Article-114 [ detailed judgement announced by IHC on 3rd March 2020]
Article-114 [ Detail Judgement]
[تبصرہ]
اسلام آباد ھائی کوڑٹ کا 3 مارچ 2020 کو پی ٹی سی ایل پنشنرز پٹیشنرز کی 28 پرانی اور نئی رٹ پٹیشنوں پر دیا گیا ھوا فیصلہ جو صرف ان پی ٹی سی ایل پنشنرزپٹیشنرز کو ریلیف دیے کر ڈسپوزڈ آف کردیں گئیں جو 1991 سے پہلے بھرتی ھوئیے اور نارملی ریٹائیڑڈ ھوئیے
عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام وعلیکم
جیسا کے آپ سب لوگ جان گئیے ھوں گے کے اسلام آباد ھائی کوڑٹ نے 3 مارچ 2020 کو پی ٹی سی ایل پنشنرز پٹیشنر رسول خان کی پٹیشن نمبر 523/2012 پر تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ھوئیے اس کے ساتھ دیگر 28 پرانی اور نئی رٹ پٹیشنوں کو [جس میں میری بھی پٹیشن نمبر 4588/2018 شامل تھی ]، تمام پٹیشنیں پی ٹی سی ایل کے ان پنشنرس پٹیشنرس کے حق میں ڈسپوزڈ آف کردیں جو 1991 سے پہلے بھرتی ھوئیے اور پھر نارملی ریٹائیڑڈ ھوئیے تھے ۔ مگر ان پی ٹی سی ایل پنشنرز پٹیشنروں میں جو 1991 سے پہلے ٹی اینڈ ٹی میں بھرتی ھوئیے اور وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھوئیے تھے ، انکی جو بھی رٹ پٹیشنیں تھیں انکو انسے withdraw کراکر ، اسی بنیاد پر ڈسمس کردیا گیا ۔
میں یہ زاتی طور پر سمجھتا ھوں کے عدالت کا وی ایس ایس والوں پٹیشنیں بغیر سنے ، اس بنیاد پر ڈسمس کرنا کے انھوں نے اپنی پٹیشنیں withdraw کرلیں ، ایک نہایت ھی ناانصافی کا فیصلہ ھے ۔ اگر انکو ڈسمس ھی کرنا ھی تھا تو انکو کسی قانونی وجوھات کی بنیاد پر ھی کی جاتیں کے وہ کیوں گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریز اور دیگر مراعات لینے کے حقدار نہیں ۔ مگر ایسا نہیں کیا گیا ۔ اب چونکے ان کی پٹیشنیں انکے with-drawl کی بنیاد پر خارج کی گئیں اسلئیے اب ایسے بیچارے اسکی انٹرا کوڑٹ اپیل بھی نہیں کرسکتے ۔ اب ان کے لئیے یہ چارہ رہ گیا وہ ما سوائیے اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے اور دوسری ھائی کوڑٹوں میں آئینی پٹیشن داخل کریں کے انکو کس قانون یا عدالتی احکامات کی روشنی میں ان گورنمنٹ کی مراعات اور اعلان پنشن انکریز لینے سے روکا گیا ھے ۔ جبکے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کا تین رکنی بینچ کا آڑڈڑ تمام ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین کے کے لئیے بھی کلئیر تھا جو پی ٹی سی ایل ملازمین ٹی اینڈ ٹی سے کارپوریشن اور کمپنی میں ٹرانسفڑڈ ھو کر ریٹائیڑڈ ھوئیے تھے اور اس میں یہ کہیں بھی نہیں کہا گیا تھا کے جو وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھوئیے انپر یہ احکامات لاگو نہیں ھوں گے ۔ جب اس سپریم کوڑٹ ۱۲ جون ۲۰۱۵ احکامات خلاف پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کی رویو پٹیشن بھی 17 مئی 2017 کو خارج ھوگئی اور یہ فیصلہ امر ھوگیا جسمیں قانونی طور پر کسی ردوبدل کی اب گنجائش نہیں تھی، سپریم کوڑٹ کے دو رکنی بینچ کا یہ فیصلہ ، جسکے سربراہ اسوقت کے جج جناب جسٹس گلزار احمد موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان تھے ، کے ماسوائیے ان وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھونے والے پی ٹی سی ایل پٹیشنرز پینشنرس کے جو نارملی طور ُپر ریٹائیڑڈ ھوئیے صرف انکو دی جائیے، ایک بہت ھی بڑا غلط فیصلہ تھا جسکو ultra -viries کہتے ہیں۔ بھلا سپریم کوڑٹ کے دو معزز ججز چھ معزز ججز کے اس فیصلے کی کوئی ترمیم بھی کرسکتے ھیں جس کیس کی رویو پٹیشن بھی خارج ھوچکی ھےُ۔ جواب بلکل نہیں ؟؟؟؟؟۔ لیکن یہ پاکستان یہاں سب کچھ چلتا ھے ۔ ایسے ھی ناآنصافی کےججز حضرات کے فیصلوں کی بنا پر ھمارا ملک انحطاط کی طرف جارھا ھے ۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران اسوقت برطانیہ کے وزیراعظم سر ونسٹن چرچل نے کہا تھا کے ملک جنگوں سے تباہ نہیں ھوتے وہ اسوقت تباہ ھوتے ھیں جب اس ملک کےججز انصاف کرنا چھوڑدیں ۔ ایک لمحہ فکریہ؟؟؟؟؟؟؟
میں نے اپنے 31 پی ٹی سی ایل ساتھیوں ( جسمیں ۱۰ وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھونے والے پنشنر بھی شامل تھے ) کے ساتھ اپنی خود سے تیار کردہ آئینی پٹیشن 4588/2018 وکیل جناب آصف محمود کی وساطت سے ایس یکم دسمبر 2018 کو اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں محترم جناب جج جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں دائیر کی جو انھوں نے سماعت کے لئیے منظور کرکے پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ای ٹی کو نوٹسس ایشو کرتے ھوئیے پندرہ دن کے اندر جواب طلب کرلیا۔ انھوں نے 5 دسمبر 2019 کو تیسری پیشی پر محترم جج جسٹس میاں گل اورنگزیب کی عدالت میں شفٹ کردی جن کے پاس اسی طرح بیشتر پرانے اور نئیے کیسس چل رھے تھے ۔ انکی عدالت میں اسکی پہلی سماعت ۱۳ جنوری ۲۰۲۰ اور آخری ۲۰ فروری ۲۰۲۰ کو ۔ اور اسکے بعد یہ فیصلہ ۳ مارچ ۲۰۲۰ کو آیا ۔ اس پٹیشن میں ھمارے دو بڑے Prayers تھے جو مندرجہ زیل ھیں
(a) The respondents may very graciously be directed to implement the Judgment dated 12-06-2015 (reported as 2015 SCMR 1472) passed by the Honourable Supreme Court of Pakistan in letter and spirit and grant the increases in pension of the petitioners with all arrears till date in accordance with the increases in pension announced/made by the Government of Pakistan w.e.f. from 01- 07-2010 in the light of the principal laid down by the Honorable Supreme Court of Pakistan in Hameed Akhtar Niazi Vs Secretary Establishment Govt of Pakistan (1996 SCMR 1185) & in Syed Mahmood Akhtar Naqvi and others Vs. Federation of Pakistan
and others (PLD 2013 S.C. )
(b)The actions of the respondents as not implementing and enforcing the Judgment dated 12-06-2015 (reported as 2015 SCMR 1472) passed by the Honourable Supreme Court of Pakistan towards PTCL Pensioners who transferred from T&T to PTC and then to PTCL, may very graciously be declared as void-ab-initio, illegal, and unlawful.
مختصرن سپریم کوڑٹ کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے فیصلے کا اسکی روح کے مطابق نا صرف پٹیشنرز پر عمل کرانا بلکے اسکا عمل ایسے پی ٹی سی ایل پنشنرز پر بھی کرانا تھا جو ٹی اینڈ ٹی سے کارپوریشن اور کمپنی میں ٹرانسفڑڈ ھوکر ریٹائیڑڈ ھوئیے تھے۔عدالت نے اس پٹیشن 4588/2018 جو اور پٹیشنوں کے ساتھ سیریل نمبر 22 پر درج ھے ان سبکو یہ احکامات دے کر ڈسپوزڈ آف کردیا ۔ اور میری اس پٹیشن میں دئیے گئیے پہلے Prayer(a) کے مطابق عدالت اس ججمنٹ کے صفحہ نمبر 28 اور 29 پر پیرا نمبر 64(iii) یہ حکم دیا :-
" جن پٹیشنروں نے یہ پٹیشنیں فائیل کی وہ ڈیپاڑٹمنٹل اییمپلائیز ھیں [ یعنی وہ ٹی اینڈ ٹی کے ایمپلائیز ، جو ٹرانسفڑڈ ھوکر پی ٹی سی میں اور بعد میں پی ٹی سی ایل میں پی ٹی سی میں آئیے ، ایکٹ ۱۹۹۱ کے زریعے] جو اس پنشن انکریز اسی ریٹ کے مطابق پیمنٹ کرنے کی استدعا( praying) کررھے ھیں جسطرح فیڈرل گورنمنٹ ریٹائیڑڈ سول سرونٹ کو وقت بہ وقت کرتی رھتی ھے۔ یہ منظور کی جاتی ھے ۔ اور پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کو ڈائیریکٹ کیا جاتا ھے کے وہ پنشن کے بقایا جات کیلکولیٹ کریں جو ان پٹیشنروں کو پیمنٹ کرنے ھیں اور انکو اس کی پیمنٹ اس ججمنٹ کے ملنے کے ساٹھ دن کے اندر اندر کریں "
یہ ایک بہت کلئیر کٹ عدالتی حکم ھے جس پر پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کو دئیے گئیے عدالتی وقت کے اندر لازمن عمل کرنا ھے ۔
جو ھمارا دوسرا Prayer(b) تھا کے پی ٹی سی ایل پنشنروں پر بھی اس سپریم کوڑٹ کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ ججمنٹ کے مطابق عمل کریں ۔ وہ اس عدالت نے رد کردی اور اس ججمنٹ کے صفحہ 28 اور پیرا 63 میں ی بات واضح کردی کے یہ ریلیف ان ریٹائیڑڈ ملازمین کو نہیں دیا جاسکتا جنھوں نے اس عدالت سے رجوع نہیں کیا ۔ ساتھ یہ بھی واضح کردیا کے اس فیصلے کا آپریشن صرف انھی لوگوں کے لئیے ھے جو متاثرکنا ھیں اور یہ بھی واضح کردیا کے یہ ریلیف ان پٹیشنروں کو جو ڈیپاڑٹمنٹل ھیں ، نہیں دیا جائیے گا جنھوں نے اپنی prayers انکو واضح طور پر بیان نہیں کیا [یعنی وھی دیا جائیگا جو اسنے اپنی prayers میں واضح لکھا ھو ۔ [مثلاً اگر prayers میں صرف یہ لکھا ھے کے اسکو گورنمنٹ کی پنشن انکریز دی اور واضح لکھا ھو تو یہ ھی ملے گا اور یہ نہیں اسکو میڈیکل الاؤنس بھی ملے گا جسکا اسکی prayers میں زکر تک نہ ھو یا اگر ھو تو بڑا ھی مبھم ]۔ میں نے اس ججمنٹ کے کچھ اھم صفحات کی ھائی لائیٹڈ کاپیاں اور وہ پٹیشنوں کی لسٹ بھی لگادی ھیں جو ڈسپوزڈ آف کی گئی ھیں رلیف دے کر۔
اب جو ایسے پی ٹی سی ایل پنشنرز جنکو انکی استدعا ( prayers) کے مطابق ریلیف دے دیا گیا اوران کو گورنمنٹ والی انکریزز پنشن سے نوازا گیا ھے ۔ اور اب وہ اور کوئی اسکے ریلیف چاھتے ھیں جو انھوں نے اس پٹیشن میں نہیں مانگا تھا۔انکو پھر اسکے لئیے الگ سے ایک پٹیشن داخل کرنے پڑے گی ۔ میرا بھی خیال پنشن کے میڈیکل الاؤنس اور دوسرے الاؤنس لینے کے لئیے ایک ایسی جیسی پٹیشن اسلام آباد ھائی کوڑٹ می داخل کرنے کا ھے لیکن وہ تب ھی ممکن ھے جب میں اچھی طرح مطمئن ھو جاؤں گا کے پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی اس ۳ مارچ ۲۰۲۰ کے اسلام ھائی کوڑٹ کے فیصلے کی روح کے مطابق متعلقہ پٹیشنروں کو ریلیف فراھم کردیا ھے اور انکی اسکے خلاف ھر عدالت سے اپیلیں خارج ھو چکی ھیں ۔
واسلام
محمد طارق اظہر
ریٹائیڑڈ جنرل منیجر (آپس) پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
شب ایک بجکر چالیس منٹ
-- Sent from Rawalpindi Pakistan via iPad
Comments