Important. . . SCP contempt court proceedings on dated 19-4-2018

                             Attention     Attention     Attention       

سپریم کوڑٹ میں آج ( ۱۹اپریل ۲۰۱۸) پی ٹی سی ایل پنشنرس کی طرف سے دائیر کردہ مختلف توھین عدالت کیسوں پر کاروائی کی روداد

آج میں اپنے دوست سرفراز کے ھمراہ سپریم کوڑٹ میں پی ٹی سی ایل پنشنرس کی طرف سے دائیر کردہ مختلف توھین درخواستوں پر کاروائی دیکھنے کے لئے صبح آٹھ بجے پہنچ گیا تھا . اور بہت سے پی ٹی سی ایل پنشنرس بھی کافی تعداد میں موجود تھے . اپنے پرانے دوستوں سے ملاقات کرکے بہت خوشی ھوئی. یہ میرا زندگی میں پہلی مرتبہ سپریم کوڑٹ میں ایسی کسی کاروآئی دیکھنے کا موقع تھا. مگر صاف بات ھے میں آج کی کاروآئی دیکھ کر بیحد مایوس ھوا ھوں اور اب شائید دوبارہ کبھی نہ جاؤں . میں نے جو بات بڑی شدت سے محسوس کی وہ یہ تھی کے جن لوگوں نے یہ کیسس کئے انکی اپنے وکیلوں سے بالکل بھی ھم آہنگی نہيں تھی . ایسا معلوم ھوتا تھا یا تو پٹیشنرس اپنے اپنے وکیلوں ٹھیک طرح کیسس کو سمجھا نہیں سکے تاکے وہ عدالت میں ٹھیک طرح بحث کرسکیں یا وکیل حضرات جان بوجھ کر یہ نہیں کررھے . کیوں نہیں کررھے؟؟؟ اسکے متعلق کیا بتا سکتا ھوں . یہ تو اللہ کو ھی معلوم ھے.
پی ٹی سی ایل پنشنرس کے کیسس کا نمبر ۱۱ تھا . جو دوپہر ایک بجے کے بعد آیا . پہلے صادق علی کے وکیل ابراھیم ستی صاحب نے آکر بولنے کا آغاز کیا ھی تھا کے محترم گلزار صاحب نے کہا یہ کیا بات ھے یہ پینشنرس کو پیمنٹ کیوں نہیں دی جارھی. کہاں ھیں یہ شاہد انور باجوہ. تھوڑی دی بعد شاہد انور باجواہ صاحب حاضر ھوگئے . اس دوران ججز حضرات نے صادق علی کے ابراھیم ستی صاحب سے پوچھا کے آپکا کیا کیس کیا ے . آپ لوگ شائید یقین نہ کریں کے وکیل موصوف ججز حضرات کو اپنا کیس صحیح طرح سے سمجھا ھی نہ سکے انکو تو صرف یہ سادہ سی بات کرنی تھی کے "مآئی لاڑڈ پی ٹی ای ٹی نے حالیہ نومبر ۲۰۱۷ کو جو یکم جولائی ۲۰۱۷ سے پنشن بڑھنے کا نوٹیفیکیشن نکالا ھے وہ اس عدالت کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کی سراسر خلاف ورزی ھے اور انھوں نے نے اس میں گورنمنٹ والا ۱۰% انکریمنٹ نہیں لگایا. اور یہ انھوں نے توھین عدالت کی ھے. شاھد باجوہ صاحب نے کہا کے ھم نے انکو یعنی پٹیشنرس کو 17 کڑوڑ کی پٹیشنرس کی اور بہت خرچہ کیا اس پر گلزار صاحب نے کہا کے پیمنٹ 17 کڑوڑ کی ھو یا 17ارب کی کس کو بیمنٹ کی . شاھد باجوہ صاحب نے جواب دیا اسکی سٹیٹمنٹ عدالت میں جمع کرادی ھے. اس دوران نسیم وہرہ صاحب کے وکیل ڈائس پرےآگئے تو انسے دوسرے جج محترم قاضی فائیز عیسی صاحب نے ان سے سوال کیا کے آپ کا کیس کیا ھے . اس پر نسیم وہرہ صاحب کے وکیل نے جواب دیا کے وہ توھین عدالت کیس نمبر ۵۴/۲۰۱۵ کی وجہ سے آۓ ھیں . اس پر جج محترم قاضی فائیز عیسی صاحب نے کہا وہ تو وہ پہلے ھی ۱۵فروری ۲۰۱۸ کو ڈسپوزڈ آف کرچکے ھیں .بجائے اس پر وہ یہ بولتے کے انھوں نے ایک نئی توھین عدالت کیا کیس ۲۸/۲۰۱۸ داخل کیا ھے جو اس عدالت کے ۱۵فروری ۲۰۱۸ کے حکم پر ، اس حکم پر عمل کرنے کی وجہ سے کیا گیا جس میں پٹیشنرس کو پیمنٹ کرنے کو کہا تھا تو ٹی پی اے کے ان تمام پنشنسرس کو یہ پنشن انکریز ملنی چاھئیے تھی جو پی ٹی ای ٹی نے نہیں دی اور، اور پٹیشنرس دے دی ، وہ وکیل موصوف اپیل کو الٹ پلٹ کےدیکھنے لگے. نسمیم وہرہ کے وکیل صاحب لگتا تھا تیاری مکمل کرکے نہں آئے تھے وہ کوئی جواب ھی نہیں دے پارھے تھے . مجبورن پہلے نسم وہرہ صاحب کو انکے پاس ڈائس پر جانا پڑا اور انکو چپکے سے سمجھایا بھی . ججز حضرات نے پوچھا کے آپ نے وہ پیمنٹ کی سٹیٹمنٹ دیکھی ھے جو پی ٹی ای ٹی نے جمع کرائی ھےتو ھر وکیل نے کہا نھیں. اس پر عدالت نے وہ پیمنٹس کی سٹیٹمنٹ ان تمام وکلاء کو دینےکا حکم دیتے ھوئے کیس پندرہ دن کے لئے ملتوی کردیا.

میں نے جب یہ ھی بات نسم وہرہ صاحب کے وکیل صاحب کو کوڑٹ روم کے باہر، جب وہ اوروں سے اسی بات پر بحث کررھے تھے , کی اور یہ بتانے کی کوشش کی کے انکو کو صرف یہ بات کرنی چاھئے تھی کے یہ نیا توھین عدالت کا کیس کس وجہ سے کیا ھے [ جوابھی اپر بیان کرچکاھوں]تو وہ غصے میں آگئے اور میرے منہ پر وھی پیلی فائیل مارتے ھوئے کے آپ ھی کیس کرلیں ، میں بھی انکو سخت جواب دینے ھی والا تھا کے نسیم وہرہ صاحب بیچ میں آگئے اور مجھے الگ لے گئے . اور دوسرے پی ٹی سی ایل پنشرس جو دور دراز علاقوں سے بھی آۓ تھے مجھے کہنے لگے کے طارق صاحب آپ نے تو بلکل صحیح بات کی تھی پتہ نہں یہ وکیل صاحب غصے میں کیو ں آگئے .
یہ تو آج کی عدالتی کاروائی کی تھی روداد جومیں نے من او عن بیان کردی . اب آڑڈڑ شییٹ میں کیا لکھا آتا ھے یہ اللہ ھی بہتر جانتا ھے . مجھے تو یہ لگتا ھے کے یہ کیسس ایسے ھی چلتےرھیں گے اور اپنے منتقی انجام تک بمشکل ھی سے پہنچیں گے یا بھی نہیں اور یا یونہی تاریخ پہ تاریخ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

آخری اہم بات ، ھم سبکو اب مل کر ۱۰۰، ۵۰ لوگ الگ ،پاکستان کی ھر ھائی کوڑٹ میں اپنے علاقے کی مناسبت کے مطابق ، ان کے خلاف سپریم کوڑٹ کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے فیصلے پر عمل کرانے کےلئے حمید اختر نیازی (1996SCMR1185 ) کیس کے فیصلے کی روشی توھین عدالت کیسس کرنے چاھئیں . سپریم کوڑٹ پہلے ھی اپنے ۳۱ مارچ ۲۰۱۸ کے اپنے حکم میں ظہیر احمد ملک اور دیگرآن کے توھین عدالت کیس نمبر ۳۱/۲۰۱۸ میں ان تمام نان پٹیشنرس کو یہ حکم دے چکی ھے کے وہ پراپر فورم سے رجوع کریں . اور یہ فورم ھائی کوڑٹ ھی توھے . نوٹسس تو آپ لوگ بیشتر پہلے ھی ان سبکو، جیسا میں نے ڈرافٹ دیا تھا، بھیج چکے ھیں اور انکو دیا گیا ٹائیم فریم پندرہ دن کا اس پر عمل کرنے کا بھی ختم ھوچکا ھے ، تو اب کیسس کرنے میں کوئی قباحت نہیں . کچھ دنوں میں، میں کیس کرنے کاڈرافٹ اپیل بھی آپلوگوں کے لئے اپ لوڈ کردوں گا تو اگر آپ لوگ اگر چاھیں تو اسکی کسی اچھے سے وکیل سے ویٹنگ کراکر انکے خلاف توھین عدالت کے کیسس اپنے جائیز حق کےلئے کرنا شروع کردیں . اب اسکے سوا کوئی بھی چارا نہیں
واسلام
طارق
19-04-2018

Comments

Popular posts from this blog

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

.....آہ ماں۔

Article-170[ Regarding Article -137 Part -1 in English]