Articlle-41[ Regerading Supreme verdicts of dated 17-5-17]

Article-41[ Supreme Court decesion  of dated 17-05-17 on the CRP filed by PTET & PTCL & now further action in this regard]

نوٹ :- تمام پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ٹرانسفڑڈ ملازمین اور وہ پی ٹی سی ایل پنشنرز حضرات  متوجہ ھوں جو وی ایس ایس کے ذریعے ریٹائڑڈ نہ ھوئے ھوں

عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
                                                  اسلام وعلیکم

مجھے کل یعنی ۱۹ مئی شام  ۵ بجے کے قریب سپریم کوڑٹ کے 17مئی کے فیصلے کی آڑڈر شیٹ کے تین صفحات کی فوٹو کاپیاں میرے واثس ایپس پر موصول ھوئیں جو میں میں آپ سب کی اطلاع کے لئے اپنے اس مضمون کے آخر میں فیس بک پر پیسٹ کررھا ھوں . اس آڈر کو جناب جسٹس گلزار صاحب نے تحریر کیا ھے جنھوں نے ھی 12 جون 2015 کا آڑڈڑ لکھا تھ اور لکھنے میں چھ ماہ لگا دئے تھے کیونکے وہ آڈڑ 2 جون 2015  کو محفوظ کرلیا گیا تھا. یہ موجودہ  آڈر کیا ھے ایک گورکھ دھندا لگتا ھے اور بہت ھی کنفیوزنگ ھے.اس نے میری چولیں ھلادیں اور اسکو میں متواتر بار بار دوگھنٹے تک پڑھتا رھا اور بہت ھی باریک بینی سے اس میں لکھے ایک ایک لفظ کا جائزہ لیتا رھا اور اسی دوران مجھے میرے سیل فون دوستوں کے برابر فون آتے رھے اور سب یہ ھی مجھ سے بار پوچھتے کے آپ کیا سمجھے اور باربار ایک سوال یہ ضرور پوچھتے کے کے اس میں کہاں لکھا ھے جو لوگ ساٹھ سال کی عمر میں ریٹآئیڑڈ  ھوۓ ھیں انکو پنشن ملے گی . میں انسے کہتا کے بھئی یہ کیوں عدالت لکھے گی اس نے کیا پھلے اس کی آریجنل اپیل کے فیصلے یعنی12 جون 2015 کے فیصلےکیا یہ لکھاتھا ؟؟؟؟؟ انھوں نے کے آخر میں صرف یہ لکھا کے  ""پی ٹی ای ٹی اپیلنٹس کو[ یعنی ان ٹرانسفرڑڈ ملازمین کو جو پہلے ٹی اینڈ ٹی میں بھرتی ھوئے اور پھر کارپوریشن میں ٹرانسفر ھوگئے اور پھر کمپنی میں ]   وھی پنشن میں انکریز دینے کی پابند ھے ھے جو گورنمنٹ اپنے پنشنرز کو دیتی ھے"". بحر حال میں نے آس آڑڈر کا پھر بغور جائزہ لے کر اپنی یہ مندرجہ ذیل آبزرویشن انگلش میں واٹس ایپس اور میسنجر کے زریعے اپنے ایسے تمام دوستوں کو بھیج دیں. تاکے انکو بات سمجھ میں آجائے.

"Order rgarding the retirement of Superannuation age not available in the original order of dated 12-6-15. Only this was written " PTET is bound to pay increase in Pension as per GoP announcement time to time.
Mr Khalid Anwar plea was of those employees who were retierd under vss as according to him that after taking vss their emloyement they were no more the employees of govt hence GoP pensions are not applicable on them and their cases are pending in High Court on this point.As written in para 1,he demaded that PTCL/ Review Ptetioner should approch to the High Court under Section 12(2) CPC . The SC allowed the same to this extant only and disposed of the CRP as written in para -6.So leaving behind the grant for pension to those employees ie those who have not availed VSS  and retired in normal way  or any other mode etc.
Supreme Court did not dissmiss the Contempt Cases against the Review Ptetioner on the ground that if the Review Ptetioner fails to make such payment the it can take it again.
This is the my observations
Regards
Tariq"

اس آڈر کا بغور جائزہ لینے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ھوں
نمبر ۱:-  کے خالد انور صاحب جو پی ٹی ای ٹی کے وکیل تھے انکو مجبورن وی ایس ایس والوں کو گوورنمنٹ والی پنشن نہ دینے بحث کرنی پڑی ورنہ وہ تو   کسی کو بھی پنشن نہ دینے کے لئے کوشاں تھے
نمبر۲:- عدالت نے انکی یعنی خالد انور صاحب کی بات کسی مجبوری کی تحت اس حد تک مانی کے  ایسے وی ایس والوں کا کیس جنکا زکر پیرا نمبر ۱ میں کیا گیا اور جن کے لئے انھوں نے پٹیشنر یعنی پی ٹی ٹی سی ایل کو وی ایس ایس والوں کی بابت یہ مسعلہ  سی پی سی کی سیکشن ۱۲(۲) کے تحت ھائی کوڑٹ اپروچ کرنے کی اجازت مانگی تھی. .
نمبر ۳:- عدالت نے صرف اس حد تک یہ بات مانتے ھوئے پٹی سی ایل یعنی پٹیشنر کی استد عا منظور کی  اور بٹشنر یعنی پی ٹی سی ایل کو یہ ھدایت کی کے وہ سی پی سی کی سیکشن ۱۲(۲) کے تحت  انکا کیس ( یعنی وی ایس ایس والوں کا) جنکا زکر پیرا نمبر۱ میں کیا گیا ھے ھائی کوڑٹ میں بھیج سکتی ھے اور اسی کے ساتھ ھی عدالت نے ریو پٹیشن کو ڈسبوزڈ آف کردیا یعنی نمٹادی جسکا مطلب یہ ھوا اب سپریم کوڑٹ کے پاس پی ٹی سی ایل کی کوئی رویو پٹیشن ۱۲ جون ۲۰۱۵  ھوالے سے زیر سماعت نھیں اور اب   اسی ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے فیصلے کے تحت پی ٹی ایی ٹی اپیلنٹس کو وھی گورنمنٹ والی پنشن انکریز دے گی جو گورنمنٹ وقتن فوقتن دیتی ھے بشرطیہ کے وہ اپیلنٹ وی ایس ایس کے زریے ریٹائیر نہ ھوئے ھوں،
نمبر4:- آپکو یاد ھوگا کے پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی نے اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں اپنی انٹرا کوڑٹ اپیل جسکا نمبر ICA-8/2012 تھا جو 2014-03-17 مئی کو اسلام آباد ھائی کوڑٹ نے خارج کردی تھی اور سنگل بینچ اسلام آباد اسلام آباد ھائی کوڑٹ کا محمد عارف او دیگر کی رٹ پٹیشن نمبر یعنی lWP-148/2011 پر 2011-12-21  کو سابقہ چیف جسٹس جناب اقبال رحیم کا دیا گیا ھوا فیصلہ بحال کردیا تھا جس میں کہا گیا تھا کے اپیل کنندگان جو ریٹائڑڈ پی ٹی سی ایل پنشنرس تھے[ یہ کل 34 تھے عارف صاحب کو ملا کر جوکے مین اپیلنٹ تھے] کو PTET وھی پنشن کا انکریز دے جو گورنمنٹ دیتی ھے اور اگر بقایا جات ھیں وہ ادا کرے. تو اس فیصلے کے خلاف PTET اور PTCL نے اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں انٹرا کوڑٹ اپیل (جسکا نمبر اوپر بتا چکا ھوں) کی  . PTET اور PTCL  اپنے اس اٹنرا کوڑٹ اپیل کیس کی پیروی کرنے کے لئے جناب اعتزاز حسین کو ایک کثیر رقم ادا کی جو کہتے ھیں تقریبن ڈیڑھ کڑوڑ روپے تھی ، اور انکو اپنی طرف سے وکیل نامزد کیا مگر انکی یہ انٹرا کوڑٹ اپیل 2014-03-17 مئی کو خارج کردی گئی.پھر PTET اور PTCL  نے اس IHC  میں اپنی یہ انٹرا کوڑٹ کے خارج ھونے کے بعد سپریم کوڑٹ میں اپیلیں کردیں  جسکے  نمبر ز تھے CPs-565-568&582-584/2014.  جبکے سپریم کوڑٹ میں پہلے سے ھی اس قسم کی  تقریبن 17 کے قریب اپیلیں پہلے سے ھی موجود تھیں جو مختلف ھائی کوڑٹوں میں PTET اور PTCL کے  اسی قسم کے فیصلوں کے خلاف تھیں تو سپریم کوڑٹ نے ان ، ایسی  تمام اپیلوں کو انکی مین اپیل جو اسلام آباد ھائیکوڑٹ کے انٹرا کوڑٹ اپیل کے فیصلے کے خلاف تھی . اسکے ساتھ ھی کلب کردیں.  ان کلب کی ھوئی اپیلوں میں پشاور ھآئی کوڑٹ میں انکے یعنی PTET اور PTCL کے خلاف محمد یوسف آفریدی اور صادق علی کی رٹ پٹیشنوں  یعنی WP-2657/2012 اور  WP-762/2012  پر  3 جولائی 2014   کو دئے گئے اس فیصلے کے خلاف کے پٹشنرس کو وھی پنشن اور اسکا انکریز دیا جائے جو گورنمنٹ دیتی ھے اور جو PTET نے پنشن کے نئے قوانین یعنی New Pension Rules-2012 بنائے ھں انکا اطلاق پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے گورمنٹ کے ٹرانسفڑڈ ملازمین پر نھیں ھوسکتا انپر گورمنٹ کے پنشن رولز کا ھی اطلاق رھے گا. جب 12 جون 2015 انکی اس مین اپیل پر یہ فیصلہ سپریم کوڑٹ نے دیا  کے"  پی ٹی ای ٹی  ان ملازمین کو جو ٹی اینڈ ٹی میں بھرتی ھوئے پھر وھاں سے پی ٹی سی میں ٹرانسفر ھوئے پھر پی ٹی سے پی ٹی  سی ایل میں  وہ گورنمنٹ والی پنشن لینے کے حقدار ھيں اور پی ٹی ایی ٹی پر یہ لازم ھے کے انسبکو گورنمنٹ والی اعلان کردہ پنشن ادا کرے . لہازا یہ تمام پٹیشنیں ڈسمس کی جاتی ھیں" . تو پھر PTET اور PTCL نے نہ صرف اپنی اس مین پٹیشن کے خارج ھونے  خلاف بلکے اپنی ان تمام ایسی پٹیشنوں کے خلاف جولائی 2015 رویو پٹیشنیں داخل کيں . تو جب 17 مئ 2017 کو سپریم کوڑٹ نے یہ مین رویو پٹیشن ڈسپوزڈ آف کردی تو  تمام  PTET اور PTCL کی اس کے ساتھ کلب کی ھوئیں رویو پٹیشنیں ڈسپوزڈ آف خود بخود ھوگئیں اور نیچرلی مختلف ھائی کوڑٹوں کے پی ٹی سی ایل ان پنشنروں کے حق میں دئیے گئے فیصلے جو وی ایس ایس لے کر ریٹائڑڈ نہیں ھوئے تھے  تمام کنفرم یعنی فائنل ھوگئے اور اب تمام فیصلوں پر عمل کرنا PTET اور PTCL  پر لازم ھوگیا تب ھی تو سپریم کوڑٹ نے PTET اور PTCL کے خلاف دی گئيں تمام توھین عدالت کی درخواستیں بحال رکھيں ھیں تاکے اگر PTET اور PTCL اب بھی سپریم کوڑٹ کے ان احکامات پر عمل نہ کرے جو اس نے ان پی ٹی سی ایل پنشنروں کے حق میں دیا ھے جو وی ایس ایس لے کر ریٹآئر نہیں ھوئے تو انکے  یعنی PTET اور PTCL خلاف توھین عدالت کی کاروائی کی جائے کیونکے انکے یعنی PTET اور PTCL کا یہ عزر اب ختم ھوچکا ھے کے انکی رویو پٹیشنیں  ابھی سپریم کوڑٹ میں زیر سماعت ھیں . اسی طرح کی کچھ توھین عدالت کی درخواستیں پشاور ھآئی کوڑٹ اور اسلام آباد میں بھی اسی لئے پینڈنگ تھیں کے PTET اور PTCL والے ھر دفعہ یہ plea لے لیتے کے انکی رویو پٹیشنیں سپپریم کوڑٹ میں زیر سماعت ھيں اسلئے عمل نہیں کرسکتے .اور اب اپنی یہ رویوں پٹیشنیں سپریم کوڑٹ کی طرف سے نمٹانے کے بعد بھی یہ PTET اور PTCL والے اس پر عمل کرنے سے انکار کریں اور توھین عدالت کا انکے خلاف کیس کرنے والا پھر عدالت میں پھنچ  نہ جائے گا یہ اسکو پنشن کے واجبات ادا کرنے میں جو اسکا حق ھے ، یہ لوگ پس و پیش کررھے ھیں تو کیا یہ لوگ آکر کوڑٹ میں یہ بولیں گے نہیں جی اسکو ھم ادائگی نہیں کرسکتے کیونکے ی شخض وی ایس ایس لے کر ریٹائر ھوا ھے جبکے حقیقتن وہ بندہ نارملی یا ساٹھ سال کی عمر میں ریٹآئر ھوا ھو ؟؟؟اور اسکا کوئی بھی اسطرح کا ڈسپیوٹ یعنی مسئلہ   PTET یا PTCL سے نہ ھو جسطرح وی ایس ایس لے کر ریٹائر ھونے والوں بقول انکے ھے . تو آپ لوگ خود ھی فیصلہ کریں کے عدالت کیا ایکشن لے گی؟؟؟؟؟
اب اس رویو پٹیشن کے ختم ھونے کے بعد کتنے ایسے سپریم کوڑٹ اور ھائی کوڑٹ کے کیسز میں فیصلے فائینل ھوگئے اور ایک قانون بن گئے  تو ان کیسز کی روشنی میں اور اب  کتنے لوگ پی ٹی ای ٹی یا پی ٹی سی ایل کو اپنی اپیلیں بھیج کر کے انکو اسی فائدے کہ انکواسی فائدہ سے نوازہ جائے جسکا فیصلہ فلاں ھائی کوڑٹ یا سپریم کوڑٹ نے فلاں نے ملازم کے حق کیا تھا کیونکے اسکا مسعلہ بھی وھی ٹھ جو میرا مسعلہ ابھی ھے. اس رویو پٹیشن کے ختم ھونے سے راجہ ریاض کے حق میں آیا ھوا سپریم کوڑٹ کا یکم جولائی 2015  کا اسکی اپیل نمپر CP-797/2015  کا فیصلہ  کے اسکی تنخواہ اور پنشن میں وھی انکریز دیا جائے جو گورنمنٹ دیتی ھے، وہ بھی فائینل  ھوگیا اور ایک قانون بن گیا کیونکے اسکے خلاف پی ٹی سی ایل کی رویو پٹیشن نمبر CRP-482 of 2015  بھی پھلے ھی ۱۸ اگست ۲۰۱۵ خارج ھوچکی تھی مگر اس کا ایک طرح کا اس مین رویو پٹیشن سے لنک رھا کیوں کے اس میں کہا گیا تھا کے اگر اس میں رویو پٹشن کا فیصلہ کچھ اور آتا ھے تو پی ٹی سی ایل کی  ریویو پٹیشن راجہ ریاض حق میں آۓ یکم جولائی 2015   فیصلے کے خلاف جو اب مردہ ھوچکی ھے اسکو  پی ٹی سی ایل دوبارہ زندہ کرسکتی ھے یعنی وھی رویو اپیل  پی ٹی سی ایل دوبارہ داخل کرسکتی ھے [ یاد رھے رویو پٹیشن سپریم کوڑٹ میں صرف ایک دفعہ دی جاسکتی ھے] .چونکے راجہ ریاض نارمل طریقے سے ساٹھ سال کی عمر میں ریٹائر ھوۓ  تو انکی تنخواہ اور پنشن روکنے کا تو اب پی ٹی سی یا پی ٹی ای ٹی کو تو سوال ھی پیدا نھیں ھوتا.
خدا خدا کرکے سپریم کوڑٹ نے دوسال کی پی ٹی سی ایل کی اپنے ۱۲ جون ۱۵ کے فیصلے خلاف ڈالی ھوئی  ریویو اپیل بالا آخر 17  مئی کو نمٹا ھی دی اسکے ساتھ ساتھ پی ٹی سی ایل کی وہ سترہ رویو اپیلیں جو اسنے ان مختلف ھائی کوڑٹوں  کےان  فیصلوں  کے خلاف جو پی ٹی سی ایل پنشنروں کے حق میں میں دیا تھا وہ خود بخود ھی ھی نمٹ گئیں  [ اسکا مطلب یہ ھوا  ان میں دیا گیا ھوا پی ٹی سی ایل کے حق میں آیا ھوا  مختلف ھائی کوڑٹوں کے فیصلے اب فائنل ھوگئے یعنی قانون بن گئے ]  جو سب   عدالت نے اس مین رویو اپیل ( یعنی ۱۲ جون ۱۵ کے فیصلے خلاف تھی) ساتھ  کلب کرکھی تھیں مگر عدالت نے اسی کے ساتھ کلب کی ھوئیں  وہ توھین عدالت کی وہ درخواستیں جو محمد عارف اور صادق علی پی ٹی سی ایل کے پريزیڈنٹ اور ایم ڈی پی ٹی ای ٹی  کے خلف سپریم کوڑٹ  میں انکی سپریم کوڑٹ کے  ۱۲جون ۱۵ کے فیصلے پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے داخل کر رکھیں تھیں   انسبکو بحال رکھا جسکا مطلب یہ ھوا سپریم کوڑٹ دیا گیا ھوا ۱۲جون ۱۵ کا پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کے حق میں آیا ھوا فیصلہ پی ٹی ای ٹی ان کو وھی پنشن میں انکریز دینے کی پابند ھے جو حکومت اپنے سرکاری پنشنروں کو دیتی ھے . مگر یہ فیصلہ   ان پی ٹی سی ایل پنشنروں  پر لاگو نہ ھوگا جو وی ایس ایس لے کر ریٹائر ھوۓ ھوں اسی طرح  ھائی کوڑٹوں کے پی ٹی سی ایل پنشنروں کے حق میں آئے ھوئے فیصلے لا گو ھونگے ما سوائے  ان پی ٹی سی ایل پنشنروں کے جو وی ایس ایس لے کر ریٹائر ھوئے ھيں . ھم لوگوں نے اس  ۱۲ جون ۱۵  کے سپریم کوڑٹ مین فیصلے کے خلاف  پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کی رویو پٹیشن کو ھی اپنا محور بنا رکھا تھا اور اس پر تکیہ کر رکھا تھا اسی کو خارج کرنے کے لئے ھی دعائيں کر رھے تھے جیسے کے یہ خارج نہ ھوئی تو ھم سب مارے جائیں گے .   اگرچہ  اور حقیقتن سپریم کوڑٹ نےاپنا یہ ۱۲ جون ۱۵ کا فیصلہ  ان 34 پی ٹی سی ایل پٹیشنروں کے حق میں دیا تھا جنھوں نے یعنی محمد عارف او دیگران نے  اپنی پٹیشن ۲۰۱۱ میں اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں داخل کی تھیں اور اس عدالت کے سنگل بینچ نے انکے حق میں ۲۱ دسمبر ۲۰۱۱ کو صادر فرمایا تھا. اگرچہ اور ھم جیسے تمام لوگ اس  اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں ڈالی گئی پٹیشن کا حصہ تو نھیں تھے مگر ھم سمجھتے تھے کے عدالت عالیہ کا  کسی ایک پٹیشنر سرکاری ملازم  یا بہت سے پٹیشنروں سرکاری ملازمین کے  حق میں آیا ھوا فیصلہ ان ایسے  تمام سرکاری ملازمین پر بھی لاگو ھوگا،جن کا مسعلہ یعنی issue اس سرکاری ملازم یا ملازمین کی طرح ھو جن کے حق میں عدالت عالیہ کا فیصلہ آیا ھو بیشک وہ اسlitigation کا حصہ ھوں یا نا ھوں .[ دیکھیئے سپریم کوڑٹ کی رولنگ 1996SCMR1186] . اس لحاظ سے دیکھا جائے راجہ ریاض کے حق میں میں آیا ھوا فیصلہ اس سےکہیں بہترھے  جسکے خلاف پی ٹی سی ایل کی ریویو پٹیشن  بھی خارج ھوچکی ھے [ دیکھئے اسکا فیصلہ محمد ریاض وز فیڈریشن آف پاکستان اور پی ٹی سی ایل جو  2015SCMR1783 میں درج ھے]  اور اب یہ,  پی ٹی سی کی رویو پٹیشن 17 مئی 17 کو ڈسپوزڈ آف ھونے کے  بعد ایک مکمل قانونی شکل اختیار کرچکا ھے. اس فیصلے میں سپریم کوڑٹ نے راجہ ریاض کو وھی تنخواہ اور پنشن میں انکریز دینے کا حکم دیا ھے جو گورنمنٹ اپنے سرکاری ملازمین اور پنشنرس کو دیتی ھے. راجہ ریاض صاحب نارمل طریقے سے اپنی ساٹھ سال کی عمر میں  ریٹا ئیڑڈ ھوئے ھیں تو اب پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کو انکے واجبات دینے میں کوئی بھی قباحت نہیں ھونی چاھئے ویسے بھی راجہ ریاض نے انکے خلاف توھین عدالت کا کیس کیا ھوا ھے جو عدالت نے اس رویو پٹیشن کے ڈسپوزڈ ھونے تک روک رکھا تھا . اب وہ بحال ھوگیا  ھے.
تو اب محمد ریاض ( جن کو راجہ ریاض بھی کہتے ھیں ) جو ایک نارمل طریقےسے  ۲۰۱۵ میں ریٹائڑڈ ھوۓ تھے انکے حق  میں آیا ھوا سپریم کوڑٹ کا آیا ھوا یکم جولائی   ۲۰۱۵ کا فیصلہ جسکے خلاف پی ٹی سی ایل کی رویو پٹیشن بھی  ۱۸ اگست ۲۰۱۵  سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ نے نے خارج کردی تھی مگر جسپر  عمل وقتی طور  پی ٹی سی ایل کی اس مین رویو پٹیشن کیوجہ سے رک گیا تھا جو اسوقت زیرسماعت تھی جس رویو پٹیشن کو سپریم کوڑٹ نے اپنے اس 17 مئی 17 کے فیصلے میں ڈسپوزڈ کردیا ھے ، اسکی بنا پر اب راجہ ریاض کے حق میں آیا ھوا سپریم کوڑٹ کا وہ فیصلہ اب فاینل ھوگیا اور ایک قانونی شکل اور دوسرے ایسے ھی ملازمین کے لئے ایک ریفرنس اختیا کرگیا کے اور ایسے ھی ملازمین اس فیصلے سے خود بخود مفید ھوجائں گے  . اس فیصلے میں کہا گیا ٹھا کے  محمد ریاض پی ٹی سی ایل ریٹائڑ ڈ مللازم کو وھی  اسکی تنخواہ اور پنشن  میں انکریز دیا جائے جو حکومت پاکستان اپنے سرکاری ملازمین کو دیتی ھے .تو اب یہ فیصلہ  ان سب ایسے پی ٹی سی ایل کے ملازمین جو اب بھی زیر ملازمت ھیں اور ان پی ٹی سی ایل پنشنرز کے لئے جنھوں نے وی ایس ایس قبول نہیں کیا اور کسی دوسرے طریقے ریٹائیر ھوئے ھوں چاھے ساٹھ سال کی عمر میں ، چاھے انھوں پری میچور ریٹائرمنٹ (جو وہ ۲۵ سال کی سروس کے بعد والینٹری طور پر لے سکتے ھیيں) ، چاھے وہ جو جبری ریٹائڑڈ ھوئے ھوں ، میڈیکل گراؤنڈ پر وغیرہ وغیرہ اور وہ پنشنرز بیوائیں  جنکے مرحوم شوھر  وی ایس ایس قبول کرنے کے بعد ریٹائڑڈ نہ ھوئۓ ھوں ،  ان سب پر قانون  لآگو ھوگا بلا کسی شک اور مبھم کے ،اس میں کسی کو کسی قسم کا بھی شک نہیں ھونا چاھئے . ایسے تمام لوگوں کے لئے یہ مشورہ ھے  ، وہ یہ سب  یہ ریفرنس ( یعنی راجہ ریاض کے حق میں آۓ ھوۓ فیصلے کا) کا سہارا لے کر پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ایی ٹی اپنی تنخواھوں اور پنشنس میں گورنمنٹ والے انکریزز کے بقایا جات کا تقاضا کریں [اگر وہ  یعنی پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ایی ٹی والے ان عدالتی احکامات کی ان روشنی میں اس پر خود بخود عمل نہ کریں]  اور ایسی بیوائیں بھی اپنے مرحوم شوھروں کا  لازمن کرسکتی ھیں بلا چوں چران اور اگر یہ کمبخت اور ظالم لوگ  تب بھی انکا حق نھیں دیتے تو یہ سب لوگ ڈائریکٹ سپریم کوڑٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں اور انصاف کا مطالبہ کریں کے دیکھيں جی کے جیسا آپنے ھم جیسے ایک پی ٹی سی ایل کے ملازم کے حق میں فیصلہ کیا تھا اور آپ ھی کے احکامات کے تحت کے ایسا کسی ایک کے حق میں آیا ھوا فیصلہ تمام ایسے ملازمین پر بھی استعمال ھوگا جنھوں نے  بیشک اپنے اس حقوق کے لئے رجوع نہ کیا ھوا جیسا کے ایسے  ملازم نے کیا تھا جسکے حق میں فیصلہ آیا تھا کیونکے جس نے اپنے اس حقوق کے لئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا وھی ھمارے حقوق بھی ھیں، تو یقینن عدالت انسے باز پرس کرے گی  کیوں نھیںاور ضرور آپلوگوں کو یہ حق دلائے گی انشا اللہ ، یہ میرا ایمان ھے اور اس میں مجھے کسی قسم کا زرا سا بھی شک نہیں . اللہ میرا بھرم رکھے آمین!
آخر میں ایک بات اور کہنا چاھتا ھوں جسکی وجہ سے مجھے  بہت دکھ ھوا . میرے پاس پاکستان کے دود دراز علاقوں سے کچھ ان لوگوں کے فون آئے جو ساٹھ سال کی عمر میں  ریٹائر ھوۓ ھیں اور اب کافی بوڑھے ھوچکے ھیں اور یہ آس لگائے بیٹھے ھیں کے انکی پنشن بھی بڑھے گی کچھ وہ لوگ جو وی ایس ایس لے کر ریٹائر ھوئے ھیں انکو یہ دھمکی دے رھے ھیں کے دیکھو اگر ھمیں پنشن نہ ملے تو ھم دیکھتے ھیں تم کو کیسے پنشن ملے گی . تو پھر یہ لوگ مجھ سے سوال کرتے ھیں کے طارق صاحب کیا ھم کو پنشن ملے گی یا نہیں .میں جواب دیتا ھوں کیسے نہیں ملے گی کسی کے باپ میں بھی اب ھمت نہیں کے وہ آپکی پنشن روکے یا اس میں دیا گیا ھوا انکریز . تو پلیز میری ایسے لوگوں سے مؤدبانہ درخواست ھے ایس بیچارے بوڑھے پینشنروں سے ایسی انکی دل دکھانے والی باتیں نہ کریں اور اللہ سے ڈریں.
واسلام
محمد طارق اظھر
ریٹائیڑڈ جنرل منیجر ( آپس) پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
23 مئي 2017
0300-8249598

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]