Article-171 [ Regarding SCP directions on the date 29-4-2024 on the cases PTCL pensioners whic were pending since last six years]

 Attention                     Attention                 Attention        Attention


Article -171


موضوع : سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ کا آج (29 اپریل 2024) کو 167 پی ٹی سی ایل پنشرز پٹیشنرز کیسوں پر خوشکن احکامات . . . . مستقبل کے لئیے اچھی نوید سنادی


عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو 


اسلام و علیکم 


آج سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ جو محترم جسٹس یحیی آفریدی ، محترم جسٹس 

امین الدین خان اور محترمہ جسٹس عائیشہ اے  ملک پر ان پی ٹی سی ایل پنشنروں کی 167 کیسوں کی سمات کی۔ صبح نو بجے جب بینچ بیٹھا تو فورن کچھ لوگوں  کی طرف اس کو adjourned کرنے کی  طرف سے درخواست دائیر کی گئی   انکے وکیلوں کے بیمار  ھیں اور وہ نھیں آسکتے ۔مگر  عدالت نے  انکی یہ استدعا مسترد کردی اور حکم دیا کے کے سماعت  صبح ساڑھے دس بجے  کی جائیے گی۔ اور اسطرح سماعت شروع کی جائیگی 

جب سماعت شروع ھوئی تو عدالت نے کہا کے یہ بہت کیسس ھیں  167 کے قریب ھر ایک کیس کو پڑھنا اور پر بحث کرنے میں کافی وقت لگ جائیے گا۔ ھم نھیں چاھتے سب کیسس کو پڑھے بغیر صرف وکیلوں کی دلائیل پر ھی فیصلہ کردیں اسطرح نانصافی اور زیادتی ھونے کا امکان ھوتا ھے ۔ انھوں وی ایس ایس آپٹ کرکے ریٹایئڑد ھوے والوں کے  کیسس پر جو پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی نے ، اسلام آباد ھائی کو ڑٹ اور پشاور ھائی کوڑٹ کے ان فیصلے کے خلاف کیا تھا جس ان ھائی کوڑٹوں  نے انکی طرف سے  (2)12 CPC  تحت دائیر کردہ درخواستوں کو خارج کر دیا تھا،  ، ان سبکو  ھائی کوڑٹ کے سنگل بیینچ کو ریمانڈ کردیا اور ان پر تیس دنوں میں فائینڈنگ دینے کا حکم دیا ۔ عدالت نے کہا یہ عدالت appealent کوڑٹ ھے ناکے ٹرائیل کوڑٹ کیونکے جو فیصلہ پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی والے مانگ رھے ھیں اسکی فائینڈنگ ٹرائیل کوڑٹ ھی دے سکتی ھے

ایسا لگتا ھے  کے  پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی والے یہ چاھتے تھے کے کسی طرح سپریم کوڑٹ یہ قرار دے دے کے جو پی ٹی سی ایل میں کام کرنے سابقہ ٹی اینڈ ٹی یا سابقہ پی ٹی سی  کے ملازمین کام کررھے ھیں اور جن پر گورمنٹ کے Statuory قوانین کا اطلاق ھوتا ھے اور جو گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن کا حق رکھتے ھیں ، وہ وی ایس ایس آپٹ کرکے کمپنی کے ملازم بن گئیے ھیں  اور ان پر اب کمپنی کے ماسٹر اینڈ سرونٹ قوانین کا اطلاق ھو گا  اسوجہ سے گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن لینے کا  کوئی حق نھیں بنتا۔ اسلئیے انکی کوشش تھی کے فیصلہ سپریم کوڑٹ کرے  . مگر آج سپریم کوڑٹ نے انکی ان امیدوں پر پانی پھیر دیا

میں سمجھتا ھوں   کے جب  ایسا قانون  ھی کوئی موجود نہ ھے اور نہ  ایسا کوئی سپریم کوڑٹ کا حکم جو فائینل ھوگیا ھو   کمپنی کے آفر  قبول کرکے  وی ایس ایس آپٹ کرکے ریٹئیڑڈ ھونے والے  کمپنی میں کام کرنے والے گورمنٹ ملازمین کمپنی کے ملازم بن جائیں گے اور انپر کمپنی کے ماسٹر اینڈ سرونٹ قانون کا اطلاق ھوگا تو کیسے کوئی بھی عدالت  بنا ایسے قانون ایسے وی ایس ایس آپٹ کرنے والوں  کمپنی کا ملازم قرار دے سکتی ھے  ۔

یاد رھے یہ کپمپنی کے ملازم ھونے کا سار مسعلہ ، پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کے وکیل خالد انور صاب کی ایک اختراع کی بنیاد پر بنا  پر ھوا جو انھو ں نے ، 12 جون 2015 کے فیصلے  خلاف    پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کی دائیر کردہ  رویو اپیل کے دوران 17 مئی 2017 کو دیا تھا۔ تو اسوقت رویو اپیل کو سننے والے تین رکنی بینچ کے سربراہ  جسٹس گلزار صاحب نے پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کی کی رویو اپیل کو خارج کرتے ھوئیے یہ حکم ، انکے وکیل خالد انور صاحب کو دیا کے اگر وہ سمجھتے ھیں جن لوگوں نے وی ایس ایس آپٹ کیا اور وہ کمپنی کے ملازم بن گئیے تھے اور پھر انھوں نے ھائی کوڑٹوں سے جھوٹ بول کر رجوع کیا اور گورمنٹ کی پنشن اور دیگر مراعات حاصل کرلیں ، وہ انکے خلاف انھی ھائی کوڑٹوں میں (2)12 CPC  کے تحت کریمینل کیس کریں ۔ کیونکے کمپنی کے ملازم بننے کے صورت  انکا یہ اختیار ھی  ختم گیا کے وہ ھائی کوڑٹوں سے آئین کے آڑٹیکل 199 کے تحت رجوع کرسکیں یہ اختیار تو صرف ان گورمنٹ کے ان  سول ملازمین کو  ھی ھوتا ھے جن پر گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے قوانین کا اطلاق ھوتا ھے جسا کے پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے سابقہ ٹی اینڈ ٹی اور پی ٹی سی کے ملازمین پر ھوتا ھے.


آج سپریم کوڑٹ کے اسی تین رکنی بینچ نے دیگر ریگولر  کیسس کے لئیے کہا یہ  پے اینڈ پنشن کے similer کیسس ھیں انکی ایک ھی ججمنٹ آنی ھے ۔ اور الگ ھر ایک کی ججمنٹ نھیں دے سکتے ۔  ان کیسسز میں ٹی اینڈ ٹی کے ملازمین ھیں ، کاپوریشن کے ملازمین ھیں،  پنشنرز ھیں جو ٹی اینڈ میں ریٹئیڑڈ ھوئیے اور جو  پی ٹی سی ایل میں ریٹئیڑڈ ھوئیے وغیرہ وغیرہ  ۔ کسی کے ساتھ زیادتی نہ ھوجائیے اسلئیے تمام وکلاء   ان سب کی ایک    consize  statement دو ھفتے کے اندر جمع کرادیں ۔ ھم ان تمام کو 14 مئی کو نمٹادیں گے اگر ھم کو انکی دو یا تین دن بھی ریگولر ھئیرنگ کرنی پڑے تو ضرور کریں گے ۔ 


میری نظر میں عدالت عظمی کا یہ حکم نہایت ھی مثبت ھے اور اس بات کی نوید ھے کے انشاللہ تمام پی ٹی سی  کے تمام ریگولر پنشنرس پٹیشنرس کا مسعلہ ان کی امید کے مطابق انشاللہ حل ھو گا۔ عدالت نے جو consize statement مانگی  پر ایک جیسے کیسس میں کسی بھی کیس  کی مکمل ھئیرنگ  اسپر دلائیل سن کر فیصلہ کریں گے اور اس فیصلے کا اطلاق اور ایسی طرز کے کیسوں پر کردیں گے ۔ جسطرح اسلام آباد کے سنگل بینچ کے جج  رسول خان کی پٹیشن WP-523/ 2012 مکمل فیصلہ لکھا اور اسکا اطلاق اور اسی طرح کے کیسس کردیا تھا جس میں ھمارا کیس WP-4588/2018  بھی تھا۔ اور عدالت نے ساٹھ دن میں پنشن کے بقایا جات دینے کا حکم دیا تھا۔

وی ایس ایس والوں کے کیسس سنگل بینچ اسلام آباد ھائی کو ریماڈ کے لئیے بھیج دئیا جائیگا اور جج صاحب کو اس پر تیس دن کے اندر فائینڈنگ دینے پڑے گی لازمن اس سپریم کوڑٹ کے حکم کے مطابق ھی دے گی  ۔ یاد رھے    مسعود بھٹی  کیس [2012SCMR152]  میں سپریم کوڑٹ  نے مسعود بھٹی  (وی ایس آپٹیز) کے حق  8 اکتوبر 2011  کو  فیصلہ دے چکی  ھے۔ عدالت عظمی سندھ ھائ کوڑٹ کے دو رکنی بینچ کا 6 جون 2010  کا وہ فیصلہ ختم  کردیا ، جس میں اس بینچ نے  تقریبن تین سو ایسے کمنی میں ملازمین پٹیشنروں کی تمام تین سو سے زیادہ پینڈنگ  پٹیشیں اس بنیاد پر خارج کردی تھیں   وہ لوگ کمپنی میں ٹرانسفڑڈ ھونے کے بعد کمپنی کے ملازم بن گئیے تھے اور انکو ھائی کوڑٹ سے رجوع کرنے کا اختیار نھیں تھا ۔تھا [ یاد رھے یہ فیصلہ اس دو رکنی بینچ کے ایک رکن جسٹس انور شاھد باجواہ ، موجودہ پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کے وکیل ، نے لکھا تھا جبکے دوسرے رکن یعنی سابق چیف جسٹس پاکستان گلزار  جو اسوقت  سندھ ھائی کوڑٹ کے جج تھے، انھوں نے اسکی توثیق کی تھی ] ۔ جبکے  سپریم کوڑٹ نے اپنے 8 اکتوبر 2011 کے میں یہ بھی واضح کیا تھا کے یکم جنوری 1996 کو کارپوریشن سے کمپنی میں آنے ٹی اینڈ اور کارپوریشن کمپنی کے ملازم کہلائیں گے اور ان پر گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے قوانین کا اطلاق ھوگا اسلئیے انکو سول سرونٹ کی طرح ھائی کوڑٹوں سے  آئین کے آڑٹیکل 199 کے تحت اپنے grivences دور کروانے کے کے لئی رجوع کرنے اختیار ھوگا۔ اپیلنٹ مسعود بھٹی سابقہ ڈائیریکٹر ( وی ایس ایس آپٹیز) 2008    کے لئیے معزز عدالت عظمی نے یہ  حکم جاری کیا کے وہ  یعنی مسعود بھٹی (وی ایس ایس آپٹیز)  یہ تصور کریں کے انھوں نے جو سندھ ھائی کوڑٹ اپنی پٹیشن دائیر کر رکھی تھی ، وہ ابھی تک وھیں پینڈنگ پڑی ھوئی ھے اور اسکا ابھی ھائی کوڑٹ نے فیصلہ کرنا ھے۔ 

اگر عدالت کی نظروں میں وہ ، یعنی مسعود بھٹی وی ایس آپٹ کرنے کی وجہ سے کمپنی کے ملازم بن گئیے ھوتے تو وہ ایسا حکم  انکو ھائی کوڑٹ سے رجوع کرنے کا کیوں جاری کرتی ؟. تو مطلب یہ ھوا ایسا کوئی قانون ھی  نھیں نہ کوئی ایکٹ ھے کے کمپنی میں کا کرنے والا کوئی بھی گورمنٹ ملازم جب کمپنی کی طرف سے آفر کئیے ھوئیے وی ایس ایس یا گولڈن شیک ھینڈ قبول کریگا وہ کمپنی کا ملازم بن جائیے گا اور اس پر کمپنی کے ماسٹر اینڈ سرونٹ والے قوانین لاگو ھوں گے۔ تو سپریم کوڑٹ کے اس مسعود بھٹی کیس کے فیصلے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ھوگئی کے پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے سابقہ ملازمین کمپنی وی ایس آپٹ کرنے کے بعد گورمنٹ والے ملازمین کا سٹیٹس رکھیں گے اور انپر گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں بیان کئیے گئیے  سروس ٹرمز والے ھی  ھی قوانیں نافظ رھیں گے ۔ 

مجھے نیں یاد کسی وی ایس ایس چاھے وہ 2008, 2012 ،2014 یا 2016 کا وی ایس ایس ھو اسکے پیکیج میں ایسی کوئی شرط بھی رکھی ھو کے جو وہ ایس ایس آپٹ کرے گا وہ کمپنی کا ملازم بن جائیے گا اور اسپر گورمنٹ کے قوانین کا اطلاق نھیں ھو گا۔اسلئیے میں ان تمام وی ایس آپٹیز پی ٹی سی ایل پننشنرز پٹیشنرز کو جنکے خلاف پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی نے سپریم کوڑٹ میں اپیلیں دائیر کی تھیں جو اب سپریم کوڑٹ نے ریمانڈ کے لئیے سنگل بینچ ھائ کوڑٹ میں بھیج دیں ھیں ، وہ بلکل پریشان نہ ھوں  یقین رکھیں کے فیصلہ انکے حق میں ھی آئیگا جسکے خلاف پھر یہ پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی والے سپریم کوڑٹ میں اپیلیں کریں گے پھر انکا کیس سپریم کوڑٹ میں چلے گا اور یقینن سپریم کوڑٹ انکی اپیلیں خارج کردیگی وہ کیسے اپنے سابقہ سپریم کوڑٹ ججوں کے فیصلوں  کے خلاف جاسکتی  جنھوں نے فائینل شکل اختیار کر لی ھے  ؟ ان تمام ایسے  ریسپونڈنٹس کو اب ھائی کوڑٹ کی طرف سے نوٹسس آئیں گے ۔اور انکو جواب دینا پڑے گا۔ 


میری تمام  اسے اپنے وی ایس ایس آپٹیز ریسپونڈنٹس سے ایک درخواست ھےکے آپ لوگ اس کیس کےلئیے کوئی بہت اچھا وکیل جو کیس کو پوری طرح سمجھتا ھوں۔ مشھور اور زیادہ فیس لینے والے وکیلوں کی طرف اس وجہ سے نہ جائیں کے اسکی بہت شھرت ھے اور فیس ویلیو ھے۔ میرا ایسے سب لوگوں کے لئیے وہ اس مقصد کے لئیے حسن محمد رعنا ایڈوکیٹ (whatsApps & Cell # +92-333-4225333)

سے رابطہ قائیم کریں اور انھی کو انگیج کریں وہ اس معاملے میں بہت ھی competent وکیل ھے سابقہ ملازم ٹی اینڈ ٹی ھیں ۔  اور پی ٹی سی پنشنروں اور ملازمین کے مسعلوں کو بہت اچھے طرح سمجھتے ھیں . مناسب کم فیس بھی لیں گے  انھوں نے  آج سپریم کوڑٹ  میں کاروائی کے بارے میں  مجھے  اور  آپ سب لوگوں  کو واٹس ایپس پر ویڈیو میسیج پر کے زریعے بتایا ۔  جو میں نے اوپر بیان کیا ھے

یہ مشھور وکیل چوھدری اشتیاق کے اسسٹنٹ بھی ھیں انکے ھی توست سے ھم نے اپنے خلاف پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کے سپریم کوڑٹ میں کیسس کے لئیے انکو  انگیج کئیا ھوا ھے۔ یہ  صرف ھائی کوڑٹ  کے رجسٹڑڈ وکیل ھیں ۔ یہ آپ لوگو ں کی طرف سے کیس ھائی کوڑٹ میں بہت اچھی طرح لڑیں گے کے آپلوگوں کو  کوئی شکایت نھیں ھو گی۔ شکریہ

واسلام 

محمد طارق اظہر

جنرل منیجر ( ریٹائیڑڈ )  آپس پی ٹی سی ایل

راولپنڈی

۲۹ اپریل ۲۰۴۲

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]