Article -53 [ Order Sheet of dated 19-4-2018]

‏           [Order sheet of dated 19-4-2018]

                       [Article-53[23-4-2018]

کسے وکیل کریں اور کس سے منصفی چاھیں؟ ؟ ؟ 

عزیز پی ٹی سی ایل پنشنرس ساتھیو
اسلام و علیکم
 
آپ لوگوں کی خدمت میں ، شیراز صاحب کی طرف سے سپریم کوڑٹ کی ۱۹ اپریل ۲۰۱۸ کی کاروائی کی آڑڈڑ شیٹ  پیسٹ کررہا ھوں آپ لوگوں کی آگاہی کے لئے . اس دن کیا ھوا تھا ، اسکی کاروائی کی پوری تفصیل  ۱۹ اپریل ۲۰۱۸ کے تفصیلی نوٹ میں پہلے ھی پییش کرچکاھوں . شکر کریں کےعدالت نے  یہ آڑڈر  پاس کردیا کے جو پٹیشنرس کو پیمنٹ کرنےکی سٹیٹمنٹ ، پی ٹی ای ٹی نے عدالت میں جمع کراي تھی اس کی کاپیاں ان پٹیشنرس کے وکیلوں کو دے دی جائیں اور کیس دوھفتے کے لئے ملتوی کردیا ، ورنہ جو ھوچ پوچ کی حالات  اسوقت وکیلوں کے ڈائس پر پیدا ھوگئی تھی ان پٹیشنرس کے وکیلوں کی تیاری کرکے نہ آجانے کیوجہ سے ، ایسی صورت میں اگر کوئی  چوھدری افتخار یا جسٹس ایس اے خواجہ جیسے جج حضرات ھوتے ، وہ نہ صرف ایسے وکیلوں کو اتنی ڈانٹ پلاتے اور  عدالت سے شائید باہر ھی نکال دیتے اور کیسس کو ڈسمس کردیتے . وہ تو شکر ادا کرنا چاھئے  جج محترم گلزار صاحب کا ، جنھوں موقع کی نزاکت جانتے ھوئے یہ احکامات جاری کرتے ھوئے کیس کو adjourned کردیا . کیا اسطرح عدالت میں کیسس  present کئیے جاتے ھیں ؟وکیلوں کی طرف سے؟؟؟ اور وہ بھی عدالت عظمی میں جو سب سے بڑی عدالت ھے. اسطرح کیسس تو ایک عام چھوٹی عدالت میں بھی وکیل present نہیں کرتے .   مجھے  کراچی میں ملازمت کے دوران خاصکر جب میں سی ٹی ایس ٹی اینڈ ٹی  ٹیلی گرافکراچی  تھا ، ھر عدالت میں جانے کا اتفاق ھوا.  کیسس ٹی اینڈ ٹی ڈیپاڑٹمنٹ کے خلاف ھوتے یا ٹی اینڈ ٹی کی طرف سے ھوتے . میں خود سرکاری وکیل کے ساتھ اکثر عدالت میں پہنچ جاتا . پہلے ھر طرح سے وکیل کو groomed کرتا اور ان سوالوں کے جواب وکیل کو بتاتا جو عدالت کرسکتی ھے . ھر طرح سے بار بار سمجھاتا کے ٹی اینڈ ٹی اپنے قانونی والیم ھيں وہ فلانے کیس میں کیا کہتےھیں اور فلانے کیس میں کیا . اس دن  ۱۹  اپریل کو عدالت عظمی میں ، یعنی ھمارے کیسس سے پہلے اور دس کیسس کی hearing ھوئییں تھی.  کس خوبصورتی سے ھر وکیل نے اپنا اپنا کیس  ججوں کے سامنے پیش کیا وہ ناقابل بیان ھے .مکمل تیاری کے ساتھ آئے تھے اور عدالت کے ھر سوال کا جواب  ریفرننس کا بتا بتا کر دے رھے تھے . دسویں نمبر پر ھمارے کیس سے پہلے جو کیس تھا اس میں وکیل کیا خوبصورتی سے اس ریٹائڑڈ نائیب صوبیدار کا کیس بحث کیا ، میں بہت متاثر ھوا.اس نائب صوبیدار کو جسکو ریٹائڑڈ تو نآئیب صوبیدار سے کیا گیا مگر اسکی ریٹائڑمنٹ کی تآریخ وہ 2006 کی تاریخ  کردی گئی سے جب اسے بطور سپاھی  اس 2006 کی تاريخ سے ریٹائڑڈ  ھونا تھا ، لیکن وہ پہلے سپاھی سے حولدار ہور پھر حوالدار سے بطور نائب صوبیدار پروموشن کی وجہ سے نہ ھوسکا اور 2013 تک کام کرتا رھا . جو اسکا وکیل تھا وہ ینگ تھا ایسا معلوم ھوتا تھا کے وہ نیا نیا سپریم کوڑٹ میں انرول ھوا تھا . وہ مکمل تیاری کے ساتھ آیا تھا آدھے گھنٹے سے زیادہ اس نے بحث کی  محترم ججز حضرات نے اس سے کتنے سوال گئے اس نے ھر سوال کا بڑے خندہ پیشانی سے جواب دیا اور ھر جواب پر یہ وہ جواب دے کر یہ ھی کہتا کے مآئی لاڑڈ آپ میریپٹیشن کے فلانے صفحے بر فلانے پیرے میں فلانی جگہ پرٹیگ کیا ھوا لیٹر دیکھ سکتے ھیں .پھر عدالت وہ دیکھتی اور ساتھ ساتھ نوٹ کرتی . اور پھر جب اسکی بحث ختم ھوئی تو جو عدالت نے اپنا جو حکم لکھایا اس سے صاف ظاہر تھا کے وہ وکیل اپنے مقصد میں کامیاب ھوگیا ھے . ایسے کیس لڑے جاتے ھیں . ھمارے وکیلوں کی طرح نہیں .اور دوسرے کیسوں کے وکیل اپنے کیسس کی hearing سے پہلے بار بار اپنے کیسس کا مطالعہ کر رھے تھے کے انکو کیا بولنا ھے اور ایک پی ٹی سی ایل پنشنرس کے وکلاء تھے انکا تو پہلے کچھ پتہ ھی نہیں تھا کے وہ کہاں ھیں . صادق علی کے وکیل ٹھیک اسوقت نظر آۓ جب انکے کیس کی hearing  کا اعلان ھوا .  نسیم وہرہ کے وکیل کب آۓ اس کا شائد ایک گھنٹہ پہلے . عارف صاحب کے وکیل اپنی پتلون کی جیبوں ہاتھ ڈالے ھوئے ادھر سے ادھر ٹہل رھے تھے وہ تو شائید اتنی دیر سے آئے ے انکو وکیلوں کے بیٹھنے کی جگہ پر بیٹھنے کی جگہ ھی نہیں ملی . ان کے طرز عمل اور باڈی لینگوینج سے یہ نہیں لگ رھا تھا کے کے وہ واقعی اپنے کیس سے کتنے سنجیدہ ھیں.  ھم لوگ ججز حضرات پرتو بلیم دیتے ھیں کے یہ ھمارے کیس کو طول پر طول دے رھے ھیں  کے خود یہ نہیں دیکھتے کے ھمارے وکیل کس طرح یہ کیسس plead کررھے ھیں . یاد رکھیں ایک اچھا سا اچھا وکیل کمزور سے کم زور کیس کو اپنے دلائل اور ریفرنسس سے جیت لیتا ھے اور ایک کم سے کم ناتجربہ کار وکیل اچھے سےاچھے مضبوط کیس کا بیڑا غرق کردیتا ھے . میں نے اس دن  اپنے تجربات کی بنا پر  کمرہ عدالت میں ھر چیز کا باریک بینی سے جائیزہ لیا اور تب ھی میں یہ سب حقائیق آپ  لوگوں اے سامنے پیش کررھا ھوں .آپ شائید یقین نہ کریں اس وقت جو کچھ میں نے پی ٹی سی ایل پنشنروں کے کیسس کے دوران انکے وکیلوں کے طرز عمل کو دیکھا اور جسطرح وہ عدالت سے یہ بھی نہیں کہہ پارھے تھے کے انکا اصلی کیس کیا ھے، میری طبیعت غصے اور ٹینشن کی وجہ سے خراب ھونے لگی . میں شوگر کا مریض ھوں میرے ھاتھ پیر اور ماتھا پسینے میں شرابور ھونے لگے . میرے عزیز دوست سرفراز جنکے ھمراہ میں کوڑٹ میں اس دن آیا تھا ، وہ کچھ دور کرسی پر بیٹھے ھوئے تھے ، بار بار میری طرف اپنے بائیں ھاتھ کے انگوٹھے کو نیچے کر کر کے مسکرا کر اشارہ کررھے تھے اور یہ مجھے یہ بتارھے کے دیکھئے طارق صاحب عدالت میں کیا ھورھا ھے .انگوٹھا بار بار نیچے کرنے کا انکا مطلب تھا کے کیس کا بیڑا غرق ھورھا ھے. کچھ کریں . میں ھی جاکر ججز کو کنوینس کرنے کی کوشش کروں . اور بیچارے پی ٹی سی ایل پنشنرس جو میرے گرد بیٹھے تھے وہ بھی مجھ سے یہ ھی درخواست کررھے تھے انکو میں نے آھستگی اور اشارے سے بتایا یہ نہیں ھوسکتا یہ عدالت کے ڈیکورم کے خلاف ھے اور پھر اگر میں  ڈائس پر پہنچ کر اپنا ، اس کیس کے بارے میں اپنا مدعا بیان کرنے کی اجازت مانگوں گا بھی تو وہ فورن ججز حضرات تو یہ ہی سوال کریں گے کے تم کس کھیت کی مولی ھو. کیا تم اس کیس میں پاڑٹی ھو .  بحر حال اس دن جو ھوا سو برا ھوا لیکن ھم کو اللہ کا شکر کرنا چاھئے صادق علی صاحب اور نسیم وہرہ کیطرف سے توھین عدالت کے کیسس رد نہیں ھوۓ . لیکن اب ميں یہ سمجھتا ھوں کے جب دو ھفتوں بعد پھر یہ کیسس لگیں گے ، تو ان پر شائید بحث ھی نہ ھو . اب صرف ان پیمنٹ سٹیٹمنٹ پر بحث ھوگی جو پی ٹی ای ٹی نے جمع کرائی ھیں اور جسکی کاپیاں پی ٹی سی ایل  پنشنرس کے وکیلوں کو دینے کا عدالت نے کہا ھے. 
میرے اس ۱۹ اپریل کی عدالت عظمی کے بارے  میں  نوٹ پڑھکر جس میں میں نے اپنی سخت مایوسی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کے میں آج کی یہ کاروئی دیکھکر بہت دل برداشتہ ھوا ھوں اور شائید کبھی اب دوبارہ میں ان کیسس  کی عدالتی کاروائی دیکھنے کبھی نہ آؤں . میری اس بات کو پڑھکر لوگ کہہ رھے ھیں کے وہ یہ پڑھ کر سخت مایوس ھوئے ھیں کے آپ تو ہم کو مایوس نہ ھونے کی تلقین کرتے تھے  اب خود مایوس ھوگئے . میرا یہ سب کچھ لکھنے کا مقصد  ا س دن کی کاروآئی اور اپنے وکلآء طرز عمل دیکھ کر ھوا اور یہ صرف میری زات سے تھا. میں نے تو یہ کہیں نہیں لکھا کے میں مایوس ھوگیا کے ان کیسس کا نتیجہ پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کے حق میں نہیں آسکتا . نتیجہ تو پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کے حق میں تو کبھی کا آچکا ھے انکی رویو پٹیشیں بھی خارج ھوچکیں ھیں. اب بات صرف ان پر عمل implement  کرانے کا ھے ، جو ان جیسے وکیلوں کی تپڑ کی بات نہیں کے وہ بھی کراسکیں اور وہ بھی جلد . جو وکیل ان پر سنجیدہ ھی نہ ھوں اور جو کلائنٹ اس قابل ھی نہ ھوں ے وہ اپنے ان وکیلوں کو اچھی طرح groomed کرسکیں تو کیا اس طرح کوئی رزلٹ اچھا آسکتا ھے، کبھی نہيں . ھمارا واسطہ ایک ایسی کمپنی سے ھے جو اپنا کیس ھر طرف سے ہار چکی ھے اور وہ اب اپنے اربوں روپے کی پیمنٹ بچانے کے لئے کچھ بھی کرسکتی ھے وہ ھمارے ان جییسے وکیلوں کو خرید بھی سکتی، میں ان وکیلوں پر الزام نہیں دھر رھا کے یہ بک بھی سکتے ھیں میں فی زمانہ ایک حقیقت بیان کررھاھوں. میں نے وھی لکھا جو میں نے اس روز دیکھا اور ساتھ بیحد محسوس کیا. مجھے بڑے دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ھے کے پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کو بڑے اندھیرے میں رکھا جارھا تھا . ھر کاروائی کے بعد ایم ایچ اسلم ، محمد توقیر اور کچھ ایسے ھی دیگران کی طرف سے یہ ھی میسج آتے تھے کے آج یہ کاروائی ھوئی اور کیس کو اگلی تاريخ تک adjourned کردیا گیا انشاللہ اگلی بار ھمارے حق میں فیصلہ آجائیگا آپ لوگ دعا کریں وغیرہ وغیرہ . اندر کی کوئی بات صحیح بتا نہیں رھا تھا  کے حقیقت میں کیا ھورھا ھے .  وکیلوں کا طرز عمل کیا رھا انسے کسطرح کی امید رکھی جاتی . میں نے یہ سب دیکھ کر کھل کے بیان کردیں کے کے اصل حقیقت کیا ھے اور ھمیں کیا بتایا جارھا ھے، میرے خلاف  اس بات پر ہرزاہ سرائی شروع ھوگئی کے میں لوگوں کو مایوس کررھاھوں، آپس میں تفرقہ ڈالنے کی کوشش کررہا ھوں لوگوں میں نا امیدی پھیلا رھا ھوں . میں پھر کہہ رھا ھوں ان جیسے وکیلوں سے چاھے وہ عباسی ھوں یا ستی یا اکبر صاحب  انسے بالکل بھی امید نہ رکھیں کے یہ پٹیشنر اور نان پٹیشنرس کا مسعلہ جلدی حل کرادیں گے اور سبکو بلا تفریق پنشن انکریز ، گورنمنٹ والا دلا دیں گے. اگر یہ جلد  بخیرو خوبی کراسکیں تو یہ ایک معجزہ ھی ھوگا.جن وکیلوں کو ٹھیک طرح سے بولنا نہ آئے جن کو یہ ھی پتہ نہیں کے کیس کیا ھے جن کو انکے کلائنٹ نےانکو  پراپر groomed نہ کیا ھو ھر بات سے مکمل آشکارہ نہ کیا ھو . بلکے میں تو یہاں تک کہوں گا چاھے میرے بات کسی کو بری لگے یا اچھی کے جن لوگوں نے یہ وکیل انگیج کئے انھی لوگوں کو خود ھی اچھی طرح معلوم نہ ھو کے یہ کیس کیسے کرنا ھے اسکے لوازمات کیا کیا ھیں اس  طرح کے کیسس کے ریفرنسس کیا کیا ھیں اور کیا ھوسکتے ھیں ، تو انکے ہائیر کئے ھوئے وکیلوں سے کیا امیدیں رکھی جاسکتی ھیں ??? آپ لوگ خود ھی ٹھنڈے دل سے فیصلہ کریں . 
تین دن پہلے جمعہ کو رات نو بجے کے قریب مجھے گھر کے لینڈ لائین نمبر پر جناب صادق علی صاجب کی کال آئی تھی اور وہ بڑے ناراض معلوم ھوتے تھے. انھوں نے نے مجھ سے کہا طارق صاحب یہ آپنے کیا لکھ دیا کے میرے وکیل  ابراھیم ستی کو جو بولنا چاھئے تھا وہ بولا نہیں . لوگ مجھ سے اس کے بارے میں  طرح طرح کے سوال کررھے ھیں اور میں بیحد پریشان ھوں کے کیا کہوں . آپ پلیز اس کی کلئیریفیکیشن کر دیں کے وکیل نے وھی بولا جو میں نے اس سے کہا تھا . میں نے کہا صادق صاحب میں نے کوئی غلط بات تو نہیں لکھی . آپکا تو ، توھین عدالت کا کیس تھا اس نومبر 2017 پی ٹی ای ٹی کی طرف سے نوٹیفیکیشن کے بارے میں تھا جس میں پی ٹی ای ٹی نے بجائے گورنمنٹ والے 10% انکریز کے 7%  پنشن انکریزنارمل ریٹائریز اور 6.5% جو وی ایس ایس لے کر ریٹائڑڈ  ھوؤے تھے دیا تھا . یہ تو بہت سخت توھین عدالت کا کیس تھا . اگر آپکے وکیل یہ ھی سب کچھ عدالت کے گوش گزار اسوقت کردیتے تو یقینن اسی وقت کوڑٹ پی ٹی ای ٹی کے فاروق صاحب سے ضرور پوچھتی کے آپنے گورنمنٹ کے اعلان کردہ  عدالتی حکم کے مطابق وہ ھی ۱۰% پنشن  انکریز سبکو دینے سے کیوں قاصر ھوئے . تو مجھے بتائیے صادق صاحب ان پی ٹی ٹی ای ٹی والوں کے پاس ، جن کے منہ پر ھوآئیاں اڑی ھوئي تھیں ، کیا کوئی جواب تھا. آپکے وکیل نے انکو بچالیا کو ئی اور دوسری بات کہہ کر ، وہ بھی انسے کہی نہیں جارھی تھی. آپکے وکیل کو تو وھی بات کرنی چاھئے تھی جسکا اپنے کیس کیا تھا . صادق صاحب بولے میں چاہتا تھا کے میرا وکیل اس پرانی میری توھین عدالت کی درخواست جو disposed off  ھوچکی ھے اسکے بارے ھی میں بات کرے . میں نے کہا کے مجھے کوئی الہام تو ھوا نہیں تھا کے ستی صاحب جو کچھ کہنا چاہ رھے ھیں وہ آپنے کہا تھا . پھر میں نے صادق صاحب کو بتایا کے میرے علم میں  بات آئی ھے آیا کے کے آپنے ستی صاحب کی  فیس اب تک نہیں دی اسلئے ستی صاحب اس کیس میں interest  نہیں لےرھے ھیں . صادق صاحب پھر گرم ھوگئے  کہنے لگے کس نے یہ بات کہی اسکا نمبر بتاؤ . میں نے کہا کے یہ مجھے ایک Unknown  نمبر سے واٹس ایپس پر کال آئی تھی جو اسنے مجھے بتائی . اس پر پر وہ یعنی ، صادق علی صاحب قسمیں کھانے لگے اور مجھے بتایاکے انھوں نے پہلے  ستی صاحب کو پانچ لاکھ روپے پہلے دئیے تھے  اور آج دو لاکھ روپے دئے ھیں. اسی دن شام کو میرے پاس ھمارے محترم سابقہ ڈی جی پی ٹی سی ایل اور سابقہ ممبر ٹیلیکام محترم نورالدین بقائی صاحب کی  کال آئی تھی ، جو خود زاتی طور پران پی ٹی سی ایل کی پنشنرس کا مسعلہ حل کرانے کے لئے خود بھی بہت ھی کوشاں ھیں کے کسی طرح ان سب کو عدالت کے حکم کے مطابق یہ پنشن  اور اسکے ساتھ اور مطلوبہ واجبات ،کا جسکا عدالت نے حکم دے رکھا اور پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی انکو نہیں ادا کررھے، وہ انکو مل جائیں . محترم بقائی صاحب نے بتایا کے انھوں نے میرا نوٹ پڑھنے کے بعد نسیم وہرہ سے تفصیل سے بات کی تھی اور انکو یہ سمجھايا تھا کے اپنے وکیل کو پراپر groomed کرکے بھیجتے . نسیم وہرہ صاحب نے بتایا کے اکبر صاحب پشاور ھائی کوڑٹ نے کے ریٹائڑڈ جج ھیں چونکے وہ ان پریکٹس رھے اسلئے وہ اس دن عدالت میں کچھ نہ بول سکےاور انھوں نے خود بھی پہلے ھر طرح سے انکو کچھ نہیں بتایا تھا  . میں نے محترم بقائی صاحب کو بتایا وہ تو بہت ھی عجیب آدمی ھیں میں نے جب ان کو صرف یہ بات بتائی ، کوڑٹ روم کے باھر عدالتی کاروائی کے بعد ، کے سر آپکو تو یہ بات کرنی چاھئے تھی جو آپکا کیس تھا اور آپ تو کچھ بولے ھی نہیں .اس پروہ غصے میں آگئے اور وھی کیس کی فائیل میرے منہ پر دے ماری  اور کہا مجھ سے آپ خود کیس کرلیں ، میں اسکے جواب میں کچھ کہنے والا ھی تھا کے بیچ میں نسیم وہرہ صاحب آگئے  مجھے الگ لے گئے . اور جو پی ٹی سی ایل پینشنرس میرے ارد گرد کھڑے  میرے قریب آگئے اور مجھ کو منانے لگے کے غصہ نہ کریں . محترم بقائی صاحب نے بتایا انکی وجہ سے ھی گلزار صاحب نے کیس  فورن adjourned  کردیا کے انکی مزید سبکی نہ ھو کیونکے بالا آخر وہ ایک ریٹائڑڈ ھائی کوڑٹ کے جج تھے . میں نے محترم بقائی صاحب کو بتایا کے عارف صاحب کے وکیل تو کچھ بولے ھی نہیں ، جو عارف صاحب کے توھین عدالت کیس کے وکیل تھے . محترم بقائی صاحب نے بتایاکے انکے وکیل عباسی سے انکی اس بارے میں بات ھوئی تھی  جس پر عباسی صاحب نے بتایا کے وہاں اسوقت ایک عجیب سا ماحول پیدا ھوگیا تھا اور گلزار صاحب نے تمام کیسس adjourned  کردئے ، اس سے پہلے کے انکا کیس لگتا. پھر انھوں نے یعنی محترم بقائی صاحب نے کے انھوں نے  وکیل عباسی صاحب کو ،جو عارف صاحب کے بھانجے بھی ھیں، خوب اچھی طرح تیار کرکے بھیجا تھا آٹھ گھنٹے مسلسل انکو ھر بات سمجھائی تھی. 
 توقیر صاحب اور صادق علی صاحب نے مجھے یہ پیغام دیا کے کے میں ایک ھی پیشی میں آکر مایوس اور دل برداشتہ ھوگیا انکو دیکھيں  وہ تو سات سال سے یہ پیشیاں بھگتا رھے ھیں اور مایوس اور دل برداشتہ نہیں  ھوئے . انکے لئے یہ ھی میرا پیغام  ھے کے جسطرح کے آپلوگوں نے یہ وکیل کئے ھیں اس میں مزید اور سات سال بھی لگ جائیں تو وہ کم ھے .  میرا دوسری پیشی میں نہ آنے کا مقصد یہ ھی ھے کے ان جیسے وکیلوں سے کچھ ھونے سے رھا . پھر خواہ مخواہ میں کڑھوں گا پر یشان ھوں گا پھر  جب اس پر انھی وکیل سے بحث کروں گا تو پھر  کوئی میرے منہ پر فائیل دے مارے گا
آپ لوگ یقین جانیں یہ implementation کا کیس ، کسی  اچھے تجربہ کار نامور اور ایماندار وکیل کی صرف تین یا چار پیشی کا ھی ھے. بشرطیہ کے delay tactics  نہ آزمائیں جائیں . اس میں تو وکیل کوئی زیادہ بحث نہیں کرنی کوئی دلائیل نہیں دینے صرف عدالت عظمی کو یہ بتانا ھے" کے یہ سپریم کوڑٹ کے آڈر ھیں ۱۲ جون ۲۰۱۵  کے تمام ان  ریسپونڈنٹس کو گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن دینی ھے جو ٹی اینڈ ٹی میں بھرتي ھوئے اور کارپوریشن میں بھرتی ھوکر ریٹائڑڈ ھوئے اور چونکے سپریم کوڑٹ کی حمید اختر نیازی کیس میں یہ رولنگ  دے چکی ھے ایک سرکاری ملازمین کے حق میں آیا ھوا فیصلہ جو اس کی مقدمہ بازی کی وجہ سے اس کے حق میں آیا ھو ، اسکا وھی فائدہ تمام ایسے سرکاری ملازمین  کو بھی ھوگا  چاھے وہ اس مقدمہ میں پاڑٹی ھوں یا نہ ھوں بجائے انکو اس پر مجبور کیا جائے کے عدالت یا کسی اور فورم پر اس فائدے کے لئے رجوع کریں . اسی بات کوعدالت عظمی نے انیتا تراب علی کیس میں بہت اچھی طرح یہ واضح کردیا ھےکے "عدالت عظمی نے یہ قانون اور اصول حمید اختر نیازی کیس 1996SCMR1185 میں سیٹ کردیا ھے اور اب کوئی ادارہ ، آفس یا بیوروکریٹ اسکی خلاف ورزی کرے گا تو اسکے خلاف آئین کے آڑٹیکل (2)204 کے تحت عدالت توھین عدالت کی کاروائی کرسکتی ھے جس زیادہ سے زیادہ سزا چھ ماہ ھے. تو پی ٹی ای ٹی سے کہا جائے کے وہ فورن تمام نان پٹیشنرس پنشنرس کو عدالت عظمی کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے احکامات کے تحت یہ  یہ گورنمنٹ کا پنشن انکریز بمعہ اسکے تمام واجبات یکم جولائی ۲۰۱۰ سے دئے جائیں جب سے پی ٹی ای ٹی غیر قانونی طور پر یہ گورنمنٹ والے انکریزز پنشن میں دینے سے بند کردئۓ تھے ." یہ سمپل سا کیس ھونا ھے . اس میں ھائی کوڑٹ یا خود سپریم کوڑٹ کیا انکار کر سکتی ھے ؟. . . نہیں جی ان نان پٹیشنروں کو نہ دی جائے جبتک یہ مقدمہ کرکے اپنے حق میں ھر ایک فیصلہ نہ لے لے. یہ تو سپریم کوڑٹ کے اپنے  ھی  احکامات کی خلاف ورزی ھوگی . تو یہ کیسے ھوسکتا ھے .  یا اگر یہ کیس ھائی کوڑٹ میں کیا جاتا ھے  جو سپریم کوڑٹ کے احکامات پر عمل درآمد کرانے کی  پابند ھے ، تو کیا ھائی کوڑٹ اختیار رکھتی ھے ، جسطرح سپریم کوڑٹ نے حمید اختر نیازی کیس میں جو اصول اور قانون واضح کردیا ھے ، وہ اسکے خلاف جائۓ . " تو بتائیں ایسے فیصلے میں کتنا عرصہ لگ سکتا ھے . یہ الگ بات  ھے کے ھر طرف سے delay tactics  استعمال کئے جائیں اور بلاوجہ کسی نہ کسی بہانے تاریخ پہ تاریخ پڑتی رھے .
مجھے بہت سے پی ٹی سی ایل پنشنرس نے میسج کئے ھیں کے میں یہ کیسس لیڈ کروں اور وہ سب اس میں شامل ھوں گے اور وکیل کے لئے فیس کے لئے contribute  کریں گے . مگر میں نے جواب دیا یہ بلکل نہیں کرسکتا پہلی بات وہ اس لئے  کے میں اس مخمصے میں اسلئے  نہیں پڑنا  چاھتا .  کیونکے میں لوگوں کی نیچر اچھی طرح  جانتا ھوں . وہ اسلئے میں یہ سمجھتا ھوں کے  یہ کیسس پی ٹی سی ایل سے لڑنے کے لئے   کوئی بہت تگڑا ، ایماندار  اور  تجربہ کار اایسا وکیل ھی کرنا پڑے گا جو اندرونی  خانہ ان سے مل نہ جائے اور کیس کا حلیہ نہ بگاڑ دے . [مجھے پتہ ھے کے یہ پی ٹی سی ایل  اور پی ٹی ای ٹی والے اپنا کیس ھر طرح سے ہار چکے ھیں انکے کے پاس ایسا کوئی قانونی پوائنٹ نھیں ھے  کے وہ ان ٹرانسفڑڈ ملازمین کا سٹیٹس تبدیل کراکے انکو گورنمنٹ والے مراعات سے محروم کرسکیں جو انکو لازمن by hook یا by crook دینی ھی پڑیں گیں چاھے یہ کتنا ھی نہ دینے کاایڑی چوٹی کا زور لگالیں . انکے پاس صرف ایک ھی راستہ ھے کے وہ ان کیسوں کو جتنا delay  کرسکتےھیں کریں . چاھے  پی ٹی سی ایل پنشنرس کے وکیلوں کو اندرونی خانہ  ملا کر ،کھلا پلا کے یا اور کسی طرح . ذراآپ لوگ خود ھی پلیز یہ تجزیہ کرلیں کے یہ فیصلے سات سال تک کیسے چلتے رھے. اور کیوں اور کیسے یہ تمام کیس delay خواہ مخواہ ھوتے رھے. اسکی وجہ کیا ھے؟]  . اور پھر جب ایسا وکیل کرونگا تو اسکی فیس بھی بہت ہی تگڑی ھوگی اور جب میں سب سے ایسی فیس کی حصہ بہ حصہ دینے کی ڈیمانڈ کرونگا تو اکثر میری طرف شک کی نظر سے  ھی دیکھیں گے اور کہیں گے کے "طارق صاحب  نے بھی کمانے کا دھندا شروع کردیا". تو بد اچھا بدنام برا والی بات ھوجائیگی . اور کیس  کے فیصلے میں اگر delay ھونے  لگے گا تو لوگ تنقیدیں کرنا شروع کردینگے. تو کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے والی بات ھوجائیگی . نہ بابا میں یہ نہیں کرسکتا . [میرا اس سلسلے میں تنخواہ اور پنشن کے گورنمنٹ والے واجبات انسے لینے کے لئے خود کیس کرنے کا ارادہ ھے   . اس سلسلے میں،  صرف وکیل کروں گا جو کم فیس لے اور صرف میرے ھی بتائے ھوۓ قانونی پواوئنٹس پر بحث ارے خود اسکو پٹیشن کا ڈرافٹ بناکر دوں گا اور ھرطرح سے اسکو groomed  کرونگا اور اپنا کیس اسکے زریعے عدالت میں پیش کرونگا . مجھے اللہ کی زات پر پورا بھروسہ ھے کے وہ میرے  اپنے بنائے ھوئے دلائل پر عدالت انشاللہ فیصلہ میرے ھی حق میں دے گی . ]. اور دوسری بات میرا کچھ عرصے کے بعد میرا بیٹے کے پاس کنیڈا جانے کا ارادہ ھے اسلئے  بھی میں یہ زمہ داری نھیں لینا چاھتا . 
میں ضرور بضرور ان لوگوں کی  ھر طرح سے مدد کرونگا جو مل کر اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں کیس کرنا چاھتے ھیں . وہ وکیل اسلام آباد آکر خود کریں . اس وکیل کو ھرطرح سے کیس کرنے کے متعلق سمجھانا ، قانونی پوائنٹس ، ریفرنسس بتانا اور خود اسکو پٹیش کا ڈرافٹ بناکر دینا  چاھے تو اسکے مطابق پٹیشن تیار کرے اور اسکو ھرطرح سے groomed  کرنا میرا کام ھوگا  تاکے وہ مکمل تیاری کے ساتھ عدالت  میں جائے [ ھمیشہ یاد رکھیں کے جسطرح ڈاکٹر سے علاج کرانے کے لئے   ھربات بتانی پڑتی ھے  تاکے وہ  مرض کو پوری طرح سمجھ  کر علاج شروع کرے اسی طرح وکیل کو اپنے مقدمہ کے بارے میں ھر طرح سے آشکارا کرنا بیحد ضروری ھوتا ھے. وکیل کو ھر طرح سے بیحد groomed کرنا پڑتاھے . اور یہ بھی یاد رکھيں کے جو وکیل  ان سب باتوں کو سمجھانے کے بعد بھی عدالت میں کچھ نہ بولے یا  جو بولے  وہ وھی نہ بولے جسکا آپنے اسکو بولنے کو کہا تھا ، تو سمجھ لیں کے یہ وکیل آپ سے مخلص نہیں ، اور اس نے دوسری پاڑٹی سے اندرون خانہ مک مکاؤ کرلیا. یہ میرا زاتی تجربہ ھے . میں نے ایسے وکیلوں کو بہت بھگتا ھے . اور بہت سے کیسس میں ٹی اينڈ ٹی کے ، مجھے جب  بھی یہ شک ھوجاتا کے یہ سرکاری وکیل دوسری پآڑٹی سے مل گیا ھے یا تو میں اسکو فورن اس کیس سے ہٹوا دیتا اور دوسرا وکیل کرلیتا . یا اپنا اور وکیل کھڑا کردیتا. ایک دفعہ  جب میں کنٹرولر ٹیلیگراف سٹور کراچی تھا ، تو مجھے  ایک کیس  کی تاریخ سے ایک دن پہلے رات کو معلوم ھوا کے ھمارے سرکاری وکیل  نے دوسری پآڑٹی سے پیسے لے کر کیس میں کچھ بھی نہ بولنے کا وعدہ کرلیا ھے ، میں نے رات کو ھی اپنے انکل منظر حسین صاحب ایڈوکیٹ سے بات کی اور انکو رات کو ھی اپنا یعنی سی ٹی ایس کراچی کا وکیل بناکر انکو وکالت نامہ  اپنے دستخط اور سی ٹی ایس کراچی کی سٹیمپ لگا کر دے کر صبح   عدالت بھیج دیا اور جب کیس لگا تو جج صاحب نے اس سرکاری وکیل کو نکال کر میرے وکیل منظر صاحب ایڈوکیٹ کا وکالت نامہ قبول کرتے ھوئے  کیس کو adjourned  کردیا  اور جس  مجیب نامی کنٹریکٹر نے ٹی اینڈ ٹی کے خلاف کیس کیا تھا  ، اس دن اسکا سٹے لینے کا مقصد پورا نہ ھوسکا.  اور میں نے اپنا کام  فورن اسی دن کرکے،  جو  کامیاب ٹینڈرر تھا اور جو اس کا حقدارتھا،  اسکو contract  دے دیا . یہ مارچ 1990 کی بات ھے اور سٹی سیشن کوڑٹ  کراچی میں یہ مقدمہ تھا جو جو مجیب کنریکٹر نے کیا تھا . بعد میں جب  دو ھفتے بعد کیس لگا تو وہ عدالت نے خارج کردیا . اسوقت اس کیس کرنے والے کا وکیل ھی نہں آیا . وہ آتا بھی کیسے کیونکے جو وہ مقصد حاصل کرنا چاہتا تھا وہ تو پہلے ھی میں نے دوسرے کامیاب اصل ٹینڈرر کو کنٹریکٹ دے کر ختم کردیا تھا]. مجھے اس سلسلے میں گجرانوالے سے خرم صاحب پی ٹی سی ایل پینشنر کا فون آیا کے وہ اور انکے  نان پٹیشنر ساتھی اسلام آباد ھائی کوڑٹ  میں کیس کرنا چاھتے ھیں اور میری مدد چاھتے ھیں . میں نے کہا کے ضرور آئیں اور جسطرح بھی ھو سکے گا میں انکی مدد کرونگا. کس طرح کی مدد ھوگی ، اسکے متعلق ابھی اوپر تحریر کر چکا ھوں.
 یہ جو کچھ میں نے اوپر لکھا یہ میرے زاتی مشاھدات ھيں اور تجربات کی وجہ سے ھیں . یہ ضروری نہیں کے آپ سب میری ان باتوں سے ضرور متفق ھوں. بحرحال یہ وہ حقائیق ھیں جو آپ سب لوگوں کے نوٹس میں لانا  میں نے ضروری سمجھا.
واسلام
محمد طارق اظہر
ریٹائڑڈ جنرل منیجر ( آپس) پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
24-04-2018

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-137 Part -1 [ Regarding VSS non pensioners]

کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاھیں ؟؟؟؟ آڑٹیکل نمبر 142