Article-62[Guide lines/Conditions and procedure to participate in PTCL non peteioner pension case to be filed shortly with top class advocate]


​                                           
Article-62[30-06-2018]

Guide lines/Conditions for the participate in Non Petitioner PTCL pensioners case for the implementation of HSCP order of dated 12th June 2015 upon all such PTCL pensioners who had never litigated such cases or became party of in any such type of cases , in the light of HSCP judgement in Hameed Akhter Niazi case 1996 SCMR 1185 , proposed to be filed in HSCP through a top class council.

عزیز پی ٹی سی ایل کے ساتھیو
اسلام وعلیکم
میں نے اپنے آڑٹیکل 61 میں شیراز صاحب کی اس تجویز سے بیحد اتفاق کیا تھا کے ھم جیسے نان پٹیشنرس پینشنرس کو ایک الگ سے پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کے خلاف توھیں عدالت کا کیس کرنا جاھئیے اور اسکے لئے ایک زبردست قسم کا وکیل کرنا چاھئے . شیراز صاحب نے مجھے اس بارے میں ایک بہت مشھور وکیل محترمہ عائشہ حمید کا نام بتایا تھا( بہلے غلطی سے انکا نام عائشہ احد لکھا گیا) جنھوں نے UBL بنک کے ان ملازمین کا کیس بڑی خوبصورتی سے لڑا جن کو بغیر پنشن کے بغیر نکال دیا گیا تھا اور جن کو پنشن دی جارھی تھی انکی پنشنیں بے انتھا کم تھیں . وہ یہ کیس جیت گئیں تھیں اور پنشنروں کو انکا حق دلایا. میں نے شیراز صاحب سےکہا تھاکے آپ کیس کریں اور ان محترمہ کو وکیل کرنے کی کوششش کریں باقی ایسے نان پٹیشنر پینشنرس کو بھی جو شامل ھونا چاھیں ملالیں لیکن میں اس میں شامل اپنی بیماری اور چونکے مجھے کنیڈا سے آئے ھوئے کافی عرصہ ھوگیا ھے اور میرا ارادا وہاں اپنے بیٹے اور پوتے کے پاس جانے کا ھے جسکی یاد مجھے بیحد آتی ھے، میں شامل نہیں ھوسکتا اسلئے میں صرف اس کیس کی جبتک میں یہاں ھوں مانیٹرنگ کرونگا .وکیل صاحبہ کو پہلے خود کیس کے متعلق اور اھم نکات بتاؤں گا . پٹیشن تو میں نے تیار پہلے سے کر رکھی ھے وھی انکے حوالے کردوں گا اور ایسے نان پٹیشنر پینشنروں سے میں پہلے ھی اپیل/ نوٹسس جنکا sample انکو بھیجا تھا ، تو ایسے بہت سے پی ٹی سی ایل نان پٹیشنر پینشنرس نے پی ٹی سی ایل کے پریزیڈنٹ اور ایم ڈی کو جسکی کاپیاں MOIT اور رجسٹرار سپریم کوڑٹ کو بھی تھیں بھجواچکا ھوں جس میں انکو پندرہ دن کا نوٹس دیا گیا تھا کے ھمیں کو عدالت عظمی کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے فیصلے کو اسی عدالت عظمی کے حمید نیازی کیس 1996SCMR1185میں دئیے گئے اصول کے مطابق یکم جولائی 2010 سے گورنمنٹ والا پنشن انکریز دیا جائے کیونکے سپریم کوڑٹ کے اس فیصلے کے مطابق " ایک سرکاری ملازم کے حق میں آۓ فیصلے کا اطلاق جس سرکاری ملازم نے کیس کیا ھو صرف اس پر نہیں بلکے ایسے تمام سرکاری ملازمین پر بھی ھوگا جنھوں نے کیس کیا ھو یا نہ ھو، بجائے ایسے سرکاری ملازم یا ملازمین کو یہ کہا جائےکے وہ بھی عدالتی فورم یا کوئی اور فورم استعمال کریں . اور اسی بنیادی اصول کو عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ نے انیتا تراب علی کیس PLD2013SC195 میں بہت اچھی طرح واضح کردیا اور یہاں تک لکھدیا کے جو ادارہ ، آفیسر بیورو کریٹ اسکی خلاف ورزی کرے گا اسکے خلاف يہ عدالت عظمی آئین کے آڑٹیکل 204 کے کے تحت توھین عدالت کے تحت کاروآئی کرنے کا اختیار رکھتی ھے ." یہ ھی بنیادی نکتہ میری بنائی ھوئی پٹیشن کا جز ھے جسکے میں نے بہت سے ریفرینسس اسی پٹیشن میں دے رکھے ھیں کے کسطرح عدالت نے اپنے اس دئیےگئیے اصول پر اور ایسے کیسوں پر اس اصول کے زریعے عمل کروایا.
میرے فیس بک دوستوں کا جو پی ٹی سی ایل پٹیشنرس بھی ھیں انھوں مجھ سے کہا کے میں خود اس پٹیشن کاحصہ اور ھیڈ بنکر کر اسکو lead کروں اور دوسرے ایسے نان پٹیشنرس پینشنرس میرے ساتھ اس میں شامل ھوکر میری مدد کریں گے . آپ لوگ یقین جانیں اس قدر مجھے ایسے دوستوں ے میسجز اور فون آۓ جس میں انھوں نے مجھ سے باقاعدہ التجا کی اس بارے میں کی اور ساتھ ساتھ شامل ھونے اور اسکے لئے contribution فورن دینے کا کہا ور بعض نے تو میرا بنک اکاؤنٹ نمبر تک مانگا کے وہ اتنی رقم بھیجنا چاھتے ھیں میں اپنے ایسے تمام دوستوں کا تہہ دل سے مشکور ھوں جنھوں نے مجھ پر اتنا متزلزل اعتماد کیا اور میں باوجود اپنی بیماری اور دیگر گھریلو زمہ داریوں کے اس بات کا فیصلہ کیا کے مجھے اپنے پی ٹی سی ایل پنشنرس ساتھیوں کی مدد کے لئے میدان میں آنا چاھئے . مجھے TPA کی طرف سے یہ آفر بھی آئی کے میں انکا پریزڈنٹ بن جاؤں اور یہ کیس انکی طرف سے کروں کیونکے TPA تمام 40 ہزار پی ٹی سی ایل پنشنروں کی نمائندگی کرتی ھے . میں نے انکی یہ آفر سختی سے مسترد کردی اور جو میں کیس کرنے جارھا ھوں وہ میں اپنی زات کے لئے نہیں کررھا حالانکے میں ویسا ھی پی ٹی سی ایل پنشنر ھوں اس کیس کا سب سے بڑا میرا مقصد ان تمام 40 ہزار پی ٹی سی ایل پنشنرس کو انکا حق دلانا ھے . اگر میرا مقصد صرف میری ذات کا ھوتا میں کبھی بھی یہ کیس نہ کرتا کیونکے اللہ تعالی کا مجھ پر پہلے سے ھی بہت بڑاکرم ھے اور اسکا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ھے. یہ بات ان پر واضح کردی کے TPA کا کوئی ممبر اپنی زاتی حیثیت سے جس نے پہلے کیس نہ کیا ھو یا TPA کی طرف سے کیس میں شامل نہ ھوا ھو اور جس نے پہلے انکو نوٹسسس بھیج دئیے ھوں ، وہ شامل ھوسکتا ھے . مجھے وہ لوگ بہت مجبور کررھے تھے تو انکو میں نے یہ کہتے ھوئے پھر انکار کردیا اور کہا کے آپ لوگ ناک سیدھی طرح پکڑنے کے بجائےھاتھ دوسری طرف سے گھما کے پکڑیں .میں جو کیس کرونگا اس میں آپکے تمام ممبرز اور اور 40 ہزار پی ٹی سی ایل پنشنرس کا فائیدہ بھی تو ھے . پٹیشن میں میری پہلی Prayers تو یہ ھی ھے کے پی ٹی ای ٹی سپریم کوڑٹ کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے عدالتی فیصلے کے مطابق تمام پی ٹی سی ایل پنشنروں پر بھی اسکے اطلاق کا نوٹیفیکیشن نکالے جسطرح حکومت پاکستان ھمیشہ جب کبھی کسی سرکاری ملازم کے جق میں فیصلہ آتا ھے جس نے کیس کیا ھوتا ھے ، اس فیصلے کا اطلاق تمام سرکاری ملازمین پر بھی اطلاق کا نوٹیفیکیشن نکالتی ھے جنکا کا issue اس سرکاری ملازم جیسا ھی ھوتا ھے جس کے حق میں فیصلہ آتا ھے اس سرکاری ملازم کیس کرنے کی وجہ سے [ آپکو ایسے سینکڑوں نوٹیفیکشنس Easta Codes میں مل جائیں گے . حالیہ مثال سپریم کوڑٹ کے Commutation pension restoration کے 21 جنوری 2013 کے حکومتی نوٹیفیکیشن کی ھے ( کاپی نیچے پیسٹ کررکھی ھے)جس میں سپریم کوڑٹ کا مرزا غلام اسحاق، غلام مصطفےاور دیگر بنام منسٹری آف فائننس کے حق میں آئے فیصلے کا اطلاق conditionally تمام ایسے ھی اھل سرکاری پنشنرس پر کردیا کے اگر اس فیصلے کے خلاف گورنمنٹ کی ڈالی ھوئی رویو اپیل کا فیصلہ حکومت کے حق میں آگیا تو انکو یہ resorted commutation کی رقم واپس کرنی ھوگی اور کس سلسلے میں انکو 50 روپے کے اسٹام پیپر پر ایک حلف نامہ جمع کرانا ھوگا. بعد میں جب حکومت کی یہ رویو پٹیشن بھی خارج ھوگئی تو یہ condition بھی ختم ھوگئی اور یہاں یہ حال ھے کے پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل کی اس 12 جون 2015 کے فیصلے کے خلاف 17 مئی 2017 کو رویو پٹیشن خارج ھونے کے بعد بھی نہ تو پی ٹی ای ٹی نے ایسا کوئی نوٹیفیکیشن نکالا اور نہ ہی پی ٹی سی ایل نے. حقیقت تو یہ بھی ھے کے راجہ ریاض کے حق میں آئے ھوے فیصلے کے خلاف پی ٹی سی ایل کی رویو پٹیشن بھی اگست 2015 میں خارج ھوگئی تھی لیکن پی ٹی سی ایل نے اس کے اطلاق کا سب ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین پر کا کوئی بھی نوٹیفیکیشن نہیں نکالا. یہ تو ھے انکی ھٹ دھرمی کے یہ لوگ کتنا سپریم کوڑٹ کےاحکامات کی تکریم کرتے ھیں . حکومت بیحس اور سپریم کوڑٹ بھی خاموش اسکی اتنی بعزتی ھورھی ھے اور کوئی انسے پوچھنے والا ھی نھیں ]. اور میری دوسری prayers یہ ھے ان پٹیشنروں کے ساتھ جنھوں نے کیس کیا ان تمام نان پٹیشنروں یعنی تمام پی ٹی سی ایل پنشنروں پر بھی اس عدالت کے ۱۲ جون کے فیصلے پر عمل کرایا جائے جسکا اصول یہ عدالت پہلے ھی حمید اختر نیازی کیس میں واضح کرچکی ھے. میں نے جب اس بات کا مدعا شیراز صاحب کو بیان کیا تو وہ بڑے خوش ھوئے اور انھوں نے یہ کہا کے سر آپ کسی بات کا فکر نہ کریں . آپکی ملاقات میں وکیل سے کرادوں گا ساری بات آپ انسے کریں اور کیس کے بارے میں انکو ھر بات مکمل طور پر سمجھا دیں . باقی اس سلسلے میں دیگر بھاگ دوڑ کے کام میں کروں گا. آپ بس گھر بیٹھے رھیں اور اسکو مانیٹر کرتے رھیں ." انکی یہ بات سن کر مجھے بڑی خوشی ھوئی کیونکے اس ضمن کے دیگر کاموں کے کرنے کا مجھ پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا.

اب میں اپنے اس مقصد کی طرف آتا ھوں جسکی وجہ سے میں نیں یہ اوپر سب کچھ لکھا. پہلے یہ میں آپکو یہ بتا دوں کے مں کوئی کام بھی ہڑبونگ یا جلد بازی کا پسند نھیں کرتا . میری زندگی میں یہ ھمیشہ کوشش رھی کے جو کام بھی کروں ایک اصول کے ساتھ کروں . میری چند شرائط ھیں ان پی ٹی سی ایل پٹیشنرس کے لئے جو اس کیس میں میرے ساتھ شامل ھونا چاھتے ھیں . وہ مندرجہ زیل ھیں.

۱) صرف وھی پی ٹی سی ایل پنشنرس شامل ھوسکتے ھیں جنھوں نے اپنی زاتی حثیت میں یا پنشنر ایکشن کمیٹیوں کے ساتھ مل کر کوئی کیس پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کے خلاف کسی عدالت سپریم کوڑٹ ھائی کوئی بھی کیس نہیں کیا ھو یا وہ کسی اس طرح کے کیسسس میں شامل نہ ھوں جو بطور پٹیشنرس یا ریسپونڈنٹس اور وہ ابھی تک چل رھا ھو تاھم جن کے کیسس ھر لحاظ سے فائنل ھوچکے ھیں اور وہ کیسس جنکا اس جیسے کیس سے کوئی تعلق نہ ھو وہ صرف ایک حلف نامہ دے کر شامل ھوسکتے ھیں . تاھم جن لوگوں نے وکیل کرلئے ھوں اور پٹیشن ھائی کوڑٹ یا سپریم کوڑٹ میں داخل کردئے ھوں اور اسکی پروسیڈنگ نہ شروع ھوئی وہ اس کیس سے اپنے آپ کو withdraw کرکے میرے ساتھ شامل ھوسکتے ھیں . انکو بھی یہ حلف نامہ دینا پڑے گا . یہ سب بیحد ضروری ھے کیونکے میں یہ نہیں چاہتا کے میرے کئے ھوئے کیس کی پروسیڈنگ کے دوران پی ٹی سی ایل یا پی ٹی ای ٹی کے وکیل یہ اعتراض کریں کے فلانے پٹیشنر نے پہلے سے کیس کر رکھا ھے تو دوبارہ کیس کرنے کیسے آگیا. اس سے سچوایشن خراب ھونے کا خطرہ ھے. جو بیوائیں پنشنرس ھیں وہ اس کیس میں میرے ساتھ شامل نہیں ھوسکتیں . اسکا مطلب یہ نہیں کے انکو کوئی فائدہ نہیں ملے گا. بلکل بھی ایسی بات نہیں. میرے تو اس کیس کرنے کا بڑا مقصد اور مطلب یہ ھی ھے کے کے تمام پی ٹی سی ایل پنشنروں اور ایسی تمام پینشنرس بیواؤں کو فائدہ ھو. انکے شامل نہ کرنے کی وجہ ایک یہ بھی ھے کے انکے لئے مجھے الگ سے ایک پٹیشن لکھنے پڑے گی اور میں یہ بھی نہیں چاہتا کے وکیل صاحبہ کا زہین دو حصوں میں بٹے. چو پینشنرس ٹی اینڈٹی یا پی ٹی سی میں ریگولر بھرتی ھوئے ٹی اینڈ ٹی کے قوانین کے مطابق اور کیسے بھی ریٹائڑڈ ھوئے ھوں وہ اس کیس میں شامل ھوسکتے ھیں ما سواۓ ان وی ایس ایس میں ریٹآئڑڈ ھونے والوں کے جو بغیر پنشن کے ریٹائڑڈ کردئے گئے کیونکے ایس پینشنرس کے کیسس پہلے ھی عدالتوں میں چل رھے ھیں . مجھے ایسے پی ٹی سی ایل پنشنرس کم ھی نظر آرھے جو ڈائریکٹ کارپوریشن یعنی پی ٹی سی میں بھرتی ھوئے ھوں ٹی اینڈ ٹی کے رولز کے مطابق جو اسوقت پی ٹی سی نے adopt کر رکھے تھے اور وہ ساٹھ سال کی عمر میں ریٹائڑڈ نارمل طریقے سے ھوئے ھوں . شکی مزاج ، کینہ پرور ، منفی طرز عمل ، ھر بات پر تنقید کرنے والے لوگ اس کیس میں شامل نہ ھوں تو بہتر ھے اگر ایسے لوگوں نے شامل ھونے کی کوشش کی چاھے وہ کتنی رقم ھی کیوں نہ contribute کرنے کا وعدہ کریں میں انکو بلکل شامل نہیں کرونگا .میں ایسے لوگوں سے بخوبی واقف ھوں انکے رد عمل سے اور انکے طنزیہ ریمارکوں سے .
۲) جو اس میں حصہ میرے ساتھ لینا چاھتے انکو کم از کم دوھزار روپے تو لازمن contribute کرنے پڑیں گے اس سے کم والے شامل ھونے کی زحمت نہ کریں . دو ھزار میں نے پنشنر کی حیثیت کے مطابق دینے کی رکھی ھے . لیکن مجھے امید ھے کے کوئی بھی پانچ ہزار سے کم contribute نہیں کرے گا. میں نے بیس ھزار روپے دینے کا اعادہ کئے ھے اور میرے ایک گہرے دوست نے ۲۵ ہزار کا . اسکے بار بار میسج آرھے ھیں کے میں اسکو اپنا بنک اکا ؤنٹ نمبر بھیجوں . میں ابھی اس سٹیج پر اپنا بنک اکاؤنٹ نمبر نہیں بھیجوں گاجبتک مجھے ایسے شامل ھونے لوگوں کی خواہش پوری طرح نہ معلوم ھوجائے وہ کتنا کتنا contribute کرنا چاھتے ھیں . جب سب کی مجھے concern معلوم ھوجائے گی اور ایک اچھا اماؤنٹ آنے کی امید ھوجائگی تب ھی میں پہلے وکیل صاحبہ سے بات کرکے فیس طے کرونگا اگر انکی مانگی ھوئی ھوئی فیس اس contribution کی رقم دینے کے وعدے کے برابر ھوئی تو فبیحا یعنی ٹھیک ھوگا اگر اس سے کم تو اور بھی اچھا اگر فیس کی رقم اس estimated to be contributed amount سے کم ھوئی تو پہلے تو کوشش کرونگا کے جو مجھے رقم ملنے والی ھے آپ لوگوں سے ، وہ اسی پر راضی ھوجائیں ورنہ پھر مجھے آپ لوگوں سے پہلے request کرنی ھوگی . مجھے امید ھے کے ایسا نہیں ھوگا . جسطرح آپ لوگوں کا رجحان دیکھ رہا ھوں اس سے مجھے قوی امید کے فیس سے زیادہ ھی رقم جمع ھوجائیگی . چونکے اس میں کچھ متفرق اخراجات بھی ھوتے ھیں جیسے کوڑٹ فیس ، اسٹام پیپرز اور اپیل کی تیاری کے لوازمات وغیرہ وغیرہ تو اس سب وکیل کی فیس وغیرہ کا خرچہ نکال کر ، کیس حل ھونے کے بعد میں یہ چیک کرونگا کے پر ھیڈ کیا خرچہ کیا آیا ھے اور جنھوں نے اس پر ھیڈ خرچے سے زیادہ رقم دی ھوگی وہ ایسے تمام پٹیشنرس پر برابر برابر تقسیم کرکے انکو انکے بنک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کردوں گا چو وہ مجھے اس Profile کےپرفارمے میں فراھم کریں گے
(۳ آ پ سب کے لئے ضروری ھے جو اس کیس میں شامل ھونا چاھتے ھیں وہ یہ مندرجہ زیل دو performs کو بھر کر ان دونوں کی سوفٹ کاپیاں میرے نئے email address یعنی mtazhar52@gmail.com پر اور اسکی hard copies دستخط شدہ
​  ​
میرے گھر کے ایڈرس پر میرے نام سے اس ایڈرس یعنی "
​ House # 107/C 
​Street #8  Gulraiz Phase -5 Rawalpindi 
 " رجسٹڑڈ یا ٹی سی ایس سے ضرور بھیج دیں اور ساتھ اپنا نام ضرور لکھ کر میرے اس Zong کے نمبر 9525902-0314 پر ایس ایم ایس کردیں تاکے میں آپکی ای میل فورن دیکھ سکوں اور اسکی انٹری اپنے Excel Sheet پر کرسکوں بو اس مقصد کے لئے میں نے بنانی ھے جس میں خاص طور پر میں یہ چیک کرونگا کے آپ لوگوں نے کتنی contribution دینے کا وعدہ کیا تھا اور جس نے بعد میں اپنے وعدے سے کم رقم بھیجی اسکو میں اس کیس میں شامل نہیں کرونگا. اور وہ رقم واپس کردوں گا اس انکےبنک اکائنٹ میں جو وہ مجھے اس پر فارمے میں بھر کر بھیجیں گے . اور جیسا پہلے اوپر بیان کرچکا ھوں میں آپ لوگوں سے اسی وقت رقم اپنا بنک اکاؤنٹ نمبر دے کر منگواؤں گا جب میں وکیل صاحبہ سے فیس وغیرہ ے سارے معاملات طے کر لوں گا اور انسے کچھ وقت لے کر کچھ فیس کی رقم جیسا وہ کہيں گی ایڈوانس بھی دے دوں گا جو مجھے آپ لوگ ایک مقرر کردہ مدت کے اندر لازمن بھیجدیں گے .
جو 12 جولائی 2018 تک ھے . ایسے لوگ ان پرفارمیز کی ھرطرح سے مکمل فل کرکے اسکی سوفٹ کاپیاں "12 جولائی 2018 "تک ضرور بھیج دیں کیونکے اس میں آپنے یہ لکھا ھوگا کے آپ کتنی رقم contribute کرنا چاھتے ھيں . Hard Copies دستخط شدہ آپلوگ 15 جولائی 2018 تک بھیج سکتے ھیں . اسکی بھی میں نے ایک فائیل کھولنی ھے جس میں آپکا سارا ریکآڑڈ اکھٹا کرونگا . میں12 جولائی 2018 کے بعد ھی شیراز صاحب کے ساتھ جاکر ان وکیل صاحبہ سے رابطہ کرونگا اور پہلے یہ معاملات طے کروں گا رہا کون سے document آپ لوگوں کے اس کیس کے لئے درکار ھونگے وہ وکیل صاحبہ بتائیں گی تب ان لوگوں کو آگاہ کرونگا جو کیس میں شامل کئے جائيں گے. وہ آپ لوگ شیراز صاحب کو بھیجیں گے. جو اسکو compile کریں گے . میری اولین کوشش ھوگی کے یہ کیس سپریم کوڑٹ میں ھی چلے کیونکے سپریم کوڑٹ بھی اپنے احکامات پر عمل کراسکتی ھے اور ھائی کوڑٹ بھی سپریم کوڑٹ کے احکامات پر عمل کرانے کی پابند ھے.
آپ لوگوں نے اس نا توان پر بہت بڑی زمہ داری ڈال دی ھے . اسکے لئے آپلوگوں کا تعاون بیحد ضروری ھے . آپ لوگوں نے بڑے patient سے کام لینا ھے . مجھے پوری امید ھے اللہ کی زات سے کے یہ کیس اگر باقاعدگی سے لگتا رھا کوئی ڈیلے وغیرہ نہ ھوا تو تین یا چار پیشیوں میں یہ نمٹ سکتاھے اور انشااللہ فیصلہ ھم لوگوں کے حق میں ھی آئیگا کیونکے یہ کوئی disputed matter توھے ھی نہیں یہ تو to be implemented matter ھے .ایسا ھی ھے جیسے عدالت کسی کی ڈگری کا حکم دیتی ھے اگر وہ اکے احکامات پر عمل نہیں کرتا . دعا کریں یہ فرض احسن طریقے سے پائے تکمیل تک پہنچ جائے اور عدالت ان سب پنشنروں کا جو جائیز حق بنتا ھے، فورن ادا کرنے کا حکم دے آمین . آپ لوگ جو اس کیس میں شامل ھونا چاھتے یہ پرفارمے بھر کر جلد از جلد ۱۲ جولائی تک مجھے جیسا اوپر بتا چکا ھوں، ضرور بھیج دیں . شکریہ
واسلام
محمد طارق اظہر
ریٹائیڑڈ جنرل مینیجر ( آپس) پی ٹی سی ایل
۲ جولائی ۲۰۱۸
صبح ۵ بجے


Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]