Article -105[ Regarding the dismissal order of IHC for group insurance for Federal Government ‘s retired Civil servants]
Article-105
گروپ انشورنس کی رقم ریٹائیڑمنٹ پر فیڈرل گورنمنٹ کے ملازمین کو دینے کا عدالتی معاملہ
عدالت نے یہ صحیح فیصلہ دیا ۔ یہ فیصلہ جو گیارہ صفحات پر مشتمل ھے میں نے مکمل پڑھا ھے۔ مجھے کوئی حیرت نہیں ھوئی ۔ یہ اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں محمد ریحان خان بنام فیڈرل گورنمنٹ اور دو دیگران رٹ پٹیشن نمبر4132/2016 ھے جس میں فیڈرل گورنمنٹ کو 1969 کے بینولنٹ فنڈ اور گروپ انشورنس ایکٹ کی سیکشن ۱۹ میں ترمیم کرنے کہا کے یہ گروپ انشورنس کی رقم ریٹائیڑمنٹ کی صورت میں ریٹائیڑڈ ملازم کو ملنی چاھئیے جبکے اس سیکشن ۱۹ میں صرف یہ گروپ انشورنس کی رقم اسکے قانونی لواحقین کو اسکی ملازمت کے دوران فوتگی کی صورت پر ھی ملتی ھے اور ریٹائیڑمنٹ پر نھیں ملتی ۔ اور نہ ریٹائیڑمنٹ کے بعد اسکی فوتگی پر اسکے لواحقین کو۔عدالت ایسے کسے قوانین میں نہ تو کوئی ترمیم ، ایڈیشن کرسکتی اور نہ ختم کرسکتی ھے جو آئین سے متصادم نہ ھو ۔ وہ صرف تشریح کرسکتی ھے جس طرح سپریم کوڑٹ نے مسعود بھٹی کیس ۲۰۱۲ایس سی ایم آر ۱۵۲ میں پی ٹی سی ایکٹ ۱۹۹۱ کی کلاز ۹ کی تشریح کرکے بتایا تھا کے پی ٹی سی میں ٹرانسفر ھونے والوں ملازمین پر وھی قوانین استعمال ھونگے جو انکے ٹی اینڈ ٹی میں ٹرانسفڑڈ ھونے سے پہلے فورن تھے یعنی سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے اور جب یہ یہ سب کاپوریشن سے پی ٹی سی ایل میں یکم جنوری 1996 کو اور پی ٹی ای ٹی ( ری آرگنائیزیشن ) ایکٹ کی کلازز 35 اور 36 کی تشریح کرکے یہ ھی بتایا تھا کے بنام تو پی ٹی سی ایل کے ملازمین کہلائیں گے لیکن ان پر سول سرونٹُ ایکٹ 1973 کے کے تحت حکومت پاکستان کے قوانین ھی استعمال ھونگے اور پی ٹی سی ایل کو یہ بلکل اختیار نھیں ھوگا وہ انکے اس سروس ٹرمز کے قوانین میں ایسی تبدیلی کریں جن سے انکو نقصان ھو ۔
اس گروپ انشورنس والے کیس میں عدالت نے فیڈرل گورنمنٹ کو یہ مشورہ دیا کے وہ بھی اسی طرح کی اپنے گروپ انشورنس قوانین بنائیے جسطرح کے پی کے اور بلوچستان نے بناکر اپنے ریٹائڑڈ ملازمین کو ریٹائیڑمنٹ پر بھی گروپ انشورنس کی رقم ادا کی جارھی ھے ۔ سندھ ، پنجاب اور فیڈرل گورنمنٹ کے ریٹائیڑڈ ملازمین اس بینیفٹ سے محروم ھیں ، ایک فیڈرل گورنمنٹ کا ریٹائیڑڈ ملازم کے پی کے یا بلوچستان میں رھائیش ھوتے ھوئیے اس گروپ انشورنس کی رقم سے محروم ھے جبکے کے پی کے یا بلوچستان گورنمنٹ کا ریٹائیڑڈ ملازم اس سے مستفید تو یہ ایک طرح کی ڈسکریمینیشن ھے جو آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان کی شق 4 اور 27 کے خلاف ھے ۔ آئین پاکستان اس میں سروس میں برابری اور کسی بھی قسم کے امتیاز (discrimination) سے منع کرتا ھے۔ میں سمجھتا ھوں کے سپریم کوڑٹ میں اس بنیاد پر اگرایک آئینی پٹیشن داخل کی جائیے تو عدالت عظمی اس امتیاز( discrimination) کو ختم کرنے اور آئین پاکستان ان شقوں کے مطابق فیڈرل گورنمنٹ کو عمل کرنے کا حکم دے سکتی ھے۔
واسلام
طارق
۲۵ ستمبر ۲۰۱۹
Comments