Article-63 [Regarding Federal Govt Finance Division Notification of dated 19th June 2018]
نوٹ :- میرا اس فیڈرل گورنمنٹ کے 19 جون 2018 کے اس نوٹیفیکیشن کے بارے میں یہ آڑٹیکل 63 لکھنے کے دو مقصد تھے پہلا یہ کے یہ پی ٹی سی ایل پنشنرس اور بیواؤں کو یہ بتانا تھا کے حکومت کا سرکاری ملازمین ، خاوند یا بیوہ کی وفات کے بعد انکی زندہ اولادوں پر انکی پنشن برابر تقسیم کرنا ھے . پہلے صرف یہ انکی بیوہ بیٹی یا طلاق شدہ بیٹی کے لئے ھی تھا . اور اس نوٹیفیکیشن کی بنیاد لاھور ھائی کوڑٹ 10 جنوری 2018 وہ فیصلہ ھے جسکا زکر اس نوٹیفیکیشن میں کیا گیا ھے . جب کے يہ ٹرسٹ یعنی پی ٹی ای ٹی پہلے ھی یکم جولائی 2010 سے بیواؤں کی پنشن میں اپنے مرحوم شوھروں کی پنشن کا 75 % دینے کے قانون اور یکم جولائی 2015 سے طلاق شدہ بیٹی کو پنشن دینے کے قوانین پر عمل نہیں کررھا تو اس نئے قانون پر کیا عمل کیا خاک کرے گا ؟جو اسکو لازمن کرنی چاھئے اور دوسرا یہ بتانا تھا کے عدالت عظمی کا کیا گیا ھوا فیصلہ کسی ایک سرکاری ملازم کے حق میں جس نے کیس کیا ھو تمام ایسے ھی سرکاری ملازمین پر بھی اسكا اطلاق ھوتا ھے اور حکومت ھمیشہ جب اسطرح کا کوئی فیصلہ عدالت عظمی دیتی ھے جو فائنل ھو چکا ھوتا ھے تو اسکا فائدہ اور ایسے تمام سرکاری ملازمین کو دینے حکومت کے لئے ھمیشہ ایسا ھی نوٹیفکیشن نکالتی ھے جبکے یہ بوڑڈ آف ٹرسٹیز ، پی ٹی ای ٹی کے ، آج تین سال سے زیادہ ھوگئے ھیں 12 جون 2015 میں پی ٹی سی ایل کے پٹیشنر پنشنروں کے حق میں آئے ھوئے فیصلے کا سب ایسے نان پٹیشنر پنشنرس پر جو لگ بھگ 40 ھزار ھیں انپر اطلاق کرنے کا نوٹیفیکیشن آج تک نہیں نکالا . یہ انکی ھٹ دھرمی اور سخت توھین عدالت نہیں تو کیا ھے .
میرے اس اقدام کو کے اس نوٹیفیکشن کے بارے میں میں نے کیوں یہ آڑٹیکل لکھا کچھ لوگ بیحد تنقید کررھے ھیں اور مجھ کو ای میل کرکے اور ایس ایم ایس کرکے یہ نصیحت کررھے ھیں کے آپ ، جس مسئلے کا تعلق پی ٹی سی ایل پنشنرس سے نہ ھو اس پر کوئی بات نہ کریں صرف انکے مسئلے پر بات کریں . یہ سب کچھ وہ میرا یہ آڑٹیکل اور نوٹیفیکیشن پڑھے بغیر ھی تنقید کررھے ھیں . کم ازکم وہ میرا یہ آڑٹیکل تو پہلے پڑھ لتے کے یہ میں نے کیوں لکھا اور میرا مدعا کیا ھےانکی یہ بیجا تنقید پڑھکر مجھے بیحد دکھ ھوا . جو کچھ میں نے لکھا ان تمام پی ٹی سی ایل پنشنروں کی آگاھی کے لئے اور عدالتی فیصلوں پر جسکا حکومت تو عمل کررہی ھے مگر پی ٹی ای ٹی کا بوڑڈ آف ٹرسٹیز نہیں کررہا.
طارق
5-7-2018
Article-63[ 03-07-2018]
Fedral Government Finance Division Notification of dated 19th June 2018 regarding grant pensions equally for widow or husband's surviving sons/widow daughter/ divorced daughter/unmarried daughters after their death as the case may be.
19 جون 2018 کا یہ حکومتی نوٹیفیکیشن جسکی فوٹو کاپی نیچے پیسٹ کر رکھی ھے ، ایک بیحد احسن اور انسانی ھمدردی کا نوٹیفیکیشن ھے جو حکومت نے نے ایک مرحوم سرکاری پنشنرس کی بیوہ یا خاوند ، کے مرنے کے بعد انکی زندہ اولادوں کو پنشن دینے کے لئے نکالا . یہ بہت تحسین کی بات ھے . آپ سبکو یہ معلوم ھونا چآھئے کے پنشنر بیوہ کی وفات کے بعد اس اسکی بیوہ بیٹی کو پنشن دینے کا قانون تو 1983 میں ضیاالحق کے دور میں آیا تھا جبکے طلاق شدہ بیٹی کو بھی بیوہ ماں پنشنر کے مرنے کے بعد پنشن دینے کا قانون یکم جولائی 2015 سے دینے کا آیا تھا اب یہ مندرجہ بالا قانون يکم جولائی 2018 سے یہ آیا ھے کے کے یہ جب بیوہ وفات پاجائے ھیں تو اسکی تمام زندہ اولادوں کو بھی پنشن ملے گی اور ان پر برابر کی تقسیم ھوگی بشرطیہ کے مرحوم بیوہ بیٹوں کی عمریں 21 سال سے کم ھوں اور اسکی غیر شادی شدہ بیٹی یا بیٹیاں ھوں انکو بھی پنشن دی جائے گی اور یہ پنشن تمام پر equally تقسیم ھوگی . اور یہ پنشن اسکی غیر شادی شدہ بیٹی یا بیٹیوں کو اسوقت تک ملے گیں جب تک انکی شادیاں نھیں ھوجاتیں .یہ ظالم پی ٹی ای ٹی ٹرسٹی والے تو بیوہ کی ھی پنشنر 75% یکم جولائی 2010 سے اپنے مرحوم شوھروں کی پنشن سے بڑھانے اور یکم جولائی 2015 سے طلاق شدہ بیٹی کو بھی حکومت کے نوٹیفیکیشن کے مطابق پنشن نہیں دے رھے تو اس محروم خاوند کی جسکی بیوی پہلے ھی فوت ھوچکی ھو یا اسکی بیوہ کی اپنی تمام زندہ اولادوں کو انکے مرنے کے بعد پنشن کیا دیں گے؟؟؟؟.
اس مزکورہ نوٹیفیکیشن کی سب سے اہم بات یہ ھے یہ فیصلہ حکومت نے لاھور ھائی کوڑٹ کے ایک فیصلے زکیہ شوکت رضوی بنام کنٹرولر ملٹری پنشن کی رٹ پٹیشن نمبر 69226/18 پر اسکے حق میں آئے ھوئے 10 جنوری 2018 کے فیصلے کی بنیاد پر دیا . اور یہ بیوہ کی تمام اولادوں کو اسکی وفات کے کے انکی زندہ اولادوں کوبرابری کی بنیاد پر دینے کا یہ مزکورہ نوٹیفیکیشن 19 جون 2018 کو جاری کیا ھے . لاھور ھائی کوڑٹ کے اس فیصلے کے خلاف حکومت نے کسی قسم کی سپریم کوڑٹ میں اپیل یا رویو اپیل بھی نہیں کی ورنہ وہ نوٹیفیکیشن میں اسکا زکر کرتی . حکومت نے شائید اسلئے سپریم کوڑٹ میں اسلئے یہ اپیل نہیں کی کیونکے یہ ایک انسانی ھمدردی کی بات تھی . "اسکو کہتے ھیں کے عدالت کا کسی سرکاری ملازم کے حق میں آیا ھوا فیصلہ جس نے کیس کیا ھو تمام سرکاری ایسے سرکاری مللازموں پر بھی لاگو ھوتا ھے چاھے انھوں نے کیس کیا ھو یا نہ ھو اور حکومت ایسا نوٹیفیکیشن نکالنا پڑتا ھے تاکے ایسے عدالتی فیصلے یا فیصلوں کا فیصلہ تمام ایسے ھی سرکاری ملازمین پر ھوسکے جسطرح یہ مزکورہ نوٹیفیکیشن فیڈرل گورنمنٹ نے نکالا کے سرکاری پنشنر کے مرنے کے بعد اسکی بیوہ اور بیوہ کے مرنے کے بعد اسکی اولادوں کو بھی ملے گی . جسکی سوچ سے بھی یہ ذلیل ٹرسٹ کے بوڑڈ آف ٹرسٹی عاری ھیں . خدا انکا بيڑا غرق کرے آمین. یہ ھی نکتہ میرے کرنے والی پٹیشن کا بنیادی جز ھے اور پہلا prayer بھی یہ ھی ھے کے ان پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل والوں نے اپنی رویو اپیلیں تک سپریم کوڑٹ سے خارج ھونے کے بعد بھی سب ایسے تمام پی ٹی سی ایل پنشنرس پر لاگو کرنے کے نوٹیفیکیشنس ، جس طرح فيڈرل گورنمنٹ نکالتی ھے ، اب تک کیوں نہیں نکالے . اور اس کیس کرنے کے لئے آپ سب کی امداد کے لئے یہ میں نے اپنا آڑٹیکل-62 لکھا جس میں اس کیس میں contribution دینے اور اس میں شامل ھونے کی شرائیط اور طریقہ کار دیا گیا ھے.
واسلام
محمد طارق اظہر
Sent from Rawalpindi Pakistan via iPad
Comments