Article -104[ Regarding PTET adverse role]
آڑٹیکل ۔104
عنوان:۔ پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹیز کی مکاریاں اور ھٹ دھرمی ۔ ۔ ۔ عدالت عُظمی کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے احکامات پر اسکی روح کے مطابق عمل کرنے سے انکار ۔ ۔ ۔ اب اس ٹرسٹ کو تحلیل کرکے اسکا کام اے جی پی آر کے حوالے کرنا وقت کا اھم تقاضہ ھے
عزیز پی ٹی ایل ساتھیو
اسلام وعلیکم
جیسا کے آپ سب جانتے ھیں کے پاکستان ٹیلیکام ایمپلائی ٹرسٹ کی تشکیل حکومت پاکستان نے یکم جنوری 1996 کو پی ٹی سی ایل کمپنی کی تشکیل کے ساتھ پی ٹی ( ری آرگنئزیشن) ایکٹ 1996 کے تحت ایک ساتھ کی تھی ۔ حکومت کا اس ٹرسٹ کے بنانے کا مقصد صرف یہ تھا کے ٹی اینڈ ٹی ڈیپاڑٹمنٹ حکومت پاکستان میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین کی جو کارپوریشن ( پی ٹی سی ) اور کمپنی ( پی ٹی سی ایل ) میں ٹرانسفڑڈ ھوکر ریٹائیڑڈ ھوگئیے تھے اور جو ھوتے رھیں گے انکوگورنمنٹ کی پنشن اسکے مروجہ قانون کے مطابق دینا تھی ۔ ایسے تمام ٹرانسفڑڈ ملازمین بمعہ ٹی اینڈ میں ھی ریٹائیڑڈ ھوکر پنشن لینے والے ملازمین کی تعریف اسی ایکٹ 1996 کی کلاز 2 سب کلاز “t” میں بطور “ٹیلی کمیونیکیشن ایپملائیز” کی گئیی ھے اور پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹیز پر یہ واضح کردیا گیا کے وہ ان “ٹیلی کمیونیکیشن ایپملائیز” کو پنشن انکے حق کے مطابق جو بھی بلحاظ گورنمنٹ بنتی ھو , ادا کرے۔
جب حکومت پاکستان نے دسمبر ۱۹۹۱ میں پی ٹی سی ایکٹ ۱۹۹۱ کی کلاز کے تحت کارپوریشن یعنی پی ٹی سی کی تشکیل کی اور تمام ٹی اینڈ ٹی میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین اسی ایکٹ کی کلاز ۹ کے تحت انھیں سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس پر کارپوریشن میں ٹرانسفڑڈ کردئیے ، جو انکے ٹرانسفڑڈ ھونے سے فورن پہلے ٹی اینڈ ٹی میں تھے ، تو سوال یہ پیدا ھوا کے ان پہلے سے ٹی اینڈ ٹی ریٹائیڑڈ ھونے ملازمین اور جو کارپوریشن میں میں ریٹائیڑڈ ھوں گے انکو گورنمنٹ کی پنشن کیسے دی جائیے کیونکے سول سرونٹ پنشن اکاؤنٹ سے ان کارپوریشن میں ریٹائیڑڈ ھونے والے ملازمین کو گورنمنٹ کے پنشن اکاؤنٹ سے تو پنشن نہیں دی جاسکتی تھی ، تو ان سب کو پنشن دینے کے لئیے حکومت پاکستان نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کاپوریشن میں “ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن ایمپلائیز پنشن فنڈ قائیم کیا، اور ایک ٹرسٹ ڈیڈ کارپوریشن کے اسوقت “چھ “ بڑے آفیسران کے ساتھ 2 اپریل 1994 کو کی ۔ جن کو اسکا ٹرسٹیز بنایا گیا ۔ ان میں یہ لوگ شامل تھے 1. چئیرمین پی ٹی سی 2. ممبر فائنانس پی ٹی سی 3. ممبر ایڈمن پی ٹی سی 4. ڈائیریکٹر جنرل پلان پی ٹی سی 5 . چیف اکاؤنٹس آفیسر پی ٹی سی 6. ڈائیریکٹر پنشن فنڈ پی ٹی سی۔ اس ٹرسٹ ڈیڈ میں حکومت نے ٹرسٹیز کو یہ بات بلکل واضح کردی تھی کے یہ ٹرسٹ ڈیڈ کے ساتھ قائیم ھونے والا پنشن فنڈ ما سوائیے ایسے ٹرانسفڑڈ ملازمین کو انکی ریٹائیڑمنٹ پر پنشن دینے کے اور کسی بھی مد میں استعمال نہیں کیا جاسکتا ۔ اس ٹرسٹ ڈیڈ [ میں نے اس ڈیڈ کی فوٹو کاپیاں نیچے پیسٹ کردی ھیں ] میں یہ بھی واضح کردیا گیا تھا کے ٹرسٹیز اس پنشن فنڈ سے کسکو اور کس طریقے سے ریٹائیڑڈ ٹی اینڈ ٹی ملازمین پنشنرز اور جو آئیندہ ریٹائیڑڈ ھونگے استعمال کریں گے ۔ یعنی ساٹھ سال کی عمر میں ریٹائڑڈ ھونے والے ملازمین ، پری میچور ریٹائیڑمنٹ لینے والے ملازمین وہ جن کی نوکری ختم کردی جائیں مگر انکی کوالیفائیڈ سروس دس سال یا اس سے زیادہ ھو ۔ انھی کو یہ گورنمنٹ کی پنشن دی جائیگی گورنمنٹ کے ھی پنشن قوانین کے مطابق یعنی جو پنشن کے قوائد سول سرونٹ کی ریٹائیڑمنٹ پر لاگو ھوتے ھیں وھی انپر بھی لاگو ھونگے ۔ جس وقت یہ ٹرسٹ ڈیڈ، یعنی 2 اپریل 1994 کو سائینڈ ھوئی اسوقت کل ملک میں ایسے پنشنروں کی تعداد 71005 ( جس میں اضافے کا امکان بھی تھا ) اور بیرونی ملک میں تعداد صرف 8 تھی ۔
جب یکم جنوری 1996 کو پی ٹی سی یعنی کارپوریشن تحلیل ھوکر پانچ حصوں میں بٹ گئی تو اسمیں ایک حصہ حکومت نے پاکستان ٹیلیکام ایمپلائی ٹرسٹ بھی بنایا اور اس میں یہ ھی 2 اپریل 1994 میں بنایا گیا ٹرسٹ ڈیڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن ایمپلائیز پنشن فنڈ ، پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹیز کو ان تمام liablities کے ساتھ تقویض کردیا ۔مطلب یہ ان نئیے ٹرسٹیز کو بھی انھی شرائیط کے ساتھ اس پنشن فنڈ کو استعمال کرنا تھا جو حکومت پاکستان نے کارپوریشن میں ان چھ بڑے آفیسران ٹرسٹیز سے طے کیا تھا ۔ پی ٹی ای ٹی کی ان بوڑڈ آف ٹرسٹیز کی بھی تعداد بھی چھ ھی تھی ۔ جن میں ۳ حکومت پاکستان کے مقرر کردہ اور ۳ پی ٹی سی ایل کے ھیں جبکے اسکا چئیرمین انھیں میں سے ھوتا ھے جنکو یہ بوڑڈ آف ٹرسٹیز سیلیکٹ تین سال کے لئیے کرتے ھیں ۔ ان بوڑڈ آف ٹرسٹیز کا کوئی فیصلہ ووٹنگ کے زریعے ھوتا ھے جس میں اسکے چئیرمین کا ووٹ شمار نھیں ھوتا ۔ ۲۰۰۸ یا شائد ۲۰۰۹ سے اسکا چئیرمین پی ٹی سی ایل کے سینئیر وائیس پریزیڈنٹ۔ مظہر حسین ھیں ۔ جنھوں نے گورنمنٹ منسٹری آف آئی ٹی کے ۳ نامزد آفیسران کو فیڈنگ یعنی رشوت دے کر اپنی مرضی کے اقدام کرائیے ہیں جن سے صرف ایتصلات کمپنی کو فائیدہ ھوا اور پی ٹی سی ایل پنشنرس کو نہیں ۔ سال ۲۰۱۰ میں مظہر حسین نے بوڑڈ آف ٹرسٹیز سے یہ فیصلہ کرایا کے آئندہ پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کو جو بھی سالانہ انکریز دی جائیگی وہ گورنمنٹ کے اعلان کردہ پنشن انکریز کے مطابق نھیں ھوگی ۔ بلکے بوڑڈ آف ٹرسٹیز کے فیصلے کے مطابق ھوگی تو یکم جولائی ۲۰۱۰ سے جو پنشن انکریز اس بوڑڈ آف ٹرسٹیز فیصلے کے مطابق ۸ % دی گئی جبکے گورنمنٹ کے اعلان کردہ ۲۰ % پنشن انکریز اور ۵% میڈیکل الاؤنس پی ٹی سی ایل پنشنروں کو نھیں دیا گیا ۔ اور اسی طرح پنشنر بیوائیں کو گورنمنٹ آف پاکستان نے یکم جولائی 2010 سے انکے مرحوم شوھروں کی پنشن کا 75% دیا گیا۔ جو اس ٹرسٹ کے اس بوڑڈ آف ٹرسٹیز نے نہیں دیا [ یاد رھے پہلے ھمیشہ بیوائیں کو 50% اپنے مرحوم شوھروں کی پنشن کا دیا جاتا تھا جو حکومت نے یکم جولائی 2010 سے 25% سے بڑھا کر 75% کردیا] ۔ اس بوڑڈ آف ٹرسٹیز کے گورنمنٹ کے ۳ممبرز نے اپنے ضمیر اور بوڑڈ آف ٹرسٹیز کے اختیارات کے خلاف ان چئیرمین مظہر حسین صاحب کی ایما پر انکے حق میں ووٹ دیا کے پنشنروں کو یہ سب گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریز اور دیگر پنشن میں دینے والی مراعات نہ دی جائیں ۔ ان زلیل اور ظالم بوڑڈ آف ٹرسٹیز کے ممبران نے سپریم کوڑٹ کے احکامات کے مطابق 72 سال کی عمر پنشن کمیوٹیشن ری سٹوریشن بمعہ منافع دینے پر بھی عمل نہیں کیا جسکے لئیے باقاعدہ حکومت پاکستان نےسپریم کوڑٹ کے احکامات پر تمام فیڈرل گورنمنٹ کے بوڑھے بزرگ پینشنروں کی کمیوٹیشن پنشن ریسٹوریشن بمعہ منافع دینے کے لئیے 7 جولائی 2015 کو نوٹیفیکیشن نکالا تھا اور تمام پاکستان کے سرکاری اداروں نے اس پر عمل کیا جب کے پی ٹی ای ٹی نے اس پر ابتک عمل نہیں کیا ۔ ایسے 72 سال سال کی عمر میں پہنچنے والے بوڑھے بزرگ پنشنرز جب درخواست ڈائریکٹر پنشن پی ٹی ای ٹی بلڈنگ موج دریا بھیجتے ہیں تو وھاں سے ایک سٹیریو ٹائیپ جواب آتا ھے “ چونکہ ابھی ھمیں اب تک گورنمنٹ آف پاکستان کے پنشن ریسٹوریشن نوٹیفیکیشن بتاریخ 7 جولائی 2015 کی انڈوزمنٹ ایم ڈی پی ٹی ای اسلام آباد کی طرف سے موصول نہیں ھوئی اسلئیے آپ اسکے حقدار نھیں “ [ اس سلسلے میں ایک مثال پیش کر رھا ھوں کے ریٹائیڑڈ چیف انجینئر پی ٹی سی ایل محترم جناب سید مختار حسن صاحب کو جنھوں نے اپنی عمر 75 سال پر ھونے پر ، قاعدے کے مطابق (جو پی ٹی ای ٹی کی ویب سائیٹ پر دیا گیا ھے ) اپنی کمیوٹیشن پنشن ریسٹوریشن کے لئیے جب ڈائریکٹر پنشن پی ٹی ای ٹی بلڈنگ موج دریا روڈ لاھور درخواست بھیجی تو انھوں یہ ھی جواب دیا جو ابھی اوپر اسکا زکر کرچکا ھوں( اس جواب کی فوٹو کاپی آپ لوگوں کی معلومات کے لئیے نیچے پیسٹ کر رھا ھوں ۔ اس سے آپ اندازہ لگا لیں کیے یہ کتنے بیغیرت لوگ ھیں) ۔ جناب محترم سید مختار صاحب نے اسکے خلاف سندھ ھائی کوڑٹ میں اپیل بھی داخل کی اور بہت ایسے لوگوں نے داخل کر رکھی ھے مگر ابھی تک اسکی شنوائی نہیں ھوئی ۔ میں نے تو انکو سمجھایا تھا کے وہ سندھ ھائی کوڑٹ میں ایسا کیس کبھی نہ کریں بلکے اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں کریں ۔ اسکی وجہ یہ ھے کے پی ٹی ای ٹی کے وکیل شاھد انور باجوہ صاحب جو ریٹائیڑڈ جج سندھ ھائی کوڑٹ ھیں اور انکا وھاں بہت ھی اثر و رسوخ ھے اسلئیے سندھ ھائی کوڑٹ کے ھمدردی انھیں کی طرف بیشتر ھوتی ھے اور پی ٹی سی ایل پنشنرز یا پی ٹی سی ایل ملازمین کیسز کی ھئیرنگ ز میں بہت ھی دیر کی جاتی ھے اور جو بیشتر کیسز کا فیصلہ انکے حق میں نہیں آتا ۔ میرے پاس ایسی بہت سی مثالیں موجود ھیں ایک ھی طرح کا کیسز کا فیصلہ جو پشاور یا اسلام آباد ھائی کو ڑٹ میں پی ٹی سی ایل پنشنرس کے حق میں ھی آتا ہے جبکے اسی طرح کے کیسز کا فیصلہ سندھ ھائی کوڑٹ میں انکے خلاف آتا ہے ]
یہ پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹیز اتنے بیغیرت اور بیشرم ھیں کے عدالت عظمی کے احکامات کی بھی پروا نھیں کرتے انکی نظروں میں عدالت عظمی کا کوئی بھی احترام نھیں ۔ آپ لوگ اس بات سے انکی ھٹ درمی اور عدالت عظمی کے احکامات کی تزلیل کرنے کا اندازہ کر لیں کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے عدالت عظمی کے ان احکامات سے پہلے کے پی ٹی سی ایل پنشنروں کو گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن دینے کے بجائیے ، یہ لوگ سب کو 8 % پنشن انکریز اپنی طرف سے دے رھے تھے ۔ لیکن عدالت عظمی کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے اس احکامات کے بعد بجائیے گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن دینے کے اپنی طرف سے پنشن دی وہ بھی اپنے پہلے 8% سے بھی کم کردی اور وہ بھی دو حصوں میں کردی جو نارمل ریٹائیریز کو 7.5% اور جو وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھوئیے انکو 5.5% . ایسے نوٹیفیکیشنس نکال کر یہ عدالت عظمی کا منہ چڑارھے ھیں کے تم ھم کو گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن کا حکم دے رھی ھو ۔ ھم تو اپنی من مانی سے دیں گے۔ کتنے زبردست طریقے سے یہ لوگ توھین عدالت کر رھے ھیں کوئی بھی انکو پوچھنے والا نہیں ۔ آج ھر پی ٹی سی ایل پنشنرس یہ سوچ رھا ھے کے جب یہ لوگ عدالت کا حکم نھیں مانتے تو کس کا مانیں گے ۔ تو اب کس کے پاس انصاف مانگنے جائیں ۔ عدالت انکے خلاف کوئی بھی اسکے حکم کی عدولی پر انکے خلاف کاروائی کرنے سے قاصر نظر آتی ھے باوجود اسکے انکے خلاف توھین عدالت کی کاروائی کرنے کی اپیلیں کی گئیں ھیں مگر عدالت عظمی کوئی بھی انکے خلاف اقدام نہ کر سکی اس سے دلوں میں عدالت کی عظمت اور توقیر ختم ھو رھی ھے اور بہت بددلی پھیل رھی ھے ۔ اور لوگوں کو اب سمجھ نہیں آرھا اب اپنی داد رسی کے لئیے کہاں جائیں اور کسکا دروازہ کھٹکھٹائیں ۔ اگر کسی ملک کی عدالتیں انصاف سے کام نہیں کررھی ھوں اور اگر کررھی ھوں مگر انکے احکامات پر عمل نہ کیا جارھا ھو تو پھر کیا رہ جاتا ھے سوائیے اسکے ایسے ملک میں انار کی پھیل جاتی ھے اور وہ تباھی سے ھمکنار ھو جاتا ھے ۔[ یہ ونسٹن چرچل کا قول ھے جو اسنے دوسری عالمی جنگ کی برطانیہ میں تباہ کاورئیوں پر دیا تھا].
جیسا میں اوپر بتا چکا ھوں کے پی ٹی ای ٹی کی تشکیل حکومت نے ان تمام سابقہ ٹی اینڈ ٹی ملازمین کو انکی پی ٹی سی ایل میں ریٹائیڑمنٹ کے بعد پنشن دینے کے لئیے کی تھی گورنمنٹ کے مروجہ پنشن قوانین کے مطابق ۔ یہ ایک گورنمنٹ کی کاپوریٹ باڈی ھے جسکا کسی بھی طرح سے تعلق پی ٹی سی ایل سے نہیں وہ صرف انھیں سابقہ ٹی اینڈ ٹی ملازمین ملازمین اور پی ٹی سی کے ملازمین کو انکی ریٹائیڑمنٹ پر پنشن دینے کے لئیے بنائی گئی ھے ۔ جسکا کا کام پی ٹی سی ایل کمپنی کے جو بھی شئیر ھولڈرز ھیں انسے سالانہ کی بنیاد پر طے کردہ کنٹریبیوشن لینا اور اسکو پنشن فنڈ میں جمع کرنا اور پھر اس سے گورنمنٹ کے اعلان کردہ پنشن اور اسکے مطابق ھرسال انکریز دینا ھے ۔ مظہر حسین صاحب کو یہ تکلیف ھوتی تھی کے پنشن میں گورنمنٹ کے مطابق پنشن انکریز دینے سے ، پی ٹی سی ایل کو ھرسال پنشن کنٹریبیوشن کی رقم اضافہ اس کو پنشن فنڈ میں ادا کرنے سے بہت نقصان ھوتا تھا اسلئیے اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے لئیے یہ چکر چلا کر پی ٹی بوڑڈ آف ٹرسٹی سے اپنی مقرر کردہ پنشن انکریز دینا شروع کرادیں ۔ جسکو عدالت عظمی نے ۱۲ جون۲۰۱۵ ختم کردیا اور حکم دیا کے پی ٹی ای ٹی گورنمنٹ کے اعلان کے مطابق پنشن انکریز ایسے تمام ریٹائڑڈ پی ٹی سی ایل ملازمین کو دینے کی پابند ھے ۔ پی ٹی ای ٹی نے پنشن انکریز کو اپنے ھاتھ میں لینے کے لئیے ، حکومت کی ملی بھگت سے پی ٹی ای ٹی کے نئیے پنشن رولز پی ٹی ای ٹی ٹرسٹ فنڈ ( پنشن ) رولز ۲۰۱۲ کے نام سے بنائیے اس میں پی ٹی ای ٹی بوڑڈ آف ٹرسٹیز کو یہ اختیار دئیے گئیے کے وہ ھی پنشن انکریز میں اپنی مرضی سے اضافہ کر سکتے ھیں ۔ اس میں بیواؤں کی پنشن انکریز بجائے گورنمنٹ والی یعنی 75% اپنے مرحوم شوھروں کی پنشن کے 50% کردی گئی تھی ۔ یہ پی ٹی ای ٹی نئیے پنشن رولز ۲۰۱۲ مرحوم ریٹائیڑڈ جنرل منیجر پی ٹی سی ایل جناب یوسف آفریدی صاحب نے پشاور ھائی کوڑٹ میں چیلنج کردئیے اسی پٹیشن[ WP-2657/2012] میں جس میں انھوں نے انکو گورنمنٹ والی پنشن انکریز دینے کے لئیے کہا تھا [ اسکے بارے میں اس پٹیشن کا ڈرافٹ میں نے ھی انکو بناکر بھیجا تھا اور ساتھ اس پی ٹی ای ٹی ٹرسٹ فنڈ ( پنشن ) رولز ۲۰۱۲ کی کاپی میں نے ھی انکو بھیجی تھی ۔ وہ اس بات پر بیحد مصر تھے کے میں بھی انکے ساتھ اس پٹیشن کا حصہ بن جاؤں لیکن میرا شناختی کاڑڈ پشاور کا نہ ھونے کی وجہ سے ایسا نہ ھوسکا ۔ جناب یوسف آفریدی صاحب سے میرے دیرینہ تعلقات تھے انکے چھوٹے بھائی ریٹائیڑڈ کرنل محمد حسین آفریدی سے میری بہت گہری دوستی ھے ۔ جو میرے ساتھ چھٹی سے آٹھویں جماعت تک کلاس فیلو رھے اور پھر ایف ایس سی میں بھی اسلامیہ کالج پشاور یونورسٹی میں 1968 سے 1970 تک بھی رھے تھے ] ۔ اسکا فیصلہ انکے حق میں 3 جولائی 2014 کو آیا اور ھائی کوڑٹ نے اس پی ٹی ای ٹی ٹرسٹ فنڈ ( پنشن ) رولز ۲۰۱۲ کا اطلاق پی ٹی سی ایل میں ٹی اینڈ ٹی اور پی ٹی سی سے ٹرانسفڑڈ ھوکر آئیے ھوئے پی ٹی سی ایل ملازمین سے ختم کردیا اور صاف واضح کر دیا کے انپر فیڈرل گورنمنٹ آف پاکستان کے ھی پنشن رولز استعمال ھوں گے ۔پی ٹی ای ای ٹی نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کوڑٹ میں اپیل کردی جو ۱۲ جون ۲۰۱۵ کو ایسی اور اپیلوں کے ساتھ خارج کردی گئی اور پھر اسکے خلاف رویو پٹیشن بھی 17 مئی 2017 کو خارج ھوگئی اور اسطرح یہ پشاور ھائی کوڑٹ کا
3 جولائی 2014 کا تاریخی فیصلہ امر ھو گیا ۔ انکے بنائیے ھوئیے پی ٹی ای ٹی ٹرسٹ فنڈ ( پنشن ) رولز ۲۰۱۲ کا اطلاق صرف ان پی ٹی سی ایل کے ملازمین پر ھی ھوگا جو یکم جنوری 1996 کے بعد پی ٹی سی ایل میں شامل ھوئیے ھیں ۔ ان میں یہ حضرت جناب مظہر صاحب بھی ھیں جو بطور اکاؤنٹنٹ گریڈ ۱۸
پی ٹی سی ایل میں اپریل 1996 کو بھرتی ھوئیے تھے ۔ بعد میں یہ سابقہ پریزیڈنٹ پی ٹی سی ایل کے منظور نظر بن گئیے انھوں نے انکو کنٹریکٹ پر پہلے ای وی پی بنایا اور بعد میں ایس ای وی پی بنادیا۔ جہاں پر یہ اب تک براجمان ھیں ۔ کیوں اور کیسے یہ بنے سب لوگ جانتے ھیں ۔ پی ٹی سی ایل پنشنروں کی بدقسمتی یہ ہے کے یہ بوڑڈ آف ٹرسٹی کے گزشتہ دس سال سے چئیرمین ھیں جب اسکی مدت صرف تین سال ھوتی ھے ۔ کیوں انکو ایکسٹینشن دی جارھی ھے وہ اسلئیے یہ ایتصلات کمپنی کے مالکوں کے تلوے چاٹنے والے ھیں اور اسی کی مفاد کے لئیے کام کرررھے ھیں اگر نہیں کریں گے تو ایتصلات انکو ٹھڈے مار کر نہ نکال دے گی ۔اسلئیے یہ بیچارے پی ٹی سی ایل ملازمین اور پنشنروں کا استحصال کرنے پر تلے ھوئیے ھیں اور کسی کو بھی خاطر میں نہیں لاتے چاھے وہ عدالت عظمی ھو یا کوئی حکومت کا اعلی سے اعلی افسر یا سینٹ کمیٹی یا قومی اسمبلی کی قائیمہ کمیٹی وغیرہ وغیرہ ھو ۔یہ اسطرح اپنے غیر ملکی آقاؤں کو خوش کرنے میں لگے ھوئیے ھیں ۔ خدا کی سخت مار پڑے ایسے بیحس لوگوں پر اور وہ زلیل و خوار لوگوں پر آمین! ۔
اس بات کو ضرور جاننا چاھئیے کے پی ٹی ای ٹی ای ٹی کا بوڑڈ آف ٹرسٹی اپنی تشکیل کے وقت یعنی یکم جنوری 1996 سے سے بلکل صحیح کام کر رھاتھا اپنے قانون اور منڈیٹ کے مطابق ۔ گورنمنٹ کے پنشن قوانین کے مطابق اور جیسا 2 اپریل 1994 میں ٹرسٹ ڈیڈ میں کہا گیا تھا اسی کے مطابق یہ کام کررھا تھا ۔ 1998-1997 جو وی ایس ایس کا پیکیج آیا تھا اور جو پی ٹی سی ایل ایمپلائیز وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھوئیے تھے انکی اگر کوالیفائنگ سروس دس سال یا اس سے زیادہ بھی تھی تو انکو گورنمنٹ کے پنشن قوانین کے مطابق اور جیسا ٹرسٹ ڈیڈ میں لکھا تھا ، یہ ٹرسٹ ان سب کو پنشن دے رھا تھا بلکے ان کو بھی دے رھا تھا جن کی کوالیفائیڈ سروس دس سال سے کم تو تھی مگر نوسال چھ ماہ یا اس سے زیادہ تھی ۔ کیونکے فیڈرل گورنمنٹ پنشن کے قوائد کے مطابق نوسال چھ ماہ یا اس سے زیادہ کوالیفائیڈ سروس کو پنشن دینے کے لئیے آٹومیٹک دس سال کی کوالیفائیڈ سروس ھوجاتی ھے۔ مگر اسی بوڑڈ آف ٹرسٹیز نے 2008 میں وی ایس ایس آپٹ کرنے والے ایسے ھزاروں پی ٹی سی ایل ملازمین کو پنشن سے محروم کردیا جن کی کوالیفائیڈ سروس دس سال سے بھی کہیں زیادہ تھی مگر بیس سال سے تھوڑی سی بھی کم تھی ۔ اس بوڑڈ آف ٹرسٹیز نے اسکی نجکاری کے بعد پی ٹی سی ایل کی نئی ایتصلات والی انتظامیہ کا حکم مانا جسنے غیر قانونی طور پر گورنمنٹ کے قوانین کو نظر انداز کرتے ھوئیے پنشن لینے کے لئیے کم ازکم کوالیفائیڈ سروس دس سال سے بیس سال کردی۔ تھی جسکا پی ٹی سی ایل کو زرا سا بھی قانونی حق یا اختیار نہیں تھا کے وہ گورنمنٹ کے ایسے پنشن قوانین میں ترمیم کرے ، مگر ایسا کردیا گیا ۔ کوئی بھی انکو پوچھنے والا نہیں ۔ اس پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹیز کو چاھئیے تھا کے جو انکو منڈیٹ گورنمنٹ نے دیا تھا اسی کےمطابق عمل کرتے اگر صرف گورنمنٹ کے تین ممبرز ھی اس کے خلاف چلے جاتے اور اسکی اپروول نہیں دیتے تو یہ پنشن قاعدے کے مطابق دس سال یا اس سے زیادہ کوالیفائیڈ سروس والے وی ایس آپٹیز کو ۲۰۰۸ میں ضرور ملتی اور یوں تقریبن بیس ھزار ایسے وی ایس ایس آپٹیز ۱۹ ۱۹ سال کی کوالیفائیڈ سروس کے باوجود بھی پنشن سے محروم نہ ھوتے ۔ یہ ان ذلیل اسوقت کے پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹیز نے بہت ھی بڑا ظلم پی ٹی سی ایل کی بات مان کر ۔
ان پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹیز کو اس کا متعلق قانونی اختیار نھیں تھا کے وہ اس پنشن فنڈ کی رقم کسی اور مصرف میں بھی لاتے مگر انھوں نے وی ایس ایس ۲۰۰۸ کے لئیے پی ٹی سی ایل کو ڈھائی ارب روپے منسٹری آئی ٹی کے ایک ممبر ٹیلیکام کے کہنے پر جو پی ٹی سی ایل بوڑڈ کے اسوقت ممبر بھی تھے ، پی ٹی سی ایل کو وی ایس ایس ۲۰۰۸ کی مد میں پنشن فنڈ سے ٹرانسفڑڈ کروا دئیے ۔ جبکے پی ٹی سی ایل کا معاھدہ گورنمنٹ آف پاکستان سے تھا کے گورنمنٹ اپنے خزانے سے یہ آدھی بڑی رقم وی ایس ایس ۲۰۰۸ کے لئیے دے گی اور آدھی رقم ایتصلات کمپنی ادا کرے گی ۔ گورنمنٹ نے انکو لارے رپے میں رکھا اور یہ رقم انکو نہیں دی جو پنشن فنڈ میں جمع کرادی جاتی ۔ ان منسٹری آف آئی ٹی کے ممبر ٹیلیکام بڑا غلط کام کیا اور گورنمنٹ کی جی حضوری بغیر سوچے سمجھے پی ٹی ای ٹی کو پنشن فنڈ سے یہ رقم ادا کرنے کا حکم دیا اور پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹیز نے اسکی منظوری دی ، جسکا انکو اختیار نہیں تھا کے وہ پنشن فنڈ سے یہ رقم ادا کریں جو پنشن کے لئیے مختص تھی ۔ ۔ گورنمنٹ نے آج تک ی رقم پی ٹی ای ٹی کے پنشن فنڈ میں جمع نہیں کرائی جیسا کے میرے علم میں آیا ھے ۔ اسلئیے پنشن فنڈ میں ڈھائی ارب روپے کا شاڑٹ فال اب بھی موجود ھے ۔ پی ٹی نے اسی پنشن فنڈ سے پی ٹی سی ایل پنشنروں کے خلاف کیس لڑنے والے وکیلوں کے لئیے جو سات کڑوڑ بنتی ھے ، ادا کی سب سے زیادہ فیس شاھد انور باجواہ اور خالد انور کو ادا کی گئی ۔ اعتزاز حسین کو اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں انٹرا کوڑٹ اپیل میں ڈیڑھ کڑوڑ کی رقم ادا کی گئی وہ بھی اسی پنشن فنڈ سے ۔ ان تمام باتوں کا انکشاف انھی بوڑڈ آف ٹرسٹیز کے ممبران نے سینٹ کی اسپیشل سب کمیٹی کے اجلاس میں کیا، جو پی ٹی سی ایل پنشنروں کو پنشن دلوانے کے لئیے بنائی گئی تھی ، اس پر انکی بہت لے دے ھوئی تھی۔ اسکے علاوہ انھوں نے اس پنشن فنڈ کا پیسہ سٹاک ایکسچینج اور شئیرز لینے میں بھی لگا دیا ۔ اس پر رحمان ملک صاحب جو اس سب کمیٹی کے ممبر تھے انھوں نے انکی خبر لی تھی اور دھمکی دی تھی کے انکا کیس ایف آئی میں بھیجا جائیے گا۔ غرض یہ کے یہ پی ٹی ای ٹی کا بوڑڈ آف ٹرسٹیز پی ٹی سی ایل پنشنروں کے مفاد میں بلکل کام نہیں کر رھا ھے جسکے لئیے اسکا قیام کیا گیا تھا بلکے یہ 100% پی ٹی سی ایل کے مفاد میں کام کررھا ھے ۔ تو وقت کا تقاضہ اب یہ ھی ھے کے اسکو ختم کردیا جائیے اور پی ٹی سی ایل پنشنرز کو پنشن دینے کا معاملہ یا تو اے جی پی آر کے سپرد کیا جائیے یا اسکے لئیے کنٹرولر آف پی ٹی سی ایل پنشنر اکاؤنٹ بنایاجائیے جسطرح کنٹرولر ملٹری اکاؤنٹ پنشنر ھے ۔ اسکے لئیے تمام پی ٹی سی ایل پنشنر ایکشنس کمیٹیوں کو بہت تگ و دو کرنی پڑے گی اجتجاج اور ھڑتالیں اور دھرنے دینے پڑیں گے تاکے حکومت کو بھی اس چیز کا احساس ھو اور وہ کوئی اچھا قدم اٹھائیے ۔ پچھلے سال میں نے اپنے ایک آڑٹیکل میں یہ گورنمنٹ والی پنشن دینے کا کام اے جی پی آر کے حوالے کرنے کی تجویز دی تھی تو کسی صاحب نے یہ کہا تھا کے یہ آئینی ادارا ھے اس کو ختم نھیں کیا جاسکتا ۔ یہ بات بلکل غلط ھے یہ آئینی ادارہ نہیں ھے یہ تو حکومت پاکستان نے اسکو پی ٹی ( ری آرگنائیزیشن ) ایکٹ 1996 میں دئیے گئیے اختیارات کے تحت بنایا ھے تو حکومت اسکو تحلیل کرکے اسکا کا کام اے جی پی آر کے حوالے یا الگ سے کنٹرولر آف پی ٹی سی ایل پنشنر اکاؤنٹ کی پوسٹ تخلیق کرکے ، اسکے حوالے یہ کام بڑی آسانی سے کرسکتی ھے ۔ اس میں کسی قسم کی بھی قباحت نہیں ھے۔ میں سمجھتا ھوں اس پی ٹی ای ٹی کا برقرار رھنا اب پی ٹی سی ایل پنشنرز سے مزید دشمنی کے مترادف ھوگا کیونکے پورا بوڑڈ آف ٹرسٹیز پی ٹی سی ایل کے ھاتھوں بک چکا ھے اور یہ وھی کام کر رھا ھے جس میں ایتصلات کمپنی کا فائیدہ ھو ۔
واسلام
طارق
۲۱ ستمبر ۲۰۱۹
Comments