Regarding Urdu translation of my e-mail to Secy ( MoITT)
نوٹ : انگلش سے نابلد پی ٹی سی ایل فیس بک ساتھیوں کی خواہش پر اپنی ۲اکتوبر کی ای میل کا اردو ترجمہ پیش کررھا ھوں - اسکے بارے میں تفصیل سے اپنے یکم اکتوبر کے اردو آڑٹیکل نمبر 127 میں تحریر کرچکا ھوں
(طارق)
۵ اکتوبر ۲۰۲۰
جناب شعیب احمد صدیقی سکریٹری (ایم او آئی ٹی)کو ۲اکتوبر ۲۰۲۰ کو بھیج ھوئی ای میل کا اردو ترجمہ
موضوع: پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل کی بدحواسیاں
ڈئیر جناب شعیب احمد صدیقی
سکریٹری (ایم او آئی ٹی)
اسلام و علیکم
جیسا کہ آپ کے علم میں ھوگا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے 3 مارچ 2020 کو پی ٹی سی ایل پنشنرز پٹیشنرز کے تقریبا 35 پٹیشنوں کو قبول کرتے ھوئیے ، پٹیشنروں کو انکی صرف متعلقہ استدعا کے ھی مطابق جو انھوں نے اپنی اپنی پٹیشنوں میں عرض کی تھیں ، پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل کو حکومت کی جانب سے اعلان کردہ پنشن میں اضافے اور میڈیکل الاؤنسز کے بقایا جات وغیرہ کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔.لیکن افسوس کی بات ، اس پر عمل کرنے کی بجائے ان دونوں نے ان کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کردیں ھیں ۔ پی ٹی ای ٹی نے ان پٹیشنس کے خلاف انٹرا کوڑٹ اپیلیں دائیر کیں جنھوں نے گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریز کی ڈیمانڈ کی تھی اور پی ٹی سی ایل نے انکے خلاف جنھوں نےگورمنٹ کی اعلان کردہ یکم جولائی 2010 پنشن انکریزز کے ساتھ ساتھ ، میڈیکل الاؤنس دینے کی ، اپنی پٹیشنوں میں ڈیمانڈ کی تھی . ھم نے تو اپنی رٹ پٹیشن WP-4588/2018 میں صرف گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن میں اضافے کے بقایا جات کی ادائیگی کے لئے مدعا بیان کی تھی ، جو پی ٹی ای ٹی پہلے ھی، معزز سپریم کوڑٹ کے کے 15 فروری 2018 حکم کے مطابق ، ایسے 343 پی ٹی سی ایل پنشنرز پٹیشنروں کو ادا کرچکی ھے ۔ لیکن پی ٹی ای ٹی نے اس کی ادائیگی کے بجائے ہمارے خلاف انٹرا کورٹ اپیل نمبر ICA-98/2020 دائر کردی ، جو ہماری سمجھ سے تو بالاتر ہے کے معزز اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کے فیصلے میں کیا غلطی ہوئی تھی ، جس میں پی ٹی ای ٹی نے یہ انٹرا کورٹ اپیل دائر کی ھے؟ پٹیشنروں کے حق میں فیصلہ ، سنگل بینچ کے معزز جج نے سپریم کورٹ کے متعدد اسی طرح کے فیصلوں کی بنیاد پر دیا تھا ۔ حیرت کی بات یہ ھوئی کہ پی ٹی سی ایل نے بھی معزز ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف ہماریے خلاف بھی انٹرا کورٹ اپیل نمبر ICA- 149/2020 دائر کردی ۔ جبکے ہم نے اپنی پٹیشن میں ماسوائیے گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریزز کے سرکاری اعلان کردہ میڈیکل الاؤنس یا کسی اور کی ادائیگی کے لئے استدعا بلکل ھی نہیں کی تھی۔
یہ ایک مسلمہ اصول ھے کے انٹرا کورٹ اپیلیں ہائیکورٹ کے صرف سنگل بنچ کے حکم کے خلاف ہمیشہ اسی ھائی کوڑٹ میں دائر کی جاتی ہیں جہاں سے ایسا فیصلہ ھوا ھوتا ھے ، اگر ایسے سنگل بینچ کے فیصلے میں کوئی قانونی سقم ھو ۔ لیکن پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی نے ان جن جوازوں کی بنیاد پر انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کیں وہ وھی ھیں جو ھمیشہ وہ سپریم کورٹ میں اپنی اپیلوں یا کل نظرثانی کی پٹیشنوں کرتے چلے آرھے تھے ، جس کو کبھی بھی معزز عدالت عظم نے قبول نہیں کیا۔ شکر یہ ھے کے انکو ، انکے وکیلوں کے گڑگڑانے کے باوجود کوئی سٹے آڑڈڑ نھیں ملا۔
معزز سپریم کورٹ نے یہ بلکل واضح طور پر یہ طے کردیا ھے ، اور جو اب ایک قانون بھی بن چکا ھے کے “جو ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین جو کارپوریشن سے یکم جنوری 1996 کو ٹرانسفر ھوکر کمپنی میں آچُکے تھے ، ان پر حکومت کے صرف سرکاری قوانین کا ھی اطلاق ھوگا ، جو سول سرونٹ ایکٹ 1973 سروس میں سول سرونٹس کے ٹرمز اینڈ کنڈیشنس میں سیکشن ۳ سے سیکشن ۲۲ تک دئیے گئیے ھیں اور ان میں کسی ایسی منفی تبدیلی کرنے کا پی ٹی سی ایل کو کوئی بھی کوئی قانونی اختیار نھیں جن سے انکو فائیدہ نہ ھو۔ اور یہاں تک کہ وفاقی حکومت کو بھی ایسا کرنے کی ممانعت ہے۔
پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل کو لازمن ہمارے جائز حقوق دینا ہوں گے۔ پی ٹی سی ایل پہلے ھی یکم جولائی ۲۰۱۵ سے اسی طرح گورمنٹ کے پے اسکیلز کے مطابق تنخواہوں کی اس طرح ادائیگی کرنا پڑے گی جسطرح وہ پہلے ھی محمد ریاض بمقابلہ فیڈریشن آف پاکستان (2015 ایس سی ایم آر 1783) میں درج معزز سپریم کوڑٹ کے آرڈر کے مطابق پہلے ہی محمد ریاض کو گورمنٹ کے پے اسکیلوں کے مطابق وہی تنخواہ ادا کر چکی ھے ۔ اسی طرح پی ٹی ای ٹی کو پنشن میں گورمنٹ کے اعلان کردہ اضافے کی ادائیگی کرنی ہوگی ، جسطرح اسنے معزز عدالت عظمی کے 12 جون 2015 کو فیصلے پی ٹی ای ٹی بمقابلہ محمد عارف (2015 ایس سی ایم آر 1472) ، کے مطابق جسکے بارے میں معزز عدالت عظمی نے ۱۵ فروری ۲۰۱۸ کو ایسے پٹیشنروں کو ادا کرنے کا حکم دیا تھا اور پی ٹی ای ٹی نے اس حکم کے مطابق 343 صرف ایسے ھی پٹیشنروں کو گورمنٹ کی اعلان کردہ اضافہ جات دئیے مگر دوسرے تمام نان پٹیشنروں کو نھیں دیئے ۔ پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی دوسرے تمام نان پٹیشنر پی ٹی سی ایل ملازمین اور پنشنروں کو معزز سپریم کوڑٹ کے ان احکامات کا فائیدہ نہ پہنچا کر ، عدالت عظمی کے ان احکامت کی خلاف خلاف ورزی بھی کی ھے جو اسنے حمید اختر نیازی کیس یعنی 1996 ایس سی ایم آر 1185 میں اور انیتا تراب علی کیس یعنی پی ایل ڈی 2013 ایس سی۔ 195 میں صادر فرمائیے تھے ۔ جس میں عدالت عظمی نے ایک قانون اور اصول واضح کردیا تھا ۔ یہ لوگ نہ صرف اسطرح سنگین توہین عدالت کا مرتکب ہو رھے ھیں بلکہ یہ لوگ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آڑٹیکلز 4 اور 27 کی بھی سنگین خلاف ورزی کے بھی مرتکب ھورھے ۔ یہ اسطرح کی انٹرا کوڑٹ کیسسز اور اپیلیں کرکے ، اسکی آڑ میں حکم امتنائی لینے کی کوشش کرتے ھیں اور پھر تاخیر پہ تاخیر کرتے ھیں تاکے عدالت عظمی کے مزکورہ احکامات عمل نہ کرنا پڑے۔ اگر یہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے غیر معقول مقدمات بنا کر وہ ہمارے حقوق سے ہمیں محروم کردیں گے ، تو یہ ان سب کی بہت بڑی غلطی ہے۔ ہم کبھی بھی اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
حکومت کے ضامن کے طور پر آپ کا کردار بھی ایسے تمام پی ٹی سی ایل ملازمین اور ایسے ریٹئائیڑڈ ملازمین کے ساتھ، بہت ھی مایوس کن ھے۔ مسعود بھٹی کیس میں کہا گیا ھے جو 2012 ایس ایس ایم آر 152 میں درج ھے کے اگر پی ٹی سی ایل کسی موقع پر اپنی زمہ داریوں منہ پھیر لیتی ھے تو گورنمنٹ کو بطور گارنٹر انکی داد رسی کرنی ھوگی جس میں انکو دئیے پینشنری بینیفٹس بھی شامل ہیں ۔ لیکن بطور ضامن آپ بھی ان سے امتیازی سلوک کررھے ھیں ۔
آپ کا مخلص
مرکزی پٹیشنر محمد طارق اظہر
ریٹائیڑڈ پی ٹی سی سی ایل آفیسر ( بی -۱۹)
۲ اکتوبر ۲۰۲۰
Comments