Regarding my important audio message sent on WhatsApp.
میرا اھم آئیڈیو میسیج ۔جو واٹس پر پر میں نے بھیجا ھے
(طارق)
عزیز پٹیشنر ساتھیو اسلام علیکم ۔ جیسا کے آپ سب جانتے ھیں کے 2 نومبر 2021 کو ڈبل بینچ اسلام آباد ھائی کوڑٹ نے پی ٹی ای ٹی کی طرف سے ھمارے خلاف انٹرا کوڑٹ اپیل نمبر 98/2020 پر ھم کو ھمارا ڈیمانڈ کیا ھوا ریلیف دینے کا حکم دیا انھوں تفصیلی فیصلہ انٹرا کوڑ ٹ اپیل نمبر 82/2020 پر دیا اور اسکے پیرا کے انیس ون پر ان تمام سابقہ ٹی اینڈ ٹی کے ریٹائیڑڈ ملازمین کو ، بشرطیہ کے انکی ریٹائیرمنٹ وی ایس ایس آپٹ کرکے نہ ھوئی ھو ،اور جو سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی شق ٹو ون بی کی تعریف میں آتے ھیں ، گورمنٹ والی پنشن انکریزز کا حقدار قرار دیا ۔ یہ فیصلہ اسی طرح کا ھے جسطر ح سنگل بینچ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب صاحب نے ھمارے حق میں دیا تھا۔ ھم نے صرف اس گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریزز ادا کرنے کا کہا تھا جو پی ٹی ای ٹی والے , سپریم کوڑٹ کے دورکنی بینچ کے 15 فروری 2018 کے حکم پر پہلے ھی ایسے 343 پٹیشنروں کو فروری 2018 کو یہ رقم دے چکے ھیں ۔ ھم سب نے انکو نوٹس بھیجا تھا کے 15 دن میں گورمنٹ والی پنشن انکریزز کے بقایا جات جو یکم جولائی 2010 سے اب تک بنتی ھے اسکی پیمنٹ کردی جائیے اور اگر نہ کی گئی تو انکے خلاف توھین کا کیس دائیر کیا جائیے گا ۔انھوں مقررہ وقت پر پیمنٹ تو نھیں کی بلکے ایک ھمار حق میں آنے والے اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے اس 2 نومبر 2021 کے فیصلے خلاف سپریم کوڑٹ میں ایک اپیل دائیر کردی CPLA ۔ جسکا ابھی کوئی بھی نمبر ابھی لگا نھیں ھے اور ساتھ ھی اسپر انٹرم ریلیف بھی مانگ لیا یعنی جب تک اس اپیل کیس پر کوئی فیصلہ نھیں آجاتا اسوقت انکو پی ٹی ای ٹی کو گورمنٹ والی پنشن کے واجبات دینے سے روک دیا جائیے ۔ یہ سب ان کمبختوں کی حرام توپی ھے اور کچھ نھیں ورنہ جو یہ پہلے 343 ایسے پٹیشنروں دےچکے ھیں تو ھم کو دینے میں کیا قباحت ۔ ویسے مجھے بلکل امید نہیں کے سپریم کوڑٹ انکو یہ ریلیف دے گی اور انکی اپیل سنے گی ۔ کوئی پوائینٹ ھی میرے خیال ایسا نہیں بنتا جسکی وجہ سپریم کوڑٹ میں اپیل کی جاسکے۔ یہ سب مجھے تب معلوم ھو کے جب لاھور میں رھنے والے رانا انصار صاحب جو میرے ساتھ پٹیشنروں میں شامل ھیں اور جو پٹیشنر نمبر 10 ھیں ، انکو سپریم کوڑٹ کے ایڈوکیٹ آن ریکاڑڈ کی طرف سے یہ آج یعنی بروز جمعہ 3 دسمبر کو یہ نوٹس ملا ۔ جو انھوں فورن مجھے واٹس ایپس کردیا ۔مجھے یہ پڑھکر ان کمبختوں پر بیحد غصہ آیا ۔ اب ھم کو انکے خلاف فورن توھین عدالت کا کیس کرنا چاھئیے ۔ میں یہ جلد از جلد کرنا چاھتا ھو ں میں نے اس سلسلے اپنے انھی وکیل یعنی ایڈوکیٹ جمیل حسن قریشی صاحب سے بات کرلی ھے جنھوں ھماری رٹ پٹیشن 4588/2018 کی پیروی کی تھی ۔ انھوں نے مجھ سے یہ سارے ڈیکومنٹس منگوا لئیے ھیں وہ اس کو پڑھکر ھی کوئی جواب دیں گے اور اپنی فیس کا بتائیں گے ۔ میں پھر آپ سب لوگوں کو بتاؤں گا اور اسکے بعد ھی آگے چلاجائیے گا۔ کچھ دوسرے لوگ جو دوسری رٹ پٹیشنوں سے تعلق رکھتے جنکو اسی طرح کا ریلیف دیا گیا ھے وہ بھی میرے ساتھ ملکر یہ توھین عدالت کا کیس کرنا چاھتے ھیں ، میں یہ بات کل وکیل صاحب سے کنفرم کرلوں گا انکو الگ سے یہ کیس کرنا پڑے گا یا وہ میرے ساتھ میری اور پٹیشنر 19 ساتھیوں کی طرف سے دائیر کرنے والی توھین عدالت کے کیس میں شامل ھوسکتے ھیں یا نھیں۔ سپریم کوڑٹ کے ایڈوکیٹ آن ریکاڑڈ کی طرف دے آنے والے نوٹس کی کاپی نیچے پیسٹ کر رھا ھوں ۔شکریہ
واسلام طارق
3 -12-2021
Comments