر 2017 کو راجہ ریاض کی طرف سے دائر کی گئیے توھین عدالت کیس [ Crl.org 63/2015] نمپٹاتے ھوئیے صرف پی ٹی سی ایل کے وکیل شاھد انور باجواہ صاحب کا یہ بیان لکھا کے "پی ٹی سی ایل محمد ریاض کو گورمنٹ والی سیلیریز اور پنشن اسکو کسی اور کیس میں مثال بنائیے بغیر دے گی "۔ عدالت نے اپنی طرف سے بھی اسکا مثال نہ بنانے کا کوئی بھی حکم نہیں دیا تھا ۔ اور وہ تو ایسیا حکم تو دے ھی نہیں سکتے تھے کیونکے حمید اختر نیازی کیس 1996SCMR1185 میں دو رکنی سپریم
کو ڑٹ کے بینچ نے نے یہ واضح ایک اصول اور قانون بنادیا تھا کے سپریم کوڑٹ یا فیڈرل سروس ٹریونل کا کسی سرکاری ملازم کے حق میں آیا ھوا فیصلہ جس نے مقدمہ کیا ھو ، اسکا فائیدہ ایسے ھی تمام سرکاری ملازمین کو بھی دیا جائیے گا جو مقدمے میں پاڑٹی ھوں یا نہ ھوں ، بجائیے انسے کہا جائیے کے وہ عدالت یا کسی اور فورم سے رجوع کریں ۔ اور پھر انیتا تراب علی کیس
(Anita Turab Ali PLD 2013 S.C. 195) میں سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ نے واضح طور پر اسی حمید اختر نیازی کیس کے ریفرنس بابت یہ واضح کردیا کے جو کوئیی ادار، بیوروکریٹ سپریم کوڑٹ ان احکامات کی خلاف ورزی کرے گا ، تو اسکے خلاف آئین کے آڑٹیکل (a)204 کے تحت توھین عدالت کی کاروائی کی جائیگی ۔ محترم جج جسٹس شوکت صدیقی صاحب نے اسی راجہ ریاض کیس یعنی
Muhammad Riaz Vs Federation of Pakistan . etc [2015SCMR1783]
کو نور ولی خان اور دیگران کی رٹ پٹیشن نمبر 1875/2016 پر فیصلہ انکے حق میں دیتے ھوئیے انکو گورمنٹ والی سیلیریز ۱۵ دن میں دینے کا حکم دیا تھا ۔
جسطرح نور ولی خان اور دیگر آنے یہ مقدمہ کیا اسی طرح تمام پی ٹی سی ایل ملازمین اور ریٹائیڑڈ ملازمین جنکا گورمنٹ والی سیلیریز کا حق بنتا ھے (جو پی ٹی سی ایل نے یکم جولائی 2005 سے دینا بند کردیں تھیں ) وہ اور گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن لینے کے لئیے اپنے تئین ملکر ضرور مقدمات کریں ۔ اس سلسلے میں ، میں اپنے آڑٹیکل 135 ( جسکے دو پاڑٹ ھیں ) کو جو میں نے 19 جنوری 2021 کو فیس بک اور اپنی بلاگ سائیٹ پر اپلوڈ کیاتھا اس میں یہ سب کچھ تفصیل سے واضح کیا تھا ۔ اس میں اس سلسلے میں کیس کرنے لئیے مکمل گائیڈ لائینز فراھم کی گئی تھیں اور رٹ پٹیشن دائیر کرنے کے لئیے ڈرافٹڈ سیمپل بھی دئیے تھے ۔ شکر یہ
واسلام
محمد طارق اظہر
Dated 19-06-2021
اس آڈڑشیٹ کی کاپی دیکھنے کے لئیے یہاں کلک کریں
Comments