Article-77[ An important news ]
"ایک اھم اطلاع"
مجھے آج شام شیراز صاحب نے فون کرکے بتایا کے نسیم وہرہ اور صادق علی کی پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل کے خلاف توھین عدالت کے کیسس کراچی سپریم کوڑٹ رجسٹری ٹرانسفڑڈ کردیا تھا وہ دوبارہ نسیم وھرہ صاحب کی درخواست ہر سپریم کوڑٹ اسلام آباد ٹرانسفڑڈ ھو گئیے ھیں۔ شیراز صاحب خود آج سپریم کوڑٹ اسلا م آباد گئیے تھے وھاں انھوں نے یہ چیک کیا ۔ یاد رھے سابق چیف جسٹس جناب محترم ثاقب نثار نے صرف اسلئے ان کیسس کو نومبر ۲۰۱۸ کراچی سپریم کوڑٹ رجسٹری ٹرانسفر کردیا تھا کیونکے پی ٹی سی ایل کے وکیل جناب خالد انور کے بوجہ اپنی سرجری سفر کرنے سے اسلام آباد آنے سےقاصر تھے وہ پی ٹی سی ایل کے اس کیس میں وکیل تھے ، جو پی ٹی سی ایل نے اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں انکی طرف سے (2)12 CPC کے تحت ڈالی ھوئی پٹیشن خارج ھونے پر اسکے خلاف سپریم کوڑٹ میں اپیل داخل کی تھی اور اس کیس کی پیروی کے لئیے ایک ۸۰ سال کے بوڑھے وکیل جناب خالد انور کو کیا جو کراچی قیام پزیر ھیں۔ حالانکے اس کیس کا کوئی بھی تعلق نسیم وہرہ اور صادق علی کی طرف سے ڈالے ھوۓ توھین عدالت کے کیسس کریمنل اپیلوں 56/2018 اور 8/2018 سے کیسوں سے نھیں تھا پھر بھی نہ جانے کیوں اسکو نسیم وھرہ اور صادق علی کے توھین عدالت کے کیسوں کے ساتھ کلب کردیا گیا۔ اسکی وجہ صرف یہ نظر آتی ھے پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی maximum delay پر delay چاھتے تھے تاکے انکو سپریم کوڑٹ کے ۱۲ جون 2015 کے فیصلے کے مطابق، پی ٹی ای ٹی کو تمام پی ٹی سی ایل پنشنروں کو کی پیمنٹ نا کرسکیں۔ اس لئیے انھوں نے خالد انور کو وکیل کیا وہ سابق چیف جسٹس جناب محترم ثاقب نثار کے بہت گہرے دوست تھے۔ جب خالد انور صاحب مشرف کے دور میں وزیر قانون تھے انھوں نے ھی انکو سیکرٹری قانون لگایا تھا۔اور دوسرے ایک اھم وجہ تھی کے جو سب لوگ اچھی طرح جانتے ھیں ۔
آپ سبکو یاد ھوگا سابق چیف جسٹس جناب محترم ثاقب نثار نے لاھور ، حیدر آباد، اور کوئیٹہ میں پی ٹی سی ایل کے پنشنس کی ایکش کمیٹیوں کے وفود سے ملاقات میں یقین دلایا تھا کے وہ ان کیسوں کی ھئیرنگ خود کریں گے اور انصاف کریں گے انھوں نے 26 جون 2018 کو نسیم وہرہ اور صادق علی کے توھین عدالت کے کیسس کی سماعت شروع کی تو انکے عدالت میں طرز عمل سے یہ نظر آرھا تھا کے وہ تمام پی ٹی سی ایل پنشنرس کے حق میں فیصلہ کرنے جارھے تھے کے انکو اسوقت پی ٹی سی ایل کے وکیل شاھد انور باجواہ نے بتایا کے چونکہ پی ٹی سی ایل نے پہلے ھی سپریم کوڑٹ میں اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کر چکی ھے ،جس میں اسلام آباد ھائی کوڑٹ نے انکی (2)12 CPC کے تحت دآئیر کردہ اپیل خارج کردی تھی، اس لئیے اس پر پہلے سپریم کوڑٹ کوئی فیصلہ دے۔ اسی وقت سابق چیف جسٹس جناب محترم ثاقب نثار نے حکم دیا کے فورن وہ کیس انکے سامنے پیش کیا جائیے تاکے وہ اس آج ھی اسکو ڈسپوز کرسکیں۔ اس پر پی ٹی سی ایل کے وکیل شاھد انور باجواہ انکو بتایا کے اس کیس کے وکیل خالد انور صاحب کراچی میں ھیں تو سابق چیف جسٹس جناب محترم ثاقب نثار نے انکو نوٹس جاری کرتے ھوئیے 28 جون یعنی ایک دن ھی کے بعد کیس دوبارہ لگا دیا تھا۔ مجھے جب اس بات کی خبر ملی، تو میں نے اسی وقت سب کو مطلع کردیا تھا کے اب ی کیسس کھٹائی میں پڑ جائیں گے کیونکے خالد انور صاحب کبھی نھیں آئیں گے کیونکے وہ عدالت میں نہ آنے کے معاملے میں کافی مشھور ھیں اور جب ھی تو انکو وکیل کیا جاتا ھے۔ اور وھی ھوا ، 28 جون 2018 کو جب کیس لگا تو وکیل خالد انور صاحب کی عدالت کو یہ درخواست موصول ھوئی کے وہ بوجہ سرجری ھو آئی سفر کرنے سے معزور ھیں اسلئے وہ نھیں آسکتے اسلئے بہتر ھوگا ان کیسوں کی کاروائی سپریم کوڑٹ کراچی میں کریں تاکے وہ وہاں عدالت میں آسکیں ۔ سابق چیف جسٹس جناب محترم ثاقب نثار جو دو دن پہلے یعنی 26 جون 2018 کو بیحد دبنگ نظر آرھے تھے کے پی ٹی سی ایل کے تمام پنشنروں کے حق میں فیصلہ کر کے رھیں گے ، اس دن 28 جون 2018 کو بلکل بدلے ھوئیے خاموش نظر آئے اور انھوں نے نسیم وہرہ اور صادق علی کے توھین عدالت کیسوں کو adjourned کردیا اور سننے کی نئی تاریخ ، سپریم کوڑٹ کی گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد رکھنے کا حکم دیا۔ اسوقت صادق علی کے وکیل اور نسیم وھرہ نے انسے بہت بہت استدعا کی کے انکے کیسوں ہر تو آج ھی یعنی 28 جون 2018 کو کوئی فیصلہ کر دیں جسکا وہ وعدہ کرتے رھے ھیں وہ تو کردیں کیونکے ان کیسس کا کسی طرح سے تعلق بھی (2)12 CPC کی کیسس سے بلکل نھیں نکلتا وہ ایک الگ کیس ھے جسکے وکیل خالد انور صاحب ھیں۔ مگر سابق چیف جسٹس صاحب نے استدعا منظور نھیں کی۔ اسی دن میں نے اپنے آڑٹیکل میں لکھ کر کہا تھا کے اب یہ نسیم وہرہ اور صادق علی کے کیسس کھڈے لائین لگ گئیے۔ کیونکے خالد انور اس تاریخ پر بھی نہیں آئیں گے ۔ پھر یہ کیسس شائید 26 ستمبر 2018 کو لگے اور دوبار بھی ایڈوکیٹ خالد انور کے نہ آنے کی وجہ سے adjourned ھوگئے ۔ کچھ عرصے کے بعد یہ معلوم ھوا کے یہ کیسس کراچی سپریم کوڑٹ رجسٹری منتقل ھوگئے اور وھاں بھی نہ لگ سکے اور سابق چیف جسٹس جناب محترم ثاقب نثار صاحب کی ریٹائیڑمنٹ کے بعد ، نسیم وھرہ صاحب کی درخواست پر فورن یہ کیسس دوبارہ سپریم کوڑٹ اسلام آآباد ٹرانسفڑڈ ھوگئے۔
مجھے شیراز صاحب نے بتایا کے اب نسیم وھرہ صاحب اسکے جلد لگنے کے لئے درخواست دیں گے اور امید ھے کے یہ کیسس اگلے مہینے لگ جائیں گے ۔ اب اگر خالد انور صاحب نہ آئے تو یہ کیسس ضرور چلیں گے کیونکے یہ سپریم کوڑٹ کا قانون ھے کے اگر متعلقہ کیس کا وکیل نہ آئیے تو کیس adjourned نھیں ھوتے ایڈوکیٹ آن ریکاڑڈ ایسے کیسوں کی پیروی کرتے ھیں۔اور یہ بات ھر کاز لسٹ کے ٹاپ پر لکھی ھوئی ھوتی ھے کے "کیس کسی صورت میں بھی adjourned نھیں کیا جائیگا اور متعلقہ وکیل کے نہ آنے کی صورت میں ایڈوکیٹ آن ریکاڑڈ کیس کی پیروی کریگا۔"۔
حیرت انگیز طور ہر 28 جون 2018 کی سپیشل کلاز لسٹ پر یہ قانون/ شرط اسکے ٹاپ پر نہیں لکھی ھوئی تھی۔ یہ کلاز لسٹ 27 جون 2018 کو شائیع ھوئی تھی اور میں نے اسی دن بتا دیا تھا کے خالد انور صاحب نھیں آئیں گے اور کیسس adjourned جائیں گے۔
میں نے آپ لوگوں کی معلومات کے لئے 26 اور 28 جون 2018 کی آڑڈڑ شیٹوں کی کاپیاں پیسٹ کر رکھی ھیں اگرچہ اس وہ کچھ تو نھیں لکھا جو میں اوپر بتا چکا ھوں لیکن حقیقت وھی ھے جو اوپر لکھ چکا ھوں کیونکے یہ سب باتیں مجھے ان کئی دوستوں نے بتائی تھیں جو بزات خود دونوں دنوں یعنی 26 اور 28 جون 2018 کو کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
واسلام
محمد طارق اظہر
28 جنوری 2019
--
Sent from Rawalpindi Pakistan via iPad
Comments