Special Article on CPLA
Special Article
سپریم کوڑٹ میں دائیر کرنے والی درخواست CPLA سے کیا مراد ھے?
عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام وعلیکم
3 دسمبر 2021 کو میں نے آئیڈیو میسیج میں یہ پیغام دیا تھا کے پی ٹی ای ٹی نے ھمارے حق میں آئیے ھوئیے 2 نومبر 2021 کے فیصلے کے خلاف CPLA دائیر کی ھے اور ساتھ ھی عبوری ریلیف بھی مانگا ھے یعنی کے جب تک اس CPLA عدالت عظمی کی طرف سے کوئی حکم نھیں آتا ، انکو اسوقت تک اسلام آباد ھائی کوڑٹ اس فیصلے پر عمل کرنے سے روکا جائیے ، یہ سب انھوں نے اس ڈر سے کیا کے کہیں ھم لوگ انکے خلاف توھین عدالت کا کیس نہ کردیں ، جسکے پر عمل کرنے کے لئیے ھم نے انکو ۱۵ دن کا نوٹس دیا ھے ، اب لوگ مجھ سے سوال کررھے ھیں کے ھمارے حق جو فیصلہ آیا ھے وہ تو سپریم کوڑٹ کے اس نے 15 فروری 2018 کے مطابق ھے جس میں عدالت عظمی نے تقریبن 343 ھم جیسے پٹیشنروں کو گورمنٹ کے اعلان کردہ پنشن انکریزز کے بقایا جات ۱۵ دن کے اندر اندر ادا کرنے کا حکم دیا تھا، جو پی ٹی ای ٹی نے ۱۵ دن کے اندر اندر ، عدالتی حکم کے مطابق ان سب کو ادا کردئیے تھے اور وہ سب لوگ گورمنٹ کی ھی اعلان کردہ پنشن انکریز لے رھے ھیں۔ تو ایسے ھی فیصلے میں پی ٹی ای ٹی کو کیا اعتراض ھو گیا جو اس نے یہ یعنی CPLA سپریم کوڑٹ میں دائر کردی ۔
یہ ضروری ھے کے پہلے آپ لوگ یہ تو سمجھ لیں کے یہ C P L A کی سپریم کوڑٹ میں دائر کرنے کی درخواست کیا ھوتی ۔ پہلے یہ سمجھ لیں CPLA کا مطلب کیا ھے یہ Civil Petition for leave to Appeal کا مخفف ( abbreviation ) ھے جبکے leave to Appeal کا مطلب Right to Appeal , یعنی اپیل کرنے کا حق ، جو عدالت عظمی سے طلب کیا جاتا ھے ۔ اگر وہ یہ leave to Appeal گرانٹ کردے تو اسکا مطلب یہ بلکل ھرگز ھرگز یہ نھیں ھوتا کے عدالت عالیہ کے فیصلے کے خلاف اپیل گرانٹ ھوگئی بلکے جو فیصلہ عدالت عالیہ نے صادر کیا اسکے خلاف عدالت عظمی میں اپیل کرنے کا حق مل جاتا ھے ۔leave to Appeal کا مقصد یہ ھوتا ھے کے پہلے عدالت عظمی اسکو دوسری پاڑٹی کو نوٹس دینے سے پہلے میرٹ پر جج کرے ۔ اور پھر leave to Appeal گرانٹ کرے اگر وہ صحیح سمجھتی ھے تو ۔ یہ عدالت عظمی کا صوابدیدی (discretionary) اختیار ھوتا ھے کے وہ گرانٹ کرے یہ نا کرے ۔مگر یہ ضروری ھے کے وہ اسکو انصاف کی کسوٹی پر پہلے جج کرے پھر اسکو گرانٹ کرنے یہ نہ کرنے کا فیصلہ کرے ۔ کسی کو leave to appeal بطور حق کلیم کرنے کا اختیار نھیں ھوتا۔
یہ CPLA آئین پاکستان کی شق (3) 185 تحت کی جاتی ھے جو یہ کہتی ھے " کسی ایسے مقدمے میں شق (۲) کا طلاق نہیں ھوتا ھو [ جبکے آئین پاکستان کی یہ شق (2)185 ، یہ کہتی ھے " کسی عدالت عالیہ کے صاد کردہ کسی فیصلے , ڈگری، حتمی حکم ، سزا کے خلاف عدالت عظمی میں دائیر کی جاسکے گی ] کسی عدالت عالیہ، کسی فیصلے , ڈگری، حتمی حکم ، سزا کے خلاف عدالت عظمی میں اسی وقت دائیر کی جائیگی جب عدالت عظمی اپیل دائیر کرنے کی اجازت کرے - "
عدالت عظمی سے leave to Appeal گرانٹ کرنے کے لئیے CPLA اسی وقت داخل کی جاتی ھے جب عدالت عالیہ کی طرف سے جسکے خلاف فیصلہ آیا وہ یہ سمجھے یہ فیصلہ جو عدالت عالیہ نے اس کے خلاف دیا ھے اسکی وجہ وہ کوئی ایک خاص نکتہ ھے ، جسکی غلط تشریح کرکے عدالت عالیہ اسکے خلاف غلط فیصلہ دیا ھے ۔ صرف اسی specific questions کے بارے میں اپیل کرنے کی اجازت مانگی جاتی ھے ۔ پورے مقدمہ کا معاملہ نہیں کھولا جاتا ھے ۔
میں سوچ رھا تھا انھوں نے اس CPLA میں کیا خاص پوائنٹ اٹھایا ھوگا جسکی وجہ سے انھوں نے یہ اس 2 نومبر 2021 کے انٹرا کوڑٹ اپیل کے فیصلے میں ، جو انکے حق میں نھیں آیا ، کیا خاص سوال اٹھایا ھو گا۔ پھر میرے زھین میں انکے وکیل شاھد انور باجواہ کے وہ سوال میرے زھین میں آئیے جو انھوں اس کیس شنوائی کے دوران عدالت عالیہ میں اٹھائیے تھے کے سابقہ ٹی اینڈ اینڈ ٹی میں کام کرنے والے نون گزیٹڈ ملازمین جو گریڈ ایک سے گریڈ پندرہ تک کے ھوتے ھیں ، یہ سب ورکمین ھوتے ھیں سول سرونٹ نھیں کہلائیے جاسکتے کیونکے انکی یونین ھوتی ھے ، یہ سب لیبر لاز کے تحت چلتے ھیں ۔ انکو مقدمہ کرنے کا حق صرف NIRC میں ھوتا ھے۔ کیونکے یہ سب لوگ سول سرونٹ کے ضمرے میں نھیں آتے اس لئیے انکی ریٹائیرمنٹ پر پنشن کا تعین کمپنی ھی کرے گی نہ کے انکو گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریزز دئیے جائیں گے ۔ اور جو فیصلہ اس کے پیرا (i)19 میں کہا گیا وہ سابقہ ٹی اینڈ ٹی کے ملازمین جو سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے سیکشن (b)(1)2 سول سرونٹ کی تعریف کے زمرے میں آئینگے وھی گورمنٹ کی پنشن انکریز لینے کے حقدار بشرطیہ کے وہ ایس ایس آپٹ کرکے یہ یا کوئی کمپنسیشن لیکر ریٹائڑڈ نہ ھوئیے ھوں ۔ اس فیصلے ایسے تمام ٹی اینڈ کے ریٹائڑڈ سول سرونٹس کے لئیے قرار دیا چاھے وہ کسی ھی گریڈ میں نہ ھوں ۔ جبکے پی ٹی ای ٹی کے وکیل شاھد انور باجواہ صاحب کا یہ ھی استدلال ھے کے سول سرونٹ وھی ھوتے ھیں جو گریڈ 16 سے اوپر تک کے ٹی اینڈ ٹی کے ملازمین ھوں ۔ یہ میرا خیال ھے ھوسکتا ھے انھوں نے یہ یا کوئی اور پوائینٹ CPLA میں اٹھایا ھو ۔ یہ تو اب جب ھی معلوم ھوگا جب عدالت عُظمی انکو leave to Appeal گرانٹ کردے گی اور ھم کو نوٹس ملیں گے ۔انکی یہ CPLA داخل کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ھے کے وہ سپریم کوڑٹ سے اس کی آڑ میں انٹرم ریلیف لینا چاھتے ھیں کے جب تک اس اپیل کا فیصلہ نہ ھو ، انکو اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے 2 نومبر 2021 پر عمل درآمد کرنے سے روکا جائیے ۔
ایک اور اھم بات اپنے پٹیشنر ساتھیوں کو بتانا چاھتا ھو ں کے پی ٹی ای ٹی نے یہ CPLA ھر ایک پٹیشنر کے خلاف سپریم کوڑٹ آف پاکستان لاھور رجسٹری برانچ میں داخل کی ۔ جبکے انکو سپریم کورٹ آف پاکستان اسلام آباد میں داخل کرنی چاھئیے تھی ۔ کیونکے ھم نے مقدمہ ایم ڈی پی ٹی ای ٹی اسلام آباد کے خلاف کیا تھا۔ لگتا ھے کے ڈائیریکٹر پنشن پی ٹی ای ٹی لاھور نے دائیر کی ھے ۔ خیر اب یہ تو اس وقت دیکھا جائیگا جب اسکی کاپی ھمیں ملے گی۔
بحرحال ایک بات عیاں ھے کے انکے پاس ماسوائیے اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے 2 نومبر 2021 کے فیصلے پر عمل کرنے کے سوائیے کوئی چارہ نھیں بس یہ لوگ اسی طرح کے حربے استعمال کرکے پیمنٹ نہ کرنے کے لئیے ڈیلے ٹکٹس اپنا رھے ھیں ۔ مگر آخر کب تک۔ کبھی نہ کبھی تو بکرے کی ماں چھری کے نیچے تو ضرور آئیگی???
واسلام
محمد طارق اظہر
راولپنڈی
۵ دسمبر ۲۰۲۱ نوٹس کی کاپی دیکھنے کے لئیے یہاں کلک کریں
Comments