Old Article-6[Mega Curruption in PTCL privetisation]


‏Article -6 [ Mega Corruption in PTCL Privetization  ]
                 
                                "پی ٹی سی ایل کی نجکاری میں میگا.
کرپشن"

کچھ عرصے پہلے یہ خبر نشر ھوئی کہ نیب نے جو ۲۹ میگا کرپشن کیسسز کی لسٹ جو سپریم کوڑٹ میں پیش کی اس میں پی ٹی سی ایل  کی نجکاری کا کیس بھی پیش کیا ھے جس میں میگا کرپشن کی گئی ھے. اور نیب پچھلے چند سالوں سے اس کی تحقیق کررھی ھے. جہاں تک اس بات کا تعلق ھے ھے کے پی ٹی سی ایل کی نجکاری میں ميگا کرپشن ھوئی ھے ، اس پر مجھے کوئی حیرانی نھیں ھوئی مگر اس بات کی حیرانی ضرور ھوئی کے نیب ابتک انکوائیری ھی کرھی ھے. جبکہ اس میں کی ھوئی میگا کرپشن  کی ایک وجہ تو شیشے کی طرح صاف اور عیاں ھے اور اس کے لئیے کسی خاص انکوائری کی ضرورت نہیں. ھوسکتاھے کے اس میگا کرپشن ھونیں کے اور بھت سے وجوھات ھوں جسکے لئے انکوائری کی جاری ھو مگر جن وجوھات کا میں ذکر کرنے جارھاھوں وہ بھت ھی نمایاں ھے .جو ہر اس انسان کو نظر آسکتی ھے جو ٹینڈر/بڈنگ کے قوانین سے زرا بھی وافق ھوں . چونکہ میں نیں اس فیلڈ میں ملازمت کے دوران کافی کام کیا ھے تو میں کہہ سکتا کس بنیاد پر یہ قانون کو نظر انداز کرتے ھوے کی گئی ھے. ایسی طرح کے نیب نيں بھت کیس پکڑے اور کرپشن کا پیسہ نہ صرف واپس لیا اور سزائیں بھی دیں.
  یہ تو سب ھی کو معلوم ھے کہ شائید جون ۲۰۰۵ جب پی ٹی سی ایل کے 26% شئیرز فروخت کی بڈنگ میں سب سے زیادہ آفر ایتصلات یو اے ای نے کی جس نے ایک شئیر کی قیمت $1.96 لگائي اور  26% کی 2.599M$. حقیقتن یہ ایک بھت بڑی آفر تھی جو سرکاری خفیہ رکھی ھوئی قیمت سے بہت زیادہ تھی اور جسکی وجہ سے حکومت  کو بہت ھی زیادہ فائیدہ ھونے والا تھا. کمیشن اور کک بیک کھانے والوں کی باچھیں کھل گیئں. مگر کچھ ھی دنوں کے بعد ھی ایتصلات والوں کو اپنی اس فاش غلطی کا احساس ھو گیا جو انکے لئے کافی نقصان کا باعث ھوسکتی تھی انھوں نیں شئیرز خریدنے سےصاف  انکار کردیا بجاۓ اسکے ، کے قانون کے مطابق ایتصلات کی جمع کرائی ھوئی Earnest Money ضبط کی جاتی (عمومن یہ دی ھوئی آفر کا 5% ھوتی ھے)  اور دوبارہ بڈنگ کرانے کے لئے انتظامات کئیے جاتے اور نئے بڈرز لائیے جاتے ، نجکاری والے ایتصلات کی منتیں کرنے لگے اسی دی ھوئی آفر میں خریدنے کو مگر ایتصلات والے نہ مانے.
آخر یہ بات مشرف صاحب تک جا پھنچی کہ ایتصلات والوں نیں دی ھوئی آفر پر شئیرز خریدنے سے انکار کردیاھے. مشرف صاحب کا بھی اپنا مفاد تھا کے شئیزز کو اسی قیمت پر ھی فروخت ھونا چاھیئے . انھی دنوں کچھ عرصے کے بعد , شآئید جدہ میں ایک کانفرنس میں مشرف صاحب کی یو اے ای کے صدر سے ملاقات ھوتی ھے اور مشرف صاحب یہ معاملہ انکے سامنے رکھتے ھیں اور ایتصلات کی اسی آفر کی ھوئی قیمت پر خریدنے پر اسرار کرتے ھیں اور وعدہ کرتے ھیں کہ اگر ایتصلات اس قیمت پر خرید لے بیشک اسکے لئیے وہ مزید شرائیط قبول کرنے کرنے کے لئیے تیار ھیں. یہ وہ تمام باتیں وہ ھیں  جو ان دنوں بیحد مشھور ھوئی تھیں اور اخبار میں یہ خبر یں آئیں کہ مشرف صاحب نے یو اے ای کے صدر سے ملاقات کرکے ایتصلات کو اسی قیمت پر پی ٹی سی ایل کے 26% شئیرز راضی کرلیا اور پی ٹی سی ایل کی مینیجمنٹ بھی ایتصلات کو 26% شئیرز خریدنے کی وجہ سے دی جآئیگی جو بڈنگ کی ٹرمز اینڈ کنڈیشن کا ایک حصہ ھیں یعنی جس بڈر کو  26%  شئیرز  کو اسکی دی ھوئی highest آفر کی قیمت پر فروخت کئیے جائیں گے اسکو  پی ٹی سی ایل کی مینیجمنٹ بھی . یہاں ایک بات میں عرض کرتا چلوں کے ٹرمز اینڈ کنڈیشن ٹینڈر یا بڈنگ کا بیحد اھم جز ھے جو ٹینڈر یا بڈنگ کے کھلنے سے پھلے ھر ٹینڈر یا بڈنگ دینے والے کو قبول کرنا پڑتی ھیں کے اسکا ٹینڈر یا بڈنگ قبول ھو گیا تو اسکو کن شرائط کے تحت کوئی کام کرنا پڑے گا یا کو ئی چیز فروخت یا بیچنی پڑے گی . اسکو انھی ٹرمز اور کنڈیشن میں یہ بھی باور کرا دیا جاتا ھے کہ اگر اسکا ٹینڈر یا بڈنگ قبول ھو جاتی ھے اور وہ کام کرنے میں پس و پیش کرتا ھے یا کرتا نھیں تو اسکی جمع کرائی ھوئی earnest money  ضبط کرلی جآئیگی اور دوبارہ کبھی بھی اسی ادارہ کے کسی ٹینڈر یا بڈنگ میں حصہ لینے کی ممانعت ھوگی. ایک بات  اچھی طرح یاد رکھنی چاھيۓ کے ٹنڈر یا بڈنگ کھلنے کے بعد ٹرمز اینڈ کنڈیشن میں ردو بدل یا کمی بیشی یا نرمی نھیں کی جاسکتی. خاصکر ایسی جو صرف اس ٹینڈرر یا بڈر کو فائدہ پہنچانے والی  ھوں جسکا ٹینڈر یا بڈنگ اوپن کرنے کا بعد قبول ھوا ھو.اگر ایسا کیا گیا تو یہ نہ صرف غیر قانونی ھوگا بلکہ آڈٹ کے لحاظ سے بھی بیحد غلط ھوگا. مگر نجکاری کمیشن نے تمام اصول اور قانون کو بالاۓ طاق رکھکر انسے انھی کی دی ھوئی کچھ شرائط کو نجکاری کے معاھدہ( share  purchase agreement )  کا حصہ بنا لیا . اس معاھدہ کی ایک شق کے تحت یہ قرار دیا گیا کہ ایتصلات ان 26% شئیرز تین مکمل اقصاط میں صرف اس صورت میں دے گی جب تک اس کمپنی کے نام پی ٹی سی ایل کی 100% پراپڑٹی جو گورنمنٹ کے نام ھیں (جب ٹی اینڈ ڈیپاڑٹمنٹ تھا تو یہ تمام پراپڑٹی گورنمنٹ کی ملکیت تھیں اور ایسے ھی چلی آرھی تھیں ٹی اینڈ ٹی کے نام پر) . انکے نام 100% پراپڑٹی  ٹرانسفر کرانے کا مقصد میری سمجھ میں تو یہ آرھا ھے کے ایتصلات والوں کا مقصد تو کچھ اور ھی تھا کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے تھے کے مکمل 100% پراپڑٹی انکے نام ٹرانسفر کرنا حکومت پاکستان کی بس کی نہ ھوگی اسلئے کہ بہت سی پراپڑٹی کا سرے سے کوئی ریکاڑڈ نھیں , کچھ صوبوں کے پاس ھیں جن کو یہ صوبے اپنی ملکیت قرار دیتے اور قانونی کیس بھی عدالتوں میں چل رھے ھیں یعنی برسوں سے انکے کیسز litigation میں ھیں . اب تک حکومت بڑی مشکل سے شائید 94% پراپڑٹی  انکے نام کرسکی ھے اور انھوں نیں  دوسری قسط 8 ملین ڈالڑ نو(۹) سال سے روک رکھے ھیں جسمیں ابتو لاکھوں ڈالر کا مارک اپ بنتاھے . حکومت پاکستان انکی منتیں کررھی ھے کے خدا کے لئے ان  6% بقایا پرپڑٹی کے پیسے کاٹ لو (جو انکے نام ٹرانسفر نہیں ھو پارھی ھیں ) مگر یہ دوسری قسط ضرور دے دو. اور یہ لوگ یہ بولتے ھیں " نہیں جی پھلے  100% ٹرانسفر  کرو  پھر ھی دیں گے جیسا معاھدہ میں لکھا ھے. دراصل انکی طرف سے یہ شق شامل کرنے کی وجہ یہ ھی تھی کہ نا حکومت پاکستان  100% پراپڑٹی انکے نام کرسکے گی اور نہ ھی  یہ لوگ رقم دے سکیں گے یعنی " نہ نو من تیل ھوگا نہ رادھا ناچے گی". میں یہ سمجھتا ھوں اسطرح کی شق شامل کرانے اپنے "محب وطن  "لوگوں  کا ہاتھ ھی ھوگا ورنہ ایتصلات والوں  کو کیا پتہ تھا کہ یہ 100%  مکمل ٹرانسفر نہیں ھوسکتیں . ھمارےان لوگوں  کو انکے فائدہ سے مطلب تھا ، بلا سے ملک کوفائدہ ھو یا نا ھو. ایک تو انھوں نیں یہ غیر قانونی شق شامل کرائی اور دوسرے اس شق کے مندرجہ زات ایسے بنوآے جس میں صرف اور صرف ایتصلات کو فائیدہ زیادہ سے سے زیادہ ھو اور انکو کک بیک اور کمیشن زیادہ سے زیادہ مل سکے.ایک اور بات بھی بتاتا چلوں کے اس معاہدہ پر اسوقت کے نجکاری کمیشن کے وزیر حفیظ اے شیخ نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا اور اسوقت  کے وزیر آئی ٹی اویس لغاری نے دستخط کئے تھے اور یہ خبر بیحد مشھور ھوئی تھی. بحر حال یہ غیر قانونی معاھدہ ھو گیا جسکی سزا حکومت آج تک بھگت رھی ھے.  پی ٹی سی ایل کی اسطرح کی نجکاری حکومت کو رتی بھر بھی فائیدہ نہیں ھوا. اس نجکاری سے پہلے ، مجھے اچھی طرح یاد ھے کے پی ٹی سی ایل کا سالانہ منافع تقریبن -/۲۰ارب  روپے سالانہ تھا اور اس نجکاری کے بعد بالکل گرتا گیا اور اسکے شئیر کی قیمت گرتی گئی. اس کی نجکاری کے بارے موجودہ وزیر نجکاری زبیر صاحب نے بھی یہ بیان دیا کے پی ٹی سی ایل کی نجکاری ایتصلات سے معاہدہ غیر شفاف تھا یہ بات پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کو بھی یہ بات بتائی گئی جو اس نے admit کی جو اس  مندرجہ ذیل خبر سے بالکل عیاں ھے.

‏Privatisation Commission admits illegalities and non transparency in privatisation of PTCL
‏May 20, 2015
‏* Says Etisalat has not paid dues of $ 800 million since last seven years
‏ISLAMABAD: Chairman of the Privatisation Commission admitted before the Public Accounts Committee of the National Assembly Wednesday that the agreement for the privatisation of PTCL was not transparent and financially damaging to the country. He said though the government was fully observing the agreement, Etisalat has not paid a single penny out of remaining $ 800 million in the last seven years.
‏Meeting of the Public Accounts Committee (PAC) was held here under the chairmanship of Syed Khursheed Shah at the Parliament House.
‏The PAC directed NAB to submit a report in the affairs of the PTCL within a month and directed for the audit of the company’s accounts.
‏During the meeting, the PAC was briefed by the Privatisation Commission regarding privatisation of different enterprises. The meeting was told that the government transferred 3214 installations and properties of PTCL out of 3248 to the Etisalat but the company is not paying the dues. However assets worth $ 9.24 million have not been transferred to the Etisalat. It was further told that 180 assets were transferred during the PPP tenure and 97 by the present government.
‏On a question by the members PC Chairman Mohammad Zubair admitted that the agreement of privatisation was not transparent. He said there were conditionalities which caused losses to the government but despite that the government was observing it.  He said the agreement provides that 100% assets are to be transferred to Etisalat.
‏He said the case was sent to NAB in 2013 which responded that the matter was investigated but there were lacunas in the agreement.  He said the report is lying with Chairman NAB. The PAC directed NAB chairman to submit the report in two weeks.
‏Audit officials said that there had been no audit of PTCL accounts after 1996. They said after the 18th amendment, letters were written to PTCL for audit but the organisation is yet to get its accounts audited.
‏At this chairman PAC observed that no one can be allowed to violate the constitution and directed for the audit of the PTCL accounts.  He said if the company refuses, it should be brought to the notice of the PAC. The officials asked the PAC to order the withdrawal of assets under the Etisalat which were not part of the agreement.
اوپر دئیے گۓ ، نجکاری کمیشن کے چئرمین کے پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کے اجلاس میں دیا گیا ھوا یہ اعتراف کہ " پی ٹی سی ایل کی نجکاری کا کیا ھوا معاہدہ (share purchase agreement) غیر معیاری اور غیر شفاف تھا" ، میری اوپر لکھی ھوئی اس دلیل کی عمازی کررھا ھے کے کیسے یہ غلط ترین معاہدہ ھواھے  جسکی وجہ سے آجتک حکومت پاکستان کو ابھی تک پی ٹی سی کے ، 26% شئیرز  ایتصلات فروخت کرنے کی مکمل رقم نو سال سے ابتک نھیں ملی. جو اسکو ایتصلات سے تین برابر قصطوں میں اس "غیر شفاف معاہدے"کے تحت ملنی تھی . جبکہ ایتصلات والے اسی معاہدے کی شق سے فائدہ اٹھاتے ھوۓ یہ رقم اسلۓ ادا نھیں کررھے ھیں کیونکہ معاہدے کے مطابق ابھی تک حکومت پاکستان 100% اسکی اپنی پراپڑ ٹیز جو ٹی اینڈ ٹی کی طرف اسکے نام تھی اس کمپنی (ایتصلات) کے نام نہیں کرسکی . . اس لئۓ وہ،  ایتصلات رقم دینے سے قاصر ھے . اب نو سال ھونے کو آۓ مگر ڈھاک وہی تین پات . . ایتصلات کا یہ کہنا . . پھلے 100% پراپڑٹیز انکے نام کرو پھر وہ رقم دیں گے . . .یعنی پھر وہ اس قوم پر بڑا احسان کریں گے؟؟؟؟؟؟؟. . . . گزشتہ نو سالوں سے وزير خزانہ موصوف . . . . ھر جون میں ھر بجٹ تقریر سے پھلے اعلان کرتے کہ ھمیں "اس سال ایتصلات سے 800 ملین ڈالڑز ملنے کی امید ھے جس سے بجٹ میں خصارہ کم سے کم رہ جائے گا. . . . جو شائد کبھی بھی انکو ملنے نھیں یہ سب انکا شائید ایک خواب ھے . . . تو خصارہ کیا خاک کم ھوگا ؟. . . . پجھلے نوں ۹ سالوں سے یہ ھی ہر بجٹ تقریر میں رٹ لگایئ جارھی ھے . . . مگر نھیں ملتا بیچاروں کوں  . .  ایتصلات والے ھر سال ٹھینگا دکھاکر کہتے ھیں " کہاں ھے ھماری 100% پراپرٹیز؟ . . .ھم اسکے بغير یہ شئیرز کی رقم   کیوں دیں؟ . . . اور بیچاری اپنی حکومت اپنا سا منہ لے رہ جاتی  ھے. . . ھاۓ ھماری بدنصیب حکومت! . . . حکومت ابتک صرف 94% پراپڑٹی انکے نام کرچکی ھے صرف 6% کا معاملہ رہ جاتا ھے . . . مگر کہاں جی ؟؟؟؟ . .یہ ایتصلات والے ماننے والے، 94% پراپڑٹیز اپنے نام یرکرانے کے بعد بھی . . . .اور انھیں تو یہ بھئی ایک سنھری موقع ملا ھے بغیر شیرز کی رقم دئیے ھوۓ  ، پی ٹی سی ایل کا منافع  خوب کمانے کا اور کھانے کا. . .
دکھ اور افسوس اس بات کا ھے کے ھمارے ناخداؤں نیں صرف اپنی ذات کو فائیدہ پہنچانے کے لئۓ سوچے سمجھے بغیر،  بڈنگ اوپن ھونے کے بعد ایک شرمناک اور غیر قانونی  اور غیر شفاف یہ نقصان دہ شق رکھ کر معاہدہ کیا اور وہ  صرف اور صرف اسلئے کے کہیں ایتصلات والے اپنی پرکشش قیمت پر پی ٹی سی ایل کے ان 26% شئیرز کی  آفر سے کہیں مکر نہ جائيں اور انکا لاکھوں کا کمیشن نہ مارا جاۓ. ویسے تو یہ شق بہت ھی خطرناک ھے اسکی وجہ سے  جو نقصان  حکومت کو ھوراھا ھے اورشائید آئیندہ ھوتا بھی رھے گا (تا وقتےکے وہ اس معاہدے کو ختم نہ کردیں اور انسے پی ٹی سی ایل کی نجکاری منسوخ نہ کردیں ) وہ تو بھت ھی افسوسناک ھے اس سے تو پی ٹی سی ایل کی نجکاری کا تو مقصد ھی فوت ھوگیا ھے بجاۓ یہ اس سے حکومت کو فائیدہ ھوتا ابتو حکومت کو نقصان ھی نقصان ھوتا ھی رھے گا کیونکہ یہ ایتصلات والے بغیر 100% پراپڑٹیز مکمل اپنے نام کراۓ بغیر شئیرز خریدنے کی مکمل قیمت دینے سے تو رھی . جبکہ  مکمل 100%  انکے نام کرنا ، حکومت کے لئیے ایک جوۓ شیر لانے سے کم نھیں بلکہ شائید ناممکن ھے . میں یہ بات دعوے سے کر سکتا ھوں اگر یہ ھی نقصان دہ شق بڈنگ اوپن ھونے سے پھلے ٹرمز اینڈ کنڈیشن میں شامل ھوتیں  تو ان شئیرز کی آفر ایتصلات کی دی گئی ھوئی آفر سے کہیں زیادہ آتیں. ظاھر ھے ہر آفر دینے والی کمپنیاں یہ سوچ کر زیادہ سے زیادہ آفر دیتیں کہ انکے نام تو اربوں ڈالرز کی پی ٹی سی ایل کی پراپڑٹیز ھوھی جائیں گی اور دوسرے شئیرز خریدنے کی رقم بھی انھیں تین قسطوں میں دینی پڑے گی  ، جب 100%  پراپڑٹیز انکے نام ھو جائیں گی اور اگر 100%  نہ ھوئںیں تو وہ شئیرز خریدنے کی رقم کی ادائیگی دینے سے بھی رک جائیں گیں اور انکو تو پی ٹی سی ایل کے انتظامی اختیارات تو مل ھی جائینگے تو وہ خوب منافع کمائیں گی تو پھر انکی موجاں ھی موجاں ھونگیں وغیرہ وغیرہ. . . .
جیسا کے میں نے اوپر شروع میں عرض کیا تھا کہ نیب پی ٹی سی ایل میں میگا کرپشن کا کیس نوں سہلوں سے لئیے بیٹھی ھے اور ابتک انکوائری میں لگی ھوئی ھے اگر شروع میں ھی وہ پہلے ھی اپنی نظر اس بات کی تحقیق میں صرف کرتی کہ یہ اتنا غیر شفاف معاہدہ کیسے ھوگیا جسکا اربوں ڈالرز کا نقصان  حکومت کو ابتک ھورھاھے، تو میں یقین سے کہہ سکتا ھوں انکو بہت کچھ شروع ھی میں معلوم ھوجاتا. اور یقینن پہلے ھی ان لوگوں کے خلاف ایکشن لینے کی پوزیشن میں ھوجاتے اور پہلے انکے خلاف کاروآئی کرتے .  ۱) جنھوں نیں بڈنگ اوپن ھونے کے کے کھیں بعد کامیاب بڈر کے ساتھ اسکی شرآئط پر معاہدہ کرنے کی منظوری دی . ۲) validity of offer period کو مدنظر نہیں رکھا اور ایتصلات والے اس period میں 26%  شئرز کی رقم یکمشت جمع کرانے سے قاصر رھے تو انکی earnest money کی رقم جو ایتصلات نیں بڈنگ کی شرائط کے تحت بڈنگ سے پہلے جمع کرائی تھی وہ کیوں ضبط نہیں کی اور اسکے نہ ضبط کرنے کا ذمہ دار کون ھے . ۳) کس قانون کے تحت ایتصلات کی بات مان کر انکی کہی ھوئی شرائط کی شق ( جو صرا صر بہت نقصان دہ تھیں ) اس معاہدہ میں  رکھیں . ۴) جس نيں اس غیر شفاف معاھدہ پر دستخط کئے کیا وہ اسکے مجاز تھا یا نھیں. یہ وہ باتیں ھیں جنکو انگلش میں a serious floating irregularities  کہتے ہیں . نیب  والے تو اسطرح ٹینڈرز یا بڈنگ کے دوران گھپلے اور انکے قوانین پر عمل نہ کرنا اور پسندیدہ ٹینڈرر یا بڈر کو تمام قوانین کو بالاۓ طاق رکھکر دینے  پر کتنے اداروں اور لوگوں کے خلاف اس کرپشن کی وجہ سے کافی ایکشن لے چکے ھیں. مگر یہاں ھنوز ابتک خاموشی کیوں ؟؟؟؟؟. . . کیوں ان لوگوں کے خلاف ،جنکی کرپشن کسی شک اور شبے کے بغیر صاف نظر آرھی ھے، ایکشن نہیں لے رھے؟؟؟.اس بڑی کرپشن کی سب سے بڑی ذمےدار مشرف  اور شوکت عزیز صاحب کی حکومت تھی جسنے تمام قوانین، اصولوں کو بالاۓ طاق رکھکر ایتصلات کمپنی کو undue favour دی اور اس  سے  وطن عزیز کو پی ٹی سی ایل  اس طرح کی نجکاری سے ایک بہت بڑا نقصان ھوا جو ابھی تک ھورھا ھے. اسکے بعد آنے والی حکومت کا فرض تھا کہ وہ فورن اس معاہدہ (share purchase agreement ) کو منسوخ کرتیں اور اس ادارے کو مزید نقصان سے بچاتیں مگر اسکے بعد آنے والی حکومت یعنی زرداری صاحب کی حکومت بھی کچھ نہ کرسکی اور ایتصلات سے یہ 800 ملین ڈالرز اپنے پانچ سالوں میں لینے میں ناکام رھے . اور وہ انسے لیتے بھی کیسے انکے اپنے مفاد تھےکہ کیونکے کوئی بھی انکی طرف سے کوئی اقدام پاکستان کے مفاد کےلئےنھیں تھا ، خود انکے ذاتی مفاد کے خلاف ھوسکتا تھا.  کیونکے وہ کس طرح یو اے ای کی حکومت کو ناراض کرسکتے تھے جن سے انکے بھت ھی زاتی مفاد تھے اور وہ اس سے بہت فائیدہ حاصل کررھے تھے .انکا تو اکثر مستقل قیام بھی وھیں رھتا تھا جو اب بھی ھے. اسی طرح جب نواز شریف صاحب کی ۲۰۱۳ میں آئی ، وہ بھی یہ رقم ابھی تک وصول نہ تو وہ کرسکی اور نہ ابتک کوئی ایسا اقدام  کرسکی جس کے ذریعے یہ رقم حاصل ھو سکے جس پر اب لاکھوں ڈالرز کا مارک اپ بھی ھوگیا ھے . کیونکہ ان سب کے کے بھی اپنے بھت سے ذاتی مفاد یو اے ای اور اسکی حکومت سے وابستہ ھیں. جناب محمد اسحاق وزیر خزانہ نے یہ بیان دیا کہ " کہ پچھلی حکومت نے ایک بڑا غلط معاہدہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری کا کیا. مگر چونکہ یہ معاہدہ ھوگیا اس پر عمل کرنا ھمارا فرض ھے". اگر کوئی غلط معاہدہ ھو گیا تھا قانون کے برعکس تو کیا اسے عدالت کے زریعے منسوخ نہیں ھوسکتاھے جس کی وجہ سے حکومت پاکستان کو بہت نقصان پہنچ رھاھو ، جو تمام قوانین کو بالاۓ طاق رکھکر کر ایتصلات کو دیا گیا. کیا سپریم کوڑٹ نے رینٹل پاورز کے  زرداری صاحب  کے دور میں کئے گۓ قانون سے بالا تر معاہدے منسوخ نھیں کئے .اگر کوئی دبنگ،  محب وطن حکومت آئی ھوتی تو وہ فورن اسی عدالت کے ذریے یہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری کا غیر شفاف  , غیر قانونی معاہدہ(share purchase agreement)  کو منسوخ کرادیتی اور اسکو de-nationalised   کرکے ایتصلات والوں کو فورن یہاں سے دفع دور کر دیتی . مگر شائید ایسی حکومت، پاکستان کی بس ک یہ بات نہیں جو یہ سب کچھ کرسکے.
پی ٹی سی ایل کی اس نجکاری میں ميگا کرپشن کے خلاف سپریم کوڑٹ اور ھائی کوڑٹسز میں بہت سی آئینی پٹیشنیں داخل کی گئيں ھیں اور  اسکی نجکاری کو،  جوکے غیر شفاف انداز میں کی گئی ھے ، اسکو فوری منسوخ کرنے کی استدعا کی گئی. مگر حکومت اور ایتصلات کی سخت مضاہمت کی وجہ ابھی تک ان پٹیشنوں  پر سننے کا موقع ھی عدالتوں کو موقع ھی نہیں مل سکا اور یہ درخواستیں ابھی تک ویسی ھی pending ھیں. . . . ۲۰۰۹ میں اسطرح کی کچھ درخواستیں  سپریم کوڑٹ میں لگیں سنوائی کے لئیے اور اس زمانے کے محترم چیف جسٹس جناب افتخار چودھری نے پی ٹی سی ایل کی نجکاری میں کرپشن کو ایک پاکستان کا ایک بڑا میگا کرپشن ھونے کے بارے میں اپنی آبزرویشن دی تھی . . . پھر یہ تمام درخواستیں حکومتی وکلا اور ایتصلات کی طرف سے تیاری نہ ھونے کی وجہ آئندہ سماعت تک کے لئیے ملتوی کردی گئيں (جیسا کے ان دنوں یہ اخبارات میں لکھا تھا). اور  اسکے بعد ان درخواستوں کی سماعت ابتک نہيں ھوسکیں. . . . شائید مئی یا جون ۲۰۱۲ کے اخبارت میں یہ خبر آئی تھی  کے اسوقت کے  محترم چیف جسٹس سپریم کوڑٹ  جناب  افتخار چودھری صاحب نیں یہ بات کہی تھی کے وہ ان تمام درخواستوں کی سماعت اکتوبر ۲۰۱۲ میں کریں گے مگر اکتوبر ۲۰۱۲ میں بھی انکی شنوآئی نھیں ھوسکی اور محترم چیف جسٹس جناب افتخار چودھری صاحب اپنی مدت ملازمت پوری ھونے کے بعد ۱۲دسمبر ۲۰۱۲ کو ریٹائیر ھوگيۓ . ... . یہ تمام آئنی درخواستیں ھنوز ابھی تک pending ھی ھیں. جہاں تک مجھے یاد ھے کہ ایک مدلل آئینی پٹیشن معہ مدلل  ثبوتوں کے ، حاجی خان بھٹی (سابقہ پریزیڈنٹ لائین سٹاف یونین پی ٹی سی ایل) نے سندھ ہائی کوڑٹ میں جمع کرآئی تھی جو شائید سماعت کے لئیے منظور بھی ھوگئی تھی مگر ھنوز ابھی تک pending  ھے. کیوں؟؟؟؟. . اسکا جواب تو حاجی خان بھٹی صاحب ھی دے سکتے ھیں.  . . یہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری میگا کرپشن  کا کیس نیب کے بھی زیر تفتیش ھے ،جسکے بارے میں ، میں شروع میں بتا چکا ھوں. اعلی عدالتوں میں آئینی پٹیشنوں میں پی ٹی سی ایل کی غیر شفاف نجکاری کے خلاف کیسسز pending، نیب کے پاس گزشتہ نو سال سے pending اور کوئی بھی انکوائری نھیں ھورھی اور جب سپریم کوڑٹ نیں اس بات کا نوٹس لیا تو اب انکوائری شروع کی  جارھی ھے .یہ تو ھے نیب کی کار کردگی کاحال . . . حکومت  ڈرپوک بے حس بنی ھوئی ھے. . اپنے غیر ملکی آقاؤں کے خلاف کچھ بولتے یا کرتے ھوۓ اسکو ڈر لگتا ھے. . . . میڈیا بھی بے حس اور خاموش. . .  . جو میڈیا ذرا ذرا سی کرپشن کی اطلاع پر آسمان سر پے اٹھا لیتا ھے اس میگا کرپشن پر بالکل خاموش. . . کیوں ؟؟؟؟. . کیا انکو یہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری میں میگا کرپشن نظر نھیں آرھی تھی. ضرور نظر آرھی ھوگی . . . . . توپھرانکی یہ معنی خیز خاموشی کیوں؟؟؟؟؟. . . کیوں نھیں چلاتے. . . تبصرے کرتے. . کیوں ؟؟؟؟.
افسوسناک بات تو یہ ھے کے ایک طرف تو ایتصلات اس معاہدہ (share purchase agreement ) کی اپنی ڈلوآئی ھوئی شق کے مطابق من وعن شرآئیط پوری کئے بغیر حکومت پاکستان کو share  purchase کی پہلی قسط کے 800 ملین ڈالرز کی ایک single penny بھی دینے پر تیار نہیں اور دوسری طرف اس معاہدہ کے مطابق پی ٹی سی ایل کے ملازمین کے مفادات کا خیال نہیں رکھرھےھیں جسکی ضمانت حکومت پاکستان نے بھی دی ھے مگر وہ بھی بغیرتوں کی طرح خاموش ھے . ادھر پی ٹی سی ایل کی انتظامیہ نے ان تمام مللازمین سے خاسکر جو ٹرانسفڑڈ ھوکر ٹی اینڈ ٹی سے پی ٹی سی میں اور پی ٹی سی سے ٹرانسفر ھوکر یکم جنوری 1996 کو ، پی ٹی سی ایل کمپنی کے وجود میں آنے کے دن سے آئے.ایسے تمام ٹرانسفڑڈ ملازمین کے حقوق اور انپر لاگو ھونے قانون ، تنخواھيں، پینشنز ویسے ھی ھیں جو ایک سول سرونٹ حکومت پاکستان کے ھوتے ھیں. یہ سب کچھ پی ٹی سی اور پی ٹی سی ایل کے بنانيں والے قوانین کے تحت دیا گیا اور صاف  صاف لکھا گیا کے " کے کسی بھی ملازم ( یعنی جو ٹرانسفڑڈ ھوکر پھلے پی ٹی سی میں آیا اور پھر یکم جنوری  1996 کو پی ٹی سی ایل میں)  کے سروسز ٹرمز اینڈ کنڈیشن کو اسکے نقصان کے لئۓ تبدیل نھیں کیا جا سکتا. بلکہ سپریم کوڑٹ نے تو مسعود بھٹی والے اپنے کیس میں یہ تک لکھ دیا کے حکومت پاکستان کو بھی یہ اختیار نہیں اور یہ ھمیشہ حکومت پاکستان کی ضمانت میں رھیں گے. اسکے باوجود بھی اس متعصب پی ٹی سی ایل کی ایتصلات کی انتظامیہ ان ٹرانسفڑڈ ملازمین کی تنخواھیں ، پینشنس وغیرہ , اپنی مرضی سے 2009 سے دینا شروع کردیا اسکی بجاۓ جو انکو بطور سول ملازمین پی ٹی سی ایل میں اس وقت سے دیا جارھا تھا جب سے پی ٹی سی ایل معرض وجود میں آئی تھی . اس طرح کے اقدامات کے خلاف  پی ٹی سی ایل کے پنشنرز  نے عدالتوں کا دروزاہ کھٹکھٹایا عدالتوں  نیں انکو ریلیف دیا اور پی ٹی سی ایل اور پی  ای ٹی والوں کو یہ حکم دیا کے انکو وھی پیینشنس اور اس میں اضافہ دیا جائے جو فیڈرل گورنمنٹ اپنے ملازمین دیتی رھتی ھے . مگر ان لوگوں نے اعلی عدالت عالیہ میں اپیل کردی اور اللہ کے فضل سے اعلی عدالت عالیہ نیں بھی پیشنروں کے حق میں فیصلہ دیا مگر یہ بیحس لوگ جو کرپشن اور غیر قانونی طریقہ سے آئے ھیں,  کے انھوں نے ابھی تک عدالت عالیہ کے فیصلے پر عمل نہیں کیا اور حیل بہانہ کررھے ھيں انھوں نے نے عدالت عالیہ کے فیصلے کے خلاف ایک رویو اپیل بھی داخل کی ھے . مگر انشا اللہ انکی رویو اپیل بھی خارج ھوجائیگی کیونکہ مجھے معلوم کہ عدالت عالیہ نے ھمارے حق میں جو فیصلہ دیا وہ بذات خود یا کسی اور وجہ کو مد نظر رکھتے ھوۓ نھیں کیا بلکہ محترم عدالت عالیہ نیں ان قوانین کی باقاعدہ تشریح کرکے دیا جنکی وجہ سےقانون میں تمام ایسے پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفڑڈ  ملازمین کو فیڈرل گورنمنٹ کےسول ملازمین والے اختیار دئیے  گئۓ ھیں. دکھ اور افسوس تو اس بات کا بھی بھت ھے کے پاکستان کی حکومت ، جسکو یہ ایتصلات والے نوں سالوں 800 ملین کی پھلی قسط بھی نھیں دے رھے اورانکو ھر سال نہ دینے کا ٹھینگا دیکھادیتے ھیں . جنکی وجہ سے حکومت کو ملین ڈالرز کا نقصان ھورھاھے, وہ اس معاملے میں بھی انھی کا ساتھ دے رھی ھے اور اسکی بھی یہ ھی خواھش ھے کہ ان پی ٹی سی ایل کے ان پینشنرز کو انکا حق نہ ملے جیسا کے انکے رویو اپیل میں پاڑٹی بننے سے ظاھر ھوتا ھے.
یہ تمام پنشنرز چھ سالوں سے سراپا اجتجاج ھیں ھڑتالیں اور جلوس نکالتے ھیں مگر مجال ھے میڈیا یا کوئی نیوز چنل خبر دے دے یا انکے حقوق کے حق میں تبصرے کريں  . جو نیوز چنلز زرا زرا سی بات پر ھڑتالوں کی خبر لائیو دکھاتے ھیں چاھے وہ خاکروبوں ،نرسوں کا ھو یا وکیلوں اور کلرکوں  کا ھو . ان میں اتنی ھمت نھیں کے وہ ان پی ٹی سی ایل پینشنرز  کے جلوس یا انکی خبر ھی دکھادیں  سب سب کے سب ان غیر ملکی آقاؤں کے ھاتھوں بکے ھوۓ ھیں ،ملک کا مفاد جائے بھاڑ میں.

جو کچھ بھی میں نے اوپر تحریر کیا اس میں کسی مبالغہ آرائی سے کام نہیں لیا وھی لکھا جو ایک حقیقت ھے اور جو میں نیں تجربات اور معلومات کی بنیاد پر محسوس کیا.
                                                                                                                            واسلام
                                                                                                                   محمد طارق اظہر

0332-2104574
۱۰نومبر ۲۰۱۵

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]