Assembly Questioners to Minister MoIT

محترم سلیم بٹ صاحب نیچے آپکو اسمبلی سوالات بھجوارھا ھوں جیسا آپ نے فرمایا تھا
نیاز مند
طارق اظہر

اسمبلی سوالات۔
منسٹر فار انفارمیشن ، ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن سے سوالات

سوال نمبر 1:- کیا معزز منسٹر یہ بتانا پسند کریں گے کے عدالت عظمی کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے اس حکم کے مطابق کے پی ٹی سی ایل کے ان ملازمین کو جو ٹی اینڈ ٹی ڈیپاڑٹمنٹ سے پی ٹی سی ( کارپوریشن ) اور پی ٹی سی ایل ( کمپنی) میں ٹرانسفڑڈ ھو کر ریٹائیڑڈ ھوگئیے ھیں ، ان سب کو پی ٹی ای ٹی ، گورنمنٹ کی ھی اعلان کردہ پنشن انکریز دینے کی سختی سے پابند ھے ۔ تو موصوف فرمائیں پی ٹی ای ٹی نے جو یہ  گورنمنٹ کی ھرسال اعلان کردہ پنشن انکریز ،  جو اسنے یکم جولائی  ۲۰۱۰ سے غیر قانونی طور پر بند کردی تھیں اور اپنی پی ٹی ای ٹی بوڑڈ آف ٹرسٹی  کی منظور شدہ پنشن انکریز دینا شروع کردی جو گورنمنٹ کی متعین کردہ پنشن انکریز سے بھت کم تھیں ،  اس عدالت عظمی کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے حکم کے مطابق اب تک دینا کیوں شروع نہیں کی ہیں  اور کیوں یہ توھین عدالت کے مرتکب ھو رھے ھیں؟  

سوال نمبر 2:- کیا معزز منسٹر کو یہ علم ھے کے سپریم کوڑٹ  کا کسی بھی سرکاری ملازم کے حق میں آنے والا فیصلے کا فائیدہ ، جس نے نے مقدمہ کیا ھو،  وہ ایسے تمام  سرکاری ملازمین کو بھی پہنچے گا چاھے انھوں نے ایسا مقدمہ کیا ھو یا نا ھو ، بجائیے انکو یہ مجبور کیا جائیے  کے وہ بھی کسی عدالت یا فورم سے رجوع کریں
(Ref: Hameed Akhter Niazi vs Secretary Establishment Division 1996 SCMR 1185)
اور اس عدالتی فیصلے پر عمل کرنے کے بارے میں سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ جس کے سربراہ سابق چیف جسٹس محترم جسٹس ایس خواجہ نے انیتا تراب علی کیس  (PLD 2013 S.C. 195) میں تحریر کیا ھے ؟
“کے سپریم کوڑٹ حمید اختر نیازی کیس(1996SCMR1185) میں ایک اصول متعین کرچکی ھے کے کسی سرکاری ملازم کے حق میں آنے والے فیصلے کا فائیدہ  ، جس نے  مقدمہ کیاھو  ، تمام ایسے سرکاری ملازمین کو بھی پہنچے گا جنھوں نے مقدمہ نہ کیا ھو بجائیے ان سے کہا جائیے کے وہ بھی عدالت اور فورم سے رجوع کریں۔ اور  اگر کوئی ریاستی ادارہ جان بوجھ کر اور ڈھٹائی کے ساتھ عدالت کی جانب سے ان احکامات کی
رو گردانی کرتا ھے تو ظاھر ھے اسے اس حرکت سے باز آنا چاھئے. ورنہ یاد رھے کے آئین کا آڑٹیکل کی کلاز 204 کی سب کلازز (2) کی (a) , اس عدالت کو یہ اختیار دیتی ھیں کےوہ کسی ایسے شخص کو توھین عدالت کی سزادے جو اس عدالت کے احکامات کی حکم عدولی کا مرتکب ھو".  
تو وزیر موصوف سے بتائیں  کے کیا وہ ، انکی منسٹری  فار انفارمیشن ، ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن اور پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹیز بشمول اسکا چئیر مین اور ایم ڈی پی ٹی ای ٹی ، سپریم کوڑٹ کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے فیصلےکا فائیدہ ان دیگر تمام پی ٹی سی ایل پنشنرس جو مقدمے کا حصہ نھیں تھے ، نا پہنچا کر سخت توھین عدالت کے مرتکب نہیں ھورھے ھیں۔ ؟؟؟

سوال نمبر3: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایپملائی ٹرسٹ کا قیام یکم جنوری 1996 سے حکومت نے ، ان پی ٹی سی ایل پنشنروں کو گورنمنٹ کے مروجہ پنشن قوانین کے تحت ، گورنمنٹ پنشن دینے کے لئیے کیا تھا اس میں وہ تمام  پنشنرس شاملُ تھے جو ، ٹی اینڈ ٹی گورنمنٹ ڈیپاڑٹمنٹ میں بھرتی ھوئیے اور وھیں سے ریٹائیڑڈ ھوگئیے تھے وھیں پر پہلے گورنمنٹ پنشن لے رھے تھے ، اور وہ بھی شامل تھے جو کارپوریشن یعنی پی ٹی سی  اور کمپنی یعنی پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفڑڈ ھو کر ریٹائیڑڈ ھوگئیے تھے اور وہ بھی شامل تھے جو پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفڑڈ ھوکر ریٹائیڑڈ ھورھے تھے یا ھونگے ۔ حکومت نے ان پنشنروں کے لئیے ایک پنشن فنڈ پی ٹی ای ٹی میں یکم جنوری 1996 سے ھی قائم کردیا تھا جسکو  “ پنشن فنڈ”  کا نام دیا گیا دراصل یہ وہ ھی پنشن فنڈ تھا جو ایک ٹرسٹ ڈیڈ کے تحت جو 2 اپریل 1994 پی ٹی سی سے کی گئی تھی کاپوریشن میں قائیم  کیا گیا تھا تاکے ان پنشنروں کو پنشن دی جائیے جو ٹی اینڈ ٹی میں ریٹائیڑڈ ھوگئیے تھے۔ پی ٹی ای ٹی کو اسی پنشن فنڈ سے ایسے تمام پی ٹی سی ایل کی پنشن گورنمنٹ قوانین کے مطابق ادا کرنی تھی ۔
یہ کہا جاتا ھے  کے پی ٹی ای ٹی نے ، پی ٹی سی ایل کی جون 2007 میں پرائیویٹئزیشن کے بعد اس پنشن فنڈ سے منسٹری  فار انفارمیشن ، ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کے حکم پر تقریبن ڈھائی ارب روپے پی ٹی سی ایل کو وی ایس ایس 2008 کی مد میں دئیے ۔ جو ایک غیر قانونی عمل تھا۔ اگر یہ بات سچ ھے تو یہ کس کے حکم میں دئیے گئیے اور پی ٹی ای ٹی نے کسی دوسرے  مد میں یہ پنشن فنڈ سے رقم غیر قانونی طور کیسے  استعمال کئیے ۔ وزیر موصوف سے درخواست ھے کے اس کی بابت مکمل تفصیلات مہیا کریں ۔

سوال نمبر4:- جب سے ایتصلات نے پی ٹی سی ایل کا انتظامی چارج سنبھالا ھے یہ دیکھا گیا ھے کے پی ٹی ای ٹی ، پی ٹی سی ایل کے ہی مفاد میں کام کر رھا ھے ۔ اور ان پی ٹی سی ایل پنشنرز کے مفاد میں بلکل نھیں ۔ مثلاً اس ٹرسٹ نے پی ٹی سی ایل کے حکم پر ، 2008  میں وی ایس ایس لینے والے  بیس ھزار سے بھی کہیں زیادہ ایسے پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے سابقہ ٹی اینڈ ٹی کے ملازمین کو پنشن اسلئیے نھیں دی کے انکی کولیفائیڈ سروس بیس سال سے کم تھی ، جبکے گورنمنٹ کے پنشن قانون کے مطابق ، جسکی یہ پی ٹی ای ٹی قانونن پابند تھی ، دس سال یا اس سے زیادہ کولیفائیڈ سروس رکھنے والا ایسا پی ٹی سی ایل ملازم پنشن کا حقدار بن جاتا ھے۔ لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ھے کے ٹرسٹ نے گورنمنٹ کے ان قوانین کی دھجیاں بکھیر دیں اور پی ٹی سی ایل کی بات مانتے ھوئیے صرف انکو پنشن دی جنکی کوالیفائیڈ سروس وی ایس ایس آپٹ کرتے ھوئیے بیس سال یا اس سے زیادہ تھی۔

سوال نمبر 5:- پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹیز کے ممبران کی مدت ممبران تین سال کے لئیے ھوتی ھے ۔ اسکے چھ ممبران ھوتے ھیں بشمول اسکا  چئیر مین ۔ تین پی ٹی سی کی طرف سے ھوتے ھیں اور  تین گورنمنٹ کی طرف سے جسکو فیڈرل گورنمنٹ appoint کرتی ھے ۔ اس میں گورنمنٹ کے ممبران زیادہ تر منسٹری فار انفارمیشن ، ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کے ھی ھوتے ھیں  ۔ یہ بات بزبان عام ھے کے یہ گورنمنٹ کے ممبران پی ٹی سی ایل کے مفاد میں کام کرتے ھیں کیونکے پی ٹی سی ایل اپنے مطلب کے لئیے انکو خوب کھلا پلا رھی ھے اور یہ ھمیشہ اسی لئیے ان کی بات مانتے ھیں اور کوئی اعتراض نھیں کرتے ۔ یہ ھی وجہ ھے کے آج تک سپریم کوڑٹ کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے احکامات پر عمل نہ ھوسکا اور چالیس ھزار پی ٹی سی ایل پنشنروں کو انکا جائیز حق نھیں مل سکا ۔ پی ٹی ای ٹی کا کہنا ھے کے انکے پاس فنڈ نھیں ۔ جب آپ پنشن فنڈ کا پیسہ کسی اور مد میں لگائیں گے ، سٹاک ایکسچینج کے شئیر لیں گے اسی  پنشن اکاؤنٹ سے فنڈ تو کم ھی ھوں گے ۔
وزیر موصوف سے درخواست ھے جو کچھ یہ کہا گیا ھے اسکے بابت انکوائری کرکے صحیح حقائق سے آگاھ کریں اور اس بابت بھی انکوائری کرکے بتائیں کے پی ٹی سی ایل کا ایس ای وی پی سید مظہر حسین گزشتہ دس سال سے اس پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹی کا کیوں اور کیسے چئیر مین بنا بیٹھا ھوا ھے جبکے اس بوڑڈ آف ٹرسٹی کی مدت تین سال ھوتی ھے  اس میں کیا سرخاب کے پر لگے ھوئیے ھیں  اس بات سے آگاہ کیا جائیے ۔ اور اس کو فورن چئیرمین شپ سے ھٹایا جائیے ۔

سوال نمبر 6:-پی ٹی ای ٹی ایک کارپوریٹ باڈی ھے جسکو گورنمنٹ کنٹرول کرتی ھے ۔ جسکو گورنمنٹ نے ٹیلی گراف اور ٹیلی فون  کے سابقہ ملازمین کو پی ٹی سی ایل سے ریٹائیڑمنٹ پر گورنمنٹ کے سرکاری ملازمین والی پنشن اسکے قوانین کے مطابق ادا کرنے کے لئیے بنایا تھا۔ یہ ٹرسٹ صرف انھی سابقہ پی ٹی سی ایل کے ملازمین کو ریٹائیڑمنٹ پر پنشن دینے کا پابند ھے جو سابقہ ٹی اینڈ ٹی کے ملازم تھے لیکن جو پی ٹی سی ایل ملازمین ڈائیریکٹ پی ٹی سی ایل میں بھرتی ھوئیے انکو یہ ٹرسٹ پنشن بلکل بھی قانونن نہیں دے سکتا ۔ مگر یہ ٹرسٹ  ایسے ڈائریکٹ کمپنی میں بھرتی ھونے والے ملازمین کو بھ  ریٹائرمنٹ پر انکو پنشن دے رھا ھے جو سرا سر  غیر قانونی ھے ۔ مثلاًیہ  2014 میں ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین کو  جو وی ایس ایس لے کر اٹھارہ سال کی کوالیفائیڈ سروس پر ریٹائیڑمنٹ ھوئیے تھے ان کو بھی پنشن فنڈ سے پنشن دے رھا ھے  ۔ اس ٹرسٹ یعنی پی ٹی ای ٹی کو کس نے ایسا کرنے کا اختیار دیا ۔ اسکے متعلق مکملُ رپوڑٹ انکوائری کرکے اس ایوا ن میں پیش کی جائیے۔

سوال نمبر7:-  جیسا کے اوپر کے سوال میں بتایا گیا ھے پی ٹی ای ٹی کا قیام حکومت نے پی ٹی سی ایل کے ان پنشنروں کے مفاد میں کیا اور انکے لئیے اس میں پنشن فنڈ قائیم کیا ، جو سابقہ ٹی اینڈ ٹی کے ملازم تھے لیکنا اس ٹرسٹ کو  آزادانہ کام کرنے نہیں دیا جارھا اور یہ پی ٹی سی ایل کے ایک زیلی ادارے کے طور پر کام کر رھا ھے جو قانون کے خلاف ھے ۔
پی ٹی ای ٹی آجکل اپنے نئیے  ایم ڈی کی ھائیرنگ کے پراسس میں ھے  مگر حیرت انگیز طور پر اس میں ایم ڈی کی تقرری کے لئیے سارا کام پی ٹی سی ایل کر رھی ھے اور اسکے انٹرویو بھی پی ٹی سی ایل لے ھی لے رھی ھے یہ سب پی ٹی ای ٹی کے mandates اور پنشنرز کے حقوق کے خلاف ھے ۔ یہ سارا کام پی ٹی سی ایل کے بوڑڈ آف ٹرسٹی کا ھے جو آزادانہ طور پر اسکو چلانے کی پابند ھے اسکے متعلق موصوف منسٹر فار انفارمیشن ، ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن سے التماس کے وہ اسکی انکوائری کریں اس ایوان کو جواب دیں کے ایسا کیوں ھو رھاھے اور کون یہ سب کچھ کرنے کا زمہ دار ھے تاکے یہ ایوان اسکے خلاف کاروائی کر سکے

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]