: LHC verdicts regarding non increase of pension to the VSS optees and my observation in my Article-17


Here is my observations at that time available also in my Article-17 on my blog
Regards
Tariq


LHC verdicts regarding no increase in pension who adopted VSS

Inpmportant Article-17 ( 04-06-16)
(Also at tariqazhar.blogspot.com)

عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام و علیکم

لاھور ھائی کوڑٹ کا کا یہ سنگل بینچ کا فیصلہ جو 25978/2011 WP جس میں 2944/2011 WP بھی شامل ھے 2016-05-27 کو سامنے آیا جسکی وجہ سے وہ میرے پی ٹی سی ایل کے کے دوست جنھوں نے وی ایس ایس ۲۰۰۸ میں ریٹائرمنٹ لی تھی کافی پریشان ھوگئے ھیں کیونکے اس فیصلے میں صرف نارمل ریٹائیڑڈ پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کو ھی گورنمنٹ کیانکریز ھوئی پینشنس کا حقدار ٹہرایا ھے. در اصل یہ پٹیشن چند نااقبت اندیش وی ایس ایس میں ریٹائر ھونے والے چند ان لوگوں نے کی تھی جن کو شائید یہ معلوم تھا یا بھی نہیں کے اسی طرح کا کیس پی ٹی سی ایل کے کے اور پنشنروں نے اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں کر رکھا ھے جو انھوں نے 2010-2009 اور 2011-2010 پی ٹی ای ٹی کی طرف سے وھی پنشن انکریز اور وھی پنشن میں مراعات جو گورنمنٹ نے اپنے سرکاری ملازمین کو دئے تھے، پی ٹی ای ٹی ان پی ٹی سی ایل ملازمین کو نھیں دیا تھا جنکا اسٹیٹس گورنمنٹ کے سرکاری ملازمین کی طرح تھا. اسی کیس کے دوران مسعود بھٹی کیس کا وہ تاریخی فیصلہ 7اکتوبر 2011 کو آیا جس میں
جو یکم جنوری 1996 کو پی ٹی سی سے ٹرانسفر ھوکر پی ٹی سی ایل کے ملازم بن چکے تھے [ یعنی وہ تمام ملازمین جو چاھے وہ اب بھی پی ٹی سی ایل میں کام کرھے ھوں یا کبھی ریٹائر ھوے ھوں ( نارمل یا وی ایس ایس میں) وہ سب ] اور جن کے لئے معزز سپریم کوڑٹ نے اپنے مسعود بھٹی کے کیس یعنی 2012SCMR152 میں رولنگ دی ھے کے ایسے تمام ملازمین فیڈرل گورنمنٹ کے قوانین Statutory Rules کے تحت ھی پی ٹی سی ایل میں کام کریں گے اور پی ٹی سی ایل اور نہ ھی گورنمنٹ کو اس بات کا کوئی بھی اختیار ھوگا کے وہ ایسے ملازمین کے Terms and Conditions of Services میں کوئی ایسی منفی تبدیلی نہ کریں جن سے انکو نقصان پہنچے اور ان پر گورنمنٹ کی یہ ضمانت ھوگی کے انکے ان ٹرمز اور کنڈیشن آف سروس میں کوئی منفی تدیلی نہ کرے خاصکر انکے pensions benefits میں کویئی بھی منفی تبدیلی . اور یہاں تک کہا ھے اپنے اس فیصلے میں ، کے اسکا مطلب یہ کے اگر کسی موقع پر پی ٹی سی ایل دیوالیہ ھوجاتی ھے تو گورنمنٹ یہ تمام پنشن خود دے گی وغیرہ وغیرہ اور یہ بھی واضح کردیا کے یہ ضمانت پی ٹی سی ایل کے ان ملازمین کے لئے نہ ھوگی جنھوں نے یکم جنوری 1996 کے بعد پی ٹی سی ایل میں ملازمت اختیار کی ھوگی یا جوآئین کیا ھوگا. اسلام آباد ھائی کوڑٹ کا فیصلہ 27 دسمبر 2011 کو آیا اس میں IHC نے ایسے پی ٹی سی ایل میں آنے والے تمام ملازمین جو ٹی اینڈ سے پی ٹی سی میں اور پھر پی ٹی سی پی ٹی سی ایل میں آۓ تھے وھی پنشن اور اس میں انکریز وھی مراعات دینے کو کہا جو فیڈرل گورنمنٹ اپنے ملازمین کو دیتی ھے بشمول تمام بقایا جات . تو ان لوگوں نے گورنمنٹ کے اس نوٹیفیکیشن یعنی 2010-07-05 والے کو سوال بنا کر جس میں گورنمنٹ نیں سرکاری ملازم پنشنروں کو پنشن اور میڈیکل الاؤنس دیا تھا ،انکو بھی دینے کا مطالبہ کردیا اور اسکے بعد یہ کیس پڑا رھا اور ان پٹیشنروں کے وکلاء نیے اس میں زیادہ انٹریسٹ نہيں لیا جسکی وجہ سے لاھور ھائی کوڑٹنے یہ فیصلہ کردیا جو میرے خیال میں صرا صر غلط ھے . حیرت کی بات ھے کے اس فیصلے کے معزز جج نے respondent کے وکیل کی اس بات پر اپنی بحث یارولنگ کیوں نہ دی جو خود انھوں نے پیرا 4 میں اس وکیل بیان کردہ بات لکھی ھے کے
"Learned council for the respondents submits that the increase allowed by theFederal Government to the Petitioners is not ipso-facto applicable to the petitioners receiving pension from company. He adds that they are not governed by the statuary rules"
کتنی غلط بات کہی ھے respondents کے وکیل نے جو بالکل مسعود بھٹی کیس میں سپریم کوڑٹ کے آڈر کی نفی ھے جس میں سپریم کوڑٹ نے صاف صاف لکھا ھے "the employees who stood transferred from the corporation to PTCL and became the employees of PTCL on 1-01-1996 would be governed by statutory rules of Federal Govt and PTCL has no power to alter their Terms and Conditions of the services for their disadvantages". تو اسکے برعکس منفی بیان دے کر respondents کے وکیل نے توھین عدالت کی اور اس بات کو نوٹس میں نہ لانا اور اپنی رائے نہ دینا یہ ان معزز جج کی بھی بہت بڑی غلطی ھے. ُ
کیا لاھور ھائی کوڑٹ کے اس آڈر پر عمل کیا جا سکتا ھے ، اس بات کا تو سوال ھی پیدا نہیں ھوتا کے اس آڈر پر عمل کیا جا سکے . سپریم کوڑٹ کا مسعود بھٹی کیس میں کیا ھوا آڈر ، اس کوڑٹ کے فیصلے پر مقدم ھے کیونکے یہ سپریم کوڑٹ ھے۔ اس نے اپنے آس مسعود بھٹی والے آڈر میں یہ کہیں نہیں کہا کے جو ایسے پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفڑڈ ملازمین (پی ٹی سی سے سے ٹرانسفر ھوکر یکم جنوری 1996 کو پی ٹی سی میں آچُکے تھے اور ان سب پر گورنمنٹ کے ھی قوانین لاگو ھو چکے تھے ) وی ایس ایس کے کے زریعے ریٹآئڑ ھونگے تو ان پر گورنمنٹ کے ان قوانین کا اطلاق نھیں ھوگا .
کیا جو پھلے وی ایس ایس 1998 میں زیادہ پنشن لے کر وی ایس ایس benefits کی وجہ سے ریٹائر ھوۓ تھے کیا انکو پی ٹی سی ایل پہلے گورنمنٹ کے انکریز کے مطابق انکی سال بہ سال پنشن انکریز نہیں کررھی تھی ؟ جو اس نے بعد میں غیر قانونی طور پر سب کے ساتھ 2010-2009 سے اپنی طرف سے 8% نھیں کردی تھی جن کا انکو اختیار ھی نھیں تھااور انکے خلاف اسلام آباد ھآئی کوڑٹ یہ فیصلہ دیا کے ایسے تمام پی ٹی سی ایل پنشنرذ کو وھی انکریمنٹ دی جاۓ جو گورنمنٹ اپنے پنشنرز کو دیتی ھے. جسکے خلاف انکی اپیل ۱۲ جون ۱۵ کو سپریم کوڑٹ نے ڈس مس کر دی تھی اور اب شائد پی ٹی سی ایل والے اس LHC کے آڈر کی آڑ میں کوئی گیم کھیلنا چاہتے ھیں اور صرف بارہ ھزار نارمل ریٹائیڑڈ پنشنرز کو ہی صرف یہ گورنمنٹ والے ھی انکریمنٹ دینا چاہتے ھیں .
اس LHC کے آڈر کو فوری طور پر پھلے انٹر کوڑٹ اپیل میں جانا چاھئیے اور اگر حق میں فیصلہ نہ آۓ تو سپریم کوڑٹ میں چیلنج کرنا چاہئیے کوئی بھی وی ایس ایس میں اسطرح ریٹائیر ھونے والا چیلنج کرسکتا ھے بطور aggrieved party . کیونکے چھوٹی کوڑٹ یعنی ھائی کوڑت کا فیصلہ اس سے بڑی کوڑٹ یعنی سپریم کوڑٹ کے فیصلے سے متصادم ھے جس سے یہ پی ٹی سی ایل والے اس وجہ سے delay tactics کرسکتے ھیں.
واسلام
محمد طارق اظہر











--
Sent from Rawalpindi Pakistan via iPad

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]