Supreme Court disposed of the CRP of PTET & PTCL

‎مجھے آج شام تقریبن چار بجے میرے دوست احسان ملک صاحب کا یہ مندرجہ ذیل ایس ایم ایس ملا .جو انکو جناب محمد عارف صاحب نےبھیجا تھا جو میں نے اور اپنے تمام دوستوں کو فاروڑد کردیا .
‎عارف صاحب پی ٹی سی ایل میں ڈی جی ڈویلوپمنٹ تھے .اور انھوں نے ھی اپنے اور ساتھیوں کے  ساتھ مل کر 2011 میں پی ٹی سی ایل او پی ٹی ای ٹی کے خلاف  کیس کیا تھا اور رٹ پٹیشن [W.P No 148/2011] اسلام آبادھائی کوڑٹ میں داخل کی جب پی ٹی ای ٹی نے یکم جولائی 2010 پی ٹی سی ایل  پنشنرس کو وہ انکریز نھیں دیا جو حکومت پاکستان نے اپنے سرکاری ملآزم پنشنروں کو دیا بلکے اس بہت کم صرف 8% دیا . اسکا فیصلہ پی ٹی سی ایل کے تنشنرس کے حق میں آیا جسکے خلاف انٹرا کوڑٹ اپیل کی گئی  وہ خارج ھوئی اور اسکے خلاف سپریم کوڑٹ میں اپیل کی گئی جو 12 جون 2015 کو خارج کردی سپریم کوڑٹ نے اور اسکے خلاف ایک رویو پٹیشن سپریم کوڑٹ میں ڈالی گئی جو اللہ کے کرم سے آج مورخہ 17 مئی 2017 سپریم کوڑٹ نے ڈسپوزڈ آف کردی یعنی نمٹادی

Forwarded as received
Dear Tariq Sb , the same order of SCP is received with different expression.

"Good  news"
With Allah's blessings supreme court  has dismissed today review petitions filed by PTET and ordered that all benifits be paid to pensioners retired on supranuation. For vss matters will be decided on fact of the  cases. Details to be given in the judgment.
Shukar Alhamdolillah.
Mohammad Arif

میں یہ اوپر دیا گیا ایس ایم ایس  میں  وی ایس ایس والوں کی بابت پڑھکر گہری سوچ میں پڑگیا کے آخر وھی ھوا جسکا مجھے ڈر تھا . میں نے ایک سال پھلے ھی اس خدشے کا اظہار کیا تھا تو فیس بک فرینڈس نے میری بہت کلاس لی اور اسکے بعد میں نے پھر دوبارہ اسکے بارے میں کوئی زکر نہیں کیا ,لیکن ایک چھٹی حس مجھے بار بار پریشان کررھی تھی کے یہ  پی ٹی سی ایل والے کچھ نہ کچھ حرکت آخر میں ضرور کریں گے  جو انھوں نے آج کردی .
میرے دوست شببیر صاحب جو خود بھی وی ایس ایس ریٹائری ھیں اور ھمیشہ سپریم کوڑٹ کیس پروسیڈنگ کے دوران سپریم کوڑٹ جاتے ھیں. انھوں نے مجھے کوڑٹ سے آنے کے بعد فون کیا اور مغموم لہجے میں بتایا کے طارق صاحب اس نوے سال کے بڈھے کھوسٹ خالد انور کو عدالت نے بحث کرنے کے لئے  کافی وقت دیا وہ کل بھی سارا دن بولتا رھا اور آج آکے پھر شروع ھوگیا مگر ججز حضرات  زرا بھی اس سے سے متاثر نظر نہ آئے آخر میں وہ  بولا چلو جی ان پی ٹی سی ایل پنشنروں کا گورنمنٹ والی پنشن لینے کا حق ھے  جو نارمل طریقے سے ساٹھ سال کی عمر میں ریٹآئر ھوئے مگر انکا تو حق نھیں جنھوں نے خود پی ٹی سی ایل کے کہنے پر وی ایس ایس لیا اور پی ٹی سی ایل نے  نہ صرف انکو دس دس سال کی تنخواھیں دیں بلکے پنشن بھی بہت بڑھا کر دی .اس پر ججز حضرات نے پوچھا کے آپکے پاس کوئی ایسا قانون موجود ھے کے وی ایس ایس لینے والوں کی مزید پنشن نھیں بڑھائی جاسکتی .جس پر خالد انور صاحب نے نفی میں جواب دیا بلکے  یہ کہا کے پی ٹی سی ایل مختلف ھائی کوڑٹوں میں اس بارے میں کیسسز کرکھے ھیں مگر ھائی کوڑٹیں انھیں نھیں سن رھی ھیں اور کیسز پینڈنگ پڑے ھوۓ ھیں. یہ بات سن کر وہ تینوں ججز حضرات مل کر سوچ میں پڑ گۓ اور تقریبن پندرہ منٹ تک ایک دوسرے سے مشورہ کرتے رھے اور پھر یہ لکھانا شروع کیا جسکا مدعا یہ تھا  ھم یہ پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی کی رویو اپیل ڈسپوز ڈ آف کرتے تاھم یہ حکم دیتے وی ایس ایس لینے والے ایسے پی ٹی سی ایل پنشنرس کے خلف پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی نے کیسز کئے ھوئے ھیں ان کو ھائی کو ڑٹسسز جلد از جلد سنیں اور اسکا فیصلہ میرٹ پر کریں . شبیر صاحب نے ایک بات یہ بتائی کے ھمارے وکلاۂ کو بالکل بولنے کا موقع دیا گیا اور بہت ھی کم بولے. میں نے انسے کہا کے ھمارے وکلاۂ نے نہ بول کر سخت غلطی کی کم از کم وہ عدالت کو یہ ھی بول دیتے کے کے یہاں مسلۂ یہ نھیں کے وی ایس ایس لینے والوں کو  مزید بڑھا کر پنشن نہ دی جاۓ گورنمنٹ والی،  مسلۂ یہ کیا یہ وی ایس اس لینے والے سرکاری ملازمین کے زمرے میں آتے ھيں یا اور انکا حق گورنمنٹ والی پنشن لینے کا ھے یا نہیں ؟؟؟.  تو ھو سکتا ھے عدالت اس بات کو مان لیتی کے بحیثیت سرکار ملازم جسطرح مسعود بھٹی کیس میں بیان کیا گیا ھے ،یہ وی ایس ایس والے بھی اس گورنمنٹ والی پنشن لینے کا حق رکھتے  ھیں . پی ٹی سی ایل والوں کو اسکا ڈر تھا کے اگر وی ایس ایس لینے والوں کو اگر یہ پنشن دینی پڑ گئی تو انکا دیوالیہ ھوجائیگا کیونکے انکی تعداد بیس ھزار سےزیادہ ھے جبکے نارمل ساٹھ سال کی عمر میں ریٹائیر ھونے والوں کی تعداد شائید چارھزار سے بھی کم ھے. بحرحال اب ھائی کوڑٹوں کے فیصلوں کے بعد ھی کے وی ایس ایس لینے والے سرکاری پنشن کے حقدارھيں یا نھیں ، اسکے بعد ھی کچھ بات بنے گی .پی ٹی سی ایل کی ھمیشہ کی کوشش ھوگی جتنا بھی delay ھو تو اچھاھے جسطرح اس رویو پٹیشن کے فیصلے دوسال کا delay ھوا.
محمد طارق اظہر
17-05-17

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]