Article-127 [Regarding PTET and PTCL misgivings]
Article-127
عنوان :۔ پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل کی بدحواسیاں
عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام و علیکم
جیسا کے آپ کے علم میں ھوگا اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے سنگل بینچ نے 3 مارچ 2020 کو پی ٹی سی ایل پنشنرز پٹیشنروں کی تقریبن 35 پٹیشنوں کی پٹیشنیں قبول کرتےھوئیے ، انکی استدعا ( Prayers) کے ھی مطابق گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریززاور پنشن کے ساتھ میڈیکل الاؤنسس وغیرہ کے بقایا جات ادا 60 دن میں ادا کرنے کاحکم دیا تھا۔ اور بجائیے اس پر عمل کرنے کے ،انھوں نے ان سبکے خلاف انٹرا کوڑٹاپیلیں داخل کردیں۔ پی ٹی ای ٹی نے ان پٹیشنوں کے خلاف انٹرا کوڑٹ اپیلیں داخلکیں جنھوں نے گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریزز کے بقایا جات ادا کرنے کیاستدعا کی تھیں اور پی ٹی سی ایل نے ان پٹیشنس کے خلاف انٹرا کوڑٹ اپیلیں داخلکیں جنھوں گورمنٹ کا پنشن کے ساتھ یکم جولائی 2010 سے میڈیکل الاؤنس دینے کی استدعا کی تھیں ۔
میں نے اپنے پی ٹی سی ایل پنشنر پٹیشنر ساتھیوں کے ساتھ اپنی پٹیشن 4588/2018 میں صرف گورمنٹ کی اعلان کردہ ھی پنشن کے بقایا جات ادا کرانے کیاستدعا کی تھی جو یہ ٹرسٹ پہلے ھی ایسے 343 پی ٹی سی ایل پنشنرز پٹیشنروںکو ، سپریم کوڑٹ کے 15 فروری 2018 کے احکامات کے مطابق ادا کرچکا ھے ۔ اورھماری اس پٹیشن پر عدالت نے ھماری استدعا کے مطابق صرف پنشن انکریزز ادا کرنےکا حکم دیا تھا مگر پی ٹی ای ٹی نے بجائیے اس پر عمل کرنے کے اسکے خلاف انٹراکوڑٹ اپیل نمبر 98/2020 داخل کردی ھے ، جو ھماری سمجھ سے بالاتر ھے کے آخرعدالت کے سنگل بینچ کے اس فیصلے میں کیا خامی تھی جو انھوں نے یہ انٹرا کوڑٹاپیل داخل کی ۔ اسکا فیصلہ محترم جج صاحب نے سپریم کوڑٹ کے ھی پی ٹی سیایل پنشنروں کے حق میں آئیے متعددہ اسی طرح کے فیصلوں کو مدنظر رکھتے ھوئیےکیا تھا۔ حیران کن طور پر پی ٹی سی ایل نے بھی ھماری پٹیشن 4588/2018 پر ھائیکوڑٹ کے فیصلے خلاف ، انٹرا کوڑٹ اپیل نمبر 149/2020 داخل کردی ، جبکے ھم نےایسی کوئی استدعا ھی نھیں کی تھی کے ھمیں بھی میڈیکل الاؤنس یا دیگر گورمنٹالاؤنسس دئیے جائیں جو پی ٹی سی ایل کو ادا کرنا ھوتا ھے ، تو ھمارے خلاف بھیپی ٹی سی ایل کی یہ انٹرا کوڑٹ اپیل کرنا انکی کم عقلی اور بدحواسی کے سواکچھ نہیں ۔ خوشی کی بات یہ ھے کے عدالت نے سٹے بلکل نھیں دیا ، باوجود انکےوکلاء اسکے لئیے بار بار عدالت سے گڑگڑاتے رھے اور عدالت نے انکی التجا کو سختیسے رد کردیا ۔ اور ھم لوگوں نے ان پر توھین عدالت کے کیسس کردئیے ھیں ۔ میں نےبھی ۲۸ ستمبر کو اپنے ۱۹ پٹیشنر ساتھیوں کے ساتھ کردیا جسکے متعلق اپڈیٹ میں ، ۱۹ ستمبر کو بتا چکا ھوں
پی ٹی ای ای ٹی ھماری پٹیشن پر محترم جج صاحب کے اس فیصلے میں تو کوئینقص نہیں نکال سکے بلکے جو جواز پیش کیا وہ وھی پیش کیا جو وہ ھمیشہ یہ اورپی ٹی سی ایل پیش کرتے ھیں کے یہ پٹیشنرز کمپنی کے ملازم ھیں اور ان پر ماسٹراینڈ سرونٹ رولز لاگو ھوتے ھیں ۔ جبکے سپریم کوڑٹ ھمیشیہ انکے اس جواز کومسترد کیا ھے . سپریم کوڑٹ نے مسعود بھٹی کیس ۲۰۱۲ ایس سی ایم ۱۵۲ یہ واضحکے یکم جنوری 1996 کو کارپوریشن سے ٹرانسفر ھوکر کمپنی میں آنے والے کارپوریشن کے ملازمین سرکاری سٹیٹس رکھتے ھیں اگرچہ یہ سول سرونٹ تو نھیںھیں مگر ان ہر گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے وھی قوانین ھی ، پی ٹی سی ایلمیں لاگو ھوتے ھیں ، جو اس ایکٹ کے سیکشن ۳ سے سیکشن ۲۲ تک دئیے گئیے ھیںاور پی ٹی سی ایل کو یہ اختیار نھیں کے وہ ان قوانین میں کوئی بھی ایسی منفیتبدیلی لائیں جن سے انکو فائیدہ نہ ھو ۔[ سپریم کوڑٹ کے پانچ رکنی بینچ نے مسعودبھٹی کیں میں اس تین رکنی بیچ کے احکامات کو ری کنفرم اور فائینل کیا اور پی ٹیسی ایل کی اسکے خلاف رویو اپیل 19 فروری2016 کو خارج کردی ایک شاڑٹ کےزریعے جسکا تفصیلی فیصلہ 16 مارچ 2016 میں آیا جو 2016 ایس سی ایم آر 1362 میں درج ھے ]
۔ پی ٹی ای ٹی اور اور پی ٹی سی ایل یہ سارے مقدمات پی ٹی سی ایل ملازمین اورریٹائیڑڈ ملازمین پر بدحواسی میں کرنا اور اپنے آپ کو اس کے آڑ میں بچانے کیکوشش کرتی ھے کے اسکو عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنا پڑے اور وہ ان پی ٹی سیایل ملازمین اور پنشنروں کو انکا جائیز حق نھیں ادا کریں ۔ اگر یہ لوگ یہ سمجھتےھیں کے وہ اسطرح کے غیر منتقی مقدمات کرکے ھم کو ھمارے حق سے محروم کردیں گےتو یہ ان سب کی بہت ھی بڑی بھول ھے ۔ ھم اپنے مقصد سے کبھی پیچھے نہیں ھٹیںگے۔ اور حق اسی طرح اسی طرح دینا پڑے گا جسطرح پی ٹی سی ایل نے عدالتعظمی کے احکامات پر پی راجہ ریاض کو گورمنٹ والی تنخواہ اور پنشن دی اور پیٹی ای ٹی عدالت عظمی کے احکامات پر ایسے 343 ریٹئائیڑڈ پٹیشنر ملازمین کو گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن کے بقایا جات دئیے اور انکو گورمنٹ والی ھی پنشن دےرھے ھیں ۔
میں نے ان اوپر دئیےگئی باتوں کا احاطہ کرکے ، اس سلسلے میں جناب شعیب احمدصدیقی سیکریٹری منسٹری انفارمیشن ٹیکنولوجی و ٹیلیکام کو ایک ای میل آج کیھے جسکی کاپی پریزیڈنٹ پی ٹی سی ایل اور ایم ڈی کو بھی دی [ اسکی سکرینشاٹ کی کاپی آپ لوگو ں کی اطلاع کے لئیے پیسٹ کردی ھے] اور انپر اسکے آخر میںیہ واضح کردیا ھے کے “بحیثیت گورمنٹ گارنٹر انکا کردار بھی ھمارے خلاف بہت ھیمایوس کن ھے . گورمنٹ پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل کی طرفداری کررھی ھے جو، سپریم کوڑٹ کی مسعود بھٹی کیس میں دئیے گئیے فیصلے کے خلاف ھے جس میںعدالت نے کہا تھا” گورمنٹ وہ سب کچھ دینے کی گارنٹر ھے جو پی ٹی سی ایل انکےسروس ٹرمز و کنڈیشن کے مطابق ادا کرنے سے قاصر ھو جائیے بشمول پنشن کےواجبات“
کچھ لوگ میرا یہ مضمون پڑھکر مجھ پر یہ تنقید کریں گے کے “طارق صاحب چھوڑیںان باتوں کو بھینس کے آگے بین بجانے سے کیا فائیدہ “ ۔ تو ایسے لوگوں کے لئیے عرضھے کے کبھی کبھی اسطرح مسلسل بھینس کے آگے بین بجانا بڑا کارگر ثابت ھو جاتاھے ۔ بین بجاتے رھنا چاھئیے اس کے بجانے کو تھک ھار کر کبھی نھیں چھوڑناچاھئیے ۔ ایسے سب لوگ بھی یہ ھی بین بجانا شروع کردیں تو ایک نہ ایک دنبھینس ضرور انگڑائی لے لیگی ۔ انشاللہ
واسلام
محمد طارق اظہر
جنرل منیجر ( آپس) ریٹائیڑڈ
پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
یکم اکتوبر ۲۰۲۰
Comments