Article-173 Part -1 [ Regarding PTCL VSS-2008 opted retired non pensioners problems]
Article-173 (Part-1)
موضوع:- بارہ ھزار سے زیادہ پی ٹی سی ایل وی ایس ایس -۲۰۰۸ آپٹیز نان پنشنروں کا معاشی قتل. . . . . . جنکو ، پی ٹی سی ایل کی نئی انتظامیہ نے باوجود پنشن کے دس سال یا اس زیادہ کوالیفائیڈ ھونے پر حقدار ھونے کے فیڈرل گورنٹ کے پنشن قوانین کے مطابق . . . اپنی ھی مقرر کردہ غیر قانونی ,کم ازکم بیس سال یا اس سے زیادہ کوالیفائیڈ مقرر کرکے، جسکو کرنے کی وہ مجاز ھی نہ تھی . . . زبردستی وی ایس ایس -2008 دے کر نکال دیا گیا گیا. . . . اور ظلم کی حد کردی گئی
عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام وعلیکم
آپ کو میرے اوپر بیان کئیے موضوع سے علم ھوگیا ھوگا کے میں کیا کہنا چاھتا ھوں ۔ اسکا بیک گراؤنڈ یہ ھے کے گورمنٹ سروس رولز کے سیکشن 474AA کے مطابق، کم ازم دس سال کی کوالیفیکیشن سروس ھونے پر ایک ریٹائیڑڈ گورمنٹ ملازم پنشن کا حقدار ھو جاتا ھے۔ جو وی ایس ایس 1997-1998 میں دیا گیا تھا اسمیں گورمنٹ کے اسی قانون کے تحت وی ایس لینے والوں پیکیج کے تحت لم سم رقم دینے کے علاوہ انکو پنشن بھی دی گئی تھی جنکی کولیفائیڈ سروس دس سال یا اس سے زیادہ تھی ۔ پنشن اسلئیے دی گئی کے وہ ان کا حق تھا انکی کوالیفئیڈ سروس دس سال یا اس سے زیادہ تھی مگر پی ٹی سی ایل نے جو وی ایس ایس 2008 میں آفر کیا اس میں انھوں نے گورمنٹ کی بنائی ھوئی دس سال کی مدت کو اپنے تئیں بیس سال کردی ، اور کم ازکم بارہ ھزار سے بھی زیادہ ایسے سابقہ ٹی اینڈ ٹی کے ملازمین کو ، جو پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفڑڈ ھوکر اسکے ملازم بن گئیے تھے مگر ان پر گورمنٹ آف پاکستان کے سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے ھی قوانین لاگو تھے، انکو اپنے بنائیے ھوئیے قانون یعنی پنشن لینے کی مدت کا حقددار ، بیس سال کی کم ازکم ملازمت کرکے ، جسکا کرنے کے وہ قانونی طور پر بلکل بھی مجاز نہ تھے ، کیونکے سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ نے 8 اکتوبر 2011 کو پی ٹی ری آرگنائیزیشن کی شق 36 سب سیکشن 1 ، کی تشریح کرکے تحریر کیا تھا کے پی ٹی سی ایل کو کوئی حق نھیں جو
پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے سابقہ ٹی اینڈ ٹی کے ملازمیں جو یکم جنوری 1996 کو کارپوریشن سے ٹرانسفڑڈ ھوکر کمپنی کے ملازم بن گئیے تھے ان کمپنی میں گورمنٹ قوانین ( Statutory Rules) کا ھی اطلاق ھوگا جو گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس کے سیکشن 2 سے سیکشن 22 تک دئیے گئیے ھیں ۔ انکو اب قوانین میں کسی ایسی منفی تبدیلی کرنے بلکل اختیار نہیں ھوگا جس سے انکو فائیدہ نہ ھو۔ وہ صرف انکے فائیدے کے لئیے ھی قوانین بنا سکتے ھیں ۔ سپریم کوڑٹ کے اس فیصلے کے خلاف پی ٹی سی ایل کی یہ اپیل 19 فروری 2016 کو سپریم کوڑٹ کے پانچ رکنی بینچ نے ڈسمس کردی تھی جس کی وجہ سے سپریم کوڑٹ کا 8 اکتوبر 2011 فیصلہ فائینل اور کنفرم ھو گیا تھا۔ یہ کنفرم فیصلہ آنے کے بعد متعدد ایسے وی ایس ایس ریٹائیڑڈ نان پنشنرس نے پہلے ایم ڈی پی ٹی ای ٹی کو اپیلیں کیں کے انھوں نے گورمنٹ کے دئیے ھوئیے قوانین جو پنشن لینے کے لئیے دس سال کی کولیفئیڈ سروس کو پیس سال کرکے غیر قانونی حرکت کی ھے جبکے وہ دس سال یا اس سے زیادہ کوالیفئیڈ سروس ھونے کی بنا پر پنشن لینے کے قانونی حقدار تھے۔ جیسا کے وی ایس ایس 1998-1997 لینے والوں کو پنشن دی گئی تھی اسلئے انکو بھی دی جائیے ۔ نہ دینے کی صورت میں وہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائین گے۔
ستم ظریفی یہ ھے 1998-1997 کے وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھونے والے تو دس سال یا اس سے زیادہ اور بیس سال سے کم ھونے کےبعد بھی پنشن لے رھے ھیں اور 2008 والے بیس سال نہ ھونے کی وجہ سے محروم کردئیے گئیے کیا یہ کھلا تضاد نھیں تھا تو اور کیا تھا۔ یہ آئین پاکستان کی آڑٹیکل 27 کی خلاف ورزی نھیں اور کیا ھے جو کہتا ھے سروس میں discrimination جائیز نھیں ھے ۔
پھر انکی طرف سے کوئی جواب نہ آنے کی صورت انھوں نے مختلف ھائی کوڑٹوں میں مقدمات کردئیے گئیے مگر ھر ھائی کوڑٹ نے چار، چار سال کیسس اپنے پاس پینڈنگ رکھے اور اسکے بعد چلائے او ان پر میرٹ پر فیصلہ نھیں کیا اور آخیر میں non metainablentable کی بنیاد پر خارج کردئیے۔ اس سلسلے میں سب سے گندہ کردار اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے جج جسٹس میاں گل اورنگزیب نے ادا کیا جو انھوں نے غلام سرور اور 150 دیگران کا پی ای ٹی کے خلاف کیسس جو 16 مئی2016 کو دائیر گئی تھی جسکا نمبر WP-2114/2016، اسکی شنوائی انھوں نے فروری 2017 میں شروع کی گئی اور تین ھئیرنگ کے بعد اپریل 17 کو مکمل ھوگئی تھی
اس کیس میں آگے مزید کیا ھوا ، میں اسکی روداد مکمل آپ لوگوں کا سناتا ھوں ۔ اس سے آپ لوگ اندازہ لگالیں گے کے ھمارے ملک کا کتنا فرسودہ اور گندہ عدل کا نظام ھے کے بڑی عدالتو ں کے اکثر جج حضرات بھی بادئیانظر میں چمک کے تحت کام کرتے ھیں اور انصآف کا گلا گھونٹتے ھیں ۔17 اپریل 2017 کو وکیل آصف محمود صاحب نے بتایا کے کیس کی ھئیرنگ مکمل ھوگئی ھے اب اگلی تاریخ پر اسکا فیصلہ ھی انشاللہ آئیگا ۔ پھر 12 جون 2017 کو یہ کیس لگا ۔ خیال تھا کے آج فیصلہ آئیگا ۔ مگر یہ کیا ؟؟؟ محترم جج صاحب نے بتایا کے ابھی وہ فیصلہ مکمل نہیں لکھ سکے اب انشاللہ 27 ستمبر 2017 کو اسکا عدالتی چھٹیوں کے بعد فیصلہ سنائیں گے ۔ پٹیشنرز کافی اطمینان سے تھے کے انکا کیس کافی سٹرونگ ھے اسلئیے فیصلہ انکے ھی حق میں آئیگا یعنی وی ایس نان پینشنرز پٹیشنرز کے حق میں ،انشااللہ۔ چلیں جی 27 ستمبر 2017 بھی آگیا ۔ اور یہ کیس یعنی WP-2114/2016 عدالت میں لگ گیا ۔ مگر یہ کیا ھوا ؟؟؟؟ ۔ محترم جج صاحب نے بجائیے فیصلہ سنانے کے پی ٹی سی ایل کے وکیل کی درخواست پر انکو دوبارہ orguments دینے کو کہا ۔ اور بجائیے وہ وکیل اس پر اپنے orguments شروع کرتے ان وکیل نے ٹائیم مانگ لیا اور جج صاحب نے اسکو ایک ھفتے کا ٹائیم دے دیا ۔ جب ایک ھفتے بعد یہ کیس دوبارا لگا لیکن پی ٹی سی ایل کے وکیل اپنے orguments نہیں شروع کرسکے اور پھر ٹائیم مانگ لیا ۔ محترم جج صاحب نے پھر انکو ایک ماہ کا ٹائیم دے دیا ۔ اور اسطرح اس کیس کی دوبارہ سے ھئیرنگ شروع ھوئی ۔
وی ایس ایس پٹیشنرز کے وکیل سے بھی جج صاحب نے کہا وہ بھی orguments شروع کریں ۔ تو ھمارے وکیل صاحب نے فرمایا کے وہ تو دے چکے ھیں ھر طرح سے مگر پھر محترم جج صاحب کے حکم پر انھوں نے بھی دوبارہ orguments شروع کردئیے۔
غالبن یہ نومبر 2017 کا مہینہ اور دن اتوار ک تھا ، پٹیشنر ملک اعجاز صاحب اور کچھ دوسرے اس کیس کے پٹیشنر میرے گھر راولپنڈی میں گجرات سے آئے صبح کے وقت اور مجھ سے کہا کے وکیل صاحب بتا رھے ھیں جج موصوف یہ فرما رھے ھیں کے کم ازکم کوالیفائیڈ سروس بیس سال ھی ھوتی ھے نا کے دس سال ۔ آپ ساتھ چلیں اور وکیل صاحب کو convince کریں تاکے وہ جج صاحب کو بھی Convince کرسکیں ۔ وہ اپنے ساتھ سروس بک بھی لائیے تھے جس پر دس سال کی کوالیفائنگ سروس کے کنفرم کے ٹھپے لگے ھوئیے تھے ۔ خیر ھم اسلام آباد وکیل صاحب کے پاس راول گاڑڈن پہنچے جہاں وکیل صاحب ھمارا انتظار کر رھے تھے ۔ انکو پہلے وہ سروس بک دس سالہ کولیفائیڈ سروس verificatin کے ٹھپے دکھائیں کے دیکھیں دس سال کی کوالیفائنگ سروس کی verification ڈائیریکٹر اکاؤنٹ لاھور کرانی پڑتی ھے تاکے دس سال کی کوالیفائیڈ سروس پر اسکو جبری بھی ریٹائیڑڈ کیا جاتا ھے تو اسکو پنشن ملتی ھے ۔ پھر میں نے انکو ایک چاڑٹ دکھلایا کے کوالیفائنگ سروس کا آغاز دس سال سے شروع ھوتا ھے اور تیس سال کی کوالیفائنگ سروس پر ختم ھوتا جسکے مطابق ۱۰ سال سے ھرسال کی بنیاد پر پنشن کیلکولیشن کے لئیے کس fraction سے ضرب دی جائیے گی ۔ مثلاً اگر ایک سرکاری ملازم کو دس سال کی کوالیفائنگ سورس پر ریٹائیڑڈ کردیا جاتا یا وہ فوت ھو جاتا ھے اسکو کیا پنش یا اسکی فوتگی کی صورت میں اسکی بیوہ یا جو بھی اسکا حقیقی وارث ھو اسکو کیا پنشن ملے گی اور جو گیارا یا بارا سال یا سے زیادہ میں ریٹائیڑڈ ھو اسکو کیا ملے گی وغیرہ وغیرہ ۔ ۳۰سال کی کوالیفائنگ سے زیادہ والوں ۳۰ سال کی ھی کیلکولیشن کے مطابق پنشن ملے گی
محترم جج صاحب کے اس استفسار پر کے بیس سال ھی کوالیفائنگ سروس بیس سال ھی ھے ۔ میں نے یہ بات وکیل صاحب کو کلئیر کردی ۔ کے پری میچور ریٹائیرمنٹ لینے کے لئیے کوالیفائنگ سروس کا بیس سال یا اس سے زیادہ ھونا لازمی ہے ۔جب ایک سرکاری ملازم بیس سال یا اس سے زیادہ کی کوالیفائنگ سروس کو پہنچتا ھے تو اسکو ریٹائیرمنٹ لینے کا حق مل جاتا ھے اور وہ ریٹائیرمنٹ لے س اور جو گیارا یا بارا سال یا سے زیادہ میں ریٹائیڑڈ ھو اسکو کیا ملے گی وغیرہ وغیرہ ۔ ۳۰سال کی کوالیفائنگ سے زیادہ والوں ۳۰ سال کی ھی کیلکولیشن کے مطابق پنشن ملے گی ۔آخر دوبارہ اس کیس کی ھئیرنگ فروری 2018 میں مکملُ ھو گئی اورجج صاحب اسپر فیصلہ ۲۸ فروری ۲۰۱۸ کو محفوظ کردیا۔ جسکو ایک سال کے بعد ، 14 مارچ 2019 کو ، حاظر اور بعد میں داخل ھونے والے وی ایس ایس اور ریگولر ریٹائیڑڈ ھونے والے پی ٹی سی ایل ملازمین پٹیشنروں کیسوں کے ساتھ پھر کلب کردیا ۔ جو کافی تعداد میں تھے۔ بجائیے وہ اس کیس پر ، جو ۲۸ فروری ۲۰۱۸ کو محفوظ کیا گیا تھا ، فیصلہ سناتے ۔ انھوں نے اور کیسس کی ھئیرنگ پھر شروع کردی اور ۲۰ فروری ۲۰۲۰ وی ایس ایس والوں کے کیسس ریگولر یعنی نارملی ریٹائیڑڈ ھونے والے پی ٹی سی ایل پنشنروں کے کیسس سے الگ کردیا اور تمام وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھونے والے پی ٹی سی ایل چاھے وہ پنشنرز ھوں یا نان پنشنرز ھوں اڑا دئیے ۔ انکا یہ طرز عمل وی ایس ایس پٹیشنرس کے ساتھ ، میری سمجھ سے بالاتر ھے ۔ وی ایس ایس نان پنشنروں کا کیس جنکو دس سال یاس زیادہ کوالیفائنگ سروس کی با پر پنشن نہیں دی گئی بہت ہی strong تھا ۔ اسکی پٹیشن میں نے ھی تیار کی تھی اور اس میں ، میں نے سپریم کوڑٹ کے مسعود بھٹی کیسس اور اسی طرح کے دیگر کیسس کے ریفرنسس دے کر ثابت کیا تھا ۔ پی ٹی سی ایل کو یہ بلکل بھی قانونی اختیار نھیں تھا کسی بھی بیس سال سے کم اور دس سال یا اس سے زیادہ کوالیفائنگ سروس رکھنے والے پی ٹی سی ایل کام کرنے والے ٹی اینڈ ٹی اور پی ٹی سی ایل کے ملازمین کو ریٹائیرمنٹ پر چاھے کسی طرح بھی دی جائیے، پنشن کے قانونی حق سے محروم کیا جائیے ۔ جبکےپہلے پی ٹی سی ایل 1998-1997 میں وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھونے والوں کو یہ پنشن دے چکی ھے جنکی کوالیفائنگ سروس دس سال یا اس سے زیادہ تھی مگر اب ۲۰۰۸ میں نہیں دے رھی۔ یہ سراسر discrimination ہے اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی شق 4 اور 27 کے بھی بلکل خلاف ھے ۔ مگر جج جسٹس میاں گل اورنگزیب صاحب نے ، آخر کار 14 فروری 2020 کو اس کو non mentainable کی بنیاد پر خارج کردیا ۔ اور اس پر میرٹ پر فیصلہ دینے سے انکار کردیا ۔ کیا یہ ظلم نھیں تھا۔ اگر ایسا ھی فیصلہ کرنا تھا تو پہلی ھی ھئیرنگ میں کردییتے جو انھوں نے فروری 2017 میں شروع کی تھی ۔پی ٹی ای ٹی ، پی ٹی سی ایل کی ایما پر پی ٹی سی ایل کے ایسے بارہ ھزار سے زیادہ وی ایس ایس 2008 لینے والوں کا معاشی قتل کیا اور وہ تمام میڈیکل کی فری سھولت سے بھی محروم ھوگئیے ۔ جو انکو ریٹائیرمنٹ کے بعد پنشن لینے کی صورت میں ملنی چاھئیے تھی ۔ جو زندہ ھیں وہ نہایت معاشی ہریشانیوں گھرے ھیں اور جو مرچکے ھیں اس ۔ انکی بیوائیں اور اولادیں دربدر کی ٹھوکریں کھا رھے ھیں کیونکے وہ لوگ بھی فیملی پنشن سے اور میڈیکل سھولتوں سے محروم ھوگئیے ھیں ۔ یہ ایک بہت بڑا المیہ ھے۔ کوئی بھی انکو پوچھنے والا نھیں ھے.عدالت عالیہ ان کے کیسسز کو ٹیکنیکل اور ٹائیم باڑڈ بنیاد پر خارج کررھی ھیں؟میرٹ پر فیصلہ ھوئیے ڈرتی ھیں جس سے پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل کے مفاد کو ٹھیس پہنچے۔ سپریم کوڑٹ یعنی عدالت عظمیٰ جو اپیلنٹ کوڑٹ ھے اس تک تو کوئی کیس ابھی تک پہنچا ھی نھیں جو وہ یہ رولنگ دے سکے کے یہ نان پنشنرس پی ٹی سی ایل کے ریٹائیڑڈ ملازمین جنھوں نے وی ایس ایس 2008آپٹ کیا وہ دس سال یا اس سے زیادہ کولیفائیڈ سروس ھونے کے ، پنشن لینے کے حقدار ھیں یا نھیں ۔ آپ یقین کریں اگر یہ کیسس کسی طرح سپریم کوڑٹ تک پہنچ جاتے تو یہ فیصلہ کب کے انکے حق میں ھوجاتا کیونکے سپریم کوڑٹ ھمیشہ آئین اور قانون کے مطابق ھی فیصلہ کرتی ھیں .
اسوقت وی ایس ایس آپٹیز نان پنشنرز پی ٹی سی ایل ریٹائیڑڈ ملازمین کی صورت حال بہت ھی خراب ھے۔ نہ ھی انکی نہ اسطرح کی ایکشن
کمیٹیاں ھیں بنی نظر آتی ھیں ھیں جسطرح وی ایس ایس آپٹیز پنشنرز کی بنی ھوگئی ھیں اور وہ جدو جہد کررھے ھیں اپنے حق کے انکو گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن دی جائیے جسکا حکم سپریم کوڑٹ اپنے 12 جون 2015 کو دے چکی ھے مگر ٹرسٹ نھیں دے رھا۔ اور نہ ھی ان میں اپنے حق میں جدوجہد کرنے کی آپس میں کوئی coordination نظر آٹی ھے۔ ھائی کوڑٹیں انکے کیسسز نان مینٹیبلیٹی اور ٹائیم باڑڈ کے ھونے کے سبب سے خارج کررھی ھیں اور اسپر میرٹ پر فیصلہ دینے سے احتراض کرتی ھیں ۔ تو اب یہ بےچارے کہاں جائیں اور کس سے فریاد کریں ۔جو ان لوگوں پر ظلم کیا گیا اور انکو انکے پنشن سے ، حقدار ھوتے ھوئیے بھی محروم کردیا گیا۔ قانون کے تحت صرف انکو پنشن نھیں دی جاتی جنکو نوکری سے ڈسمس کیا گیا ھو [ سیکشن 11 , گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ1973] لیکن انکو بغیر کسی ایسی سزا کے انکی جائیز پنشن سے انکو محروم کردیا گیا ۔ جسکی وجہ سے نہ صرف پنشن سے محروم ھوئیے بلکہ پنشن نہ لینے کی وجہ سے فری میڈیکل سہولت اور فیملی پنشن سے بھی محروم کردئیے گئیے۔ اتنا بڑا ظلم اور کوئی انکی داد رسی کرنے والا کوئی نھیں۔ ان نان پنشنروں میں 75% سے زیادہ تعداد ٹیلی فون آپریٹرس کی تھی جن کی کوالیفئیڈ سروس تو دس سال یا اس سے زیادہ تھیں مگر پی ٹی سی ایل کی غیر قانونی بنائی ھوئی کوالیفائیڈ سروس، بیس سال سے کم تھیں ۔ ان میں کچھ لوگ ایسے بھی تھے جن کی کولیفائیڈ سروس بیس سال سے زراسی کم تھی انکی سروس بیس سال نھیں کاؤنٹ کی ۔ [جسطرح گورمنٹ کے قوانین میں اگر ریٹائیرمنٹ کے وقت کولیفائیڈ سروس نو سال چھ مہینے یا اس سے زیادہ ھو مگر دس سال سے کم تو اسکی کولیفائیڈ سروس آٹومیٹک دس سال کاؤنٹ کی جائیگی ۔ اگر کسی کی نو سال یا اس سے زیادہ مگر نو سال چھ ماہ سے کم ، اسکو بھی سروس دس سال کاؤںٹ بشرطیکہ کے جو مجاز اتھاڑٹی اس کے بقایا پیریڈ کو condone یعنی معاف کردے ۔]
اب ان نان پنشرز وی ایس ایس آپٹیز کی کیسے مدد کی جائیے کے وہ اپنا جائز حق لے سکیں ، میں نے سوچا ھر ایک ایسا نان وی ایس ایس 2008 آپٹیز پنشنر Human Right Cell ، جو ڈائیریکٹ معزز چیف جسٹس آف پاکستان کے انڈر کام کرتا ھے ( اسکا اسکرین شاٹ میں نے نیچے لگا دیا ھے ۔تفصیل پڑھلیں ) کو اپیل کرے کے انکے ساتھ کیا زیادتی ھوئی ھے۔ تاکے وہ ھیومن رائیٹ سیل اقدام اٹھا سکے اور انکو انصاف فراھم کرسکے۔ اس سلسلے میں ، میں نے ایک ڈرافٹ بنادیا ھے جو اس آڑٹیکل 173 کے پاڑٹ 2 میں ھے۔ اس میں بتادیا گیا ھے کے کسکو بھیجا جائیے اور کیسے بھیجا جائیے۔ آپ ھر ایک ایسے نان پنشنرس سے گزارش ھے کے اسکو ضرور وھاں بھیجیں ۔زیادہ سے زیادہ بھیجیں ۔اور پھر دیکھیں کیا عمل ھوتا ھے ۔ انشاللہ بہت اچھا ھوگا میں ایک سلسلے میں اس کو آزما چکا ھوں ۔ دیر تو ضرور ھوتی ھے مگر اندھیر نھیں ھوگی انشاللہ۔
واسلام
محمد طارق اظہر
ریٹائیڑڈ جنرل منیجر (آپس) پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
مورخہ 11 مئی 2024
Comments