Article-138[ PTCL working employees avoid to accept offer of new pay packages of PTCL]

Attention PTCL Employees Article-138 مشتری ھوشیار باش . . . . پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ٹرانسفڑڈ ملازمین ، اسکے کے دام میں آنے سے بچیں اور انکے ان کے آفر کئیے کمپنی کے تنخواہ کے اسکیل پیکیجز قبول کرنے پر کبھی بھی رضامندی کا اظھار نہ کریں ورنہ بہت پچھتائیں گے عزیز پی ٹی سی ایل دوستو اسلام و علیکم میں نے مسعود بھٹی صاحب کس 23 مارچ 2021 میں انگلش میں لکھا ھوا متنبہ کرنے والا پیغام ، جو انھوں نے پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے پی ٹی سی ایل ملازمین کے لئے دیا تھا [جو یکم جنوری 1996 کو کارپوریشن سے ٹرانسفڑڈ ھوکر پی ٹی سی ایل میں آئیے تھےاور اسکے ملازم بن گئیے تھے اور اب بھی زیر ملازمت ھیں ۔ ] , 23 مارچ کو اپنے فیس بک کے پیج پر اپلوڈ کیا تھا ، مجھے اس بارے میں کافی میسیج موصل ھوئیے اور کہا گیا کے اسکا اردو ترجمعہ کرکے اپلوڈ کریں پھر میں نے اسکا اردو ترجمعہ بھی بنا کر دوبارہ کل 25 مارچ کو شئیر کیا ھے ۔ لیکن کچھ لوگ اب بھی سمجھ نھیں پارھے اور مجھ سے بار بار کہہ رھے ھیں کے میں اس کے بارے میں کچھ بتاؤں تاکے انکو اچھی طرح آگاھی ھو ۔ بعض ریٹائیڑڈ پی ٹی سی ایل ملازمین بھی اس کی بابت کا معلوم کررھے ھیں کیا اسکا تعلق ان سے بھی ھے یا نہیں ۔ ایک بات کلئیر کردوں اسکا تعلق صرف پی ٹی سی ایل میں حاضر سروس والوں سے ھے جو سابقہ ٹی اینڈ ٹی یا کارپوریشن کے ملازم تھے ۔ دراصل پی ٹی سی ایل انتظامیہ یہ چاھتی ھے کے وہ انکے آفر کئیے ھوئیے کمپنی کے تنخواہ کے اسکیلز قبول کرلیں تاکے وہ لوگ کمپنی کے ملازم بن جائیں ۔ اس صورت میں ایک تو انکو گورمنٹ اسکیلز کے بقایا جات نہیں دئیے جائیں گے جو انھوں نے یکم جولائی 2005 سے دینا بند کردئیے تھے جسکی وجہ ان پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والوں کا جنکا سٹیٹس سول سرونٹ کا ھے [اگرچہ وہ سول سرونٹ تو کہلاتے نہیں ، سپریم کوڑٹ پانچ رکنی بینچ کے اس فیصلے کے تحت ، جو اسنے پی ٹی سی ایل بنام مسعود بھٹی اور دیگران [ 2026SCMR1362] میں انکی رویو پٹیشن کو 19 فروری 2016 کو خارج کرکے دیا تھا جو پی ٹی سی ایل نے نے سپریم کوڑٹ کے اس تین رکنی بینچ کے 7 اکتوبر 2011 کے اس فیصلے (2012SCMR152) کے خلاف داخل کی تھی جس میں کہا گیا تھا کے یکم جنوری 1996 کو کارپوریشن سے کمپنی میں ٹرانسفڑڈ ھونے والے ملازمین پر پی ٹی سی ایل میں سرکاری قوانین (stationary rules) کے تحت ھی کام کریں گے اور پی ٹی سی ایل اور حکومت کو یہ قطعی اختیار نہیں کے وہ ان کے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس میں کوئی ایسی منفی تبدیلی کریں جن سے انکو فائیدہ نہ ھو ۔ یہ سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے سیکشن 3 سے سے سیکشن 22 تک دئیے گئیے ھیں ۔ اور گورمنٹ اس کی گارنٹر ھوگی کے خاص کر پنشن اور اس کے بینیفٹس کے قوانین کی بابت ] اسلئیے یہ ملازمین بھی گورمنٹ پے اسکیلز کے حقدار ھیں ، جو انکو نھیں دی جارھی ھے اور ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین کی گورمنٹ ملازمین کی تنخواھوں سے کہیں کم ھیں ۔پی ٹی سی ایل کی انتظامیہ اپنے کمپمنی کے اسکیلز قبول کرنے کے لئیے ان کی رضا مندی مانگ رھی ھے کیونکے جب تک یہ لوگ رضامند نھیں ھوں گے یہ نئیے کمپنی کے اسکیلز انکو نھیں دئیے جاسکتے ۔ اور انکے آفر کئیے ھوئیے تنخواہ کے اسکیلز قبول کرنے کا مطلب یہ ھوگا کے ان پر لاگو گورمنٹ والے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس تبدیل ھوجائیں گے اور یہ کمپنی کے ملازم بن جائیں گے اور پھر یہ بھی ماسٹر اینڈ سرونٹ رولز کے تحت کمپنی میں کام کریں گے ۔ چونکے کمپنی بزات خود انکے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشن تبدیل نھیں کرسکتی اور اسکو تبدیل کرنے کے لئیے یہ ضروری ھے انس اس کے بارے میں consent لیا جائیے ، اسلئیے یہ انکو سنہرے خواب دکھا کر یہ پیکجز لینے پر مجبور کررھی ھے کے وہ اس پر اپنی رضامندی ( consent ) ظاھر کریں . یاد رھے پی ٹی ( ری ۔آرگنائیزیشن) ایکٹ 1996 کے سیکشن (2)36 کے تحت کمپنی کو یہ بلکل اختیار نہیں کے وہ ٹرانسفڑڈ ایمپلائیز کے ٹرمز اینڈ کنڈیشنس میں کوئی منفی تبدیلی کریں ماسوائیے گورمنٹ پاکستان کے قوانین کے مطابق یا ٹرانسفڑڈ اییمپلائز کی رضامندی (consent) اور اسکو اسکا مناسب معاوضہ دینے کے بعد ۔ تو یہ لوگ اسلئیے یہ consent مانگ رھے ھیں ۔ انکو یہ نئیے کمپنی کے اسکیلز آف کرنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ھے ، کے پی ٹی سی ایل والے یہ سمجھتے ھیں کے جسطرح انھوں راجہ ریاض کو گورمنٹ والی تنخواہ دی ھے[ سپریم کو ڑ ٹ کے فیصلے کے تحت جو محمد ریاض بنام فیڈریشن آف پاکستان ۲۰۱۵ ایس سی ایم آر ۱۷۸۳ رپوڑٹڈ ھے جو 6 جولائی 2015 کو دیا گیا تھا ۔] اسلئیے ان تمام ایسے ملازمین کو بھی ایک نہ ایک دن تمام بقایا جات کی مد میں ایک بڑی خطیر رقم انکو دینا پڑے گی اسلئیے انکی بہت ھی پھٹی پڑی ھے ، جب ھی یہ چاھتے یہ ھیں کے یہ لوگ لوگ کسی نہ کسی طرح انکی یہ آفر قبول کرنے پر رضامندی ظاھر کردیں تاکے وہ ایک طرف گورمنٹ والی تنخواھوں کے بقایا جات دینے سے بچ جائیں اور پھر بطور کمپنی ملازم انکو پنشن بھی نہیں دینا پڑیں گے ۔ یہ ھی باتوں کا اعادہ مسعود بھٹی صاحب نے نے اپنے پیغام میں کہا ہے اور بتایا ھے کے جو لوگ انکی آفر قبول کریں گے وہ گورمنٹ کی اس پروٹیکشن سے محروم ھوجائیں جو انکو سپریم کوڑٹ نے مسعود بھٹی کیس میں جو 2012SCMR152 اور 2016SCMR1362 میں درج ھیں ۔ اور بحیثیت کمپنی کے ملازم انکو اپنے grievances دور کرنے کے لئیے آئین کے آڑٹیکل 199 کے تحت ھائی کوڑٹوں سے رجوع کرنے کا اختیار بھی ختم ھو جائیے گا ۔ اور ریٹائیرمنٹ کے بعد نہ انکو پنشن ملے گی اور نہ ھی کوئی میڈیکل کی سہولتیں ۔اسلئیے انکو بہت ھوشیار رھنا پڑے گا اور انکی آفر ٹھکرانا ھو گی ۔ ایسے تمام پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ملازمین سے میری درخواست ھے کے وہ بجائیے انکی یہ آفر قبول کرنے کے ان سے اپنے گورمنٹ والی تنخواھوں کے واجبات لینے کی کوشش کریں جو انھوں نے یکم جولائی 2005 سے دینا بند کردئیے تھے اور جو انھوں نے راجہ ریاض کو سپریم کوڑٹ کے حکم پر اسکو دے دئیے ھیں ، اور جو اب انکا بھی سپریم کوڑٹ کے حمید اختر نیازی کیس [ 1996SCMR1185] میں مرتبہ کئیے ھوئیے اصول اور قانون مطابق لینے کا قانونی حق ھے ۔ اس سلسلے میں ، میں نے اپنے آڑٹیکل 135 ( جسکے دو پاڑٹ ھیں ] گائیڈ لائینز دی ھیں اور یہ حق لینے کے لئیے عدالت سے رجوع کرنے کے لئے ڈیپاڑٹمنٹل اپیل اور رٹ پٹیشن کے ڈرافٹس بنایا کر بھی دئیے ھیں اس سے نہ صرف ریٹائیڑڈ پی ٹی سی ایل ملازمین بلکے یہ حاظر سروس ملازمین بھی اچھی طرح فائدہ اٹھا سکتے ھیں ۔ اس سلسلے میں کوئی اور وضاحت آپ لوگوں کو چاھئیے ھو تو کمنٹس میں لکھ کر بھیجیں ۔ شکریہ واسلام محمد طارق اظہر ریٹائیڑڈ جنرل منیجر ( آپس) پی ٹی سی ایل راولپنڈی 27-3-2021

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]